پیر, دسمبر 06, 2021
بابری مسجد کا پیغام ہندی مسلمانوں کے نام بقلم : حمزہ اجمل جونپوریالسلام علیکم و رحمۃ اللہ وبرکاتہ میرے عزیز ہندستانی بیٹوں

ہندوستان کی دفاعی قوت میں اضافہ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ ہندوستان کو چین نے تیزی سے آنکھ دکھانا شروع کر دیا ہے اس کی وجہ سے سرحد پر تناؤ میں دن بدن اضافہ ہوتا جا رہا ہے، پڑوسی ملک پاکستان کے ساتھ اس کے رشتے کبھی بھی استوار نہیں رہے،

ملعون وسیم رضوی ہندو مذہب اختیار کر لیا ملعون وسیم رضوی ہندو بن گیاملعون وسیم رضوی ہندو بن گیا
ملعون وسیم رضوی ہندو مذہب اختیار کر لیا ملعون وسیم رضوی ہندو بن گیا
ملعون وسیم رضوی ہندو بن گیا
لکھنو_ شیعہ وقف بورڈ کا سابق چیئرمین ملعون وسیم رضوی آج (پیر کو) اسلام چھوڑ کر ہندو بن گیا ۔ قرآن پاک کی آیات حذف کے لیے سپریم کورٹ میں درخواست دینے والا ملعون وسیم رضوی نے ہندو مذہب قبول کرلیا۔ اتر پردیش کے غازی آباد میں داسنا دیوی مندر شیو شکتی دھام کے مہنت یتی نرسمہانند گری مہاراج نے ملعون وسیم رضوی کو سناتن دھرم میں شامل کرلیا۔ ہندو مذہبی رہنماؤں کی بڑی تعداد نے وسیم رضوی کے ہندو بننے کا خیرمقدم کیا ہے۔ملعون وسیم رضوی کی کتاب پر بھی کافی تنازعہ ہوا تھا
کچھ دن قبل ملعون وسیم رضوی نے اپنی وصیت میں لکھا تھا کہ انہیں مرنے کے بعد دفنانے کے بجائے ہندو رسم و رواج کے مطابق سپرد خاک کیا جائے۔ قبل ملعون وسیم رضوی نے ایک ویڈیو بھی جاری کی تھی، اس سے قبل ہی مذہبی رہنماؤں نے کہا تھا کہ انہیں قبرستان میں دفنانے کی جگہ نہیں دی جائے گی۔ اسی لیے انہوں نے کہا ہے کہ ان کی موت کے بعد ان کی آخری رسومات ادا کی جائیں۔ صرف مہنت یاتی نرسمہانند گری مہاراج کو ہی اپنی چتا کو آگ دینا چاہیے۔

