Powered By Blogger

اتوار, اگست 29, 2021

آزادی کا امرت مہوتسو کے اشتہار سے پنڈت نہرو کی تصویر غائب ! راہل نے کہا " لوگوں کے دلوں سے کیسے نکالوگے ؟ '

آزادی کا امرت مہوتسو کے اشتہار سے پنڈت نہرو کی تصویر غائب ! راہل نے کہا " لوگوں کے دلوں سے کیسے نکالوگے ؟ 'نئی دہلی: ہندوستان کی کونسل برائے تاریخی تحقیق (آئی سی ایچ آر) کی طرف سے آزادی کے 75 سال مکمل ہونے پر 'آزادی کا امرت مہوتسو' منایا جا رہا ہے۔ اس مہوتسو کے سلسلہ میں کونسل نے جو اشتہار جاری کئے ہیں ان پر آزاد ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم پنڈت جواہر لال نہرو کی تصویر موجود نہیں ہونے پر تنازعہ کھڑا ہو گیا ہے۔ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اشتہار سے پنڈت نہرو کی تصویر ہٹائے جانے پر کہا ہے کہ ملک کے پیارے پنڈت نہرو کو لوگوں کے دلوں سے کس طرح نکالوں گے؟

راہل گاندھی نے جواہر لال نہرو کی زندگی سے وابستہ کئی تصاویر فیس بک پر شیئر کی ہیں۔ اس کی ساتھ انہوں نے لکھا، ''ملک کے پیارے پنڈت نہرو کو لوگوں کے دلوں سے کیسے نکالوگے۔''

کانگریس سمیت دیگر سیاسی جماعتوں کے لیڈران نے بھی مہوتسو کے اشتہار سے پہلے وزیر اعظم کی تصویر ہٹائے جانے پر سخت اعتراض کیا ہے۔ لیڈران کو اس بات پر بھی اعتراض ہے کہ اشتہار پر ساورکر کی تصویر کیوں لگائی گئی، جنہوں نے جیل سے رہا کرنے کے لئے انگریزوں سے معافی مانگی تھی۔ خیال رہے کہ اشتہار میں مہاتما گاندھی، سردار ولبھ بھائی پٹیل، نیتا جی سبھاش چندر بوس، راجندر پرساد، بھگت سنگھ، مدن موہن مالویہہ اور دامودر راؤ ساورکر کی تصویر موجود ہے لیکن پنڈت نہرو کی تصویر غائب ہے۔

اس معاملہ پر کونسل برائے تاریخی تحقیق کی جانب سے تاحال کوئی رد عمل ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔ کانگریس کے سینئر لیڈر جے رام رمیش نے کونسل کے اس قدم کو بھدا مذاق قرار دیا ہے۔ جبکہ لوک سبھا میں کانگریس کے نائب قائد گورو گگوئی نے کہا کہ کوئی بھی ملک آزادی کی جدوجہد کرنے والی ویب سائٹ سے اپنے پہلے وزیر اعظم کی تصویر ہٹانے کی جسارت نہیں کرے گا لیکن یہاں ایسا کیا گیا، جو نہایت ہی شرمناک اور غیر منصفانہ ہے۔

گورو گگوئی نے پنڈت نہرو کے علاوہ مولانا ابوالکلام آزاد کی تصویر بھی ہٹائے جانے پر ناراضگی کا اظہار کیا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس سے تنگ نظریہ ظاہر ہوتا ہے، نیز ہندوستان یہ کبھی نہیں بھولے گا کہ آر ایس ایس نے جنگ آزادی سے دور رہنے کا فیصلہ کیا تھا۔

ششی تھرور نے کہا، ''یہ قابل مذمت ہی نہیں، بلکہ غیر تاریخی بھی ہے کہ آزادی کے جشن سے جنگ آزادی میں اہم آواز رہے جواہر لال نہرو کو ہٹا دیا جائے۔ ایک مرتبہ پھر تاریخی تحقیق کونسل نے اپنا نام خراب کیا ہے۔ یہ ایک عادت بنتی جا رہی ہے۔''

وہیں، شیو سینا کی لیڈر اور راجیہ سبھا کی رکن پرینکا چترویدی نے کہا کہ اگر آپ آزاد ہندوستان کی تعمیر میں دوسروں کے تعاون کو کم گردانتے ہیں تو آپ کبھی بڑے نہیں بن سکتے۔ انہوں نے کہا کہ آئی سی ایچ آر کی طرف سے ہندوستان کے پہلے وزیر اعظم کی تصویر کو ہٹانا ان کے چھوٹے پن اور عدم تحفظ کی علامت ہے

ریلوے کی بھارت : ‏Bharat Darshan Train ‎درشن ٹورسٹ ٹرین آج سے شروع ، جانئے تفصیلات

ریلوے کی بھارت : Bharat Darshan Train درشن ٹورسٹ ٹرین آج سے شروع ، جانئے تفصیلاتانڈین ریلوے کیٹرنگ اینڈ ٹورزم کارپوریشن (IRCTC) نے سال بھر نئی پیشکشوں اور ٹور پیکجوں کا اعلان کیا ہے۔ آئی آر سی ٹی سی نے اپنی تازہ ترین پیشکش میں 'بھارت درشن' (سلیپرز آف انڈیا) ٹور پیکیج لے کر آیا ہے جو آج یعنی 29 اگست 2021 کو شروع ہوگا اور 10 ستمبر 2021 کو اختتام پذیر ہوگا۔ جس میں تقریبا ایک ہزار روپے فی دن فی شخص طئے کیے گئے ہیں۔ اس ٹور پیکج کے لیے انڈین ریلوے کیٹرنگ اینڈ ٹورزم کارپوریشن بھارت درشن اسپیشل ٹورسٹ ٹرین Bharat Darshan Special Tourist Train چلائے گا۔

یہ ٹرین مختلف مقامات کا احاطہ کرے گی جن میں حیدرآباد ، احمد آباد ، بھاو نگر ، امرتسر ، جے پور میں نشکلانک مہادیو سمندری مندر اور سٹیچو آف یونٹی شامل ہیں۔

انڈین ریلوے کیٹرنگ اینڈ ٹورزم کارپوریشن نے 30 جولائی کو ایک ٹویٹ میں ٹور پیکج کے بارے میں معلومات شیئر کی۔

آئی آر سی ٹی سی ٹورازم نے ایک بیان میں کہا کہ بھارت درشن پیکیج سب سے زیادہ سستی ، سبھی شامل ٹور پیکجوں میں سے ایک ہے۔ ملک کے تمام اہم سیاحتی مقامات کو خصوصی ٹرین کے ذریعے احاطہ کیا جائے گا۔ جو لوگ بھارت درشن ٹور پیکج بک کرنا چاہتے ہیں وہ IRCTC ویب سائٹ پر جا کر اسے بک کر سکتے ہیں۔ تمام دلچسپی رکھنے والے لوگ جو اس ٹور پیکیج سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں وہ اپنے ٹکٹ بک کروانے کے لیے آئی آر سی ٹی سی سیاحتی سہولت مرکز ، زونل دفاتر اور علاقائی دفاتر بھی جا سکتے ہیں۔ سیاحوں کا سفر سلیپر کلاس کے ذریعے کیا جائے گا۔ سیاحوں کو ٹریول انشورنس اور سینیٹائزیشن کٹس فراہم کی جائیں گی۔ مقامی نقل و حمل کے اخراجات ، یادگاروں کے لیے داخلہ فیس ، بوٹنگ چارجز ، ٹورسٹ گائیڈ کی خدمت سیاحوں کو خود برداشت کرنا پڑے گی۔ بورڈنگ پوائنٹس: مدورائی ، سالم ، ڈندیگل ، ایروڈ ، جولارپیٹائی کرور ، کٹ پڈی ، ایم جی آر چنئی سینٹرل ، نیلور ، وجئے واڑہ ڈی بورڈنگ پوائنٹس: وجئے واڑہ ، نیلور ، پیرمبور ، کٹ پڈی ، جولارپیٹائی ، سیلم ، ایروڈ ، کرور ، ڈنڈی گل ، مدورائی

سیاحوں کو مشورہ دیا گیا ہے کہ وہ کوویڈ ویکسینیشن سرٹیفکیٹ یا RT-PCR منفی رپورٹ (سفر کی تاریخ سے 48 گھنٹے پہلے والی) ساتھ میں رکھیں آئی آر سی ٹی سی کی جانب سے بھارت درشن ٹورز (صرف ٹرین کا کرایہ اور روڈ ٹرانسفر کو ایل ٹی سی اسکیم کے تحت دورے کی تکمیل کے بعد آئی آر سی ٹی سی کی جانب سے رخصت سفری رعایت (ایل ٹی سی) بھی جاری کی جائے گی۔

مسلمانوں کو تمام وابستگیوں سے اوپر اٹھ کر اپنے مسائل کے حل کے لئے آگے آنا چاہئے‘

نئی دہلی: مسلمانوں کو متحد اور سیاسی وابستگی سے بالاتر ہوکر اپنے مسائل کے حل کے لئے کوشش کرنے پر زور دیتے ہوئے انٹیگرل یونیورسٹی لکھنؤ کے بانی رکن ظفر احمد ایڈوکیٹ نے کہا ہے کہ مسلمانوں کو تمام وابستگیوں سے اوپر اٹھ کر اپنے مسائل کے حل کے لئے آگے آنا چاہئے، انہوں نے دعوی کیا کہ مسلمانوں کی حالت اس وقت راہ پڑے پتھر کی ہوگئی ہے جو جب اور جہاں چاہتا ہے ٹھوکر مار کر چلا جاتا ہے۔ اس کی ایک وجہ یہ ہے کہ مسلمان ذات، پات، مسلک، علاقائیت اور اشراف و ارذال میں منقسم ہو کر بکھرئے ہوئے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ اس کا نتیجہ یہ ہے کہ کہیں ان کی مساجد، منہدم کی جا رہی ہیں، کبھی درگاہوں پر بلڈزور چلا دیئے جا رہا ہے ہیں تو کہیں مکانات توڑے جارہے ہیں، تو کہیں قبرستانوں پر قبضہ ہو رہا ہے، تو کہیں مسلمانوں کے نام و نشان مٹانے کے لئے نام بدلے جا رہے ہیں اور اب حد تو یہ ہوگئی ہے کہ اب ان کے آثار بھی مٹائے جا رہے ہیں۔

 

