Powered By Blogger

بدھ, ستمبر 15, 2021

آئی پی ایل 2021: شائقین کو اسٹیڈیم میں جانے کی اجازت ، دوسرے ہاف کا پہلا میچ چنئی اور ممبئی کے درمیان ہوگا

نئی دہلی ،15؍ ستمبر (اردو دنیا نیوز۷۲) انڈین لیگ کے 14 ویں سیزن کے دوسرے مرحلے کے آغاز سے قبل شائقین کے لیے اچھی خبر ہے۔ دراصل متحدہ عرب امارات میں 19 ستمبر سے شروع ہونے والے آئی پی ایل 2021 کے دوسرے مرحلے میں شائقین کو اسٹیڈیم میںآنے کی اجازت مل گئی ہے۔ انڈین پریمیئر لیگ کے منتظمین نے یہ معلومات دی۔شائقین 16 ستمبر سے میچ کے ٹکٹ آن لائن خرید سکیں گے۔ ٹکٹ آئی پی ایل کی آفیشل ویب سائٹ (www.iplt20.com) سے خریدے جا سکتے ہیں۔ آئی پی ایل کے 31 میچز دوسرے مرحلے میں کھیلے جانے ہیں جو دبئی، شارجہ اور ابوظہبی میں محدود شائقین کے درمیان کھیلے جائیں گے۔ اس دوران کوویڈ پروٹوکول اور متحدہ عرب امارات کی حکومت کے قوانین پر عمل کرنا لازمی ہوگا ۔

آئی پی ایل 2021 کے دوسرے مرحلے میں کوویڈ پروٹوکول کے بعد شائقین کو دبئی، ابوظہبی اور شارجہ میں میچ دیکھنے کی اجازت دی گئی ہے۔ تاہم شائقین کی تعداد کے میں کچھ نہیں بتایا گیا ہے کہ کو کتنے فیصد شائقین اسٹیڈیم میں داخل ہوسکتے ہیں۔آئی پی ایل 2021 کا پہلا مرحلہ کچھ کھلاڑیوں کے کورونا سے متاثر ہونے کے بعد ملتوی کردیا گیا۔ آئی پی ایل 2021 اپریل میں ہی ہندوستان میں شروع ہوا۔ لیکن کھلاڑیوں کے کورونا سے متاثر ہونے کے بعد اسے ملتوی کردیا گیا۔ اب ٹورنامنٹ ایک بار پھر 19 ستمبر سے شروع ہوگا

بہار کی دونوں سنٹرل یونی ورسٹیوں میں اردو کا شعبہ کیوں نہیں ؟ ڈاکٹر خالد مبشر

بہار کی دونوں سنٹرل یونی ورسٹیوں میں اردو کا شعبہ کیوں نہیں ؟ ڈاکٹر خالد مبشر

بہار کی دونوں سنٹرل یونی ورسٹیوں میں اردو کا شعبہ کیوں نہیں ؟ ڈاکٹر خالد مبشرنئی دہلی:15؍ستمبر(بی اردو دنیا نیوز۷۲)
جامعہ ملیہ اسلامیہ کے اسسٹنٹ پروفیسر اور غلام محمد یحییٰ فاؤنڈیشن کے صدر ڈاکٹر خالد مبشر نے اردو کا ایک اہم مسئلہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ بہار کی دونوں سنٹرل یونی ورسٹیوں میں اردو کا شعبہ تو کیا اردو سرے سے ہی ندارد ہے۔ بہار کی تاریخ میں پہلی بار 2009 میں سنٹرل یونی ورسٹی آف ساؤتھ بہار (گیا) کا قیام عمل میں آیا۔ ابھی یہاں 52 کورسیز کی تعلیم جاری ہے۔ لیکن آج تک نہ اردو کا شعبہ قائم ہوا، نہ ایم اے، پی ایچ ڈی کے کورسیز شروع کیے گئے، نہ اساتذہ کا تقرر ہوا۔ 2013 میں اردو کے ایک اسسٹنٹ پروفیسر کا تقرر کیا گیا تھا۔ اس وقت بی اے بی ایڈ انٹیگرل کورس میں اردو بطور سبجیکٹ شامل تھی۔ لیکن بعد میں اردو ختم کردی گئی، جب کہ ہندی کا شعبہ باضابطہ قائم ہوچکا ہے۔ وہاں ایم اے، پی ایچ ڈی کے کورسیز چل رہے ہیں، بی اے بی ایڈ انٹیگرل کورس میں ہندی بطور سبجیکٹ شامل ہے اور سات اساتذہ کا تقرر بھی ہوچکا ہے۔ ابھی صورتِ حال یہ ہے کہ یونی ورسٹی داخلے کے اشتہار میں اردو کا کوئی ذکر تک نہیں کیا جاتا۔ یہی معاملہ بہار کی دوسری سنٹرل یونی ورسٹی مہاتما گاندھی سنٹرل یونی ورسٹی (موتیہاری) کا بھی ہے، جس کا قیام 2016 میں عمل میں آیا تھا۔ وہاں بھی اردو کا کوئی نام و نشان نہیں ہے۔ جب کہ ہندی کا شعبہ خوب پھل پھول رہا ہے۔ ڈاکٹر خالد مبشر نے سوال اٹھایا کہ آخر اردو کے ساتھ یہ سوتیلا سلوک کیوں؟ انھوں نے محبانِ اردو سے پرزور اپیل کرتے ہوئے کہا کہ اس سلسلے میں مرکزی حکومت کو توجہ دلاتے ہوئے وزیر اعظم اور وزیر برائے فروغِ انسانی وسائل کو میمورنڈم ارسال کریں، اخبارات میں بیانات جاری کریں، کالم لکھیں اور سوشل میڈیا میں بھی تحریک چلائیں ۔


ممبئی کا مشتبہ دہشت گرد اور ڈی کمپنی کا رکن جان محمد اے ٹی ایس کے رڈار پر تھا- اے ٹی ایس سربراہ ونیت اگروال

، ممبئی 15 ستمبر (اردو دنیا نیوز۷۲ ) ملک کےمختلف گوشوں میں بم دھماکوں اور تخریبی کارروائی کی سازش کے الزام میں گرفتار 6 مشتبہ دہشت گردوں کے ہمراہ ممبئی کا مشتبہ دہشت گرد جان محمد عرف سمیر کالیا کے ملوث ہونے کے بعد مہاراشٹر اے ٹی ایس سمیت پولیس بھی الرٹ ہوگئی.

