Powered By Blogger

بدھ, نومبر 17, 2021

شاہی انداز میں ہوا شہاب الدین کی ڈاکٹر بیٹی کا نکاح ، دیکھیں شادی کی خوبصورت تصاویر

شاہی انداز میں ہوا شہاب الدین کی ڈاکٹر بیٹی کا نکاح ، دیکھیں شادی کی خوبصورت تصاویر

بہار کے مافیا رہے سابق رکن پارلیمنٹ مرحوم محمد شہاب الدین (Mohammad Shahabuddin) کی بیٹی حرا شہاب (Hera Shahab Marriage) پیر کے روز رشتہ ازدواج میں منسلک ہوگئیں۔ پیر کی رات ان کی شادی پورے دھوم دھام سے ہوئی۔ پیر کو ہی شہاب الدین کے بیٹے اسامہ کا ولیمہ بھی تھا۔ سیوان میں یہ شادی بالکل شاہی انداز میں ہوئی، جس میں کئی وی وی آئی پی اور وی آئی پی لوگوں نے بھی شرکت کی۔ دلہن کے سرخ لال جوڑے میں سجی دھجی حرا شہاب کی شادی مشرقی چمپارن ضلع کی موتیہاری کے رانی کوٹھی سے مشہور کسان سید افتخار خان کے ڈاکٹر بیٹے شادمان سے ہوئی۔ (تمام تصاویر مرتنجے کمار سنگھ)

پیر کے روز سیوان واقع پرتاپ پور گاوں میں شادمان تقریباً دو سو گاڑیوں میں اپنی بارات لے کر سیوان محمد شہاب الدین کے گھر پہنچے۔ یہاں ان کا والہانہ استقبال کیا گیا اور دولہا- دلہن کا شاہی انداز میں نکاح ختم ہوا۔ اس دوران گاوں سمیت آس پاس کے علاقے کو دلہن کی طرح سجایا گیا تھا۔

اس خاص انعقاد کے لئے محمد شہاب الدین کے گھر اور شادی کے مقام کو کافی جاذب نظر طریقے سے سجایا گیا تھا۔ اسامہ کی موجودگی میں ہی نکاح کا پروگرام ہوا۔ شادی کو لے کر کافی دور تک پھیلے ہوئے علاقے میں ٹینٹ لگایا گیا تھا۔ اس کے سجاوٹ کی تیاری کئی دنوں سے چل رہی تھی۔ حرا شہاب کے نکاح کے علاوہ پیر کے روز ہی محمد شہاب الدین کے بیٹے اسامہ کا ولیمہ بھی ہوا۔ یہاں اسامہ پوری طرح سے میزبان کے کردار میں تھے۔ دونوں پروگرام شاہی انداز میں ہی ختم ہوئے۔

حرا شہاب کی شادی میں تیجسوی یادو، عبدالباری صدیقی، پپو یادو سمیت کئی خاص مہمان شریک ہوئے۔ تیجسوی یادو کے پہنچتے ہی وہاں کافی بھیڑ جمع ہوگئی۔ آر جے ڈی کے کارکنان اور تیجسوی کے حامی ان کے ساتھ سیلفی لینے کے لئے بے قرار نظر آئے۔

شادی میں شامل ہونے پہنچے پپو یادو نے اسامہ کو گلے لگاکر مبارکباد پیش کی۔ اس دوران انہوں نے تیجسوی یادو اور عبدالباری صدیقی سے کافی دیر تک بات چیت کی۔ اسامہ سبھی آنے والے مہمانوں کے استقبال میں مصروف رہے۔

باراتیوں اور شادی میں آئے مہمانوں کو تمام طرح کے لذیذ پکوان پیش کئے گئے۔ اترپردیش کی راجدھانی لکھنو اور مغربی بنگال سمیت دیگر مقامات سے بلائے گئے باورچی اور کاریگروں نے 500 چولہوں پر لذیذ کھانا بنایا تھا۔

شہاب الدین کی بیٹی حرا شہاب کی شادی موتیہاری کے مشہور کسان افتخار خان کے بیٹے محمد شادنام کے ساتھ ہوئی ہے۔ دونوں نے ایم بی بی ایس کی پڑھائی کی ہے۔

