Powered By Blogger

اتوار, اگست 27, 2023

شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیو ٹ نئی دہلی کے زیر اہتمام انجمن اسلام ممبئی میں فکر ولی اللٰہی پر ایک باوقار مذاکرہ اور مشاہیرعلماء و دانشوران ملت کا اظہار خیال مولانا مفتی عطاءالرحمٰن قاسمی


شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیو ٹ نئی دہلی کے زیر اہتمام انجمن اسلام ممبئی میں فکر ولی اللٰہی پر ایک باوقار مذاکرہ اور مشاہیرعلماء و دانشوران ملت کا اظہار خیال
اردودنیانیوز۷۲ 
 مولانا مفتی عطاءالرحمٰن قاسمی
   آج ۲۵ اگست ممبئی، شیخ الاسلام حضرت شاہ ولی اللہ محدث دہلوی بلا شبہ ایک پر آشوب دور اور زوال پذیر عہد کی پیداوار ہیں لیکن ان کے لو ح و قلم و سوچ و فکر پر زوال و انحطاط کے اثرات محسوس نہیں ہو تے ہیں انہوں نے عدل اجتماعی کے قیام اور تکثیری معاشرہ میں مذہبی رواداری کے فروغ و ترویج،مسلکی وسماجی اختلافات ونزاعات اور ملی فرقہ بندیوںکو ختم کرانے پر بڑا زور دیاہے اور وہ اتحاد امت کے استعارہ وعلامت تھے اور ہر مکتبہ فکر میں یکساں طور پر مقبول تھے انہوں نے اسلام کو ایک نظام کی حیثیت سے امت کے سامنے پیش کیا ہے ان خیالات کا اظہار معروف عالم دین مولانا مفتی عطاءالرحمٰن قاسمی چیئر مین شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ نے شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی کے زیر اہتمام انجمن اسلام ممبئی میں منعقد فکر ولی اللٰہی پر ایک باوقار مذاکرہ میں کیا ہے جس کی صدارت مشہور ماہر تعلیم اور متعدد قومی وملی اداروں کے سربراہ وروح رواں ڈاکٹر ظہیر قاضی صدر انجمن اسلام ممبئی نے کی ہے ،جبکہ نظامت کی ذمہ داری نبھاتے ہوئےمعیشت اکیڈمی کے ڈائرکٹر دانش ریا ض نے شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے علمی وتحقیقی کاموں کا بھر پور تعارف کرایا اور اسے ایک ملی تحریک و دینی دعوت قرار دیا ہے۔
مر کزی جمعیت اہل حدیث ہندکے امیر مولانا اصغر علی امام مہدی سلفی نے اپنے افتتاحی کلمات میں کہاکہ مفتی عطاءالرحمٰن قاسمی نے شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیو ٹ کی جانب سے ۴۲سے زیادہ قرآن و حدیث ،تاریخ و ثقا فت ،اوقاف و آثار اور مغل فرامین کے مو ضوعات پر معرکۃ الآراء کتابیں شائع کر نے اور در جنو ں قومی وبین الاقوامی سیمینار کے انعقاد کرانےکے با وجود ایک عرصہ دراز تک شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ کے موجودہ دفتر کو چھپا ئے رکھا اور جب حال میں میں نے اسے دیکھا اور مفتی صاحب نے بڑی مشکل سے مجھے دفتر دیکھ لایا تو حیرت و استعجاب کی انتہا ہوگئی کہ ایک چھو ٹی مسجد کے ایک کو نے میں واقع ایک ڈیڑھ کمرے میں اور وہ بھی تن تنہا اتنا بڑا تاریخ ساز اور عہد ساز کا م کیا جاتا رہاہے، مفتی صا حب کی کتاب ’’دہلی کی تاریخی مساجد‘‘ اور’’پنجاب وہریانہ کی تاریخی مساجد ‘‘،دہلی اور پنجاب کی مختلف سرکاری عدالتوںمیںبطور ثبوت وشہادت پیش ہوتی رہی ہیںاور مجھے یقین ہے کہ آئندہ بھی بطور دستاویز ودلائل پیش ہوتی رہی رہیںگی، انکی کتاب ’’ہندومندر اوراورنگزیب عالم گیر کے فرامین‘‘ تو موجودہ دور تعصب وتنگ نظری میں غلط سوچ کو بدلنے والی اور تاریخ و ثقافت اور مذہبی رواداری وروایت کو صحیح روپ دینے والی نادر و نایاب کتاب ہے۔
