۲۳/اپریل عالمی یوم کتاب:ایک ایسی لڑکی کی کہانی جس نے ایک سال میں بچوں کے لئے ۲۵لائبریاں قائم کیںاورنگ آباد(پریس ریلیز)
23/ اپریل یونیسکو کی جانب سے مشہور مصنف ولیم سیکسپیئر کی یاد میں عالمی یومِ کتاب کے طور پر منایا جاتاہے۔جس کا مقصدعالمی سطح پر عوام میں کتابوں کے تئیں بیدار ی ودلچشپی پیدا کرنا،کتابوں کی اشاعت اور اس کے حقوق کے تحفظ کے بارے میں بیداری پیدا کرنا ہوتا ہے۔ 1995ٓء یہ دن ہر سال دنیابھر میں منایاجاتاہے۔
اس مناسبت سے مہاراشٹر کے مشہور تاریخی شہر اورنگ آباد کی ساتویں جماعت کی طالبہ مریم مرزا نے اپنی سہلیوں اور گلی کے بچوں کے لیے اپنی نجی تین سو کتابوں سے شہر کی پہلی محلہ بچوں کی لائبریری شروع کی تھی،مریم مرزا کی اس کوشش کو اتنا سہرایا گیا کہ ہر محلہ سے فرائش آنے لگی کہ ہمارے یہاں لائبریری شروع کیجے،ہم اپنا کمرہ دیتے ہیں، مسجدوالوں نے کہاکہ ہم جگہ دیتے ہیں۔پہلی لائبریری کا ابتداء 8/جنوری 2021ء کو ہوئی تھی۔21/ فروری کوعالمی یومِ مادری زبان کے موقع پر شہر کی گیارہویں مسجدمیں مریم مرز ا کی تحریک محلہ محلہ لائبریری کی سلور جبلی منائی گئی۔اس کے بعد مزید تین محلوں میں بچوں کی لائبریریاں شروع کی گئی ہیں۔ اس طرح اورنگ آباد کے مختلف محلوں میں پندرہ مہینے کے مختصر عرصہ میں 28لائبریریاں قائم ہوچکی ہیں۔
مریم مرزا کی یہ تحریک ریڈاینڈ لیڈ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام چلائی جارہی ہے۔فاؤنڈیشن کے صدر مرزا عبدالقیوم ندوی کاکہنا ہے کہ اگر ہمیں ملک کی بڑی بڑی لائبریریوں کو بچانا ہے،ان میں رکھیں کروڑوں کتابوں کو قاری مہیا کرنا ہو تو ہمیں چھوٹی چھوٹی لائبرریاں قائم کرنی ہوں گی،اس کے لیے پرائمری وہائی اسکول کے بچوں کو رستہ کتابوں سے جوڑنا ہوگا، ان میں کتابوں کے تئیں بیداری اور شوق پیدا کرنا ہوگا، کل یہی بچے جب کالج و یونیورسٹیوں میں جائیں گے تو وہاں کی بڑی بڑی لائبریوں میں بھی جائیں گے اور وہاں سالہاسال سے رکھیں کتابوں سے دھول صاف کریں گے کتابیں بھی پڑھیں گے۔مریم مرزا کی تحریک کا سب سے بڑا فائدہ ہوا کہ اردو ودیگر علاقائی زبانوں کو قاری مل رہا ہے۔زبانوں کو فروغ حاصل ہورہا ہے۔ہزاروں کی تعدادمیں بچوں ان لائبریوں سے کتابیں اپنے گھروں میں لے جارہے ہیں، گھروں میں چھوٹے بڑے بھائی بہن،والدین اور بڑے بزرگ بھی بچوں کو یا تو پڑھ کر سنا رہے ہیں یا سن رہے ہیں۔
تو چلیے آج ہم آپ کو مہاراشٹر کے مشہور شہر اورنگ آباد کی ایک ایسی لڑکی کا تعارف کراتے ہیں جس نے اپنے ایک انوکھے اور مثالی کارنامے کے سبب ان سارے الزامات کو جو بچو ں پر لگائے جاتے ہیں غلط ثابت کردیا ہے۔ اس نے ایک تحریک شروع کی ہے گلی محلوں کے بچوں کے لیے 'محلہ محلہ لائبریری'
