Powered By Blogger

ہفتہ, ستمبر 04, 2021

اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے آسان اورمسنون نکاح کے سلسلے میں کل ہند مشاورتی اجلاس کاانعقاد

اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے آسان اورمسنون نکاح کے سلسلے میں کل ہند مشاورتی اجلاس کاانعقاد

All_India_Muslim_Personal_Law_Board
آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ

نئی دہلی4ستمبر:(اردودنیانیوز۷۲)آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ All India Muslim Personal Law Board کے قیام کاایک مقصد اصلاح معاشرہ بھی ہے جس کے لیے بورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی قائم ہے،اس کمیٹی کے ذریعے ماضی میں اصلاحی خدمات اور سرگرمیاں انجام دی جاتی رہی ہیں اور اب بھی ان کاسلسلہ درازہے،اسی سال مارچ میں اصلاح معاشرہ کمیٹی آل انڈیا مسلم پر سنل لا بورڈ کی جانب سے نکاح کے نظام میں شامل ہو چکی بیجا رسوم و رواج کو ختم کرنے اور نکاح کوشریعت وسنت کے مطابق انجام دینے کے لیے ایک منظم مہم’’آسان اورمسنون نکاح ‘‘ کے عنوان سے شروع کی گئی تھی جس کے مثبت اثرات معاشرے پر مرتب ہوئے اور حوصلہ افزا نتائج سامنے آئے اور درجنوں نکاح سادگی اورآسانی کے ساتھ انجام پائے۔

یہ مہم حضرت مولانا محمد ولی رحمانی صاحب نوراللہ مرقدہ‘ (سابق جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ) کی رحلت کی وجہ سے کچھ وقفے کے لیے کمزور ہوگئی تھی، اب دوبارہ اس مہم کا آغاز کیا جارہاہے،اسی سلسلے میں آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ کی اصلاح معاشرہ کمیٹی کی جانب سے ایک کل ہند مشاورتی اجلاس (بذریعہ زوم آن لائن) مورخہ ۷ستمبر ۱۲۰۲ء بروزمنگل صبح دس بجے منعقد کیاجا رہا ہے، جس کی صدارت حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی صاحب دامت برکاتہم (صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ) فرمائیں گے،اس اجلاس میںمختلف مسالک ،جماعتوں اورتنظیموں کیسربراہ اور نمائندہ حضرات اظہار خیال فرمائیںگے، جن میں حضرت مولانا فخرالدین اشرف صاحب (سجادہ نشیں کچھوچھہ شریف و نائب صدر آل انڈیا مسلم پرسنل لابورڈ )حضرت مولانا خالد سیف اللہ رحمانی صاحب ( کارگذار جنرل سکریٹری آل انڈیا مسلم پر سنل لابورڈ)حضرت مولانا اصغرعلی امام مہدی سلفی صاحب (کل ہند امیرجمیعۃ اہلحدیث)حضرت مولانا خلیل الرحمن سجاد نعمانی صاحب ( رکن مجلس عاملہ بورڈ) حضرت مولانا صغیر احمد رشادی صاحب ( امیرشریعت کرناٹک) حضرت مولاناعبیداللہ خان اعظمی صاحب (سابق ممبر آف پارلیمنٹ)حضرت مولانا عبداللہ مغیثی صاحب ( صدر آل انڈیا ملی کونسل)حضرت مولاناسیداطہرعلی اشرفی صاحب ( رکن مجلس عاملہ بورڈ)محترم جناب سیّدسعادت اللہ حسینی صاحب( امیر جماعت اسلامی ہند )حضرت مولانااصغر علی حیدری صاحب (ممتاز شیعہ عالم دین )حضرت مولاناسید مصطفی رفاعی جیلانی (رکن بورڈ) ڈاکٹر عبدالقدیر صاحب ( صدر شاہین ادارہ جات)شامل ہیں۔

اسی طرح بورڈ کے ممتازارکان اورملک کے نامی گرامی علمائے کرام اس اجلاس میں بحیثیت مہمان خصوصی جلوہ افروز ہوں گے۔ان شاء اللہ!۔اس اجلاس کے ذریعے یہ کوشش کی جائے گی کہ شادی بیاہ میں انجام دی جانے والی رسوم و رواج کو ختم کرنے اور جہیز کے جبری لین دین جیسی بری رسم کو مٹانے نیز نکاح کوسادہ اورآسان بنانے کے لییجو بنیادی لائحہ عمل تیار کیاگیاتھا اس لائحہ عمل کوزمینی سطح پر مزید مضبوطی کے ساتھ نافذ کرنے کا نظام بنایا جائے۔

مشاورتی اجلاس کے مدعوئین خصوصی بذریعہ زوم اجلاس میں شرکت فرمائیں گے اور عام لوگوں کے استفادہ کے لیے بورڈکے آفیشیل یوٹیوب چینل پریہ اجلاس لائیو نشر کیاجائے گا ان شاء اللہ! برادران اسلام سے اس اہم اجلاس سے استفاد ے کی گذارش حضرت مولانامحمد عمرین محفوظ رحمانی صاحب (سکریٹری آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ) نے کی ہے۔

مسلم خاتون کی اجتماعی عصمت ریزی اورگودی میڈیا کا منافقانہ رویہ

مسلم خاتون کی اجتماعی عصمت ریزی اورگودی میڈیا کا منافقانہ رویہ

Maulana Syed Asif Nadvi

اثر خامہ :  مولانا سیدآصف ندوی  (صدر جمعیت علماء ناندیڑ)