اس سال یہ دوسرا موقع ہے جب شہاب الدین کے گھر شہنائی بجی ہو۔ اس سے پہلے اسی سال شہاب الدین کے بیٹے اسامہ کا بھی نکاح ہوا تھا، لیکن اسامہ کا ولیمہ یعنی ریسپشن باقی تھا۔ شہاب الدین کے بیٹے اسامہ کی شادی ایک ماہ پہلے ہی ہوئی تھی، جس میں لالو پرساد یادو کے دونوں بیٹے یعنی تیجسوی یادو اور تیج پرتاپ یادو بھی شامل ہوئے تھے۔

شادی میں شامل ہونے کے لئے جہاں باراتی 200 سے زیادہ لگزری گاڑیوں سے آئے تھے وہیں شہاب الدین کے داماد بھی شاہی بگھی کی سواری کرکے بارات کے ساتھ دروازے پر پہنچے۔ اس دوران انہوں نے صافا اور شیروانی پہن رکھی تھی۔

اترپردیش پولیس پر پھر سے لگا قتل کا الزام ، کانپور میں نوجوان کا پیٹ پیٹ کر قتل

اترپردیش پولیس پر پھر سے لگا قتل کا الزام ، کانپور میں نوجوان کا پیٹ پیٹ کر قتلاترپردیش میں ایک بار پھر پوليس کی کاروائی پر بحث شروع ہوگئی ہے۔ گورکھپور میں پولیس کی پٹائی سے تاجر کی موت کے معاملے کے بعد اب کانپور پوليس پر ایک نوجوان کو پیٹ پیٹ کر ہلاک کرنے کا سنسنی خیز الزام سامنے آیا ہے۔ الزام کے مطابق تین روز قبل نوجوان کو پولیس نے چوری کے الزام میں چوکی بلایا تھا۔ اہل خانہ کا الزام ہے کہ پولیس نے چوری کا جھوٹا الزام لگا کر اس کی پٹائی کی جس میں اس کی موت ہوگئی۔ منگل کی صبح کچھ پولیس والوں نے نوجوان کو اس کے ہی گھر کے قریب پھینک دیا اور وہاں سے چلے گئے۔ اسے دیکھ کر لوگوں میں پولس کے خلاف ناراضگی پھیل گئی۔دراصل کلیان پور پولس نے دو دن پہلے نوجوان کو 12 لاکھ کی چوری کے شبہ میں پکڑا تھا۔ اسے کل صبح رہا کیا گیا تھا جس کے بعد رات کو اس کی موت ہوگئی۔ نوجوان کی پشت پر بری طرح مار پیٹ کے نشانات ہیں۔ اہل خانہ نے پولیس پر قتل کا الزام لگایا ہے۔ لواحقین نے لاش رکھ کر ہنگامہ کھڑا کر دیا اور قصوروار پولیس اہلکاروں کے خلاف کارروائی کا مطالبہ کیا

گڑگاؤں : ہندو شخص نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی جگہ پیش کی ، رواداری کی بہترین مثال

گڑگاؤں : ہندو شخص نے مسلمانوں کو نماز پڑھنے کی جگہ پیش کی ، رواداری کی بہترین مثال

گڑگاؤں: دہلی سے ملحقہ ہریانہ کے شہر گڑگاؤں (گروگرام) میں جہاں ہر طرف کھلے مقامات پر نمازِ جمعہ کے خلاف کچھ ہندو تنظیموں نے محاذ کھولا ہوا ہے وہیں کچھ ہندو بھائی ایسے بھی ہیں جو نماز کے لئے اپنی جگہ پیش کر رہے ہیں۔ گڑگاؤں کے رہائشی اکشے راؤ نے ہندو ہونے کے باوجود مسلمانوں کو اپنی چھت پر نماز پڑھنے کی پیشکش کر کے مذہبی رواداری کی مثال قائم کی ہے۔

اکشے راؤ کا کہنا ہے کہ انہوں نے مسلم طبقہ کو زمین کی پیشکش اس لئے کی ہے کیونکہ شدت پسند تنظیموں کے اعتراضات کے بعد ان لوگوں کو مسائل کا سامنا تھا۔ ایک رپورٹ کے مطابق دائیں بازو کی تنظیموں نے مسلمانوں کی طرف سے کھلی جگہوں پر نماز ادا کرنے پر اعتراض کیا ہے، جس کے بعد 50 فیصد کے قریب لوگ کھلی جگہوں پر نماز پڑھنے سے قاصر رہے۔