بابری مسجد شہادت کی 29 ویں برسی ، مظلومین کو ابھی بھی انصاف کا انتظار
بابری مسجد شہادت کی 29 ویں برسی ، مظلومین کو ابھی بھی انصاف کا انتظار
دراصل1992میں مسجد کی مسماری کے بعد ملک بھر میں تشددپھوٹ پڑا تھا ،لیکن ملک کے تجارتی مرکز عروس البلاد ممبئی میں بڑے پیمانے پر تشددپھوٹ پڑا تھا،شہر میں دسمبر 1992اور جنوری 1993 میں ہوئے دودورکے فسادات کی تحقیقات کے لیے حکومت نے بمبئی ہائی کورٹ کے سٹنگ جج جسٹس بی این سری کرشنا کی سربراہی میں کمیشن تشکیل دیا جنہوں نے پانچ سال بعد ایک منصفانہ رپورٹ پیش کی تھی ،کمیشن کی سفارشات کے باوجود قصورواروں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں کی گئی۔
جسٹس سری کرشنا نے اپنی رپورٹ میں بابری مسجد کی شہادت اور رام جنم بھومی کے لیے شروع کی جانے والی تحریک کو ہی بنیاد قراردیا تھا،انہوں نے سپریم کورٹ کے ذریعہ 1949میں بابری مسجد میں مورتیاں رکھنے اور مسجد کی شہادت کو غیرقانونی قراردینے کو ایک تاریخی فیصلہ بتایا ہے۔
اس کمیشن کی کارروائی کی پہلے دن سے رپورٹنگ کرنے والے اور رپورٹ کے اردومترجم معروف صحافی جاویدجمال الدین نے کہاکہ سری کرشناکمیشن نے واضح کردیا تھا کہ 1980کے عشرہ میں رام مندر کی تحریک شروع کی گئی اورایک بار پھر ہندووادی (ہندوﺅں کی فرقہ پرست جماعتوں،تنظیموں)نے اجودھیا میں بابری مسجد کی جگہ مجوزہ رام مندر کی تعمیر کرنے کی مہم شروع کردی۔ان کا دعویٰ تھا کہ یہ بھگوان شری رام کی جائے پیدائش ہے۔دوسری جانب ظاہر سی بات تھی کہ مسلمان ایک انچ زمین دینا نہیں چاہتے تھے۔
جاوید جمال الدین نے مزید کہاکہ رپورٹ کے مطابق اس تنازعہ نے اس وقت سنگین ر خ اختیار کرلیا ،جب عدلیہ کی جانب سے مقدمہ میں کافی تاخیر ہوگئی اور سیاسی مفاد کے لیے اس معاملہ کو ایک نیار خ80کی دہائی میں بھارتیہ جنتا پارٹی نے دیا اور اس کے سربراہ ایل کے اڈوانی نے رام جنم بھومی۔ بابری مسجد تنازعہ پرہندوﺅں میں بیداری پیدا کرنے کے لیے رتھ یاترا نکالی اور اس دوران جگہ جگہ پرفسادات ہوئے تھے۔آخر انہیں بہار میں گرفتار کیاگیاتھا،لیکن تب تک رام مندر کی مہم تیزہوچکی تھی۔
انہوں نے یہ بھی کہاکہ جسٹس سری کرشنا نے رپورٹ میں تاریخی حوالے پیش کرتے ہوئے کہاکہ ملک سے برطانوی سامراج کو باہر نکالنے کے لیے ہندوﺅں اور مسلمانوں نے متحد ہوکر آپسی ملنساری کے ساتھ جدوجہد کی تھی۔اس اتحاد واتفاق کو محمدعلی جناح کے "دوقومی نظریہ " نے تباہ وبربادکردیا۔ جس کے نتیجہ میں سیاسی طورپرملک کی تقسیم ہوگئی اور سرحد کے دونوں جانب لاکھوں معصوم اور بے گناہ انسانوں کا قتل عام کیا گیا۔ان کا قصور صرف یہ تھا کہ وہ دیگر فرقے کی اکثریت اور اثرورسوخ رکھنے والے علاقوںمیں رہائش پذیر تھے۔انہوں نے ملک کی آزادی اور اس آئین کو تسلیم کرلیا تھا ،جس نے اقلیتوں کو ان کے بنیادی حقوق کے ساتھ ساتھ رعایتیں بھی دی تھیں۔ ایک وقفہ کے ساتھ اقلیتی فرقہ کو دیئے جانے والے خصوصی اختیارات نے ان کی نفسیات پر گہرا اثر کرنا شروع کیا۔ہندووں میں یہ خوف پایا جانے لگا کہ جلد ہی وہ اقلیت میں تبدیل ہوجائیں گے۔ اس سوچ نے صورت حال کو کافی بگاڑدیا اور "ہم اور وہ " کی نفسیات پنپنے لگی۔اس کا سیاسی فائدہ مفاد پرستوں نے اٹھایا اور ہندوﺅں کے ایک طبقہ نے متعدد مساجد کو آزاد کرانے کے لیے مہم شروع کردی ،جس کے بارے میں ان کا خیال تھا کہ مسلم دورحکومت میں انہیں مندر سے ہی مسجد میں تبدیل کردیا گیا تھا ،اس سے سیاسی فائدہ اٹھانے کی کوشش کی جانے لگی تھی اور 1949سے پھر ایک بارہندووادی (ہندوﺅں کی فرقہ پرست جماعتوں، تنظیموں)نے اجودھیا میں بابری مسجد کی جگہ مجوزہ رام مندر کی تعمیر کرنے کی مہم شروع کردی۔ان کا دعویٰ تھا کہ یہ بھگوان شری رام کی جائے پیدائش ہے۔دوسری جانب ظاہر سی بات تھی کہ مسلمان ایک انچ زمین دینا نہیں چاہتے ہیں۔
جاویدجمال الدین نے مزید کہا کہ کمیشن نے اس بات کا اظہار کیا تھا کہ ان تحریکوں کی وجہ سے ملک کے مسلمانوں میں عدم تحفظ کا احساس پیدا ہونے لگا تھا جبکہ تحریک کے رہنماءاشتعال انگیزی سے باز نہیں آرہے تھے اور اسی وجہ سےدونوں فرقوں کے درمیان خلیج بڑھتی چلی گئیں،جس کا ہندوستان کی ہم آہنگی اور بھائی چارہ پر کافی بُرا اثر ہوا ۔ان زخموں کو بھرنے کے لیے ایک عرصہ درکار ہوگا۔معروف صحافی کا کہنا ہے کہ" 6دسمبر 1992کے بعد میرے جیسے ہزاروں افراد عدم تحفظ کا شکار ہوگئے تھے ،لیکن رپورٹ کے منظرعام آنے پر اس ملک کے آئین ،سیکولرزم اور جمہوریت پر اعتماد بحال ہوا ہے ۔لیکن افسوس ناک حقیقت یہ ہے کہ سری کرشنا کمیشن نے اپنی رپورٹ میں جو سفارشات پیش کی ہیں ،ان میں سے صرف محکمہ پولیس کو بہتر کرنے اور جدید اسلحہ اور ٹیکنالوجی سے لیس کیا گیا،مگر قصورواروں کے خلاف کارروائی نہیں کی گئی اور سیکڑوں متاثرین انصاف سے محروم ہیں۔جوکہ فسادیوں کے ساتھ ساتھ پولیس کے ظلم وستم کا شکار بنے تھے۔ایسے افراد کی طویل فہرست ہے۔اور یہ لوگ انصاف کے منتظر ہیں۔

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...