Powered By Blogger

منگل, نومبر 30, 2021

کل سے بدل جائیں گے یہ 5 قوانین ، آپ کی جیب پر پڑے گا سیدھا اثر ، جانئے کیا ہونے والی ہے تبدیلی؟

کل سے بدل جائیں گے یہ 5 قوانین ، آپ کی جیب پر پڑے گا سیدھا اثر ، جانئے کیا ہونے والی ہے تبدیلی؟

نئ دہلی : یکم دسمبر یعنی کل سے کئی قوانین میں تبدیلی ہونے والی ہے ۔ ان تبدیلیوں میں ایل پی جی رسوئی گیس سلینڈر کے دام ، ہوم لون آفر، ایس بی آئی کریڈٹ کارڈ آفر ، آدھار ۔ یو اے این لنکنگ وغیرہ شامل ہے ۔ بتادیں کہ ہر نئے مہینے کی پہلی تاریخ کو کچھ نئے قوانین لاگو ہوتے ہیں یا پھر پرانے قوانین میں کچھ تبدیلی کے ساتھ لاگو ہوتے ہیں ۔

یو اے این ۔ آدھار لنکنگ
آپ اگر نوکری پیشہ ہیں اور آپ کا یونیورسل اکاونٹ نمبر ہیں تو اس کو 30 نومبر تک آدھار نمبر سے لنک کرادیں ۔ یکم دسمبر 2021 سے کمپنیوں کو صرف انہیں ملازمین کے ای سی آر فائل کرنے کیلئے کہا گیا ہے کہ جن کا یو اے این اور آدھار لنکنگ ویریفائی ہوچکی ہے ۔ جو ملازم کل تک یہ لنک فائل نہیں کر پائیں گے ، وہ ای سی آر بھی فائنل نہیں کرپائیں گے ۔

ہوم لون آفر
فیسٹیو سیزن کے دوران زیادہ تر بینک ہوم لون کے الگ الگ آفر دئے تھے ، جس میں پروسیسنگ فیس میں معافی اور کم شرح سود وغیرہ شامل ہے ۔ زیادہ بینکوں کے آفر 31 دسمبر کو ختم ہورہے ہیں ، لیکن ایل آئی سی ہاوسنگ فائنانس کا آفر 30 نومبر تک ختم ہورہا ہے ۔

ایس بی آئی ڈیبٹ کارڈ
اگر آپ ایس بی آئی کریڈٹ کارڈ استعمال کرتے ہیں تو یکم دسمبر سے ایس بی آئی کے کریڈٹ کارڈ سے ای ایم آئی پر شاپنگ مہنگی ہوجائے گی ۔ ایس بی آئی کارڈ استعمال کرنے پر ابھی صرف سود دینا ہوتا تھا ، لیکن یکم دسمبر سے پروسیسنگ فیس بھی دینی ہوگی ۔

گیس سلینڈر کے دام
ہر مہینے کی پہلی تاریخ کو گیس سلینڈر کے دام طے کئے جاتے ہیں ۔ مہینے کی پہلی تاریخ کو کمرشیل اور گھریلو سلینڈروں کے نئے ریٹ جاری کئے جاتے ہیں ۔ یکم دسمبر کی صبح نئے ریٹ جاری کئے جائیں گے ۔

لائف سرٹیفکیٹ
اگر آپ بھی پینشنرس کی کٹیگری میں آتے ہیں تو آپ کے پاس بہت بہت کم وقت بچا ہے ۔ پینشنرس آج اپنا لائف سرٹیفکیٹ جمع کرا دیں ، ورنہ یکم دسمبر سے آپ کو پینشن ملنی بند ہوجائے گی ۔

(بشکریہ: نیوز 18)

کسانوں کی جیت مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی ایڈیٹر ہفت روزہ نقیب امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہتقریبا سال بھر کے احتجاج ، دھرنے ، مظاہرے اور سات سو کسانوں کی جان کی قربانی کے بعد آخر مودی حکومت نے یہ تسلیم کر لیا کہ اسے یہ قانون واپس لینا چاہیے

