Powered By Blogger

اتوار, اکتوبر 03, 2021

لڑکی کی آنکھوں سے آنسو کے بجائے پتھر بہنے لگے

انسان کے جذباتی ہوکر آنسو نکل جانا ایک فطری عمل ہے، لیکن آنسو صرف پانی ہی ہوتے ہیں، لیکن بھارت کے دیہی علاقے میں ایک ایسی لڑکی بھی ہے جس کی آنکھ سے آنسو پانی کی شکل میں نہیں بلکہ پتھر کی شکل میں بہتے ہیں۔جی ہاں آپ نے درست پڑھا! متاثرہ لڑکی کے اہلِ خانہ کے مطابق اس کی آنکھ سے آنسوؤں کی جگہ پتھر پہلی مرتبہ 17 جولائی کو نکلے اور تک سے ابھی تک وہ یومیہ رو کر 10 سے 15 پتھر نکال چکی ہے۔

اہلِ خانہ کے مطابق اب تک مبینہ طور پر انہوں نے لڑکی کی آنکھ سے بہے 70 پتھر بھی جمع کیے ہیں۔اس حوالے سے ایک ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہورہی ہے جس میں لڑکی کی آنکھ سے پھتر بہتے دیکھا بھی جاسکتا ہے۔دوسری جانب ماہر امراض چشم کا کہنا ہے کہ اس کی کوئی سائنسی تحقیق موجود نہیں ہے۔

انہوں نے کہا کہ یہ لڑکی اپنی آنکھوں میں پتھر ڈالتی ہے تاکہ انہیں آنسوؤں کی طرح باہر نکال کرک لوگوں کی توجہ حاصل کرسکے۔ڈاکٹر کا یہ بھی کہنا تھا کہ ایسا بھی ممکن ہے کہ کوئی اس کی آنکھوں میں یہ پتھر ڈالتا ہے۔ایک اور ڈاکٹر نیرج گپتا کا کہنا ہے کہ اس طرح کی چیز میڈیکل میں موجود ہی نہیں ہے یہ ممکنہ طور پر فریبی عمل ہے۔دوسری جانب اس لڑکی کے اہلِ خانہ غربت کی وجہ سے اس کا علاج نہیں کرواسکیں ہیں جس کے وجہ سے یہ معمہ اب تک حل نہ ہوسکا

کوئی بھی مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوال نہیں کر سکتا۔راجناتھ سنگھ

کوئی بھی مسلمانوں کی حب الوطنی پر سوال نہیں کر سکتا۔راجناتھ سنگھ

راجناتھ سنگھ کا دورہ
راجناتھ سنگھ کا دورہ

  •  
  •   
  •  
  •   

 :اردو دنیا نیوز۷۲ وزیر دفاع راج ناتھ سنگھ نے کہا کہ دنیا میں کوئی بھی مسلمان آبادی یا لکشدیپ کے دیگر باشندوں کی حب الوطنی پر سوال کرنے کی جرات نہیں کر سکتاکہ وہ ملک کے خلاف پریشانی پیدا کر رہے ہیں۔

 جو لوگ ایسا کہتے ہیں وہ دراصل ہندوستان مخالف قوتیں ہیں جو لوگوں کو اکسا رہی ہیں۔ راج ناتھ سنگھ یہاں مہاتما گاندھی کی 152 ویں سالگرہ کی تقریبات میں خطاب کر رہے تھے۔

انہوں نے کہا کہ لکشدیپ میں مسلم آبادی کی حب الوطنی پر شک کرنے کی کسی میں ہمت نہیں۔ لکشدیپ کے لوگوں کی حب الوطنی پر کسی نے سوال نہیں اٹھایا۔

 راج ناتھ سنگھ یہاں بابائے قوم مہاتما گاندھی کے مجسمے کی نقاب کشائی کے بعد لوگوں سے خطاب کر رہے تھے۔ پروگرام کے دوران ، راج ناتھ سنگھ نے موسمیاتی تبدیلی اور گلوبل وارمنگ کے مسئلے کے پیش نظر سمندر کی سطح میں اضافے سے لکشدیپ کے وجود کو لاحق خطرے کا بھی ذکر کیا۔

