Powered By Blogger

منگل, اگست 15, 2023

سفرنامۂ ہند۔۔کیپٹن الیگزینڈرہملٹن۔۔بحوالہ۔۔اورنگ زیب عالمگیر،،۔ مصنف ( انس مسرورؔانصاری) قومی اُردوتحریک فاؤنڈیشن سکراول،اُردوبازار،ٹانڈہ۔ امبیڈ کرنگر(یو،پی)

ہملٹن کاسفرنامۂ ہند۔اوراورنگ زیب عالمگیر 
اردودنیانیوز۷۲ 
     ✍️        ٭انس مسرورؔانصاری
   
    بھارت ایک قدیم ملک ہے۔اس کی قدامت اورپر اسراریت۔اس کےدریااورپہاڑ۔اس کے جنگل اور میدان۔سرسبزوادیاں۔شہراورقصبات۔اس کے گاؤں۔اس کے کسان اورکھیت کھلیان۔اس کی بساطِ رنگین وسنگین ۔ مافوق الفطرت واقعات۔اس کی عبادت گاہیں اور تعمیرات۔اس کی تہذیب وتمدّن۔سماجی رسوم ورواج۔ تایریخی عمارتیں۔قلعے۔اجنتا۔ ایلورہ،کھجوراہو۔تاج محل۔شاہ جہانی مسجد۔لال قلعہ۔جھولتے میناروں والی عمارتیں۔اوربہت سارے عجائبات ہمیشہ غیرملکی سیّاحوں کے لیے کشش اورتوجہ کامرکزرہے ہیں۔قدیم چینی سیّاح فاہیان سے ابن بطوطہ اوران کے بعدیہاں آنے والےسیّاحوں کےناموں کی فہرست بہت طویل ہے۔انھوں نے سفرنامے لکھےاوراس ملک کےجغرافیائی، تاریخی وتہذیبی اورتمدّنی منظروں کی عکس ریزی کی۔ ان سفرناموں میں ہندوستان رچا بسا ہوا ہے۔ 
        مغل بادشاہ اورنگ زیب عالمگیرکے عہدمیں برطانوی سیّاح الیکزینڈرہملٹن ہندوستان میں واردہوا، اورمشرق کے اس پُراسرارملک میں پچیس سال تک گھومتارہا۔ اُس نےاورنگ زیب عالمگیرسے بھی ملاقات کی۔بادشاہ نے اس کی ایسی شاندارخاطرتواضع کی کہ ہملٹن متاثرہوئے بغیرنہ رہ سکا۔اُس نے اپنے سفرنامۂ ہندمیں اورنگ زیب کی بہت تعریف کی ہے۔اُس کایہ سفرنامہ بہت مشہوراورمقبول ہوا۔
    چونکہ اورنگ زیب ہندوستان کےعظیم مغل تاجدار کے علاوہ ایک دین دارمذہبی آدمی بھی تھا،اس لیے ہندوبرہمنیت اس کی سخت مخالف رہی ہے۔وہ برہمنیت جس نےکبھی کسی مذہبی واصلاحی تحریک اور دوسرے مذہبی لوگوں کوپسندنہیں کیا۔ان سے نفرت کی اور انھیں مٹادیناچاہا۔سناتن دھرم کے علاوہ اس کے نزدیک ہرمذہب باطل ہے۔ اس نے اورنگ زیب کے خلاف ہمیشہ محاذ آرائی کی۔ مشہورمورّخ پنڈت ایشوری پرشاد لکھتے ہیں۔ 