ممبئی میں اے ٹی ایس دفترمیں منعقدہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے مہاراشٹر انسداد دہشت گردی دستہ کے سر براہ ونیت اگروال نے بتایا کہ ممبئی کے دھاراوی جھوپڑپٹی میں مقیم مبینہ دہشت گرد جان محمد شیخ عرف سمیر کالیا کو دلی اسپیشل سیل نے گرفتار کیا ہے لیکن وہ اے ٹی ایس کے زیر نگرانی تھا اور گزشتہ ۲۰ برسوں سے ڈی کمپنی کےلئے کام کرتا تھا اس پر ۲۰۰۹ میں پائیدھونی پولیس اسٹیشن میں فائرنگ کا بھی کیس ہے اس کے ساتھ ہی دھاراوی پولیس اسٹیشن میں بھی مارپیٹ کا مقدمہ درج ہے ملزم کی معاشی حالت ٹھیک نہیں تھی لیکن وہ مسلسل ڈی کمپنی کے رابطے میں تھا اس لئے اے ٹی ایس بھی اس پر نظر رکھ رہی تھی، ۹ ستمبر کو اسے دلی جانا تھا لیکن ٹکٹ نہیں ملی اس کے بعد اس نے ۱۰ کو پیسہ ٹرانفسر کروایا اور ۱۳ کو ویٹنگ لسٹ میں گولڈن ٹیمپل کی ٹکٹ حاصل کی اور پھر یہ کنفرم بھی ہوگئی اسے نظام الدین جانا تھا لیکن پولیس نے اسے کوٹہ راجستھان میں ہی گرفتار کر لیا، اس کارروائی کے بعد اے ٹی ایس کی ٹیم دلی روانہ ہوگئی ہے جہاں ملزم جان محمد سے باز پرس میں شمولیت اختیار کر کے اس سے متعلق مزید تفصیلات حاصل کرےگی ۔

ممبئی میں مقیم ڈی کمپنی اور دائود ابراہیم کے بھائی انیس ابراہیم کا رابطہ کار جان محمد کی گرفتاری کے بعد صحافیوں نے اے ٹی ایس سے سوال کیا کہ ممبئ میں رہنے والے شخص کو دلی اسپیشل سیل گرفتار کر تی ہے اور اے ٹی ایس اس سے لاعلم ہےکیا یہ اے ٹی ایس کی ناکامی کا نتیجہ نہیں ہے تو انہوں نے اس کی تردید کی اور کہا کہ اے ٹی ایس اس پر مسلسل نگرانی کر رہی تھی لیکن اے ٹی ایس کا کیس نہیں تھا جس میں اسے گرفتار کیا گیا ہے وہ دلی کا کیس ہے اس لئے ہم نے ایف آئی آر کاپی طلب کی ہے اس پر ممبئی میں جو بھی کیس درج کئے گئے ہیں اس کی بھی اے ٹی ایس اب مطالعہ کے بعد تفتیش کرےگی ملزم پر فائرنگ کا کیس بھی درج ہے-

، اے ٹی ایس سر براہ نے اس معاملے میں مزیدکچھ بھی کہنے سے انکار کر دیا اور کہا کہ اے ٹی ایس انڈرورلڈ اور دہشت گردوں پر نظر رکھ رہی ہے اور مسلسل کارروائی بھی جاری ہے جبکہ کئی آپریشن خفیہ ہوتے ہیں جسے عام نہیں کیا جاسکتا انھوں نے مزید کہا کہ جان محمد کے اہل خانہ سے بھی اے ٹی ایس نے بات چیت کی ہے لیکن وہ اس کی سر گرمی سے لاعلم تھے نیز جان محمد نے ایک ٹیکسی بھی قرض پر لی تھی لیکن قرض کی ادائیگی نہ کر نے کی صورت میں بینک نے اس کی ٹیکسی ضبط کر لی تھی اب اس نے قرض پر موٹر سائیکل بھی لی تھی وہ ڈرائیونگ بھی کیا کرتا تھا لیکن اس کے باوجو د وہ مالی بدحالی کا شکار تھا۔۔
اے ٹی ایس چیف ونیت اگروال نے بتایا کہ کوٹہ سے جس جان محمدکو ٹرین سے گرفتار کیا گیااس سے پاس سے کسی بھی قسم کا اسلحہ جات برآمد نہیں ہوا ہے وہ دلی جارہا تھا اسی دوران اسے گرفتار کیا گیا ہے اس سے اے ٹی ایس یہ بھی معلوم کر ےگی کہ ممبئی میں اس کا کیا منصوبہ تھا کیونکہ دلی پولیس نے پریس کانفرنس میں اس جانب اشارہ کیا ہے اس لئے اے ٹی ایس یہ بھی معلوم کرے گی کہ ممبئی میں کیا اس نے معائنہ کیا تھا یا پھر یہاں اس کا دہشت گردانہ حملوں کا منصوبہ تھا مہاراشٹر میں جان محمد کو ہی گرفتار کیا گیا ہے اس کے علاوہ اے ٹی ایس اس کے دوست و احباب و دیگر متعلقین سے بھی باز پرس کرےگی اے ٹی ایس نے بتایا کہ اس کے رڈار پر کئی ایسے مشتبہ ملزمین اور ڈی کمپنی کے ارکان ہے جو غیر قانونی سر گرمیوں میں ملوث ہے یا پھر ان پر مجرمانہ ریکارڈ ہے ۔

واضح رہے کہ دلی اسپیشل سیل کی ملک بھر میں تہواروں کے موسم میں تخریبی کارروائی انجام دینے کے الزام میں گرفتار مشتبہ دہشت گردوں کو گرفتار کیا ہے جبکہ مغربی بنگال میں ۱۶ مشتبہ دہشت گردروپوش ہے انہیں پاکستان میں تربیت دی گئی ہے اس میں مزید گرفتاریاں بھی متوقع ہیں-

اب راکیش ٹکیت نے اویسی کو کہا چچا جان! بی جے پی کی ٹیم بھی قرار دیا

اتر پردیش میں ’ابا جان‘ کے بعد اب ’چچا جان‘ پر بھی بحث ہونے لگی ہے۔ اس مرتبہ کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے اے آئی ایم آئی ایم کے صدر اسد الدین اویسی کو ’چچا جان‘ کا نام دیا ہے۔ بھارتیہ کسان یونین (بی کے یو) کے لیڈر راکیش ٹکیت نے اے آئی ایم آئی ایم لیڈر اویسی کو اتر پردیش میں اسمبلی انتخابات لرنے کے فیصلہ پر نشانہ لگاتے ہوئے نیا نام ‘چچا جان‘ دیا ہے۔

راکیش ٹکیت نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ اویسی بی جے پی کے ساتھ ہیں اور انہیں بھگوا پارٹی کا ’چچا جان‘ کہا۔ باغپت میں صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا، بی جے پی کے چچا جان اسد الدین اویسی اتر پردیش میں داخل ہو گئے ہیں۔ اگر وہ (اویسی) انہیں (بی جے پی کو) گالی دیں گے، تو وہ ان کے خلاف کوئی معاملہ درج نہیں کرائیں گے کیوںکہ وہ ایک ٹیم ہیں۔

اے ایم آئی ایم آئی ایم کی جانب سے زورآور لیڈر عتیق احمد کو ٹکٹ دینے کا تذکرہ کرتے ہوئے ٹکیت نے کہا، پرگیہ ٹھاکر (بھوپال سے رکن پارلیمنٹ) اور ان کی ساکھ کا کیا۔ خیال رہے کہ تین متنازعہ قوانین کے خلاف کسانوں کی تحریک کی قیادت کر رہے ٹکیت ان دنوں تحریک کے لئے عوامی حمایت حاصل کرنے کے لئے اتر پردیش کے مختلف اضلاع کا دورہ کر رہے ہیں۔

