
#سعودی_عرب میں المناک ٹریفک حادثے کی ویڈیو جاری : کمزور دل حضرات نہ دیکھیں
#سعودی_عرب میں المناک ٹریفک حادثے کی ویڈیو جاری : کمزور دل حضرات نہ دیکھیں
آج ناوگھاٹ پُل پرایک لاش ملی ہے ۔مکھیڑ میںکاربہہ گئی‘اوردوافراد لاپتہ ہے‘ ناندیڑ۔دیگلور شاہراہ بندکردیاگیاہے اورشہریان کوچوکنا رہنے کی ہدایت دی گئی ہے۔ناندیڑمیں سیلابی صورتحال کی تصاویرد یکھئے
امارت شرعیہ،بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ کا قیام 19/ شوال 1439ھ مطابق 26/ جون 1921 کو امام الہند مولانا ابو الکلام آزاد کی صدارت میں عمل میں آیا تھا،اس کے دستور کی دفعہ نمبر ۱ / میں واضح طور پر لکھا ہے کہ 'یہ اسلام کے اجتماعی نظام اور مسلمانوں کی جماعتی زندگی کی تشکیل ہے اور شریعت کا ایسا مطلوب ومقصود ہے، جس کے بغیر اسلامی زندگی کا تحقق نہیں ہو سکتا'، حضرت عمر بن الخطاب کا مشہور قول ہے کہ اسلام بغیر جماعت، جماعت بغیر امارت اور امارت بغیر سمع وطاعت کے نہیں ہے، لا اسلام الا بجماعۃ ولا جماعۃ الا بامارۃ ولا امارۃ الا بطاعۃ (جامع بن عبد البر 61)
تنظیمیں اس کے قبل بھی تھیں اور بعد میں بھی بہت بنیں، لیکن امارت شرعیہ کی فکری انفرادیت یہ ہے کہ اس نے منہاج نبوت پر نظام شرعی کے قیام کو اپنا مقصد اولیں قرار دیا۔ آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے اقامت دین کا جو طریقہ اپنایا اس میں فرد کی اصلاح کو اولیت حاصل ہے، افراد کی زندگی جب صالح قدروں اور ایمانی تقاضوں کے ساتھ پروان چڑھے گی تو اس سے صالح معاشرہ وجود میں آئے گا، اور صالح معاشرہ کے ذریعہ حکومت الٰہیہ کے قیام کی راہ ہموار ہوگی، اس سلسلے میں مولانا ابو المحاسن محمد سجاد ؒ کا رسالہ حکومت الٰہیہ کا مطالعہ مفید ہے، امارت شرعیہ کے طریقہئ کار میں اس بات کو بنیادی حیثیت حاصل ہے کہ ایمانی بنیادوں پر گاؤں گاؤں میں تنظیم امارت سے لوگوں کو جوڑا جائے، جب اس کی تنظیم قائم ہو جائے تو شہروں میں صدر اور سکریٹری اور گاؤں میں نقیب اور نائب نقیب کا انتخاب کیا جائے، اور وہ امیر شریعت کے نمائندہ کی حیثیت سے گاؤں اور علاقوں میں دینی بیداری لانے کا کام کریں، پھر جو لوگ بھی تنظیم سے جڑ گئے ہیں وہ قومی محصول کے نام پر بیت المال کے استحکام کے لئے ایک چھوٹی رقم بھی پیش کریں جو آج کل صرف بیس روپے ہے، یہ تنظیمی ڈھانچہ مرکز سے گاؤں تک نبوی طریقہئ کار کے مطابق اصلاح کی کوشش کرتا ہے، امارت شرعیہ کی یہ تنظیمی انفرادیت ہے جو کسی دوسری تنظیم میں نہیں ہے۔
امارت شرعیہ کی دوسری بڑی انفرادیت یہ ہے کہ اس نے امت مسلمہ کو کلمہ کی بنیاد پر جوڑنے کا کام کیا۔وہ ذات برادری، مسلک ومشرب اور لسانی عصبیت اور علاقائیت سے اوپر اٹھ کر کام کرتی ہے، اس کی سوچ اس معاملہ میں بہت واضح ہے۔ اس کے نزدیک اتحاد کی بنیاد کلمہ طیبہ ہے اور یہ وہ بنیاد ہے جس کی کوئی علاقائی سرحد نہیں ہے۔ امارت شرعیہ نے اسے عملی طور پر برتا اور ہر موقع سے خواہ وہ ریلیف کا کام ہو یا باز آباد کاری کا کوئی تفریق نہیں کی، بلکہ ریلیف اور خدمت خلق کے کاموں میں ایمانی بنیادوں سے اوپر اٹھ کر اس نے انسانی بنیادوں پر کام کیا، امارت شرعیہ کے سارے اسپتال بھی اسی اصول پر کام کر رہے ہیں۔بعد کے دنوں میں کلمہ کی بنیاد پر اتحاد ملت کی دعوت لے کر بہت سی تنظیمیں اٹھیں اور امارت شرعیہ کے اس کام کو پورے ہندوستان میں آگے بڑھانے کا کام کیا۔
امارت شرعیہ کی ایک انفرادیت یہ بھی ہے کہ اس کے تمام شعبہ جات ملکی قوانین کی رعایت کے ساتھ ایک رفاہی ادارہ کا تصور پیش کرتے ہیں اور مختلف شعبوں کے ذریعہ امارت شرعیہ حکومت کے کاموں میں تعاون کرتی ہے، مسلم معاشرہ کو اعلیٰ اخلاقی اقدار سے مزین کرنے، تعلیم کو رواج دینے اور اس کے لیے مکتب اسکول وغیرہ کا قیام، مصیبت کے وقت ضرورت مندوں کی مدد، علاج ومعالجہ اور غریب بچیوں کی شادی میں تعاون یہ ایسے کام ہیں جو سیدھے سیدھے مملکت کے کرنے کے ہیں، امارت شرعیہ کے ذریعہ ان کاموں میں تعاون کی وجہ سے حکومت کا بوجھ ہلکا ہوتا ہے، اور لوگوں کی پریشانیاں دورہوتی ہیں۔