ظفر احمد ایڈوکیٹ نے کہا کہ اتحاد میں بڑی طاقت ہے۔ مسلمانوں کا کلمہ بھی ایک ہے، رسول بھی ایک ہے اللہ بھی ایک ہے، کتاب بھی ایک ہے۔ منتشر ہونے کی کوئی وجہ نہیں ہے جب کہ متحد ہونے کی ہزاروں وجہیں ہیں۔ اس کے باوجود مسلمان منتشر ہیں جس کی وجہ سے مسلمانوں کی نہ صرف سیاسی حیثیت ختم ہوگئی ہے بلکہ سماجی حیثیت بھی جاتی رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہر حکومت میں مسلمانوں پر حملے ہوتے رہے ہیں، لیکن اب صرف مسلمانوں پر ہی حملے نہیں ہو رہے ہیں بلکہ ان کے دین پر بھی حملہ اور چھیڑ چھاڑ شروع ہوگئی ہے۔

ظفر احمد ایڈوکیٹ جو 14سال تک انٹیگرل یونیورسٹی کے او ایس ڈی اور یونیورسٹی کے اقلیتی کردار میں اہم کردار ادا کیا ہے، نے کہا کہ یہاں بسنے والی دوسری قوموں سے مسلمانوں کو سبق سیکھنا چاہئے کہ انہوں نے بہت کم تعداد میں ہونے کے باوجود یہاں کے ہر شعبہ میں اپنا دبدبہ قائم کیا ہے اور حکومت بھی ان کی بات سننے پر مجبور ہے کیوں کہ وہ لوگ سیاسی وابستگی سے اوپر اٹھ کر اپنی قوم کے لئے کام کرتے ہیں

تشویشناک خبر:کوروناکی ویکسن لینے کے بعد 16سالہ لڑکے کی طبعیت بگڑ گئی

  • بھوپال:29اگست۔ (اردو دنیا نیوز۷۲) مدھیہ پردیش کے مورینا میں ایک 16 سالہ لڑکے کو کورونا کی ویکسین دی گئی ہے۔ ویکسین لگانے کے بعد اس کی صحت اچانک بگڑ گئی۔اور منہ سے جھاگ نکلنے لگا ۔ بعد میں اسے ہسپتال میں داخل کرایا گیا۔ یہ واقعہ منظر عام پر آنے کے بعد انکوائری کا حکم دیا گیا ہے۔

یہ واقعہ ضلع مورینا کی تحصیل امبا کے باغ علاقے میں پیش آیا۔ یہاں کے کملیش کشواہا کے بیٹے پلّو کو کورونا کا ٹیکہ لگایا گیا۔ ویکسین مورینا ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر سے 35 کلومیٹر دور ایک مرکز میں دی گئی۔ خبر رساں ایجنسی کے قریبی ذرائع کے مطابق ، انجکشن کے بعد اس لڑکے نے منہ پر جھاگ نکلنے لگا بعد میں اسے علاج کے لیے گوالیار منتقل کیا گیا۔

روس کی طرف منہ کر کے پیشاب کرنا منع ہے، ناروے میں سائن بورڈ

روس کی طرف منہ کر کے پیشاب کرنا منع ہے، ناروے میں سائن بورڈ

NO PEEing Towards Russia

لندن ، ۲۹؍اگست: (اردودنیانیوز۷۲)ناروے اور روس کی سرحد پر واقع دریا ژاقوبسیلوا سیاحوں کی توجہ کا مرکز ہوتا ہے۔ لیکن اب ناروے کے حکام نے دریا کے کنارے ایک بورڈ نصب کیا جس پر سیاحوں کو روس کی جانب پیشاب کرنے سے منع کرنے کی تحریر درج ہے۔انگریزی زبان میں جلی حروف میں درج کی گئی تحریر کی تصویر ایک سیاح نے سوشل میڈیا پر پوسٹ کر دی جس کے بعد ناروے میں بحث شروع ہو گئی۔

روس اور ناروے کے مابین سرحد دریائے ژاکوبسلیوا ہے۔ اس کے کنارے نصب سائن بورڈ پر لکھا گیا ’’روس کی طرف منہ کر کے پیشاب کرنا منع ہے‘۔ناروے کے بارڈر کمشنر ینس آرنے ہوئیلونڈ نے تصدیق کی کہ سوشل میڈیا پر موضوع بحث بننے والا سائن بورڈ سرکاری طور پر ہی آویزاں کیا گیا ہے۔ انہوں نے نیوز ایجنسی اے ایف پی کو بتایا کہ ’یہ سائن حکام نے دریا کے کنارے سے گزرنے والے لوگوں کو اس اشتعال انگیز اقدام سے روکنے کے لیے دانستہ طور پر نصب کیا ہے۔

ناروے کے حکام نے نہ صرف سیاحوں اور مقامی افراد کو دریا کے کنارے روس کی طرف منع کر کے پیشاب کرنے کے عمل کو اشتعال انگیز اور ممنوع قرار دیا ہے بلکہ ان احکامات کی خلاف ورزی کرنے والوں پر جرمانہ بھی عائد کیا جا سکتا ہے‘۔خلاف ورزی کرنے پر تین ہزار نارویجین کرونا کا بھاری جرمانہ عائد کیا جا سکتا ہے۔ یہ رقم 290 یورو یا قریب 340 ڈالر کے مساوی ہے۔ دریائے ژاکوبسلیوا کا ناروے کی طرف کا کنارہ سیاحت کا مرکز ہے۔

یہاں سیاح روس کی حدود دیکھنے کے لیے آتے ہیں جس کی حدود محض چند میٹر چوڑے دریا کے دوسرے کنارے سے شروع ہوتی ہے۔ ناروے کے بارڈر کمشنر نے اس فیصلے کا دفاع کرتے ہوئے کہاکہ پیشاب کرنا ایک فطری عمل ہے اور بالعموم یہ اشتعال انگیزی نہیں ہے لیکن اس کا انحصار نقطہ نظر پر بھی ہوتا ہے، اس معاملے میں اس عمل کو اشتعال انگیز قرار دے کر اس پر پابندی عائد کی گئی ہے

سی این جی پی این جی کی دہلی ۔ این سی آر میں سی قیمتوں میں اضافہ

سی این جی پی این جی کی دہلی ۔ این سی آر میں سی قیمتوں میں اضافہنئی دہلی ، 29 اگست ۔ پٹرول-ڈیزل اور ایل پی جی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں سے نبرد آزما لوگوں کو اب سی این جی-پی این جی گیس کے لیے بھی زیادہ قیمت ادا کرنی پڑے گی۔ پبلک سیکٹر گیس کمپنی اندراپرستھا گیس لمیٹڈ (آئی جی ایل) نے کمپریسڈ نیچرل گیس (سی این جی) اور پائپڈ نیچرل گیس (پی این جی) کی قیمتوں میں اضافہ کیا ہے۔ دہلی-این سی آر میں ، سی این جی 90 پیسے فی کلو مہنگا ہو گیا ، جبکہ پی این جی کی قیمت میں تقریبا ایک روپیہ کا اضافہ ہوا ہے۔ اندراپرستھا گیس لمیٹڈ نے ٹویٹ کرکے سی این جی اور پی این جی کی بڑھتی ہوئی قیمتوں کے بارے میں معلومات دی ہیں۔ نئی شرحیں اتوار سے نافذ ہو گئی ہیں۔ اس اضافے کے ساتھ ، دہلی میں سی این جی کی قیمت اب 45.20 روپے ہو گئی ہے ، جبکہ غازی آباد ، نوئیڈا اور گریٹر نوئیڈا میں سی این جی 50.90 روپے فی کلو دستیاب ہو گی۔ اسی طرح دہلی میں پی این جی کی قیمت 30.91 روپے فی ایس سی ایم (اسٹینڈرڈ کیوبک میٹر) ہو گئی ہے ، جبکہ غازی آباد ، نوئیڈا اور گریٹر نوئیڈا میں پی این جی 30.86 روپے میں دستیاب ہوگی۔


کویت میں ’شارٹس پینٹ‘ میں اذان دینے والا موذن معطل، انکوائری شروع

کویت میں وزارت اوقاف نے بلاک 1 کے علاقے الرحاب میں عبداللہ بن جعفر مسجد کے موذن کومعطل کرکے اس کے خلاف کارروائی شروع کی ہے۔ موذن پر الزام ہے کہ اس نے "شارٹس” (گھٹنوں تک کی پینٹ) پہن کر نماز کے لیے اذان دی جس پر اسے قانونی کارروائی کا سامنا ہے۔

اوقاف "کونسل” کی طرف سے شائع کردہ ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ مسجد عبداللہ بن جعفر کے موذن کو نا مناسب لباس میں اذان دینے پر معطل کیا گیا ہے۔ اس اذان کی ایک مختصر ویڈیو سوشل میڈیا بھی نشر کی گئی ہے جس میں مؤذن کوشارٹس پہن کر نماز کے لیے اذان دیتے دکھایا گیا ہے۔

مسجد کے علاقے میں رہنے والے متعدد ٹویٹرصارفین نے اس واقعے کی تصدیق کی ہے۔ ایک صارف نے کہا کہ موذن مسجد کی صفائی اور اسٹور روم میں سامان ترتیب دے رہا تھا جس کےلیے اس نے مختصر لباس پہن رکھا تھا۔ پھراس نے اسی حالت میں اذان بھی دے ڈالی۔

ایک اور ٹوئٹر نے تصدیق کی کہ وہ شخص مسجد کے سٹور روم کی صفائی کر رہا تھا اور اذان کے وقت اسی حالت میں مسجد میں داخل ہوا۔ ایک تیسرے نے مزید کہا کہ موذن فجر کی نماز سے پہلے مسجد کی لائبریری اور کچھ کام کے انتظام میں مصروف تھا۔ وقت کم تھا جس کے لیے وہ کپڑے تبدیل ہیں کرسکا جس پر اسے اسی حالت میں اذان دینا پڑی۔ایک ٹویٹ صارف نے کہا کہ جس نے موذن کی ویڈیو بنائی۔ پہلے اس نے اس کی وجہ بیان کی پھر شکایت کی تھی۔

کسی کو آزادانہ طور پر گھومنے پھرنے کے حق سے محروم نہیں کرسکتے:سپریم کورٹ

کسی کو آزادانہ طور پر گھومنے پھرنے کے حق سے محروم نہیں کرسکتے:سپریم کورٹ

کسی کو آزادانہ طور پر گھومنے پھرنے کے حق سے محروم نہیں کرسکتے:سپریم کورٹ
کسی کو آزادانہ طور پر گھومنے پھرنے کے حق سے محروم نہیں کرسکتے:سپریم کورٹ

