Powered By Blogger

پیر, اپریل 18, 2022

مہاراشٹر میں لاؤڈ اسپیکرزکےلۓ نئ ہدایات جاری کی جائیں گی دلیپ ولسے پاٹل

مہاراشٹر میں لاؤڈ اسپیکرزکےلۓ نئ ہدایات جاری کی جائیں گی دلیپ ولسے پاٹل

مسجد سے 100 میٹر کے دائرے میں اور اذان سے 15 منٹ پہلے اور بعد میں ہنومان چالیسہ پڑھنے پر پابندی

ممبئی، 18 اپریل (ہ س)۔

ریاستی وزیر داخلہ دلیپ و لسے پاٹل نے کہا کہ مہاراشٹر میں لاو¿ڈ سپیکر کے استعمال کے لیے اگلے دو دنوں میں ایک نئی گائیڈ لائن جاری کی جائے گی۔ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے اس گائیڈ لائن کو منظوری دے دی ہے۔ اس کے ساتھ ہی ریاست کے ڈی جی پی کو مذہبی منافرت پھیلانے والوں سے سختی سے نمٹنے کی ہدایت دی گئی ہے۔

وزیر داخلہ پاٹل نے پیر کو نامہ نگاروں کو بتایا کہ مہاراشٹر کے مالوانی، مانکھرد، گوریگاو¿ں اور امراوتی اضلاع میں مذہبی منافرت کی وجہ سے چار مقامات پر کشیدگی پھیل گئی تھی لیکن پولیس نے انہیں فوری طور پر قابو میں کر لیا۔ اسی لیے آج انہوں نے سینئر پولیس افسران کے ساتھ میٹنگ کی اور وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے سے بھی اس مسئلہ پر تبادلہ خیال کیا۔ جس کے بعد محکمہ داخلہ نے لاو¿ڈ اسپیکر کے استعمال کے لیے نئی گائیڈ لائن جاری کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کے تحت ریاست کے تمام مذہبی مقامات کے لیے لاو¿ڈ اسپیکر کی اجازت لینا لازمی ہوگا۔ اس کے علاوہ 4 مئی سے اگر کوئی مسجد کے سامنے ہنومان چالیسہ پڑھنا چاہتا ہے تو اسے پولیس کی اجازت سے 100 میٹر کے فاصلے پر ہنومان چالیسہ پڑھنی ہوگی۔ انہوں نے کہا کہ ہنومان چالیسہ کی اذان سے 15 منٹ پہلے سے لے کر اذان ختم ہونے کے بعد 15 منٹ تک پڑھنے کی اجازت نہیں ہوگی۔ ان قوانین کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانے عائد کیے جائیں گے۔ایک ماہ سے ایک سال تک قید یا چھ ماہ تک قید کی سزا کا انتظام ہے۔ پاٹل نے کہا کہ پولیس کو ہر وقت چوکس رہنے کا حکم جاری کیا گیا ہے۔