راؤ نے کہا کہ اس طرح کے اقدامات سے سماج میں ہم آہنگی برقرار رکھنے میں مدد مل سکتی ہے۔ میں اپنی چھت نمازیوں کے لئے پیش کروں گا تاکہ ہر جمعہ کو کچھ لوگ آرام سے نماز پڑھ سکیں۔ انہوں نے کہا کہ امن و امان کی صورتحال کو برقرار رکھنا ہندوستان کے ہر شہری کی ذمہ داری ہے۔ لوگوں کی مدد کے لیے یہ میرا چھوٹا سا قدم تھا۔ میں مسلمانوں کو اپنی جگہ پر نماز پڑھنے کے لیے خوش آمدید کہتا ہوں۔ راؤ کی طرف سے پیش کردہ جگہ پر 25 سے زیادہ افراد نماز ادا کر سکتے ہیں۔

دریں اثناء مسلم نمائندوں نے ضلع انتظامیہ سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ وقف بورڈ کے تحت 19 مساجد کو کھولے جو اس وقت غیر استعمال شدہ ہیں۔ راؤ کے اقدام کا خیرمقدم کرتے ہوئے، مسلم ایکتا منچ کے صدر حاجی شہزاد خان نے کہا، یہ ایک اچھا قدم ہے کہ قریب کے ایک ہندو بھائی نے جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے اپنی جگہ دی۔ انہوں نے کہا کہ گڑگاؤں کے سیکٹر 12 میں کھلے میں نماز ادا کرنے پر تنازعہ چل رہا ہے، لیکن ہم امن پسند لوگ ہیں اور امن و امان کو خراب نہیں کرنا چاہتے۔''

وسیم رضوی کے خلاف چوک کوتوالی میں مولانا کلب جواد نے درج کرائی ایف آئی آر

وسیم رضوی کے خلاف چوک کوتوالی میں مولانا کلب جواد نے درج کرائی ایف آئی آر

شاتم رسول اور دشمن قرآن مجید وسیم رضوی کے خلاف مولانا سید کلب جواد نقوی نے مختلف علما کے ساتھ آج لکھنو کے چوک کوتوالی میں ایف آئی آر کے لیے تحریر دی۔ مولانا نے کوتوالی میں دی گئی تحریر میں کہا ہے کہ وسیم ملعون جس پر پہلے سے ہی مختلف سنگین دفعات کے تحت مختلف شہروں میں مقدمات درج ہیں، اب اس نے 'محمد' نامی کتاب لکھ کے حضرت محمد مصطفیٰ صلی اللہ علیہ و الہ و سلم کی شان اقدس میں گستاخی کی ہے۔

اس نے کتابچہ میں ایسی باتیں تحریر کی ہیں جو خلاف واقعہ، فحش،اشتعال انگیزاور تاریخی حقائق سے عاری ہیں۔ اس نے مسلمانوں کے جذبات بھڑکانے اور ملک میں فساد و خونریزی پھیلانے کے لیے اس کتابچہ کواپنے ساتھیوں کے ذریعہ لکھا ہے۔ اس نے کتابچہ کے سرورق پرپیغمبر اسلام کی تصویر دی ہے جب کہ آج تک پیغمبر اسلام کی تصویرنہیں بنی اور نہ بنائی گئی۔ اس نے اپنے شرپسند ساتھیوں کے تعاون سے ایسا کیا ہے جو اس کی بدعنوانیوں اور فتنہ و فساد کی کوششوں میں برابر کے شریک ہیں۔ پیغمبر اسلام کی تصویر کے ساتھ بھی اشتعال انگیز اور فحش تصویر شائع کی گئی ہے جس سے مسلمانوں کے جذبات کو ٹھیس پہونچی ہے۔ اس نے حضرت محمد مصطفیٰ کی ذات والا صفات پر طرح طرح کی تہمتیں رکھی ہیں جن سے مسلمانوں کے مذہبی جذبات کو مشتعل کرنے کی کوشش کی گئی ہے۔

