Powered By Blogger

جمعرات, اگست 10, 2023

امتحان کی تیاری __✍️ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

امتحان کی تیاری __
Urduduniyanews 72
✍️ مفتی محمد ثناء الہدیٰ  قاسمی
 نائب  ناظم  امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

اس دنیا کو اللہ رب العزت نے امتحان گاہ بنایا ہے، اس نے موت وحیات کو اسی لیے پیداکیا کہ جاناجائے کہ عمل کے اعتبار سے کون اچھا ہے ، دنیا کو آخرت کی کھیتی بھی کہا گیا ہے اور اسے ایسے مردار سے تعبیرکیا گیا ہے جو کتے کی طلب ہوتی ہے ، یہاں کی شادابی اوررونق، مال واولاد سب آزمائش اورفتنہ پیدا کرنے والی ہیں، جوادھر متوجہ ہوگیا اوردنیا کی چکا چوند میں کھوگیا ، حلال وحرام کی تمیزکھودیااوردنیا یا جاہ ومنصب اورعزوجاہ کی وجہ سے اللہ کو فراموش کر بیٹھا وہ اس امتحان میں فیل ہو گیا ، نا مرادی اور ناکامیابی اس کامقدر بن گئی ۔ 
امتحان کا لفظ سنتے ہی طلبہ کا ذہن پریشان ہوجاتا ہے۔ کیوںکہ اسے معلوم نہیں ہوتاکہ کس قسم کے سوالات کا سامنا انہیں کرنا پڑیگا،جوابات کے لیے اوقات بھی متعین اور محدود اور امتحان گاہ بھی تنگ ، پہلے طلبہ کتابوں سے تیاری کرتے تھے ، پھر اساتذہ نوٹس لکھا دیا کرتے تھے، سوالات دس پانچ سال کے حل کرادیتے تھے، اب اس کی بھی ضرورت نہیں ہوتی، چھپے ہوئے نوٹس اور گیس پیپر نے امتحان کے مراحل کو نسبتاً آسان کر دیا ہے ، اور گھبراہٹ ودہشت میں تھوڑی کمی آئی ہے ، لیکن اب بھی امتحان کا موسم آتے ہی ذہن ودماغ پر یہی فکر چھائی رہتی ہے کہ ہمارا کیا ہوگا۔ کیوں کہ امتحان کے وقت انسان یا تو قابل تعظیم ٹھہرتا ہے یا ذلت اس کا مقدر بنتی ہے ۔
لیکن اللہ رب العزت کی کرم فرمائی اور اس کی بے پناہ رحمتوں کا تصور کیجئے، اس مالک نے امتحان کی مدت گھنٹوں اور منٹوں میں مقرر نہیں کیا، اس نے انسانوں کو ایک لمبی عمر عطا فرمائی ، پوری دنیا کو امتحان گاہ بنادیا ، قرآن کریم جیسی کتاب عطا فرمائی جو لوگوں کی ہدایت او رزندگی میں پیش آنے والے ہر قسم کے حالات کا سامنا کرنے کے لیے ہمیں تیار کرتی ہے، پھر اس کتاب ہدایت کو قولی اور عملی طور پر سمجھانے کے لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مبعوث فرمایا، صحابہ کرام، تابعین ، تبع تابعین اور علماء کرام کے ذریعہ مختلف ادوار کے لیے ایسا انتظام فرمایا کہ جب چاہیے سمجھ لیجئے، دیکھ کر سمجھئے، علماء سے پوچھ کر عمل کر لیجئے، کوئی دارو گیر اور اخراج نہیں ہے ، پوری مدت گذارنے کے اور وقت فراہم کرنے کے بعد جب اس دنیا سے کوچ کرے گا تو اب اسے ان سوالات کے جوابات دینے ہوں گے ، جو نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے پہلے ہی آؤٹ کر دیا تھا ، دنیاوی امتحان میں سوالات آؤٹ ہو جائیں تو امتحان رد ہوجاتا ہے ، اللہ رب