Powered By Blogger

منگل, مئی 02, 2023

سیاسی شعور کی ضرورت __مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

سیاسی شعور کی ضرورت __
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
Urduduniyanews72
اس وقت ملک میں مسلمانوں کی آبادی پچیس کروڑ سے کم نہیں ہے ، تعداد سے قطع نظر وہ ملک کی سب سے بڑی اقلیت ضرور ہیں ،اور اس اعتبار سے و ہ نظام حکومت میں ایک اہم رول ادا کر سکتے ہیں ، حکومت خواہ کسی بھی پارٹی کی ہو ،وہ نہ تو ان کی آواز کو دبا سکتی ہے ،او ر نہ ہی اسے سنی ان سنی کر سکتی ہے ،ان کے ملی مفاد کی ان دیکھی کرنا یا انہیں نقصان پہونچانے کی کوشش کرنا بھی ان کے لیے مشکل بلکہ ناممکن ہوتا ۔ لیکن آج کے ہندوستان میں یہ سب خواب و خیال کی باتیں بن کر رہ گئی ہیں ، مسلمان زندگی کے ہر شعبہ میں بے وقعت ہیں ، ان کے مفاد کے خلاف فیصلے ہوتے ہیں ، ان کے مفاد کو نظر انداز کر دیا جاتا ہے ، ملک کے دستور نے انہیں جو ضمانتیں دی ہیں ، ان کی بھی کھلی خلاف ورزی ہوتی ہے، مگر ان کے ضبط اور صبر و تحمل کا یہ عالم ہے کہ نا مساعد حالات کا رونا رونے لگ جاتے ہیں ، اس سے آگے بڑھنے کی ہمت کی تو حکومت وقت کا شکوہ کرنے لگ گئے ، اور پھر کچھ اور ہمت جٹائی تو سازشوں کا ذکر کرنے بیٹھ گئے ، مگر اپنا محاسبہ کرنا اور اپنے اندر جھانکنے کی کبھی کوئی کوشش نہیں کی ، کبھی اس پر غور نہیں کیا کہ ہمارے اندر کیا کمی ہے ، کیا خامی ہے ، کس چیز کا فقدان ہے اور خود ہم سے کہاں کہاں کوتاہی ہو رہی ہے ، ہندوستان کے مسلمان آج جس حال کو پہونچ گئے ہیں ، ان کا ایک طبقہ وسیع تر ملی مفاد کے حصول و تحفظ پر توجہ دینے کے لیے یا تو تیار نہیں ہے یا ا سکی ضرورت ہی نہیں سمجھتا ، جب کہ اسلام نے زندگی کے ہر شعبہ میں خوا ہ وہ سیاست ہو ، معیشت ہو یا روز مرہ کے معمولات زندگی ہوں ، اجتماعیت کو بڑی اہمیت دی ہے۔ اتحاد عمل کا یہ مطلب نہیں ہے کہ تمام کے تمام مسلمان کسی ایک ہی سیاسی پارٹی میں شامل ہو جائیں ، ایسا ممکن بھی نہیں ہے اور شاید یہ مناسب بھی نہیں ، لیکن جو ملی معاملات ہیں، ان کے لیے اتحاد عمل کا مظاہرہ یقینا کیا جا سکتا ہے ، مسلمان دوسرے اقلیتی فرقوں کو کیوں نہیں دیکھتے کہ وہ اپنی سیاسی وفاداریوں کو قائم رکھتے ہوئے اپنی قوم کے مسائل کے لیے کس طرح باہم متحد ، مربوط اور ایک جٹ ہو جاتے ہیں ، اور ان کو حل بھی کرا لیتے ہیں ، اور متعلقہ پارٹیاں بھی اس معاملہ میں ان کو اپنا بھر پور تعاون دیتی ہیں ، مگر مسلمانوں کے ساتھ صورتحال بالکل بر عکس ہے ، اول تو مختلف سیاسی پارٹیوں سے تعلق رکھنے والے مسلمان اپنی پارٹی کی سطح پر مسلم مسائل اٹھاتے ہی نہیں ہیں او ر اگر کسی نے ہمت سے کام لیا تو خود اسی کے جماعتی رفقاءبجائے اس کے کہ اسکو تعاون دیں اس کی آواز کو خاموش کرنے کی کوشش کرتے ہیں ، بالفرض اگر ایسا نہیں ہوا اور ان کی آواز پارٹی کے اندر ون خانہ سے باہر آتی ہے تو دوسری پارٹیوں کے لیڈر اس سے بے اعتنائی برتتے ہیں ، اس کی دو وجہ ہے ، ایک کا تعلق جماعتی تعصب سے ہے، اور دوسری کا اس خوف سے ہوتا ہے کہ اگر حریف کی آواز میں آواز لگائی تو پارٹی سے نکالے جائیں گے ، نتیجہ یہ ہے کہ مسلمانوں کے مسائل یوں ہی پڑے رہ جاتے ہیں ، ہاں جب الیکشن کا زمانہ آتا ہے، تو تمام پارٹیوں یہاں تک کہ بی جے پی کو بھی مسلمان اور ان کے مسائل ، ان کے دکھ درد اور ان کی پسماندگی کی یاد بے چین کر دیتی ہے ، لیکن جیسے ہی انتخابی نتائج کااعلان ہوا ، وہ مسلمانوں کا پھر سے استحصال شروع کر دیتے ہیں ، جب کہ گذشتہ دس برسوں سے ملک کی بی جے پی حکومت اور ان کے لیڈر ان اکثریتی ووٹوں کو متحد کرنے کے لیے اسلامی شعائر اور مذہبی تشخصات کو نشانہ بناتے آرہے ہیں ۔
 یہ صورت حال بہت ہی افسوس ناک ہے اور اس بات کی مظہر ہے کہ مسلمانوں کے اندر سیاسی بیداری کی کمی ہے، اور وہ اجتماعی مفاد پرتوجہ نہیں دیتے ، جس ملت کا سیاسی شعو ر بیدار ہوتا ہے ،وہ ملت ایسی نہیں جیسی کہ ہندوستان کے مسلمان ، کوئی ملت سیاسی اعتبار سے کس قدر بیدار ہے، اس کا اندازہ انتخابی عمل کے دوران بخوبی ہو جاتا ہے کہ اس کے کتنے فیصدافراد اس عمل میں سنجیدگی کے ساتھ حصہ لیتے ہیں ۔

