Powered By Blogger

منگل, اگست 10, 2021

عمر گوتم تبدیلی مذہب معاملہ ڈاکٹر فراز شاہ کو 7 / دنوں کی پولیس تحویل

ممبئی (اردو اخبار دنیا)10/ اگست _ تبدیل مذہب معاملے میں گذشتہ اتوار کی شب مہاراشٹر کے ضلع ایوت محل کے پوسد مقام سے گرفتار ڈاکٹر فراز شاہ کو آج لکھنؤ کی خصوصی عدالت نے 7/دنوں کے لئے پولس تحویل میں بھیج دیا حالانکہ سرکاری وکیل نے دس دنوں کی تحویل طلب کی تھی لیکن دفاعی وکیل ایڈوکیٹ فرقان خان کی مخالفت کے بعد عدالت نے ملزم کو دس کی بجائے سات دنوں کے لیئے پولس تحویل میں دیئے جانے کا حکم دیا،۔اتر پردیش اے ٹی ایس نے ڈاکٹر فراز شاہ کو اس وقت گرفتار کیا تھا جب وہ حسب معمول اپنے دواخانے میں مریضوں کا علاج کررہے تھے۔سرکاری وکیل نے آج عدالت کو بتایا کہ عمر گوتم اور دیگر ملزمین سے تفتیش کے دوران ڈاکٹر فراز شاہ کا نام آیا جس کے بعد انہیں گرفتار کیا گیا اور ان سے تفتیش کرنے کے لیئے پولس تحویل درکار ہے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ ملزم کو آج بذریعہ ویڈیو کانفرنسنگ عدالت میں پیش کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر فراز شاہ کی گرفتاری کے بعد اس کی والدہ نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کے نام قانونی امداد کی درخواست ارسال کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر فراز شاہ کے دفاع میں ایڈوکیٹ فرقان خان کو مقرر کیا گیا جو آج عدالت میں حاضر تھے۔ ایڈوکیٹ فرقان نے عدالت سے گذارش کی کہ ملزم کو طبی جانچ کے لیئے بھیجا جائے اور دوران پولس تحویل ملزم کو وکیل سے ملنے کی اجازت دی جائے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ اتر پردیش انسداد دہشت گرد دستہ ATSنے عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو جبراً تبدیل مذہب کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا ہیکہ دونوں ملزمین پیسوں کا لالچ دے کر ہندوؤں کا مذہب تبدیل کراکے انہیں مسلمان بنا تے ہیں اور پھر ان کی شادیاں بھی کراتے ہیں۔ پولس نے ممنو ع تنظیم داعش سے تعلق اور غیر ملکی فنڈنگ کا بھی شک ظاہر کیا ہے۔

پولس نے ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 420,120(B),153(A),153(B),295,511اور اتر پردیش پروہبیشن آف ین لاء فل کنورژن آف ریلیجن ایکٹ کی دفعات 3,5 کے تحت مقدمہ قائم کرکے ان پر سنگین الزامات عائد کیئے ہیں، یو پی اے ٹی ایس کی تفتیش ابھی جاری ہے۔

مظفر نگر میں 5 ستمبر کو ہونے والی اکسان مہاپنچایت ' پر بی جے پی کی گہری نظرا

امروہہ:(اردو اخبار دنیا) اترپردیش اسمبلی انتخابات میں یوں تو ابھی آٹھ مہینے باقی ہیں لیکن حکمراں جماعت سمیت تمام اپوزیشن پارٹیوں نے ابھی سے اپنی تیاریاں شروع کردی ہیں۔ اسمبلی انتخاب میں اقتدار پر قابض رہنے کے لئے بی جے پی جنگی پیمانے پر تیاریوں میں مشغول ہے خاص طور سے کسان اکثریتی دیہی علاقوں میں 'آشیرواد یاترا' نکال رہی ہے وہیں مارشل قوم کہلانے والی کسان ذاتیاں ایک بار پھر بی جے پی کو کسان مخالف ٹھہراتے ہوئے متحد ہوکر بی جے پی کو سبق سکھانے کے لئے کمر کس چکی ہیں۔ بی جے پی چھوڑ کر آر ایل ڈی میں واپس کرنے والے جے این یو کے پروفیسر اور آل انڈیا کھادی گرام صنعت بورڈ کے چئیر پرسن رہے ڈاکٹر یش ویر سنگھ گاؤں گاؤں جاکر دن رات ایک کئے ہوئے ہیں۔

فرضی پین کارڈ معاملہ: اعظم خان اور عبد اللہ اعظم کی درخواست ضمانت سپریم کورٹ سے منظور

لمبے عرصے سے دہلی کے مختلف علاقوں میں سراپا احتجاج کسان اب گاؤں میں زمینی سطح پر بھی منظم ہوکر تحریک کا خاکہ تیار کررہے ہیں جس کے تحت بھارتیہ کسان یونین کی اپیل پر آنے والے پانچ ستمبر کو مظفر نگر میں بڑی تعداد میں کسان مہا پنچایت کا اعلان کیا گیا ہے جس پر حکمراں جماعت بی جے پی اپنی نگاہیں جمائے ہوئے ہے۔ مغربی اترپردیش سے جاٹ سماج کے ساتھ ہی دوسرا سب سے بڑا طبقہ گوجر سماج نے بھی کمر کسنا شروع کر دیا ہے۔ اسی کڑی کے تحت بھارتیہ کسان یونین سے وابستہ گوجر لیڈروں کے ذریعہ گوجر اکثریتی علاقوں امروہہ بجنور و مرادآباد میں عوامی رابطہ کر کے پانچ ستمبر کو کثیر تعداد میں مظفر نگر پہنچنے کی اپیل کی جارہی ہے۔ اب یہ تو مستقبل ہی طے کرے گا کہ کسان سیاست اسمبلی انتخاب میں کتنا اثر انداز ثابت ہوگی۔

قابل ذکر ہے کہ مغربی اترپردیش میں جاٹ کے علاوہ گوجر سماج سب سے موثر کردار میں ہے جہاں سے گوجر سماج کے درجنوں اراکین اسمبلی ہوئے ہیں اور کئی رکن پارلیمان بن کر آتے ہیں لیکن ہمیشہ سے بی جے پی کے حق میں گوجر سماج اس بار نظراندازی کی بدولت کسان تحریک میں حصہ دار بن رہا ہے۔ اس کی مثال غازی پور سرحد سمیت مختلف مقامات پر کسان تحریر کو طاقت دینے کا کام گوجر سماج کے ذریعہ بھی کیا جا رہا ہے۔

مغربی اترپردیش کی سیاست کے گوجر سماج کے قدآور لیڈر رہے بابو حکم سنگھ اور چودھری یش پال سنگھ کے بعد تیسرا سب سے بڑا سیاسی گھرانہ جاسالا کنبہ کا کہا جا رہا ہے۔ جسالا کنبے سے وریندر سنگھ چھ بار کے ایم ایل اے، ایم ایل سی و ریاست کے کابینی وزیر رہے ہیں۔ وہ بی جے پی کے مضبوط ستون کے طور پر بھارتیہ کسان یونیشن کے گڑھ شاملی میں ضلع پنچایت صدر و مختلف بلاک پرمکھ امیدواروں کو جتانے میں کامیاب رہے ہیں اور انہوں نے بی جے پی کا وقار بچانے کا کام کیا ہے لیکن دوسری جانب ویریندر سنگھ جیسے قدآور لیڈر کو گزشتہ چار سال میں بی جے پی حکومت میں حاشیہ پر رکھا گیا ہے۔ اور انہیں راجیہ سبھا بھیجنے کی امید گوجر سماج کو تھی لیکن وہ پوری نہ ہوسکی۔ یہاں تک کہ ویریندر سنگھ جیسے قدآور لیڈر کو ایم ایل سی کے طور پر بھی قانون ساز اسمبلی نہیں بھیجا گیا جس کی وجہ سے مغربی اترپردیش کے گوجر سماج میں بی جے پی کے تئیں ناراضگی بڑھتی جارہی ہے۔

یوپی حکومت میں جہاں کئی کئی کابینی وزیر و مملکتی وزیر گوجر سماج سے ہوتے تھے وہاں صرف ایک مملکتی وزیر کا ہونا گوجر سماج کے گلے نہیں اتر رہا ہے اسی کی وجہ سے گوجر سماج حکمراں جماعت سے ناراض ہوکر کسان تحریک کا حصہ بننے جا رہا ہے جس کا اشارہ سماج کے قدآو رہنما ڈاکٹر یش ویر سنگھ نے آر ایل ڈی میں واپسی کے ذریعہ دے دیا ہے، مانا جارہا ہے کہ ان کے پارٹی بدلنے سے مغربی اترپردیش کی سیاسی حالات بدل گئے ہیں۔