العزت کی رحمت تو دیکھیے اس نے سوالات خفیہ نہیں رکھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے بتا دیا کہ تین سوال قبر میں ہوں گے اور پانچ سوال قیامت کے دن ، تین سوال جو قبر میں ہوگا وہ رب ، دین اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات گرامی کے بارے میں ہوگا، تمہارا رب کون ہے ، تمہارا دین کیا ہے ، اور اس ذات اقدس کے بارے میں تم کیا کہتے ہو؟ جس نے دنیاوی امتحان گاہ کو احکام خدا اور رسول کی روشنی میں برتا ہوگا، اور زندگی کتاب ہدایت کے مطابق گذاری ہوگی، وہ ان سوالوں کا صحیح جواب دے گا،اس کے لیے جنت کی کھڑکیاں کھول دی جائیں گی ، اور فرشتہ کہے گا کہ سو جا ، جیسی دلہن اطمینان کے ساتھ سوتی ہے ، اور جس نے امر خدا وندی کی ان دیکھی کی ہوگی وہ کہے گا کہ ہا ہا لا ادری ، افسوس میں کچھ نہیں جانتا ،بس یہیں سے امتحان کے نتیجے کا آغاز ہوجائے گا ، جہنم کی کھڑکیاں کھول دی جائیں گی اور مختلف قسم کے عذاب اس پر مسلط کر دیے جائیں گے ، پھر ایک طویل وقفہ کے بعد جسے اللہ ہی جانتا ہے ، دوسرا امتحان شروع ہو گا، اس کے بھی سوالات اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے آؤٹ کر دیے ہیں، یہ قیامت کا دن ہوگا اور انسان اس وقت تک میدان حشر سے ٹل نہیں سکے گا ، جب تک ان پانچ سوالوں کا جواب نہ دیدے، عمر کن کاموں میں لگایا، جوانی کن کاموں میں صرف کیا، مال کس ذریعہ سے کمایا ، اور کہاں خرچ کیا اور جو علم حاصل کیا اس پر کس قدر عمل کیا۔
 ان سوالوں کی روشنی میں ہمیں اپنی زندگی اور اپنے اعمال کا محاسبہ کرنا چاہیے کہ ہماری عمر فضولیات اور منکرات میں تو نہیں لگ رہی ہے ، جوانی اللہ کی دی ہوئی نعمت ہے اس کا غلط مصرف تو نہیں لیا جا رہا ہے ، مال کے حصول کے لیے ان طریقوں کا استعمال تو ہم نہیں کر رہے ہیں، جو ناجائز اور حرام ہیں، اسراف اور فضول خرچی ، دکھاوے ، آتش بازی میں مال کو خرچ تو نہیں کیا جا رہا، جن لوگوں کے پاس علم ہے وہ اس کی روشنی میں اعمال کا جائزہ لیں کہ ہمارا عمل تو کہیں علم کے خلاف نہیں ہے ، دنیا میں زندگی اگر صحیح انداز میں گذاری ہوگی تو ان سوالوں کے جوابات آسان اور مرضی مولیٰ کے مطابق ہوں گے تو اس کا حساب کتاب آسان ہو گا اور رزلٹ داہنے ہاتھ میں تھما دیا جائے گا، تو وہ خوش خوش لوٹے گا، اور جوان سوالات کے جوابات مرضی مولیٰ کے مطابق نہیں دے گا، اس کو پشت کی جانب سے بائیں ہاتھ میں رزلٹ دیا جائے گا، یہ اس بات کی علامت ہوگی کہ وہ ناکام ہو گیا ، اور دنیاوی زندگی میں  اموال واولاد نے اسے اللہ کے ذکر سے غافل کر دیا اب وہ جہنم کا ایندھن بنے گا۔ اس لیے قبل اس کے کہ ہمارے امتحان کی تیاری کا وقت پورا ہوجائے ، ہمیں اپنی تیاری پوری کر لینی چاہیے اورزندگی اس کتاب کے بتاتے ہوئے طریقہ کے مطابق گذارنی چاہیے؛ تاکہ قبر کے تین اور میدان حشر کے پانچ سوال کے جوابات میں ہمیں پریشانی کا سامنا نہ کرنا پڑے۔

