Powered By Blogger

ہفتہ, دسمبر 18, 2021

دہلی میں اومیکرون کے مریضوں کے لئے تین اور اسپتال نامزد

دہلی میں اومیکرون کے مریضوں کے لئے تین اور اسپتال نامزدنئی دہلی،قومی دارالحکومت دہلی میں کورونا وائرس کے اومیکرون قسم کے معاملوں میں اضافے کے درمیان دہلی حکومت نے تین نجی اسپتالوں کو اس طرح کے مشتبہ مریضوں اور مصدقہ معاملوں کے علاج کےلئے نامزد کیا ہے۔
دہلی حکومت نے آج جن تین نجی اسپتالوں کو اومیکرون سے متاثر مریضوں کے علاج کےلئے نامزد کیا،ان میں بترا اسپتال ،فورٹس وسنت کنج اور سر گنگا رام سٹی اسپتال شامل ہیں۔
اس سے پہلے حکومت نے لوک نائک جے پرکاش نارائن اور میکس اسپتال کی اومیکرون سے متاثر مریضوں کے علاج کےلئے نشاندہی کی تھی۔
سرکاری ذرائع نے یواین آئی کو بتایا کہ یہاں جمعہ کو اومیکرون کے 10 معاملوں کی تصدیق کے بعد دو اور افراد اس قسم سے متاثر پائے گئے ہیں۔ ذرائع کے مطابق ان میں سے ایک مریض کا میکس ساکیت میں علاج چل رہا ہے۔
ذرائع نے بتایا کہ مریض حال ہی میں بیرون ملک گیا تھا اور اندرا گاندھی بین الاقوامی ہوائی اڈے پر کورونا پازیٹو پایا گیا تھا،ذرائع نے کہا،''مریض کی حالت مستحکم ہے۔''
دہلی میں جمعہ کو پوری طرح سے ویکسینیٹ 10 بین الاقوامی مسافر اومیکرون سے متاثر پائے گئے تھے،جن میں سے کچھ مسافر تو ویکسین کی بوسٹر ڈوز بھی لے چکےہیں۔
اومیکرون سے متاثر پائے جانے والوں میں سے تنزانیہ (1)، بیلجیم (1)، برطانیہ (4) اور دبئی سے یہاں آئے ہیں۔
واضح رہے کہ دہلی میں اومیکرون کا پہلا معاملہ پانچ دسمبر کو سامنے آیا تھا۔

فاربس_گنج کے علماء نے سماج کو #جہیز و نشہ سے پاک کرنے کا عہد لیا#جمعیت_علماء_فاربس_گنج کے ذریعےجہیز و نشہ مخالف مہم کو اپنے حلقے میں تیز کرنے کا اعلان