پیگاسس: ' غیر ملکی طاقتیں ہندوستان کی جاسوسی کر سکتی ہیں، سچائی سامنے لانا ضروری'

آر ایل ڈی سربراہ جینت چودھری کو مغربی اترپردیش میں گوجر سماج کی ایک بڑی طاقت ساتھ ملی ہے۔ وہیں دوسری جانب سماج وادی پارٹی (ایس پی) سپریمو اکھلیش یادو بھی گزشتہ دنوں گوجر لیڈر اتل پردھان کی اپیل پر موانا میں منعقد پہلی تحریک جنگ آزادی کے نائیک کوتوال دھن سنگھ کی مورتی کی نقاب کشائی کے بہانے گوجر سماج اپنی طاقت کا احساس کرچکا ہے۔ مجموعی طور پر مغربی اترپردیش میں جاٹ کے بعد گوجر سماج پر بھی اگر بی جے پی کی ڈھیلی ہوتی پکڑ پر بی جے پی نے کنٹرول حاصل نہ کیا تو چودھری چرن سنگھ کے نعرے 'اجگر' مطلب اہیر، گوجر، جاٹ، راجپوت کا اتحاد مسلم سماج کے ساتھ مل کر مغربی اترپردیش کی سیاست میں ایک موثر اثر دکھانے میں کامیاب ہوگا۔

کیپٹن امریندر کی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات

کیپٹن امریندر کی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات

ایک اہم ملاقات
ایک اہم ملاقات

(اردو اخبار دنیا) 

وزیر اعلیٰ پنجاب کیپٹن امریندر سنگھ نے منگل کی شام مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ سے ملاقات کی۔ اس دوران انہوں نے پنجاب میں بڑھتے ہوئے ڈرون ، کسانوں کی تحریک اور کسان رہنماؤں کی حفاظت جیسے تازہ ترین خطرات کے بارے میں بات کی۔ اس نے شاہ سے سینٹرل فورس کی 25 کمپنیاں بھی مانگی ہیں۔ انہیں جالندھر ، امرتسر ، لدھیانہ ، موہالی ، پٹیالہ ، بٹھنڈا ، پھگواڑہ اور موگا میں تعینات کرنے کے لیے کہا گیا۔

 کیپٹن نے بتایا کہ ریاست کے 5 کسان رہنماؤں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔ ان رہنماؤں نے پنجاب اور ہریانہ پولیس کی سیکورٹی لینے سے انکار کر دیا ہے۔ اس لیے مرکز کو ان لیڈروں کی سیکورٹی کے انتظامات کرنے چاہئیں۔ انہوں نے کہا کہ کسانوں کی تحریک ایک عرصے سے جاری ہے۔ اب سرحد پار سے کسانوں کو حکومت کے خلاف اکسایا جا رہا ہے۔ انہوں نے وزیر داخلہ سے زراعت کے قوانین واپس لینے کی درخواست بھی کی ہے۔ کپتان نے پاکستان بارڈر پر تعینات بارڈر سیکورٹی فورس (بی ایس ایف) کو اینٹی ڈرون ٹیکنالوجی فراہم کرنے کا بھی مطالبہ کیا۔

 کسان رہنماؤں کی زندگیاں خطرے میں

کیپٹن کی جانب سے شاہ کو دی گئی معلومات میں سب سے اہم زرعی قوانین کے خلاف جاری تحریک میں شامل کسان رہنماؤں کی زندگیوں کے لیے خطرہ ہے۔ انہوں نے 5 کسان رہنماؤں کے بارے میں انٹیلی جنس ایجنسیوں کے پاس درست معلومات ہے۔ ان کے نام پبلک نہیں کیے گئے ہیں۔

 اس کے علاوہ ، کپتان نے پنجاب میں مندروں ، آر ایس ایس کی شاخوں اور دفاتر ، ان کے رہنماؤں ، بی جے پی ، شیو سینا کے رہنماؤں کو ڈیرہ ، نانکاری بھون اور اجتماعات کی دھمکی بھی دی۔ انہوں نے حال ہی میں امرتسر سے ملنے والے دھماکہ خیز مواد کے بارے میں بھی بات کی۔

 اگر کسانوں نے مسئلہ حل نہ کیا تو حالات مزید خراب ہوں گے۔ کپتان نے امیت شاہ سے یہ بھی کہا کہ وہ زرعی اصلاحات کے قوانین کو واپس لیں جس کی وجہ سے کسانوں نے بڑے پیمانے پر احتجاج کیا۔ انہوں نے کہا کہ طویل ایجی ٹیشن کی وجہ سے انہیں سرحد پار سے حکومت کے خلاف اکسایا جا سکتا ہے ، اس لیے اس مسئلے کو جلد حل کرنے کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ ریاست میں آئندہ اسمبلی انتخابات کے پیش نظر حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔


اگست 25 کو تلنگانہ انجینئرنگ ایمسیٹ کے نتائج _ 30 اگست سے کونسلنگ

حیدرآباد(اردو اخبار دنیا) _ تلنگانہ ایمسیٹ انجینئرنگ کے نتائج کا اعلان اس ماہ کی 25 تاریخ کو کیا جائے گا۔ انجینئرنگ ایمسیٹ اس ماہ کی 4 ، 5 اور 6 تاریخ کو منعقد ہوئے تھے ۔ایگریکلچر، فارما ایمسیٹ کے نتائج بعد میں جاری کئے جائیں گے۔ 25 تاریخ کو نتائج جاری کرنے کے فیصلے کے پیش نظر ایمسیٹ انجینئرنگ کونسلنگ کے شیڈول کا بھی اعلان کردیا گیا ہے

انجینئرنگ میں داخلے کے لیے پہلی مرحلے کی کونسلنگ 30 اگست سے شروع ہوگی۔ 30 اگست سے 9 ستمبر تک فیس آن لائن ادا کرتے ہوئے اسناد کی جانچ کے لیے سلاٹ بک کروانا ہوگا۔ امیدواروں کے اسناد کی جانچ کا عمل 4 سے 11 ستمبر تک ہوگا۔ ویب آپشنز 4 سے 13 ستمبر تک دے سکتے ہیں ۔ انجینئرنگ نشستوں کا الاٹمنٹ 15 ستمبر کو کیا جائے گا ۔ طلباء کو 15 سے 20 ستمبر تک آن لائن سیلف رپورٹنگ کرنی ہوگی۔

فی الحال قومی سطح پر این آر سی کرانے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں: مرکزی حکومت

فی الحال قومی سطح پر این آر سی کرانے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں: مرکزی حکومت

نئی دہلی ،10؍اگست:(اردو اخبار دنیا)فی الحال قومی سطح پر    این آر سی (National Register of Indian Citizens) کرانے کے بارے میں کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے۔ یہ معلومات حکومت نے لوک سبھا میں دی۔ لوک سبھا رکن پارلیمنٹ رکشا نکھل کھڈسے نے پوچھا کہ کیا حکومت نے درج فہرست قبائل کا ڈیٹا بیس بنانے کے لیے علیحدہ این آر سی تجویز کی ہے؟ اس کے جواب میں وزیر مملکت برائے داخلہ نیتانند رائے نے کہا کہ آج تک حکومت نے قومی سطح پر این آر سی کرانے کا کوئی فیصلہ نہیں کیا ہے۔واضح رہے کہ این آر سی کے مسئلہ کو لے کر مرکزی حکومت پر کئی سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں۔

آر ایس ایس کے سربراہ موہن #بھاگوت نے بھی اس پورے معاملے پر بیان دیا ہے۔ اپنے #آسام کے دورے کے دوران انہوں نے واضح کیا تھا کہ CAA اور NRC کا #ہندو مسلم تقسیم سے کوئی لینا دینا نہیں ہے اور کچھ لوگ اپنے #سیاسی مفادات کی خاطر ان دونوں معاملات کو فرقہ وارانہ رنگ دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اس #شہریت قانون کی وجہ سے کسی بھی مسلمان کو نقصان نہیں پہنچے گا۔

بریکینگ نیوز:ریاست میں17.اگست سے اسکول شروع کرنے کااعلامیہ حکومت نے جاری کیا

ممبئی:10اگست (اردو اخبار دنیا)مہاراشٹر حکومت نے ایک بڑا فیصلہ لیا ہے۔ پچھلے ڈیڑھ سال سے بند اسکول 17 اگست کو دوبارہ کھلیں گے۔ اس کے لیے دیہی اور شہری کو دو حصوں میں تقسیم کیا گیا ہے۔ نیز ، حتمی فیصلہ اس ضلع کے عہدیداروں نے کرنا ہے۔