        ‘‘پرماتماکی شان ہے کہ اورنگ زیب رعایاکاجتنا بڑاخیرخواہ تھا، برہمنی نفرت نے اسے اتناہی بدنام کیا۔کوئی اسے ظالم کہتاہے اورکوئی قاتل کہتاہے۔کوئی مندروں کوگرانے والابتاتاہے۔کوئی ہندوؤ ں کاکٹّردشمن سمجھتاہے لیکن حقیقت میں وہ‘‘عالمگیر’’کے لقب کا مستحق ہے۔اورنگ زیب کے ہم عصرہندووقائع نگار وں کابیان ہے کہ وہ ایک نیک دل حکمراں اورنیک صفت انسان تھا۔اس کاعہدِحکومت اتنااچھاتھااوروہ خود اتنااچھاتھا کہ پرماتما نے ہندوستان کی باگ ڈوراور حکومت اس کے حوالے کرکے بے فکری سے اپنی آنکھیں بندکرلی تھیں۔اورنگ زیب سلطنت کے باغیوں کے لیے سخت گیراورعام رعایاکے لیے نہایت نرم دل تھا۔          (تاریخِ ہند۔ص، 58/پنڈت ایشوری پرشاد)
     دوسرے سیّاحوں کی طرح کیپٹن الیکزینڈر ہملٹن نے بھی اس ملک کاجغرافیہ،تہذیب وتمدّن ،زبان اور لوگوں کے رہن سہن کے بارے میں اپنے سفرنامۂ ہندمیں تفصیل سے لکھاہے۔اورنگ زیب سے ملاقات کے باب میں لکھتاہے۔
      ‘‘بادشاہ اپنے مذہب پر پوری طرح کاربندہے۔اس کی خواہش ہےکہ عام مسلمان بھی اپنےمذہب کےپابندہوں۔ان کے کرداروعمل سے ظاہرہوکہ وہ مسلمان ہیں۔لیکن مسلمانوں پراس کے مذہبی حقوق کے باوجوداُن پر سختی نہیں کرتا۔پھربھی اس کی مذہبی شخصیت کے اثرات رعایاسے ظاہرہوتے ہیں۔ہندوستان میں بہت سے مذاہب اورعقائدکے لوگ رہتے بستے ہیں لیکن وہ سب ایک قوم کہلاتے ہیں۔مذہب کوریاست سے الگ رکھاگیا ہے۔ مذہب کی تبلیغ واشاعت کے لیے کسی فرقہ پرکوئی پابندی نہیں ہے۔وہ جس طرح چاہے اپنے مذہب وعقائد کی تبلیغ کرسکتاہے۔’’ ’ 
       ‘‘یہی حال تجارت،صنعت وحرفت اورزراعت کابھی ہے۔ بادشاہ نے بہت سارے اضافی ٹیکس معاف کررکھے ہیں جس کے نتیجے میں ہرپیشہ سے متعلق افرادخاصے مطمئین اورخوش نظرآتے ہیں۔ہرچیز فروغ پارہی ہے۔ برائے نام ٹیکس ہونے کی وجہ سے بازاروں میں ہرچیز سستے داموں میں ہے۔اسی مناسبت سےاشیائےخوردنی کے نرخ بہت ارزاں ہیں۔عام طورپرخوشحالی کادَوردَورہ ہے۔خوشحالی کی وجہ سے رعایا خودبادشاہ کی مدد  گارہے۔ ایسامیں نے ہندوستان کے علاوہ کہیں اورنہیں دیکھاکہ بادشاہ اوررعایاکے درمیان رشتہ ورابطہ اتنا قریبی ہو جتناکہ اورنگ زیب اوراس کی رعایامیں ہے۔’’ 
     ‘‘مسلمانوں اوریہاں کےقدیم باشندوں کےرہن سہن اورلباس وغیرہ میں اب بھی نمایاں فرق نظرآتاہےمگر یہ فرق بھی خاص خاص موقعوں پرظاہرہوتاہے۔’’ 
     ہملٹن لکھتاہے کہ ‘‘ہندوستان کی تجارت کامقابلہ یورپ کے بڑے بڑے ممالک بھی نہیں کرسکتے۔یہاں کا صرف ایک تاجر سالانہ بیس بیس مال بردار جہاز دوسرے ملکوں کوبھیجتاہے۔ہرجہاز میں دس ہزارپونڈ سے پچیس ہزارپونڈتک کی ما لیت کاسامان ہوتاہے۔ہزاروں پونڈسالانہ کی مچھلیاں ما لابارسے یورپ کے ملکوں میں روانہ کی جاتی ہیں۔سیکڑوں جہاز  ہندوستانی مال کی برآمدات کے لیے یہاں کی بندرگاہوں میں مال سے لدے کھڑے رہتے ہیں۔’’ 