#قرآن کریم پر خصوصی توجہ دی جائے:صدرمحترم

#قرآن کریم پر خصوصی توجہ دی جائے:صدرمحترم #آج رابطہ مدارس اسلامیہ عربیہ بہار کے صدرمحترم جناب مولانا مرغوب الرحمن صاحب قاسمی معاون مہتمم جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ،جناب مولانا محمد حارث بن مولانا محمدقاسم صاحب رحمۃ اللہ علیہ مہتمم جامعہ مدنیہ،احقر(خالدانورپورنوی)ماسٹر جاوید صاحب پر مشتمل یہ وفد رحمانی مکتب ڈومریا ارریہ پہونچا_صدر محترم جناب مولانا مرغوب الرحمن صاحب قاسمی نے تعلیم حاصل کررہے بچوں اور بچیوں کاتعلیمی جائزہ لیا،اور مختصر خطاب بھی کیا،انہوں نے کہا:قرآن کریم  پر خصوصی توجہ دی جائے_
#اس موقع پر  ایک اہم بات اپنے استاد محترم جناب حضرت مولانا خلیل الرحمن صاحب رحمۃ اللہ علیہ سابق صدرالمدرسین مدرسہ اعزازیہ پتھنہ بھاگلپورکے حوالہ سے یہ بتائی کہ حضرت فرماتے تھے:_کم کم، کم دن میں،زیادہ زیادہ،زیادہ دن میں_یعنی کم کم سبق لو،ازبر سبق یادکرو تاکہ بنیاد مضبوط ہوجائے،اور زیادہ سبق لینے سے یادمیں رہ جاتی یے جس کی وجہ سے آگے کی تعلیم کے لئے وقت زیادہ لگاناپڑجاتاہے_
#واضح رہے کہ رحمانی مکتب حضرت مولانامحمدعلی مونگیری ؒ کی یادگارمیں مسلمانوں کی کثیر آبادی پر مشتمل ڈومریا(ارریہ) میں قائم کیاگیاہے، حضرت مولاناحبیب الرحمن صاحب قاسمی استاذ مدرسہ انوارالعلوم اسلام پور،پورنیہ کی صحیح فکر،اور جدوجہد کانتیجہ ہے،اس کے نگرانی جناب مولاناارشد صاحب القاسمی،اس کے اساتذہ کرام  میں بالخصوص محمداطہر حبیب کی محنت ولگن کی وجہ سے بہت ہی کم وقت میں تعلیمی اعتبارسے اپناایک نمایاں مقام حاصل کیاہے،اس وقت 110 طلبہ وطالبات علمی پیاس بجھارہی ہیں،سب سے بڑی بات یہ ہے کہ دینی تعلیم کے ساتھ،عصری تعلیم کابھی یہاں معقول انتظام ہے_ہر ہر گاؤں میں اس طرح کے مکاتب کے قیام کی ضرورت ہے صدرمحترم کی دعاء پر مجلس اختتام پذیرہوئی۔

نوجوان مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی پنجاب کے شاہی امام مقرر


moulana-mohammed-usman-rahmani-ludhianvi-elected-as-new-shahi-imam-of-punjab
پنجاب کے نئے شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی خطاب کرتے ہوئے ان کے ساتھ امام امیر الیاسی ، پیر جی حسین احمد صاحب ، چیئرمین عتیق الرحمن لدھیانو ی و دیگر معززین ۔۔(آزاد)

لدھیانہ جامع مسجد میں پیر جی حسین احمد ، امام عمیر الیاسی ، عتیق الرحمن ، ایم پی بٹو ، کیبنٹ منتری آشو و دیگر معززین نے دستار بندی کی

لدھیانہ14ستمبر ( پریس ریلیز) پنجاب کے شاہی امام شیر اسلام حضرت مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی مرحوم کے گزشتہ دنوں انتقال فرمانے کے بعد آج ان کی وصیت کے مطابق اسلامی اور خاندانی روایات کے مطابق حضرت کے بڑے صاحبزادے نائب شاہی امام مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی کو پنجاب کا نواں شاہی امام آج مقرر کر دیا گیا۔

پنجاب کے نویں شاہی امام ہیں مولانامحمدعثمان لدھیانوی

آج لدھیانہ جامع مسجد میں شاہی امام پنجاب کا عہدہ سنبھالنے والے مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی پنجاب کے نویں شاہی امام ہیں، اس عہدے پربل ترتیب مولانا عبد اللہ ولی لدھیانوی 1760؁ء،مولانا حافظ عبد الوارث صاحب لدھیانوی 1825؁ء مولانا شاہ عبد القادر لدھیانوی 1860؁ء مولانا شاہ محمد لدھیانوی ؒ 1903؁ء مولانا شاہ محمد زکریا لدھیانوی 1926؁ء ، رئیس الاحرار مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی ؒ1956؁ء مولانا مفتی محمد احمد رحمانی لدھیانوی ؒ 1987؁ء شیر اسلام مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی ؒ 2021؁ء کے نام قابل ذکر ہیں ، قابل ذکر ہیکہ مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی جامعہ مظاہر العلوم وقف سہارنپور کے فاضل اور تواریخ میں پی ایچ ڈی کر چکے ہیں آپ کی پانچ کتابیں شائع ہو چکی ہیں نیز آپ پنجاب کےمشہور مقررین میں شمار کئے جاتے ہیں


آج ایک سادہ تقریب کے دوران تاریخی جامع مسجدلدھیانہ میں معروف عالم دین حضرت پیر جی حافظ حسین احمد صاحب بوڑیا ، چیف امام امام عمیر الیاسی ، رائے پور خانقاہ کے خلیفہ جناب شاہ عتیق احمد ،مفتی اعظم پنجاب مولانا مفتی ارتقاء الحسن کاندھلوی ، سرہند روضہ شریف کے خلیفہ سید صادق رضاء ، مولانا یعقوب بلند شہری ،کیبنٹ منسٹر بھارت بھوشن آشو ، ایم پی سردار رونیت سنگھ بٹو ، ایم ایل اے سردار کلدیپ وید ، ایم ایل کے سمرن جیت سنگھ بینس ، ایم ایل اے بلوندر سنگھ بینس ، ایم ایل اے سنجے تلوار ، ایم ایل اے ڈابر و راکیش پانڈے ، لدھیانہ ک میئر بلقار سنگھ سدھو ، شری راکیش پراشر ، شری اشونی شرما ، گر دوارہ دکھ نورن صاحب کے پردھان سردار پرتپال سنگھ، شری گیان استھل مندر کے پردھان شری پروین بجاج ، چرچ آف نارتھ انڈیا کے یونس مسیح ، کے علاوہ لدھیانہ کی مساجد کے آئمہ حضرات اور پردھان صاحبان خاص طور پر موجود تھے۔