امارت شرعیہ کی سب سے بڑی انفرادیت دار القضاء کا قیام ہے، آج اس کی سرسٹھ شاخیں عائلی اور خاندانی، جھگڑوں کو نمٹانے کے لیے کام کر رہی ہیں اور ایک بڑی تعداد معاملات کی یہاں سے حل ہوا کرتی ہے، ظاہر ہے امارت شرعیہ اگر یہ کام نہ کرے تو سرکاری عدالتوں پر مقدمات کا بوجھ بڑھے گا، امارت شرعیہ کا یہ شعبہ مقامی اور آپسی جھگڑوں کو ثالثی کی بنیاد پر نمٹا کر بڑا کام کر رہا ہے، عدالت اس کی اہمیت کو سمجھ رہی ہے، اس لیے اس نے اپنے ایک فیصلے میں دار القضاء کے نظام کو متوازی عدالت ماننے سے انکار کر دیا ہے، دار القضاء کے نظام کو ان دنوں دوسرے اداروں کی طرف سے بھی وسعت دی جا رہی ہے، لیکن مغلیہ سلطنت کے زوال کے بعد قضاء اسلامی کے نظام کو جس طرح امارت شرعیہ نے پھیلا یا اور نافذ کیا یہ اس کی انفرادیت ہے، دوسرے اداروں کے ذریعہ جو اس محاذ پر کام ہو رہا ہے اس میں بھی امارت شرعیہ کی مدد حسب ضرورت شامل رہتی ہے، امارت شرعیہ کے اس کام میں انفرادیت کا احساس واقرار ساری تنظیموں کے ذمہ دار؛ بلکہ دوست دشمن ملک وبیرون ملک سب کو ہے۔
امارت شرعیہ نے مختلف مذہبی فرقوں اور ان کے پیشواؤں کے احترام کوہر دو ر میں ملحوظ رکھا، اس کی خواہش رہتی ہے کہ مقام ومرتبہ کے اعتبار سے ان کا اکرام کیا جائے اور اسلام کے اصول کے مطابق نہ تو خود کسی کو ضرر پہونچا ئیں اور نہ ہی دوسرے اسے ضرر پہونچائیں۔
امارت شرعیہ کا انتظامی ڈھانچہ بھی دوسری تنظیموں سے الگ اور منفرد ہے، یہاں انتظام وانصرام پر مشورے دینے اور کام پر نگاہ رکھنے کے لیے چار کمیٹیاں ہیں، ٹرسٹ، مجلس عاملہ، مجلس شوری اور ارباب حل وعقد، یہاں کسی بھی کمیٹی کے مشورے اور فیصلے کے نفاذ کے لئے امیر شریعت کی رضا مندی اور منظوری ضروری ہے، یہ کمیٹیاں ہیئت حاکمہ نہیں ہیں، یہ مقام صرف یہاں کے امیر شریعت کو دستوری طور پر حاصل ہے۔ البتہ مجلس شوریٰ کو موجودہ دستور میں ترمیم واضافہ کا حق ہے، بشرطیکہ کہ تمام ارکان شوری یا دو تہائی اکثریت کسی اضافے یا ترمیم پر متفق ہوں۔ یہاں مجلس شوریٰ کل مختار نہیں ہے، وہ صرف مشورے دے سکتی ہے، کرنا کیا ہے؟ اس کا فیصلہ امیر شریعت کو لینا ہے، اور جب کوئی فیصلہ امیر شریعت کر دیں تو اس کا ماننا ہر ایک کے لیے ضروری ہے، دوسری تنظیموں میں چار چارکمیٹیاں نہیں ہیں، اور فیصلے شوریٰ کی مرضی سے ہوتے ہیں اور ان کا دخل اس حد تک ہوتا ہے کہ مجلس شوریٰ ہی کل مختار ہو جاتی ہے،ا سکی وجہ سے جو فساد وبگاڑ مختلف اداروں میں پیدا ہوا ہے وہ تاریخ کا حصہ ہے، یہاں کا طریقہ کار یہ ہے کہ امیر شریعت مشوروں کو سنیں گے اور کثرت آرا سے نہیں، قوت دلیل کی بنیاد پر فیصلہ کریں گے، جو دستور امارت شرعیہ، دستور العمل اور ٹرسٹ میں مذکور اصول وضوابط کے خلاف نہیں ہوگا، پھر چونکہ یہ تنفیذ شریعت کا ادارہ ہے؛ اس لیے فیصلے میں شرعی اصول وضوابط کی پابندی کی وجہ سے امیر شریعت کے لئے آمر بن جانے کا امکان یہاں کم رہتا ہے۔ جب کہ دوسرے اداروں میں ایسا نہیں ہے۔
جب امیر نے کوئی فیصلہ کر دیا تو سمعنا واطعنا، اس ادارہ کا خاص امتیاز ہے، اپنی بات سلیقہ سے امیر شریعت کے سامنے رکھی جا سکتی ہے، جس کی بنیاد پر وہ فیصلے تبدیل بھی کر سکتے ہیں، چوں کہ دستورکے اعتبار سے امیر شریعت کا'عالم باعمل ہونایعنی کتاب اللہ اور سنت رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے معانی اور حقائق کا معتد بہہ علم رکھنا، اغراض ومصالح شریعتِ اسلامیہ وفقہ اسلامی وغیرہ سے واقف ہونا' ضروری ہے، دار العلوم دیو بند کے دار الافتاء نے ایک سوال کے جواب میں 'عالم' کی تفصیل بیان کرتے ہوئے لکھا ہے کہ 'علوم دینیہ کے مخصوص نصاب کو ثقہ اساتذہ سے پڑھ کر فارغ ہونے والے شخص کو عرفا عالم کہا جاتا ہے (جواب نمبر: 168572)ایسے شخص کی مسائل پر گہری نظر ہوتی ہے، اس لیے وہ ہر فیصلے میں شریعت کے اصول وضوابط اور جزئیات کو ملحوظ رکھتا ہے، اور شریعت کا کوئی فیصلہ آجائے تو مجال سرتابی کی گنجائش ختم ہوجاتی ہے، امیر شریعت انہیں اوصاف وکمالات کی وجہ سے دار القضاء کے کسی بھی فیصلے کے خلاف استغاثہ اور مرافعہ کا قاضی ہوتا ہے، اور اسے حق پہونچتا ہے کہ وہ استغاثہ کی سماعت کے بعد قاضی کے فیصلے کو باقی رکھے یا رد کر دے۔