 گودی میڈیا جو اکثر مسلم خواتین کی مظلومیت کا رونا روتا رہتا ہے ، اور ہماری موجودہ زعفرانی حکومت بھی جس نے یکم اگست ؍۲۰۱۹ کو پارلیمنٹ میں انسداد طلاق ثلاثہ بل پاس کروایاتھا ، اور ابھی حال ہی میں یکم اگست ؍۲۰۲۱ کو اس تاریخ کو”مسلم خواتین کے حقوق کا دن” کے طور پر بھی منایا ہے ، گویا اس نے اس بل کو پاس کرواکر صدیوں سے ظلم و بربریت کا شکار چلی آرہیں مسلم خواتین کو ابدی نجات دلوادی تھی۔
لیکن حیرت ہے کہ خود ملک کی راجدھانی اور دارالسلطنت دہلی میں دہلی پولس ڈیفینس میں خدمات انجام دے رہی ۲۱ سالہ سب انسپکٹر صبیحہ سیفی کے ساتھ چار انسان نما درندوں نے نہ صرف جنسی زیادتی کی بلکہ اس کی اجتماعی عصمت ریزی کے بعداس کے جسم کے نازک حصوں کو چاقو سے کاٹ ڈالا، اور پھر بڑی درندگی کے ساتھ اس معصوم کو قتل بھی کردیا۔ اس دلخراش سانحے پر نہ میڈیا میں کوئی ہلچل پیدا ہوئی اور نہ ہی یومِ حقوقِ مسلم خواتین منانے والوں کے کانوں پرکوئی جوں رینگی۔
جبکہ دہلی کا لاء اینڈ آرڈر "یوم حقوقِ مسلم خواتین ” منانے والی اور پارلیمنٹ میں طلاقِ ثلاثہ بل پاس کرانے والی اسی حکمران جماعت ہی کے ہاتھ میں ہے۔ سچ بات تو یہ ہے کہ اس زعفرانی حکومت نے دیگر اور اداروں کی طرح میڈیا کو بھی پوری طرح ـ”زعفران زار”بنادیا ہے ۔ 
اتفاق سے اس سانحے کے ایک ہی دو دن بعد ایک معروف ٹی وی ایکٹر کا حرکتِ قلب بند ہوجانے سے انتقال ہوگیا اور وطنِ عزیز بھارت کا پورا میڈیا اس واقعے کے ایک ایک گوشے اور پہلو پر روشنی ڈالنے کے کارِخیر میں لگ گیا۔سب انسپکٹر صبیحہ سیفی کے ساتھ اجتماعی زیادتی کے سانحے کو جس میں ظلم و زیادتی اور حیوانیت و بربریت کی تمام حدیں پار کردی گئی تھیں، نظر انداز کرکے میڈیا کا کسی شخص کی طبعی موت کو لے کر دن بھر ہنگامہ برپاکرنے کو صحافتی اقدارسے بغاوت اور اخلاقی دیوالیہ پن کے علاوہ کیا کہا جائیگا۔
نہ صرف ہمارے ملک بلکہ پوری دنیا میں روزانہ  لاکھوں لوگ حرکتِ قلب کے بند ہوجانے سے موت کا شکار ہوتے رہتے ہیں ۔ یہ ایک معمول کی بات ہے، لیکن محض اس وجہ سے کہ فوت شدہ شخص کا تعلق شوبز سے ہے ،وہ ایک فلمی ستارہ ہے ، اس کے چاہنے والوں کی ایک بڑی تعداد معاشرے میں موجود ہے ، اس کی خبر کو نشر کرنے سے چینل کی ٹی آر پی بڑھ سکتی ہے ،تمام چینل اس کو نشر کرنے میں لگ گئے۔ پتہ نہیں گودی میڈیا اس منافقت کو کب چھوڑیگا؟
یوں محسوس ہوتا ہے کہ حادثات و واقعات کو مذہبی تعصب کی عینک سے دیکھنا اورانہیں زہرآلود نفرت بھرے انداز میں بیان کرنا گودی میڈیا کے لئے صحافت کی بنیادی شرط بن چکی ہے۔ کورونا کے پہلے مرحلے میں تبلیغی جماعت کو لے کر میڈیا کی زہر افشانی اور دوسرے مرحلے میں کمبھ کے میلے میں لاکھوں لوگوں کی شرکت پر اس کی خاموشی اس بات کا واضح ثبوت ہے ۔
موجودہ دور میں ہمارے سماج اور معاشرے میں کسی بھی اہم واقعے یا سانحے کو اجاگر کرنے یا دبانے میں میڈیا کا کردار بڑا اہم ہوتا ہے ، میڈیا کا رویہ اگر مثبت ہو تو بہت سے مسائل فوری بنیاد پر حل ہوسکتے ہیں لیکن اگر میڈیا کا رویہ منفی ہو یا محض تماشائی کا ہو تو پھر بہت سے معاملات نہ صرف سردخانوں میں چلے جاتے ہیں بلکہ بگاڑ کا شکار بھی ہوجاتے ہیں۔
اس وقت ہمارے وطن عزیز کی میڈیا میں پڑوسی ممالک اور بیرونی اقوام کے سیاسی اتھل پتھل کو لے کر شوروغوغا کرنے اور ڈیبیٹ کرنے کی ہُوڑ لگی ہوئی ہے ، اور اپنے ہی ملک کے بنیادی مسائل ، عوام کی پریشانیوں، مہنگائی کی مار، کسانوں کی بے بسی، پسماندہ طبقات کے استحصال ، جنسی زیادتیوں جیسے انتہائی اہم مسائل سے چشم پوشی و پہلوتہی کرنا عام بات بنی ہوئی ہے ، ان حالات میں ہماری اپنی بے حسی اور خاموشی بھی کسی قیامت سے کم نہیں ، ہم میں سے ہر شخص حالات سے باخبر ہوتا ہے بلکہ حل بھی جانتا ہے لیکن اس کو حل کرنے کے لئے کوئی ایک شخص بھی  قدم آگے نہیں بڑھاتا۔
حالات یہ کہ رہے ہیں کہ یہ وقت عہد کہن کے قصوں اور ماضی کی داستانوں سے لطف اندوز ہونے اور اسلاف کے کارہائے نمایاں پر محض فخر کرنے کی بجائے میدان عمل میں کود پڑنے اوراپنے مسائل کو قانونی و دستوری دائروں میں رہتے ہوئے حل کرنے کا ہے۔ 
ذرا دیکھ اس کو جو کچھ ہورہا ہے ، ہونے والا ہے
دھرا کیا ہے بھلا عہدِ کُہن کی داستانوں میں
یہ خاموشی کہاں تک؟  لذّتِ فریاد پیدا کر 
زمیں پر تو ہو اور تیری صدا ہو آسمانوں میں
نوٹ :-مضمون نگار کی رائے سے ادارہ کا متفق ہونا ضروری نہیں ہے

