Powered By Blogger

اتوار, دسمبر 04, 2022

ناشر/پبلشر: کریٹیواسٹار پیلی کیشنز نئی دہلی ملنے کے پتے : دارالاشاعت خانقاہ مونگیر ،سبحانی منزل حضرت گنج خانقاہ روڈ مونگیر، معد عائشہ الصدیقہ کھاتو پور بیگو سرائے، محمد عتیق الرحمن وانیس الرحمن بک سیلر رحمانی کالونی حضرت گنج مونگیر ۔

نام کتاب:      افادات سبحانی 
اردو دنیا نیوز ٧٢

مصنف :        مولانا عبد السبحان صاحب رحمانی 
مرتب :          فضل رحمن رحمانی 
 صفحات :            (132)
نظر ثانی :            مفتی عین الحق امینی قاسمی بیگو سرائے 
سالِ اشاعت:               2022 
                        
     قیمت:                      250
                    

  ناشر/پبلشر:         کریٹیواسٹار پیلی کیشنز نئی دہلی 
ملنے کے پتے :       دارالاشاعت خانقاہ مونگیر ،سبحانی منزل حضرت گنج خانقاہ روڈ مونگیر، معد عائشہ الصدیقہ کھاتو پور بیگو سرائے، محمد عتیق الرحمن وانیس الرحمن بک سیلر رحمانی کالونی حضرت گنج مونگیر ۔

    مبصر :     محمد ضیاء العظیم رحمانی وقاسمی ڈائریکٹر مدرسہ ضیاءالعلوم پھلواری شریف پٹنہ