اس موقعہ پر خطاب کرتے ہوئے پیر جی حسین احمد صاحب بوڑیا نے کہا آج ہم قائد عظیم شیر اسلام شاہی امام پنجاب مولانا حبیب الرحمن ثانی لدھیانوی ؒ کی جگہ انکے وارث مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی کو دستار فضیلت صرف اس لئے نہیں دے رہے کہ وہ شاہی امام کے بیٹے ہیں بلکہ ان کو اس لئے بھی پنجاب کا شاہی امام بنایا جا رہا ہے کہ اس صالح نوجوان نے گزشتہ پندرہ سالوں میں اپنے والد محترم کی حیات میں دینی ، سماجی اور سیاسی میدانوں میں مسلمانوں کا اور ملک و قوم کا سر فخر سے بلند کیا ہے ، ہم دعا گو ہیں کہ یہ نوجوان اپنے والد مرحوم کے نقش قدم پر چلتے ہوئے آگے بڑھے ، تقریب کو خطاب کرتے ہوئے چیف امام امام عمیر احمد الیاسی نے کہا کہ لدھیانہ کے اس عظیم خاندان نے ہمیشہ ہی ملک اور قوم کی نمایا خدمت کی ہے ،

انہوں نے کہا کہ شاہی امام مرحوم مولانا حبیب الرحمن لدھیانوی ببر شیر تھے ان کی اولاد میں مولانا محمد عثمان لدھیانوی بھی اپنے والد کے نقش قدم پرہیں ،انہوں نے کہا کہ عثمان لدھیانوی جہاں آج پنجاب کے شاہی امام بن رہے ہیں وہیں میں انہیں پنجاب کا چیف امام بھی نامزد کرتا ہوں ، اس موقعہ پر مولانا محمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے شاہی امام پنجاب کا عہدہ سمبھالنے کے بعد اپنے پہلے خطاب میں کہا کہ میں اللہ تعالیٰ کو حاضر و ناظر جان کر اس بات کا عہد کرتا ہوں کے مکمل ایمان داری ، محبت جرائت اور بے بای کے ساتھ زندگی کے آخری سانس تک اس عہدے کی پاسبانی کرونگا ، اور مستحق و مظلوم عوام کے خلاف اٹھنے والی ہر ایک طاقت کے ساتھ اپنے والد محترم کی روایتوں کے مطابق ٹکراتے ہوئے انشاء اللہ آواز حق بلند کرونا، شاہی امام پنجاب نے کہا کہ اگر کبھی ضرورت آ گئی تو آپ سب گواہ رہیں کہ ملک اور ملت کے خاطر لگنے والی گولی میری پیٹھ پر نہیں چھاتی پر نظر آئیگی۔

نیز شاہی امام پنجاب مولانامحمد عثمان رحمانی لدھیانوی نے آج اپنے پہلے اعلان میں کہا کہ وہ تحریک تحفظ ختم نبوت ؐ جاری رکھیںگے نیز جامع مسجد لدھیانہ کی جلد عظیم الشان تعمیر نو شروع کرینگے ، قابل ذکر ہیکہ خطاب کے دوران شاہی امام پنجاب کی آنکھیں اپنے والد محترم کا ذکر کرتے ہوئے نم ہو گیں نیز فضاء اللہ اکبر و ختم نبوت ؐ کے فلک شگاف نعروں سے گونجتی رہی

ہندوسب سے زیادہ شریف اوربرداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ:جاویداختر

ہندوسب سے زیادہ شریف اوربرداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ:جاویداختر

ہندو،سب سے زیادہ شریف اوربرداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ:جاویداختر
ہندو،سب سے زیادہ شریف اوربرداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ:جاویداختر

ممبئی: اسکرپٹ رائٹراور نغمہ نگارجاوید اختر کا ماننا ہے کہ ہندو آبادی سب سے زیادہ شریف اور برداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ ہے۔

انھوں نے اخبارسامنا میں ایک ایک مضمون میں لکھا ہے کہ میرے ناقدین کا الزام ہے کہ میں ہندو حق پر تنقید کرتا ہوں ، لیکن کبھی بھی مسلم انتہا پسندوں کے خلاف نہیں بولتا۔

وہ الزام لگاتے ہیں کہ میں تین طلاق ، پردہ حجاب اور مسلمانوں کے دیگر پسماندہ رواج کے بارے میں کبھی نہیں بولتا۔ میں حیران نہیں ہوں کہ ان لوگوں کو اس کام کا کوئی اندازہ نہیں ہے جو میں نے کئی سالوں میں کیا ہے۔

درحقیقت ، مجھے پچھلی دو دہائیوں میں دو بار پولیس تحفظ دیا گیا کیونکہ مجھے مسلم شدت پسندوں کی طرف سے جان سے مارنے کی دھمکی دی جا رہی تھی۔ پہلی بار ایسا ہوا جب میں نے 'تین طلاق' کی سخت مخالفت کی۔ جب میں نے اس کی مخالفت کی تو معاملہ ملک کے سامنے بھی نہیں آیا تھا۔

لیکن اس وقت سے ، میں ، 'مسلمانوں کے لیے سیکولر ڈیموکریسی' نامی تنظیم کے ساتھ ، ہندوستان کے کئی شہروں جیسے حیدرآباد ، الہ آباد ، کانپور ، علی گڑھ میں اس قدیم دقیانوسی تصور کے خلاف بات کرنے گیا۔

اس کے نتیجے میں ، مجھے جان سے مارنے کی دھمکیاں ملنا شروع ہو گئیں اور ممبئی کے ایک اخبار نے ان خطرات کو اپنے ایک مسئلے میں واضح طور پر دہرایا۔ کچھ نے مجھ پر طالبان کی تعریف کرنے کا الزام لگایا ہے۔

اس سے زیادہ جھوٹی اور مضحکہ خیز کوئی چیز نہیں ہو سکتی۔ میرے پاس طالبان اور طالبان کی سوچ کی مذمت اور توہین کے سوا کچھ نہیں ہے۔ میں نے اپنے ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ، "یہ حیران کن ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کے دو ارکان نے افغانستان میں وحشی طالبان کے قبضے پر خوشی کا اظہار کیا ہے۔

اگرچہ تنظیم نے اس بیان سے خود کو دور کر لیا ہے ، لیکن یہ کافی نہیں ہے اور ضروری ہے کہ مسلم پرسنل لاء بورڈ اس معاملے پر اپنا موقف واضح کرے۔ جاوید اختر نے مضمون میں لکھا ہے کہ میں نے اپنے انٹرویو میں واضح طور پر کہا ہے کہ پوری دنیا میں "ہندو آبادی سب سے زیادہ شریف اور برداشت کرنے والا اکثریتی معاشرہ ہے۔"

میں نے اس بات کو بار بار دہرایا ہے کہ بھارت کبھی بھی افغانستان کی طرح نہیں بن سکتا ، کیونکہ ہندوستانی لوگ فطرت سے انتہا پسند نہیں ہیں اور درمیانی راستہ اور سخاوت ہماری رگوں میں ہے۔


تمام تنازعات کے ساڑھے چار سال بعد ، 4 مشترکہ سول سروسز کے امتحانات بیک وقت ہو رہے ہیں منعقد : ‏JPSC

تمام تنازعات کے ساڑھے چار سال بعد ، 4 مشترکہ سول سروسز کے امتحانات بیک وقت ہو رہے ہیں منعقد : JPSC