مرزا مریم جمیلہ مہا راشٹر کے ضلع اورنگ آباد میں رہنے والی کم عمر لڑکی ہے اقراء پرائمری اسکول جماعت ہشتم کی طالبہ ہے۔ مریم جمیلہ،ادب اطفال کی شروع سے قاری رہی ہیں۔ ان کے والدنے جو کتابوں کا کاروبار کرتے ہیں 'بچوں کی دنیا' کی نکاسی میں عالمی ریکارڈقائم کیا ہے۔ ساٹھ دن میں تین شماروں کی ایک لاکھ پانچ سو کاپیاں فروخت کر چکے ہیں۔ 6سال میں پانچ لاکھ چھپن ہزار آٹھ سو کاپیاں فروخت ہوئی ہیں۔ مرزا مریم بھی 'بچوں کی دنیا' کی خریدار ہیں۔ ان کے پاس پوری فائل محفوظ ہے۔ اب جو انہوں نے لائبریوں کے قیام کا بیڑا اٹھایا ہے تو نہ صرف ادب اطلفال کی کتابیں اور بچوں کی دنیا بلکہ دیگر بچوں کے پرچے جیسے امنگ، گل بوٹے، اچھا ساتھی، جنت کے پھول، گلشن اطفال،پھول،روشن ستارے بھی بچوں کو پڑھنے ملیں گے۔ بچوں کے ا ن رسالوں کے توسط سے بچے قلمی دوستی سے واقف ہوں گے،رسائل سے متعارف ہوں گے اور زبان کی ترویج و اشاعت کے نئے افق روشن ہوں گے۔
لاک ڈاؤن جیسے سنگین حالات میں اپنے اطراف کے حالات کو دیکھتے ہوئے اپنا منشا ء طے کرتی ہیکہ اپنے محلّے کے بچوں کیلئے وہ ایک لا ئبریری قائم کرے گی تا کہ بچے اپنے وقت کا صحیح استعمال کرسکے۔ بے کار کاموں میں خو د کو ملوث نہ کریں۔ ساتھ ہی وہ مستقبل کے قاری بنیں کیونکہ یہی بچے آنے والے مستقبل کے معما ر ہوں گے۔ مرزا مریم جمیلہ کے ذہن میں یہ تصور یہ جذبہ کہا ں سے آیا ہوگا؟یہ سوال سب کے ذہنوں میں انتشار پیدا کررہا ہوگا۔در اصل یہ مثبت تخلیقی صلاحیتوں اور،قوم و ملت کے فوائد کے تما م تر جذبات مریم نے مطالعہ سے حاصل کئے ہیں۔ اُسے کتب بینی کا بے حد شوق ہے۔
مریم جب بھی والد کی دکان پر جاتی ہیں تو ضرو ر ایک کتا ب اپنے ساتھ لے آتی ہیں۔ اس طرح مریم کے پاس ۰۵۱کتا بیں اب تک جمع ہوچکی تھیں۔مریم کے شوق کو دیکھتے ہوئے اس کے والد نے ۰۵۱ / کتابیں اپنی دختر کو14/ نومبر کو یو م اطفال کے موقع پر تحفے میں دیں۔مریم نے ان۰۰۳ کتابوں پر اپنی لائبریری کا آغاز ۸/جنوری ۱۲۰۲ء کو کیا۔جس کی افتتاحی تقریب کے لئے ڈاکٹر فو زیہ خان ]رکن راجیہ سبھا[کو مدعو کیا گیا تھا۔ بچوں کے چہیتے سابق صدرجمہوریہ ہند ڈاکٹر اے۔ پی۔ جے عبدالکلام کے نام سے موسوم لائبریری کا افتتاح بد ست ڈاکٹر فوزیہ خان کے ذریعے عمل میں آیا تھا۔
مرزا مریم نے اپنا یہ مشن صر ف اپنے محلے کی لائبریری تک محدو د نہیں رکھا بلکہ وہ اپنے شہرمیں ۰۵لائبریریاں قائم کرنے کا عز م کرچکی ہے۔ مریم کے والد مرزا عبد القیوم ندوی Read & Lead Foundatio کے صدر ہیں۔ وہ اپنی شہزادی کی طرح ہمدرد دل رکھتے ہیں۔ محلے کے بچے غلط روش اور بُرائی کی طر ف مائل نہ ہوں بلکہ اُن کے اخلاق و عادتیں بھی اچھی ہوں اس کی خاطر اپنی بیٹی کے مقاصد کی تکمیل کیلئے Fameاور Read & Lead Foundation نے اس تقریب کو منظم طریقے سے انجام دیا۔ مریم کانعرہ ہے کہ'تم مجھے 10000/- روپئے دو،میں تمہیں ایک لائبریری دوں گی۔' مریم کے اس جذبے نے پو رے محلے میں ایک امنگ پید اکی۔ کم وبیش 87 بچوں نے لا ئبریری سے کتابیں لی تھیں جسکی تعداد 167تک پہنچ گئی۔ اب تک جائزے سے یہ معلوم ہو ا کہ ا ن بچوں نے دس دفعہ کتابیں تبدیل کیں اور کتابوں کو گھر لے جاکراُن کا مطالعہ کیا۔ بچوں سے بات کرنے پر یہ بات بھی سامنے آئی کہ اُن کی والدہ، دادی اور دادا وغیرہ بھی اُنھیں کہانیاں پڑھ کر سُناتے ہیں۔ ساتھ ہی مریم نے جو عزم کیا تھا کہ اُسے 50 لائبریریاں قائم کرنا ہے۔ وہ بھی یکے بعد دیگر قائم ہوتی جارہی ہیں۔یہ تمام لائبریاں قومی شخصیات،سیاسی رہنماؤں اور ادبی خدمات انجام دینے والی قد آورشخصیتوں،عظیم شعراء حضرا ت کے ناموں سے موسوم کی جائیں گی،جن کے کارناموں سے بچے واقف ہوسکیں گے اور ان کے تئیں ادب کا یہ خراچ عقیدت بھی ہوگا۔ اس میں صرف اردو ہی کی معروف شخصیات نہیں بلکہ دیگر زبانوں کے دانشور بھی شامل ہیں۔ مریم کا یہ اقدام کوئی معمولی کارنامہ نہیں ہے۔
مریم نے ان محلہ لائبریوں کے قیام میں یہ مقصد بھی پیش نظر رکھا ہے کہ بچوں میں اوائل عمر ہی میں مطالعہ کا ذوق پروان چڑھے۔موبائل پر گیمس اور دیگر تفریحی aapsمیں عمر عزیز کے گھنٹوں ضائع کرنے کی بجائے بچوں کو اگر مطالعے کی صحیح سمت مل جائے تو بڑی حد تک یہ ان کے روشن مستقبل کی ضمانت ہوگی۔ یہ بات طے ہے کہ مطالعہ کی عادت ذہن کے دریجوں کو کھولنے میں اہم کرداراداکرتی۔اگربچپن ہی میں بچوں کو یہ عادت ہوجائے تو بلاشبہ مستقبل میں بھی وہ کتابیں خرید کر پڑھتے رہیں گے۔زندگی کتاب سے جڑی رہے گی۔اور جن کی زندگی کتاب سے جڑی ہوتی ہے۔ ان کی سو چ،ان کی گفتگواور زندگی کے تعلق سے ان کے رویوں کانکھارہی کچھ اور ہوتاہے،یہ اس لیے بھی ضر وری ہے کہ یہی بچے قوم کا مستقبل ہیں۔ تحریک مریم مرزا کے تحت شہرکی گیار ہ مسجدوں میں بچوں کی محلہ لائبریاں چل رہی ہیں اوراب یہ کوشش کی جارہی ہے کہ مسجدوں کو اسٹیڈی سینٹر بنایاجائیں جہاں طلباء اپنی نصابی کتابیں لے کرآئیں اور یہاں پڑھیں گے۔ ان لائبریوں میں امسال یہ بھی کوشش کی جائے گی کہ طلباء کی نصابی کتابیں جو وہ پڑھ چکے ہیں انہیں جمع کیاجائے گا اور دوسرے غریب ضرورت مند بچوں کو وہ کتابیں دی جائیں گی۔مریم مرزا کی محلہ لائبریوں سے پانچ ہزار سے زائد بچے وابستہ ہیں۔
جمعرات, اپریل 21, 2022
۲۳/اپریل عالمی یوم کتاب:ایک ایسی لڑکی کی کہانی جس نے ایک سال میں بچوں کے لئے ۲۵لائبریاں قائم کیں

سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...