 

(اردو دنیا نیوز۷۲)نئی دہلی

سپریم کورٹ نے کہا ہے کہ کسی شخص کو ملک میں کہیں بھی آزادانہ طور پر رہنے یا گھومنے پھرنے کے اپنے بنیادی حق سے محروم نہیں کیا جا سکتا۔ جسٹس اندرا بنرجی اور جسٹس وی راماسوبرامنیم کی بنچ نے ہفتہ کو ایک کیس کی سماعت کے دوران یہ ریمارکس دیے۔

بنچ نے مہاراشٹر کے امراوتی میں ایک صحافی اور سماجی کارکن کے خلاف ضلعی حکام کے جاری کردہ ضلع بدر کے حکم کو بھی کالعدم قرار دیا۔ عدالت نے کہا کہ امن و امان کو برقرار رکھنے کے لیے صرف غیر معمولی معاملات میں نقل و حرکت پر سخت پابندیاں ہونی چاہئیں۔

امراوتی زون -1 کے ڈپٹی کمشنر نے مہاراشٹر پولیس ایکٹ 1951 کی دفعہ 56 (1) (a) (b) کے تحت صحافی رحمت خان کو شہر میں آنے سے روک دیا تھا۔ درحقیقت رحمت نے معلومات کے حق کے تحت ایک درخواست دائر کی تھی جس میں مختلف مدارس کو فنڈز کی تقسیم میں مبینہ بے ضابطگیوں کے بارے میں معلومات مانگی گئی تھیں۔

ان میں ایجوکیشن اینڈ چیریٹیبل ویلفیئر ٹرسٹ کے زیر انتظام الحرام انٹرنیشنل انگلش اسکول اور مدرسہ بابا ایجوکیشن ویلفیئر سوسائٹی کے زیر انتظام پریادرشنی اردو پرائمری اور پری سیکنڈری سکول شامل ہیں۔ رحمت خان نے کہا کہ ان کے خلاف یہ کارروائی اس لیے کی گئی کیونکہ انہوں نے عوامی فنڈز کے مبینہ غلط استعمال کو ختم کرنے کے لیے اقدامات کیے۔

غیر قانونی سرگرمیوں میں ملوث افراد کے خلاف کاروائی کا مطالبہ کیا۔ درخواست گزار رحمت نے کہا کہ میں نے 13 اکتوبر 2017 کو اس پیچیدگی اور سرکاری گرانٹس کے مبینہ غلط استعمال کی تحقیقات کی اپیل کی تھی۔ اس کے بعد متاثرہ افراد نے میرے خلاف شکایت درج کرائی۔ امراوتی کے گاڈے نگر ڈویژن کے اسسٹنٹ کمشنر پولیس نے رحمت خان کو 3 اپریل 2018 کو شو کاز نوٹس جاری کیا۔

اس میں مہاراشٹر پولیس ایکٹ 1951 کی دفعہ 56 (1) (a) (b) کے تحت اس کے خلاف کارروائی شروع کرنے کی معلومات دی گئی تھی۔ عدالت نے مشاہدہ کیا کہ مہاراشٹر پولیس ایکٹ کے سیکشن 56 سے 59 کا مقصد انتشار کو روکنا اور معاشرے میں انتشار پھیلانے والے عناصر سے نمٹنا ہے جنہیں عدالتی مقدمے کے بعد تعزیراتی کارروائی کے قائم کردہ طریقوں سے سزا نہیں دی جا سکتی۔

مہاراشٹر پولیس کی کارروائی پر پابندی: سپریم کورٹ نے صحافی کے ضلع بدر کے حکم کو کالعدم قرار دیتے ہوئے کہا - کسی کو بھی بغیرسبب کے ملک میں کہیں جانے یا رہنے سے نہیں روکا جانا چاہیے

انگلینڈ کے ہاتھوں ہندوستان کو شرمناک شکست

انگلینڈ کے ہاتھوں ہندوستان کو شرمناک شکست

(اردو دنیا نیوز۷۲)

ہندوستانی ٹیم 99.3 اوورس میں 278 رنز پر ڈھیر، 76 رنز سے شکست کے بعد مقابلہ 1-1 سے برابر

ہیملٹن : چوتھے دن کے کھیل کے آغاز کے فورا بعد ، چوتھے اوور میں دوسری نئی گیند کے ساتھ بولڈ ہوئے ، رابنسن نے پجارا کو ایل بی ڈبلیو کیا ، گویا ہندوستانی بیٹنگ ختم ہوگئی۔ ایک ایک کر کے بیٹسمین رابنسن کی سیم بولنگ کے سامنے اکھڑ گئے۔ اور ہندوستان کی پوری ٹیم 99.3 اوورز میں 278 رنز پر سمٹ گئی اور تیسرے ٹیسٹ میچ میں ایک اننگز اور 76 رنز سے شکست کا تلخ گھونٹ لینے پر مجبور ہوگئی۔ ہندوستان کے کپتان وراٹ کوہلی کا تیسرے ٹیسٹ میں ٹاس جیتنے کے بعد بلے بازی کا فیصلہ غلط ثابت ہوا اور ٹیم انڈیا پہلے دن 41اوورز میں 78 رن پر سمٹ گئی۔ انگلینڈ نے اپنی پہلی اننگز میں 432 رن بنا کر 354 رن کی ریکارڈ برتری حاصل کی۔ ہندوستان نے میچ کے تیسرے دن جدوجہد کرتے ہوئے دو وکٹوں پر 215 رن بنائے اور ایسا محسوس ہورہا تھا کہ وہ چوتھے دن تک اس جدوجہد کو جاری رکھے گا لیکن انگلینڈ نے دوسری نئی گیند کے ساتھ ٹیم انڈیا کے بلے بازوں کو ہار ماننے پر مجبور کردیا اور ہندوستان کی ٹیم کو278 رنز سمیٹ دیا۔ پانچ وکٹیں لینے والی اولی رابنسن کو مین آف دی میچ قرار دیا گیا۔میچ کے تیسرے دن پجارا اور ویرات کی بیٹنگ نے اس ٹیسٹ میں جوش پیدا کیا تھا۔ اور ہندوستانی شائقین کو امید تھی کہ چوتھے دن پجارا اور کوہلی اپنی شراکت داری کو بڑھا کر اپنی شراکت کو مضبوط کریں گے ، لیکن رابنسن نے اس امید کا خاتمہ کردیا۔ تیسرے دن کے اختتام پر پجارا 91 اور کپتان ویرات کوہلی 45 رنز بنا کر کھیل رہے تھے۔ تیسرے دن بھارت نے مقررہ وقت سے کچھ دیر پہلے دن کے کھیل کے اختتام تک اپنی دوسری اننگز میں 2 وکٹوں پر 215 رنز بنائے۔ اس میں روہت شرما نے 59 اور کے ایل راہل نے 8 رنز کا تعاون کیا۔ اس سے قبل انگلینڈ کی پہلی اننگز 432 رنز پر ختم ہوئی اور انگلینڈ نے بڑی برتری حاصل کرلی۔ لیکن پجارا اور ویرات نے اپنے طریقے سے انگلینڈ کی اس برتری کا فائدہ کم کر دیا تھا ، لیکن جب چوتھے دن انہیں اور پجارا کو سب سے زیادہ ضرورت پڑی تو رابنسن اور اینڈرسن نے میاچ کو اپنے کورٹ میں کرلیا اور ہندوستانی کھلاڑیوں کی بولتی بند کردی۔


تعلیم اورسول سروسیزپرمیں : ‏Indian Muslims ‎ہندوستانی مسلمان منوارہے ہیں اپنی صلاحیتوں كالوبا

تعلیم اورسول سروسیزپرمیں : Indian Muslims ہندوستانی مسلمان منوارہے ہیں اپنی صلاحیتوں كالوبا(اردو دنیا نیوز۷۲)یو پی ایس سی سول سروسز امتحانات کے درخواست دہندگان جانتے ہیں کہ کیا چیز داؤ پر کیا ہے۔ ان کے خاندان اور ان کی کمیونٹی میں بہت سے لوگ ان کی طرف امید کی نگاہوں سے دیکھ رہے ہیں کیونکہ وہ اکتوبر میں ہونے والے یو پی ایس سی سیول سروسز امتحانات دینے کی تیاری کر رہے ہیں۔ ان نوجوان مسلمانوں کے لیے یہ ایک خاص چیلنج ہے۔

ممبئی میں مرکزی حج کمیٹی آف انڈیا (ایچ سی آئی) کے زیر اہتمام آئی اے ایس اور الائیڈ کوچنگ اینڈ گائیڈنس سیل میں کوچنگ کلاسز میں شرکت کرنے والے 50 سے زیادہ امیدواروں اب بھی بے یقینی کے کیفیت میں ہیں۔ نیوز 18 نے ان میں سے کچھ کے ساتھ فون پر بات چیت کی۔

ممبئی کے سعد شیخ نے ہمیں بتایا کہ وہ تیسری بار سول سروسز کا امتحان دے رہے ہیں۔ انہوں نے 2018 میں انجینئرنگ کی ڈگری مکمل کی اور سول سروس کے امتحان کے ضمن میں کوچنگ کے لیے نئی دہلی چلے گئے۔ اس نے 2019 اور 2020 میں کوالیفائی نہیں کیا۔ ان کے والد ٹیکسی ڈرائیور ہیں۔ ان کی ماں گھریلو خاتون ہیں۔ ان کے بھائی نے حال ہی میں مکینیکل انجینئرنگ مکمل کیا اور اب ممبئی میں سوگی میں کام کر رہے ہیں۔