اسی طرح امارت شرعیہ کے دو شعبے دار الافتاء اور دار القضاء انتظامی امور کو چھوڑ کر بلا واسطہ امیر شریعت کے ما تحت ہوتے ہیں، تاکہ شرعی حکم بیان کرنے اور فیصلہ کرنے میں یہ شعبے کسی شخص کے دباؤ یا انتظامیہ کے اثرات سے پورے طور پر محفوظ رہیں۔انہیں خصوصیات کی وجہ سے مفکر اسلام حضرت مولانا سید ابو الحسن علی ندوی ؒ نے مختلف موقعوں سے اپنے بیانات میں بار بار اس بات کو دہرایا اور 'امارت شرعیہ دینی جد وجہد کا روشن باب' کے مقدمہ میں لکھا کہ
'مجھے ہندوستان کے کسی صوبے پر رشک آتا ہے تو بہار پر اور اگر بہار پر رشک آتا ہے تو امارت شرعیہ کی وجہ سے کہ وہاں کے مسلمان اس کی بدولت ایک ایسی زندگی گذار رہے ہیں جو معتبر اسلامی زندگی سے قریب تر اور جاہلی وغیر اسلامی زندگی سے بعید تر ہے۔
کرنال(اردو دنیا نیوز۷۲)
ہریانہ کے کرنال میں کسانوں نے ضلعی انتظامیہ کے ساتھ مذاکرات ناکام ہونے کے بعد اب ضلعی سیکرٹریٹ کا گھیراؤ کرنے کا اعلان کیا ہے۔ کسانوں نے اناج منڈی سے سیکرٹریٹ تک کا سفر کیا۔
سیکریٹریٹ کے گھیراؤ کے لیے آنے والے کسانوں کو پولیس نے ہائی وے پر تین چوکیاں عبور کرنے کے بعد روک لیا۔ جب کسان آگے بڑھنے پر بضد تھے ، پولیس نے راکیش ٹکیت سمیت کچھ کسان رہنماؤں کو حراست میں لے لیا۔ یہاں ، کسانوں کے احتجاج کی وجہ سے ہریانہ کے 5 اضلاع میں موبائل انٹرنیٹ اور بلک ایس ایم ایس خدمات بند کردی گئی ہیں۔
ہوم سیکریٹری -1 ڈاکٹر بلکر سنگھ کے حکم کے مطابق ، کرنال ، کوروکشتر ، کیتھل ، پانی پت اور جند میں منگل کی رات 12 بجے سے منگل کی رات 11:59 بجے تک موبائل انٹرنیٹ سروس بند رہے گی۔
پولیس نے کسان رہنماؤں راکیش ٹکیت ، یوگیندر یادو سمیت کچھ کسان رہنماؤں کو حراست میں لے لیا ہے۔ کسانوں نے انہیں گرفتار کرنے اور لے جانے کے لیے بلائی گئی بسوں کو باہر روک دیا ہے۔
پولیس کی جانب سے تحویل میں لینے کے کچھ دیر بعد تمام کسان رہنماؤں کو رہا کر دیا گیا ہے۔ کسان مسلسل سیکرٹریٹ کی طرف بڑھ رہے ہیں۔ اب تک پولیس انہیں روکنے میں کامیاب نہیں ہو سکی ہے۔ کرنال کے ایس پی گنگارام پونیا نے کہا کہ پولیس امن و امان برقرار رکھنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
دفعہ 144 لاگو ہے۔ کسانوں کو منی سیکرٹریٹ تک پہنچنے سے روکنے کے لیے نیم فوجی فورس سمیت سیکورٹی فورسز کی 40 کمپنیاں تعینات کی گئی ہیں۔ منی سیکرٹریٹ سمیت 18 مقامات پر ناکے لگائے گئے ہیں۔ جی ٹی روڈ اور شہر سے منی سیکریٹریٹ کی طرف جانے والی سڑکوں کو بلاک کردیا گیا ہے۔
پٹنہ (اردو دنیا نیوز۷۲)پٹنہ، 7 ستمبر۔ریاست میں تین درجے کے پنچایت انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے نامزدگی منگل سے شروع ہو گئی ہے۔ تین درجے کے پنچایت انتخابات 2021 کے دوسرے مرحلے کا نوٹیفکیشن پیر کے روز ریاستی الیکشن کمیشن نے جاری کیا۔ یہ نوٹیفکیشن بہار کے 34 اضلاع کے 48 بلاکوں میں ہونے والے انتخابات کو لیکر جاری کیا گیا ہے۔ اس کے تحت 7 ستمبر سے اندراج شروع ہوگا۔ نامزدگی کا عمل 13 ستمبر تک جاری رہے گا۔ پرچہ نامزدگی کی جانچ پڑتال 16 ستمبر تک کی جائے گی۔ ووٹنگ کے لیے 9686 بوتھ بنائے گئے ہیں۔
ریاستی الیکشن کمیشن کے مطابق جن امیدواروں نے پرچہ نامزدگی داخل کیے ہیں وہ 18 ستمبر تک اپنی پرچے واپس لے سکیں گے۔ تمام امیدواروں کو انتخابی نشان بھی اسی دن الاٹ کیا جائے گا۔ دوسرے مرحلے کی پولنگ 29 ستمبر کو ہوگی۔ ان کے ووٹوں کی گنتی یکم اور دو اکتوبر کو ہوگی۔ ا?ن لائن اندراج کی سہولت بھی امیدواروں کو دی گئی ہے۔ اس کے لیے الیکشن کمیشن کی ویب سائٹ sec.bihar.gov.in پر جا کر ضروری عمل مکمل کرنا ہوگا۔ لیکن اسے پرنٹ کر کے ریٹرننگ ا?فیسر کو جمع کرانا ہوگا۔ اندراج کا وقت صبح 10 بجے سے شام 4 بجے تک ہوگا۔دوسرے مرحلے میں پورنیہ کے بن منکھی بلاک میں انتخابات ہوں گے۔ کٹیہار کے کرسیلا ، کٹیہار ، حسن گنج ، ڈنڈکھورہ بلاکوں میں انتخابات ہوں گے۔ ارریہ کے بھڈگاما بلاک میں انتخابات ہوں گے۔ سیتامڑھی میںدروسرے مرحلے میں چروت اور نان پور بلاک میں انتخابات ہوںگے۔ دربھنگہ میں دوسرے مرحلے میں بینی پور اور علی نگر بلاکوں میں انتخابات ہوں گے۔ مدھوبنی میںدوسرے مرحلے میں پنڈول اور رہیکا میں انتخابات ہوں گے۔ سمستی پور کے تاج پور ، پوسا اور سمستی پور بلاک میں انتخابات ہوں گے۔سوپول کے پرتاپ گنج بلاک میں انتخابات ہوں گے۔ سہرسہ میں دوسرے مرحلے میں کہرہ بلاک میں انتخابات ہوں گے۔