ممتا بنرجی کی نشست بھوانی پور میں ہوگا ضمنی انتخابات ، 31 نشستوں پر انتخاب ملتوی

ممتا بنرجی کی نشست بھوانی پور میں ہوگا ضمنی انتخابات ، 31 نشستوں پر انتخاب ملتوی

mamta-benerje

نئی دہلی،04؍ ستمبر :(اردودنیانیوز۷۲)30 ستمبر کو مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی کی پرانی سیٹ بھوانی پور میں ضمنی انتخابات ہوں گے۔ الیکشن کمیشن نے یہ معلومات ہفتے کودی۔ کمیشن نے نوٹیفکیشن میں کہا کہ ووٹوں کی گنتی 3 اکتوبر کو کی جائے گی۔ ضمنی انتخابات بھی اسی تاریخ (30 ستمبر) کو مغربی بنگال کے سمسیر گنج ، جنگی پور اور پپلی (اڑیشہ) میں ہوں گے۔ ترنمول کانگریس کی سربراہ ممتا بنرجی کو وزیراعلیٰ رہنے کے لیے اس سیٹ سے الیکشن جیتنا ہوگا۔

تاہم الیکشن کمیشن نے کورونا کی صورتحال کے پیش نظر 31 دیگر نشستوں کے انتخابات ملتوی کر دئیے ہیں۔الیکشن کمیشن نے کہاکہ آئینی تقاضوں اور مغربی بنگال کی خصوصی درخواست کو مدنظر رکھتے ہوئے اسمبلی حلقہ 159 – بھوانی پور کے لیے ضمنی انتخاب کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ احتیاطی تدابیر کے طور پر بہت سخت اصول بنائے گئے ہیں۔الیکشن کمیشن نے مزید کہاکہ متعلقہ ریاستوں کے چیف سیکریٹریز اور چیف الیکٹورل آفیسرز کے خیالات اور آراء کو مدنظر رکھتے ہوئے دیگر 31 اسمبلی حلقوں اور 3 پارلیمانی حلقوں میں ضمنی انتخابات نہ کرانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

واضح رہے کہ اپریل مئی میں ہونے والے بنگال اسمبلی انتخابات میں ممتا بنرجی کی پارٹی ترنمول کانگریس نے بڑی اکثریت سے کامیابی حاصل کی اور 294 میں سے 213 نشستوں پر کامیابی حاصل کی۔ تاہم ممتا بنرجی نندی گرام سیٹ ہار گئی تھیں۔ مئی میں انتخابی نتائج کے اعلان کے کچھ دن بعد ترنمول کانگریس نے کہا تھا کہ بھوابی پور سے جیتنے والے ایم ایل اے شوبھن دیو چٹوپادھیائے نے ممتا بنرجی کے الیکشن لڑنے کے لیے اپنی نشست چھوڑ دی ہے۔

اترپردیش: 17 سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری

اترپردیش: 17 سالہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری

crime

مہوبا ،04؍ ستمبر:(اردو دنیا نیوز۷۲)اتر پردیش کے مہوبا ضلع میں ایک 17 سالہ لڑکی کے ساتھ مبینہ طور پراجتماعی عصمت دری کا معاملہ سامنے آیا ہے۔ مہوبا صدر کوتوالی کے انسپکٹر انچارج (ایس ایچ او) بلرام سنگھ نے ہفتہ کو بتایا کہ لڑکی کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کا مبینہ واقعہ جمعرات کی نصف شب میں پیش آیا۔ اس معاملے کی ایف آئی آر جمعہ کو درج کی گئی۔ ایف آئی آر کی بنیاد پر سنگھ نے بتایا کہ کبری تھانے کے علاقے کے ایک گاؤں کی ایک 17 سالہ لڑکی ایک نجی کمپنی میں کام کرتی ہے جو کہ مہوبا شہر کے ایک علاقے میں کرائے کے کمرے میں رہتی ہے۔ 

اس کی ڈاک بنگلے کے قریب رہنے والے ایک نوجوان سے جان پہچان ہوگئی تھی ۔ نوجوان نے جمعرات کی شام اسے بہکایا اور اسے ایک ویران جگہ پر ایک کمرے میں لے گیا جہاں نوجوان اور اس کے دو دیگر ساتھیوں نے مبینہ طور پر لڑکی سے اجتماعی عصمت دری کی اور اس واقعے کی ویڈیو بھی بنائی۔