 انہوں نے کہا کہ کاربن کے اخراج کو کم کرنے کی طرف حکومت کی مثبت سمت کے پیش نظر ، اگلے سال یکم جولائی سے ڈسپوزایبل پلاسٹک اور متعلقہ مصنوعات کی تیاری ، استعمال اور استعمال پر پابندی لگانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

 مرکزی وزیر دفاع نے کہا کہ لکشدیپ میں عسکریت پسندی اور دہشت گردی کو فروغ دینے کی کوششیں کی گئی ہیں لیکن یہ تمام کوششیں ناکام ہو چکی ہیں۔

انہوں نے مرکز کے زیر انتظام علاقے کے لوگوں کو اس کے لیے مبارکباد دی۔انہوں نے کہا کہ بھارتیہ جنتا پارٹی کی زیرقیادت مرکزی حکومت نے دہشت گردی کے خلاف سخت موقف اختیار کیا ہے ، لیکن جہاں تک انتہا پسندی کا تعلق ہے ، حکومت نے اتنا سخت موقف نہیں لیا۔بلکہ انتہا پسندی کی راہ پر چلنے والوں کو صحیح راستہ دکھایا گیا۔ انہیں قومی دھارے میں واپس لانے کی کوششیں جاری ہیں۔

مرکزی وزیر نے کہا کہ کچھ مفاد پرست موجودہ مرکزی حکومت کو اقلیت مخالف قرار دے رہے ہیں جو کہ ایک جھوٹا اور جھوٹا الزام ہے۔ وزیر دفاع نے کہا کہ جزیرے کے لوگ مہاتما گاندھی کے اصولوں کے سچے پیروکار ہیں۔ ان کے درمیان ذات ، مسلک یا مذہب کی بنیاد پر کوئی نفرت نہیں ہے۔


این ایل یو -نیشنل لیبر یونین آل انڈیا کمیٹی کا اجلاس زوم پر منعقد ہوا و ممبر سازی بھی کی گئی۔محمّد سُلطان اختر

این ایل یو -نیشنل لیبر یونین آل انڈیا کمیٹی کا اجلاس زوم پر منعقد ہوا و ممبر سازی بھی کی گئی۔

محمّد سُلطان اختر

آل انڈیا  نیشنل لیبر یونین  کمیٹی کا اجلاس زوم ویڈیو کال کے ذریعے ہوا،اور ممبر سازی بھی کی گئی، 2 اکتوبر 2021 کو ساڑھے بارہ سے ڈھائی بجے تک میٹینگ چلی، نیشنل آفس بیئررز کا انتخاب بھی کیا گیا۔
اِس زوم میٹینگ کے صدارت کر رہے محمد سلیمان صاحب،کنوینر مستقیم صدیقی صاحب،اور نگراں مزمل حسین صاحب، اِس میٹینگ میں ممبر سازی ہوئی وُہ مندرجہ ذیل ہیں۔
 1. علی اکبر دھنباد جھارکھنڈ رہائشی کو آل انڈیا صدر این ایل یو بنایا گیا۔
 2. جناب ایس ایم بشیر  کیرل کے رہائشی کو آل انڈیا جنرل سکریٹری این ایل یو بنایا گیا
 3. جناب راشد خان  دہلی کے رہائشی کو آل انڈیا ٹریزیر این ایل یو بنایا گیا
 4. جناب بلبیر گوتم  اتر پردیش کے رہائشی کو آل انڈیا سکریٹری این ایل یو بنایا گیا،
اِس میٹینگ میں شمولیت ممبران آل انڈیا صدر آئی این ایل محمد سلیمان صاحب، آل انڈیا جنرل سکریٹری مزمل حسین،آل انڈیا این ایل یو کنوینر مستقیم صدیقی صاحب،  آندھرا پردیش ریاستی صدر  محمد یونس صاحب، آندھرا پردیش ورکنگ صدر سید سمیع حسینی صاحب ، دہلی ریاستی صدر رفیع احمد صاحب ، این ایل یو کیرالا ریاستی صدر و  زوم میٹنگ کے نگراں مصطفیٰ حسین صاحب ، آل انڈیا میڈیا انچارج محمد سلطان اختر صاحب ، ٹریڈ یونین لیڈر اشوک اگیانی جی اور سدھیر کمار نے شرکت کی