علامتی تصویر۔(shutterstock)۔

ممبئی سے تعلق رکھنے والے ایک اور امیدوار سلیم حبیب نے بھی تیسری بار یو پی ایس سی کا امتحان دینے کی کوشش کی ۔ سلیم کا تعلق ایک متوسط خاندان سے ہے۔ وہ سول سروسز امتحان کی تیاری بھی کر رہے ہیں۔ نیوز 18 سے بات کرتے ہوئے سلیم حبیب نے کہا کہ ان کے والد ایک مذہبی استاد (عالم) ہیں اور ان کی والدہ ایک گھریلو خاتون ہیں۔ ان کے بھائی نے حال ہی میں بی کام مکمل کیا اورممبئی میں کاروبار شروع کیا ہے۔ سلیم حبیب نے کہا کہ بہت سے مسلم امیدوار سول سروس امتحانات کے لیے سخت تیاری کر رہے ہیں۔ مسلم امیدوار نہ صرف امتحانات میں کوالیفائی کرنے کا ہدف رکھتے ہیں بلکہ ٹاپ رینک بھی حاصل کرنا چاہتے ہیں تاکہ وہ ہندوستان میں سرکاری ملازم بن سکتے ہیں۔ سلیم حبیب نے کہا کہ مسلم امیدوار احساس کمتری پر قابو پاسکتے ہیں۔ وہ یاد دلاتے ہیں کہ 2019 میں جنید احمد جو کہ بجنور سے تعلق رکھتے ہیں، انہوں نے کہاکہ جنید احمد کی کامیابی کو دیکھ کر دوسرے مسلم امیدوار بھی یوپی ایس سی کے امتحانات میں کامیابی کے کوشش کررہے ہیں اور ماضی میں مسلم امیدواروں کی کامیابی کو دیکھ کر اب مسلم امیدوار سول سروسز کامیاب کرنے کا ہدف رکھتے ہیں۔ یونین پبلک سروس کمیشن (یو پی ایس سی) کے زیر اہتمام سول سروسز امتحانات ہندوستان میں سرکاری شعبے میں بھرتی کے لیے ایک بڑا اور باقل قدر امتحان ہے۔ مسلم امیدوار چند سال سے اچھی کارکردگی کا مظاہرہ کر رہے ہیں۔ یو پی ایس سی کے نتائج کے اعداد و شمار مسلم امیدواروں کے کامیابی کے تناسب میں اضافہ کو ظاہرکررہے ہیں۔ مسلم ماہرین تعلیم کہہ رہے ہیں کہ کمیونٹی کے نقطہ نظر میں بہتری ہے اور وہ ہر سال مسلمانوں کی نمائندگی کو 5 فیصد تک لانے میں کامیاب ہو گئی ہے۔ تاہم کیا یہ ہندوستان میں 15 فیصد آبادی پر مشتمل مسلم آبادی کے لیے بہت حوصلہ افزا نہیں ہے۔ زکوۃٰ فاؤنڈیشن آف انڈیا (Foundation of India) کے سربراہ ڈاکٹر ظفر محمود نے کہا کہ آزادی کے بعد سے 2.5 فیصد کے لگ بھگ تھا، تاہم 2016 کے بعد سے مسلم امیدواراوں کی کامیابی کا تناسب 5 فیصد ہے۔ دانشور ، صحافی اور دہلی اقلیتی کمیشن کے سابق چیئرمین ڈاکٹر ظفر الاسلام خان (Dr Zafarul Islam Khan) نے کہا کہ مسلم امیدواروں کا فیصد زیادہ نہیں ہے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ آبادی کے حصہ کے مطابق نمائندگی ہوسکتی ہے، وہ جب ہی ممکن ہے جب سول سروسز کے امتحان میں 150 سے زائد مسلم امیدواروں کو منتخب کیا جائے۔ نوجوان آئی پی ایس افسر اور ڈی سی پی زون -1 ناگپور سٹی پولیس نور الحسن (Noorul Hasan) نے کہا کہ یو پی ایس سی کے خواہشمندوں کو اپنے اہداف پر مرکوز ہونا چاہیے۔ فون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ جو امیدوار یو پی ایس سی امتحانات میں کامیابی حاصل کرنا چاہتے ہیں وہ انٹرنیٹ پر مفید مواد تلاش کر سکتے ہیں۔ نور الحسن جو اتر پردیش کے ایک چھوٹے سے قصبے پیلی بھیت سے تعلق رکھتے ہیں اور UPSC CSE-2014 میں 625 واں رینک حاصل کیا ہے ، کہتے ہیں کہ کوئی امتیازی سلوک نہیں ہے۔ انہوں نے خواہش کی کہ ناکامیوں سے کبھی مایوس نہ ہوں کیونکہ سول سروس کا امتحان صبر اور خود اعتمادی کا امتحان ہے۔یوں کہا جاسکتا ہے کہ ہندوستانی مسلمان تعلیمی کارواں کے ذریعہ اپنا تعلیمی سفر جاری رکھے ہوئے ہیں اور ابھی منزل بہت دور ہے۔ 

اسکولی تعلیم میں مسلمان:

ہندوستانی مسلمان اپنی آبادی کے مقابلے میں ملک میں تعلیمی لحاظ سے پسماندہ طبقات سے کافی پیچھے رہے ہیں۔ ہندوستان میں دیگر کمیونٹیوں کے تناسب سے مسلمانوں میں ابتدائی درجے سے ہائر ایجوکیشن تک تعلیمی اداروں میں داخلہ کی شرح سب سے کم ہے۔ این ایس ایس 75 ویں راؤنڈ کی رپورٹ تعلیمی شماریات پر ایک نظر میں 2018 (NSS 75th round report Educational Statistics at a Glance, 2018) ملک کے مختلف سماجی و مذہبی گروہوں کی شرح خواندگی کو ظاہر کرتی ہے۔ مذکورہ رپورٹ کے مطابق ہندوستان کی کل آبادی میں 80.6 فیصد مرد اور68.8 فیصد خواتین خواندہ ہیں۔ اس رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا ہے کہ مسلمانوں کی مجموعی حاضری کا تناسب (Gross attendance ratio ) بنیادی سطح پر 100.1 فیصد ہے تاہم ہندو اور عیسائی کمیونٹیز کا بالترتیب 102.2 فیصد اور 104.5 فیصد ہے۔ وہیں ماضی میں سچر کمیٹی (Sachar Committee) کی رپورٹ میں کہا گیا کہ مسلمان معیاری تعلیم حاصل کرنے سے قاصر ہیں اور ان کی تعلیمی پسماندگی درج فہرست ذاتوں (SCs) ، درج فہرست قبائل (STs) اور دیگر پسماندہ طبقات (OBC`s) سے بدتر ہے۔ سچر کمیٹی کی رپورٹ میں یہ بھی بتایا گیا کہ سال 2004-2005 کے دوران مسلمانوں میں ریکارڈ شرح خواندگی 60 فیصد سے زیادہ نہیں تھی۔ تاہم مسلمانوں کی صورتحال پرائمری اور ایلیمنٹری لیول میں کچھ بہتری دکھا رہی ہے۔ اس سلسلے میں نیوز 18 نے ممتاز ماہر تعلیم اور مہاراشٹر کاسموپولیٹن ایجوکیشن سوسائٹی (Maharashtra Cosmopolitan Education Society) پونے کے صدر ڈاکٹر پی اے انعام دار سے رابطہ کیا۔ انعام دار کہتے ہیں کہ مسلم کمیونٹی کی تعلیمی پسماندگی میں پچھلے کچھ سال سے بہتری دیکھی گئی ہے۔ ان کا دعویٰ ہے کہ کمیونٹی میں 70 فیصد سے زیادہ لڑکیاں اسکولوں اور کالجوں میں پڑھ رہی ہیں۔ تاہم یہ ہندوستان میں دیگر کمیونٹیز کے ساتھ تناسب کے طور پر اب بھی بہت کم ہے۔

علامتی تصویر۔(shutterstock)۔

وزارت تعلیم Ministry of Educations کے ساتھ کام کرنے والے عہدیدار نیوز 18 کو بتاتے ہیں کہ۔۔'' ہمیں ملک کی کئی ریاستوں میں اہل اور تربیت یافتہ اساتذہ کی شدید کمی کا سامنا ہے''۔ ڈاکٹر پی اے انعامدار یہ بھی قبول کرتے ہیں کہ ہمارے اسکولوں میں مزید اساتذہ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر کاسمپولیٹن ایجوکیشن سوسائٹی زیادہ اساتذہ کو فنی اور کمپیوٹر تعلیم کی تربیت دینے کی کوشش کر رہی ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ۔۔ ''مہاراشٹر کاسمپولیٹن ایجوکیشن سوسائٹی ہم پورے ہندوستان کے 50 اسکولوں کے اساتذہ کو تربیت فراہم کی جائیگی ۔'' ڈاکٹر پی اے انعامدار نے بتایا کہ ہندوستانی مسلمان ملک کی تعمیر میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں اور تعلیم کے ذریعے وہ جو چاہیں حاصل کر سکتے ہیں۔ نیوز 18 سے فون پر بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ مسلم طلبا میں کسی بھی طرح احساس کمتری کی ضرورت نہیں ہے۔ پی اے انعامدار بتاتے ہیں کہ ٹیکنالوجی کے ذریعے مسلم کمیونٹیز ، اعلیٰ تعلیم میں اپنی کارکردگی کو بہتر بنایا جا سکتا ہے۔

اعلیٰ تعلیم میں سب سے کم نمائندگی:

حالیہ دنوں میں کیے گئے آل انڈیا سروے آن ہائر ایجوکیشن رپورٹس 2019-20 (AISHE-2019-20) کے مطابق ملک میں 38.5 ملین طلبا نے ہائر ایجوکیشن میں داخلہ لیا ہے۔ جن میں 14.7 فیصد شیڈولڈ کاسٹ اور 5.6 فیصد شیڈولڈ ٹرائب کے طلبا شامل ہیں۔ وہیں 37 فیصد طلبا دیگر پسماندہ طبقات سے ہیں۔ مسلم طلبا کا تناسب 5.5 فیصد اور 2.3 فیصد دیگر اقلیتی کمیونٹیز سے تھے۔ سال 2018-19 کے دوران 5.2 فیصد مسلم طلبا نے ہندوستان کی مختلف یونیورسٹیوں اور کالجوں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لیا۔ معروف ماہر معاشیات اور ایم سی آر ایچ آر ڈی انسٹی ٹیوٹ آف تلنگانہ (MCRHRD Institute of Telangana) کے پروفیسر عامر اللہ خان کا کہنا ہے کہ مسلم طلبا پرائمری اور اپر پرائمری میں بڑی تعداد میں داخلہ لے رہے ہیں۔ وہیں ڈراپ آؤٹ کا تناسب ثانوی اور اعلیٰ تعلیم میں زیادہ ہے۔ عامر اللہ خان ماضی میں تلنگانہ ریاست میں مسلمانوں کی سماجی و اقتصادی اور تعلیمی حالات پر تحقیقاتی کمیشن کے رکن کے طور پر بھی خدمات انجام دے چکے ہیں۔
نیوز 18 کے ساتھ بات کرتے ہوئے انہوں نے بتایا کہ ریاست تلنگانہ میں سدھیر کمیشن رپورٹ(Sudheer Commission Report) نے انکشاف کیا ہے کہ پرائمری اور اپر پرائمری ایجوکیشن میں دیگر کمیونٹیز کے مقابلے میں مسلمان تھوڑے بہتر ہیں لیکن ہائر ایجوکیشن میں ان کا برا حال ہے۔ مسلمانوں میں ڈراپ آؤٹ کا تناسب بہت زیادہ ہے اور جب اعلیٰ تعلیم کی بات آتی ہے تو مسلم تناسب انتہائی کم ہوتا ہے۔ تعلیم بند کرنے کی بہت سی وجوہات ہیں۔ سب سے نمایاں وجہ خراب مالی حالت ہے۔ تعلیم میں دیہی اور شہری فرق اور صنفی تفاوت موجود ہیں۔ (ترجمہ: محمد رحمان پاشا)