ریاست کے تمام اضلاع میں دیہی علاقوں میں پانچویں سے آٹھویں جماعت کے اسکول کھولنے کی منظوری دی گئی ہے۔جبکہ شہری علاقوں میں آٹھویں سے بارہویں کلاس کی اجازت ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ کورونا کی صورتحال کی بنیاد پر ضلعی اور مقامی سطح پر فیصلہ لے گی۔ ریاست کے جن 11اضلاع میں کورنا کی صورتحال سنگین ہے وہاں پر اسکول کھولنے کافیصلہ مقامی کلکٹر کریںگے ۔

حکومت نے آج جو اعلامیہ جاری کیا ہے اسکے مطابق ایک کلاس میں 15تا20 طلباءبیٹھ سکیںگے اور ایک بینچ کے درمیان چھ فٹ کافاصلہ رہے گا۔اساتذہ کی ٹیکہ کاری لازمی رہے گی۔ جبکہ اسکول میں والدین کو داخلے نہیں دیاجائے گاتاکہ ہجوم نہ ہو ۔، ایک بینچ پر ایک طالب علم ‘طلباء کو صابن سے ہاتھ دھوناہوگا ، ماسک کا استعمال لازمی رہے گا ،طالب علم میں کورونا کی علامت ملنے پراسے فوری گھر بھیج دیاجائے گا۔اگر کوئی طالب علم کورونا پازیٹیو پایاجاتا ہےکہ اسکول کوبندکرنے کافیصلہ کیاجائے گا

بریکینگ نیوز:گیارہویں داخلہ امتحان ہائی کورٹ نے منسوخ کر دیا اگست 10, 2021

ممبئی:10اگست (اردو اخبار دنیا) ممبئی ہائی کورٹ نے 21 اگست 2021 کو ہونے والے کلاس گیارہویں کے داخلے کے لیے سی ای ٹی امتحان منسوخ کر دیا ہے اور مہاراشٹر حکومت پرتنقید کی ہے۔ ریاستی حکومت نے بغیر کسی تحریری امتحان کے نئے نتائج کے مطابق دسویں جماعت کے طلباء کے نتائج کا اعلان کیا تھا۔ کلاس گیارہویں کے داخلے کے لیے سی ای ٹی امتحان منعقد کرنے کے لیے 28 مئی کو آرڈیننس جاری کیا گیا۔ حکومت کا آرڈیننس ہائی کورٹ نے منسوخ کر دیا ہے۔

 

عدالت نے ہدایت دی ہے کہ طالب علموں کو دسویں جماعت کے امتحان میں حاصل کردہ نمبروں کی بنیاد پر ہی گیارہویں جماعت کے لیے داخلہ دیا جائے۔ اب ریاست کی اسکول ایجوکیشن ورشا گائیکواڑ نے بھی عدالت کے فیصلے پر رد عمل ظاہر کیا ہے۔

مھاراشٹرا حکومت کی محرم گا ئڈ لائن سے قابل اعتراض لفظ قتل کی رات حذف

نیا سرکلر میں شہادت کی رات تحریر کر کے دوبارہ تمام محکمہ جات میں سرکلر ارسال,

ممبئی:١٠ اگست (اردو اخبار دنیا) ریاست سرکار نے محرم الحرام پر گائڈ لائن پر تنازع کے بعد اس میں متنازع اور قابل اعتراض لفظ یوم عاشورہ یعنی قتل کی رات حذف کر دیا گیاہے اور اس کی جگہ شہادت کی رات تحریر کیا گیا ہے اس لئے سرکار نے ایک نیا سرکلر بھی جاری کیا ہے جس میں غلطی کو درست کیا گیا ہے۔ شیعہ علماء اور عمائدین شہر و مسلمانوں کی ناراضگی کے بعد اس سرکلر میں تبدیلی کی گئی ہے۔

9ویں کی رات کو شہادت کی رات کے بجائے قتل کی رات ضبط تحریر لانے کی وجہ سے مہاراشٹر سرکار کے محکمہ وزارت کی مذمت کی گئی تھی اس کے ساتھ ہی اس میں درستگی اور نیا سرکلر اری کرنے کا مطالبہ کیا گیا تھا اس کے بعد ہی وزارت داخلہ نے اس سرکلر سے قتل کی رات کو نکال کر شہادت کی رات کیا ہے اس کیلئے ایک ترمیمی سرکلر وزارت داخلہ کے نائب سکریٹری سنجے کھوڈیکر نے بتایا کہ جو متنازع لفظ اس سرکلر میں جاری کیا گیا تھا اسے واپس لیا گیا ہے اب قتل کی رات کے بجائے قارئین اسے شہادت کی رات پڑھیں۔ اس کے ساتھ ہی ترمیمی سرکلر تمام شعبہ جات اور محکمہ کو دوبارہ ارسال کیا گیا ہے اس سے قبل جو سرکلر جاری کیا گیا تھا وہ 9 اگست 2021 ء کو جاری کیا گیا تھا لیکن اس کا متنازع لفظ درست کر کے اسے دوبارہ جاری کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ ریاست بھر میں شیعہ عالم دین اور مسلمانوں نے اس سرکلر کو قابل اعتراض قرار دیا تھا اس میں جو متنازع لفظ تحریر تھا اسے نکالنے کا بھی مطالبہ کیا گیا تھا.ممبئی میں محرم الحرام کے سرکلر میں یہ واضح کیا ہے کہ عاشورہ, ماتمی علمداری جلوس پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے اس کے ساتھ ہی سوسائٹیوں میں جمع ہونے پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے اس کے ساتھ ہی تعزیہ داری بٹھانے پر کوئی پابندی نہیں ہے لیکن یہاں بھیڑبھاڑ جمع کر نے اور دیگر جلوس پر پابندی عائد کی گئی ہے اس کے علاوہ وعظ اور مجالس پر بھی پابندی عائد کی گئی ہے

مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز نعرے بازی: بی جے پی لیڈر اشونی اپادھیائے سمیت چار افراد زیرِ حراست


نئی دہلی(اردو اخبار دنیا): دہلی کے جنتر منتر پر بھارت چھوڑو تحریک کی سالگرہ پر منعقدہ مظاہرہ کے دوران مسلم مخالف نعرے بازی کرنے کے معاملہ میں بی جے پی کے سابق ترجمان اور سپریم کورٹ کے وکیل اشونی اپادھیائے کو حراست میں لیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ چار مزید افراد کو بھی گرفتار کیا گیا ہے۔

تحویل میں لئے گئے افراد پر الزام ہے کہ اتوار کے روز جنتر منتر پر لگائے جانے والے مسلم مخالف نعرے انہی کی سرپرستی میں لگائے گئے تھے۔ دہلی پولیس کے ایک افسر نے بتایا کہ اپادھیائے کے علاوہ جن چار افراد کو گرفتار کیا گیا ہے وہ دیپک سنگھ ہندو، وینیت کرانتی، پریت سنگھ اور ونود شرما (سُدرشن واہنی کا رکن) ہیں

انڈین ایکسپریس کی رپورٹ کے مطابق پولیس عہدیدار نے کہا، ’’دیر رات گئے کی گئی کارروائی کے دوران ان سبھی کو حراست میں لیا گیا ہے اور اب ان کی گرفتاری سے قبل قانونی دستاویزات تیار کئے جا رہے ہیں۔ اپادھیائے رات کے آخری پہر 3 بجے کناٹ پلیس تھانہ پہنچے، جہاں ان سے پوچھ گچھ کی گئی۔‘‘

خیال رہے کہ عام آدمی پارٹی کے رکن اسمبلی امانت اللہ خان نے بھی پیر کے روز اشونی اپادھیائے کے خلاف پولیس میں شکایت درج کرائی ہے۔ اشونی اپادھیائے نے رات کو 3 بجے پولیس اسٹیشن پہنچ کر کہا کہ میں نعرے بازی کرنے والوں کو نہیں جانتا۔ ویڈیو کی جانچ کی جائے اور اس کے درست پائے جانے پر قصورواروں کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائی جائے۔