۔۔کڑ و ا شر بت ۔۔۔۔۔۔ نکالیں سیکڑوں نہریں کہ پانی کچھ تو کم ہوگا مگر پھر بھی مرےدریاکی طغیانی نہیں جا تی انس مسرورانصاری * دارالتحریر* قومی اردو تحریک فاؤنڈیشن(رجسٹرڈ) اردو بازار، ٹانڈہ۔ امبیڈکر نگر (ہو،پی)

۔۔۔۔۔۔۔کڑ و ا شر بت ۔۔۔۔۔۔۔۔ 
اردودنیانیوز۷۲ 
     ✍️ * انس مسرورانصاری
         ایک عالمی سروے کےمطابق گزشتہ پانچ سالوں میں دوسرے مذاہب کے تیرہ کروڑافراد نےمذہب اسلام کوقبول کیا۔ان میں ہرقوم ہرطبقہ ہر فرقہ اور فکر و خیال کےافراد شامل ہیں۔اعلا درجہ کے تعلیم یافتہ افرادکےعلاوہ پسماندہ،ناخواندہ۔آدی واسی حلقہ بگوش اسلام ہورہے ہیں۔اخبارات اور سوشل میڈیا کے مطابق گزشتہ دنوں شہرمرادآباد(یو،پی)میں پچاس دلتوں نے اسلام قبول کرنے کا اعلان کیاجن کوکلمہءطیبہ پڑھتے ہوئے ایک ویڈیو میں دکھایا گیا ہے۔(ایسی خبروں کومیڈیا والےظاہرنہیں کرتے) 
       دنیامیں تیزی کےساتھ اسلام پھیل رہاہے۔ایسا معلوم ہوتا ہےکہ بہت زیادہ عرصہ نہیں گزرےگاکہ اسلام دنیا کا سب سےزیادہ مقبول عام مذہب ہوجائےگا۔اس کی بنیادی وجہ اسلام کی اپنی کشش،اس کا نظام حیات وکائنات اوراس کے دشمنوں کی طرف سے پھیلائی جانےوالی غلط فہمیاں اور نفرت انگیزیاں ہیں۔قرآن کریم کے نسخوں کی بےحرمتی اوراس کوجلانا۔پیغمبراسلام کی شان میں گستاخیاں اورمسلمانوں کے خلاف انتہائی ظالمانہ شرانگیزیاں۔ایسے معاملات ہیں جو صالح ذہن وفکر کےعناصر اورغیرمتعصب،انصاف پسندافرادکو سوچنےپر مجبور کرتے ہیں کہ آخر اسلام میں ایساکیا ہےجس کے خلاف اس قدرشورشرابےاور ہنگامےاٹھائے جارہےہیں۔؟اس مقام پر انھیں اسلام اور پیغمبراسلام کےبارےمیں مطالعہ کی ضرورت پیش آتی ہے۔اورجب حقیقت کاسامنا ہوتا ہےتووہ بےساختہ پکار اٹھتےہیں۔لا الہ الاﷲ محمد الرسول اﷲ۔۔اسلام ایک ایسانظام سیاست و معیشت پیش کرتاہےجس کی کوئی مثال نظرنہیں آتی۔اس پرآشوب زمانہ میں صرف اسلام ہی انسان کےدکھوں اور پریشانیوں کا حل ہے۔ 
       وہ دن قریب ہے جب انڈیا میں اسلام اورمسلمانوں کے خلاف منو وادیوں کی ساری نفرت انگیزیاں،شر پسندیاں دھری کی دھری رہ جائیں گی۔ ہندو رہنماؤں کو یورپ سے سبق سیکھناچاہیے۔جہاں اسلام اتنی سرعت سے پھیل رہا ہے کہ اس کے دشمن اورحاسدین بوکھلاکررہ گئیے ہیں۔ان کی عقلیں سلب ہوگئی ہیں۔ یہی حال انڈیا میں ہونے کےآثارمو جود ہیں۔بس مسلمان اپنی بیداری کا ثبوت فراہم کریں اور سارے مسلکی اختلافات کو پس پشت ڈال دیں۔اسلام کو اپنے کرداروعمل سےظاہرکریں۔اس کے سواامن و عافیت کا کوئی اور دوسرا راستہ نہیں۔یہ مسلمانوں کی ذمہ داری بھی ہےاور فرض بھی۔ورنہ وہ خدا ورسول کے مجرم ہوں گے۔خدا کے رسول ﷺ نے یہی کیاتھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اسلام کوکردارو عمل کی بنیادپرکھڑاکیا۔عام اعلان حق سےپہلےآپ نے اپنے کردار وعمل سے اسلام کوظاہرکیا۔پھر بعدمیں اعلان حق فرمایااور لوگوں کواس کی دعوت دی۔مسلمانوں کو بھی یہی کرناہوگا۔اسلام کواپنےکرداروعل سے ظاہرکریں۔ 
