ڈاکٹر فراز شاہ کی گرفتاری کے بعد اس کی والدہ نے جمعیۃ علماء مہاراشٹر (ارشد مدنی)قانونی امداد کمیٹی کے سربراہ گلزار اعظمی کے نام قانونی امداد کی درخواست ارسال کی تھی جسے منظور کرتے ہوئے ڈاکٹر فراز شاہ کے دفاع میں ایڈوکیٹ فرقان خان کو مقرر کیا گیا جو آج عدالت میں حاضر تھے۔ ایڈوکیٹ فرقان نے عدالت سے گذارش کی کہ ملزم کو طبی جانچ کے لیئے بھیجا جائے اور دوران پولس تحویل ملزم کو وکیل سے ملنے کی اجازت دی جائے جسے عدالت نے منظور کرلیا۔ واضح رہے کہ گذشتہ ماہ اتر پردیش انسداد دہشت گرد دستہ ATSنے عمر گوتم اور مفتی قاضی جہانگیر قاسمی کو جبراً تبدیل مذہب کے الزام میں گرفتار کیا تھا اور ان پر الزام عائد کیا ہیکہ دونوں ملزمین پیسوں کا لالچ دے کر ہندوؤں کا مذہب تبدیل کراکے انہیں مسلمان بنا تے ہیں اور پھر ان کی شادیاں بھی کراتے ہیں۔ پولس نے ممنو ع تنظیم داعش سے تعلق اور غیر ملکی فنڈنگ کا بھی شک ظاہر کیا ہے۔
پولس نے ملزمین پر تعزیرات ہند کی دفعات 420,120(B),153(A),153(B),295,511اور اتر پردیش پروہبیشن آف ین لاء فل کنورژن آف ریلیجن ایکٹ کی دفعات 3,5 کے تحت مقدمہ قائم کرکے ان پر سنگین الزامات عائد کیئے ہیں، یو پی اے ٹی ایس کی تفتیش ابھی جاری ہے۔
کوئی تبصرے نہیں:
ایک تبصرہ شائع کریں