ہفتہ, اکتوبر 02, 2021

آئندہ 6 تا 8 ، ہفتے چوکس رہنے عوام کو مشوره _ ورنہ کورونا کی تیسری لہر کے امکانات

آئندہ 6 تا 8 ، ہفتے چوکس رہنے عوام کو مشوره _ ورنہ کورونا کی تیسری لہر کے امکانات

نئی دہلی _ دہلی ایمس کے ڈائریکٹر رندیپ گلیریا نے خبردار کیا ہے کہ آئندہ تہواروں کے موسم میں ملک میں کورونا کی تیسری لہر کے پھیلنے کا امکان ہے۔ انہوں نے لوگوں کو محتاط اور چوکس رہنے کا مشورہ دیا۔ گلیریا نے کہا کہ اگر آپ مزید 6 سے 8 ہفتوں تک الرٹ رہیں گے تو کورونا کیسس کم ہو جائیں گے۔

ان دو مہینوں کے دوران دسہرہ ، دیوالی اور چھٹ پوجا جیسے کئی تہوار ہوتے ہیں۔ ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر لوگ کوویڈ قوانین پر عمل نہیں کرتے ہیں تو کورونا کی تیسری لہر ان تہواروں کے ساتھ آئے گی۔ رندیپ گلیریا نے جسٹس کمیشن کے رکن وی کے پال کی جانب سے گزشتہ ماہ جاری کردہ وارننگ کو بھی یاد کیا۔


انوکھا آپریشن: مریض کے پیٹ سے ایک کلو سے زائد کیلیں اور پیچ برآمد

انوکھا آپریشن: مریض کے پیٹ سے ایک کلو سے زائد کیلیں اور پیچ برآمد
واشنگٹن:(اردودنیانیوز۷۲)یورپی ملک لتھوینیا میں ڈاکٹرز نے ایک مریض کے پیٹ سے ایک کلوگرام سے زائد کیلیں اور پیچ نکالے ہیں جنہیں شراب نوشی ترک کرنے کے بعد دھاتی اشیا نگلنے کی عادت ہو گئی تھی۔فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق مریض جن کا نام صیغہ راز میں رکھا گیا ہے، کو پیٹ میں شدید تکلیف کی شکایت پر لتھوینیا کے شہر کلائیپیڈا کے ہسپتال میں داخل کیا گیاurduduniyanews72 grouplhttps://chat.whatsapp.com/EybfEngadKB5PplBUQkoSn
 پیٹ کے ایکسرے سے معلوم ہوا کہ ان کے جسم میں 10 سینٹی میٹر (چار انچ) کے کچھ دھاتی ٹکڑے موجود تھے۔سرجن ساروناس ڈیلیڈینس کا کہنا ہے کہ ’تین گھنٹے کے آپریشن میں مریض کے پیٹ سے (دھات کا) چھوٹے سے چھوٹا ٹکڑا بھی نکال دیا گیا۔اسپتال نے مقامی میڈیا کو کیلوں اور پیچوں سے بھری سرجیکل ٹرے کی ایک تصویر فراہم کی۔کلائیپیڈا ہسپتال کے ہیڈ سرجن الگریڈاس سلیپیویکیس نے مقامی میڈیا کو بتایا کہ ’ہم نے ایسا کبھی نہیں دیکھا۔‘
ڈاکٹر کا کہنا تھا کہ مریض نے شراب نوشی ترک کرنے کے بعد گذشتہ ایک ماہ سے زائد عرصے سے دھاتی اشیا نگلنا شروع کر دی تھیں۔انہوں نے مزید بتایا کہ ’آپریشن کے بعد مریض کی حالت اب بہتر ہے۔