#فاربس_گنج کے علماء نے سماج کو #جہیز و نشہ سے پاک کرنے کا عہد لیا

#جمعیت_علماء_فاربس_گنج کے ذریعےجہیز و نشہ مخالف مہم کو اپنے حلقے میں تیز کرنے کا اعلان
                                          17/12/2021
_____________________________________
 مرکزی و صوبائی جمعیت کی ہدایت کے مطابق جمعیت علماء ارریہ پورے ضلع میں جہیز اور نشہ کے خلاف مہم چلارہی ہے۔
الحمد للہ منظم انداز میں جاری ہے۔یہ مہم ضلع کے تمام 9/بلاک میں بلاک سطحی جمعیت کی قیادت میں چلائی جارہی ہے۔جس کی سرپرستی صدر شعبہ اصلاح معاشرہ جمعیت علماء ارریہ مفتی محمد اطہر القاسمی کررہےہیں۔
اسی موضوع پر جمعیت علماء بلاک فاربس گنج کے تحت علاقے کا قدیم ادارہ مدرسہ رحمانیہ ننکار رام پور فاربس گنج میں ایک بڑا پروگرام منعقد ہوا۔جس میں ان دونوں موضوع کے ساتھ مدرسہ رحمانیہ ننکار کے اکابر کی سوانح پر مولانا محمد عثمان ندوی نائب مہتمم مدرسہ نور الاسلام جلپاپور نیپال کی تصنیف کا اجراء بھی عمل میں آیا۔
اجلاس کی نظامت کرتے ہوئے جمعیت علماء ارریہ کے جوائنٹ سیکریٹری مولانا محمد فیروز نعمانی نے سامعین کو اجلاس کے اغراض و مقاصد سے روشناس کراتے ہوئے کہاکہ جمعیت علماء ارریہ لاک ڈاؤن سے پہلے فاربس گنج بلاک میں بڑے منظم انداز میں جہیز اور نشہ کے خلاف مہم چلائی جارہی تھی،اب دوبارہ جمعیت علماء کے مرکزی و صوبائی اکابرین کی ہدایات کی روشنی میں ضلعی جمعیت پورے زور وشور سے مہم جارہی ہے جس کے مثبت اثرات ضرور مرتب ہوں گے۔
اجلاس کا آغاز قاری محمد احتشام کی تلاوت قرآن کریم اور محمد حسیب اللہ متعلمین مدرسہ رحمانیہ ننکارکی نعت رسول صلی اللہ علیہ وسلم سے ہوا۔
افتتاحی خطاب کرتے ہوئے بلاک کے صدر مولانا غیاث الدین نعمانی نے کہاکہ اصلاح کے دو پہلو ہیں،امر بالمعروف اور ونہی عن المنکر۔آج امر بالمعروف پر بیشتر لوگ محنت کررہے ہیں مگر نہی عن المنکر پر کوئی خاص توجہ نہیں دی جارہی ہے۔جمعیت علماء ارریہ اسی دوسرے عنوان کو لےکر آپ کے علاقے میں حاضر ہے۔آپ اس کا تعاون کریں۔
بلاک کے سیکریٹری مولانا عبد الجبار ندوی نے کہا کہ سماج میں آگ لگی ہوئی ہے اور لوگ بےفکر اپنے گھروں میں سورہے ہیں۔اس کا نتیجہ سوائے تباہی کے اور کیا ہوسکتا ہے۔
علاقے کے بزرگ عالم دین حضرت مولانا عبد الوہاب صاحب شمسی نے کہا کہ میں نے اس سرزمین پر 45/سال کی عمریں گذار دی، میرے طلبہ آج بڑے بڑے علماء بن گئے ہیں۔یہی علماء آج قوم کے سچے رہنما ہیں۔آج سخت سردی میں یہ لوگ جمعیت کے پلیٹ فارم سے جہیز و نشہ کے خلاف مہم چلاتے ہوئے آج یہاں آئے ہیں،یہ سراسر قوم کی سچی ہمدردی ہے۔اس پیغام کو قبول کرنا آپ سب کی ذمےداری ہے۔