امانت اللہ خان نے اس معاملہ پر ٹوئٹ بھی کیا تھا، جس میں انہوں نے لکھا، ’’ملک کی راجدھانی دہلی میں پارلیمنٹ سے کچھ ہی دور ایک مخصوص طبقہ کو کھلے عام کاٹنے کی دھمکی دینے والے گرگوں کے خلاف کا پولیس کمشنر کو تحریری شکایت پیش کر کے این ایس اے اور یو اے پی اے کے تحت کارروائی کا مطالبہ کیا۔ پی ایم او، ثبوت سامنے ہونے کے باوجود کارروائی میں آخر تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟‘‘

یاد رہے کہ اتوار کے روز دہلی کے جنتر منتر کے پاس کچھ تنظیموں کی جانب سے بھارت چھوڑو تحریک کی سالگرہ پر مظٓہرہ کیا گیا تھا۔ اس دوران انگریزی سمانہ کے قوانین کو واپس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے مسلمانوں کے خلاف نفرت انگیز نعرے بازی کی گئی۔ دہلی پولیس کے عہدیداران نے بتایا کہ انہیں سوشل میڈیا کے ذریعے کچھ ویڈیوز موصول ہوئی ہیں، جن کی جانچ کی جا رہی ہے۔ جو لوگ نعرے بازی کر رہے ہیں ان کی شناخت کی جا رہی ہے۔

وزارت داخلہ نے کہا : ملک بھر میں این آر سی کرانے پر کوئی فیصلہ نہیں ، صرف روہنگیاوں کی ہورہی شناخت

نئی دہلی (اردو اخبار دنیا): پارلیمنٹ کے مانسون سیشن کے دوران ایک مرتبہ پھر این آر سی کا معاملہ اٹھا ۔ پارلیمنٹ میں جواب دیتے ہوئے وزارت داخلہ کی طرف سے واضح کیا گیا کہ قومی سطح پر این آر سی کے حوالے سے ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ۔ تاہم وزارت داخلہ کی جانب سے یہ ضرور بتایا گیا کہ روہنگیاوں کی شناخت کی جا رہی ہے اور انہیں واپس بھیجنے کی تیاریاں جاری ہیں ۔ بتادیں کہ حکومت نے ملک میں رہنے والے غیر قانونی روہنگیا تارکین وطن کو ملک کی سلامتی کیلئے خطرہ بتایا ہے ۔

وزارت داخلہ کی طرف سے کہا گیا کہ ملک میں این آر سی کا معاملہ کافی عرصے سے برقرار ہے ۔ ہم پارلیمنٹ کے ذریعہ بتانا چاہتے ہیں کہ ملک میں قومی سطح پر ابھی تک اس حوالے سے کوئی فیصلہ نہیں کیا گیا ہے ۔ پارلیمنٹ کے اجلاس کے دوسرے دن مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نیتانند رائے نے لوک سبھا میں بتایا تھا کہ روہنگیا سمیت تمام غیر قانونی تارکین وطن ملک کی سلامتی کے لیے خطرہ ہیں اور آئے دن ان کے غیر قانونی سرگرمیوں میں شامل ہونے کی رپورٹس آتی رہتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ سپریم کورٹ میں ایک عرضی بھی دائر کی گئی ہے ، جس میں ہندوستان سے روہنگیاوں کی حوالگی نہ کرنے کی اپیل کی گئی ہے ۔ حالانکہ یہ معاملہ ابھی زیر غور ہے اور اس سلسلہ میں عدالت سے کوئی حکم نہیں دیا گیا ہے ۔


اب تک دو لوگوں نے جموں و کشمیر میں خریدی زمین

منگل کو پارلیمنٹ میں یہ سوال پوچھا گیا کہ جموں و کشمیر سے آرٹیکل 370 کی منسوخی کو دو سال سے زیادہ کا عرصہ گزر جانے کے بعد اب تک کتنے باہری لوگوں نے جموں و کشمیر میں زمین خریدی ہے؟ اس پر حکومت نے جواب دیا کہ 2019 کے بعد سے صرف دو باہری لوگوں نے جموں و کشمیر میں زمین خریدی ہے۔ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ نیتانند رائے نے کہا کہ اب جموں و کشمیر میں لوگوں کو زمین خریدنے میں کسی بھی قسم کے مشکل عمل کا سامنا نہیں کرنا پڑ رہا ہے

مسجدمیں ڈانس کرنے والا شخص گرفتار

مسجدمیں ڈانس کرنے والا شخص گرفتار

مسجد میں ڈانس کرنے والا شخص گرفتار
مسجد میں ڈانس کرنے والا شخص گرفتار
     

 

(اردو اخبار دنیا)

ڈھاکہ: بنگلہ دیش پولیس نے مسجد کے اندر ایک خاتون کے ہمراہ ڈانس کرنے والے شخص کو گرفتار کرلیا ہے، کیوں کہ پولیس کے مطابق اس نے مذہبی جذبات کو مجروح کیا ہے۔

پولیس حکام کا کہنا ہے کہ سوشل میڈیا اسٹار کو ڈھاکہ کے قریب سے گرفتار کر لیا گیا ہے، تاہم ان کی خاتون ڈانس پارٹنر اب بھی فرار ہیں۔

نوجوان کو مذہبی جذبات مجروح کرنے کے جرم میں پانچ برس قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

بنگلہ دیش میں پولیس نے 9 اگست2021 پیر کے روز بتایا کہ دارالحکومت ڈھاکہ کے مشرقی علاقے کومیلہ کی ایک مسجد کی سیڑھیوں پر اپنی ساتھی خاتون کے ساتھ رقص کرنے والے نوجوان کو گرفتار کر لیا گیا ہے۔

نوجوان کو مسجد میں رقص کرنے، اس کا ویڈیو بنانے، ادا کاری کرنے اور پھر اسے سوشل میڈیا پر نشر کرنے جیسے الزامات کا سامنا ہے۔

حکام نے بتایا ہے کہ بنگلہ دیش میں سوشل میڈیا کی معروف شخصیت یاسین کو دیوی دوار کے پاس ان کے گھر سے گرفتار کیا گیا جن پر مسلمانوں کے مذہبی جذبات مجروح کرنے کا الزام ہے۔

ان کے خلاف ابھی باضابطہ مقدمہ دائر کرنے سے پہلے حراست میں رکھا گیا ہے اور اگر عدالت نے انہیں اس کا قصوروار پا یا تو انہیں پانچ برس تک کی قید کی سزا ہو سکتی ہے۔

خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق مقامی پولیس سربراہ کا کہنا تھا کہ رقص کرنے سے، ''مسجد کی بے حرمتی ہوئی ہے۔''

خاتون رقاصہ اب بھی فرار ہیں پولیس حکام کا کہنا ہے کہ مسجد کی سیڑھیوں پر رقص کرنے میں مذکورہ نوجوان کے ساتھ ہی ایک خاتون بھی شامل تھیں اور دونوں نے مل کر وہ ویڈیو بنایا تھا۔

پولیس کا کہنا ہے کہ خاتون کی گرفتاری کے لیے ابھی انہیں تلاش کیا جا رہا ہے۔

بنگلہ دیش کی حکومت نے حال ہی میں جو پچاس نئی مساجد تعمیر کی ہیں انہیں میں سے ایک مسجد میں تقریباً ایک ماہ قبل یہ فوٹیج شوٹ کیا گیا تھا اور پھر اسے ویڈیو شیئرنگ ویب سائٹ لیکی پر شیئر کیا گیا تھا۔

حکام کے مطابق اس سے پہلے کہ اس ویڈیو کو ویب سائٹ سے ہٹایا جا سکتا تقریبا ًایک ملین افراد نے اسے دیکھا۔ گرچہ بنگلہ دیش ایک سیکولر ملک ہونے کا دعوی کرتا ہے تاہم حالیہ برسوں میں دیکھا یہ گیا ہے کہ حکام مذہب اسلام کے دفاع کے لیے سختی برتنے لگے ہیں۔

گزشتہ برس ملک کے دو ہندو افراد کو ایک ایسی سوشل میڈیا پوسٹ کے لیے سات برس قید کی سزا سنائی گئی تھی جو حکام کی نظر میں پیغمبر اسلام کی شان میں توہین کے مترادف تھی۔

کیا آپ ٹرین کی ٹکٹ بک کررہے : ‏Train Booking ‎ہیں ؟ انڈین ریلوے نے سیٹ بکنگ کے لیے جاری کیے نئے کوڈز

(اردو اخبار دنیا)کیا آپ ملک کے مختلف حصوں کا سفر کرنے کا ارادہ کر رہے ہیں اور اسی کے لیے ٹرین کے ٹکٹ بک کروانا چاہتے ہیں تو یہ آپ کے لیے ایک اہم اپ ڈیٹ ہے۔ انڈین ریلوے Indian Railway نے انڈین ریلوے نیٹ ورک میں کام کرنے والے تمام کوچز کے لیے نئے بکنگ کوڈز متعارف کرانے کا فیصلہ کیا ہے۔