اسکول میں دو بہنوں میں سے صرف ایک کی فیس لی جائے : یوگی

اسکول میں دو بہنوں میں سے صرف ایک کی فیس لی جائے : یوگی

وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ
وزیراعلیٰ یوگی آدیتہ ناتھ

  •  
  •   
  •  
  •   

 

اردو دنیا نیوز۷۲، لکھنو

ریاست اترپردیش کے وزیراعلیٰ یوگی آدتیہ ناتھ نے کہا کہ اگر دو بہنیں نجی اسکولوں میں ایک ساتھ پڑھ رہی ہیں تو ان میں سے ایک کی فیس معاف کی جائے۔ اگر پرائیویٹ اسکول ایسا نہیں کرتے تو متعلقہ محکمے ایسی لڑکیوں کی ٹیوشن فیس ادا کرنے کے لیے کام کریں۔ کوئی ضرورت مند بچہ پیچھے نہیں رہنا چاہیے۔ اس کے لیے ضلعی سطح پر نوڈل افسران بنائے جائیں۔ اس کے ساتھ سرکاری سکولوں میں خواتین کی تعلیم کو فروغ دیا جائے۔

سی ایم یوگی نے یہ باتیں لوک بھون میں اسکالرشپ تقسیم پروگرام میں کہی۔ اس دوران انہوں نے گاندھی جی کی تصویر پر پھول چڑھائے۔

اس دوران یوگی نے کہا کہ آج کا دن ہم سب کے لیے تحریک آزادی کے دو عظیم سورماؤں کی سالگرہ منانے کا دن ہے۔ میں گاندھی جی اور لال بہادر شاستری کو سجدہ کرتا ہوں۔ بابائے قوم مہاتما گاندھی نے ملک کو سچ اور عدم تشدد کے زور پر آزاد کرایا۔

سی ایم یوگی نے کہا کہ ہم سب آزادی کا امرت تہوار منا رہے ہیں۔ یہ ہم سب کے لیے ایک موقع ہے کہ ہم خود جائزہ لیں کہ ہم نے اس ملک کی ترقی میں کس طرح اور کتنا حصہ ڈالا ہے۔

وزیر اعظم نریندر مودی نے 2 اکتوبر 2014 کو صفائی مہم کا آغاز کیا۔ اب یہ ایک مشن بن چکا ہے۔ میں نے خود دیکھا ہے کہ ہر سال یوپی کے 38 اضلاع میں سینکڑوں بے گناہ لوگ انسیفلائٹس سے مر رہے تھے۔ تاہم وزیراعظم کی پہل سے ان میں کمی آئی ہے۔

سی ایم یوگی نے کہا کہ آج ہم سب دنیا کی سب سے بڑی وبا کا سامنا کر رہے ہیں ، لیکن وزیر اعظم کی کوششوں سے ، خود انحصار ہندوستان کے تصور کے ساتھ ، ایک ضلع ایک مصنوعات جیسی اسکیموں نے مزدوروں کو ان کی روزی سے محروم نہیں کیا۔

انہوں نے کہا کہ آج لال بہادر شاستری نے 52 سال کی بہت چھوٹی عمر میں 1965 کی جنگ میں دشمن ملک کو لوہے کے چنے چبانے پر مجبور کیا تھا۔ ہمارے لیے ضروری ہے کہ ہم ان دو عظیم شخصیات سے الہام لیں۔

اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 : سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر کی 17 سال بعد سماجوادی پارٹی میں واپسی