مدھے پورہ میں دوسرے مرحلے میں مدھے پورہ بلاک میں انتخابات ہوں گے۔کھگڑیا کے پروٹا 17-18 ،مونگیر کے ٹیٹیا بنبر ، جموئی کے علی گنج ، بھاگلپور کے جگدیش پور بلاک اور بانکا کے بانکا بلاک میں انتخاب ہوں گے۔ پٹنہ کے پالی گنج میں ، بھوجپور ضلع کے پیرو بلاک میں ، کیمور کے درگا وتی بلاک میں اور روہتاس کے روہتاس ، نوہٹا بلاک میں دوسرے مرحلے میں انتخاب ہں گے۔ دوسرے مرحلے میں گیا کے ٹیکاری اور گروا ، نوادہ کے کوا کول ، جہان ا?باد کے گھوشی بلاک میں ، ارودل کے کرتھی میں انتخاب ہوں گے۔ سارن میں دوسرے مرحلے میں مانجھی میں ، سیوان صدر میں ، گوپال گنج کے وجیا پور بلاک میں ، مظفر پور کے مڑون بلاک میں انتخاب ہوں گے۔ مشرقی چمپارن میں دوسرے مرحلے میں فنہارا اور مغربی چمپارن کے چن پٹیا بلاک میں انتخاب ہوں گے۔
مغربی بنگال کولکاتا ، 7 ستمبر۔ مغربی بنگال میں کورونا کی تیسری لہر شروع ہوگئی ہے۔ اس سے ایک بار پھر خوف و ہراس پیدا ہوگیا ہے۔
(اردو دنیا نیوز۷۲)
(اردو دنیا نیوز۷۲)
گورکھ پور،دہرادون،جل گائوں: ملک کی بڑے حصے میں آبی قیامت کا قہرجاری ہے۔ اترپردیش، مہاراشٹر، گجرات میں بارش کے سبب سیلاب آگیا ہے جب کہ اتراکھنڈ اور ہماچل جیسی پہاڑی ریاستوں میں چٹانیں کھسکنے اور تودے گرنے کے واقعات بھی ہورہے ہیں۔
بارش ، سیلاب اور مٹی کے تودے گرکر اتراکھنڈ اور ہماچل پردیش جیسی پہاڑی ریاستوں میں تباہی مچا رہے ہیں۔ اتراکھنڈ میں دہرادون-رانی پوکھری-رشی کیش کو جوڑنے والا عارضی پل پیر کی رات جکھان ندی کے تیز دھارے میں بہہ گیا۔
مرکزی پل 27 اگست کو یہاں بہہ گیا۔ لوگوں کو درپیش مسائل کے پیش نظر دریا پر ایک متبادل پل بنایا گیاتھا ، جس پر اتوار کی شام ہی ٹریفک شروع ہوئی ، وہ پل بھی کل رات بہہ گیا۔ رشی کیش-ہریدوار ہائی وے پر گاڑیوں کا دباؤ پل کے بہنے کے بعد بڑھ گیا ہے۔ یہاں سے سفر کرنے والوں کو بھی زیادہ فاصلہ طے کرنا پڑے گا۔
پل دریا میں بہنے کے بعد لوگ یہاں پھنسے ہوئے ہیں۔ پہاڑی ریاستوں سے تباہی کی کئی تصویریں سامنے آرہی ہیں۔ ایک تصویر میں دیکھا جاسکتا ہے کہ ایک ٹرک تیز بارش کے بعد ندی میں بہہ رہا ہے۔ اس سے قبل پیر کے روز ، اتراکھنڈ کے ٹہری میں اچانک سڑک پر بڑی چٹانیں گر گئیں۔ اس دن ہماچل پردیش کے کنور میں بھی لینڈ سلائیڈنگ کا واقعہ رپورٹ ہوا۔
یہاں رام پور کے جیوری علاقے میں لینڈ سلائیڈنگ کے بعد قومی شاہراہ بند ہو گئی جس سے لوگوں کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔ ضلعی انتظامیہ نے اس واقعے سے پہلے ہی علاقے میں الرٹ جاری کر دیا تھا۔ احتیاط کے طور پر پولیس اہلکار بھی تعینات تھے۔ جس کی وجہ سے کسی قسم کا کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
دو دن پہلے پہاڑوں سے پتھر گرنے کا سلسلہ یہاں جاری تھا۔ انتظامیہ کو پہلے ہی خدشہ تھا کہ پہاڑ کا بڑا حصہ ٹوٹ سکتا ہے۔ لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے نیشنل ہائی وے نمبر 5 پر ٹریفک مکمل طور پر بند تھی۔ دونوں طرف گاڑیوں کی لمبی قطاریں لگ گئیں۔ کنور سے آنے والے مسافروں کو کافی پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
مہاراشٹر ، اتر پردیش اور گجرات سمیت کئی ریاستوں میں بارش کی وجہ سے بربادی کے واقعات منظر عام پر آرہے ہیں۔ مہاراشٹر کے 750 دیہات سیلاب کی لپیٹ میں ہیں۔ سیلاب میں 500 مویشی بہہ جانے کی اطلاعات ہیں۔ ساتھ ہی اتر پردیش کے 11 ڈیموں میں رسائو شروع ہو گیا ہے۔
اگر ان میں سے کوئی بھی ڈیم ٹوٹ جاتا ہے تو یہ خوفناک تباہی کا سبب بن سکتا ہے۔ مہاراشٹر کے جلگاؤں کے چالیسگاؤں تالکا میں ، موسلا دھار بارشوں کی وجہ سے 750 دیہات زیر آب آگئے ہیں۔