ایس ایچ او نے بتایا کہ واقعہ کے بعد تینوں ملزمان متاثرہ لڑکی کو ایک ہی کمرے میں بند کر کے چلے گئے۔ جمعہ کی صبح تینوں نوجوان دوبارہ وہاں پہنچے اور ان میں سے ایک ملزم نوجوان لڑکی کو موٹرسائیکل پر بیٹھا کردوسری جگہ لے جانے لگا ، اسی وقت وہ چلتی موٹر سائیکل سے چھلانگ لگا کر شور مچانے لگی۔

سنگھ نے بتایا کہ متاثرہ لڑکی جمعہ کو اپنے اہل خانہ کے ساتھ کوتوالی آئی اور ایف آئی آر درج کرایا۔ انہوں نے کہا کہ تحریر کی بنیاد پر اجتماعی عصمت دری اور دیگر متعلقہ دفعات کے تحت مقدمہ درج کرنے کے بعد متاثرہ لڑکی کو طبی معائنے کے لیے سرکاری اسپتال بھیجا گیا ہے اور ملزم کی گرفتاری کے لیے کوششیں جاری ہیں۔

بہار: اسمارٹ کلاس روم میں بچے دیکھ رہے تھے فحش بھوجپوری گانا ، ویڈیو وائرل ہونے پر افراتفری

بہار: اسمارٹ کلاس روم میں بچے دیکھ رہے تھے فحش بھوجپوری گانا ، ویڈیو وائرل ہونے پر افراتفری

bihar-children-were-watching-obscene-bhojpuri-song-in-smart-classroom-video-goes-viral

بیگوسرائے،04؍ ستمبر:(اردو دنیا نیوز۷۲)بہار حکومت نے بچوں کو معیاری تعلیم فراہم کرنے کے لیے ریاست کے تمام اسکولوں میں اسمارٹ کلاس کی بہتر سہولت فراہم کی ہے ، لیکن یہ سہولت بچوں کے لیے فحاشی کا ذریعہ بن رہی ہے۔ اسکول کے بچے ریاست کے بیگوسرائے ضلع کے بکھاری بلاک میں اسمارٹ کلاس رومز میں نصب ٹی وی اسکرینوں پر فحش بھوجپوری گانے دیکھ رہے ہیں۔

اس کی ایک ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل ہو رہی ہے۔یہ معاملہ بیگوسرائے کے بکھاری بلاک کے راٹن آدرش مڈل اسکول کا ہے ، جہاں استاد کی عدم موجودگی میں بچے ٹی وی سیٹ میں بھوجپوری فحش گانے دیکھتے اور سنتے نظر آرہے ہیں۔ لڑکیاں بھی اسی کلاس روم میں موجود ہوتی ہیں۔ ویڈیو کے وائرل ہونے کے بعد نظام اور انتظامیہ دونوں ہی سوال کے گھیرے میں ہیں۔

فی الحال نہ تو اسکول انتظامیہ ، نہ اساتذہ اور نہ ہی انتظامیہ کے سطح پر کوئی کچھ بول رہا ہے۔دوسری جانب ویڈیو منظر عام پر آنے کے بعد والدین میں ناراضگی ہے۔ بیگوسرائے سے پٹنہ تک محکمہ تعلیم میں بھی ہلچل ہے۔

سی بی آئی بتائے،کتنے کو سزا دلائی اور کتنے مقدمات زیرالتوا ہیں؟سپریم کورٹ

سی بی آئی بتائے،کتنے کو سزا دلائی اور کتنے مقدمات زیرالتوا ہیں؟سپریم کورٹ

Supreme-Court

سپریم کورٹ نے تفتیشی ایجنسی سے رپورٹ کارڈ مانگا،غیرمعمولی تاخیر پر ناراض

نئی دہلی 4ستمبر:(اردو دنیا نیوز۷۲)سنٹرل بیوروآف انویسٹی گیشن (سی بی آئی) کے کام کرنے کے اندازسے ناراض سپریم کورٹ نے ایجنسی سے کامیابی کی شرح بتانے کوکہاہے۔ سپریم کورٹ نے عدالتی مقدمات میں ایجنسی کی کامیابی کی شرح کے بارے میں ڈیٹامانگا ہے ، جس میں سی بی آئی کے زیر سماعت مقدمات میں غیر معمولی تاخیر کا حوالہ دیا گیا ہے۔ مانا جاتا ہے کہ سپریم کورٹ سی بی آئی کی کارکردگی کا جائزہ لے سکتاہے۔

دراصل سپریم کورٹ نے سی بی آئی کی طرف سے ایک کیس میں 542 دن کی تاخیر کے بعد اپیل دائر کرنے پر ناراضگی ظاہر کی اور مرکزی ایجنسی کے کام کاج اور اس کی کارکردگی کا تجزیہ کرنے کا فیصلہ کیا۔ رپورٹ کے مطابق سپریم کورٹ نے سی بی آئی کے ڈائریکٹر کو ہدایت کی ہے کہ وہ عدالت کے سامنے ان مقدمات کی تعداد رکھے جن میں ایجنسی ملزمان کو ٹرائل کورٹس اور ہائی کورٹس میں سزا سنانے میں کامیاب رہی ہے۔

عدالت نے یہ بھی پوچھا ہے کہ سی بی آئی ڈائریکٹر قانونی کارروائی کے حوالے سے محکمہ کو مضبوط بنانے کے لیے کیااقدامات کررہے ہیں۔ جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم ایم سندریش کی بنچ نے کہاہے کہ سی بی آئی کا کچھ احتساب ہوناچاہیے۔.

