Powered By Blogger

بدھ, مارچ 23, 2022

چارہ گھوٹالہ کیس میں سزاکاٹ رہےبہار کے سابق ایم پی آر کے رانا انتقال کر گئے

چارہ گھوٹالہ کیس میں سزاکاٹ رہےبہار کے سابق ایم پی آر کے رانا انتقال کر گئے

مشہور چارہ گھوٹالے سے جڑی اس وقت کی بڑی خبر آ رہی ہے۔ چارہ گھوٹالے میں سزا یافتہ سابق ایم پی آر کے رانا کا انتقال ہو گیا ہے۔ رانا ڈورانڈا گاون کیس میں رانچی کی ہوتوار جیل میں ٹریژری سے سزا کاٹ رہے تھے۔ انہیں خرابی صحت کی وجہ سے 16 مارچ کو ریمس رانچی میں داخل کرایا گیا تھا۔ لیکن رانا کی صحت مسلسل بگڑ رہی تھی۔ ڈاکٹر کے مطابق آر کے رانا ملٹی آرگن فیل ہونے کا شکار تھے۔ اس کے کئی اعضاء ایک ساتھ خراب ہو گئے۔ اس کی وجہ سے اسے ریمس رانچی سے دہلی ریفر کر دیا گیا۔ منگل کو جیل کی کارروائی مکمل کرنے کے بعد انہیں ایمس لایا گیا تھا۔ رانا نے دہلی میں ہی آخری سانس لی۔

معلومات کے مطابق سابق ایم پی آر کے رانا کا بیٹا ان کے ساتھ ہے، سابق ایم پی کی میت کو رانچی لانے کی تیاریاں جاری ہیں۔ 21 فروری کو رانچی کی سی بی آئی عدالت نے آر جے ڈی سربراہ لالو پرساد یادو کے ساتھ آر کے رانا کو پانچ سال قید کی سزا سنائی تھی۔ ان پر 60 لاکھ کا جرمانہ بھی عائد کیا گیا۔ آر کے رانا بہار کے کھگڑیا سے ایم پی تھے

حیدرآباد آتشزدگی واقعہ میں ہلاک 11 افراد کے خاندانوں کو فی کس 5 لاکھ روپے ایکس گریشیا دینے چیف منسٹر کا اعلان

حیدرآباد آتشزدگی واقعہ میں ہلاک 11 افراد کے خاندانوں کو فی کس 5 لاکھ روپے ایکس گریشیا دینے چیف منسٹر کا اعلان

حیدرآباد _ 23 مارچ ( اردولیکس) تلنگانہ کے چیف منسٹر کے چندر شیکھر راؤ نے سکندرآباد کے بھوئی گوڈہ ٹمبر ڈپو میں آگ لگنے کے واقعہ پر گہرے دکھ کا اظہار کیا ہے۔جس میں 11 افراد زندہ جل کر ہلاک ہوگئے۔چیف منسٹر کے سی آر نے آتشزدگی میں بہار کے مزدوروں کی موت پر افسوس کا اظہار کیا۔انھوں نے آتشزدگی میں مرنے والوں کے لئے فی کس 5 لاکھ روپئے ایکس گریشیا کا اعلان کیا۔

چیف منسٹر نے چیف سکریٹری سومیش کمار کو ہدایت دی کہ وہ حادثے میں ہلاک بہار کے تارکین وطن مزدوروں کی نعشوں کی وطن واپسی کے انتظامات کریں۔

حیدرآباد کے ایک گودام میں بھیانک آگ لگنے سے 11 افراد زندہ جل گئے

حیدرآباد کے سکندرآباد علاقے میں ایک اسکراپ کے گودام میں بھیانک آگ لگنے کے واقعہ میں 11 افراد زندہ جل کر فوت ہوگئے ۔ ابتدائی اطلاعات کے مطابق سکندرآباد کے بھوئی گوڑہ میں واقع گودام میں شارٹ سرکٹ کی وجہ سے چہارشنبہ کی صبح تین بجے کے قریب اچانک آگ بھڑک اٹھی جس میں 11 افراد زندہ جل کر فوت ہوگئے۔بتایا گیا ہے گودام میں 12 افراد سو رہے تھے ان میں سے ایک شخص زندہ بچ نکلنے میں کامیاب ہوگئے۔11 زندہ جل گئے ۔پولیس اور فائر بریگیڈ کو آگ کو بجھانے کے لئے کئی گھنٹوں کا وقت لگا 5 فائر بریگیڈ کی مدد سے آگ پر قابو پایا گیا ۔حکام نے بتایا کہ حادثے میں گیارہ افراد موقع پر ہی ہلاک ہو گئے۔ ان میں سے کچھ آگ میں جل گئے، جب کہ کچھ دم گھٹنے سے مر گئے۔ حکام نے بتایا کہ حادثے کے وقت گودام میں 12 افراد موجود تھے۔ تمام مرنے والے بہار کے مہاجر مزدور تھے۔ مرنے والوں کی شناخت بٹو، سکندر، دامودر، ستیندر، چنٹو، دنیش، راجیش، راجو، دیپک اور پنکج کے طور پر ہوئی ہے۔مزید کی شناخت باقی ہے