      ‘‘حکومت کوسالانہ مالیہ ساٹھ کروڑروپئے وصول ہوتاہے۔صنعت وحرفت کوخوب فروغ حاصل ہے۔اورنگ زیب نےاپنی رعایا پرسے اُن تمام نامناسب ٹیکسوں کو ہٹا لیاجو اس کے باپ شاہ جہاں اور اس سے بھی پہلے کے مغل بادشاہوں نےلگارکھےتھے۔اورنگ زیب نے تخت نشین ہوتے ہی رعایاپرسےاسّی(80) قسم کے ٹیکس ہٹالیے تھے جورعایاکی ترقی اورخوش حالی میں مانع تھے۔’’ 
      ‘‘ہندوؤں اورمسلمانوں کے درمیان پرانی تفریق کم ضرور ہوئی ہے مگرختم نہیں ہوئی ہے۔ان کے کھانے،پینے اورپہننے اوڑھنے میں یہ تفریق اب بھی نمایاں ہے لیکن ایسالگتاہے کہ زیادہ عرصہ نہیں گزرے گاکہ یہ تفریق کم سے کم ہوتی جائےگی۔دونوں قوموں کے درمیان یک رنگی اوریکجہتی کی رفتاربتارہی ہےکہ جیسےجیسے وقت گزرے گا،سوائے مذہب کےسب ایک رنگ میں رنگ جائیں گے۔’’ 
      ‘‘اورنگ زیب نے اپنی حکمتِ عملی اورعدل گستری سےہندومسلم قومی ایکتااوراتحادکوقائم وبرقراررکھا ہے۔یہی و جہ ہے کہ حکو مت کاوفادارکوئی بھی ہو، خواہ مسلمان ہویاہندو،بڑے بڑے عہدوں پرفائزہے۔ وفاداروں کے لیےترقی اوردرجۂ کمال کے دروازے کھلے ہوئے ہیں۔ صلاحیت کی بنیادپربڑے بڑے منصب عطاکیے جاتے ہیں۔اس سلسلے میں مذہب،قومیت اورنسل ورنگ میں تمیزنہیں کی جاتی۔ایک طرف جہاں میرجملہ اس کافوجی کمانڈرہے وہیں مشہوراورنامور سالاروں میں جسونت سنگھ اورجَے سنگھ کی طرح اوربھی بہت سے ہندو منصب دارہیں جن پروہ پوری طرح اعتمادکرتاہے۔اس کی عظیم سلطنت کاسارانظم ونسق اورتمام مالی اُمورکانگراں یعنی وزیرِخزانہ دیوان رگھوناتھ کھتّری ہے۔یہ اتنابڑاشاہی منصب ہے جس کے حصول کے لیے سلطنت کے اُمراء ورؤساءہمیشہ کوشاں رہتے ہیں۔حکومت کے دوسرے کلیدی شعبوں میں مسلمانوں کی طرح ہندوبھی اعلاعہدوں پرہیں۔بادشاہ وفاداروں کووفاداری کابھرپور صِلہ دیتاہے لیکن اپنے دشمنوں اورغدّاروں کوکبھی معاف نہیں کرتا۔اسی کےعہد حکومت میں۔انڈیا‘‘سونے کی چڑیا’’کے نام سےمشہور ہوا۔اس نے پچاس سال تک نہایت شان وشوکت اور دبدبہ کے ساتھ حکومت کی ۔’’
       (سفرنامۂ ہند۔۔کیپٹن    الیگزینڈرہملٹن۔۔بحوالہ
۔۔اورنگ زیب عالمگیر،،۔
              مصنف
    ( انس مسرورؔانصاری)