دو ججوں ، جسٹس سنجے کشن کول اور جسٹس ایم سندریش کی بنچ نے مشاہدہ کیاہے کہ ایجنسی کے لیے صرف کیس رجسٹر کرنا اور تفتیش کرناکافی نہیں ہے ، بلکہ یہ بھی یقینی بناناہے کہ کیس کامیابی سے چلائی جائے۔ بنچ نے سی بی آئی سے اس وقت سنبھالے اورکامیابی سے مکمل ہونے والے مقدمات کی مکمل تفصیلات مانگی ہیں۔ سی بی آئی سے یہ بھی کہاگیاہے کہ عدالتوں میں کتنے مقدمات زیر التوا ہیں اور کتنے عرصے سے زیر التوا ہیں۔

بے روزگار نوجوان مودی کی سالگرہ پر ’یوم جملہ‘ منائیں گے

بے روزگار نوجوان مودی کی سالگرہ پر ’یوم جملہ‘ منائیں گے

modi

بینک کے ملازمین بھی احتجاج میں شریک ہوں گے

نئی دہلی4ستمبر:(اردو دنیا نیوز۷۲)ملک میں بے روزگاری کو مسئلہ بنانے میں اہم کردار ادا کرنے والے یوتھ لیڈر انوپم نے 17 ستمبر کو وزیر اعظم مودی کی سالگرہ کے موقع پر بڑا اعلان کیا ہے۔ ہلا بول کے بانی اور قومی صدر انوپم نے کہاہے کہ وزیر اعظم مودی کی سالگرہ جملہ اور بے روزگاری کے لیے وقف ہو گی۔ واضح رہے کہ پچھلے سال بھی انوپم کی اپیل پر 17 ستمبر کو یوم جملہ اور بے روزگاری کا دن National Unemployment Day منایا گیاتھاجس پر بہت زیادہ بحث بھی ہوئی تھی۔

’یوواہلا بول‘ کے قومی ترجمان رشاب رنجن نے کہاہے کہ بے روزگار نوجوان اس اپیل کے لیے پرجوش ہیں اور گزشتہ سال کی طرح اس بار بھی 17 ستمبر کو یادگار بنانے کا جذبہ ہے۔ ہماری کوشش ہے کہ وزیر اعظم ، حکومت سے لے کر سیاسی جماعتوں اور میڈیا تک کی توجہ بے روزگاری کے سنگین مسئلے کی طرف لائی جائے۔ قابل ذکر ہے کہ یووا ہلا بول نے کمائی میڈیسن کے نعرے پر ملک بھر میں ایک مہم شروع کی ہے۔

تحریک کے ورکنگ صدر گووند مشرا نے کہا ہے کہ ہلا بول کی کوشش یہ ہے کہ سیاسی جماعتیں بھی انتخابات کے دوران ان مسائل پر سوالات کے جوابات دیں اور بات چیت کریں ، نہ کہ ذات پات مذہب کے مسائل پر جو سماج کو تقسیم کرتے ہیں۔ .

اس کے تحت آنے والے وقت میں اترپردیش انتخابات کے لیے نوجوانوں کی مہم کی تیاری جاری ہے۔جنرل سکریٹری پرشانت کمال نے کہاہے کہ طلبہ نوجوان تنظیم کی ہیلپ لائن سے مسلسل رابطہ کرکے اپنی اذیت اوردردبانٹ رہے ہیں۔

سرکاری بھرتیوں کی کئی اقسام ہیں جن میں یا تو اشتہار نہیں آتا، یاامتحان نہیں لیا جاتا ، یا دھاندلی ہوتی ہے ،یانتیجہ سامنے نہیں آتاہے یاتقرری وقت پرنہیں ہوتی ہے۔ لیکن افسوس کا مقام ہے کہ حکومت ان عمل کو بہتر بنانے میں سنجیدہ نہیں ہے۔ اس کے برعکس روزگار کے مواقع کو کم کرنے کی مسلسل کوششیں ہو رہی ہیں۔مودی کی سالگرہ پربی جے پی ’خدمت مہم‘ چلائے گی وزیراعظم کے تعارف اورخدمات پرمبنی پروگرام کافیصلہ،ریاستی اکائیوں کو ہدایات جاری

بھارتیہ جنتا پارٹی نے وزیر اعظم نریندر مودی کی سالگرہ 17 ستمبرسے’ خدمت اور لگن مہم‘ چلانے کا فیصلہ کیا ہے۔ یہ مہم 7 اکتوبر تک جاری رہے گی۔ قابل ذکر بات یہ ہے کہ مودی 7 اکتوبر 2001 کو گجرات کے وزیر اعلیٰ بنے اور اس سال 7 اکتوبر کو وہ سربراہ کی حیثیت سے مسلسل بیس سال مکمل کریں گے۔بی جے پی نے اس خدمت اور لگن مہم کے لیے کئی پروگرام چلانے کا فیصلہ کیاہے۔

بی جے پی صدر جے پی نڈا نے اس کے لیے پارٹی کی تمام ریاستی اکائیوں کو ہدایات جاری کی ہیں۔ بی جے پی کے تمام ریاستی اور ضلعی دفاتر میں پی ایم مودی کی شخصیت اور کام پر ایک نمائش منعقد کی جائے گی۔ نموایپ پر ورچوئل نمائش ہوگی ، جس میں پی ایم مودی کے بارے میں بتایا جائے گا۔کہا گیا ہے کہ وہ مصنوعی اعضاء اور آلات تقسیم کریں اور ضلعی ہیڈ کوارٹرز میں ہیلتھ چیک اپ کیمپ لگائے جائیں گے۔