     جہاں تک مسلم لڑکیوں کےارتدادکامعاملہ ہے،وہ یک طرفہ سچ نہیں ہے۔ سچ یہ ہےکہ یہ ایک ڈرامہ ہےجو مسلمانوں کو ہراساں اور پریشان کرنے کےلیےکھیلاجا رہاہے۔ہندو لڑکیوں کو مسلم لڑکیاں بناکرارتدادکافتنہ اٹھانے والےیہ نہیں جانتے کہ اس کا ردعمل خودانھیں کے خلاف اوراسلام کےلیےموافق وسازگار ہو کررہےگا۔یادرکھئے۔ہرایکشن کاایک ری ایکشن ہے۔ہر عمل کاایک ردعمل ہے۔ 
       آج بےشمار ہندو خواتین نقاب لگاکرمسلم عورتوں کے لباس میں اﷲ اوراس کے رسول کے نام پرمسلم گھروں میں جاکربھیک مانگ رہی ہیں۔میری نظرمیں ایسی درجنوں خواتین ہیں جن کاپیشہ ہی نقاب لگاکر بھیک مانگنا ہے۔
       مانتا ہوں کہ ارتداد کافتنہ موجود ہے۔ لیکن اس کی ذ مہ داری مسلم نوجوانوں پر آتی ہے۔ وہ اگراپنی لالچی اور حریص ذہنیت سے باز آ جائیں تو بازی پلٹ سکتی ہے۔ارتدادکےطوفان کوروکنےکےلیےمعاشرتی اصلاح اور خود اپنی کردار سازی کی ضرورت ہے۔۔مسلم بچیوں کوگمراہ کرنےکےلیےہندوتنظیموں کا لاکھوں روپیہ خرچ کرنا۔نوکری اور فلیٹ کی گارنٹی۔ لیکن افسوس کہ یہ ہندو فرقہ پرست تنظیموں کےغیردانش مند افراد نہیں جانتے کہ وہ کن ہاتھوں کی کٹھ پتلیاں ہیں۔ اپنے سیاسی مقاصد کےلیے مذہب کے نام پر گمراہ کرنے والے ان کے رہنماؤں میں اکثریت ان لوگوں کی ہے جن کی بیٹیاں،بھتیجیاں اور بہنیں مسلمانوں کے گھروں میں خوش حال ازدواجی زندگی بسر کر رہی ہیں اور ان کے سرپرستوں کو کوئی اعتراض نہیں۔ ہسٹری اٹھاکر دیکھ لیجئے۔مجھے نام لینے کی ضرورت
 نھیں۔
        موجودہ حالات میں مسلمانوں کےلیے گمراہ کن ہندو شدت پسندوں کی سرگرمیاں ایک بڑی وارننگ اور انتباہ ہیں۔اب مسلمانوں کوبیدارہوجاناچاہئے۔
     آج کتنے ہی ہندو بھائی منتظر ہیں کہ مسلم سماج انھیں قبول کرے تو وہ اسلام قبول کرلیں۔مگر شاید ابھی وہ وقت نہیں آیا۔ 
     ہمارے قصبہ کےکئی ہندو، مسلمان ہوئے۔ ہندو رہنماؤں نے انھیں طرح طرح کےلالچ دیئے۔ ڈرایا،دھمکا یا۔یہاں تک کہ انھیں جیل تک کاٹنی پڑی ۔ قسم قسم کی تکلیفیں اٹھائیں لیکن ہندو دھرم میں واپس نہ گئے۔وہ آج بھی معمولی مزدورہیں۔اس کااجرتو اللہ ہی انھیں دےگاجن مشکل حالات میں وہ اسلام کے دامن سےلپٹےرہے۔ لیکن مسلم سماج نے انھیں قبول نہ کیا۔کوئی مسلم خاندان انھیں اوران کے بچوں کو شادی کےلیےنہ لڑکا دینےکےلیےتیارہےاورنہ لڑکی۔ دور دراز کے علاقوں میں ان کی شادیاں ہوتی ہیں۔ پھربھی وہ اسلام پر قائم ہیں۔ یقینی طور پر وہ ہم سے بہتر مسلمان ہیں۔