کسانوں کی جیت 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی ایڈیٹر ہفت روزہ نقیب امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
تقریبا سال بھر کے احتجاج ، دھرنے ، مظاہرے اور سات سو کسانوں کی جان کی قربانی کے بعد آخر مودی حکومت نے یہ تسلیم کر لیا کہ اسے یہ قانون واپس لینا چاہیے، اس لمبی مدت میں کسانوں پر جو ظلم ڈھائے گیے، لکھیم پور کھیری میں جس طرح کسانوں پر مرکزی وزیر اجیت مشرا کے بیٹے نے گاڑی دوڑادی اس کی ایک الگ کہانی ہے، کسانوں کے اس پر امن احتجاج کو بدنام کرنے کے لیے لال قلعہ کی فصیلوں تک کا سہارا لیا گیا اور بی جے پی کے کارندوں نے اس کے لیے کوئی کسر نہیں اٹھا رکھی، اس واقعہ کو ہوا دے کر تحریک کو کمزور کرنے اور بدنام کرنے کا کام لیا گیا ، قریب تھا کہ یہ احتجاج اپنی موت مرجاتا، لیکن راکیش ٹکیت کو قیادت کا فن آتا ہے، اس طرح کسانوں کے سامنے گلو گیر ہوئے اور آنسوؤں کے قطرے گرائے کہ تحریک میں پھر سے نئی جان پڑ گئی، کسانوں نے مڑ کر نہیں دیکھا او اپنی بات منوا کر دم لیا۔
 کسانوں کی اس تحریک کو دبانے کے لیے کیا کچھ نہیں کیا گیا، ان پر لاٹھیاں برسائی گئیں، پانی کی تیز دھار چھوڑی گئی، عارضی مسکن کو اکھاڑ پھینکا گیا، سخت ٹھنڈ میں کسان کھلے آسمان کے نیچے پڑے رہے، اتنے پر ہی بس نہیں کیا گیا، ان پر طنز کیے گیے ، نفسیاتی طور پر کمزور کرنے کے لیے وزیر اعظم سے بھاجپا کے چھوٹے کارندوں نے بھی پتہ نہیں کیا کیا جملے کسے، انہیں غدار اور خالصتانی کہا گیا ، وزیر زراعت تومڑ سنگھ کا فرمان تھا کہ بھیڑ اکٹھا ہونے سے قانون واپس نہیں ہوتے، مرکزی وزیر وی کے سنگھ یہ پرچار کرتے پھر رہے تھے کہ تصویر میں کئی لوگ کسان نہیں لگتے، مرکزی وزیر راؤ صاحب تانوے کو کچھ زیادہ غصہ آگیا ، انہوں نے کہا کہ اس تحریک کے پیچھے پاکستان اور چین کا ہاتھ ہے، منوج تیواری اسے ٹکڑے ٹکٹرے گینگ قرار دے رہے تھے، پیوش گوئل کی سوچ تھی کہ کسان تحریک ماؤوادی فکر کے لوگوں کے ہاتھوں میں آگئی ہے، بھانت بھانت کے لوگ، بھانت بھانت کی آوازیں، کسان ان پھینکے ہوئے جملے سے پست حوصلہ نہیں ہوئے، او راپنی تحریک ہر حال میں جاری رکھی، نوبت یہاں تک پہونچی کہ وزیر اعظم مودی کو کسانوں سے معافی مانگنی پڑی اور یہ کہنا پڑا کہ ہم کسانوں کو اس قانون کے فائدے سمجھانے میں ناکام رہے، انہیں امید تھی کہ کسان اس واضح اعلان کے بعد گھر کو چلے جائیں گے ، لیکن راکیش ٹکیت کچی گولی نہیں کھیلے ہوئے ہیں، انہوں نے اعلان کر دیا کہ ہم اس وقت تک واپس نہیں جائیں گے، جب تک پارلیامنٹ میں اس قانون کو واپس نہیں لیا جاتا، ٹکیت نے کہا کہ تینوں زرعی قوانین کی واپسی ایک وجہ تھی ہمارے احتجاج کی ، حکومت کے اس فیصلے کا ہم خیر مقدم کرتے ہیں، ہمارے مطالبات اس کے علاوہ بھی ہیںجو حکومت کو معلوم ہے ہمارا مطالبہ ہے کہ ایم اس پی گارنٹی قانون بنایا جائے، کسانوں پر کیے گیے مقدمات واپس لیے جائیں، تحریک کے دوران جان گنوانے والے کسانوں کے اہل خانہ کو نوکری کے ساتھ مناسب معاوضہ دیا جائے، ان مطالبات کو تسلیم کرائے بغیر ہمارے گھر واپسی کا سوال ہی پید انہیں ہوتا۔
 اس کا مطلب ہے کہ یہ لڑائی ابھی ختم نہیں ہوئی ہے ، یہ اس وقت تک ختم نہیں ہوگی، جب تک حکومت کسانوں کے سامنے مکمل طور پر سجدہ ریز نہیں ہوجاتی ، وزیر اعظم کے لیے یہ آسان کام نہیں ہے، لیکن کئی ریاستوں کے اگلے انتخاب جس میں اتر پردیش سر فہرست ہے اور حالیہ ضمنی انتخاب میں شکست نے مودی حکومت کے رویے میں لچک پیدا کی ہے، جو لوگ کل تک وزیر اعظم کی اکڑ کے قائل تھے آج انہیں پست ہوتا ہوا بھی دیکھ رہے ہیں، کسانون کی تحریک، اس کے مضمرات اور نتائج دوسری تحریکوں پر بھی اثر انداز ہوں گے اور مسلمانوں کے لیے بھی اس میں بڑا پیغام ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...