Powered By Blogger

ہفتہ, فروری 17, 2024

دربھنگا میں ایک شام مشتاق ہاشمی کے نام

دربھنگا میں ایک شام مشتاق ہاشمی کے نام
   (پریس ریلیز)17 فروری 
اردودنیانیوز۷۲ 
ایک شام معروف شاعر مشتاق ہاشمی (کولکتہ) کے نام
جمیلہ بیسک ایجوکیشن سینٹر دربھنگہ کے احاطہ میں
 شہر نشاط (کولکتہ  مغربی بنگال) سے تشریف لانے والے مہمان شاعر جناب مشتاق ہاشمی کے اعزاز میں استقبالیہ مجلس و شعری نشست کا انعقاد عمل میں آیا، جس کی صدارت پروفیسر ذوالفقار انور نے فرمائی، پروگرام کا باضابطہ آغاز حافظ محمد عابد حسین (استاد جمیلہ بیسک ایجوکیشن سینٹر )کی تلاوت کلام پاک سے ہوا، نظامت کے فرائض ڈاکٹر عبدالودود قاسمی صدر شعبہ اردو (سی، ایم، بی، کالج، ڈیوڑھ، گھوگھر ڈیہا، مدہو بنی) نے فرمائی تمہیدی باتوں میں ڈاکٹر قاسمی نے شہر نشاط (کولکتہ مغربی بنگال)کے مہمان شاعر مشتاق ہاشمی کی شخصیت اور شاعرانہ جہت پر ان کے شعری مجموعہ  "تیشئہ فکر" کے تناظر میں تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے ان کی شعری و فکری انفرادیت کو بڑے خوبصورت پیرائے میں بیان کرتے ہوئے دربھنگہ کی سرزمین پرموصوف کا والہانہ استقبال کیا، تمہیدی گفتگو کے بعد باضابطہ مہمان مکرم کا والہانہ استقبال متھلا کی تہذیب کے مطابق پاگ،ٹوپی،شال،گلدستہ،مومنٹو اور منظوم تہنیتی قطعات کا فریم پیش کر کے کیا گیا،استقبالیہ مجلس میں تشریف  لانے والے مہمان شاعر کی عزت و تکریم اور ان کی شاعرانہ عظمت کے اعتراف کے لئے شہرووقرب جوار کے درجنوں اہل علم‌ودانش سمیت متعدد شعراۓ کرام تشریف لاکر مجلس کو پر وقار بنا دۓ،استقبال کے بعد شعری نشست کا انعقاد عمل میں آیا، دوچند شعراء کے بعد  جناب مشتاق ہاشمی نے اپنی متعدد غزلیں  پیش کرکے صاحبان علم وادب سے خوب داد تحسین اور پذیرائی حاصل کی، اس موقع پر آٹھ شعراء کی تحریر کردہ منظوم تہنیتی قطعات کا حسین گلدستہ فریم کراکےسپاس نامہ کے طورپیش کیا گیا ،منظوم تہنیتی قطعات پیش کرنے والے شاعروں میں احسان مکرم پوری ،مشتاق دربھنگوی ،امان ذخیروی،ڈاکٹر منور راہی،صبا دربھنگوی ،طالب صدیقی،م،سرور پنڈولوی ،ڈاکٹر مقصود عالم رفعت ،ڈاکٹر عبد الودود قاسمی کے نام قابل ذکر ہیں،مذکورہ شعرا کے علاوہ دیگر موجود شعرا بھی اپنے کلام پیش کئے جسے لوگوں نے خوب داد تحسین سے نوازا،
شریک شعرا میں ایڈووکیٹ عرفان احمد پیدل،مشتاق اقبال،نداعارفی،جواں سال ہونہار شاعر وریسرچ اسکالر حسان جاذب،خون چندن پٹوی،شہباز انور غزالی،کے نام اہم ہیں،سامعین میں حافظ محمد ثاقب ضیاء ،ڈاکٹر محمد سرفراز عالم ،جناب نصرت عالم ،ایڈووکیٹ خورشید عالم،جنید عالم،مولانا نظر الاسلام قاسمی،مولانا امام الدین ندوی،وغیرہ شریک تھے