شدید بارشوں کی وجہ سے یہاں کمر تک پانی بھر گیا ہے۔ سیلاب میں ایک خاتون جاں بحق 500 سے زائد مویشی پانی میں بہہ گئے ہیں۔ کئی دیہاتوں میں لوگ اب بھی پھنسے ہوئے ہیں اور بچائے جانے کے منتظر ہیں۔ منگل کو بارش کے بعد اورنگ آباد۔دھلے شاہراہ پر لینڈ سلائیڈنگ ہوئی۔ تب سے وہاں ٹریفک جام ہے۔
سڑک پر کیچڑ ہے۔ شاہراہ پر گاڑیوں کی لمبی قطار ہے۔ گورکھپور ضلع کے بہت سے دیہات میں ، دریاؤں کے پانی کی سطح ہر گھنٹے میں 3 سے 4 انچ بڑھ رہی ہے۔ جس کی وجہ سے لوگوں میں خوف و ہراس کا ماحول ہے۔ اتر پردیش کے گورکھپور ضلع میں سیلاب کی صورتحال ہے۔
کئی قریبی دیہات پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ اس خوف سے کہ دریاؤں کے پانی کی سطح مسلسل بڑھ رہی ہے ، لوگوں نے نقل مکانی شروع کر دی ہے۔ جن کے پاس پکے گھر ہیں انہوں نے چھت پر پناہ لی ہے۔ دریاؤں کے پانی کی سطح میں ہر گھنٹے میں 3 سے 4 انچ اضافہ ہو رہا ہے
۔ 11 ڈیموں میں رساو شروع ہو چکا ہے جن میں چوری چورا ، راپتی روہا ڈیم ، گورا دریا کا مہاکول ڈیم ، لکدیہا ڈیم اور بوہوار ڈیم شامل ہیں۔ 23 سال پہلے 1998 میں ایسی بری صورت حال پیش آئی تھی۔ اب تک 39 افراد کو بچایا گیا ہے اور محفوظ مقام پر پہنچایا گیا ہے
ہندوؤں اور مسلمانوں کے آباؤ اجداد ایک جیسے تھے مسلمانوں کو کسی چیز سے ڈرنے کی ضرورت نہیں : آر ایس ایس سربراہ موہن بھاگوتممبئی: راشٹریہ سویم سیوک سنگھ (آر ایس ایس) سرسنگھلک موہن بھاگوت نے پیر کو کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے ایک جیسے آباؤ اجداد ہیں اور ہر ہندوستانی شہری ایک 'ہندو' ہے۔ پونے میں قائم گلوبل اسٹریٹجک پالیسی فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام ایک تقریب سے خطاب کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ 'سمجھدار' مسلم رہنماؤں کو شدت پسندوں کے خلاف مضبوطی سے کھڑا ہونا چاہیے۔ یہ بھی کہا کہ ہندوستان میں اقلیتی برادری کو کسی چیز سے ڈرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ ہندوؤں کی کسی سے دشمنی نہیں ہے۔
بھاگوت نے کہا ، "لفظ ہندو مادر وطن ، آباؤ اجداد اور ہندوستانی ثقافت کے برابر ہے۔ یہ دوسرے خیالات کی توہین نہیں ہے۔ ہمیں مسلمانوں کی بالادستی کے بارے میں نہیں بلکہ ہندوستانی بالادستی کے بارے میں سوچنا ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ اسلام حملہ آوروں کے ساتھ ہندوستان آیا۔ یہ تاریخ ہے اور اسے اسی طرح بتایا جانا چاہیے۔ سمجھدار مسلم رہنماؤں کو غیر ضروری مسائل کی مخالفت کرنی چاہیے اور بنیاد پرستوں اور انتہا پسندوں کے خلاف ڈٹ جانا چاہیے۔ جتنی جلدی ہم یہ کریں گے ، معاشرے کو اتنا ہی کم نقصان پہنچے گا۔
آر ایس ایس کے سربراہ نے قوم پر ایک سیمینار میں کہا کہ لفظ ہندو ہماری مادر وطن ، آباؤ اجداد اور ثقافت کے بھرپور ورثے کا مترادف ہے اور اس تناظر میں ہمارے لیے ہر ہندوستانی ہندو ہے سب سے پہلے اور قومی سپریم 'جو کچھ بھی ہو۔' 'انہوں نے کہا کہ ہندوؤں اور مسلمانوں کے آباؤ اجداد ایک جیسے تھے۔ بھاگوت نے کہا کہ ہندوستانی ثقافت متنوع خیالات کو قبول کرتی ہے اور دوسرے مذاہب کا احترام کرتی ہے۔
کیرالہ کے گورنر عارف محمد خان اور سنٹرل یونیورسٹی آف کشمیر کے چانسلر لیفٹیننٹ جنرل (ریٹائرڈ) سید عطاء حسنین بھی سیمینار میں موجود تھے۔ خان نے کہا کہ زیادہ تنوع ایک خوشحال معاشرے کی طرف لے جاتا ہے اور یہ کہ "ہندوستانی ثقافت سب کے ساتھ برابر سلوک کرتی ہے۔" حسنین نے کہا کہ مسلمان دانشوروں کو پاکستان کے ہندوستانی مسلمانوں کو نشانہ بنانے کی کوشش کو ناکام بنانا چاہیے
بہار : نتیش کمار کے بیان پر آر جے ڈی کا طنز ، کہا ۔ آپ مہنگائی پر بحث کرتے رہیں ، میں کرسی پر قائم رہوں گاپٹنہ: وزیر اعلیٰ نتیش کمار نے بڑھتی ہوئی مہنگائی کے بارے میں پیر کو کہا کہ ترجیح اب کورونا وائرس ہے ، اس سے جلد از جلد چھٹکارا حاصل کریں۔ اب ایسی صورتحال میں کسی چیز کی قیمت بڑھ جائے گی ، اگر کسی چیز کو کچھ ہو جائے تو کیا ہوگا۔ جیسے ہی یہ بیان آیا ، آر جے ڈی نے منگل کو ٹویٹ کرکے نتیش کمار کو نشانہ بنایا ہے۔