مولانا عبد السبحان صاحب رحمانی استاذ حدیث جامعہ رحمانی  محتاج تعارف نہیں ہیں، آپ ایک باوقار عالم دین، نیک سیرت، خوش کلام، دور اندیش، قوم وملت کا درد مند، غریب پرور کے ساتھ ساتھ ایک ماہر استاذ ونباض ہیں، آپ اس قدر محبت کرنے والے ہیں کہ جو بھی آپ سے ملے وہ آپ کا دلدادہ ہو جائے، آپ اکابرین کے پروردہ قوم وملت کاایک  عظیم سرمایہ ہیں، آپ کی تصنیف افادات سبحانی جو کہ سابق امیر شریعت امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ وسجادہ نشین جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر حضرت مولانا سید محمد ولی رحمانی رح کے حکم کی تعمیل میں لکھی گئی ایک شاہکار تصنیف ہے،اس سے قبل آپ کی ایک تصنیف خطبات سبحانی (مجموعہ تقارير)2018 میں منظر عام پر آچکی ہے جسے کافی مقبولیت حاصل ہوئی، خصوصاً علماء وائمہ طبقے نے کافی سراہا تھا، افادات سبحانی اس تصنیف کو بھی دیکھ کر یہ احساس ہوا کہ یقیناً اللہ رب العزت کا اپنے مخصوص بندوں پر خاص فضل ہوا کرتا ہے، آپ کی اس تصنیف نے آپ کو مزید سمجھنے کا موقع فراہم کیا ہے ، افادات سبحانی دعا کی اہمیت وافادیت اوراوقات دعا کے موضوع پر ایک خوبصورت تصنیف ہے، جس میں حضرت مولانا نے بڑے جامع انداز میں دعا سے متعلق ہر پہلوؤں پر باتیں کی ہیں ، دعا کی ضرورت ،دعا کے آداب واطوار واوقات ان سب کو جمع کیا ہے،
یہ کتاب 134 صفحات پر مشتمل ایک شاہکار تصنیف ہے، اس کتاب کی شروعات دو منظوم کلام سے ہے، اس کے بعد مرتب کتاب مشہور ومعروف صحافی فضل رحمن رحمانی نے  کتاب کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا، پھر موجودہ امیر شریعت حضرت مولانا احمد ولی فیصل رحمانی صاحب نے اس کتاب اور دعا کے حوالے سے اپنے تاثرات سے نواز کر اس کتاب کو زینت بخشی، مفتی عین الحق امینی قاسمی صاحب نے اس کتاب پر نظر ثانی کی، اور اس کتاب  میں شامل مضامین ومفاہیم کا بہت ہی خوبصورت اور جامع انداز میں تعارف کرایا ، بعدہ صاحب کتاب حضرت مولانا عبد السبحان صاحب رحمانی نے اس کتاب کی تصنیف وتالیف کی وجہ، تاریخی پس منظر، اور اپنے احساسات وجذبات جو کہ اس کتاب کے حوالے سے ہے اپنے مخصوص انداز میں متعارف کرایا۔
  شریعتِ اسلامیہ میں دعا کو ایک خاص مقام حاصل ہے او رتمام مذاہب وادیان میں دعا کا ثبوت ملتا ہے ۔صرف دعا ہی میں ایسی قوت ہے جو تقدیر بدل سکتی ہے ۔دعا ایک ایسی عبادت ہے جو انسا ن ہر لمحہ کرسکتا ہے اور اپنے خالق ومالک اللہ رب العزت سے اپنی حاجات پوری کرواسکتا ہے۔مگر یہ یاد رہے انسان کی دعا اس کے لئے تب ہی سود مند ثابت ہو سکتی ہے  جب وہ دعا کرتے وقت دعا کےآداب وشرائط کے دائرے کو ملحوظ رکھے۔دعاؤں کے حوالے سے بہت سے کتابیں موجود ہیں جن میں علماء کرام نے مختلف انداز میں میں دعاؤں کے آداب طریقہ اور اوقات جمع کئے ہیں ۔زیرتبصرہ کتاب ''افادات سبحانی '' مولانا عبد السبحان صاحب رحمانی استاذ حدیث جامعہ رحمانی خانقاہ مونگیر کی تصنیف ہے  ۔اس کتاب میں ایک خوبصورت انداز وبیان میں مکمل حوالے کے ساتھ دعا کے آداب واطوار واوقات ۔دعاؤں کی فضیلت  ان کے فوائد کےحوالے سے جو باتیں کہیں گئ ہیں وہ کتاب وسنت سے ثابت ہے جس  کی وضاحت بھی انہوں نے کی ہے ۔