تحریک تنظیم ائمہ مساجدبہار کےذمہ داران کا جدید انتخاب عمل میں آیا۔

تحریک تنظیم ائمہ مساجدبہار کےذمہ داران کا جدید انتخاب عمل میں آیا۔
اردودنیانیوز۷۲ 
پٹنہ 17فروری(پریس ریلیز) کنوینر تنظیم تحریک ائمہ مساجد بہار جناب مولانا حسین احمد قاسمی امام شکور کالونی مسجد سمن پورہ پٹنہ کی اطلاع کے مطابق گزشتہ روز جامع مسجد فقیر باڑہ دریا پور پٹنہ میں تنظیم کی ایک اہم عمومی اجلاس بمقام جامع مسجد فقیر باڑہ پٹنہ، زیر صدارت جناب مولانا عتیق الله قاسمی سرپرست تنظیم و امام جامع مسجد فقیر باڑہ منعقد ہوئی، جس میں کثیر تعداد میں ائمہ کرام شریک ہوۓ۔  حالیہ دنوں انتقال فرمانے والے اہم شخصیات کے زریں کارناموں کو بیان کرتے ہوئے ان کےلیے دعاۓ مغفرت کی گئی۔
بعد ازاں اگلے سہ سالہ میقات کے لیے انتخاب جدید عمل میں آیا۔ 
اجلاس کا آغاز مولانا غفران قاسمی امام نیا ٹولہ پھلواری شریف کی تلاوت قرآن پاک سے ہوا، بعدہ بارگاہ رسالت مآب صلی اللہ علیہ وسلم میں ہدیۂ نعت شریف مولانا عادل حسین قاسمی نے پیش کیا پھر کنوینر تنظیم مولانا محمد عالم قاسمی نے تنظیم کے اغراض مقاصد اورسہ سالہ تنطیم کارکردگی کی رپورٹ پیش کی حسبِ ضابطہ سہ سالہ میقات 2024تا2027تین سال کے لیے نیا انتخاب کیا گیا اور متفقہ رائے کے مطابق سرپرست تنظیم مولانا عتیق اللہ قاسمی امام فقیر باڑہ مسجد، صدر تنظیم مولانا غلام اکبر قاسمی امام مراد پور مسجد اور سکریٹری تنظیم مولانا محمد عالم قاسمی ،امام جامع مسجد دریا پور سبزی باغ، جبکہ خازن تنظیم مولانا عادل حسین قاسمی امام بھسولہ دانا پور، کو اتفاق رائے سے منتخب کیا گیا ہے۔ 
اسی طرح نائب صدر تنظیم مولانا معین الدین قاسمی امام جامع مسجد کربیگہیہ، پٹنہ، نائب سکریٹری مولانا اقبال سعادتی، کربلا پھلواری شریف، نائب کنوینر تنظیم مولانا ابرار کریم قاسمی امام بکسر یہ ٹولہ مسجد سلطان گنج، اور نائب خازن مولانا غفران قاسمی امام نیا ٹولہ مسجد پھلواری شریف کو منتخب کیا گیا ہے۔ 
اسی طرح حلقہ وار ذمہ دار میں پٹنہ سیٹی حلقہ کا ذمہ دار مولانا ذوالفقار ندوی امام فصاحت کا میدان مسجد، کو ، پٹنہ سنٹرل حلقہ کا ذمہ دار مولانا اسعد قاسمی امام جنکشن مسجد، کو، پھلواری شریف حلقہ کا ذمہ دار مولانا انیس الرحمن قاسمی امام عالمگیر مسجد پھلواری کو، اور دانا پور حلقہ کا ذمہ دار مولانا نقیب عالم قاسمی امام شگونہ دانا پور کو متعین کیا گیا ہے۔ 