مولانانے لکھا کہ اس کتابچہ کی بنیاد پرہمارے ملک ہندوستان کی عالمی سطح پر بہت بدنامی ہورہی ہے۔ خاص طورپر مسلمان ممالک جن کے ہندوستان سے گہرے روابط ہیں، اس کتابچہ کی بنیاد پر ان ممالک سے ہمارے روابط متاثر ہوں گے۔ اس لیے اس کتابچہ پر فوراً پابندی عائد کی جائے اور بازار میں اس کی کاپیاں فروخت ہونے سے روکی جائیں۔ ساتھ ہی ملعون وسیم رشدی کے خلاف سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کیا جائے اور اسے گرفتار کرکے جیل بھیجا جائے۔

مولانانے لکھا ہے کہ اس سے پہلے وسیم قرآن مجید کی اہانت بھی کرچکا ہے جس کے خلاف سپریم کورٹ نے سخت ردعمل کا اظہار کیا تھا۔ وسیم نے پیغمبر اسلام کی نازیبا تصویر شائع کی ہے اور کتابچہ میں قابل اعتراض، فحش، اشتعال انگیز اور جھوٹے حقائق درج کئے ہیں تاکہ ملک میں فتنہ و فساد کو ہوا دی جا سکے۔ اس لیے اس پر فوری کاروائی کی جائے۔ اس کے ذریعہ لکھے گئے کتابچہ کو فوراً ضبط کیا جائے اور اس پر پابندی عائد کی جائے۔ ساتھ ہی وسیم اور اس کے شرپسند ساتھیوں پر سنگین دفعات کے تحت مقدمہ درج کرکے جیل بھیجا جائے

اترپردیش : للت پورمیں ہندوبرادری کی آپسی لڑائی کوہندوبنام مسلم کرنے کی کوشش ناکام للت پور ( ایجنسی )

اترپردیش : للت پورمیں ہندوبرادری کی آپسی لڑائی کوہندوبنام مسلم کرنے کی کوشش ناکام للت پور ( ایجنسی )

اتر پردیش کے للت پور میں ہندو برادری کے دو گروپوں کے درمیان آپسی جھگڑے کےبعد علاقے میں حالات کشیدہ ہیں۔ ہندو تنظیم کےلوگوں پر مسلم برادری کےلوگوں کو ان کے مکانوں کو اور اسلامی جھنڈے کو نشانہ بنا کر ماحول خراب کرنے کا الزام ہے ۔ واقعہ سے جڑی کچھ ویڈیوز بھی سامنے آئی ہیں، جو اب سوشل میڈیاپر خوب وائرل ہو رہی ہیں۔
سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ایک ویڈیو میں نظر آرہا ہے کہ کچھ لوگ ' جے شری رام' کا نعرہ لگاتے ہوئے توڑ پھوڑ کر رہے ہیں اور اسلامی جھنڈے کو نشانہ بنا رہےہیں۔ ان لوگوں میں پولیس کا بھی کوئی خوف نظر نہیں آر ہا ہے ۔ ہندو تنظیموں کے لوگوں پر مسلم برادری کے لوگوں کو ان کے مکانوں کو اوراسلامی جھنڈے کو نشانہ بنا کر ماحول خراب کرنے کا الزام ہے۔ یہ معاملہ کوتوالی للت پور کے ماتحت گووند پورا علاقہ کا ہے۔

بگڑتے ہوئے ماحول کو دیکھتے ہوئے بڑی تعداد میں پولیس فورس کو موقع پر تعینات کیا گیا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی ضلع انتظامیہ اور پولیس نے سخت مشقت کے بعد کسی طرح معاملہ پر قابو پالیا۔

للت پور پولیس نے اپنے بیان میں کہا، ''ایک پرانے تنازع پر ایک ہی برادری (ہندو برادری) کے دو فریقوں کے درمیان لڑائی ہوئی تھی۔ فریقین سے تحریری کارروائی کے بعد پیشگی قانونی کارروائی کی جا رہی ہے۔ مناسب پولیس فورس موقع پر موجود ہے، امن و امان برقرار ہے۔''

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...