دعا اللہ کو رب تسلیم کرتے ہوئے عاجزی وانکساری کے ساتھ اپنے مطالبات رکھنے کا نام ہے ،دعا مومن کے لئے رب کی طرف سے عطا کردہ ایک بڑی نعمت ہے جس کا کوئی بدل نہیں کیوں کہ اللہ کے نبی محمد صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا : لَیْسَ شَیْءٌ أکْرَمَ عَلَی اللہِ عَزَّ وَجّلَّ مِنَ الدُّعاء (دعا سے بڑھ کر اللہ تعالی کے یہاں کوئی چیز باعزت نہیں ہے ) دعا اللہ تعالی کے یہاں بہت ہی مقبول ومحبوب عمل ہے ، سَلُوا اللہَ مِنْ فَضْلِہ فَانَّہ یُحِبُّ أنْ یُسْأَلَ (اللہ سے اس کا فضل مانگو کیوں کہ وہ اپنے سے مانگنے کو پسند کرتاہے ) دعا سے دل کا زنگ دور ہوتا ہے،دعا عبادات کو شرف قبولیت بخشنے میں معاونت کرتی ہے ، دعا عبادات کا مغز ہے، دعا سے اللہ تعالیٰ کا غضب وغصہ ختم ہوتا ہے ،ان سب کے باوجود دعا انبیاء علیہم السلام کی اوصاف حمیدہ میں سے ایک صفت یہ بھی ہے کہ انبیاء کرام پر بھی جب جب کوئی آزمائش ومصائب آئیں تو انہوں نے دعا کے ذریعہ ہی اللہ سے مدد مانگی،اور پوری دنیا کو یہ پیغام دیا کہ دعا آفت و مصیبت کی روک تھام کا مضبوط وسیلہ ہے، بلاشبہ دعا اپنی اثر انگیزی اور تاثیر کے لحاظ سے مومن کا ہتھیار ہے ، اللہ کے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: اَلدُّعَاءُ سِلاَحُ الْمُؤمِنِ وَعِمَادُ الدِّیْنِ وَنُوْرُ السَّمٰواتِ وَالأرْضِ (دعا موٴمن کا ہتھیار ، دین کا ستون اور آسمان وزمین کی روشنی ہے ، اللہ نے اپنے بندوں کو دعا کی تاکید کی ہے ، اس کی قبولیت کا وعدہ کیاہے نیز اس پر انبیاء کرام علیہم السلام اور رسولوں کی تعریف کی ہے ، اللہ کا ارشاد ہے: إنَّھُمْ کَانُوْا یُسَارِعُوْنَ فِیْ الْخَیْرَاتِ وَیَدْعُوْنَنَا رَغَبًا وَرَھَبًا وَکَانُوا لَنَا خَاشِعِیْن (بے شک وہ سب نیک کاموں میں جلدی کرنے والے تھے اور وہ ہمیں امید اور خوف سے پکارتے تھے اور وہ ہمارے سامنے عاجزی کرنے والے تھے)اللہ تعالی نے قرآن مجید میں صاف صاف اعلان کیا : وَإذَا سَألَکَ عِبَادِيْ عَنِّيْ فَإنِّي قَرِیْبٌ اُجِیْبُ دَعْوَةَ الدَّاعِ إذَا دَعَانِ(جب میرے بندے میرے بارے میں دریافت کریں ، تو میں قریب ہوں ، دعا کرنے والاجب مجھ سے مانگتا ہے تو میں اس کی دعا قبول کرتا ہوں، انہیں باتوں کو مکمل مفصل ومدلل اور سہیل انداز میں اس کتاب میں پیش کیا گیا ہے،جو ہر مسلمان کی اشد ضرورت ہے ۔ اس تصنیف کے ذریعہ مولانا موصوف کو بہت قریب سے جاننے اور سمجھنے کا موقع ملا ہے، یہ چندمختصر پہلو ہیں جنہیں ہم نے اپنے تبصرے میں پیش کیا،مزید سمجھنے اور جاننے کے لئے اس کتاب کا مطالعہ کریں، اس سے استفادہ کریں،مولانا محترم سے براہ راست ملاقات کرسکتے ہیں،ان سے دعائیں لینے کا اچھا موقع ہے ۔ہم اپنی جانب سے اور ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے مولانا موصوف کو اور پوری ٹیم کو جو اس کتاب کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں تعاون پیش کیا انہیں مبارکبادی پیش کرتے ہیں، اور اللہ سے دعا کرتے ہیں کہ اللہ اپنی شایان شان جزا وبدلہ عطا فرمائے، آمین ثم آمین،