اترپردیش اسمبلی انتخابات 2022 : سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر کی 17 سال بعد سماجوادی پارٹی میں واپسیلکھنو: اترپردیش ضلع بلرام پور (Balrampur) کے سابق رکن پارلیمنٹ اور قدآور مسلم لیڈر رضوان ظہیر (Rizwan Zaheer) کی 17 سال بعد دوبارہ سماجوادی پارٹی (Samajwadi Party) میں واپسی ہوئی ہے۔ رضوان ظہیر کے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے سے ضلع کی سیاست میں نئی تبدیلی آئی ہے اور بڑی ہلچل بھی دیکھنے کو مل رہی ہے۔ سال 1989 میں آزاد رکن اسمبلی منتخب ہوکر سیاسی کیریئرکا آغاز کرنے والے رضوان ظہیر 2021 تک تقریباً سبھی سیاسی جماعتوں کا سفر طے کرتے ہوئے اب پھر سماجوادی پارٹی میں واپسی کرچکے ہیں۔ سماجوادی پارٹی میں رضوان ظہیر کی واپسی سے جہاں پارٹی کو مضبوطی ملے گی وہیں دوسری طرف ان کی بیٹی اور تلسی پور اسمبلی حلقہ سے قسمت آزما چکیں زیبا رضوان کے مستقبل کے لئے بھی بڑا فیصلہ ہوسکتا ہے۔ رضوان ظہیر کا کیریئر تقریباً تین دہائیوں پر محیط ہے۔ وہ تین بار رکن اسمبلی اور 2 مرتبہ رکن پارلیمنٹ رہ چکے ہیں۔ ایک وقت تھا، جب رضوان ظہیر کا شمار پروانچل کے قد آور لیڈروں میں ہوتا تھا۔ اپنے گلیمرس شبیہ کو لے کر رضوان ظہیر عام لوگوں میں کافی مقبول ہوا کرتے تھے، لیکن انہوں نے وقت کے ساتھ پارٹی بدلنے میں نہ صرف اپنی سیاسی اثرورسوخ کم کردی بلکہ اپنے قریبیوں سے بھی دور ہوتے گئے۔ سال 1989 میں تلسی پور اسمبلی حلقہ سے رضوان ظہیر آزاد رکن اسمبلی کے طور پر قسمت آزمائی کی اور رکن اسمبلی منتخب ہوئے۔ اس کے بعد رضوان ظہیر بہوجن سماج پارٹی میں شامل ہوئے۔ رضوان ظہیر دو بار بی ایس پی سے رکن اسمبلی رہے۔ 1996 میں انہوں نے آزاد امیدوار کے طور پر بلرام پور لوک سبھا سیٹ سے قسمت آزمائی کی، لیکن انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سال 1998 میں رضوان ظہیر سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر بلرام پور لوک سبھا سیٹ سے قسمت آزمائی کی اور رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ سال 1999 میں دوبارہ سماجوادی پارٹی کے ٹکٹ پر رکن پارلیمنٹ منتخب ہوئے۔ یہ وہ دور تھا جب رضوان ظہیر پروانچل کی سیاست میں ایک بڑا نام ہوا کرتا تھا۔ سال 2004 کے لوک سبھا الیکشن میں سماجوادی پارٹی سے اختلاف کے بعد رضوان ظہیر نے ایک بار پھر پارٹی تبدیل کرلی اور ہاتھی پر سوار ہوگئے، لیکن یہ انہیں راس نہیں آیا اور وہ مسلسل دو لوک سبھا انتخابات میں دوسرے نمبر پر رہے۔

سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیراعلیٰ اکھلیش یادو کی موجودگی میں سابق رکن پارلیمنٹ رضوان ظہیر، زیبا رضوان اور رمیز نعمت نے سماجوادی پارٹی میں شمولیت اختیار کی۔ اس موقع پر ضلع صدر پرشو رام ورما اور ڈاکٹر محمد احسان بھی موجود رہے۔