پھلوں کو غریب بستیوں ، یتیم خانوں ، ہسپتالوں اور اولڈ ایج ہومز میں تقسیم کرنے کے لیے کہا گیا ہے۔اس کے ساتھ پردھان منتری غریب کلیان انا یوجنا کے تحت راشن بیگز کی تقسیم کو یقینی بنانے کے لیے کہا گیا ہے۔ عہدیداروں کو ہدایت دی گئی ہے کہ وہ راشن مراکزمیں جائیں اور فائدہ اٹھانے والوں کی ویڈیو بنا کر پی ایم مودی سے اظہار تشکر کریں۔ بلڈ ڈونیشن کیمپ لگانے اور پلاسٹک فری انڈیا کی جانب آگاہی مہم چلانے کی ہدایات بھی دی گئی ہیں۔ اسی طرح لوگوں سے کہاگیاہے کہ وہ ویکسینیشن سینٹرز میں جا کر ان کو آگاہ کریں اور ویکسین لگانے والوں کی ویڈیو ریکارڈ کریں جنہوں نے وزیر اعظم سے اظہار تشکر کیا۔

ملک کے تمام بوتھ سے یہ بھی کہا گیا ہے کہ وہ غریبوں کی فلاح و بہبود اور خدمت کے کاموں کے لیے شکریہ کے نشان کے طور پر پانچ کروڑ پوسٹ کارڈ بھیج کر وزیر اعظم کو مبارکباددیں۔

اترپردیش میں ایک ایسا مدرسہ جہاں مسلم بچے سنسکرت ہندو بچے عربی, اردو پڑھتے ہیں

نئی دہلی، 4 ستمبر (اردو دنیا نیوز۷۲) ہندوستان صحیح معنوں میں گنگا و جمنا تہذیب کا گہوارہ ہے جہاں مسلم بچے سنسکرت پڑھتے ہیں تو ہندو بچے مدرسے میں عربی اور اردو کے علاوہ دینی تعلیم بھی حاصل کرتے ہیں اور نعت خوانی اور تلاوت میں مسلم بچوں سے سبقت لے جاتے ہیں۔

ایک ایسا ہی مدرسہ ریاست اترپردیش کے ضلع گونڈہ میں ہے جہاں ہندو اور مسلم بچے مشترکہ طور پر اردو،عربی اورسنسکرت کی تعلیم حاصل کرتے ہیں۔اس مدرسہ کی سب سے خاص بات یہ ہے کہ یہاں مسلمان بچے سنسکرت پڑھ رہے ہیں اور ہندو بچے اردو اور عربی پڑھ رہے ہیں اور یہ مدرسہ ’گلشن بغداد‘ ہے جو وزیر گنج بلاک کے رسول پور میں واقع ہے۔ اس مدرسے میں تقریباً 230 بچے زیر تعلیم ہیں، جن میں سے 30 بچے ہندو ہیں۔ مدرسے کے پرنسپل کے مطابق، مدرسہ میں تقریباً50 سے زائد مسلم طلبا سنسکرت سیکھ رہے ہیں۔

ہندوا ور مسلم بچوں کو قاری عبدالرشید اور قاری محمد شمیم کی نگرانی میں اس مدرسے میں تعلیم دی جا رہی ہے۔اس مدرسہ میں تمام بچے قرآن اور عربی اور اردو کے علاوہ بقیہ تمام مضامین کی تعلیم ساتذہ کی نگرانی میں حاصل کرتے ہیں۔سب سے اہم بات یہ ہے کہ مدرسہ کے ہندو بچے بھی اپنے والدین کی رضامندی سے تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔ ہندو طلباء بھی دیگرمسلمان بچوں کی طرح قرات کے ساتھ قرآن مجید کی تلاوت مخرج کے ساتھ کرتے ہیں۔

اس مدرسے کی خاص بات یہ بھی ہے کہ جہاں اس مدرسہ میں مسلم اساتذہ تعلیم دیتے ہیں وہیں ہندو اساتذہ بھی تعلیم دے رہے ہیں۔ جن کے نام نریش بہادر سریواستو اور رام سہائی ورما ہیں جو ہندی و سنسکرت وغیرہ پڑھاتے ہیں۔مدرسہ گلشنِ بغداد کے مہتمم قاری محمد راشد نے کہا ہے وہ کوشش کر رہے ہیں کہ بغیر کسی امتیاز کے وہ اپنے بچوں کو بہترین تعلیم دیں۔انہوں نے کہاکہ یہ غیر مسلم طلباء پر منحصر ہے کہ وہ اردو یا عربی پڑھنے کا انتخاب کرتے ہیں یا نہیں۔ کچھ طلباء یہاں سنسکرت اور اردو دونوں زبان پڑھتے ہیں جب کہ حکومت اور دیگر تنظیمیں سنسکرت اور اُردو کی تعلیم کو فروغ دے رہی ہیں، رسول پور کا گلشن بغداد مدرسہ بھی یہی کام کر رہا ہے۔

یہاں صرف یہی نہیں، ہندو اور مسلم طلباء اردو اور سنسکرت کے علاوہ فارسی، ہندی، انگریزی، ریاضی اور سائنس جیسے مضامین کی بھی تعلیم حاصل کر رہے ہیں۔اس مدرسے نے اس فرضی شبیہ کو تار تار کردیا ہے کہ مدارس میں صرف مسلم بچے پڑھتے ہیں۔ اس طرح کے مدارس کے فیض یافتگان ملک کی مشترکہ تہذیب کو فروغ دینے میں نمایاں خدمات انجام دیں گے۔