وزارت ریلوے نے پہلے ہی انڈین ریلوے نیٹ ورک میں نئی ​​قسم کے کوچ متعارف کرائے ہیں جیسے ویسٹڈوم ، جس نے مسافروں میں بڑی کامیابی حاصل کی۔ اب آئی آر سی ٹی سی نے بکنگ کوڈز میں ترمیم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔ جو کہ ٹکٹ کی بکنگ کے دوران مسافروں کی طرف سے استعمال ہونے والے بڑے مخففات ہیں۔

اس کے ساتھ ریلوے ایک نیا AC-3 ٹائر اکانومی کوچ بھی لانچ کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے، جو 83 برتھ پر مشتمل ہوگا۔ انڈین ریلوے نیٹ ورک میں دستیاب مختلف کوچز کی نمائندگی کرتے ہیں۔


رپورٹس کے مطابق مختلف ریلوے زونز کے تمام پرنسپل چیف کمرشل منیجرز کو نئے کوچ کوڈز کے بارے میں مطلع کر دیا گیا ہے۔ تمام نئے کوڈ مختلف ریلوے زونز کے ڈیٹا بیس میں داخل ہو چکے ہیں اور اب کام کر رہے ہیں۔

انڈین ریلوے ٹرین کے نئے کوچ کوڈز:

Vistadome Non-AC - V.S. (Coach Code: D.V.)
Vistadome AC - E.V. (Coach Code: E.V.)
Sleeper - S.L. (Coach Code: S)
A.C. Chair Car - C.C. (Coach Code: C)
Third A.C. - 3A (Coach Code: B)
AC Three-Tier Economy - 3E (Coach Code: M)
Second A.C. - 2A (Coach Code: A)
GareebRath AC Three-Tier - 3A (Coach Code: G)
GareebRath Chair Car -CC (Coach Code: J)
First AC - 1A (Coach Code: H)
Executive Class - E.C. (Coach Code: E)
Anubhuti Class - E.A (Coach Code: K)
First Class - F.C. (Coach Code: F)

بکنگ کوڈز کو تبدیل کرنے کا فیصلہ وسٹاڈوم کوچ کے بہت زیادہ پذیرائی حاصل کرنے کے بعد آیا ہے۔


وسٹاڈوم کوچ Vistadome coaches شیشے کی چھتوں پر سیر کے لیے بنائے گئے ہیں۔ کھڑکیوں کے وسیع شیشوں سے لیس ، نئی کوچوں میں سیٹیں ہوتی ہیں جو 360 ڈگری تک گھومتی ہیں تاکہ مسافروں کو بہتر سیاحت کا فائدہ ہو

اعظم خان اور انکے بیٹے عبداللہ اعظم کو سپریم کورٹ سے ملی ضمانت ، یوپی حکومت نے کی مخالفت




نئی دہلی : فوجداری مقدمہ میں سپریم کورٹ نے سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ خان کی ضمانت کا حکم دیا ہے۔ عدالت نے منگل کو ایک عبوری حکم میں سماج وادی پارٹی کے رہنما اعظم خان اور ان کے بیٹے عبداللہ خان کی ضمانت منظور کرلی ہے۔ ان دونوں کے خلاف فوجداری مقدمات درج ہیں۔ یہ حکم چار ہفتوں کے بعد نافذ العمل ہوگا۔ اس دوران شکایت کنندہ کا بیان اتر پردیش کی نچلی عدالت میں ریکارڈ کیا جائے گا۔

واضح ہو کہ عبداللہ کے خلاف اور بھی کئی مقدمات ہیں ، اس لیے ان کی جیل سے رہائی مشکل ہے۔ اس کے ساتھ ہی اتر پردیش حکومت نے اعظم خان کی ضمانت کے معاملے میں مخالفت کرتے ہوئے ہوئے اعتراضات درج کرائے ہیں۔ اس پر عدالت نے سوال کیا کہ کیا اس مقدمہ میں مزید حراست کی ضرورت ہے ؟ اس پر اترپردیش حکومت کی طرف سے پیش ہونے والے ایڈووکیٹ ایس وی راجو نے بتایا کہ اعظم خان کے خلاف کئی سنگین مقدمات میں ایف آئی آر درج کی گئی ہے۔ تاہم اعظم خان کے وکیل کپل سبل نے کہا کہ 280/2019 ایف آئی آر کیس میں چارج شیٹ دائر کی گئی ہے۔
سبل نے مزید کہا کہ حکومت نے پاسپورٹ اور پین کارڈ کیس میں الگ الگ ایف آئی آر درج کی ہیں ، جبکہ اعظم خان کو اس کیس میں اہم ایف آئی آر میں ضمانت مل گئی ہے۔ سبل نے عدالت کو بتایا کہ اس کیس میں دوسرا پین کارڈ اور دوسرا پیدائشی سرٹیفکیٹ بنایا گیا ہے۔ اس پر اتر پردیش حکومت نے کہا کہ پہلا پین کارڈ موجود ہونے کے بعد بھی دوسرا پین کارڈ جاری کیا گیا اور پہلے پین کارڈ کی معلومات چھپائی گئی۔اتر پردیش حکومت نے کہا کہ اعظم خان ابھی تک اسپتال میں ہیں۔ حکومت نے یہ بھی کہا کہ پاکستان جانے والے شخص کی لاکھوں روپے مالیت کی جائیداد غلط طریقے سے اس کے نام پر لی گئی


حماس اور اسلامی جہاد نے سعودی عدالت کے فیصلہ کو غیرمنصفانہ قرار دیا

(اردو اخبار دنیا)آن لائن نیوزڈیسک
سعودی عرب کی ایک فوج داری عدالت کی طرف سے 69 فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کو فلسطینی تحریک آزادی کی حمایت میں دی گئی قید کی سزاوٗں کو غیرمنصفانہ اور ظالمانہ قرار دیتے ہوئے فیصلے پر نظرثانی کا مطالبہ کیا ہے۔مرکزاطلاعات فلسطین کے مطابق حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی عرب کی فوج داری عدالت کی طرف سے فلسطینی مزاحمت کے حامیوں کو قید کی سزائیں سنائے جانے پر گہرا صدمہ پہنچا ہے۔ سعودی عرب میں مقیم فلسطینی اور اردنی بھائیوں کو اس طرح کی سزائیں سنانا غیرمنصفانہ اور سعودی عرب کی روایات کےخلاف ہے۔حماس کی طرف سے جاری ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ سعودی فوج داری عدالت کی طرف سے فلسطینی اور اردنی شہریوں کو قید کی سزائیں سنا بلا جواز، ظالمانہ اور غیرمنصفانہ اقدام ہے۔ سعودی عرب کی حکومت اور اس کی عدالتیں قضیہ فلسطین کی نصرت کے بجائے تحریک آزادی فلسطین کے حامیوں کو ایذادینے اور فلسطینی کاز کو نقصان پہنچانے کی پالیسی پرعمل پیرا ہے۔درایں اثنا اسلامی جہاد نے سعودی عرب کی فوجی عدالت سے اردنی اور فلسطینی قیدیوں کو سزائیں سنائے جانے کی شدید مذمت کی ہے۔ اسلامی جہاد کا کہنا ہے کہ سعودی عرب کی عدالت سے فلسطینی تحریک آزادی کے حامیوں کو جیلوں میں ڈالنے کا فیصلہ فلسطینی قوم کی دیرینہ حقوق کی حمایت نہیں بلکہ غاصب صہیونیوں کو خوش کرنے کی مجرمانہ کوشش ہے۔اسلامی جہاد نے سعودی عرب کی حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ جیلوں میں ڈالے گئے فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کو باعزت رہا کرے اور انہیں دی گئی ظالمانہ سزائیں ختم کی جائیں۔خیال رہے کہ دو روز قبل سعودی عرب کی فوج داری عدالت سے 69 فلسطینیوں اور اردنی شہریوں کو 3 سال سے 22 سال تک قید کی سزائیں سنائی گئی تھیں۔ ان قیدیوں پر فلسطینی تحریک مزاحمت اور تحریک آزادی کی حمایت کا الزام عاید کیا جاتا ہے۔