 
قومی اُردوتحریک فاؤنڈیشن                 

      سکراول،اُردوبازار،ٹانڈہ۔
      امبیڈ کرنگر(یو،پی)           

   رابطہ/9453347784-

آ تسمیہ جونیئر ہائی سکول میں یوم ازادی بڑے دھوم دھام سے منایا گیا

آ تسمیہ جونیئر ہائی سکول میں  یوم ازادی بڑے دھوم دھام سے منایا گیا
Urduduniyanews 72
15 اگست 2023 موضوع میری ماٹی میرا دیش پر تسمیہ جونیئر ہائی سکول میں  یوم ازادی کا انعقاد کیا گیا جس کی تیاری سہ  روزہ ورک شاپ کے ذریعے سے ہوئی 
 بچوں کو جس میں  قومی ترانہ نعرے پریڈ  پرچم کے ادا ب ان سب کی جانکاری دی گئی پروگرام کے شروعات میں اسکول کے مینیجر سید اعجاز احمد اور پرنسپل جاوید مظہر نے پرچم کشائی کی اسکول کے بچوں نے قومی ترانہ پڑھا شہیدوں کی یاد میں نعرے لگائے پروگرام کی شروعات تلاوت کلام پاک اسعر صدیقی درجہ ساتھ بی کے پرسوز اواز سے ہوئی اردو اور انگلش کا ترجمہ عافیہ اور اقراء  درجہ چھ کی طالبات نے پیش کیا درجہ ساتھ کے عمار علی نے نعت اور درجہ اٹھ کی  ا طالبات زویا اور سارہ نے حمد پیش کی ایل کے جی کے طلبہ اور طالبات نے ترانہ اللہ اللہ پیش کیا یو کے جی کے طلبہ اور طالبات نے ہیلو سونگ پیش کیا درجہ اول کے طلبہ اور طالبات نے ہندوستان ہمارا ہے درجہ دوم کے طلبہ اور طالبات نے سواگت ہے شریمان اپ کا درجہ سوم کے طلبہ اور طالبات نے ماں باپ کے لیے م لیے کرنا نہیں نا راض کبھی ان کو خدارا درجہ پنجم کے طلبہ اور طالبات نے انگلش گیت ال وی ہیلپ  درجہ ششم کے طالبات نے پروفیشنل ڈرامہ درجہ ہفتم کی طالبات نے انگریزی ڈرامہ  موبائل مانیا اور درجہ حشتم کی طالبات نے تعلیمی گیٹ یہ ننھے پھول ہی ایک دن نیا بھارت بنائیں گے سبھی بچوں نے اپنے اپنے پروگرام کو بڑے جوش و خروش کے ساتھ پیش کر کے سب کا دل جیت لیا اس موقع پر مہمان خصوصی گیانی گربچن سنگھ نے بچوں سے مخاطب ہوتے ہوئے کہا کہ سبھی طلبہ طالبات کو  تعلیم کے ساتھ مورل ویلیوز پر  بھی دھیان دینا چاہیے سب کے غم اورخوشی کا  خیال رکھنا چاہیے مل جل کر رہنا چاہیے ایک دوسرے کا پریشانیوں می ساتھ دینا چاہیے زندگی کا سب سے  انمول موٹی  موتی انسانیت ہے  پیسے سے صرف سامان خریدا جا سکتا ہے سکون نہیں اسکول کے پرنسپل نے 15 اگست کی اہمیت بتاتے ہوئے بچوں کو اپنے دیش معاشرہ اور معاشرے کی ترقی  کے لیے   کہا اج کا بچہ کہ اج کا بچہ ہے اس ملک کا مستقبل ہے اسکول کے مینیجر سید اعجاز احمد نے بچوں کو اونچی تعلیم  اور سادہ زندگی کی اہمیت بتائی اس موقع پر بچوں کے ذریعے انگریزی ہوم سائنس ماڈل کی سائنس ماڈل کے ایک نمائش بھی لگائی گئی جس میں خوبصورت ماڈل بنانے والے  130 بچوں کو انعامات سے نوازا گیا پروگرام کے بعد بچوں کو مٹھائی تقسیم کی گئی

ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے یوم آزادی کے موقع پر ڈرائینگ مقابلہ کا انعقاد۔

ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے یوم آزادی کے موقع پر ڈرائینگ مقابلہ کا انعقاد۔
Urduduniyanews 72
پھلواری شریف پٹنہ 14/اگست 2023 (پریس ریلیز:محمد ضیاء العظیم )   
”مدرسہ ضیاء العلوم زیر اہتمام ضیائے حق فاؤنڈیشن “ البا کالونی پھلواری شریف (پٹنہ) میں یوم آزادئ ہند کی مناسبت سے ایک ڈرائنگ مقابلہ (Drawing Competition) کا انعقاد کیا گیا۔اس پروگرام میں شریک تمام طلبہ وطالبات  نے بڑی دلچسپی کے ساتھ ،نقاشی ،پینٹنگ،آرٹ اینڈ کرافٹ وغیرہ میں حصہ لیا۔جس میں نمایاں کارکردگی کا مظاہرہ کرنے  والے طلبہ و طالبات کو سند اور انعامات سے  نوازا گیا،جو ان کے روشن مستقبل کے لئے کار آمد ثابت ہوگا (انشاء اللہ)۔جن طلبہ وطالبات نے نمایاں طور پر کامیابی حاصل کی ہیں ان کی فہرست کچھ اس طرح ہیں۔ عالیہ پروین بنت شمس عالم ، حمزہ اخلاق بن اخلاق انصاری، فقیھہ روشن بنت ڈاکٹر فیروز عالم ،نایاب حسین بنت ساجد علی ،حریم قادری بنت محاسن قادری، صادقین اختر بنت عابد علی اختر کا نام ہے ۔ان کے علاوہ چند طلباء وطالبات نے عمدہ کارکردگی کا مظاہرہ کیا ہے جن کی فہرست یوں ہے، میراب راشد بن راشد منہاج، عبدالنافع ، حذیفہ بن عرشی ،عافیہ انور بنت انور خان، ارحم علی بن روشن ،عمار انجم بن صفدر انجم، ارقم حیات بن فضل ربی ،عفان ضیاء بن محمد ضیاء العظیم ۔
اس موقع پر طلبہ وطالبات سے خطاب کرتے ہوئے مولانا محمد ضیاء العظیم قاسمی نے پندرہ اگست یوم آزادی کی تاریخی پس منظر یاد دلاتے ہوئے کہا کہ ! یوم آزادی ہندوستان میں ہر سال 15 اگست کو قومی تعطیل کے طور پر منایا جاتا ہے۔ سن 1947 15/اگست میں  ہندوستان نے ایک طویل جدوجہد کے بعد انگریزوں کے تسلط سے ملک ہندوستان کو آزادی ملی ۔ برطانیہ نے قانون آزادی ہند 1947ء کا بل منظور کر کے قانون سازی کا اختیار مجلس دستور ساز کو سونپ دیا تھا۔ اس کے بعد علم وفن پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ! علم وفن کی اہمیت وفضیلت، عظمت وترغیب اور تاکید، جس بلیغ و دل آویز انداز میں پائی جاتی ہے اس کی نظیر اور کسی دوسری چیزوں میں نہیں ملتی ہے ۔ یہی وجہ ہے کہ اللہ رب العزت نے سیدنا ابوالبشر حضرت آدم علیہ السلام کو فرشتوں پر فوقیت دیتے ہوئے انہیں آدم کو سجدہ کرنے کا حکم دیا، تعلیم و تربیت، درس و تدریس تو گویا زندگی کے سب سے بڑے مقاصد میں سے ایک مقصد اور جزولاینفک ہے۔  علم وفن وجہِ فضیلت ِآدم ہے علم ہی انسان کے فکری ارتقاء کاذریعہ ہے۔علم ہی انسانوں کو راہ نجات، راہ ہدایت، راہ راست، اور صراط مستقیم کی جانب گامزن کرتی ہے ۔اور انہیں مقاصد کے تحت بچوں میں خود اعتمادی ان کی حوصلہ افزائی اور ان کے اندر موجود صلاحیتوں کو ابھارنے، انہیں روشن مستقبل کے لیے تیار کرنے کی غرض سے انٹر نیشنل ٹرسٹ ”ضیائے حق فاؤنڈیشن“نےصوبہ بہار کے دارالحکومت میں ایک مدرسہ کا افتتاح کیا ہے ۔