تمام تنازعات کے ساڑھے چار سال بعد ، 4 مشترکہ سول سروسز کے امتحانات بیک وقت ہو رہے ہیں منعقد : JPSCرانچی: جھارکھنڈ پبلک سروس کمیشن ، ایک آئینی ادارہ ، حکومت جھارکھنڈ کے مختلف محکموں میں اعلیٰ سطح کے عہدوں (انتظامی خدمات ، پولیس خدمات ، مالیاتی خدمات) پر امتحانات لیتا ہے۔ ریاست کے قیام کے بعد جتنا متنازعہ یہ ادارہ تھا ، شاید ہی کوئی وہاں ہوتا۔ تقریبا 20 سالوں میں اب تک صرف 6 سول سروسز کے امتحانات لیے گئے ہیں۔ تقریبا ساڑھے چار سال قبل دسمبر 2016 کو منعقد ہونے والا چھٹا سول سروسز امتحان کافی متنازعہ تھا۔ اس کے بعد اب تک کمیشن سول سروسز کا کوئی امتحان نہیں لے سکا۔ تاہم ، ان تنازعات کے درمیان ، ریاست میں پہلی بار ، ساتویں (2017) ، آٹھویں (2018) ، نویں (2019) اور 10 ویں (2020) سول سروسز کا امتحان لیا جا رہا ہے۔ امتحان 19 ستمبر کو کئی اضلاع میں لیا جائے گا۔ کمیشن کی جانب سے تقریبا 110 1102 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ امتحان دینے کے لیے تمام ضلعی انتظامیہ کی جانب سے تیاری بھی مکمل کر لی گئی ہے۔

چھٹی سول سروسز کے تحت ابتدائی امتحان دسمبر 2020 کو لیا گیا تھا۔ اس کے بعد ریاست کے امیدوار امتحان دینے کا انتظار کرتے رہے۔ اب تقریبا ڈیڑھ سال کے بعد یہ امتحان لیا جا رہا ہے۔ موجودہ ہیمنت حکومت نے اسمبلی انتخابات سے پہلے اپنے منشور میں کہا تھا کہ اگر ان کی پارٹی اقتدار میں آئی تو امتحان باقاعدگی سے لیا جائے گا۔ لیکن کورونا وبا کی وجہ سے امتحان نہیں ہو سکا۔ ریاستی حکومت نے 2016 کے بعد امتحان میں فرق کو پُر کرنے کے لیے چار کمبائنڈ سول سروسز (2017 ، 2018 ، 2019 ، 2020) کے امتحانات بیک وقت لینے کا فیصلہ کیا تھا۔

ایسا نہیں ہے کہ سول سروسز کے امتحان میں بیک وقت چار سال سے منعقد ہونے میں کوئی تنازعہ نہیں تھا۔ امتحان کے حوالے سے کمیشن کی جانب سے بنائی گئی کٹ آف ڈیٹ (2016 ، امیدوار 2011 کا مطالبہ کر رہے تھے) کے حوالے سے بھی تنازعہ تھا۔ یہاں تک کہ معاملہ سپریم کورٹ اور ہائی کورٹ تک گیا۔ لیکن امیدواروں کو عدالتی سطح پر کوئی ریلیف نہیں ملا۔ اگلی سماعت 21 ستمبر کو ہوگی۔ لیکن اس سے پہلے یہ امتحان 19 ستمبر کو لیا جائے گا۔

جے پی ایس سی کے آئندہ ابتدائی امتحان میں پہلی بار بڑی تعداد میں امیدوار حصہ لے رہے ہیں۔ کمیشن کے مطابق ، ریاست بھر میں کل 252 عہدوں کے لیے 3،69،327 امیدوار امتحان دے رہے ہیں۔ اس کے لیے ریاست بھر میں 1102 امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ اسی وقت ، رانچی میں کل 79،667 امیدواروں کے لیے 197 امتحانی مراکز بنائے گئے ہیں۔ لاکھوں امیدواروں کے پیش نظر کئی اضلاع میں پہلی بار بلاک کی سطح پر بھی امتحانی مراکز قائم کیے گئے ہیں۔ ہمیں مطلع کریں کہ امتحان کے لیے تقریبا 5. 5.30 لاکھ درخواستیں آئی تھیں۔ جن میں سے تقریبا 1. 1.64 لاکھ درخواستیں مسترد کی گئی ہیں۔

گجرات سے ہماچل اور اتراکھنڈ تک موسلادهار بارشوں سے بھاری تباہی

گجرات سے ہماچل اور اتراکھنڈ تک موسلادهار بارشوں سے بھاری تباہینئی دہلی: گجرات کے میدانوں سے لے کر ہماچل پردیش اور اتراکھنڈ کے پہاڑوں تک موسلادھار بارشوں سے بھاری تباہی ہوئی ہے۔ گجرات میں سڑکوں پر سیلاب کا منظر ہے، گھر، مکان سیلاب کے پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ وہیں، اتراکھنڈ میں لینڈسلائڈ سے درجنوں راستے اور شاہراہیں بند ہو چکی ہیں۔گجرات میں ہو رہی بارش کا سب سے زیادہ اثر سوراشٹر علاقہ میں ہوا ہے۔ جس میں جام نگر، پوربندر، راجکوٹ اور جوناگڑھ ضلع میں حالات بہت زیادہ خراب ہیں۔ سوراشٹر گجرات کا ایسا علاقہ ہے جہاں عموماً کم بارش ہوتی ہے لیکن اس بار ستمبر کے مہینے میں یہاں بارش نے ریکارڈ توڑ دیا ہے۔

سوراشٹر میں یہ حالات آگے بھی برقرار رہ سکتے ہیں، جس کے پیش نظر محکمہ موسمیات نے پورے علاقہ میں ہائی الرٹ جاری کر دیا ہے۔ پیشن گوئی کے مطابق بارش کا سلسلہ ابھی جاری رہے گا۔ وہیں گجرات کے نئے وزیر اعلیٰ بھوپیندر پٹیل نے ریاست کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا دورہ کیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے افسران سے سیلاب سے متاثرہ لوگوں میں راحت رسانی کو تیز کرنے کی ہدایت دی ہے۔

وہیں، اتراکھنڈ کے بیشتر علاقہ بھاری بارش سے بے حال ہیں۔ چمولی کا پاگل نالہ ایک بار پھر اپھان پر ہے۔ وہیں، لینڈ سلائڈنگ کے واقعات بھی رونما ہو رہے ہیں۔ حالات کے پیش نظر بدری ناتھ قومی شاہراہ- 58 کو بند کر دیا گیا ہے۔ بارش سے راحت نہیں ملنے کی وجہ سے ملبہ ہٹانے کا کام بھی سست ہو گیا ہے۔

رودرپریاگ میں گزشتہ چار دنوں سے لگاتار بارش ہو رہی ہے۔ کیدار ہائی وے سے لے کر بدری ناتھ ہائی وے تک جگہ جگہ لینڈ سلائڈنگ ہو رہی ہے۔ جس کی وجہ سے ہائی وے کو بند کرنا پڑ رہا ہے۔ اس کے علاوہ رودرپریاگ کے دیہی علاقوں کی سڑکوں کا بھی بارش اور لینڈ سلائڈنگ سے برا حال ہے۔ سڑکوں پر جگہ جگہ ملبہ آ گیا ہے۔پہاڑی ریاست ہماچل پردیش بھی لینڈ سلائیڈنگ کی مار برداشت کر رہا ہے۔ کنور میں پہاڑ سے نیشنل ہائی وے پر بڑی چٹانیں ٹوٹ کر آ گری ہییں۔ اس کے بعد کنور اور اسپیتی کے لئے ٹریفک بند کیا گیا۔ سڑکوں پر ملبہ آنے کی وجہ سے راستے بند کرنے پڑے ہیں۔