آر جے ڈی نے ٹویٹ کیا اور لکھا ، "مہنگائی پر غیر ضروری بحث نہیں کی جانی چاہیے" - شری شری 420 نتیش کمار میں پالیسی ، اصولوں ، خیالات کو چھوڑ کر کرسی پر قائم رہوں گا ، آپ مہنگائی پر غیر ضروری بحث کرتے رہیں۔ "نتیش کمار کی طرف آر جے ڈی کا یہ ٹویٹ تھا۔ مہنگائی پر دیے گئے بیان کے بارے میں اس سے پہلے بھی نتیش کمار کو آر جے ڈی نے کئی بار 'کرسی عاشق' کہا ہے۔
واضح رہے کہ پیر کو نتیش کمار صحافیوں کے سوال کا جواب دے رہے تھے۔ انہوں نے یہ باتیں صرف افراط زر کے حوالے سے سوال کے حوالے سے کہی تھیں۔ نتیش کمار نے کہا ، "یہ فرض کرتے ہوئے کہ اب سب کچھ ٹھیک ہے ، کسی کو اس طرح نہیں سوچنا چاہیے۔ سب سے اہم بات اس سے چھٹکارا پانا ہے۔ جیسے ہی ہم اس سے چھٹکارا پائیں گے ، پھر جو بھی ترقی کا کام ہوگا وہ ہوگا۔ یہ ہے ماننا پڑے گا کہ اس کی وجہ سے کئی طرح کی رکاوٹیں آئی ہیں
طبی ماہرین کی جانب سے سبز چائے یعنی کہ قہوے کا استعمال تجویز کیا جاتا ہے جو کہ مجموعی صحت کے لیے بے حد مفید ہے، مگر یہ جاننا بھی لازمی ہے کہ کس جُز سے بنا قہوہ کس مرض کے لیے علاج ثابت ہوتا ہے۔انٹرنیشنل جرنل آف فوڈ سائنسز اینڈ نیوٹریشن میں شائع ہونے والی ایک تحقیق کے مطابق روزانہ صبح ایک کپ قہوہ پینے کے نتیجے میں انسانی جسم میں مثبت تبدیلیاں سامنے آتی ہیں جن میں منفی کولیسٹرول اور موٹاپے میں کمی واقع ہونا سر فہرست ہے۔
ماہرین کے مطابق قہوے کے استعمال سے متعدد قسم کے کینسر سے بھی نجات حاصل ہوتی ہے۔غذائی ماہرین کے مطابق قہوے میں کیفین کی مقدار پائی جاتی ہے، کیفین کے سبب بھوک میں کمی واقع ہوتی ہے اور جسم سے مضر صحت مادوں کا صفایا ممکن ہوتا ہے لہٰذا صحت پر مختلف قسم کے قہوے مختلف طرح سے اثر انداز ہوتے ہیں جن سے متعلق چند اقسام مندرجہ ذیل درج ہیں۔
دار چینی کا قہوہ
غذائی ماہرین کے مطابق دار چینی سے بنا قہوہ گلے کی خراشوں، نزلہ، زکام اور کھانسی کے لیے مفید ثابت ہوتا ہے، اس کی تاثیر بڑھانے کے لیے اگر اس میں شہد بھی شامل کر لیا جائے تو ایک دن میں تین پیالیوں سے ہی علاج ممکن اور شفاء حاصل ہو جاتی ہے۔
لیموں اور شہد سے بنا قہوہ
ماہرین جڑی بوٹیوں کے مطابق سردی لگنے سے بچاؤ کے لیے سبز چائے میں اگر لیموں اور شہد ملا کر استعمال کیا جائے تو ’بیڈ کولڈ‘ یعنی موسمی نزلے زکام اور سردی سے بچا جا سکتا ہے۔
کیمومائل ( chamomile flowers ) سے بنا قہوہ
کیمومائل کے پھولوں سے بنا قہوہ بے خوابی کا بہترین علاج ہے، کیمو مائل کے پھول اگر میسر نہ ہوں تو مارکیٹ میں ٹی بیگ کی شکل میں ملنے والی کیمومائل پتی کا بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔
ہلدی اور ادرک سے بنا قہوہ
ہلدی اور ادرک کا قہوہ پینے کے نتیجے میں موسمی الرجیز، سائنَس، سانس کی بندش، مٹی سے ہونے والی الرجی سے نجات حاصل ہوتی ہے۔
پودینے سے بنا قہوہ
پودینے کی سبز پتیوں سے بنے قہوے کا استعمال اپھار کا بہترین علاج ہے، اس کے استعمال سے پھولا ہوا پیٹ منٹوں میں ٹھیک ہو جاتا ہے جبکہ گیس، بدضمی اور بھاری پن کا علاج بھی ممکن ہوتا ہے۔
ادرک سے بنا قہوہ
صرف ایک جڑی بوٹی ادرک سے بنے قہوے کا استعمال سر درد کا منٹوں میں علاج کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے ادرک سے بنے قہوے کے استعمال کے نتیجے میں پیٹ کی چربی سے بھی چھٹکارہ حاصل کیا جا سکتا ہے۔
تُلسی کے پتوں (باسِل ٹی، Basil Tea ) سے بنا قہوہ
عام گھروں اور پارکس میں لگے پودے تُلسی کے پتوں سے بنے قہوے کے استعمال کے نتیجے میں ذہنی دباؤ کم ہوتا ہے، تُلسی کے پتوں سے بنا قہوہ خوشی محسوس کروانے والے ہامونز کو متحرک کرتا ہے اور فکر مندی، ذہنی دباؤ، پٹھوں سے کھنچاؤ سے نجات دلاتا ہے ۔
سادہ سبز چائے
سادہ سبز چائے جہاں بے شمار فوائد کی حامل ہے وہیں اس کے باقاعدگی سے استعمال کے نتیجے میں ایکنی، کیل مہاسوں سے بچاؤ اور اِن کی افزائش میں کمی ممکن ہوتی ہے