کانگریس کا زوال ___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

کانگریس کا زوال ___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
 پانچ ریاستوں کے اسمبلی انتخاب کے نتائج نے ثابت کر دیا ہے کہ کانگریس پارٹی تاریخ کا حصہ بن گئی ہے اور بھاجپا کا یہ نعرہ کہ ہم کانگریس مُکت بھارت بنائیں گے ، کامیاب ہوتا جا رہا ہے ، بے اختیار یہ مصرعہ نوک قلم پر آگیا کہ ’’پستی کا کوئی حد سے گذرنا دیکھے‘‘
کانگریس کی اس پستی میں گاندھی خاندان کا بڑا ہاتھ ہے، اندرا گاندھی کے دنیا چھوڑ نے کے بعد کانگریس کو مضبوط قیادت نہیں ملی، راجیو گاندھی ، اندراجی کے کفن پر اکثریت کے ساتھ حکومت بنانے میں کامیاب ہوئے، جس طرح کسی سرکاری ملازم کے انتقال کے بعد ہمدردی ّ(انوکمپا) کی بناء پر ملازمت دیدی جاتی ہے، راجیو گاندھی بھی وزیر اعظم بن گیے، نر سمہا راؤ کے دور میں بابری مسجد کا انہدام ہوا، پارٹی کا مستقبل اسی وقت سے اندھیرے میں جانے لگا، مسجد توڑنے کی نحوست اس پارٹی کو لگ گئی اور اس کی قیادت کرنے والے لال کرشن اڈوانی کی مٹی جس طرح پلید ہوئی وہ جگ ظاہر ہے ، لالو پرشاد یادو نے ایک بار اڈوانی جی کو پارلیامنٹ میں کہا تھا کہ آپ کبھی وزیر اعظم نہیں بن سکتے، اس لیے کہ آپ نے مسجد توڑوائی ہے ، لالو جی کی یہ پیشین گوئی سچ ثابت ہوئی۔
 کانگریس کی ڈوبتی کشتی کو پار  اتارنے کے لیے سونیا گاندھی نے جد وجہد کی اور راہل گاندھی کو صدر بنانے تک مسلسل لگی رہیں، اب ان کی صحت بھی خراب رہتی ہے، اس کے باوجود انہوں  نے من موہن سنگھ کے ذریعہ ہندوستان کا اقتدار سنبھالا اور کامیابی کے ساتھ چلایا، لیکن راہل گاندھی کے دور میں کانگریس سمٹنے لگی اور مسلسل شکست سے دوچار ہونے کے بعد انہوں نے کانگریس کی صدارت سے استعفیٰ دے دیا، چنانچہ اس ملک گیر پارٹی کو دوسرا صدر آج تک نہیں مل سکا، سونیا گاندھی کے ذریعہ کام چلایا جا رہا ہے ۔
 سونیا گاندھی نے اپنی بیٹی پرینکا گاندھی کو اتر پردیش میں کانگریس کو مضبوط کرنے کے لیے اتارا ، توقع تھی کہ وہ اس کے مردہ جسم میں  روح پھونک سکیں گی ، لیکن ایسانہیں ہو سکا، ان کی ساری محنت کے باوجود اتر پردیش میں کانگریس کو منہہ کی کھانی پڑی اور وہ اپنی روایتی سیٹ رائے بریلی کو بھی نہیں بچا پائیں، اب صورت حال یہ ہے کہ کانگریس راجستھان اور چھتیس گڈھ میں حکومت میں ہے، بعض ریاستیں مثلا مہاراشٹر وغیرہ میں اشتراک کے ساتھ حکومت چلا رہی ہے جس میں اس کی دخل اندازی بھی برائے نام ہی ہے۔
 کانگریس کی اس بگڑتی صورت حال کو دیکھ کر بعض قد آور لیڈران  نےجن میں غلام نبی آزاد اور کپل سبل جیسے لوگ شامل ہیں، اصلاح کی آواز بلند کی اور جی 23کے نام سے ایک گروپ بنایا ، لیکن یہ لوگ گاندھی خاندان کے نزدیک مطعون اور مشکوک قرار پائے اور ان کی باتوں کو نہیں سنا گیا،  شکست کے بعد جو کانگریس کی میٹنگ حال میں  ہوئی اس میں بھی ان حضرات نے آواز بلند کی ، لیکن صدا بصحرا ثابت ہوئی ۔ ایسے میں زوال کے علاوہ اور کیا مقدر ہوگا۔
 در اصل کانگریس عرصۂ دراز سے نہرو گاندھی خاندان کی مرہون منت رہی ہے ، جمہوری حکومت میں خاندانی نظام دیر پا نہیں ہوتا، کانگریس کو گاندھی خاندان سے باہر نکلنا ہوگا، داخلی آزادی بحال کرنی ہوگی، لیڈران کے مشورے پر کان دھرنا ہوگا، تبھی اس پارٹی کے تنِ مردہ میں جان ڈالی جا سکے گی ، ورنہ کانگریس مُکت بھارت بنانے کا بھاجپا کا خواب شرمندہ تعبیر ہوجائے گا۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...