کرونا انفیکشن کے 27 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے

کرونا انفیکشن کے 27 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے

کورونا انفیکشن کے 27 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے
کورونا انفیکشن کے 27 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے

 

نئی دہلی: گذشتہ 24 گھنٹوں کے دوران ملک میں کورونا انفیکشن کے 27 ہزار سے زائد نئے کیسز سامنے آئے ہیں اور اس بیماری سے 284 مریضوں کی موت جبکہ 38 ہزار سے زیادہ افراد صحت یاب ہوئے ہیں۔

منگل کے روز ملک میں 61 لاکھ 15 ہزار 690 افراد کو کورونا کی ویکسین دی گئی اور اب تک 75 کروڑ 89 لاکھ 12 ہزار 277 افراد کو ویکسین دی جا چکی ہے۔

مرکزی وزارت صحت کی جانب سے بدھ کی صبح جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کورونا کے 27176 نئے معاملوں کی تصدیق ہوئی ، جس کی وجہ سے متاثرہ افراد کی تعداد بڑھ کر تین کروڑ 33 لاکھ 16 ہزار 755 ہو گئی ہے۔

اس دوران 38،012 مریضوں کی صحت یابی کے بعد کورونا سے نجات حاصل کرنے والوں کی تعداد تین کروڑ 25 لاکھ 22 ہزار 171 ہو گئی ہے۔ ایکٹو کیسز 11120 سے کم ہو کر تین لاکھ 51 ہزار 87 ہو گئے ہیں۔

اسی عرصے میں 284 مریضوں کی موت سےمرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 4،43،497 ہوگئی ہے۔ملک میں فعال کیسز کی شرح کم ہو کر 1.05 فیصد اور صحت یابی کی شرح بڑھ کر 97.62 فیصد ہو گئی ہے جبکہ اموات کی شرح 1.33 فیصد برقرار ہے۔ کیرالا فی الحال فعال معاملوں کے لحاظ سے ملک میں پہلے نمبر پر ہے ، حالانکہ گزشتہ 24 گھنٹے میں فعال کیسز 1،99،428 رہ گئے ہیں ۔

وہیں ، 25،654 مریضوں کے صحت یاب ہونے کی وجہ سے کورونا سے نجات حاصل کرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 41،84،158 ہوگئی ہے ، جبکہ مزید 129 مریضوں کی موت کی وجہ سے مرنے والوں کی تعداد بڑھ کر 22،779 ہوگئی ہے۔

مہاراشٹر میں ، فعال معاملے کم ہو کر 53،220 رہ گئے ہیں جبکہ مزید 52 مریضوں کی موت کے ساتھ مرنے والوں کی تعداد اموات کی تعداد بڑھ کر 1،38،221 ہو گئی ہے۔

ایک ہی وقت میں ، 3685 لوگوں کی بازیابی کی وجہ سے ، کورونا سے آزاد ہونے والے لوگوں کی تعداد 63،12،706 ہو گئی ہے۔ مہاراشٹر کے مراٹھواڑہ علاقے میں گزشتہ 24 گھنٹے کے دوران کورونا وائرس کے 146 نئے کیسز سامنے آئے ہیں جبکہ چار افراد کی اس بیماری سے موت ہوگئی۔

محکمہ صحت کے افسران نے بدھ کو یہ اطلاع دی۔ مراٹھواڑہ کے تمام ضلعی ہیڈ کوارٹرز سے جمع کردہ تفصیلات کے مطابق ، بیڈ ضلع اس علاقے کے تمام آٹھ اضلاع میں سب سے زیادہ متاثر ہوا جہاں 61 نئے معاملے سامنے آئے ہیں اور مریضوں کی موت ہوئی۔

اس کے بعد اورنگ آباد میں 24 افراد کے کورونا سے متاثر ہونے کی تصدیق ہوئی اور دو افراد کی موت ہوگئی۔ عثمان آباد میں 40 ، لاتور میں 13 ، ناندیڑمیں پانچ ، پربھنی میں دو اور ہنگولی میں ایک کیس سامنے آیا ہے۔ اس دوران جالنا میں کوئی بھی معاملہ سامنے نہیں آیا۔ (ایجنسی ان پٹ )


الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کی دوسری معطلی پر روک لگائی

الہ آباد ہائی کورٹ نے ڈاکٹر کفیل خان کی دوسری معطلی پر روک لگائیالہ آباد: الہ آباد ہائی کورٹ نے جولائی 2019 کے یوپی حکومت کے اس حکم پر روک لگا دی ہے، جس میں ماہر امراض اطفال کفیل احمد خان کو اس الزام میں معطل کر دیا گیا تھا کہ انہوں نے بہرائچ ضلع اسپتال میں مریضوں کا جبراً علاج کیا گیا تھا اور حکومت کی پالیسیوں پر تنقید کی تھی۔ یہ دوسری بار ہے جب خان کو ریاستی حکومت کی جانب سے معطل کیا گیا تھا۔

گورکھپور کے بی آر ڈی میڈیکل کالج میں اگست 2017 میں پیش آنے والے سانحہ کے بعد وہ پہلے سے ہی معطل چل رہے تھے، جہاں آکسیجن کی سپلائی میں رکاوٹ کی وجہ سے 60 بچوں کی جان چلی گئی تھی۔

کفیل خان کی جانب سے دائر ایک عرضی پر سماعت کرتے ہوئے جسٹس سرل سریواستو نے عرضی گزار کے خلاف ایک مہینے کی مدت کے اندر تحقیقات مکمل کرنے کی ہدایت دی ہے۔

عدالت نے مزید ہدایت کی کہ عرضی گزار تحقیقات میں تعاون کرے گا اور اگر عرضی گزار تعاون نہیں کرتا تو تادیبی اتھارٹی تحقیقات کو یکطرفہ طور پر ختم کرنے کے لئے اقدام لیا جا سکتا ہے۔

اس معاملہ میں 11 نومبر 2021 کو لسٹ کرنے کی ہدایت دیتے ہوئے عدالت نے کہا کہ جب معاملہ کو اگلی بار لسٹ کیا جائے گا تو مدعا علیہ عدالت کو تحقیقات کے نتیجہ کے حوالہ سے مطلع کریں گے۔

اس کے علاوہ عدالت نے ریاست کے افسران کو جواب داخل کرنے کے لئے چار ہفتوں کا وقت دیا ہے۔ کفیل خان اگست 2017 میں اپنی معطلی کے دوران لکھنؤ کے ڈائریکٹر جنرل میڈیکل ایجوکیشن (ڈی جی ایم ای) دفتر سے منسلک تھے۔

اس مدت کے دوران انہوں نے بہرائچ اسپتال کا دورہ کیا تھا اور دعویٰ کیا تھا کہ انہیں انسیفلائٹس سے متاثرہ بچوں کے لئے عوام کی جانب سے طلب مدعو کیا گیا تھا۔