کنساس: 1979 تقریباً 42 سال قانون کی گرفت سے بچنے والا قاتل آخر کار پکڑا گیا-

کنساس: 1979 تقریباً 42 سال قانون کی گرفت سے بچنے والا قاتل آخر کار پکڑا گیا-

kansas-woman-Colorado-cold-case-James-Herman-Dye
کولوراڈو :(اردو اخبار دنیا)امریکہ میں ایک سفاک قاتل چار دہوں تک قانون کی گرفت سے بچا رہا، تاہم کب تک،42 سال بعد وہ قانون کی گرفت میں آگیا۔امریکی میڈیا نے جرم کا ایک کیس رپورٹ کیا ہے، 1979 میں ایک خاتون کے ساتھ زیادتی اور قتل میں ملوث شخص ڈی این اے ڈیٹا بیس کی مدد سے آخر کار 42 سال بعد پکڑا گیا۔
64 سالہ جیمز ہرمن ڈائی کو #امریکی #ریاست #کنساس میں گرفتار کیا گیا، جس کا تعلق 1979 میں ریاست کولوراڈو میں ایک خاتون کے قتل سے ثابت ہو گیا ہے، جیمز ہرمن ڈائی کو ایولن کے ڈے نامی خاتون کے قتل پر گرفتار کیا گیا ہے، جنھیں نومبر 1979 میں اس نے #زیادتی کے بعد گلا #گھونٹ کر قتل کر دیا تھا۔یہ کیس کو Colorado cold case  کا نام دیا گیا تھا۔پولیس نے کئی بار کوشش کی مجرم تک پہنچنے کی لیکن ناکام رہی۔
#قتل کے وقت خاتون کی عمر 29 سال تھی، وہ ایک مقامی کالج میں رات کے اوقات میں کام کرتی تھیں، انھیں آخری بار چند طلبہ نے 26 نومبر 1979 کی رات 10 بجے کیمپس کی پارکنگ میں دیکھا تھا، لیکن گھر نہ پہنچنے پر اگلے روز ان کے شوہر نے گمشدگی کی اطلاع پولیس کو دی۔رپورٹ کے مطابق اسی دن شام ساڑھے 5 بجے خاتون کے دفتری ساتھیوں کو ان کی گاڑی ملی جس کے پچھلے حصے میں ان کی لاش پڑی تھی، خاتون کو اوور کوٹ کے بیلٹ سے گلا گھونٹ کر مارا گیا تھا۔
پولیس حکام نے واردات کی جگہ سے شواہد جمع کیے تھے لیکن ان کی بنیاد پر کوئی گرفتاری عمل میں نہیں آ سکی تھی، تاہم چالیس سال بعد اس کیس میں گزشتہ برس ایک پرائیویٹ جاسوس نے ڈی این اے شواہد جمع کر کے انھیں کمبائنڈ ڈی این اے انڈیکس سسٹم سے ملانے کا مطالبہ کیا۔
واضح رہے کہ فارنسک اہل کاروں کو مقتولہ کے کوٹ کی آستین اور ان کے ناخنوں سے ڈی این اے نمونہ حاصل ہوا تھا، آخر کار پرائیویٹ سراغ رساں کے مطالبے پر اسے ڈیٹا بیس میں چیک کیا گیا، اور اس طرح مارچ میں وہ قانون کی گرفت میں آ گیا، جس ڈیٹا بیس میں شواہد کو چیک کیا گیا وہ قانون نافذ کرنے والے اداروں کو ہزاروں ڈی این اے پروفائلز چیک کرنے کی سہولت فراہم کرتا ہے۔
پرائیویٹ سراغ رساں نے اس کے بعد یہ بھی پتا چلایا کہ جیمز ڈائی (James Herman Dye64) ایک طالب علم کی حیثیت سے 1979 میں کالج میں داخل بھی ہوا تھا، 22 مارچ کو پولیس تفتیش میں جیمز نے خاتون کو پہچاننے اور قتل کرنے سے انکار کر دیا تھا۔ ڈسٹرکٹ اٹارنی آفس نے بتایا کہ ابھی تک عدالت کی تاریخ طے نہیں کی گئی ہے۔

اب صرف مس کال کے ذریعہ انڈین آئیل کا نیا گیس کنکشن حاصل کیا جا سکتا

(اردو اخبار دنیا)حیدرآباد _ ملک میں پکوان گیس سربراہ کرنے والی سب سے بڑی کمپنی انڈین آئیل کارپوریشن لمیٹڈ نے اپنے گھریلو صارفین کو نیا ایل پی جی کنکشن حاصل کرنے کے لیے مس کال کی سہولت فراہم کی ہے۔ آپ نیا گیس کنکشن حاصل کرنے کے لیے 8454955555 پر مس کال کر سکتے ہیں۔جس پر آپ کا نیا کنکشن بک ہوجائے گا اور آپ اپنے قریبی ڈیلر سے رجوع ہوتے ہوئے دیگر امور کی تکمیل اور ڈپازٹ کی رقم ادا کرتے ہوئے نیا گیس کنکشن حاصل کرسکتے ہیں

مس کال کی سہولت ملک بھر میں گیس سلنڈر کی ری فلنگ بکنگ کے لیے استعمال کی جا سکتی ہے۔ یہ سہولت انڈین آئیل کارپوریشن نے جنوری میں شروع کی تھی۔ اسی طرح بل کی ادائیگی کا نظام ، انڈین آئیل ون ایپ یا ایل پی جی ری فل کے پورٹل - https: // cx

واٹس ایپ ہیک ہو جانے کی صورت میں کیا کریں

واٹس ایپ ہیک ہو جانے کی صورت میں کیا کریں؟

(اردو اخبار دنیا)   
میسیجنگ ایپلیکیشن واٹس ایپ اب ہماری روزمرہ زندگی کا حصہ ہے۔ ایپ پر رہتے ہوئے ذاتی ڈیٹا کی حفاظت اہم مسئلہ تو تھا ہی، اب واٹس ایپ ہیک ہونے کی اطلاعات نے اسے اور بھی سنگین کر دیا ہے۔
الرجل میگزین کی رپورٹ کے مطابق حال ہی میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ ہیکرز دنیا بھر میں واٹس ایپ کے دو ارب سے زائد صارفین کے اکاؤنٹس کو بلاک کرکے ان کا نجی ڈیٹا چوری کرنا چاہتے ہیں۔ گویا خطرہ ہے کہ کسی بھی وقت آپ یا آپ کے دوست احباب میں سے کوئی بھی ہیکنگ کا شکار ہو سکتا ہے۔

ہیکنگ سے بچنے کے طریقے

ٹیکنالوجی ماہرین نے ہیکنگ سے بچنے کے لیے کچھ تجاویز پیش کیں ہیں، جن پر عمل کرنے سے ہیکرز آپ کا ذاتی ڈیٹا چوری  نہیں کرسکیں گے اور آپ کے نجی اکاؤنٹ پر موجود کونٹیکٹس کو نقصان نہیں پہنچا سکیں گے۔
اگر آپ کا اکاونٹ ہیک ہوجائے توواٹس ایپ کوsupport@whatsapp.com پر ایک میسیج بھیج کر بتائیں کہ آپ کا ذاتی اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے۔ ای میل میں اپنے اکاؤنٹ پر درج فون نمبر کا ذکر کریں۔
ایپلی کیشن کو ڈیلیٹ کریں، اسے ڈاؤن لوڈ کریں، پھر دوبارہ لاگ ان کرنے کی کوشش کریں اور دن میں کئی بار اس عمل کو دہرائیں تاکہ ہیکرز کو الجھایا جا سکے۔
اپنے اکاؤنٹ میں لوگ ان (log in) ہونے کی کوشش کرتے رہیں۔
ایک ٹیکسٹ میسج یا فون کال کے ذریعے دوستوں اور خاندان کے افراد کو بتائیں کہ آپ کا اکاؤنٹ ہیک ہو گیا ہے اور ان سے کہیں کہ وہ آپ کے ہیک کیے گئے اکاؤنٹ سے ملنے والے کسی پیغام کا جواب نہ دیں۔

ڈیجیٹل میڈیا ماہرین متعدد مواقع پر واٹس ایپ سکیورٹی میں خامی کی نشاندہی کر چکے ہیں. (فوٹو: اے ایف پی)

اگر اب تک نہیں کیا تو واٹس ایپ کے ٹو سٹیپ ویریفکیشن فیچر کو آن کر لیں۔
ایپلی کیشن کے ڈیٹا فیلڈ میں اپنا ذاتی فون نمبر درج کرکے ڈوئل (Dual) فیچر آن کریں، اگر کوئی فون ہیک کرنے کی کوشش کرے گا تو ایپلی کیشن آپ کو چھ ہندسوں کا کوڈ بھیجے گی، اس طرح آپ کو اندازہ ہوجائے گا کہ کوئی آپ کے فون کو ہیک کرنے اور اسے بلاک کرنے کی کوشش کر رہا ہے۔
واٹس ایپ اکاؤنٹ سسپینڈ ہونے کے بعد ایپ اپنے یوزرز کو 30 دن دیتی ہے جس میں صارفین اپنی فائلز اور میڈیا کو ری سٹور کر سکتا ہے، اس کے بعد یہ ڈیٹا ایپ کے بیک اپ سے مستقل طور پر حذف کر دیا جاتا