سابق قاضی شریعت امارت شرعیہ ارریہ قاضی نذیر احمد قاسمی نے کہا کہ تحریک کے روح رواں جناب مفتی محمد اطہر القاسمی ملت اسلامیہ کی ہمدردی کے لئےاپنے کلیجے میں ایک دھڑکتا ہوا دل رکھنے والے مخلص عالم دین ہیں۔ان کی موجودہ تحریک ہم سب کی اجتماعی تحریک ہے۔ہم مکمل ان کے شانہ بشانہ کھڑے ہو کر آپ سب سے اس تحریک کو کامیاب بنانے کی اپیل کرتے ہیں اور ساتھ ہی مفتی صاحب سے درخواست کرتے ہیں کہ وہ ان دونوں موضوع کے ساتھ سوشل میڈیا کے غلط استعمال سے نوجوان نسلوں پر کیا مضر اثرات مرتب ہورہے ہیں اسے بھی شامل مہم کریں۔
مولانا محمد عثمان ندوی نے کہا کہ آج جو سوانحی کتاب بانیان مدرسہ رحمانیہ ننکار رام پور کا رسم اجراء ہورہاہے ان میں سے بیشتر میرے محسن اساتذہ کرام ہیں،لاک ڈاؤن کے ایام میں اللہ تعالیٰ نے مجھے توفیق بخشی اور میرے ٹوٹے پھوٹے قلم سے انہیں خراج عقیدت پیش کرنے کا موقع فراہم ہوا۔قابل مبارکباد ہیں ادارے کے ناظم اعلیٰ مولانا محمد فاروق مظہری نائب صدر جمعیت علماء ارریہ کہ انہوں نے اگلی نسل کو اپنے اکابرین کی تاریخ پڑھنے کے لئے اس کتاب کی اشاعت کروائی۔
اجلاس کے سرپرست مفتی محمد اطہر القاسمی نے کہاکہ میں لگاتار 20/سال سے جہیز کے خلاف آوازیں لگاتا رہا مگر میری آواز صدا بصحرا ثابت ہوئی،لیکن خوشی کی بات یہ ہے کہ اب یہ تحریک ملک کی سوسالہ تاریخ ساز جماعت جمعیت علماء ہند چلارہی ہے۔
جماعت پر خدائی نصرت کا فیضان ہوتا ہے اس لئے آپ سب بھی جمعیت کی اس تحریک سے وابستہ ہوجائیں اور روزانہ اپنی تمام تر مصروفیات زندگی میں سے صرف آدھا گھنٹہ نکال لیں اور گاؤں گاؤں،شہر شہر اور مسجد مسجد دعوت وتبلیغ والوں کی طرح لوگوں کے ہاتھ پکڑ کر انہیں سنت و شریعت کے مطابق نکاح کے انعقاد کے لئے تیار کریں۔اور ساتھ ہی نوجوان نسلوں کے ہاتھوں کو نشہ سے دور کریں۔ان شاءاللہ تحریک کامیاب ہوگی۔موصوف نے تمام شرکاء سے فرداً فرداً اس تحریک کوکامیاب بنانے کےلئے عہد لیا۔
اخیر میں صدر اجلاس بزرگ عالم دین مفتی شکیل احمد قاسمی نائب شیخ الحدیث سردار شہر راجستھان نے کہاکہ خلوص وللہیت کے ساتھ جو بھی کام کیا جاتاہے خدا کی نصرت اس میں شامل ہوتی ہے۔جمعیت علماء اس تحریک کو لےکر کھڑی ہوئی ہے،یہ خوشی کی بات ہے ہم آپ سب کی کامیابی کے لئے دل سے دعائیں کرتے ہیں۔
خطاب کے بعد کتاب کے رسم  اجراء کی  تقریب عمل میں آئی۔اور تمام موجود احباب کو مولانا محمد فاروق مظہری ناظم اعلیٰ مدرسہ ہذا کی طرف سے کتاب ہدیہ کی گئی اور تمام شرکاء کی آمد کا شکریہ ادا کرنے کے ساتھ ساتھ تن من دھن سے جہیز و نشہ مخالف مہم کو کامیاب بنانے کےلئے اپیل کی  گئی اور سبھوں کی ضیافت کا اہتمام بھی کیا گیا۔حضرت مفتی شکیل احمد قاسمی صاحب کی دعاء پر مجلس اختتام پذیر ہوئی۔
اجلاس میں مذکورہ بالا علماء کرام کے علاوہ مفتی محمد یعقوب ندوی،ماسٹر محمد عمر حسین،مفتی جاوید مظاہری،مولانا مکھیا ممتاز احمد پوٹھیہ،مولانا ظفر امام قاسمی جھروا،سرپنج محمد اشفاق رام پور،الحاج محمد طاہر ہری پور،قاری حسیب الرحمان نرپت گنج،قاری شوکت مجھوا وغیرہ کے علاوہ عوام الناس کی ایک بڑی تعداد موجود تھی۔

