Powered By Blogger

پیر, اگست 29, 2022

طلاق حسن کا معاملہ مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

طلاق حسن کا معاملہ 
مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
اردو دنیا نیوز٧٢
 مرکزی حکومت کے ذریعہ تین طلاق کے خلاف قانون بنانے کے بعد پورے نظام طلاق پر ہی پابندی لگانے کے منصوبے بنائے جاتے رہے ہیں، غازی آباد کی بے نظیر حنا اس منصوبہ کا حصہ بنیں اور سپریم کورٹ میں طلاق حسن کو بھی کالعدم قرار دینے کی عرضی داخل کی، اس کا کہنا تھا کہ عدالت عظمیٰ نے طلاق حسن پر کوئی فیصلہ نہیں دیا ہے ۔
 جسٹس ایس کے کول اور جسٹس ایم ایک سندریش کی بینچ نے اس معاملہ کی سماعت کی اور عرضی گذار پر واضح کر دیا کہ آئین کی دفعہ ۱۴۲ ؍ کے تحت مرد کو طلاق دینے کا حق ہے۔ اگر وہ اپنی زدواجی زندگی سے مطمئن نہیں ہے تو اس کے پاس رشتہ کو ختم کرنے کا یہ ایک طریقہ ہے ، عدالت نے یہ بھی واضح کیا کہ اسلام میں عورت کو خلع کا اختیار حاصل ہے اور وہ اپنی غیر مطمئن ازدواجی زندگی کا اختتام خلع کے ذریعہ کر سکتی ہے ، شادی ایک معاہدہ ہے، اور عدالت کی نظر میں اس معاہدہ کو توڑ ا بھی جا سکتا ہے۔ یہ باہمی رضا مندی کی صورت میں خلع کے ذریعہ ہو سکتا ہے، اور یہ عدالت کی مداخلت کے بغیر بھی ممکن ہے ، عدالت نے واضح لفظوں میں بے نظیر حنا کے وکیل پنکی آنند کو کہا کہ اگر شوہر مہر کی رقم بڑھا دے تو کیا آپ کی مؤکلہ طلاق پر تصفیہ کر سکتی ہے ، عدالت نے کہا کہ ہم فوری طور پر درخواست گذار کے موقف سے مطمئن نہیں ہیں اور ہم اسے کوئی ایجنڈا نہیں بنا سکتے، اگلی سماعت کے لیے ۲۹؍ اگست کی تاریخ مقرر ہوئی ہے۔ آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کو اس مقدمہ میں مضبوط انداز میں سامنے آنا چاہیے اور اپنی استطاعت وقوت کے بقدر اسلام کے نظام طلاق کو عدالت کے سامنے رکھنا چاہیے۔ قلم مخالفین کے ہاتھ میں ہونے کے با وجود ہم اسلام کے نظام طلاق کی معقولیت سے صرف نظر نہیں کر سکتے۔اس لیے کہ جن مذاہب میں طلاق کے ذریعہ ازدواجی زندگی کا تصور نہیں ہے وہاں خواتین کو قتل کرنے کا مزاج عام ہے اور اگر یہ ممکن نہیں ہوتا تو اسے لٹکا کر رکھا جاتا ہے اور زندگی اجیرن بنا دی جاتی ہے، وہ نہ تو دوسری شادی کر سکتی ہے اور نہ ہی شوہر اس کا حق ادا کرتا ہے، ہمیں یہ بات خوب اچھی طرح ذہن نشیں کر لینی چاہیے کہ طلاق کا صحیح استعمال بھی عورتوں کے حق میں نعمت ہی ہے ۔

پاکستان:10بڑے لوگ زکوۃ وقف کر دیں توکسی امداد کی ضرورت نہیں، سراج الحق

پاکستان:10بڑے لوگ زکوۃ وقف کر دیں توکسی امداد کی ضرورت نہیں، سراج الحق


اردو دنیا نیوز٧٢

اسلام آباد:سراج الحق نے کہا کہ اگر سینیٹرز ممبران خریدنے کے لیے پیسے خرچ کرسکتے ہیں تو کیا لوگوں کو بچانے کے لیے خرچ نہیں کرسکتے،انہوں نے کہا کہ پوری قوم عظیم سانحے سے دوچار ہے، حکومت کو جانی نقصان پر لوگوں سے معافی مانگنی چاہیے، حکومت کی جانب سے پانچ لاکھ روپے فی کس امداد کا اعلان شرمناک ہے۔

امیر جماعت اسلامی پاکستان کا کہنا تھا کہ سیلاب اچانک نہیں آیا اور حکومت نے پیش گوئیوں کے باوجود عوام کو بچانے کا کوئی انتظام نہیں کیا،سابق سینیٹر نے کہا کہ سیاسی جماعتوں سے اپیل ہے کہ سیاسی اختلافات سے بالاتر ہوکر قوم کو بچائیں، 2010کے سیلاب کے بعد فیڈرل فلڈ کمیشن کی سفارشات پر عمل درآمد بھی نہیں کیا گیا۔

انہوں نے مزید کہا کہ افسوس کی بات ہے کہ تمام حکومتوں نے ڈیمز نہیں بنائے، سیلاب کے اس پانی کو ریگستانوں میں لے جاتے تو وہاں ہریالی آجاتی، جب تک کوئی سانحہ نہ آجائے تو حکومتیں سوئی رہتی ہیں، حالیہ سیلاب میں ایم این اے ہیلی کاپٹروں میں ہوائی سروے کرکے تماشہ بناتے ہیں۔

انہوں نے مزید کہا کہ پانچ جوان پانچ گھنٹے تک ایک ہیلی کاپٹر کے انتظار میں تھے اور پانچ گھنٹے تک ایک ایٹمی پاور 22 کروڑ کا ملک ایک ہیلی کاپٹر کا انتظام نہ کرسکا، آئندہ کسی بھی ناگہانی صورتحال میں ہیلی کاپٹر کا انتظام کر لیا جائے گا اور جماعت اسلامی ہیلی کاپٹر کا انتظام کر لے گی، بیرون ملک سے ہیلی کاپٹر کے لیے فنڈز دینے کی آفر کی گئی ہے لہذا الخدمت فانڈیشن فیصلہ کرے کب ہیلی کاپٹر لینا ہے۔ امیر جماعت اسلامی کا کہنا تھا کہ اوور سیز پاکستانیوں سے اپیل ہے وہ اپنا کردار ادا کریں، بیرونی این جی اوز مدد کے نام پر اپنا کلچر لاتے ہیں اس لیے دینا بھر سے اوور سیز اپنا پیسہ الخدمت فانڈیشن کو بھجوائیں، ہم انسانیت کے خیر خواہ ہیں آپکا پیسہ وہاں پہنچائیں گے جہاں اسکی ضرورت ہوگی

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...