Powered By Blogger

منگل, مئی 10, 2022

گیان واپی کیس میں فیصلہ کا انتظار کرنا پڑے گا ، 11 مئی کو دوبارہ ہوگی سماعتوارانسی، 10 مئی (اردو دنیا نیوز۷۲)۔

گیان واپی کیس میں فیصلہ کا انتظار کرنا پڑے گا ، 11 مئی کو دوبارہ ہوگی سماعتوارانسی، 10 مئی (اردو دنیا نیوز۷۲)۔ گیان واپی کیمپس کے سروے کیس سے متعلق کیس کے فیصلے کا انتظار کرنا پڑے گا۔ سول جج (سینئر ڈویژن) روی کمار دیواکر کی عدالت میں کورٹ کمشنر کی تبدیلی کے لیے دائر درخواست پر بدھ کو دوبارہ سماعت ہوگی۔ مدعا علیہ فریق انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی کی جانب سے ان کے وکلاء نے عدالت سے یہ کہتے ہوئے ایک دن کا وقت مانگا ہے کہ ان کو تیاری کے لیے مزید وقت چاہیے۔

منگل کی سہ پہر عدالت میں مدعی اور مدعا علیہ کے وکلاء نے تقریباً دو گھنٹے تک بحث کی۔ اس دوران دونوں فریق نے اپنے اپنے دلائل پیش کئے۔ مدعی کے فریق نے کمیشن کی کارروائی کو یقینی بنانے کے لیے انتظامیہ کو ہدایت دینے کی استدعا کی۔ مدعا علیہ نے ایڈووکیٹ کمشنر کی تبدیلی کا موقف پیش کیا۔ عدالت کے روبرو مدعی نے کمیشن کی کارروائی کے دوران مدعا علیہ کی جانب سے کی جانے والی رکاوٹ سے بھی آگاہ کیا۔ مدعی کے وکیل نے عدالت سے موقع پر جانے کی استدعا کی۔ انہوں نے اس کے لیے دین محمد بنام سکریٹری آف انڈیا سے متعلق کیس کا بھی حوالہ دیا۔ اس سلسلے میں مدعی کے ایک وکیل سبھاش نندن چترویدی نے میڈیا کے نمائندوں کو بتایا کہ انجمن انتظامیہ مسجد کمیٹی نے کل اپنا اعتراض دینے کے لیے عدالت سے وقت مانگا ہے۔ مدعی کی جانب سے سول جج سینئر ڈویژن کی عدالت میں اپیل کی گئی ہے کہ ایڈووکیٹ کمشنر کو جائے وقوعہ کا معائنہ کرنے کی اجازت دی جائے۔

دہلی کی رہائشی راکھی سنگھ سمیت پانچ خواتین نے 18 اگست 2021 کو گیان واپی مسجد کمپلیکس میں واقع شرینگار گوری میں باقاعدہ درشن پوجا کے لیے عدالت میں درخواست دائر کی تھی۔ سول جج سینئر ڈویژن روی کمار دیواکر کی عدالت میں ایک عرضی داخل کرتے ہوئے خواتین نے 1991 سے پہلے کی طرح کاشی وشواناتھ دھام-گیان واپی کمپلیکس میں واقع شرنگار گوری اور دیگر دیوتاؤں کے باقاعدہ درشن اور پوجا کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔

شاہین باغ معاملے میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا : مولانا ارشد مدنی

شاہین باغ معاملے میں ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے گا : مولانا ارشد مدنینئی دہلی: دہلی کے جہانگیر پوری سمیت ملک کی متعدد ریاستوں میں بغیر کسی عدالتی احکام کے مسلمانوں کی املاک پر غیر قانونی بلڈوزر چلانے کے خلاف جمعیۃ علمائے ہند کی دائر کردہ عرضی پر آج سپریم کورٹ میں سماعت ہونی تھی، تاہم مرکزی حکومت کی جانب سے حلف نامہ داخل نہیں کیے جانے کی وجہ سے سنوائی ملتوی ہوگئی، حالانکہ عدالت نے اسٹے کو برقرار رکھا ہے۔ یہ اطلاع کل جاری کردہ ایک ریلیز میں دی گئی ہے۔دریں اثناء شاہین باغ میں غیر قانونی بلڈوزر چلنے کے خلاف کمیونسٹ پارٹی آف انڈیا کی جانب سے داخل پٹیشن پر سپریم کورٹ نے سماعت کرنے سے انکار کردیا اور حکم دیا کہ دہلی ہائی کورٹ سے رجوع کیا جائے اور اگر دہلی ہائی کورٹ سے انہیں راحت نہیں حاصل ہوتی ہے تو وہ سپریم کورٹ آئیں۔ اس معاملے پر جمعیۃ علماء ہند نے بھی مداخلت کار کی حیثیت سے پٹیشن داخل کی تھی

