Powered By Blogger

جمعرات, اگست 11, 2022

تنظیم تحفظِ شریعت وویلفیئر سوسائٹی گروپ کے سبھی ممبران حضرات سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ تنظیم کو ماہانہ کم از کم 30 / تیس روپے مرحمت فرماکرتعاون فرمائیں

السلام علیکم ورحمتہ اللہ وبرکاتہ
گرامی قدر!
اردودنیانیوز۷۲
تنظیم تحفظِ شریعت وویلفیئر سوسائٹی گروپ کے سبھی ممبران حضرات سے مؤدبانہ گزارش ہے کہ تنظیم کو ماہانہ کم از کم 30 / تیس روپے مرحمت فرماکرتعاون فرمائیں. آپ کے تعاون سے علاقے میں نادار، مفلس، بےروزگار، بیوہ اور یتیم جو مستحق ہیں ان کی مدد کی جاتی ہے مزید نا خواندگی کو دور کرنے اور تعلیم کی شرح کو بلند کرنے کے لئے علاقے میں مکتب وغیرہ کا نظام چلانے کا عزم ہے. نیزسیلاب زدہ علاقوں میں لوگوں تک راحت رسانی، اور ان کی ضروریات کی فراہمی کے لئے بھی تنظیم کام کرتی ہے. ان امور میں آپ کا تعاون قابلِ ستائش اور عنداللہ قابلِ قبول ہوگا.
جزاک اللہ احسن الجزا
ایم رحمانی ممبر تحفظ شریعت رابطہ نمبر/7275144672
مولانا فیاض احمد راہی نائب صدر تحفظ شریعتِ رابطہ نمبر/ 9801989153
مولانا عبد الوارث صاحب مظاہری سکریٹری تحفظ شریعتِ رابطہ نمبر/9686759181

بی جے پی کی " کھیر " کو " بلی " کھاگی

بی جے پی کی " کھیر " کو " بلی " کھاگی
(اردودنیانیوش۷۲)
نے دہلی میں نتیش کے بی جے پی سے اتحاد توڑنے سے پہلے اور 2017 میں دوبارہ اتحاد کے بعد، بہار کے بی جے پی لیڈروں کے ذہنوں میں سیاسی خواہش پیدا ہو گئی تھی کہ ریاست میں وزیر اعلیٰ اب بی جے پی سے ہونا چاہیے نہ کہ جے ڈی یو سے۔ کئی لیڈروں نے بھی عزائم کو کھلے عام پیش کیا۔ لیکن بی جے پی کی مرکزی قیادت جانتی تھی کہ نتیش کمار کے بغیر ریاست میں حکومت بنانا بہت مشکل ہے، جب 2020 کے اسمبلی انتخابات میں نتیش کی سیٹیں خاصی کم ہوئیں تو بی جے پی لیڈروں کے سیاسی عزائم ایک بار پھر بھڑکنے لگے۔ انہیں امید تھی کہ اب ریاست میں بی جے پی کاوزیر اعلیٰ بنے گا لیکن ان کی یہ خواہش پوری نہیں ہوئی۔ تاہم مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ بہار میں بی جے پی کو وزیر اعلیٰ بنانے کے لیے مسلسل سرگرم تھے۔ اسی سلسلے میں مکیش ساہنی کے وی آئی پی کے 3 ایم ایل اے بھی بی جے پی میں شامل ہو گئے۔ سیاسی ماہرین کے مطابق نتیش کمار یہ سمجھ چکے تھے کہ شیوسینا کے ساتھ طویل عرصے تک اقتدار میں رہنے والی بی جے پی جب ان کے گھر میں گھس سکتی ہے تو وہ جے ڈی یو میں ایسا کرنے سے نہیں ہچکچائیں گے۔ ایسے میں شاید نتیش کمار نے جے ڈی یو کی سیاست کو بچانے کے لیے بی جے پی سے الگ ہونے کا فیصلہ کیا ہے۔ویسے بھی لوگ کہتے ہیں نتیش کو سمجھنا مشکل ہی نہیں ناممکن ہے اب معاملہ یہیں نہیں رکے گا اپوزیشن میں نے جان آجاے گی اور ایک دمدار چہرہ مل گیا ہے دیکھا جاے تو یہ قدم شیر کے منھ سے نوالہ چھیننے جیسا ہے امت شاہ کے بہار سیاست پر بڑھتے کنٹرول سے وہ ناراض تھے اور انہوں نے مستقبل کے خطرات کو بھانپ لیا تھا ۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...