سعودی عرب : خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ۔ایک گرفتار

سعودی عرب : خواتین کے ساتھ چھیڑ چھاڑ ۔ایک گرفتار

سی سی ٹی وی فوٹیج  سے ہوئی پہچان
سی سی ٹی وی فوٹیج سے ہوئی پہچان
(اردو اخبار دنیا)

 

ریاض: پولیس نے الخرج میں ایک خاتون سے چھیڑ خانی کرنے والے ایک مقامی شہری کو گرفتارکیا ہے جبکہ دو کی تلاش جاری ہے۔

الخرج کے پبلک مقام پر خاتون سے چھیڑ خانی کے واقعہ کی وڈیو وائرل تھی جس کی مدد سے پولیس نے ملزمان تک رسائی حاصل کرلی۔

واقعہ میں تین نوجوان شریک تھے لیکن ایک ملزم خاتون کو زدوکوب کیا اور جائے وقوعہ سے فرار ہوگیا تھا۔ ریاض پولیس کے ترجمان خالد الکریدیس نے بتایا کہ پولیس نے خاتون پر حملہ کرنے والے نوجوان کو حراست میں لے کر پوچھ گچھ کی۔ اسے پبلک پراسیکیوشن کے حوالے کردیا گیا۔ پولیس ترجمان نے بتایا کہ دیگر مفرور ملزمان کی گرفتاری کے لیے کارروائی جاری ہے۔


محمد اعظم: مثالی جدوجہد سے تعلیمی کامیابی تک

محمد اعظم: مثالی جدوجہد سے تعلیمی کامیابی تک

محمد اعظم
محمد اعظم

 (اردو اخبار دنیا)

شیخ محمد یونس : حیدر آباد

 یہ کہانی ہے ایک ایسے نوجوان کی جس نے زندگی جدوجہد کی علامت بن گئی،جس نے پیٹ کے لئے جدوجہد کی،جس نے تعلیم کے لئے ’جہاد‘ کیا ۔زندگی میں کبھی منفی سوچ کو غالب نہیں آنے دیا،جس نے شادیوں میں کھانا کھلانے کا کام کیا تو کبھی سڑکوں پر دیواری پوسٹر چسپاں کرنے کا کام کیا۔ محنت کی،مزدوری کی،پسینہ بہایا مگر اپنے دماغ کو ہمیشہ تعلیمی منزل پر مرکوزرکھا۔جس کا نتیجہ یہ ہوا کہ وہ آج نہ صرف انگلش کا اسسٹنٹ پروفیسر ہے بلکہ سماجی کاموں کے لئے صدارتی ایوارڈ کا حقدار بھی بن چکا ہے ۔

 جی ہاں! ہم بات کررہے ہیں کریم نگر کے محمد اعظم  کی۔ بہترین مصلح اور مثالی سماجی کارکن ہیں’جن کی زندگی نشیب و فراز سے عبارت رہی ہے۔وہ دیواروں پر پوسٹرس چسپاں کرنے سے لیکر بیرے تک کا کام کرچکے ہیں اور اب وہ مقدس پیشہ تدریس سے وابستہ ہیں۔سماج کیلئے ان کی خدمات نہ صرف مثالی بلکہ قابل تقلید ہیں۔محمد اعظم نے سماجی خدمات کے ذریعہ کم عمری میں ہی شہرت حاصل کی ہے۔

محمد اعظم سماجی برائیوں ' توہم پرستی کا خاتمہ' شجرکاری' نرسریز کی دیکھ بھال ' ایڈس کی روک تھام' پلس پولیوپروگرام' ماحول کا تحفظ' حق رائے کا استعمال' پلاسٹک کی روک تھام' پانی کا تحفظ' موثر صفائی انتظامات' بچوں کے اسکولس میں داخلہ کیلئے گائوں گائوں شعور بیدار کررہے ہیں۔محمد اعظم نے سماجی خدمت کیلئے خود کو وقف کردیا ہے۔’

مرکزی حکومت کی اسکیمات سے ضرورت مندوں اور مستحقین کو واقف کروانے اور اسکیمات کے ثمرات سے انہیں فائدہ پہنچانے کیلئے وہ انتھک محنت کرتے ہیں۔محمد اعظم مالدار نہیں ہیں لیکن ان کا دل جذبہ خدمت خلق سے سرشار اور لبالب ہے۔

مشکل میں گزرا تھا بچپن

محمد اعظم انتہائی غریب گھرانے میں پیدا ہوئے۔ان کا خاندان متحدہ ضلع کریم نگر کے سرسلہ منڈل کے چیرلا ونچا موضع میں مقیم تھا۔ان کے والدین نے تلاش معاش کیلئے شہرکریم نگر کا رخ کیا اور پدما رائو نگر میں سکونت اختیار کرلی۔

محمد اعظم کا بچپن انتہائی مشکلات اور کسمپرسی میں گزرا وہ کم عمر تھے کہ ان کے والد محمد احمد حسین گھر چھوڑ کر چلے گئے ۔

awazurdu

محمد اعظم کی جدوجہد بھری زندگی کے انعامات

محمد اعظم کے بشمول چار بھائیوں اور ایک بہن کی پرورش ماں خالدہ بیگم نے کافی محنت و مشقت سے کی۔وہ یومیہ اجرت پر کھیتوں میں کام کرتیں۔محمد اعظم کو بچپن ہی سے درد ' تکلیف' کرب کا احسا س تھا ان کے سارے خاندا ن میں ایک بھی فرد تعلیم یافتہ نہیں تھا۔تاہم انہیں پڑھنے اور آگے بڑھنے کا شوق تھا وہ زندگی میں سماج کیلئے کچھ کرنے کا عزم رکھتے تھے۔

چونکہ گھر کے معاشی حالات انتہائی ابتر تھے وہ اسکولی دور میں ہی دیواروں پر اشتہار اور پوسٹرس چسپاں کرنے کے کام سے منسلک ہوگئے اور گورنمنٹ ہائی اسکول پدما رائو نگر میں اپنی تعلیم بھی جاری رکھی۔

محمد اعظم کی زندگی صبر آزما جدوجہد پر مبنی ہے۔مشکل حالات میں کبھی بھی وہ ترک تعلیم نہیں کئے۔بلکہ عزم  مصمم کے ساتھ آگے ہی بڑھتے گئے۔وہ گھر کی ذمہ داری بھی نبھاتے اور ساتھ ہی سماجی خدمت میں بھی مصروف عمل رہتے اور پڑھائی پر بھی خصوصی توجہ مرکوز کرتے۔یہی وجہ ہے کہ محمد اعظم نے ایس ایس سی امتحانات میںامتیازی نشانات کے ساتھ کامیابی حاصل کی۔

سماجی کاموں میں حصہ داری

چونکہ انہیں بچپن ہی سے سماجی خدمت کا شوق تھا۔انہوں نے لیڈ انڈیا 2020 ' این سی سی اور این جی سی پروگرامس میں بڑھ چڑھ کر حصہ لیا اور مختلف امور پر عوام میں بڑے پیمانے پر شعور بیدار کیا۔عوام کی جانب سے انہیں مثبت ردعمل حاصل ہوا جس کے نتیجہ میں ان کا سماجی خدمت کا جذبہ مزید پروان چڑھتا گیا۔

سماجی خدمت کے منشاء و مقصد کے تحت محمد اعظم نے انٹر میڈیٹ کی تعلیم کیلئے گورنمنٹ آرٹس جونیر کالج کریم نگر میں سوشیل سائنسس مضامین کا انتخاب کیا اور ایچ ای سی گروپ میں انٹر میڈیٹ میں ساری ریاست میں دوسرا مقام حاصل کیا۔

awazurdu

تعلیم سے زندگی کو سنوارنے کے بعد تعلیی مہم بھی

محمد اعظم کو آندھراپردیش حکومت کی جانب سے نمایاں تعلیمی مظاہرہ پر پرتیبھا پرسکار ایوارڈ عطا کیا گیا۔انہیں ڈگری کی تعلیم کیلئے سالانہ 20 ہزا رروپے تین برس تک عطاکئے گئے۔