عوام کے شدید احتجاج پرشاہین باغ سے بلڈوزر واپس

عوام کے شدید احتجاج پرشاہین باغ سے بلڈوزر واپسکارپوریشن کی کارروائی کیخلاف متاثرین کے بجائے سیاسی جماعتوں کی درخواست پر سپریم کورٹ برہم!
نئی دہلی :شاہین باغ میں تجاوزات کے خلاف مہم کے سلسلہ میں بلڈوزر کارروائی کو لے کر صبح سے ہنگامہ شروع ہوگیا تھا تاہم عوام کے شدید احتجاج اور عام آدمی پارٹی قائدین کی مداخلت کے بعد فی الحال کم ہو گیا ہے کیونکہ شاہین باغ سے بلڈوزر واپس ہو گئے ہیں، لیکن سی پی آئی ایم کے ذریعہ تجاوزات ہٹائے جانے کے خلاف داخل عرضی پر سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے سخت ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق جنوبی دہلی میں تجاوزات ہٹانے کے لیے جو مہم چل رہی ہے، اس کے خلاف داخل عرضی پر سماعت سے پہلے سپریم کورٹ نے انکار کیا، پھر کئی سوالات درخواست گذار اور حکومت کے وکلا کے سامنے رکھے۔ عدالت عظمیٰ نے سب سے پہلے سی پی آئی ایم کی سرزنش کرتے ہوئے یہ سوال کیا کہ اس معاملے میں متاثرین کی جگہ سیاسی پارٹیوں نے عدالت کا دروازہ کیوں کھٹکھٹایا۔جنوبی ایم سی ڈی میں تجاوزات ہٹانے کی کارروائی پر سپریم کورٹ میں آج دوپہر سماعت ہوئی۔ اس دوران عدالت نے پوچھا کہ سی پی آئی ایم نے اس معاملے میں عرضی کیوں داخل کی، اگر کوئی متاثرہ فریق ہمارے پاس آتا ہے تو بات سمجھ میں آتی ہے۔ کیا کوئی متاثرہ نہیں ہے؟ اس پر سینئر وکیل پی سریندرناتھ نے کہا کہ ایک عرضی ریہڑی والوں کے ایسو سی ایشن کی بھی ہے۔ اس پر جسٹس راؤ نے کہا کہ آپ کو ہائی کورٹ جانا چاہیے تھا۔ ساتھ ہی عدالت نے یہ بھی کہا کہ اگر ریہڑی والے بھی ضابطہ توڑ رہے ہوں گے تو ان کو بھی ہٹایا جائے گا۔عدالت نے جہانگیر پوری میں ہوئی بلڈوزر کارروائی کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ جہانگیر پوری میں ہم لوگوں نے اس لئے مداخلت کی کیونکہ عمارتوں کو گرایا جا رہا تھا۔ ریہڑی پٹری والے سڑک پر سامان فروخت کرتے ہیں، لیکن اگر دکانوں کو نقصان ہو رہا ہے تو ان کو عدالت آنا چاہیے تھا۔ ریہڑی پٹری والے کیوں آئے؟ عدالت عرضی دہندہ سے یہ بھی پوچھا کہ آخر جنوبی دہلی میں کیا توڑا گیا ہے؟ اس پر ایڈووکیٹ سریندر ناتھ نے کہا کہ دکانوں کو ہٹایا جا رہا ہے۔ پھر عدالت نے حکومت سے سوال کیا کہ کیا قانون کے تحت کارروائی کرنے سے پہلے نوٹس نہیں دیا جاتا؟ اس پر سالسیٹر جنرل تشار مہتا نے کہا کہ ایسا بالکل نہیں ہے، بغیر نوٹس کوئی غیر قانونی تعمیرات کو منہدم نہیں کیا جاتا۔ ساتھ ہی تشار مہتا نے کہا کہ ان کے پاس متعلقہ افسر کا نوٹس ہے، اس میں لکھا تھا کہ فٹ پاتھ سے تجاوزات ہٹانے کے لیے قوانین و ضوابط کے تحت کام کیا گیا ہے، اور اس میں نوٹس کی ضرورت نہیں ہوتی۔عرضی پر سماعت کے دوران عدالت کو بتایا گیا کہ وہاں کچھ عارضی تعمیر تھیں جن کو ہٹانا تھا، لیکن ریہڑی والوں نے خود بھی کافی تجاوزات کو ہٹا لیا تھا۔ حکومت کی طرف سے عدالت کو بتایا گیا کہ شاہین باغ میں کسی بھی رہائشی عمارت کو نہیں گرایا گیا ہے۔ پھر سی پی آئی ایم کے وکیل نے یہ بات بھی عدالت کے سامنے رکھی کہ عدالت نے ہی تجاوزات ہٹانے کی کارروائی پر روک لگائی تھی۔
اس پر سپریم کورٹ نے کہا کہ ہم نے ملک میں تجاوزات کے خلاف چل رہی ہر کارروائی کو نہیں روکا ہے۔ اگر رہائشی مکانوں کو توڑا جائے گا تو ہم مداخلت کریں گے، لیکن یہاں معاملہ سڑک سے تجاوزات ہٹانے کا ہے۔واضح رہے کہ جنوبی ایم سی ڈی کے منصوبہ کے مطابق آج شاہین باغ میں تجاوزات ہٹانے کی کارروائی ہونی تھی۔ بلڈوزر وہاں صبح 11 بجے تک پہنچ بھی گیا تھا، لیکن اسے واپس لوٹنا پڑ گیا۔ شاہین باغ میں ایم سی ڈی کی کارروائی کی شدید مخالفت ہوئی۔ وہاں ایم سی ڈی نے صرف ایک گھر کے آگے کھڑی لوہے کی راڈ کو ہٹایا جو کہ شیٹرنگ کے کام کے لیے لگایا گیا تھا۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ رینوویشن کے بعد اس راڈ کو ویسے بھی ہٹایا ہی جانا تھا۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...