سعودی عرب کی 15 جامعات دنیا کی بہترین جامعات میں شامل

ریاض، 4ستمبر (اردو دنیا نیوز۷۲) تعلیمی میدان میں بہترین پیش رفت کے سبب سعودی عرب کی 15 جامعات کو دنیا کی بہترین جامعات میں شامل کرلیا گیا، گزشتہ برس جامعات کی یہ تعداد 10 تھی۔سعودی ویب سائٹ کے مطابق وزیر تعلیم ڈاکٹر حمد آل الشیخ نے کہا ہے کہ سعودی عرب کی 15 جامعات دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں شامل ہوگئیں، وزیر تعلیم نے اس حوالے سے مملکت کی اعلیٰ قیادت کو مبارکباد بھی پیش کی۔انہوں نے کہا کہ سنہ 2020 کے مقابلے میں ہماری جامعات نے سنہ 2021 کے دوران اچھی پیش رفت کی ہے۔

گزشتہ برس ٹائمز کی درجہ بندی کے تحت مملکت کی صرف 10 جامعات دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں کی فہرست میں شامل کی گئی تھیں مگر رواں برس ان کی تعداد 15 ہوگئی ہیں، اس طرح گزشتہ سال کے مقابلے میں 50 فیصد زیادہ بہتری آئی ہے۔

وزیر تعلیم نے توجہ دلائی کہ اس سے قبل شنگھائی کی درجہ بندی اور کیو ایس کی درجہ بندی میں بھی دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں کی صف میں شامل ہونے والی سعودی جامعات کی تعداد میں اضافہ ریکارڈ کیا گیا۔ اس سے ظاہر ہوتا ہے کہ ہماری جامعات عالمی درجے کی یونیورسٹیوں کی حریف بن رہی ہیں۔سعودی عرب کی جو 15 جامعات دنیا کی بہترین یونیورسٹیوں میں شامل کی گئی ہیں وہ کنگ عبد العزیز، شاہ فیصل، کنگ سعود، کنگ فہد، حائل، تبوک، امیر سطام بن عبد العزیز، ام القریٰ، امام عبد الرحمٰن، کنگ سعود فار ہیلتھ سائنسز، کنگ فیصل، جدہ، قصیم اور طائف یونیورسٹیاں ہیں۔

جھارکھنڈ اسمبلی میں ایک کمرہ نماز کے لئے مختص، بی جے پی کو اعتراض تو نہیں مگر…

جھارکھنڈ اسمبلی سیکرٹریٹ کی طرف سے جاری کردہ ایک حکم کے مطابق اسمبلی کی نئی عمارت میں ایک نماز ادا کرنے کے لئے ایک کمرہ الاٹ کیا گیا ہے۔ 2 ستمبر کو جاری کردہ اس حکم میں کہا گیا ہے کہ عمارت میں کمرہ نمبر ٹی ڈبلیو 348 نماز ادا کرنے کے لیے مختص کیا گیا ہے۔

اس پر اسمبلی اسپیکر اور بی جے پی لیڈر سی پی سنگھ نے کہا کہ ’’ہم نماز کے کمرے کے خلاف نہیں ہیں لیکن پھر انہیں جھارکھنڈ اسمبلی میں مندر میں تعمیر کرانا چاہیئے۔ بلکہ میرا مطالبہ ہے کہ ہنومان مندر تعمیر کرایا جائے۔ اگر اسپیکر اس کی اجازت دیں تو ہم اپنے خرچ پر مندر تعمیر کریں گے۔

یوپی میں وائرل بخار کے بعد اسپتالوں میں جگہ ختم، لوگ گھروں پر علاج کروانے پر مجبور

لکھنؤ: اتر پردیش کے فیروز آباد میں وائرل بخار اور ڈینگی کی وجہ سے حالات خراب ہو رہے ہیں۔ اسپتالوں میں جگہ ختم ہو گئی ہے اور لوگوں کو علاج کے لئے بیڈ میسر نہیں ہو پا رہے ہیں۔ حالات اس قدر خراب ہیں کہ کئی علاقوں میں بخار سے مبتلا افراد اپنے گھروں پر ہی موجود ہیں اور جھولا چھاپ ڈاکٹروں (نیم حکیموں) سے اپنا علاج کروا رہے ہیں۔ آج تک نے فیروز آباد کے جھلکاری نگر اور دوسرے علاقوں کے حالات پر رپورٹ شائع کی ہے۔

!‘
رپورٹ کے مطابق جھلکاری نگر علاقہ میں کئی ایسے کنبے ہیں جو بچوں کا علاج گھر پر ہی کروانے پر مجبور ہیں۔ یہاں کے رہائشی راجیو کمار کا 12 سالہ بیٹا ویبھو گزشتہ کئی دنوں سے بخار میں مبتلا ہے۔ ٹیسٹ کرانے پر ڈینگی سے متاثرہ ہونے کا انکشاف ہوا۔ اس کے بعد راجیو نے گھر پر ہی ویبھو کا علاج کرانا شروع کیا۔

راجیو کا کہنا ہے کہ اسپتال میں جگہ نہیں ہونے کی وجہ سے مقامی ڈاکٹر کی صلاح پر ہی دوا لی جا رہی ہے۔ بچے کو گلوکوز ڈرِپ بھی گھر پر ہی لگائی جا رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ’’بچے کو گزشتہ کئی دنوں سے بخار تھا، الٹیاں بھی ہو رہی تھیں۔ اس کے بعد جانچ کرائی گئی تو معلوم ہوا کہ ڈینگی ہے۔ اسپتالوں میں تو جگہ ہی نہیں ہے لہذا گھر پر ہی علاج کرایا جا رہا ہے۔‘‘