عظمت والا مہینہ ___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

عظمت والا مہینہ ___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
سال مہینوں میں، مہینے ہفتوں میں، ہفتے دنوں میں گذر گئے، اور دیکھتے ہی دیکھتے رمضان کا مبارک مہینہ پھر ایک بار اپنی رحمتوں، برکتوں اور تجلیات ربانی کے ساتھ سایہ فگن ہوگیا، اس ماہ کے ابتداسے ہی روحانیت ونورانیت کی بارش ہونے لگتی ہے، پھر دلوں پر سکینت طاری ہو جاتی ہے، ایمان میں تازگی و شگفتگی اور نیکی کے کاموں میں نشاط کی لہر دوڑ جاتی ہے، مسجدیں ذکر و تسبیح اور نمازیوں سے بھر جاتی ہیں، ادھر اللہ کی طرف سے جنت کے دروازے کھول دئے جا تے ہیں، جہنم کے دروازے بند کر دیے جا تے ہیں، اور سر کش شیاطین کو بیڑیوں میں جکڑ دیا جا تا ہے، پھر بندہ ان اعمال خیر اور روزہ کی برکت سے اللہ سے اتنا قرب حاصل کر لیتا  ہے کہ اللہ جل شانہ اس کی طرف متوجہ ہو جاتے ہیں، اور اپنی خاص رحمت نازل فرماتے ہیں، خطاؤں کو معاف کرتے ہیں، دعاؤں کو قبول کرتے ہیں اور رحمت و مغفرت کے مژدہ کے ساتھ آگ سے نجات کا فیصلہ فرما دیتے ہیں۔ حدیث  پاک میں فرمایا گیا کہ جس نے ایمان کے ساتھ  اللہ سے اجر و ثواب کی امید پر ماہ رمضان کے روزے رکھے اس کے گذشتہ تما م گناہ بخش دیے گئے۔”من صام رمضان ایماناً و احتساباً غفر لہ ما تقدم من ذنبہ۔“ نبوت کی دور رس  نگاہ نے روزہ کے لیے دو شرطیں بیان کی ہیں، پہلی شرط یہ ہے کہ روزہ اللہ کو راضی کرنے کے لیے رکھا جا ئے، دوسری شرط یہ ہے کہ روزہ دار روزہ کی حالت میں قدم قدم پر اپنا محاسبہ کرتا رہے۔کہ کہیں اس سے شریعت کی خلاف ورزی تو نہیں ہو رہی ہے، اس لیے کہ اللہ کے نزدیک صرف وہ روزہ مقبول ہے، جو ایمان و احتساب کے جذبے کے ساتھ رکھا جائے۔ علامہ ابن قیم نے لکھا ہے کہ روزہ بندے اور پروردگار کے درمیان ایک راز ہے، جسے صرف وہی جانتا ہے کہ بندے نے جذبات کے تلاطم سے اپنے کو بچایا، دل وزبان کو محفوظ رکھا، بھوک کے مارے جان پر بن رہی ہے، لذیذ کھانا حاضر ہے، چاہے تو کھا سکتا ہے، مگر نہیں کھاتا، ٹھنڈے میٹھے مشروب موجود ہیں، مگر اس کی طرف ہاتھ تک نہیں بڑھاتا، کیوں کہ بندے نے اپنے مالک سے خاموش عہد و پیمان کیا ہے کہ ہم تیری رضا و خوشنودی کی خاطر حلال وپاک غذائیں بھی تیری اجازت اورحکم کے بغیر نہیں کھا سکتے، تو یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے کہ تیرے حرام کیے ہوئے  کاموں کی طرف نظر اٹھا کر دیکھیں، جب بندہ تقویٰ کے اس معیار پر پہونچ جا تا ہے تو قرآن اس کو متقی و پرہیزگار کہتا ہے، اور اللہ کی طرف سے منادی اعلان کرتا ہے کہ جاؤ ہم نے تمہاری خطاؤں اور لغزشوں کو معاف کر دیا، بیہقی کی روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا کہ جس نے رمضان کے روزے رکھے اور اس کے آداب کی رعایت کی اور جن چیزوں سے بچنا چاہئے ان سے بچتا رہا تو یہ روزے گذشتہ زندگی کا کفارہ ہو جائیں گے۔ گویا یہ مقدس مہینہ خالق کائنات کی طرف سے اس کے بندوں کے لیے ایک عظیم تحفہ ہے، پس خوش نصیب ہیں وہ لوگ جنہوں نے اس با برکت مہینہ اور موسم بہار کی قدر کی، اپنی زندگی کی قیمت سمجھی اور اس مہینہ کو ذکر و تلاوت، عبادت و ریاضت، صبر واستقامت اور زہد وطاعت میں گذارا، اور بد نصیب ہیں وہ لوگ، جنہوں نے اس ماہ مبارک کو فضول گوئی، بد کلامی اور لغویات میں گنوا دیا، حدیث میں فرمایا گیا: ”من لم یدع قول الزور والعمل بہ فلیس للّٰہ حاجۃٌفی ان یدع طعامہ و شرابہ۔“ جو شخص روزہ رکھ کر بیہودہ باتیں اور لغو حرکتیں نہ چھوڑے تو اللہ کو اس کی کوئی ضرورت نہیں ہے کہ وہ اپنا کھانا پینا چھوڑے۔ روزہ داروں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ان کو بات بات پر غصہ آتا ہے، مزاج میں چڑ چڑے پن کی کیفیت پید اہو جاتی ہے،  یہ بات اچھی نہیں، روزہ بندگی، شکستگی اور درماندگی کی چیز ہے، اس میں تواضع پیدا ہونی چاہئے، یہ روزہ کے منافی عمل ہے، اور یہ نہ دیکھئے کہ گناہ کتنا چھوٹا ہے، بلکہ یہ غور کرنے کا خوگر بنائیے کہ جس کی نا فرمانی کی جا رہی ہے، وہ کتنا بڑا ہے، لہٰذا وہ روزہ جو تقویٰ کی روح سے خالی ہو، اللہ کو ناراض کرنے کا باعث ہو تا ہے۔ روزہ ایک ایسی عبادت ہے، جس میں ایک محدود وقت تک کھانے پینے اور خواہشات نفس سے پرہیز کیا جا تا ہے، لہٰذا ضروری ہوا کہ جہاں سے اس کی ابتداء ہو وہاں بھی کچھ نہ کچھ کھانے پینے کا عمل پایا جائے تا کہ کھانے کے بعد سے روزہ شروع ہواور دوسرے کھانے پر ختم ہو جائے۔ جس کھانے سے روزہ کی ابتدا ہوتی ہے، اس کو سحری کھتے ہیں، اس کے ذریعہ انسان کو روزہ رکھنے میں طاقت ملتی ہے اور حدیث میں اس کھانے کو برکت کا کھانا کہا گیا ہے۔ جب شام کے وقت روزہ مکمل ہو جائے تو افطار کے ذریعہ روزہ کھولا جائے، مگر وہ وقت دعاؤں کی قبولیت کا ہو تا ہے، جب کوئی بندہ احساس ندامت کے ساتھ اللہ کے سامنے دست دراز ہو تا ہے تو اللہ اس کی دعاؤں کو قبول فرماتے ہیں۔ حدیث میں ہے کہ افطار کے وقت اللہ تعالیٰ کی طرف سے بہت سے لوگوں کو جہنم سے آزادی عطا ہو تی ہے۔ اس ماہ مبارک میں دعاؤں کا خاص اہتمام کرنا چاہئے، دعاء ماثورہ، کلمہئ توحید کا کثرت سے ورد کرنا چاہئے۔اس مبارک ماہ کو قرآن سے خاص  نسبت ہے، اسی ماہ میں قرآن اتارا گیا، اس لیے قرآن کی تلاوت کا بھی خصوصی  طور پر اہتمام کرنا چاہئے، اور اس مہینہ کی برکتوں کو پوری طرح وصول کرنا چاہئے۔اس کے ایک لمحہ کی قدر کیجئے اور اللہ سے معافی کے طلب گار بنے رہئے اللہ ہم سب کو اس ماہ مبارک کی قدرکی توفیق بخشے۔