شکیلیت، قادیانیت جیسے فرقہ باطلہ پرمکمل نگرانی رکھنے اور اس کی سرکوبی کی ذمہ داری مولانا اسعد قاسمی، مولانا حسین قاسمی، مولانا ابرار کریم قاسمی اور مولانا عادل حسین قاسمی کو سونپی گئی ہے۔ تنظیم کی اگلی مٹنگ مورخہ 5مئ، مطابق 25شوال المکرم بروز اتوار بوقت 8بجے صبح، بمقام جامع مسجد مراد پور پٹنہ میں منعقد ہوگی۔ 
اس مٹنگ میں شرکت کرنے والے ائمہ مساجد کے اسماۓ گرامی ہیں:
جناب مولانا عتیق الله قاسمی سرپرست تنظیم وامام فقیر باڑہ مسجد، مولانا غلام اکبر قاسمی صدر تنظیم و امام مراد پور مسجد پٹنہ۔
مولانا محمد عالم قاسمی سکریٹری تنظیم و امام مسجد دریا پور سبزی باغ ۔
 مولانا حسین قاسمی کنوینر تنظیم وامام شکور کالونی مسجد،۔
 مولانا عادل حسین قاسمی خازن تنظیم وامام بھسولہ دانا پور مسجد۔
 مولانا معین الدین قاسمی نائب صدر تنظیم وامام بڑی مسجد
 کربیگہیہ۔
 مولانا اقبال سعادتی نائب سکریٹری تنظیم و سابق امام کربلا مسجد پھلواری شریف۔
مولانا ابرار کریم قاسمی نائب کنوینر تنظیم وامام بکسریہ ٹولہ مسجد سلطان گنج ۔
مولانا غفران قاسمی نائب خازن تنظیم وامام نیا ٹولہ مسجد پھلواری شریف۔
فرقۂ ضالہ وباطلہ فتنۂ شکیلیت  مسلم نوجوانوں گمراہ ہوکر مرتد ہورہےہیں  اس فتنۂ شکیلیت وقادیانیت کےسدباب کےلیے چار آدمی پر مشتمل ایک کمیٹی بھی تشکیل پائی جس کے مشورے پر تنطیم کام کرے گی۔
جن ائمہ کرام کی شرکت ہوئی ان میں 
 مولانا فاروق قاسمی امام پاٹلی پترا کالونی مسجد، مولانا اعجاز کریم قاسمی امام بلال مسجد سمن پورہ، مولانا آفتاب عالم قاسمی امام بلورگنج مسجد پچھم دروازہ، مولانا عتیق الله قاسمی امام گولک پور مسجد، مولانا ذوالفقار ندوی امام فصاحت کا میدان مسجد، مولانا انوار الحق قاسمی امام مکھنیاکنواں مسجد، مولانا انیس الرحمن قاسمی امام عالگیر مسجد پھلواری شریف، مولانا اسعد قاسمی۔ امام جنکشن مسجد، مولانا نقیب عالم قاسمی امام شگونہ دانا پور، مولانا مسعود عالم قاسمی امام ہارون نگر سیکٹر 2مسجد، مولانا عبدالرشید سجادی امام خواجہ پورہ مسجد، مولانا شاہد مظاہری امام حرا مسجد نیو عظیم آباد کالونی، مولانا عالمگیر مظاہری امام درگاہ گھیرا مسجد، مولانا نسیم الدین نوری امام نوری مسجد، مولانا قاصد بیگ قاسمی امام ابو بکر مسجد سلطان گنج، مولانا ذکاء الله ندوی امام ترپولیہ مسجد، اور مولانا عبدالستار قاسمی امام تبارک علی مسجد وغیرہ اسمائےگرامی قابل ذکر ہیں۔
مولانا عالمگیر مظاہری کی دعاء کےساتھ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