نام:محمد انسقلمی نام:انس مسرور انصاریتاریخ ولادت:02 مئی 1954ء

نام:محمد انس
قلمی نام:انس مسرور انصاری
تاریخ ولادت:02 مئی 1954ء
Urduduniyanews72
وطن:قصبہ ٹانڈہ، ضلع امبیڈکر نگر-224190
والد کا نام:چودھری احمد اللہ المتوفی 1975ء
والدہ کا نام:علیم النساء المتوفی 21 نومبر 2004ء
اہلیہ:اختر جہاں
علمی و ادبی سرپرست:مولانا عبید الرحمٰن شاہ منظری
تربیت و تلمذ:شاد فیض آبادی، والی آسی لکھنوی
             شمیم فیض آبادی، ڈاکٹر احمد مبارکی ردولوی
             مولانا کبیر الدین واصف نگپوری
             ڈاکٹر احمد علی فضا بنارسی
حفظِ قرآن:استاذ الحفاظ حافظ غلام رسول شاہ 
ارادت:شیخ المشائخ حضرت مولانا ابو شحمہ شاہ
تعلیم:ایم اے (اردو)، اودھ یونیورسٹی
       منشی، کامل، مولوی، عالم، عربی فارسی بورڈ (یوپی)
        ادیب کامل، جامعہ اردو، علی گڑھ
مکمل انجیل کورس:مرکزی چرچ (مدراس)
معاش:مزدوری
صحافت:سابق ایڈیٹر پندرہ روزہ ”مبصر“ ٹانڈہ
مشاغل:مطالعۂ کتب، تصنیف و تالیف
تصانیف
۔۔۔۔۔۔
۔   (1)نور و نکہت (نعت)-1974ء
۔   (2)سنہری جالیاں (نعت)-1987ء
۔   (3)سبز گنبد (نعت)-1988ء
۔   (4)دیارِ مدینہ (نعت)-1975ء
۔   (5)تسبیح کے دانے (نعت)-2006ء
۔   (6)مخدوم سمنانی (منقبت)-1982ء
۔   (7)کرب و طرب (نظم و غزل)-1981ء
۔   (8)قطرہ قطرہ خونِ دل-2001ء
۔       (رباعیات)
۔   (9)فجر کا الاؤ (نظم و غزل)-2006ء
۔   (10)اسلام کا سماجی نظریہ-1979ء
۔   (11)ملفوظاتِ جہانگیری (تاریخ)-1980ء
۔   (12)عبدالرحیم خان خاناں-1981ء
۔         (تاریخ)
۔   (13)عرب سے یورپ تک-1987ء
۔         (تاریخ)
۔   (14)اورنگ زیب عالمگیر-1991ء
۔         (تاریخ)
۔   (15)فنِ خطوط نگاری-1992ء
۔         (تاریخ)
۔   (16)سیف اللہ خالد بن ولید
۔         (تاریخ)(تاریخ)-1995ء
۔   (17)رسول اللہ کی تلوار-1995ء
۔         (تاریخ)
۔   (18)کمسن مجاہد (تاریخ)-1995ء
۔   (19)صلاح الدین ایوبی-1996ء
۔         (تاریخ)
۔   (20)اسلام کی تاریخی کہانیاں-1991ء
۔         (تاریخ)
۔   (21)صلوٰۃ التسبیح(فاطمہ کی نماز)
۔         1996ء
۔   (22)خواجہ حسن بصری (سوانح)-1992ء
۔   (23)ہاتھیوں کی لڑائی-1991ء
۔         (ادبِ اطفال)
۔   (24)سونے کا باغ-1988ء
۔         (ادبِ اطفال)
۔   (25)ایک تھی رانی-1990ء
۔         (ادبِ اطفال)
۔   (26)مولا بخش ہاتھی-1990ء
۔         (ادبِ اطفال)
۔   (27)انسانی دماغ ، کمپیوٹر اور تعلیم
۔         (ادبِ اطفال)-2022ء
۔   (28)آدرش بال پوتھی (ہندی)-1995ء
۔   (29)ننھے بچے کے من کے سچے
۔         (نظمیں)-2015ء
۔   (30)دوپہر کی دھوپ (نظمیں)-2015ء
۔   (32)دھوپ اور سائبان (مضامین)-2021ء
۔   (33)عکس اور امکان (مضامین)-2022ء
۔   (34)ادراک اور وجدان-(مضامین)-غیرمطبوعہ
۔   (35)عطر کے داغ-رباعیات و قطعات
۔   (36)دیوان نسیم میسوری-(تحقیق و تدوین)
۔         (غیرمطبوعہ)
۔   (37)اردو تنقید کا معیار-(جائزہ و تجزیہ)
۔         (غیرمطبوعہ)
۔   (38)کربلا کے مسافر (مثنوی)-غیرمطبوعہ
۔   (39)مجروح سلطان پوری-2001ء
۔         (انتخابِ کلام)
۔   (40)شکیب جلالی-2001ء
۔         (انتخابِ کلام)
۔   (41)بشیر بدر-2001ء
۔         (انتخابِ کلام)
۔   (42)پروین شاکر-2001ء
۔         (انتخابِ کلام)
۔   (43)نازش پرتاب گڈھی-2001ء
۔         (انتخابِ کلام)
۔   (44)شہر یار-2001ء
۔         (انتخابِ کلام)
۔   (45)مجاز لکھنوی-2001ء
۔         (انتخابِ کلام)
۔   (46)شاداب احسانی (کراچی)-2001ء
۔         (انتخابِ کلام)
۔   (47)انس مسرور انصاری-2001ء
۔         (انتخابِ کلام)
۔   (48)علامہ حماقت بیگ-2001ء
۔         (انتخابِ کلام)
۔   (49)تکیہ و رومال کے اشعار-1990ء
۔         (اردو، ہندی)
۔   (50)خط کے اشعار-1990ء
۔         (اردو، ہندی)
۔   (51)ہنسی کا فوراہ-1995ء
۔   (52)ہنستے رہیے-1996ء
۔   (53)قہقے در قہقے-1997ء
۔   (54)مسکراتے رہیے-1999ء
۔   (55)قہقہوں کا طوفان-2000ء

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...