وہیں، جھلکاری نگر فیروز آباد میں پشپا دیوی اور ان کے کنبہ کی ایک لڑکی کی موت ڈینگی اور پلیٹلیٹ کاؤنٹ گرنے کی وجہ سے ہو گئی۔ کنبہ والوں کا کہنا ہے کہ جب مریض کو اسپتال میں لے کر گئے وہاں لاپروائی کی گئی۔ حکومت نے ڈاکٹروں کے خلاف کارروائی کی ہے، لیکن جس طرح سے لوگ اپنے گھروں میں بچوں کا علاج کر رہے ہیں وہ کافی خطرناک ہے۔

علاقہ کے کونسلر منوج شنکھوار نے بتایا کہ علاقہ میں صاف صفائی نہ ہونے کی وجہ سے بخار تیزی سے پھیل رہا ہے، جوکہ بچوں پر سب سے زیادہ اثر کر رہا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ گزشتہ کچھ ہی دنوں کے اندر کم از کم 15 مزید بچوں کی جان چلی گئی۔ بخار کی وجہ سے اس وقت مغربی اتر پردیش کے کئی اضلاع میں لوگوں کی موت ہوگئی ہے۔

فیروز آباد میں مریض اتنی تیزی سے بڑھ رہے ہیں کہ 100 بیڈ کے اسپتال والے میڈیکل کالج میں 325 سے زیادہ لوگ بھرتی ہیں۔ زیادہ تر پرائیویٹ اسپتال بھی بھر گئے ہیں۔ مرکزی حکومت کی جانب سے بھی ٹیم بھیجی گئی ہے۔ اس میڈیکل ٹیم نے جمعہ کو مقامی افسران کے ساتھ میٹنگ کی۔

کسان تحریک : مظفرنگر میں 5 ستمبر کو مہا پنچایت ، لاکھوں کسانوں کی شرکت کی امید

کسان تحریک : مظفرنگر میں 5 ستمبر کو مہا پنچایت ، لاکھوں کسانوں کی شرکت کی امیدمظفرنگر: زرعی قوانین کے سلسلہ میں حکومت پر دباؤ بنانے کی غرض سے سنیوکت کسان مورچہ کی اپیل پر 5 ستمبر کو مظفرنگر میں کسان مہا پنچایت طلب کی گئی ہے۔ امید کی جا رہی ہے کہ اس پنچایت میں لاکھوں کسان شریک ہوں گے اور مودی حکومت کے خلاف صدائے احتجاج بلند کریں گے۔ اس مہاپنچایت میں ملک کی ہر ریاست سے نمائندگی کی جائے گی۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق کسان مہاپنچایت میں شرکت کے لئے یوپی، پنجاب، ہریانہ اور راجستھان کے علاوہ کرناٹک اور جنوب میں تمل ناڈو اور کیرالہ جیسی ریاستوں سے بھی کسانوں کے دستے مظفرنگر میں پہنچنا شروع ہو گئے ہیں۔

وہیں دوسری طرف، غازی پور بارڈر پر جمعہ کے روز تمل ناڈو اور کیرالہ کے علاوہ دیگر ریاستوں سے بھی کسانوں کے دستے پہنچے۔ اس موقع پر راکیش ٹکیت نے کہا کہ 5 ستمبر کی پنچایت کو کسان اور مزدودر اپنے وقار سے جوڑ کر دیکھ رہے ہیں۔

یہ سوال کئے جانے پر کہ مظفرنگر کی مہاپنچایت میں کتنے افراد شرکت کریں گے، راکیش ٹکیت نے کہا کہ تعداد کی بات چھوڑو، مظفرنگر کی مہاپنچایت تاریخی ہوگی۔ خیال رہے کہ ملک بھر میں کسانوں کے حق کی آواز بلند کر رہے بھارتیہ کسان یونین کے ترجمان راکیش ٹکیت تحریک شروع ہونے کے بعد سے اپنے آبائی ضلع مظفرنگر کی سرحد میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔ راکیش ٹکیت نے کاہ کہ انہوں نے 'بل واپسی نہیں تو گھر واپسی نہیں' کا عزم کیا ہوا ہے، لہذا وہ تحریک شروع ہونے کے بعد سے آج تک مظفرنگر ضلع کی سرحد میں داخل نہیں ہوئے ہیں۔

راکیش ٹکیت کا کہنا تھا کہ وہ اتواار کے روز مظفرنگر میں طلب کی گئی مہاپنچایت میں شرکت ضرور کریں گے لین اپنے گھر نہیں جائیں گے۔ اس مہاپنچایت کی خاص بات یہ ہے کہ اپنے بھائی اور بی کے یو کے صدر نریش ٹکیت کے ساتھ ہی کسان تحریک کے دوران راکیش ٹکیت پہلی بار اسٹیج کا اشتراک کریں گے۔

ناندیڑ:موسلا دھار بارش کا امکان‘ایلو الرٹ جاری

ناندیڑ:3 ستمبر۔ (اردو دنیا نیوز۷۲) ممبئی علاقائی موسمیاتی مرکز کی طرف سے 3 ستمبر کو دی گئی ہدایات کے مطابق ضلع ناندیڑ کے لیے 3 سے 7 ستمبر تک ایلو(Yellow) الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ ان کے مطابق اس دوران ضلع میں چند مقامات پر گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان ہے۔

اتوار 5 ستمبر کو ضلع کچھ مقامات پر بجلی کی گرج چمک کے ساتھ موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔ 6 اور 7 ستمبر کو بھی ضلع کے کچھ مقامات پر موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔اسلئے احتیاطی تدابیر کرنے کے ہدایت ضلع انتظامیہ نے عوام کو دی ہے

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...