سبق ویب نے ٹی وی چینل ایم بی سی کے حوالے سے مختصر دستاویزی فلم میں بچی کے بنگلہ دیشی والد حسن عابدین سے گفتگو پیش کی ہے جس میں انہوں نے بتایا کہ وہ الجوف ریجن میں جس سعودی شہری کے گھر میں ڈرائیور کے طور پر کام کر رہے ہیں۔ اہلیہ بھی اسی گھر میں خادمہ کے طورپرملازم تھیـ
اہلیہ امید سے تھی جب ولادت کا وقت قریب آیا تو ہسپتال میں آپریشن کے ذریعے بچی کی ولادت ہوئی مگر اہلیہ کی طبیعت خراب ہو گئی اور وہ کومے میں چلی گئی جس کے بعد اس کا انتقال ہو گیاـ
حسن عابدین کو ایک طرف اہلیہ کی جدائی کے صدمے کا سامنا تھا تو دوسری طرف نومولود بیٹی کی فکر کہ اس کی پرورش اور دیکھ بھال کس طرح ممکن ہو سکے گی ـ
حسن عابدین کا کہنا ہے کہ جب اس مشکل صورتحال کا ذکر اپنے کفیل سے کیا تو اس نے بغیر کسی تردد کے مجھے کہا کہ بیٹی کی فکر نہ کرو اب سے یہ ہماری بیٹی ہو گی اور اسے اپنے بچوں کے ساتھ پالوں گا ـ
بیٹی کی پرورش اور اس کی دیکھ بھال بہت بڑی ذمہ داری تھی مگر کفیل نے اس فکر سے مجھے آزاد کردیا کیونکہ میں تنہا اتنی بھاری ذمہ داری ادا کرنے کے قابل نہیں تھاـ
سعودی شہری عاید الشمری کا کہنا تھا کہ ’رات گئے حسن کا ٹیلی فون آیا تو اس نے روتے ہوئے کہا کہ اس کی اہلیہ انتقال کر گئی اب بچی کو کہاں لے جاوں
اپنے ڈرائیور کی پریشانی دیکھ کر اسے تسلی دی اور کہا کہ بیٹی کی فکر نہ کرو آج سے یہ ہماری بیٹی اور ہمارے بچوں کے ساتھ پرورش پائے گی ـ سعودی شہری نے اپنی بنگلہ دیشی خادمہ اور ڈرائیور کی نومولود بیٹی کو گود لے کرانسانیت کی مثال پیش کی اور اس بچی کا نام انہوں نے ’رحمہ ‘ رکھا جو اب اس کے بچوں کے ساتھ ہی رہتی ہے ـ
(اردو دنیا نیوز۷۲)لیڈز : ٹیم انڈیا نے کینگٹن اوول میں ہندوستان اور انگلینڈ کے درمیان چوتھا ٹیسٹ 157 رنز سے جیت لیا۔ انگلینڈ کو میچ میں 368 رنز کا ہدف ملا تھا لیکن پوری ٹیم 210 رنز پر ڈھیر ہو گئی اور ہندوستان نے میچ جیت کر سیریز میں 2-1 کی برتری حاصل کر لی۔ 50 سال بعد ہندوستانی ٹیم اوول میں ایک ٹیسٹ میچ جیتنے میں کامیاب رہی۔
ٹیم انڈیا ک بالرز کو میچ میں شاندار کارکردگی ملی۔ ٹیم کی یادگار جیت میں امیش یادو نے 3 وکٹیں حاصل کیں جبکہ جسپریت بمراہ ، شاردول ٹھاکر اور رویندرا جدیجہ نے دو دو وکٹیں حاصل کیں۔
انگلینڈ کے مڈل آرڈر نے مایوس کیا۔ ایک موقع پر انگلینڈ مضبوط پوزیشن میں دکھائی دیا۔ ایسا بھی لگتا تھا کہ شاید ٹیم میچ ڈرا کرنے میں کامیاب ہو جائے گی لیکن ایسا نہیں ہوا۔ مڈل آرڈر میں ایک بھی کھلاڑی وکٹ پر کھڑے ہونے کی ہمت نہیں دکھا سکا۔
انگلینڈ نے یکے بعد دیگرے اپنی 6 وکٹیں 52 رنز کے اندر کھو دیں۔ یہاں سے بھارتی بالرز نے انگلینڈ کو واپسی کا موقع نہیں دیا اور شاندار فتح درج کرائی۔
بمراہ نے 100 وکٹیں مکمل کیں جسپریت بمراہ تیز ترین 100 وکٹیں لینے والے بالر بن گئے ہیں۔
بمرا نے یہ ریکارڈ صرف 24 میچوں میں بنایا۔ ان سے پہلے ہندوستان کے لیے تیز ترین 100 وکٹیں لینے کا ریکارڈ فاسٹ بالر کپل دیو (25) کے نام تھا۔ کپل کے بعد عرفان پٹھان (28) ، محمد شامی (29) اور جواگل سریناتھ (30) کے نام آتے ہیں۔
بمراہ نے یہ ریکارڈ اولی پوپ (2) کو آؤٹ کرکے بنایا۔ پوپ کی وکٹ کے بعد ، انہوں نے اپنے اگلے ہی اوور میں جونی بیئرسٹو (0) کو کلین بولڈ کیا ، جس سے ہندوستان کو پانچویں کامیابی ملی۔ جڈیجہ نے معین علی کو صفر پر پویلین بھیج کر انگلینڈ کی کمر توڑ دی۔
اس کے بعد جو روٹ نے اننگز کو سنبھالنے کا کام کیا لیکن شاردول ٹھاکر نے اسے آؤٹ کر کے ہندوستان کی جیت تقریبا کر دی۔ روٹ 36 پر آؤٹ ہونے کے بعد پویلین لوٹ گئے۔
پہلی وکٹ شاردول کے کھاتے میں آئی۔ پانچویں دن ہندوستان کی پہلی کامیابی شاردول ٹھاکر نے روری برنس (50) کی شکل میں حاصل کی ۔ روری برنس اور حسیب حمید نے پہلی وکٹ کے لیے 100 رنز جوڑے۔ اس کے کچھ دیر بعد متبادل فیلڈر میانک اگروال نے شاندار فیلڈنگ کرتے ہوئے ڈیوڈ مالان کو رن آؤٹ کر کےہندوستان کو دوسری کامیابی دلائی۔
۔ 112 کے اسکور پر ، محمد سراج نے رویندرا جڈیجہ کے مڈ آن پر فیلڈنگ کرتے ہوئے حسیب حمید کا ایک آسان کیچ چھوڑا۔ اس وقت حمید 55 پر بیٹنگ کر رہے تھے۔ تاہم لنچ کے بعد جدیجا کلین نے حمید (63) کو بولڈ کر کے تیسری کامیابی د لائی۔