جناب مشتاق انتولے نائب صدر انجمن اسلام نے بھی انتو لے مر حوم کی طرح والہانہ انداز میں شاعر مشرق علامہ اقبال کے اشعار کے حوا لے سے فکر ولی اللٰہی پر روشنی ڈالی اور انسٹی ٹیوٹ کے کاموں کو سراہا ، ریاض یونیورسٹی سعودی عربیہ کے استا د حدیث ڈاکٹر عبدالرحمٰن الفریوائی نے حضرت شاہ صاحب کی شخصیت اور انکی وسیع خدمات کا ذکر کیا اور مولانا قاسمی کے کاموں کا بھی اعتراف کیا دارالعلوم ندوۃ العلما ءلکھنو کے فرزند ارجمند اور مرد دردمند مولانا ابو ظفر حسان ندوی نے خانوادہ ولی اللٰہی کے مجاہدانہ کار ناموں اورانکے زہدو ورع اور تقوی و طہارت کا ذکر اپنی نم آنکھوں سے کیا اور اہل محفل کو اشکبار اورنمناک کیا، علماء کونسل مہاراشٹر ا کے صدر مولانا محمود دریا آبادی نے کہا کہ مفتی عطاءالر حمٰن قاسمی اپنی ذات میں دراصل ایک انجمن اور ایک تحریک ہیں اور شاہ ولی اللہ انسٹی ٹیوٹ نئی دہلی کے ذریعہ تحریک ولی اللٰہی کو آگے بڑہارہےہیںاور سماج میں فکری وعلمی اور تعلیمی بیداری پیدا کر نے کی جد جہد کر رہے ہیں، آخر میں صدر اجلاس ڈاکٹر ظہیر قاضی صدر انجمن اسلام ممبئی نےاپنےکلیدی خطبہء صدارت میں کہاکہ آج حضرت شاہ صاحب کی شخصیت کے تعلق سے میر ے لیے کچھ ایسے گو شے سامنے آئے ہیں جن سے میں یقینا اب تک لاعلم تھا اور انکی تعلیمات اور افکار ونظریات کی اشا عت وقت کی اہم ضرورت اور عہد کا تقاضاہے ڈاکٹر صا حب اپنی غیر معمولی مصروفیات اور انجمن بورڈ کی متعدد اہم میٹنگوں کے باوجو د اول تا آخر تقریب میں موجود رہے اور اپنے خطاب میں بڑے فکر انگیز اور حو صلہ افزا کلمات کہا اور انسٹی ٹیوٹ کے حوالے سے کہ اعلان کیا کہ انجمن اسلام اب تک چندہ لیتی رہی ہے کبھی کسی کو چندہ نہیں دیا ہے لیکن اس موقع پر انسٹی ٹیو ٹ کے علمی کاموں کی اہمیت کے پیش نظر دولاکھ روپئے کا اعلان کرتا ہوں اورنومبر میں بڑے پیمانے پر انجمن اسلام اور جامع مسجد میں پروگرام کئے جائیں گے اور مفتی اشفاق قاضی اور مولانا محموددریا آبادی سے مدد لی جائے گی جو بڑے با آثر
لوگ ہیں اسکےبعد عروس البلاد ممبئی کے صا حب نظر مفتی اور فقیہ مولانا مفتی عزیز الرحمٰن فتحپوری نے اپنے جامع بیان میں کہاکہ مولانا مفتی عطاءالرحمٰن قاسمی نے مجھےاسوقت یاد کیاہے جبکہ سارے اکابر دنیا سےجاچکے ہیں اور آپ کی پرسوز دعا پر اس تقریب سعید کا اختتام ہوا اور مولانا منظر احسن سلفی نے مہمانوں کے لیے کلمات تشکر ادا کیا اور ڈاکٹر صاحب کا شکریہ ادا کیا اور یہ مذاکرہ انجمن اسلام کے تعاون واشتراک سے ہوا تھا اور انجمن کی جانب سے بڑا پر تکلف عصرانہ کانظم کیا گیاتھا اور عصرانہ میں مشتاق انتولے صاحب مو جود تھے، جس کے لئے انسٹی ٹیوٹ انکا بھی شکر گزار ہے، اس مذاکرہ کے قابل شرکاء میں پروفیسر محمد طاہر علیگ سابق پرنسپل انجمن اسلام کا لج، پروفیسر شکیل الرحمٰن، عظمی ناہید،سلمان غازی، مولانا مستقیم مکی ، مفتی اشفاق قاضی،حافظ اقبال چونے والا،سلمان ملا،اختر رنگوں والا، فواد،اے ایم پاٹکا، فرید شیخ، ڈاکٹر عظیم الدین سعود ملک جاوید عالم شیج، محمود بن منظر سلفی،مفتی رشید اسعد ندوی اور مولانا محمود فیضی وغیرہ تھے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...