دعاہ ومبلغین راہ کی مشکلات کو صبر وتحمل سے برداشت کریں

#دعاہ ومبلغین راہ کی مشکلات کو صبر وتحمل سے برداشت کریں
#امارت شرعیہ کے مبلغین وعمال سے حضرت نائب امیر شریعت کا خطاب

#پھلواری شریف (اردو دنیا نیوز۷۲)پھلواری شریف28.08.2021(رضوان احمد ندوی)
امارت شرعیہ بہاراڈیشہ وجھارکھنڈ کے دعاة ومبلغین کے تربیتی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے نائب امیر شریعت حضرت مولانا محمد شمشاد رحمانی قاسمی مدظلہ نے فرمایاکہ دعوت وتبلیغ کی راہ میں بہت سی مشکلات اوررکاوٹیں پیدا ہوں گی،ہماری داعیانہ ذمہ داری ہے کہ ہم انہیں صبر واستقلال اور عزم واستقامت کے ساتھ برداشت کریں،انبیاءاکرام کی یہی سنت رہی ہے،حضرت لقمان علیہ السلام نے اپنے بیٹوں کو مصائب پر صبر کرنے کی تلقین کی اورخود جناب محمد الرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے دعوت کے میدان میں بہت سی تکلیفیں برداشت کیں اورامت کے لئے نمونہ چھوڑ گئے کہ مشکلات راہ کو برداشت کرنے سے ہی کامیابی ملتی ہے،واضح ہوکہ امارت شرعیہ کے شعبہء دعوت وتبلیغ کے زیر اہتمام مورخہ28اگست 2021ءکویک روزہ تربیتی اجتماع مرکزی دفتر امارت شرعیہ کے کانفر نس ہال میں منعقد ہوا، جس کی صدارت حضرت نائب امیر شریعت مدظلہ نے فرمائی جب کہ اس شعبہ کے نگراں اورامارت شرعیہ کے نائب ناظم مولانا مفتی محمد سہراب ندوی صاحب نے اجلاس کی نظامت کی،اس موقع پر حضرت نائب امیر شریعت نے مزید فرمایاکہ بہاراڈیشہ وجھارکھنڈ میں تقریباً ڈھائی کروڑ مسلمانوں کی آبادی ہے ،اگر ہم سب لوگ پوری آبادی میں محنت کریں تو ایک بڑا حلقہ امارت شرعیہ کی تنظیم سے وابستہ ہوجائے گا،انہوں نے فرمایاکہ امارت شرعیہ کے بزرگوں نے اس شعبہ کو ترقی کے بام عروج تک پہونچانے کے لئے بہت سے خواب دیکھے تھے ،جو کچھ پورے ہوئے اورکچھ ادھورے، ہم سب ان کے خوابوں کو شرمندہ  تعبیر کردیں ،تاکہ ان کی روحوں کو تسکین پہونچ سکے،اس لئے دعوة وتبلیغ کی تحریک کو منظم کرنے کے لئے ہم سب فکرمندی اوردلجمعی کے ساتھ میدان عمل میں آئیں اوراس کے لئے افراد کار کوبھی بڑھائی جائیں۔امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی القاسمی صاحب نے کہاکہ حالات جس قدر بھی ناگفتہ ہوں ہم سب کو ہمت وحوصلہ کے ساتھ کام کو آگے بڑھانا ہے اورسمع وطاعت کے جذبہ کے ساتھ اس خدمت کو انجام دینا ہے،سمع وطاعت کا جذبہ جس قدر مضبوط ومستحکم ہوگا ادارہ مضبوط ہوگااوریہی ہماری کامیابی کا راز ہے،الحمد للہ اس وقت ہم سب لوگ حضرت نائب امیر شریعت کی قیادت ورہنمائی میں نظم وضبط کے ساتھ کام کو آگے بڑھاتے رہے، انہوں نے کہاکہ ہرداعی کے لئے ضروری ہے کہ امت کے درد کو اپنا درد سمجھے ، اللہ اس کے ذریعہ ان کے مسائل کے ساتھ ہمارے مسئلہ کو حل فرمادیں گے،اس وقت ملک کے طول وعرض میں مسلم لڑکیوں کے اندر ارتداد کی لہرچلی ہوئی ہے،ہم سب کی ذمہ داری ہے کہ داعیانہ کردار ادا کریں اورامت کی صحیح رہنمائی کرتے ہوئے ان کے دلوں میں ایمان ویقین میں پختگی پیدا کرنے کی کوشش کریں،انہوں نے کہاکہ حضرت امیر شریعت سابع مفکراسلام مولانامحمد ولی رحمانی علیہ الرحمہ نے اس شعبہ پر خصوصی توجہ دی تھی۔قاضی شریعت مولانامحمد انظارعالم قاسمی صاحب نے کہاکہ شعبہ تبلیغ کے ذریعہ امارت کے دوسرے شعبوں کو طاقت وتوانائی ملتی ہے،اس لئے یہ شعبہ جس قدر مضبوط ومستحکم ہوگا ادارہ ترقی کرے گا، انہوں نے سمع وطاعت کے جذبہ سے خدمت کرنے کی تلقین کی اورکہاکہ داعی کا اجر اللہ کے یہاں بڑھا ہوا ہے۔امارت شرعیہ کے نائب ناظم مولانامفتی محمد ثناءالہدی قاسمی صاحب نے فرمایاکہ نظام امارت کی انفرادیت یہ ہے کہ پہلے افراد سازی کی جائے پھر جماعت تشکیل دی جائے،ابتداءسے اکابر امارت کے بنائے ہوئے نقوش وخطوط پر اسی نہج سے کام ہوتاآرہاہے،اس کا یہ بھی امتیاز ہے کہ ایسانظام قائم کیاجائے جو سماجی اعتبار سے تعلیم وتہذیب اورملکی وملی مسائل کے حل کے لئے اپنے دائرہ میں رہتے ہوئے اقدامات کرے،اس لئے ہم انسانیت کی بنیاد پر بھی کام کرتے ہیں اوراسی خدمت خلق کے جذبہ سے بڑے امور انجام پارہے ہیں۔امارت شرعیہ کے صدر مفتی مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی صاحب نے فرمایاکہ دعاة ومبلغین اسلام کا چہرہ ہوا کرتے ہیں،لوگ داعی اورمبلغ کے کردار وعمل کو دیکھتے ہیں اور پھر رائے قائم کرتے ہیں،اس لئے ہرداعی کے لئے ضروری ہے وہ صاف وستھرا شبیہ وکردار کا حامل ہو،انہوں نے فرمایاکہ آپ کی نسبت عظیم ہے،اس نسبت کی عظمت کو برقرار رکھیں اور جہاں بھی خطاب کا موقع ملے کتاب وسنت کی روشنی میں مو ¿ثر گفتگو کریں۔مولانا مفتی محمد سعیدالرحمن قاسمی صاحب نے کہاکہ امارت شرعیہ تمام مکاتب فکر کا متحدہ ادارہ ہے،اسی اتحاد کا نتیجہ ہے کہ دارالقضاء ،دارالافتاءاوردوسرے شعبہ جات میں مختلف مسالک کے لوگوں کے سوالات آتے ہیں جو اس بات کی طرف اشارہ کرتاہے کہ ہرشعبہ کے ذریعہ اسلام کے دعوت اجتماعیت کا پیغام ملتاہے اوراسلام کے نظام عبادت کی روح بھی اتحاد اجتماعیت پر ہے،جس کو انہوں نے مثالوں سے سمجھایا۔مولانا سہیل احمدندوی نائب ناظم امارت شرعیہ نے کہاکہ داعی کو داعیانہ اوصاف کے ساتھ زندگی گذارنی چاہئے ،ان کے اندر اخلاص وللہیت ،صبر وتحمل ،استغناءوبے نیازی،خوش مزاجی ونرم خوئی اورمجمع شناسی کی کیفیت پیدا ہونی چاہئے،جب تک اخلاص وللہیت کا یہ عمل ہمارے اندر پیدا نہیں ہوگا ،بڑے سے بڑا عمل بھی بے سود ہوجائے گا۔مولانامفتی وصی احمد قاسمی صاحب نائب قاضی شریعت امارت شرعیہ نے کہاکہ دعاة کی حیثیت آکسیجن اورروح کی ہے،اس لئے آپ اپنی ذات کو صاف وشفاف رکھیں ،کیوں کہ کوئی ذات پر اعتبار کئے بغیر بات پر اعتبار نہیں کرے گا۔مولانا سہیل اختر قاسمی صاحب نائب قاضی شریعت امارت شرعیہ نے کہاکہ امارت کی نسبت ایک عظیم نسبت ہے،اس نسبت کا ہم لوگ خیال رکھیں اور وفاداری کے ساتھ اس کو انجام دیں۔مولانا احمد حسین قاسمی مدنی معاون ناظم امارت شرعیہ نے کہاکہ دنیا میں ترقیاں علم اورتربیت کے ذریعہ حاصل ہوتی ہیں،تعلیم کے ساتھ اگر تربیت نہ ہوتواس کورس کو نامکمل سمجھا جاتاہے،یہ تربیتی اجلاس ہے،ہم لوگ یہاں کچھ سیکھنے کے لئے آئے ہیں، جب تک ہم اورآپ متحرک نہیں ہوں گے اس وقت تک امارت شرعیہ کی توسیع واستحکام نہیں ہوسکتا،مولانا قمرانیس قاسمی صاحب معاون ناظم امارت شرعیہ نے کہاکہ ہم سب کو ہمت وحوصلہ کے ساتھ کام کرنا چاہئے،داعی کو دینے والا بننا چاہئے ،اگر ہم دینے والے بن جائیں گے تواللہ بھی ان کے قلوب کو ہماری طرف متوجہ فرمادیں گے۔انہوں نے کہاکہ ماضی میں شعبہ تبلیغ کے ذریعہ بڑے بڑے امور انجام پائے اوراس وقت بھی بہت سے امور انجام پارہے ہیں،مزید ہمیں پورے عزم وحوصلہ سے کام کرنا چاہئے۔اس موقع پر جناب مولانا محمد مزمل صاحب،جناب مولانا عبداللہ عبادہ اورمولانامحمد شعیب قاسمی صاحب مبلغین امارت شرعیہ نے مبلغین کی طرف سے ترجمانی کرتے ہوئے کہاکہ اس وقت ہمارے بزرگوں نے جن ہدایات پر عمل کرنے کی ترغیب دی ہے ان شاءاللہ حق المقدوراس پر عمل کرنے کی کوشش کروں گا،ان حضرات نے یہ بھی یقین دہانی کرائی کہ ہم لوگ سمع وطاعت کے جذبہ سے دعوت کے کام کو انجام دیتے ہیں اورانشاءاللہ آئندہ بھی انجام دیتے رہیں گے۔مولانامفتی محمد سہراب ندوی صاحب نائب ناظم امارت شرعیہ وکنوینر اجلاس نے اخیر میں کلمات تشکر بیان کرتے ہوئے کہاکہ ہم سب لوگ اپنے فرائض کو انجام دیتے رہیں ،ادارہ ہماری ضرورتوں اورحقوق کی ادائیگی کی رعایت وکفالت کرتارہے گا۔مولانا شاہ نواز عالم مظاہری،مولانا ممتاز احمد ،مولانا صابرحسین قاسمی نے اجلاس کو کامیاب بنانے میں بڑی جدوجہد کی۔اجلاس کا آغاز مولانا مطیع اللہ کی تلاوت کلام پاک سے ہوا ، مفتی اکبرعلی قاسمی ،مولانا فیاض احمد اور مولانا فیروز صاحب نے بارگاہ رسالت میں نذرانہ عقیدت پیش کیا اوراخیر میں حضرت نائب امیر شریعت مدظلہ کی رقت انگیز دعاپر یہ اجلاس اختتام پذیر ہوا۔