کامیاب تعاقب 1902 میں اوول میں ہوا۔ آخری بار اوول گراؤنڈ پر سب سے کامیاب پیچھا 1902 میں دیکھا گیا تھا۔ اس وقت آسٹریلیا نے انگلینڈ کے سامنے 263 رنز کا ہدف رکھا تھا جسے انگلینڈ نے 9 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ اس کے بعد 1963 میں ویسٹ انڈیز نے انگلینڈ کے سامنے 253 رنز کا ہدف دیا جسے میزبانوں نے صرف 2 وکٹوں کے نقصان پر حاصل کر لیا۔ اس بار انگلینڈ سے ایک بڑا کرشمہ متوقع تھا ، لیکن ایسا ممکن نہ ہوسکا۔
انگلینڈ کی گزشتہ 10 میچوں میں چوتھی شکست
اوول میں آخری 10 ٹیسٹ میچوں میں انگلینڈ کی یہ چوتھی شکست تھی۔ میزبان نے جنوبی افریقہ ، پاکستان ، آسٹریلیا اور ہندوستان کے خلاف چار میچ ہار ا ہے۔ نیز آخری چار میچوں میں انگلینڈ کو پہلی بار اس گراؤنڈ پر شکست کا سامنا کرنا پڑا۔
ایتھرٹن نے انگلینڈ کی فتح کی امید ظاہر کی تھی۔ انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل ایتھرٹن نے چوتھے دن کے کھیل کے بعد انگلینڈ کو فتح کا مضبوط دعویدار قرار دیا۔ اسکائی اسپورٹس سے بات کرتے ہوئے ، انہوں نے کہا تھا- "یہ ایک بہت ہی فلیٹ وکٹ ہے ، زیادہ کچھ نہیں ہو رہا ہے اور پھر آپ صرف ہندوستان کے بالنگ اٹیک کو دیکھیں۔
(اردو دنیانیوز ۷۲)
مسٹر یادو نے کہا کہ خستہ حال طبی خدمات کی جانب بی جے پی حکومت کا دھیان نہیں ہے۔ اسپتال میں بھاری بھیڑ ہے۔ وقت پر مناسب علاج نہ ملنے سے بچوں کی اموات ہورہی ہیں۔ ڈینگو بخار نے مغربی اترپردیش میں سینکڑوں معصوموں کی جان لے لی ہے۔ اب مشرقی اترپردیش میں بھی اس کا اثر دکھائی دے رہا ہے۔ لکھنؤ کے اسپتالوں میں مریضوں کی بھیڑ سنبھالے نہیں سنبھل رہی ہے۔ حالات بگڑنے کی وجہ سے دوائیوں تک کا اسٹاک کم ہوگیا ہے۔ نازک حالت والے مریض بھی اسپتالوں سے واپس کئے جارہے ہیں۔ بستر نہ ہونے کی وجہ سے ان کا ابتدائی علاج بھی نہیں کیا جارہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ فیروزآباد،متھرا، مین پوری، کانپور، فرخ آباد سمیت کئی اضلاع میں ماتم پھیلا ہوا ہے۔ بچوں کو کھو چکی ماؤں کی چیخیں اشتہارات سے پرے وہ سینکڑوں گھروں کو آنسوؤں کے سمندرمیں ڈوبا دیا ہے۔متھرا میں ایک بیمار بچے کے والد افسر کے پیروں میں گر کر علاج کرانے کی گہار لگارہا ہے۔ ایک معذور خاتون اپنے دودھ پیتے بچے کو گود میں لئے علاج کے لئے در در کی ٹھوکریں کھارہی ہے۔
سابق وزیر اعلی نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں حساسیت چھو کر بھی نئی گئی ہے۔ بلندشہر کے ضلع اسپتال میں چھت ٹپک رہی ہے۔ راجدھانی کے اسپتال میں سیلن دور نہیں ہوپائی ہے۔ سیتاپور میں سماج وادی حکومت کے وقت کروڑوں روپئوں سے ٹراما سنٹر بنے 5سال گزرنے کو ہیں لیکن ابھی تک چالو نہیں کیا گیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کورونا کی دوسری لہر میں ریاست میں لاشوں کا کھیل ہوتا رہا ہے۔ وزیر اعلی دعوی کررہے ہیں کہ تیسری لہر آنے سے پہلے ہی سب تیاریاں کرلی گئی ہیں۔ وارڈوں میں بستروں میں اضافہ کیا گیا ہے۔ دوائیں وافر مقدار میں ہیں لیکن ڈینگو کے پہلے دور میں ہی طبی خدمات کی بدحالی کا عالم یہ ہے کہ غریب آدمی نہ جی پارہا ہے نہ مرپارہا ہے۔ علاج اس کے لئے چاند ستاروں کو توڑ لانے جیسا ہوگیا ہے۔
گوداوری جیورکشک دل ناندیڑضلع کے صدر سیدنو ر پہلوان نے بتایا کہ آج انھیں کمشنر نے ایک مکتوب جاری کرتے ہوئے کہا کہ گوداوری ندی کی سطح آب میں اضافہ ہوگیاہے اسلئے جیورکشک دل کی ٹیم کوناو گھاٹ پُل پرتعینا ت کیاجائے ۔اس کے بعد دل کے 10 ارکان دوپہرسے ہی یہاں تعینات کردئےے گئے ہیں اور پُل کے دونوں جانب کاراستہ آمدورفت کیلئے بند کردیاگیا ہے۔
کیونکہ آج رات میںڈیم کے مزید دروازے کھولے جاسکتے ہیںاور امکان ہےکہ ندی کاپانی ناوگھا ٹ پُل کے اوپر سے گزرنے لگے ۔ آج ڈپٹٰی کمشنر اجیت پال سنگھ سندھو ‘ڈپٹی کمشنر رفعت اللہ بیگ ودیگر عہدیداران نے ناو گھاٹ پُل کادورہ کرکے جیورکشک دل کواحتیاطی اقدامات کرنے کی ہدایت دی۔
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...