اساتذہ سے غیر تدریسی کام __مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

اساتذہ سے غیر تدریسی کام __
اردو دنیا نیوز ٧٢
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
 نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
 درس وتدریس کا مشغلہ بڑا محترم اور مقدس ہے ، نو نہالوں کو بنا سنوار کر اور تعلیمی اقدار وافکار سے مزین کرکے اچھے شہری بنانے کی ذمہ داری اساتذہ پر عائد ہوتی ہے، ان کے ایک دن درس کے ناغہ سے کہا جا تاہے کہ چالیس دن کے سبق کی برکت ختم ہوجاتی ہے ، لڑکوں کا جو تعلیمی نقصان ہوتا ہے وہ الگ ، لیکن ادارے کے ذمہ داران اور حکومت کے افسران اس کی اہمیت کو نہیں سمجھتے اور اساتذہ کو غیر تدریسی کاموں میں لگاتے رہتے ہیں،دیگر اداروں میں بھی تدریسی عملہ سے غیر تدریسی کام لیا جاتا ہے لیکن اس پر دھیان رکھا جاتا ہے کہ طلبہ وطالبات کا درسی نقصان کم سے کم ہو، اسی لیے مدارس میں جو اساتذہ فراہمی مالیات کے لیے نکلتے ہیں ان کے لیے عموما شش ماہی یا سالانہ تعطیل کے وقت کا انتخاب کیا جا تا ہے؛ تاکہ تعلیمی نقصان نہ ہو جو اساتذہ تعلیمی اوقات میں نکلتے ہیں ا ن کے درس کا متبادل انتظام کیا جاتا ہے اس طرح نقصان کم سے کم ہوتا ہے۔ لیکن سرکاری اسکولوں میں اس کا التزام نہیں کیا جاتا ، وہاں بی ، ایل، او، مردم شماری، گھر شماری ، جانور شماری اور انتخابات کرانے کی ذمہ داری ان کے سر ڈال دی جاتی ہے اور اساتذہ مجبور ہوتے ہیں کہ وہ درس وتدریس چھوڑ کر اس کام میں لگیں، نہیں لگیں گے تو ان پر معطلی کی کارروائی ہو سکتی ہے اور نوبت بر خواستگی تک کی بھی آ سکتی ہے، آپ کو یاد ہوگا کہ ایک بار محکمۂ تعلیم نے ان کے ذمہ میدان میں قضائے حاجت کر رہے لوگوں کی تصویر کھینچ کر محکمہ کو فراہم کرانے کا حکم دیا تھا، کتنی توہین آمیز بات تھی، اور کیسا عجیب لگے گا، جب مرد اساتذہ میدان میں قضائے حاجت کر رہی عورتوں کی تصویر لیتے اور عورتیں مردوں کی، یہ بے حیائی کی بات تھی، سخت اعتراض کے بعد یہ حکم واپس لے لیا گیا، ایک بار آوارہ کتوں کے بارے میں انہیں رپورٹ دینے کو کہا گیا تھا، ایسے میں کار طفلاں تمام نہیں ہوگا تو کیا ہوگا، بعض اسکولوں میں دو ہی استاذ ہیں، ایک استاذمہینوں سے بی، ایل او کے کام کے نام پر اسکول سے باہر ہے، بعض کو امتحان کی گارڈنگ میں ڈال رکھا گیا ہے، اب ایک استاذ پانچ کلاس کو کیسے پڑھائے گا، ہر آدمی سمجھ سکتا ہے، اسی طرح بعض شعبہ کے اساتذہ کو غیر تدریسی کام کے لیے ڈپوٹیشن پر لگا دیا جاتا ہے، اس شعبہ میں ایک ہی استاذ ہو ایسے میں پورا شعبہ ہی بند ہوجاتا ہے۔
 صرف بہار ریاست کی بات کریں تو یہاں دس ہزار سے زیادہ اساتذہ بی ایل او کے کام پر لگے ہوئے ہیں، کئی اساتذہ دوسرے محکمہ میں ڈپوٹیشن پر کام کر رہے ہیں،جب کہ محکمہ تعلیم کے پرنسپل سکریٹری کی ہدایت ہے کہ کوئی استاذ ڈپوٹیشن پر نہیں رہے گا۔ جن اسکولوں سے اساتذہ محکمہ تعلیم کے افسران کے دفتر میں چلے گیے ہیں، وہاں کی تعلیم ٹھپ ہے اور اس قسم کے اسکولوں کی تعداداس قدر ہے کہ انہیں انگلیوں پر نہیں گنا جا سکتا۔
 بعض اسکول کے اساتذہ برسوں سے اسی کام پر لگے ہوئے ہیں، پہلے ان کا استعمال صرف پارلیامنٹ اور اسمبلی کے انتخاب میں ہوا کرتا تھا، لیکن اب بی ایل او کا کام مستقل کام بن گیا ہے، اس سے سخت تعلیمی نقصان ہو رہا ہے، اساتذہ کی تنظیمیں اس کو ختم کرنے یا سلسلے کو مختصر کرنے کی مانگ کرتی رہی ہیں، لیکن مطالبہ پورا اس لیے بھی نہیں ہو رہا ہے کہ بہت سارے اساتذہ کی دلچسپی پڑھانے سے زیادہ باہر کے کام میں ہوتی ہے اور وہ اسکول سے باہر رہنا ہی پسند کرتے ہیں، اسی طرح جو اساتذہ ڈی ای ، او اور بی ای او وغیرہ کے دفتر میں ڈپوٹیشن پر ہیں، وہیں بنے رہنا چاہتے ہیں، کیوں کہ  وہاں بالائی آمدنی، سہولت پہونچانے کی فیس اور رشوت کے مواقع زیادہ ہیں، اسکول کی خشکی کے مقابلے انہیں وہاں کی تری زیادہ پسند ہے، وہ افسران کے نام پر رقم اینٹھنے کا بھی کام کرتے ہیں، اور افسران تک پہونچانے کا بھی، ایسے اساتذہ کی دلچسپی درس وتدریس سے نہیں ہوتی۔ وجہ چاہے جو بھی ہو یہ انتہائی ضروری ہے کہ تدریسی اساتذہ کو غیر تدریسی کاموں پر نہ لگایا جائے، دوسرے کام بھی ضروری ہیں، لیکن اس کے لیے سرکار الگ محکمہ بنا کر بحالی کرے جو پورا وقت سروے، مردم شماری، گھر شماری ، جانور شماری ، انتخابی کاموں پر لگائے ، اس لیے کہ یہ کام اب جز وقتی نہیں، کل وقتی ہو گیا ہے ۔

اسلامی کیلنڈر

اسلامی کیلنڈر

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...