جدوجہد سے بھری زندگی 

محمد اعظم نے گھر کی ذمہ داری نبھانے کے ساتھ ساتھ تعلیمی اخراجات اور غریبوں کی مدد کیلئے کبھی بھی محنت سے جی نہیں چرایا۔وہ انٹر میڈیٹ اور ڈگری کی تعلیم کے دوران تقاریب میں کھانا کھلانےکاکام بھی انجام دیا۔ فی تقریب کیلئے انہیں 250 روپے حاصل ہوتے۔اس رقم سے وہ اپنی اور مستحقین کی ضروریات کو پورا کرتے۔ایم اے انگریزی میں داخلہ کے بعد وہ طلبہ کو ٹیوشن پڑھانے لگے ۔

این ایس ایس پروگرام آفیسر ڈاکٹر ایس منوہر چاری کی حوصلہ افزائی کے نتیجہ میں محمد اعظم نے این ایس ایس پروگرام میں حصہ لیا اور سماجی ترقی کیلئے مختلف پروگرامس میں سرگرمی کے ساتھ شریک ہوئے اور عوام میں شعور بیدار کیا۔انہوں نے ایس آر آر ڈگری و پی جی کالج میں این ایس ایس والینٹر کی حیثیت سے گراں قدر خدمات انجام دیں۔

وہ ریڈ ربن کلب اور ریڈ کراس سوسائٹی کے بھی سرگرم رکن رہے۔انہوں نے آندھراپردیش میں سال 2009 میں سیلاب متاثرین کیلئے عطیات اکٹھا کئے اور ضرورت مند طلبہ میں ایک ہزار نوٹ بکس کی تقسیم عمل میں لائی۔

علاوہ ازیں آفات سماوی کے وقت مختلف ریاستوں جیسے مہاراشٹرا ' کرناٹک' گجرات' دہلی' میگھالیہ اور پنجاب میں راحتی کاموں میں حصہ لیا ۔ محمد اعظم کاکتیہ یونیورسٹی میںایم اے انگریزی کی تعلیم کے دوران بھی این ایس ایس سے وابستہ رہے اور ضرورت مندوں کیلئے متعدد مرتبہ خون کا عطیہ بھی دیا۔

awazurdu

تعلیمی بیداری کی مہم میں مصروف محمد اعظم

حکومت ہند نے ایوارڈ سے نوازا

این ایس ایس والینٹر کی حیثیت سے بہترین خدمات کے اعتراف میں حکومت ہند کی جانب سے وزرات اسپورٹس و امور نوجوانان کے ذریعہ انہیں اندراگاندھی این ایس ایس نیشنل بیسٹ والینٹر پرسکار کیلئے نامزد کیا گیا۔نئی دہلی میں راشٹرپٹی بھون میں منعقدہ تقریب میں 19 نومبر 2013 کو صدر جمہوریہ ہند پرنب مکھرجی نے محمد اعظم کو ایوارڈ عطا کیا جوکہ سرٹیفکیٹ ' میڈل اور 15 ہزار روپے پر مشتمل تھا۔

اس کے علاوہ انہیں امبیڈکر نیشنل ایوارڈ ' مولانا آزاد نیشنل ایوارڈ' راشٹریہ گورو سمان ایوارڈ' اسٹیٹ بیسٹ این ایس ایس والینٹر ایوارڈ و دیگر بھی حاصل ہوئے ہیں۔

محمد اعظم شخصیت سازی کے ساتھ سماج کی ترقی کے مقصد کے ساتھ آگے بڑھے اور ترقی کے منازل طئے کئے۔تعلیم کے فروغ کے علاوہ وہ طلبہ کو اسکل ڈیولپمنٹ ' اسپوکن انگلش'اخلاق' اقدار'شخصیت سازی و دیگر امور کی تربیت فراہم کررہے ہیں۔

تعلیمی مشن 

وہ ہر اتوار کو کوئی بھی اقامتی اسکول یا جونیر کالج کا دورہ کرتے ہیں اور طلبہ کو مذکورہ بالا امور کی مفت تربیت فراہم کرتے ہیں ۔انہوں نے ضلع کریم نگر کے دومواضعات چنتہ کنٹہ اور ریکورتی کو اپنایا ہے ۔یہ دونوں مواضعات میں محمد اعظم ' مرکزی حکومت کی مختلف اسکیمات جیسے میک ان انڈیا' ڈیجیٹل انڈیا' بیٹی بچائو بیٹی پڑھائو' جن شکتی ابھیان' پوشن ابھیان' فٹ انڈیاوغیرہ کی تشہیر کرتے ہیں اور مستحق اور غریب عوام کو مذکورہ بالا اسکیمات سے فائدہ پہنچاتے ہیں۔

awazurdu

محمد اعظم نے ہر سطح پر ہر مسئلہ کے لئے بیداری پیدا کرنے کا عزم کیا ہے 

علاوہ ازیں ریاستی حکومت کے ہریتا ہرم پروگرام کے تحت بھی وہ بڑے پیمانے پر شجر کاری اور ماحول کے تحفظ کیلئے اقدامات روبہ عمل لارہے ہیں۔ محمد اعظم نے ابتدائی تا اعلیٰ تعلیم سرکاری اداروں میں حاصل کی۔معاشی مسائل کی وجہ سے ان کے تینوں بھائی تعلیم حاصل نہ کرسکے۔

محمد اعظم کا مقصد یہی ہے کہ سماج کا ہر بچہ زیور تعلیم سے آراستہ و پیراستہ ہو۔وہ اقامتی اسکولس میں بچوں کے داخلہ کیلئے شدت کے ساتھ مہم چلاتے ہیں۔محمد اعظم کی رہنمائی میں آج ان کی بھانجی ثناء کوثر ایم کام کی تعلیم حاصل کررہی ہیں۔محمد اعظم نے بی ایڈ کی تکمیل کے ساتھ ساتھ اے پی سیٹ بھی کامیاب کیا ہے۔

وہ کاکتیہ یونیورسٹی سے انگریزی میں پی ایچ ڈی کررہے ہیں اور ضلع ورنگل کے نرسم پیٹ منڈل میں واقع ایک خانگی انجینئرنگ کالج میں انگریزی کے اسسٹنٹ پروفیسر کی حیثیت سے خدمات انجام دے رہے ہیں۔

آواز دی وائس کے نمائندہ سے بات کرتے ہوئے محمد اعظم نے کہا کہ بچپن ہی سے ان کی خواہش تھی کہ وہ ایک بہترین معلم' مصلح اور سماجی کارکن بنیں اور ان کا یہ مقصد پورا ہوچکا ہے۔واضح رہے کہ قومی یوتھ ایوارڈ سرٹیفکیٹ اور 50 ہزار روپے پر مشتمل ہے۔اس سلسلہ میں محمد اعظم نے بتایا کہ وہ ایوارڈ کی تقریباً25فیصد رقم غریب اور ضرورت مند بچوں میں تعلیمی اشیاء کی تقسیم کیلئے صرف کریں گے۔

محمد اعظم نے کہا کہ دنیا کافی بڑی ہے ۔طلبہ سخت محنت سے تعلیم حاصل کریں اور ترقی کے منازل طئے کریں۔ناکامی پر ہرگز مایوسی کا شکار نہ ہوں۔خودکشی جیسا بزدلانہ اقدام ہرگز نہ کیا جائے۔انہوں نے کہا کہ پہلے منصوبہ بندی کی جائے ۔

awazurdu

محمد اعظم سماجی کاموں کے لئے انا ہزارے کو اپنا آئیڈل مانتے ہیں

مقصد کا تعین کیا جائے اور پھر منزل مقصود کے حصول کیلئے کوئی کسر باقی نہ رکھی جائے۔انہوں نے کہا کہ نوجوان صرف سرکاری ملازمتوں کے حصول پر تکیہ نہ کریں بلکہ خانگی شعبہ جات میں بھی اپنی صلاحیتوں کا لوہا منوائیں۔

محمد اعظم نے کہا کہ دنیا میں تمام شعبہ جات میں ماہرین کی کافی مانگ ہے لہذا طلبہ خود میں مہارت پیدا کریں۔انہوں نے اساتذہ کے احترام کو کامیابی کی کلید قرار دیا اور کہا کہ آج وہ جو کچھ بھی ہیں وہ ان کے استاد جناب سید معین احمد کی مرہون منت ہے۔ محمد اعظم کو 12اگسٹ 2021کو عالمی یوم نوجوانان کے موقع پر نئی دہلی کے وگنان بھون میں منعقد شدنی سرکاری تقریب میں قومی یوتھ ایوارڈ عطا کیا جائے گا۔ 


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...