آج ہوگا پارلیمنٹ ٹی وی کا افتتاح

آج ہوگا پارلیمنٹ ٹی وی کا افتتاح

آج ہوگا چینل کا افتتاح
آج ہوگا چینل کا افتتاح

اردو دنیا نیوز۷۲: نئی دہلی

نائب صدر ایم وینکیا نائیڈو ، وزیر اعظم نریندر مودی اور لوک سبھا اسپیکر اوم برلا آج مشترکہ طور پر پارلیمنٹ ٹی وی کا افتتاح کریں گے۔ وزیر اعظم آفس (پی ایم او) نے کہا ، پارلیمنٹ ٹی وی جمہوریت کے عالمی دن پر شروع ہو رہا ہے۔ اس سال فروری میں ، لوک سبھا ٹی وی اور راجیہ سبھا ٹی وی کو ملا کر ایک نیا پارلیمنٹ ٹی وی شروع کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ کانگریس کے تجربہ کار کرن سنگھ ، ماہر معاشیات وویک ڈیبروئے ، نیتی آیوگ کے سی ای او امیتابھ کانت اور ایڈوکیٹ ہیمنت بترا نئے چینل پر الگ الگ شوز کی میزبانی کریں گے۔


خون کا عطیہ کرنے پر 21 غیر ملکیوں کے لیے شاہی تمغہ

خون کا عطیہ کرنے پر 21 غیر ملکیوں کے لیے شاہی تمغہ

خون کا عطیہ کرنے پر 21 غیر ملکیوں کے لیے شاہی تمغہ
خون کا عطیہ کرنے پر 21 غیر ملکیوں کے لیے شاہی تمغہ

 مکہ:خادم حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبد العزیز نے 10 مرتبہ خون کا عطیہ دینے پر 21 غیر ملکیوں کو شاہی تمغہ دینے کی منظوری دی ہے۔

خون کا عطیہ دینے والوں میں متعدد ملکوں سے تعلق رکھنے والے غیر ملکی ہیں۔ ذرائع کے مطابق شاہی تمغہ پانے والوں میں محمد حسن ابو عریس، صہیب السوادی، بدر الحافظ، عبد الباسط کمال، عمرو الریحانی، ماجد العلیمی، بلال زہیر، الیاس ہاسومیاہ، واعظ الدین، احمد ناجو، احمد یحیی، اسامہ الکحلوت، کریسٹین باکولور، رائد الزمری، محمود العامود، عبد اللہ مسعود، اسامہ جمیل، عبد المحسن فیض محمد، محمد ایوب خان، منیر عبدہ، اشرف شمالی، اور اشرف عزمی شامل ہیں۔

واضح رہے کہ وزارت صحت کی جانب سے ایسے مریضوں کو جنہیں خون کا عطیہ درکار ہوتا ہے کے لیے خون جمع کرنے کی مہم وقتافوقتا شروع کی جاتی ہے۔

مملکت کے تمام شہروں میں قائم بلڈ بینکوں کے علاوہ خصوصی مہمات کے تحت موبائل یونٹس بھی مختلف مقامات پر بھیجے جاتے ہیں جہاں لوگ آکر اپنے خون عطیہ کرتے ہیں۔

عبد الرحمن: رحمانی 30 سے انڈین اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ تک

عبد الرحمن: رحمانی 30 سے انڈین اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ تک

 عبدالرحمٰن کو اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ میں مل گیا داخلہ
عبدالرحمٰن کو اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ میں مل گیا داخلہ

اردو دنیا نیوز۷۲، پٹنہ

ریاست بہار کے دارالحکومت پٹنہ میں واقع مشہور تعلیمی ادارہ رحمانی 30 کے طالب علم عبدالرحمٰن کو انڈین اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ(کولکاتہ) میں داخلہ مل گیا ہے۔

رحمانی 30 کے چیرمین فہد رحمانی نے اس بات کی اطلاع دی ہے۔

فہد رحمانی معروف عالم دین مرحوم مولانا محمد ولی رحمانی کے صاحبزادے ہیں، مولانامرحوم نے ادارہ رحمانی 30 کو قائم کیا تھا۔

فہد رحمانی نے رحمانی 30 کے تعلق سے بتایا کہ مولانا محمد ولی رحمانی کا ہمیشہ یہ خواب رہا کہ اقلیت اور غریب بچے آئی ایس آئی کولکاتا میں تعلیم حاصل کریں۔

انھوں نے کہا کہ الحمد اللہ آج وہ خواب پائے تکمیل تک پہونچا۔ عبدالرحمن ابن محمد رضا صاحب، سیتا مڑھی رحمانی تھرٹی کے طالب علم نے انڈین اسٹیٹسٹیکل انسٹی ٹیوٹ کولکاتا میں بیچلر آف اسٹیٹسٹکس (آنرز پروگرام 2021) کے لیے کوالیفائی کیا ہے-

پورے ملک میں اُنہیں EWS میں پہلا رینک  ملا ہے۔

خیال رہے کہ آئی ایس آئی شماریات کا سب سے پرانا ادارہ ہے جو 1931 میں قائم کیا گیا تھا اور 1959 کے ہندوستانی پارلیمنٹ کے ایک ایکٹ کے ذریعے قومی اہمیت کے انسٹیٹیوٹ کے طور پر تسلیم کیا گیا ہے- UG, PG اور ڈاکٹریٹ پروگراموں کے ساتھ تقریبا ایک ہزار طلبہ تعلیم حاصل کر رہے ہیں جہاں مالی سال 2021-22 کے لیے 320 کروڑ روپے کا بجٹ مختص کیا گیا ہے -

انسٹی ٹیوٹ اب کمپیوٹر سائنس ، شماریات ، مقداری معاشیات اور متعلقه علوم میں تربیت اور تحقیق کے لیے دنیا کے صف اول کے مراکز میں شمار ہوتا ہے۔

آئی ایس آئی ہندوستان کا ایک انوکھا ادارہ ہے جہاں صرف چند منتخب افراد کو شرکت کا موقع ملتا ہے۔

فہد رحمانی نے اس موقع پر خوشی کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ہم رحمانی 30 کے انتظامیہ، اساتذہ اور طلباء کو ان کی سخت محنت اور مسلسل کوشش کے لئے مبارکباد دیتے ہیں تاکہ یہ یقینی بنایا جا سکے کہ اقلیتی طلبہ بین الاقوامی شہرت کے حامل اداروں میں نمائندگی کرتے رہیں۔

ہم امید کرتے ہیں کہ رحمانی 30 کی کامیابی سال در سال ترقی کی جانب گامزن ہوگی اور اقلیتی طلبہ کو ملک وبیرون ملک کے متعدد اعلیٰ اور شہرت یافتہ اداروں تک پہنچانے میں مدد کرتے رہے گی۔