ہمارا قصبہ مسلم باہلی چھہتر یعنی مسلم اکثریتی علاقہ ہے۔ کپڑے کی صنعت کے لیے بہت مشہور ہے۔ شاید ہی کوئی گلی ایسی ہوجس میں لکھ پتی اور کروڑپتی لوگ آبادنہ ہوں۔ یہ تجارت پیشہ افرادہیں مگران میں کوئی ایک شخص بھی ایسا نہیں جوان (اصل) مومنوں کی معیشت کوبہتربناسکے۔ وہ آج بھی مزدورہیں۔ ان کے بچے بھی مزدوری کرتےہیں۔جس قوم کا یہ حال ہو وہ بھلا کس طرح فلاح پاسکتی ہے۔ 
      مسلمانوں کابکھراہوامسموم معاشرہ کسی نوارد مسلمان کو خود میں ضم کرلینے کی صلاحیت سے محروم ہوچکا ہے۔وہ بھول گیا کہ جس رسول پر اپنی جان فداکرنےکاجھوٹادعوااورپروپیگنڈہ کرتاہے،اسی نبی ﷺ نےباربارفرمایاکہ ۔۔۔ مسلمان، مسلمان کابھائی ہے۔اس کے لیے وہی کچھ پسند کرے جو وہ خود اپنے لیے پسندکرتاہے۔۔۔۔ اسےنقصان نہ پہنچائے۔۔۔۔اس سےخیر خواہی کا معاملہ کرے۔۔۔۔،، 
       اس سے پہلے کہ ہم اقوم عالم کو اسلام کاپیغام دیں،ہمیں خود اس کے پیغام پر عمل کرنا ہوگا۔ہمیں اپنے کردار وعمل سے ثابت کرنا ہوگا کہ ہر مسلمان دوسرے مسلمان کابھائی ہےاور اپنے بھائی کےلیے وہی کچھ پسند کرتاہے جو وہ خود اپنے لیے پسند کرتاہے۔یہودیوں میں ایک روایت مشہورہےکہ جب فجر کی نماز کےلیے مسجدیں جمعہ کی نماز کی طرح بھرنےلگیں توسمجھ لو کہ یہودیت کا خاتمہ ہوچکا۔اس وقت ساری دنیا پر اسلام اورمسلمانوں کی حکمرانی ہو جائے گی۔،، 
      جس روز ایسا ہو گیا۔ وہ اسلامی انقلاب کاپہلا دن ہوگا۔تب کوئی مرتدنہ ہوگا۔کسی غیر مسلم کو اسلام قبول کرنے میں ہچکچاہٹ محسوس نہ ہوگی۔ وہ سب
  کچھ چھوڑچھاڑکراسلام کے دامن سے لپٹ جائے گا۔اسے اٹھارہ کروڑ دیوی دیوتاؤں کی ضرورت نہ ہوگی۔ 
     ہمیں مرتد بچیوں کو گالیاں دینےاوربرابھلاکہنےسے پہلے اپنےلالچی،بےغیرت اور حریص بچوں کو گالیاں دیناچاہئیےاوراگرایمانی غیرت ہو تو خوداپنے آپ کو بھی گالیاں دےلیں۔اورخودہی کو برابھلاکہیں۔ 
       مرتد ہوجانے والی بچیوں کی فکر نہ کیجئے بلکہ اپنے بچوں کے لالچ اور ذہنی دیوالیہ پن کی فکرکیجئے۔ اپنی معاشرتی خرابیوں کے تدارک پرنگاہ کیجئے۔اپنی کوتاہیوں کو چھپانےکےلیےکالجوں اور یونیورسٹیوں کوبدنام نہ کیجئے۔۔
       تاریخ بتاتی ہےکہ جب بھی اسلام کےخلاف فتنے کھڑےکیےگئیے،اسےاورزیادہ ترقی اور عروج حاصل ہوا ہے۔#
        اسلام کو فطرت نے کچھ ایسی لچک دی ہے
        جتنا ہی دباؤ گے، ا تنا ہی یہ ا بھر ے گا

     نکالیں سیکڑوں نہریں کہ پانی کچھ تو کم ہوگا
      مگر پھر بھی مرےدریاکی طغیانی نہیں جا تی 
            انس مسرورانصاری
                            * دارالتحریر*
          قومی اردو تحریک فاؤنڈیشن(رجسٹرڈ) 
         اردو بازار، ٹانڈہ۔ امبیڈکر نگر (ہو،پی)
                   رابطہ/9453347784/

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...