موباٸل ایک ضرورت کی چیز ہے جسے استعمال کرنے میں کوٸ حرج نہیں ‏

موباٸل ایک ضرورت کی چیز ہے جسے استعمال کرنے میں کوٸ حرج نہیں 
مگر اپنے چھوٹے بچوں اور بچیوں کو موباٸل دے دینا اور بےفکر ہوجانا یہ عیب کی بات ہے موباٸل دینا کوٸ بری بات نہیں مگر اس کی نگرانی نہ کرنا یہ بری بات اس کو موباٸل کے استعمال کا صحیح طریقہ نہ بتانا یہ عیب کی بات ہے 
چھوٹے چھوٹے بچے بچیاں جسے پڑھاٸ کے نام پر موباٸل دیاگیا ہے وہ اس کو اس میں کتنا استعمال ہورہاہے یہ جاننا نہایت ہی ضروری ہے ورنہ اس کے اثرات کتنے برے ہوسکتے ہیں آپ اس کا اندازہ اس خبر سے لگا سکتے ہیں

اےایم یو: طبیہ کالج اسپتال کے نئے بلاک کا افتتاح

اےایم یو: طبیہ کالج اسپتال کے نئے بلاک کا افتتاح

اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سنیچر کو افتتاح کیا۔
اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سنیچر کو افتتاح کیا۔
  • (اردو دنیا نیوز۷۲)

علی گڑھ،:علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (اے ایم یو) کے اجمل خان طبیہ کالج اسپتال کے نئے بلاک کا اے ایم یو وائس چانسلر پروفیسر طارق منصور نے سنیچر کو افتتاح کیا۔

اس نئے بلاک میں پانچ او پی ڈی ہیں جن میں پیڈیاٹرکس، آپتھلمولوجی، ای این ٹی، تحفظی و سماجی طب اور علاج بالتدبیر شامل ہیں۔ اس بلاک کے چاروں طرف سرسبز ہربل گارڈن ہیں۔ پروفیسر طارق منصور نے نئے بلاک کا افتتاح کرتے ہوئے کہا کہ نیا انفراسٹرکچر علاج کے معیار کو مزید بلند کرنے میں مددگار ہوگا اورطبیہ کالج اسپتال کی ایک ضرورت کی تکمیل ہوگی۔

انہوں نے اجمل خاں طبیہ کالج کو ہر ممکن مدد کا یقین دلایا۔ وائس چانسلر نے مزید کہا کہ ہم ڈاکٹر عاصم علی خاں، ڈی جی، آر آر آئی یو ایم کے بھی شکر گزار ہیں کہ اس بلاک کو تقریباً پچپن دہائیوں کے انتظار کے بعد خالی کرنے کی ہماری درخواست قبول کی۔ افتتاحی تقریب کے دوران پروفیسر سعود علی خان (پرنسپل، اجمل خاں طبیہ کالج اسپتال) نے کہا کہ نئے بلاک میں ایک جدید سنٹرل لیب قائم کی جا رہی ہے جس میں مریضوں کی دیکھ بھال کی دیگر سہولیات کے ساتھ ساتھ ہر قسم کی جانچ کی سہولت دستیاب ہوگی۔

ڈین فیکلٹی آف یونانی میڈیسن پروفیسر ایف ایس شیرانی نے کہا کہ نیا بلاک اگلے تقریباً پچاس برسوں تک عمارت کی ضرورت کو پورا کرے گا۔ اس احاطہ کو اجمل خاں طبیہ کالج کے دائرہ میں واپس لانے کی کوششوں کے لئے ہم وائس چانسلر اور پرنسپل، طبیہ کالج کے شکر گزار ہیں۔ اس موقع پر فیکلٹی آف یونانی میڈیسن کے مختلف شعبوں کے سربراہان اور اجمل خاں طبیہ کالج و اسپتال کے دیگر اہلکار موجود تھے۔


راجستھان کے چھ اضلاع میں پنچایتی راج انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ شروع

راجستھان کے چھ اضلاع میں پنچایتی راج انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ شروعجے پور(اردو دنیا نیوز۷۲): راجستھان کے چھ اضلاع میں پنچایتی راج انتخابات کے دوسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ سخت سکیورٹی کے درمیان آج صبح 7.30 بجے شروع ہو گئی۔

دوسرے مرحلے میں جے پور ، جودھپور ، بھرت پور ، سوائی مادھوپور ، دوسا اور سیروہی اضلاع کی 28 پنچایت کمیٹیوں کے 536 اراکین اور ان سے متعلق ضلع کونسل ممبران کےانتخابات کے لیے ووٹنگ پرامن طریقے سے شروع ہوئی جو شام 5.30 بجے تک جاری رہے گی ۔ پولنگ شروع ہوتے ہی آہستہ آہستہ پولنگ مراکز پر قطاریں لگنا شروع ہو گئی۔

عالمی وبا کورونا کے پیش نظر کورونا رہنما خطوط کے تحت تمام انتظامات کئے گئے ہیں۔ ریاستی الیکشن کمشنر پی ایس مہرا نے بتایا کہ 28 پنچایت کمیٹیوں میں 536 پنچایت کمیٹی ممبران کے لئے 1680 امیدوار انتخابی میدان میں اپنی قسمت آزما رہے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ دس امیدوار بلامقابلہ منتخب ہو گئے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں تقریبا ساڑھے دس ہزار ای وی ایم مشینیں استعمال کی گئی ہیں جبکہ 35 ہزار سے زائد اہلکار انتخابات کے انعقاد میں لگائے گئے ہیں۔

پی ایس مہرا نے بتایا کہ دوسرے مرحلے میں 3459 پولنگ مراکز پر 25 لاکھ 60 ہزار 153 رائے دہندگان اپنے حق رائے دہی کا استعمال کر سکیں گے۔ ان میں 13 لاکھ 51 ہزار 866 مرد اور 12 لاکھ 8 ہزار 279 خواتین اور آٹھ دیگر ووٹر شامل ہیں۔ پی ایس مہرا نے ووٹروں سے پولنگ کے لئے پولنگ مراکز میں جانے سے پہلے ماسک لگانے ، ہاتھوں کو سینی ٹائز کرنے اور قطار میں کھڑے رہنے کے دوران نشان زد دائروں پر کھڑے رہ کر مناسب سماجی فاصلہ برقرار رکھتے ہوئے اپنی باری کا انتظار کریں۔ انہوں نے کہا کہ کورونا سے بھی بچنا ہے اور ووٹ بھی دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ووٹر ، امیدوار ، حامی اور دیگر تمام لوگ کورونا سے متعلق تمام ہدایات پر سختی سے عمل کریں تو محفوظ ووٹنگ کی جائے گی۔ انہوں نے بتایا کہ پولنگ کے تمام مراحل کی تکمیل کے بعد 4 ستمبر کو ضلعی صدر مقامات پر ووٹوں کی گنتی کرائی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ تیسرے مرحلے کے لیے ووٹنگ یکم ستمبر کو ہوگی