غیر افسانوی ادب کا رشتہ زندگی سے گہرا ہوتا ہے:




 غیر افسانوی ادب کا رشتہ زندگی سے گہرا ہوتا ہے: پروفیسر سجاد حسین
اردودنیانیوز۷۲ 
سری شنکر اچاریہ یونیورسٹی برائے سنسکر ت میں تین روزہ اردو قومی سمینار اختتام پذیر
کالی کٹ ()
سری شنکر اچاریہ یونیورسٹی برائے سنسکر ت کے شعبہ اردو (ریجنل کیمپس کوئی لانڈی کیرل)میں تین روزہ قومی سمینار اختتام پذیر ہوا جس میں ملک بھر کے دانش وروں اور مقالہ نگاروں نے شرکت کی اور اکیسویں صدی میں غیر افسانوی ادب کے سمت ورفتار پر اظہار خیال کیا۔ کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے معروف ادیب ودانش ور پروفیسر سید سجاد حسین نے کہا کہ غیر افسانوی ادب کا رشتہ زندگی سے گہرا ہوتا ہے۔ کیوں کہ اس میں زندگی کے حقائق پیش کیے جاتے ہیں۔ حقائق کا تجزیہ کیا جاتا ہے۔ انھوں نے کہا کہ اکیسویں صدی میں جہاں افسانوی ادب پر ادبا وشعرا طبع آزمائی کررہے ہیں، وہیں وہ غیر افسانوی ادب پر بھی توجہ مبذول کررہے ہیں۔ یہی سبب ہے کہ اکیسویں صدی کا غیر افسانوی ادب قابل ذکر ہے۔ انھوں نے اپنے کلیدی خطبے میں افسانوی اور غیر افسانوی ادب کا فرق واضح کیا۔ سب سے اہم بات یہ ہے کہ انھوں نے سامعین کے مدنظر کلیدی خطبے کو اردو اور انگریزی دونوں زبانوں میں مشترکہ طور پر پیش کیا۔ اس محفل میں اردو والوں کے علاوہ بطور سامعین مختلف زبانوں کے شرکاء موجود تھے۔ شنکر اچاریہ یونیورسٹی کے رجسٹر ڈاکٹر انی کرشنن نے افتتاحی خطبہ پیش کیا۔یونیورسٹی کی سرگرمیوں، زبان وبیان اور ادب وثقافت کے معاملات پر گہری بحث کی۔ پروفیسر سید سجاد حسین اور ڈاکٹر انی کرشنن نے شعبہ اردو کی فعالیت کا تذکرہ کیا۔صدر شعبہ اردو ڈاکٹر قمر النسا نے شعبہ اردو کی ذمے داریوں، پروگرام کی سرگرمیوں اوردیگر ادبی اور انتظامی امور پر گفتگو کی۔ پروفیسر صفیہ بی اور پروفیسر نکولن کے وی (سابق صدور شعبہ اردو ایس ایس یو) نے غیر افسانوی ادب کے دیگر پہلوؤں پر بات کی اور اردو زبان کی اہمیت پر اردو ملیالم زبان میں تقریر کی۔ تین روزہ اس سمینار میں تقریبا دودرجن مقالات پیش کیے گئے۔ شام غزل کی محفل آراستہ کی گئی۔ اہم مقالہ نگاروں میں پروفیسر ثناء اللہ، پروفیسر امین اللہ، محمد ابراہیم، ڈاکٹر رجینا، ساجد حسین،سلمان عبدالصمد، رسینہ، محمد پرویز عالم، عارف این، عبدالعزیز، نجمہ سی کے، فائر، ساجدہ، ربیعت، محمد جاسل وغیرہ کے نام سر فہرست ہیں۔ پروگرام کی شاند ار نظامت ڈاکٹر محمد قاسم استاذ شعبہ اردو، ایس ایس یو نے بہترین طریقے سے کی۔ واضح رہے کہ یہ پروگرام شعبہ اردو کی طرف سے منعقد ہوا تھا مگر سنسکرت، ہندی اور دیگر شعبوں کے اساتذہ واراکین نے سمینار کو کامیاب بنانے میں صدر شعبہ ڈاکٹر قمر النساکا بھر پور تعاون کیا۔