سائنسدانوں نے موٹاپے کی بنیادی وجہ دریافت کرلی جو زیادہ کھانا نہیں

ویسے تو مانا جاتا ہے کہ بہت زیادہ کھانا لوگوں کو موٹاپے کا شکار بناتا ہے.مگر ضرورت سے زیادہ کھانا موٹاپے کی بنیادی وجہ نہیں بلکہ لوگوں کا غذائی اتتخاب اس حوالے سے اہم ترین کردار ادا کرتا ہے۔یہ بات امریکا میں ہونے والی ایک نئی طبی تحقیق میں سامنے آئی۔واضح رہے کہ موٹاپے سے امراض قلب، فالج، ذیابیطس ٹائپ ٹو اور کینسر کی مخصوص اقسام کا خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

 

بوسٹن چلڈرنز ہاسپٹل اور ہارورڈ میڈیکل اسکول کی اس تحقیق میں یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ لوگوں موٹاپے کے شکار کیوں ہوتے ہیں اور دریافت کیا کہ غیر معیاری غذا اور پراسیس کاربوہائیڈریٹس کا انتخاب موٹاپے کی وجہ بنتا ہے۔محققین نے کاربوہائیڈرٹ۔ انسولین ماڈل کو بھی تجویز کیا جبکہ موٹاپے کی وجوہات کی وضاحت کی۔انہوں نے کہا کہ اس وقت موجود انرجی بیلنس ماڈل سے جسمانی وزن میں اضافے کی وجوہات کی وضاحت نہی ہوسکتی۔

 

ان کا کہنا تھا کہ لڑکپن میں روزانہ جزوبدن بننے والی کیلوریز کی مقدار ایک ہزار تک پہنچ سکتی ہے، مگر کیا ضرورت سے زیادہ کھانا واقعی موٹاپے کی وجہ بنتا ہے؟محققین کے تجویز کردہ نئے ماڈل میں موٹاپے کی وجہ موجودہ عہد کے غذائی انتخاب کو قرار دیا گیا جس میں ایسی غذاؤں کا زیادہ استعمال ہوتا ہے جو پراسیس اور بہت تیزی سے ہضم ہونے والے کاربوہائیڈریٹس پر مشتمل ہوتی ہیں۔انہوں نے بتایا کہ یہ غذائیں ہارمونز ردعمل کا باعث بن کر میٹابولزم میں تبدیلیاں لاتا ہے جس کے باعث جسم میں چربی کا ذخیرہ ہونے لگتا ہے اور اس کا نتیجہ جسمانی وزن میں اضافے اور موٹاپے کی شکل میں نکلتا ہے۔محققین نے مزید بتایا کہ جب ہم بہت زیادہ پراسیس کاربوہائیڈریٹس کو زیادہ کھانے لگتے ہیں جو جسم میں انسولین کا اخراج بڑھتا ہے اور گلوکوز کا اخراج دب جاتا ہے، جس کے باعث چربی کے خلیات کو زیادہ کیلوریز ذخیرہ کرنے کا سگنل ملتا ہے، مسلز اور میٹابولک متحرک ٹشوز کے لیے دستیاب کیلوریز بہت کم ہوجاتی ہے۔

 

تحقیق کے مطابق جب جسم کو مناسب مقدار میں توانائی حاصل نہیں ہوتی تو اس کے ردعمل میں دماغ بھوک کا احساس بڑھا دیتا ہے، جسم کی جانب سے افعال کے لیے درکار ایندھن کو محفوظ رکھنے کی کوشش سے میٹابولزم کی رفتار سست ہوجاتی ہے، جس سے بھی کھانے کے بعد بھوک کا احساس بڑھ جاتا ہے چاہے جسم میں اضافی چربی ہی کیوں نہ جمع ہوجائے۔محققین نے بتایا کہ غذا کی کم مقدار طویل المعیاد بنیادوں پر جسمانی وزن میں کمی نہیں لاتی، کاربوہائیڈریٹ۔انسوین ماڈل میں تجویز کیا گیا ہے کہ زیادہ توجہ اس بات پر مرکوز کی جائے کہ ہم کیا کھاتے ہیں۔انہوں نے کہا کہ بہت تیزی سے ہضم ہونے والے کاربوہائیڈریٹس کی بجائے کم چکنائی اور صحت کے لیے مفید غذاؤں کا انتخاب کرنا جسم میں چربی کے ذخیرے کو کم کرتا ہے، جس سے جسمانی وزن میں کمی آتی ہے جبکہ بھوک بھی کم لگتی ہے۔اس تحقیق کے نتائج طبی جریدے امریکن جرنل آف کلینکل نیوٹریشن میں شائع ہوئے۔

فلمیں دیکھنے والوں کیلئے ایک شاندار آفر، 13 ہارر فلمیں دیکھیں اور گھر بیٹھیں پیسے کمائیں ۔

امریکی کمپنی فنانس بز(FinanceBuzz) نے ہارر فلمیں دیکھنےوالے شوقین افراد کو اکتوبر کے مہینے میں 13 ہارر فلمیں دیکھنے پر 1300 ڈالرز( یعنی 2 لاکھ سے زائد پاکستانی روپے ) دینے کا فیصلہ کیا ہے ۔

فنانس بز کے مطابق فلم دیکھنے والوں کو ایک اسمارٹ گھڑی پہن کر فلمیں دیکھنا ہوں گی ۔

فنانس بز کا کہنا ہے کہ اسمارٹ واچ ہارر فلمیں دیکھنے کے دوران ناظرین کے دل کی دھڑکن کو مانیٹر کرنے کے لیے استعمال کیا جائی گی ۔

کمپنی کا کہنا ہے کہ یہ مشق کرنے کے پیچھے مقصد یہ طے کرنا تھا کہ آیا کسی فلم کا بجٹ دیکھنے والوں پر اثر انداز ہوتا ہے یا نہیں جبکہ 13 ہارر فلمیں دیکھنے والا یہ جاننے کے لیے کہ آیا ہے کہ زیادہ بجٹ والی ہارر فلمیں کم بجٹ والی فلموں سے زیادہ خوفناک ہوتی ہیں۔

کمپنی نے مزید کہا ہم کرائے پر لیے گئے ہارر مووی ہارٹ ریٹ تجزیہ کار کو 1300 ڈالرز ادا کریں گے اور ان کے دل کی دھڑکن ریکارڈ کرنے کے لیےاسمارٹ گھڑی دیں گےاور وہ ہماری مدد کریں گے کہ کسی فلم کا بجٹ اس پر اثر انداز ہوتا ہے یا نہیں ۔

اس کے علاوہ ناظرین کو فلموں کے پروڈکشن بجٹ کے سائز کی پیش گوئی کی بنیاد پر ان فلموں کی درجہ بندی بھی کرنی ہوگی ۔

وہ13 ہارر فلمیں جو ناظرین دیکھیں گے پہلے ہی کمپنی نے سلیکٹ کرلی ہیں ۔ اس میں چھوٹے اور بڑے بجٹ کی کلاسک فلمیں شامل ہیں۔

(Saw)
(The Blair Witch Project)
(The Purge)
(Get Out)
Halloween (2018))
(Amityville Horror)
(Insidious)
(Paranormal Activity)
(Annabelle)
(Candyman)
(Sinisterd)
(A Quiet Place)
(A Quiet Place Part 2)
ناظرین کو 9 اکتوبر سے 18 اکتوبر کے درمیان مذکورہ بالا فلمیں دیکھنی ہوں گی۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...