فرق ہے پیدائشی مسلمان اور نو مسلم میں

فرق ہے  پیدائشی مسلمان اور نو مسلم میں

mustafa-ali-sarwari
محمد مصطفی علی سروری
تلنگانہ کے ایک ضلع کا واقعہ ہے۔ ہوا یوں کہ ایک مسلمان لڑکی نے اپنے گھر سے بھاگ کر ایک ہندو نوجوان کے ساتھ مندر جاکر وہاں پر شادی رچالی۔ اس واقعہ پر مسلم نوجوانوں میں خوب غم و غصہ کی لہر پھیل گئی ایک دوسرے کو غیرت دلانے کے لیے ہر کوئی سوشیل میڈیا اور واٹس ایپ کے ذریعہ مسیجس فارورڈ کر رہا تھا۔ بتلایا گیا کہ لڑکی کے ’’غیرت مند‘‘ رشتہ داروں نے لڑکے سے، اس کے گھر والوں سے بدلہ لینے کے لیے طرح طرح کے منصوبے بنانے شروع کردیئے اور پولیس میں بھی باضابطہ شکایت درج کروائی گئی۔
پولیس نے لڑکے اور لڑکی کو باضابطہ طور پر اپنے ہاں طلب کیا۔ لیکن لڑکی نے پولیس کے روبرو اپنا بیان ریکارڈ کروایا کہ اس نے اپنی مرضی سے ہندو لڑکے کے ساتھ شادی کی ہے۔ اب وہ اپنے مسلمان ماں باپ اور ان کے گھر کو واپس جانے میں کوئی دلچسپی نہیں رکھتی ہے۔ لڑکی چونکہ بالغ تھی۔ اس لیے پولیس کو لڑکی کا بیان ریکارڈ کرنے کے بعد لڑکی کے گھر والوں کی شکایت خارج کرنی پڑی اور ادھر غیرت مند مسلمان پولیس پر جانبداری کا الزام لگاتے ہوئے اپنے غصہ کا اظہار کر رہے تھے۔ 
دوسرے جانب جب یہ اطلاع اسی ضلع کے احمد بھائی (نام تبدیل) کو ملی تو انہوں نے خاموشی سے اس نوبیاہتا جوڑے کا پتہ اٹھایا اور پھر ان لوگوں کی کونسلنگ کرنے کے ارادے ان سے ملنے کے لیے نکل پڑے۔ لڑکی والوں کی طرف سے جس طرح سے اور جس انداز میں لڑکے کو اس کے گھر والوں کو دھمکیاں دی گئی تھیں اور ڈرایا گیا تھا اس پس منظر میں ہندو لڑکا اپنی بیوی کو لے کر ایک نامعلوم مقام پر رہ رہا تھا۔ ایسے میں احمد بھائی کو اس لڑکے سے ملنے اور کونسلنگ کے کام میں بڑی رکاوٹ رہی۔ خیر سے کسی طرح احمد بھائی نے لڑکے کو یقین دلایا کہ وہ اس سے ملنا چاہتے ہیں اور ان کی ملاقات کے لیے لڑکی یا اس کے گھر والوں کا کوئی رول نہیں ہے بلکہ وہ تو شادی شدہ جوڑوں کو خوش حال زندگی گذارنے کے لیے کونسلنگ کرتے ہیں۔
خیر سے احمد بھائی کی اس ہندو لڑکے اور مسلم لڑکی سے ملاقات ہوئی۔ انہوں نے دونوں کی خوشگوار ازدواجی زندگی کے لیے تفصیلی بات کی اور سمجھایا کہ دونوں کا الگ الگ مذہب سے تعلق ہونا اور لڑکی کا اپنے گھر سے بھاگ کرشادی کرنے مندر آنا کامیابی نہیں ہے بلکہ اصل کامیابی یہ بھی نہیں کہ پولیس نے ان دونوں کو بغیر کسی کیس کے چھوڑ دیا۔ احمد بھائی نے لڑکے کو سمجھایا کہ دونوں کی آگے کی شادی شدہ زندگی پرسکون گذرے اس بات کو یقینی بنانے کے لیے ہر ممکنہ اقدامات کرنے چاہئے اور سب سے اہم بات کہ دونوں (لڑکے اور لڑکی) کے گھر والوں کی نیک خواہشات اگر شامل حال ہوجائیں تو اس سے بہتر دوسری کوئی بات نہیں ہوسکتی ہے۔
احمد بھائی نے لڑکے کو بتلایا کہ چھپتے چھپاتے یا اپنے ہی گھر سے دور رہ کر اپنا اور اپنی بیوی کا پیٹ پالنا کوئی آسان کام نہیں اور جب میاں بیوی کو ذہنی سکون نہیں تو انہیں اپنا گھر بسانا اور اپنے بچوں کے بارے میں سونچنا بھی ممکن نہیں۔ جب لڑکے نے احمد بھائی سے پوچھا کہ ان سارے مقاصد کو حاصل کرنے کے لیے کیا کیا جاسکتا ہے تو احمد بھائی نے سمجھایا کہ تمہارے گھر والے تو تم سے ناراض ہی ہے کہ تم نے دوسروں کی لڑکی کو بھگاکر شادی کرلی۔ لڑکی کے گھر والے اس لیے ناراض کے تم نے ان کی بچی کو بھگایا۔
تمہارے پاس مستقل نوکری نہیں اور اگر تم دونوں کو تمہارے گھر والوں کا سپورٹ مل جائے تو اس سے بڑھ کر دوسرا کوئی سہارا نہیں ہے اور اگر تم مذہب اسلام میں داخل ہو جائو تو تم سکون کی زندگی گزار سکتے ہو کیونکہ تم کو اپنے سسرال والوں سے ذہنی سکون تو ملے گا ساتھ ہی آگے کی زندگی کے لیے ہر قدم پر وہ لوگ تم دونوں کی مدد بھی کرسکیں گے۔
اس کے بعد احمد بھائی نے کہا کہ تم پر کوئی زبردستی نہیں۔ میں تمہیں اسلام کے بارے میں کتابیں دیتا ہوں۔ تم پڑھ لو اسلام کو سمجھ لو اور اگر اطمینان ہوجائے تو بتادینا تب تم کو اسلام میں داخل ہونے کا طریقہ بھی بتادوں گا۔
احمد بھائی کے مطابق کونسلنگ کے دو تین سیشن ہوئے۔ بچی کو بھی سمجھ میں آگیا اور بالآخر لڑکے نے بھی اپنی خوشگوار ازدواجی زندگی کو یقینی بنانے کے لیے دائرہ اسلام میں داخل ہوکر مسلم لڑکی سے اب نکاح کرلیا اور یوں ایک ہی گائوں کے دو فرقوں کے درمیان جو تنائو اور کشیدگی پیدا ہوگئی تھی وہ بھی بڑی حد تک تھم گئی۔ قارئین کرام اس سارے واقعہ کو سننے کے بعد احمد بھائی کے کردار کو جاننے اور ان کی شخصیت کو سمجھنے کے لیے بے چینی بڑھ گئی اور پھر بالآخر ان کا پتہ چل ہی گیا۔احمد بھائی سے جب بات کی گئی تو انہوں نے ان ریکارڈ پر آنے سے بالکل منع کردیا۔
بحر حال درمیانی افراد نے انہیں اپنے متعلق بات کرنے کے لیے آمادہ کرلیا۔ لیکن ان کی ایک ہی شرط تھی کہ وہ اپنی اصلی شناخت مخفی ہی رکھنا چاہتے ہیں۔ البتہ وہ اپنے بارے میں اپنے کام کے بارے میں ضرور بات کریں گے۔
تقریباً 50 سال کی عمر کے احمد بھائی پیدائشی مسلمان نہیں ہیں۔ احمد بھائی نے مذہب اسلام کیوں اور کیسے قبول کیا اس کے متعلق وہ بتلاتے ہیں کہ ان کا تعلق تلنگانہ کے ایک ضلع سے ہے۔ بچپن میں ان کے بہت سارے دوست مسلمان تھے۔ ان کی عمر جب تقریباً 13 برس تھی تو انہوں اسلام کا مطالعہ شروع کیا۔ جب ان سے پوچھا گیا کہ کیوں انہوں نے اسلام کے متعلق جاننا ضروری سمجھا؟ تو احمد بھائی نے کہا کہ وہ ایک ہندو گھرانے سے تعلق رکھتے تھے اور جب وہ محلے میں اور اسکول میں اپنے مسلم دوستوں سے ملتے جلتے تو انہیں اندازہ ہوا کہ مسلمانوں کی زندگی گزارنے کا انداز الگ ہے۔
صرف انداز ہی نہیں مسلمانوں کے تہوار الگ ہیں۔ مسلمانوں کے ہاں خلوص ہے، مسلمانوں کی عورتیں بہت پردہ میں رہتی ہیں۔ غرض مسلمانوں کے گھروں کے حالات بھی ان کے گھر جیسے نہیں اور احمد بھائی کو جب وہ ہائی اسکول میں آگئے تو اپنے مسلم دونوں کے ساتھ رہنا، اٹھنا بیٹھنا اچھا لگنے لگا۔ ان کے مسلم دوست اجتماع میں جاتے تو وہ بھی ان کے ساتھ چلے جاتے۔ پھر ایک مرتبہ جب وہ اجتماع میں گئے تو وہاں ان کا تعارف ہوا کہ وہ غیر مسلم ہیں تو لوگوں نے ان کو تلگو زبان میں ’’ادے اسلام‘‘ نامی کتاب پڑھنے کو دی۔
احمد بھائی بتلاتے ہیں کہ اس کتاب میں مذہب اسلام کا تعارف اور اسلام کی بنیادی تعلیمات پڑھنے کے بعد انہوں نے طئے کیا کہ وہ بھی اسلام قبول کرلیں گے۔ کیا احمد بھائی کے لیے اسلام قبول کرلینا آسان تھا؟ اس سوال کے جواب میں انہوں نے بتلایا کہ ان کے گھر والے نقاش تھے اور مجسمہ سازی ان کا خاندانی پیشہ تھا۔ وہ اپنے گھر کے سب سے بڑے بیٹے تھے۔ ان کے گھر میں 10،  15 فٹ کے مجسمے تیار ہوتے تھے لیکن گھر کے کسی فرد کو بھی اسلام کے بارے میں معلوم نہیں تھا۔ 
احمد بھائی بتلاتے ہیں کہ یہ اللہ رب العزت کا بڑا فضل و کرم تھا کہ اس نے مجھے اپنے پڑوس میں اور اسکول میں مسلمان دوستوں کی دولت سے نوازا جن کی بدولت، جن کے رہن سہن اور ن کے گھر کے حالات دیکھ کر مجھے اسلام میں دلچسپی پیدا ہوئی اور میں نے اپنے گھر والوں کو بتلائے بغیر اسلام کا مطالعہ شروع کردیا۔ کتابیں لاکر اپنی الماری میں چھپاکر رکھتے اور پڑھتے تھے اور جب کتابیں پڑھی تو مذہب اسلام احمد بھائی کو اتنا پسند آیا کہ وہ اپنا آبائی مذہب چھوڑ کر اسلام کے دائرے میں داخل ہوگئے۔
لیکن تب تک بھی ان کے گھر والوں کو ان کے قبول اسلام کا علم نہیں تھا کیونکہ وہ ابھی آٹھویں جماعت کے اسٹوڈنٹ تھے۔ انہیں ڈر تھا کہ اگر سب کو معلوم ہوگا تو ان کے گھر والے انہیں گھر سے نکال دیں گے۔ اس لیے وہ چھپ چھپ کر اپنے دوستوں کے ساتھ محلے کے مولانا کے پاس گئے اور کلمہ پڑھ لیا۔ 
اب ان کی دعا یہی ہوتی تھی کہ ائے اللہ تو مجھے جلد سے جلد خود کفیل بنادے تاکہ اگر میرے گھر والے مجھے گھر سے بے دخل کردیں تو اس صورت میں میں اپنے پیروں پر خود کھڑا ہوسکوں۔ دوستوں کے ساتھ رہ کر دین اسلام کی تعلیمات پر عمل پیرا ہونے کی بات احمد بھائی کے گھر والوں سے زیادہ دن چھپی نہیں رہ سکی۔ 
ایک دن جب وہ اسکول سے گھر واپس لوٹے تو پورے گھر والوں نے مل کر ان کا استقبال کیا اور ان کی الماری سے نکلنے والی اسلامی کتب بتلاکر ان سے اعتراف کروایا کہ وہ مسلمان ہوچکے ہیں۔احمد بھائی کے مطابق اس رات انہیں اپنے ہی گھر کی چھت سے الٹا لٹکا کر مارا گیا اور دونوں پیروں کو باندھ کر پوری رات ویسے ہی الٹا چھوڑا گیا کہ اسلام چھوڑکر واپس اپنے آبائی مذہب پر لوٹ آئو۔ اگلے دن ان کے ماموں کو ان پر ترس آگیا تو انہوں نے ان کی رسی کھولی اور زمین پر اتارا۔
احمد بھائی بتلاتے ہیں اُس رات بھر الٹا لٹکنے کے بعد ان کے پائوں کی رگیں جو پھول گئی تھی وہ آج بھی اس کا درد محسوس کرتے ہیں۔ بالآخر وہ اپنا گھر چھوڑ کر باہر نکلے اور اپنی تعلیم کا اور اپنے اخراجات خود جمع کرنے کے لیے کام کرنے کا آغاز کیا۔ انٹرمیڈیٹ پورا کیا۔ پھر ڈگری کامیاب کی۔ صبح صبح لوگوں کے گھروں پر اخبار ڈالا اور مجسمہ سازی کے بجائے سائن بورڈس اور بیانرس لکھنا شروع کیا۔ اردو سیکھی، اردو کے بیانرس اور بورڈ بنانے لگے۔ عربی سیکھی عربی کے بورڈ بنانے لگے۔
بھوکے پیٹ رہنا گوارہ کیا مگر کسی کے آگے ہاتھ نہیں پھیلائے۔ اپنے رب سے دعا کرتے کہ ایمان کی دولت دی ہے تو عزت اور سلامتی والی زندگی بھی عطا فرما۔ مسجد کے کمرے میں تین سال گذارے۔ پھر بیٹری پیاکنگ کا کام کیا۔ طغرے بنانے لگے۔ اسکول میں ٹیچر کے طور پر تلگو اور انگلش پڑھانے لگے۔ ایک بچے کو ٹیوشن پڑھانے پر دس روپئے ملتے تھے۔ گائوں بدلا اور سائن بورڈ لکھنے لگے۔ 2 x 3 کا ایک بورڈ لکھتے تو 50 روپئے ملتے تھے۔ سائیکل پر گائوں گائوں جانا پڑتا تھا۔ ہمت نہیں ہاری اور شادی کا مرحلہ آیا تو ایک ہی شرط رکھی کہ مجھے ایسی لڑکی چاہئے جو اسلام سے لگائو رکھتی ہو اور مجھے اسلام سکھا سکتی ہو۔ کیونکہ احمد بھائی کا احساس تھا کہ روزگار کے چکر میں وہ اتنے مصروف ہوگئے ہیں کہ دین اسلام سیکھنے کے لیے الگ سے وقت ہی نہیں نکال سکتے۔ ایسے میں بیوی دیندار ہو تو دین گھر پر ہی سیکھا جاسکتا ہے۔
احمد بھائی کے مطابق الحمد للہ انہیں ایک نیک خاتون کا رشتہ ملا جو بڑی شکر گزار ہیں اور زندگی کے ہر قدم پر ان کا حوصلہ بڑھاتی ہیں۔ ساتھ انہوں نے کہا کہ ان کی بیگم ان کی جدو جہد سے بھری زندگی میں بڑی صابر رہی کہ کسی دن کھانا کم ملا تو بھی حرف شکایت زبان پر نہ لاتی اور نہ ہی اپنے ماں باپ سے شکایت کرتی۔شادی میں اگرچہ احمد بھائی نے والدین کو دعوت دی تھی لیکن ان لوگوں نے شرکت نہیں کی۔ البتہ شادی کے بعد والدہ اور بہن ان کی بیوی سے ملنے آئیں اور ان کی بیوی خوب برا بھلا کہا لیکن ان کی بیوی نے ان دونوں کی اپنے شوہر کی ہدایت کے مطابق اچھی تواضع کی۔ اس کا نتیجہ یہ نکلا کہ احمد بھائی کی والدہ جو کہ اپنے آبائی دین پر ہی تھی مرتے وقت بھی اپنی بہو کی تعریف کرتی رہیں کہ ہم نے اس کو اس کے گھر میں ہی برا بولا مگر وہ اف تک نہیں بولی۔
احمد بھائی کہتے ہیں کہ آج مسلمانوں کے ہاں دین اسلام صرف رسومات تک محدود ہوکر رہ گیا۔ مسلمان قرآن تو پڑھ رہا ہے مگر قرآن مسلمان سے کیا کہہ رہا ہے وہ مسلمانوں کو نہیں معلوم۔ ایسے میں دین مسلمانوں کی زندگی سے دور ہوگیا اور نتیجہ یہ نکل رہا ہے کہ مسلمان لڑکیاں مسلم گھرانوں میں پیدا ہونے، بڑے ہونے کے بعد بھی دیگر مذاہب کے لڑکوں کے ساتھ بھاگنے میں کوئی شرم محسوس نہیں کر رہی ہیں۔انہوں نے کہا کہ کہاں وہ گائوں کا ماحول جہاں بچپن میں انہوں نے دوستوں کے ساتھ رہ کر دین اسلام کو سمجھا اور سیکھا اور کہاں آج کی نوجوان نسل جو دین اسلام سے خود بھی واقف نہیں اور بس دوسروں سے نفرت کرنا سیکھ رہی ہے۔ 
احمد بھائی نے بتلایا کہ انہوں نے حالیہ عرصے میں تین ایسے غیر مسلم لڑکوں کی کونسلنگ کی ہے جنہوں نے مسلم لڑکیوں کے ساتھ شادی کرلی تھی۔ ان کے مطابق مسلمانوں اور مسلم تنظیموں کو دین اسلام کی تعلیمات کو عام کرنے کے لیے اب از سر نو منصوبہ بندی کرنے کی ضرورت ہے۔ اور پہلی ترجیح خود مسلمانوں کو دین اسلام کی حقیقی تعلیمات سے واقف کروانے کو دی جانی چاہیے۔انہوں نے سوال کیا کہ آج کا مسلمان نوکری کے لیے عربی زبان سیکھ رہا ہے تو اللہ کی کتاب قرآن مجید کو سمجھنے کے لیے عربی سیکھنے کے لیے کونسی رکاوٹ ہے۔
بحر حال احمد بھائی دائرے اسلام میں داخل ہونے کے بعد اپنی ذات سے خدمت خلق میں مصروف ہیں اور ہم پیدائشی مسلمانوں کو احمد بھائی کی زندگی اور کام سے بہت کچھ سیکھنے کی ضرورت ہے۔ اللہ رب العزت سے دعا ہے کہ وہ ہم پیدائشی مسلمانوں کو بھی دین اسلام سمجھنے، قرآن پاک سمجھ کر پڑھنے اور اس کی تعلیمات پر عمل کرنے کی توفیق عطا فرمائے۔ آمین یارب العالمین ۔
(کالم نگار مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی کے شعبۂ ترسیل عامہ و صحافت میں بحیثیت اسوسی ایٹ پروفیسر کارگذار ہیں)