اتراکھنڈ میں یو سی سی

اتراکھنڈ میں یو سی سی
اردودنیانیوز۷۲ 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف، پٹنہ 
============================
 7 فروری کو اتراکھنڈ اسمبلی میں بھاجپا نے یونی فارم سول کوڈ کو صوتی ووٹ سے پاس کرالیا، اس طرح آزادی کے بعد یو سی سی پر قانون بنانے والی وہ ہندوستان کی پہلی ریاست بن گئی ہے، گو اسے صرف اسمبلی سے پاس کروا نا کافی نہیں ہے کیوں کہ اس قسم کی قانون سازی کا حق مرکز کو ہے  ریاستیں ان کے تابع ہیں، اس لیے اتراکھنڈ کے وزیر اعلیٰ دھامی نے اسے صدر جمہوریہ کو بھیجنے اور ان کی منظوری کے بعد اسے نافذ کرنے کی بات کہی ہے، چونکہ اتراکھنڈ اور مرکز میں ایک ہی پارٹی کی حکومت ہے اس لیے توقع یہی ہے کہ اسے وہاں سے بھی ہری جھنڈی مل جائے گی۔
 جیسا کہ میں پہلے بھی لکھتا رہا ہوں کہ اس قانون کی زد میں صرف اور صرف مسلمان ہیں، کیوں کہ دوسرے مذاہب کے پاس احکام الٰہی نہیں ہے، اس لیے وہ رسم ورواج، کسٹم، قبائلی روایات اور دیومالائی قصے کہانیوں کو دین کے طور پر تسلیم کرتے ہیں اور انہیں اس پر کوئی اعتراض نہیں ہوتا، کیوں کہ ان کی بنیادیں اللہ کے دین میں پیوست  نہیں ہیں، اس قانون کی رو سے مرد وعورت دوسری شادی نہیں کر سکیں گے، شادی کا رجسٹریشن ضروری ہوگا، طلاق صرف عدالت کے ذریعہ ہی ممکن ہوگا، وہ بھی جب شادی کو ایک سال ہو چکے ہوں گے، لڑکے لڑکی کو ترکہ میں برابر حصہ ملے گا، منہہ بولے بیٹے بیٹی بھی ترکہ میں حقیقی اور نسبتی اولاد کی طرح حصہ پائیں گے، طلاق یا شوہر کے انتقال کے بعد عدت نہیں گذارنی ہوگی، رضامندی کے ساتھ لڑکے لڑکی ایک کمرے میں رہ سکیں گے، جسے اصطلاح میں ’’لیو ان ریلیشن شپ‘‘ کہا جاتا ہے، البتہ اس کا بھی رجسٹریشن ہوگا، بغیر رجسٹریشن کے رہنے پر چھ ماہ کی سزا ہوگی، ریلیشن شپ کے دوران جو بچے پیدا ہوں گے وہ بھی ترکہ کے مستحق ہوں گے، شادی سے متعلق تمام معاملات میں اگر خلاف ورزی کی جاتی ہے تو چھ ماہ کی سزا اور پچاس ہزار روپے تک جرمانہ ادا کرنا ہوگا، یہ اور اس قسم کے دوسرے دفعات شریعت اپلی کیشن ایکٹ 1937 کے خلاف ہیں، ان قوانین کو بناتے وقت دفعہ 25،/26 کے تحت دی گئی مذہبی آزادی کا بھی خیال نہیں رکھا گیا ہے، جب کہ اس  قانون سے درج فہرست قبائل کو آئین کی دفعہ 366 کے باب 25 کی ذیلی دفعہ 342 کے تحت مستثنیٰ رکھا گیا ہے یعنی یہ قوانین اس پر لاگو نہیں ہوں گے، اس کا سیدھا مطلب ہے کہ یہ ہندو کوڈ ہے یونی فارم سول کوڈ نہیں، کیوں کہ اسے سب پر لاگو کرنے کے بجائے ایک خاص طبقہ کو اس سے الگ رکھا گیا ہے، مسلم پرنسل لا بورڈ نے اس قانون کو غیر مناسب اور نا قابل عمل قرار دیا ہے، یہی موقف ساری تنظیموں کا ہونا چاہیے اورمختلف مذہبی اکائیوں کو ساتھ لے کر اس قانون کے بے اثر اور غیر نافذ ہونے کے طریقہ کار پر غور کرنا چاہیے خصوصا حال میں سکھوں کے ذریعہ تشکیل نئی تنظیم سکھ پرسنل لا بورڈ کو ضرور ساتھ لینا چاہیے، یہ پہلا پتھر ہے جسے بھاجپا نے مذہبی اکائی کی درجہ حرارت ناپنے کے لیے پھینکا ہے، مرکزی حکومت یہ دیکھنا چاہتی ہے کہ اس سے کتنا مد وجزر پیدا ہوتا ہے، اگر ہم نے اسے خاموشی سے برداشت کرلیا تو مرکزی حکومت کو اس سے حوصلہ ملے گا اور وہ پورے ملک میں اس کو نافذ کرنے کی کوشش کرے گی، جو یقینی طور پر کسی بھی حال میں ہمارے لیے قابل بر داشت نہیں ہوگا، ہم اس ملک کے اچھے شہری ہیں، امن وامان سے رہنا چاہتیہیں اور دوسروں سے بھی یہی توقع رکھتے ہیں، لیکن ہم اپنے اس عہد پر بھی قائم ہیں کہ ہم پہلے مسلمان ہیں بعد میں ہندوستانی، ہمارا ہندوستانی ہونا مذہب پر عمل کرنے سے نہیں روکتا، اس لیے ہم اس ملک میں فرائض واجبات، حلال تو بڑی چیز ہے، ہم یہاں اپنی چھوٹی چھوٹی سنتوں اورنوافل میں بھی رکاوٹ کو پسند نہیں کرتے، ہماری توانائی اس ملک کی ترقی، یک جہتی اور سالمیت کے لیے وقف ہے، لیکن ہمارا دل ودماغ اسلام کی تعلیمات سے کبھی بھی الگ نہیں ہو سکتا، کیوں کہ ہم اس ملک کے اچھے شہری ہونے کے ساتھ اچھے مسلمان بھی ہیں اورہم اپنے عقائد، قرآنی احکام اور نبوی ہدایات پر عمل کرنے سے روکنے کو ہندوستانی قانون اور دستور کے منافی سمجھتے ہیں۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...