سال 2004 میں ہوئے لوک سبھا انتخابات میں بلرام پور سیٹ دو اہم اور سینئر لیڈروں کا اکھاڑہ بنا، جب رضوان ظہیر کے مقابلے بی جے پی نے قیصر گنج کے موجودہ رکن پارلیمنٹ برج بھوشن شرن سنگھ کو بلرام پور لوک سبھا انتخابی حلقے سے میدان میں اتارا۔ اس الیکشن میں برج بھوشن شرن سنگھ نے رضوان ظہیر کو شکست دیتے ہوئے جیت درج کی۔ اس کے بعد رضوان ظہیر کا سیاسی گراف گرتا چلا گیا۔ سال 2009 کے لوک سبھا الیکشن میں رضوان ظہیر نے پھر بی ایس پی کے امیدوار کے طور پر شراوستی لوک سبھا سے قسمت آزمائی کی اور انہیں شکست کا سامنا کرنا پڑا۔ سال 2009 میں کانگریس کے امیدوار ونے کمار پانڈے نے انہیں شکست دی۔ خود کو پارٹی سے الگ بڑا لیڈر تسلیم کرنے والے رضوان ظہیر سال 2014 میں کسی اہم سیاسی جماعت سے ٹکٹ حاصل کرنے میں ناکام ہوگئے۔ اس بار انہوں نے پیس پارٹی کے امیدوار کے طور پر قسمت آزمائی کی، لیکن اس الیکشن میں ان کے سامنے بی جے پی سے ددن مشرا اور سماجوادی پارٹی سے سینئر مسلم رہنما عتیق احمد قسمت آزمائی کر رہے تھے۔ رضوان ظہیر کو اس الیکشن میں ایک لاکھ ووٹ حاصل ہوئے۔ اس طرح 2014 میں مودی لہر کے دوران ددن مشرا جیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگئے۔ سال 2014 کے بعد رضوان ظہیر نے کانگریس پارٹی کا دامن تھام لیا۔ کانگریس کے سینئر لیڈر اور سابق وزیر اعلیٰ غلام نبی آزاد اور اس وقت کے ریاستی صدر راج ببر نے تلسی پور پہنچ کر رضوان ظہیر کو کانگریس کی رکنیت دلائی تھی، لیکن کچھ ہی دنوں بعد رضوان ظہیر کا کانگریس سے اختلاف ہوگیا اور انہوں نے دوبارہ بہوجن سماج پارٹی کی رکنیت حاصل کرلی۔ انہوں نے 2019 لوک سبھا انتخابات میں اپنی حمایت بی ایس پی- سماجوادی پارٹی کے اتحادی امیدوار رام شرومنی ورما کو حمایت دے دی۔ 2022 کے سیاسی حالات کو دیکھتے ہوئے رضوان ظہیر خان کی گھر واپسی ہوگئی ہے۔ انہوں نے سماجوادی پارٹی کے قومی صدر اور سابق وزیر اعلیٰ اکھلیش یادو سے مل کر سماجوادی پارٹی کی رکنیت حاصل کرلی۔ رضوان ظہیر کے سماجوادی پارٹی میں آنے کے بعد ضلع کے سیاسی حالات میں ایک بڑی تبدیلی دیکھی جا رہی ہے۔ مانا جا رہا ہے کہ سال 2022 میں ہونے والے اترپردیش اسمبلی انتخابات میں بلرام پور کی تلسی پور سیٹ سے ان کی بیٹی زیبا رضوان کے لئے یہ سیاسی بساط بچھائی گئی ہے۔ اس وقت جبکہ اترپردیش میں یوگی آدتیہ ناتھ کی حکومت ہے، تو بی جے پی اور سماجوادی پارٹی میں سیدھا مقابلہ ہونے کا امکان ظاہر کیا جا رہا ہے۔ حالانکہ ایک بات یہ ہے کہ تلسی پور اسمبلی سیٹ سے سماجوادی پارٹی سے ٹکٹ کی دعویداری کرنے والوں کی طویل فہرست ہے۔ اس میں کئی اہم لیڈران بھی شامل ہیں۔ ایسے میں یہ دیکھنا دلچسپ ہوگا کہ سماجوادی پارٹی کسے امیدوار بناتی ہے اور کس پر بھروسہ ظاہر کرتی ہے۔ حالانکہ اتنی بات تو طے ہے کہ رضوان ظہیر کے سماجوادی پارٹی میں شامل ہونے سے ضلع میں سماجوادی پارٹی کو تقویت ضرور ملے گی۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...