حالانکہ یہ مدرسہ پہلے سے بچوں کو درس و تدریس کے فریضے انجام دے رہا تھا جو کہ اب ”مدرسہ ضیاء العلوم “ کے نام سے اپنی خدمات انجام دے رہا ہے ۔تاکہ غریب امیر سبھی بچوں کو یکساں پلیٹ فارم مل سکے،جہاں صرف علم و ہنر کو فوقیت دی جائے گی،اسی جذبے کے تحت 14/اگست 2023 بروز سوموار کوبمقام ”مدرسہ ضیاء العلوم “ البا کالونی پھلواری شریف (پٹنہ) میں ایک ڈرائنگ مقابلہ (Drawing Competition) کا انعقاد کیا گیا، جس میں طلبہ وطالبات نے پورے جوش وخروش کے ساتھ ہندوستانی علم (جھنڈا) نقشہ، مجاہدین آزادی کی تصاویر بناکر اپنی ہنر مندی کا ثبوت دیتے ہوئے انہیں خراج عقیدت پیش کی۔
واضح رہے کہ ضیائے حق فاؤنڈیشن اردو ہندی زبان وادب کے فروغ،غریب بچوں میں تعلیمی فروغ،انسانی فلاح و بہبود،مظلوم محکوم و معاشی طور پر کمزور خواتین کی مدد،صحت،قدرتی آفات میں ہنگامی سرگرمیوں میں حصہ لینے کے علاوہ مستقل نوعیت کے فلاحی منصوبہ جات پر بھی کام کرتا ہے۔جن میں بے روزگار خواتین کو روزگار دینا،ان کے علم و ہنر کو نئی پہچان دینا،سلائی،بنائی کڑھائی جیسے ہنر کو سامنے لانا،فیس جمع نہ کر پانے والے غریب بچوں کو فری میں اردو،ہندی زبان و ادب اورقرآن مجید جیسی بنیادی تعلیم فراہم کرانا۔یتیم اور بے سہارا بچوں کی تعلیم اور کفالت کا منصوبہ،سڑکوں کے کنارے بے بس و لاچار لوگوں کی مددان سب کی صحت کے لیے فری چیک اپ وغیرہ کا اہتمام، اردو ہندی زبان و ادب کے فروغ کے لیے بھی خصوصی کام کرنا،مختلف ادبی،علمی،لٹریری پروگرام کا انعقاد کرانا، پرانے شعرأ و ادباء کے ساتھ ساتھ نئے قلم کاروں کو بھی فروغ دینا،انہیں پلیٹ فارم مہیا کرانا ،فری لائبریری کا انتظام جیسے اہم کام شامل ہیں۔بہت ہی کم وقت میں منعقد اس پروگرام میں کثیر تعداد میں طلبہ وطالبات شامل رہیں، جبکہ مقابلہ میں تیس طلبہ وطالبات کی فہرست تھی۔لیکن مقابلہ میں بچوں کی بڑھ چڑھ کر حصہ لینے کی خواہش اور ان میں خوشی کو دیکھ کر ضیائے حق فاؤنڈیشن کے ممبران اور کمیٹی نے فیصلہ لیا ہے کہ اس طرح کے پروگرام انشا ء اللہ وقتا فوقتا اب کیا جائے گا تاکہ بچوں کو بھی پلیٹ فارم مل سکے ان کی حوصلہ افزائی ہو سکے۔اس پروگرام میں تلاوت قرآن پاک شاداب خان ،شخصی تعارف و نظامت محمد ضاء العظیم (ضیائے حق فاوٗنڈیشن برانچ اونر وڈائریکٹر مدرسہ ضیاءالعلوم )نے کرائی ،
پروگرام کا مکمل خاکہ ہندوستان کی مشہور ومعروف اور بے باک قلمکار وماہر اقبالیات ڈاکٹر صالحہ صدیقی، چئیر پرسن ضیائے حق فاؤنڈیشن واسسٹنٹ پروفیسرشعبہ اردو سمستی پور کالج نے بنایا ۔

پروگرام میں جن لوگوں نے اپنا تعاون پیش کیا ہے ان کی فہرست مولانا محمد عظیم الدین رحمانی، قاری ابو الحسن، مصباح العظیم روشن آرا، رونق آرا، زیب النساء، فاطمہ خان، عفان ضیاء،حسان عظیم، شارق خان،مولانا کاشف وغیرہ کے نام شامل ہے ۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...