دردناک سڑک حادثہ، تین دن کی دلہن موت کی آغوش میں

دردناک سڑک حادثہ، تین دن کی دلہن موت کی آغوش میں

بیٹی کی خوشیوں کے ارمان کے ساتھ باپ بھی ہلاک، شوہر اور دیگر زخمی، ضلع نرمل میں واقعہ

نرمل:(اردودنیانیوز۷۲) جہاں بجتی ہے شہنائی وہاں ماتم بھی ہوتے ہیں۔ ایک دلہن جس کے ہاتھوں میں ابھی مہندی کا رنگ پوری طرح چڑھا بھی نہیں تھا کہ وقت کے بے رحم ہاتھوں نے موت کی آغوش میں لے لیا۔ والد کے اپنی بیٹی کو ڈولی میں وداع کرنے کے بعد کی خوشیوں کا خواب چکنا چور ہی نہیں بلکہ خود بھی چل بسے۔ تفصیلات کے بموجب کل رات یعنی صبح کی اولین ساعتوں ایک بجکر 15 منٹ پر پولیس کو 100 ڈائیل کال وصول ہوا ۔ کال موصول ہوتے ہی سب انسپکٹر کڑم پولیس اسٹیشن مسٹر راجو اپنے عملے کے ساتھ مقام واقعہ روانہ ہوئے جبکہ موقع پر تین دن کی دلہن مونیکا اور اس کے والد راجنا کی موت واقع ہوگئی تھی جبکہ اس کے شوہر جناردھن اور ایک دوست کے علاوہ ڈرائیور زخمی ہوگیا تھا جسے پولیس نے فوری سرکاری دواخانہ منتقل کردیا۔ یہ واقعہ کڑم پولیس اسٹیشن کے حدود پانڈوایوا میں پیش آیا۔ سب انسپکٹر پولیس کڑم مسٹر راجو نے ضابطہ کی کارروائی کرتے ہوئے مقدمہ درج رجسٹر کرکے تحقیقات کا آغاز کردیا ہے۔ حادثہ کی تحقیقات باریک بینی سے کی جارہی ہیں۔ تاہم دولہن کی ازدواجی خوشیاں خاک میں مل گئی۔ والد کے ارکان اپنی جگہ لیکن وہ بھی اس حادثہ میں ہلاک ہوگیا-

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...