آندھرا مسجد کے سامنے اونچی آواز میں موسیقی بجانے پردو فرقوں میں تصادم ۱۵زخمی ۲۰گذفتار

آندھرا مسجد کے سامنے اونچی آواز میں موسیقی بجانے پردو فرقوں میں تصادم ۱۵زخمی ۲۰گذفتار

امراوتی: قومی راجدھانی دہلی کے بعد آندھرا پردیش کے کرنول سے بھی فرقہ وارانہ تشدد کی اطلاع موصول ہوئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق گزشتہ شب ہنومان جینتی کے موقع پر نکالے گئے جلوس کے دوران دو گروپوں کے درمیان پتھراؤ ہوا۔ اس واقعہ میں کم از کم 15 افراد زخمی ہو گئے۔ پولیس نے 20 افراد کو گرفتار کیا ہے۔

پولیس کا کہنا ہے کہ صورت حال مکمل طور پر پرامن ہے۔ قصبے کے ہولاگنڈہ علاقے میں اس وقت جھڑپیں شروع ہوئیں جب دو گروپوں نے ایک دوسرے پر پتھراؤ کیا۔ حالات کشیدہ اس وقت ہوئے جب شام کو ایک مسجد کے سامنے سے جلوس نکل رہا تھا۔ چونکہ مسجد میں 'افطار' اور 'نماز' کا وقت تھا، لہذا نمازیوں نے جلوس کے دوران اونچی آواز میں موسیقی بجانے پر اعتراض کیا۔

اس کے بعد دونوں طرف تو تو میں میں شروع ہو گئی۔ دونوں دھڑوں نے نعرے بازی شروع کر دی جس سے صورتحال کشیدہ ہو گئی۔ انڈیا ٹوڈے کی رپورٹ کے مطابق کرنول کے ایس پی سدھیر ریڈی نے کہا "وی ایچ پی نے ہولاگنڈہ میں ہنومان جینتی کی تقریبات کا اہتمام کیا تھا۔ پولیس کے منع کرنے کے باوجود جلوس کے دوران ڈی جے کا استعمال کیا گیا۔ جلوس جب مسجد کے قریب پہنچا تو پولیس نے ڈی جے کی آواز کم کرنے کو کہا لیکن وہ مسجد کے سامنے رک گئے اور 'جے شری رام' کے نعرے لگانے لگے۔ اس پر پر مسلم کمیونٹی کے لوگوں نے 'اللہ ہو اکبر' کا نعرہ لگانا شروع کر دیا۔''

انہوں نے مزید کہا کہ پولیس نے مداخلت کرتے ہوئے صورتحال کو قابو میں کیا اور اس بات کو یقینی بنایا کہ جلوس مسجد سے آگے بڑھے۔ تاہم کچھ دور چلنے کے بعد جلوس کے منتظمین نے ڈی جے کی آواز کو تیز کر دیا، جس پر مسلمانوں نے اعتراض ظاہر کیا۔ اس کے کچھ دیر بعد دونوں جانب سے پتھراؤ ہونے لگا۔

پولیس نے واقعے کی ویڈیو فوٹیج کی بنیاد پر 20 افراد کو حراست میں لیا ہے۔ ایس پی نے کہا کہ انہوں نے احتیاط کے طور پر علاقے میں اضافی فورس تعینات کر دی ہے۔ اس واقعہ کی مذمت کرتے ہوئے آندھرا پردیش کی بی جے پی یونٹ کے صدر سومویر راجو نے جلوس پر مبینہ حملہ کرنے والوں کی فوری گرفتاری کا مطالبہ کیا ہے۔ دریں اثنا، واقعہ کے پیش نظر ہولاگنڈہ شہر میں دفعہ 144 نافذ کر دی گئی ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...