تولیدی شرح میں گراوٹمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہآبادی اور رقبے دونوں کے اعتبار سے ہندوستان کا شمار دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے

تولیدی شرح میں گراوٹ
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
آبادی اور رقبے دونوں کے اعتبار سے ہندوستان کا شمار دنیا کے بڑے ممالک میں ہوتا ہے، آبادی کی بڑھتی شرح کو قابو میں کرنے کے لیے یہاں حکومتی سطح پر خاندانی منصوبہ بندی کے عنوان سے مختلف قسم کے پروگرام چلائے جاتے ہیں، ’’دو یا تین بچے، ہوتے ہیں گھر میں اچھے ‘‘اور ’’پہلا بچہ ابھی نہیں، تین کے بعد کبھی نہیں‘‘ کے نعروں نے انسانی ذہن ودماغ پر جو اثر ڈالا ہے، اس کے نتیجے میں مانع حمل ادویات کا استعمال بڑھاہے، خاندانی منصوبہ بندی کے دیگر ذرائع نے بھی سماج میں پکڑ بنالی ہے، جس کا نقصان دہ اثر یہ ہوا ہے کہ عورتوں کی تولیدی صلاحیت وشرح میں رکارڈ کمی درج کی گئی ہے، ایک ہے منصوبہ بندی کے ذریعہ آبادی کا کنٹرول، گویہ بھی غیر شرعی ہے اور اس کے اپنے نقصانات ہیں، اس کی وجہ سے معاشی پیداوار میں کام کرنے کے لیے ہمیں افراد نہیں مل رہے ہیں اور دوسرا ہے صلاحیتوں کا ختم ہوجانا، یہ زیادہ تشویشناک ہے۔
قومی خاندانی صحت  سروے ۔۵(نیشنل فیملی ہیلتھ سروس ۔۵)کی رپورٹ کے مطابق ملک میں افزائش نسل کی مجموعی شرح (ٹی ایف آر)فی عورت ۲ء ۲ سے گھٹ کر ۰ئ۲ پر آگئی ہے ، اس رپورٹ کے تیار کرنے میں ملک کی چودہ ریاستوں اروناچل پردیش، چنڈی گڈھ، چھتیس گڈھ، ہریانہ، جھارکھنڈ، مدھیہ پردیش، دہلی، اڈیشہ،پڈوچیری، پنجاب، راجستھان، تمل ناڈو، اتر پردیش اور اتراکھنڈ کا سروے کیا گیا، اس سروے میں سات سو سات اضلاع کے تقریبا ۱-۶؍ لاکھ گھرانوں تک پہونچا گیا، سروے میں سات لاکھ چوبیس ہزار ایک سو پندرہ خواتین اور دس لاکھ ایک ہزار آٹھ سو انتالیس مرد شامل ہوئے، ایک سو اکتیس اہم اطلاعات ان سے حاصل کی گئیں، نیتی آیوگ کے رکن صحت ڈاکٹر وی کے پال اور مرکزی وزیر صحت اور خاندانی بہبود کے سکریٹری راجیش بھوشن نے، ’’فیکٹ شٹ‘‘ جاری کرکے ملک کویہ اطلاعات فراہم کی ہیں، عورتوں میں افزائش نسل کی صلاحیت اور شرح میں کمی کا ایک بڑا سبب مانع حمل ادویات کا استعمال ہے، جس کی شرح (سی پی آر )چون فی صد سے بڑھ کر سرسٹھ فی صد ہو گئی ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ملک کی چودہ ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں میں یہ شرح ۴ء ۱ ؍ سے ۴ئ۲؍ تک ہے، چنڈی گڈھ میں لڑکیوں کی تولیدی شرح ۴ئ۱، اتر پردیش میں ۲۴؍ ہے۔
سروے کے پہلے مرحلہ میں بائیس ریاستوں کی صورت حال کا جائزہ لیا گیا تھا اور اس کی رپورٹ ۲۰۲۰ء میں سامنے آئی تھی، دونوں مرحلے کی رپورٹ کو سامنے رکھ کر جائزہ لیں تو معلوم ہوگا کہ بچوں اور خواتین میں خون کی کمی کا معاملہ بھی تشویش کا موضوع ہے۔
 در اصل جب ہم قدرت کی عطا کردہ صلاحیتوں کی نا قدری کرتے ہیں تو اس کا خمیازہ ہمیں بھگتنا پڑتا ہے، معاملہ مانع حمل ادویات کا ہو یا مستقل طریقۂ کار کے ذریعہ خاندانی منصوبہ بندی کا ، دونوں انسانی فطرت اور قانون قدرت کے خلاف ہے، اور اس کا جسمانی صحت پر اچھا خاصہ اثر ہوتا ہے، اور دھیرے دھیرے صلاحیتوں کو دیمک لگ جاتی ہے، پھر اس کے جو مضر اثرات سامنے آتے ہیں، وہ انتہائی پریشان کن ہوتے ہیں، اس لیے خاندانی منصوبہ بندی کے لیے عام حالات میں جب عورت کی صحت کو خطرات لاحق نہ ہوں ، مانع حمل ادویات کے استعمال اور خاندانی منصوبہ بندی کے دوسرے مستقل اور غیر مستقل طریقوں کے اپنانے سے گریز کرنا چاہیے، یہ ہماری صحت وعافیت کے لیے ضروری ہے اور اسلامی مزاج اور تقاضوں کے عین مطابق بھی۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...