Powered By Blogger

جمعرات, ستمبر 08, 2022

صفرالمظفر ___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

صفرالمظفر  ___
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی  نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
اردو دنیا نیوز٧٢
 ماہ صفر اسلامی توقیت (کلنڈر) کا دوسرا مہینہ ہے ، اس مہینہ کے بارے میں اسلامی علوم سے دور مسلمانوں کے درمیان بہت سی غلط باتیں رائج ہیں، جن میں سے بعض کا تعلق بد گمانی اور بعض کا بد شگونی سے ہے ، اسلام سے قبل اس مہینہ کو منحوس سمجھا جاتا تھا ، کیوں کہ اشہر حرم (رجب، ذیقعدہ، ذی الحجہ اور محرم) کے بعد یہ پہلا مہینہ تھا ، جس میں عرب اپنے کو جنگ وقتال کے لیے آزاد سمجھتے تھے، اس مہینہ سے لوٹ مار، شب خون اور قتل وغارت گری کی گرم بازاری شروع ہوجاتی تھی ، اسلام نے اس مہینہ کے بارے میں بد فالی ، توہمات اور بد شگونی کو ختم کیا اور اس مہینے کے نام میں ہی ’’المظفر‘‘ کا لفظ جوڑ کر اسے صفر المظفر قرار دیا ، اسے صفر الخیر بھی کہتے ہیں یعنی بھلائی اور کامیابی کا مہینہ ، صاحب لسان العرب نے اس مہینہ کی وجہ تسمیہ کے بارے میں یہ بات بھی لکھی ہے کہ چونکہ اشہر حرم کے گذرنے کے بعد عرب کثرت سے اس ماہ میں سفر کرتے تھے اور گھر کا گھر خالی ہوجاتا تھا اس لیے اسے صفر (خالی) کہا کرتے تھے، عربی میں ایک محاورۃ ’’صفر المکان‘‘ یعنی گھر کے خالی ہونے کا بھی ہے ، لیکن ہندوستانی مسلمانوں کا معاملہ بالکل الٹا ہے ، عرب والے سفر کرتے تھے اور یہاں کے لوگ اس مہینہ میں سفر سے گریز کرتے ہیں، اسی طرح دوکان ومکان وغیرہ کا افتتاح نہیں کرتے، ان کے نزدیک یہ مہینہ صِفر ہے یعنی اس میں نفع کا کوئی کام نہیں کیا جا سکتا ، اس مہینہ کا عوامی اور دیہاتی نام ترتیزی بھی ہے ، یہ نام تیرہ تاریخ کی مناسبت سے ہے ، جس دن توہمات اور رسومات کے شکار لوگ اس مہینہ کی فرضی نحوست سے بچنے کے لیے صدقہ وخیرات کی کثرت کرتے ہیں۔
 اسی مہینہ کے آخری چہار شنبہ کو بعض لوگوں نے تہوار کا درجہ دے دیا ہے ، اس دن خوشیاں مناتے ہیں، مٹھائیاں تقسیم کرتے ہیں اور سیر وتفریح کے لیے نکلتے ہیں، اس سلسلے میں ان کے ذہن میں یہ بات ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن بیماری کے بعد غسل صحت کیا تھا۔
ظاہر ہے اسلام میں توہمات بدشگونی اور بد فالی کے لیے کوئی جگہ نہیں ہے ، یقینا بعض ماہ کی فضیلت قرآن واحادیث سے ثابت ہے ، بعض ایام واوقات کی اہمیت بھی قرآن واحادیث میں بیان کی گئی ہے ، لیکن کسی دن، ماہ اور اوقات کے بارے میں منحوس ہونے کا ذکر کہیں نہیں ملتا، اس لیے جو لوگ بھی اس قسم کی رائے رکھتے ہیں وہ غلطی پر ہیں، اور رہی یہ بات کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس دن غسل صحت کیا تھا ، سراسر غلط ہے ، تاریخ وسیرت کی کتابوں سے معلوم ہوتا ہے کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم اسی دن بیمار پڑے تھے ، اس سال آخری چہار شنبہ ۲۸؍ صفر کو پڑا تھا ، اس دن سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم جو بیمار پڑے تو چودہ روز بیمار رہ کر دنیا سے پردہ فر ماگیے، امت نے رحمۃللعالمین کی جدائی کا صدمہ برداشت کیا، اس لیے آخری چہار شنبہ کو مسلمانوں کے لیے خوشی کا کوئی موقع نہیں ہے ، یہ تو کفار ومشرکین ، یہود ونصاریٰ کے لیے خوشی کا باعث تھا ، پتہ نہیں یہ بات مسلمانوں کے درمیان کس طرح رواج پا گئی ۔
 اس لیے اس ماہ میں رائج توہمات سے مسلمانوں کو محفوظ رہنا چاہیے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث ذہن میں رکھنی چاہیے کہ کسی چیز کو منحوس خیال کرنا شرک ہے ، بخاری شریف کی روایت ہے کہ اللہ کی مرضی کے بغیر کوئی بیماری متعدی نہیں ہوتی ، اُلو کی نحوست اور روح کی پکار کوئی چیز نہیں ہے ، اور صفر میں نحوست نہیں ہے ، اس قسم کی روایتیں ابو داؤد شریف اور مسند احمدمیں بھی ہیں۔جس سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمیں بد فالی سے پر ہیز کرنا چاہیے اور ماہ صفر کو منحوس سمجھنے سے باز آنا چاہیے ، لوگوں کا کیا ہے؟ بعضے تو جمعہ کے دن تک کومنحوس لکھ ڈالتے ہیں، بعض جنتریوں میں ایسا دیکھنے کو ملتا ہے ، ہمیں یاد رکھنا چاہیے کہ سارے کام اللہ کی مرضی کے تابع ہیں، ہم نے ایک کام شروع کیا اس میں فائدہ نہیں ہوا تو اپنی کمی وکوتاہی کے تجزیہ کے بجائے یہ کہہ کر اطمینان کی سانس لیتے ہیں کہ یہ دن یا مہینہ ہمیں راس نہیں آیا اور اگر یہ ناکامی صفر کے مہینے میں ملی تو اس ناکامی کا سہرا صفر کے سر منڈھ دیتے ہیں اور کہتے ہیں یہ مہینہ تو منحوس ہے ہی ، اس کی وجہ سے تقدیر پر بھی ہمارا ایمان کمزور ہوتا ہے، اللہ کی رضا سے ہماری توجہ ہٹ جاتی ہے، ایسا عقیدہ رکھ کر ہم اپنے کو گناہ میں بھی مبتلا کر لیتے ہیں، اس لیے یقین رکھیے کہ سارے مہینے اللہ کے بنائے ہوئے ہیں اور کوئی مہینہ منحوس نہیں ہے۔ اللہ تعالیٰ ہمیں اپنی مرضیات پر چلنے کی توفیق عطا فرمائے اور غیر اسلامی فکر اور رسومات سے بچالے۔ آمین

نسیم شاہ کے چھکے ، پاکستان ایشیا کپ کے فائنل میں

نسیم شاہ کے چھکے ، پاکستان ایشیا کپ کے فائنل میں
اردو دنیا نیوز٧٢
دبئی: ایشیا کپ ٹی20 کے سپر فور مرحلے کے میچ میں پاکستان نے سنسنی خیز مقابلے کے بعد افغانستان کو ایک وکٹ سے شکست دے کر فائنل تک رسائی حاصل کر لی ہے۔ بدھ کو شارجہ کرکٹ سٹیڈیم میں کھیلے گئے میچ میں پاکستان نے 130 رنز کا ہدف نو وکٹوں کے نقصان پر 20 ویں اوور کی دوسری گیند پر حاصل کیا۔

نسیم شاہ 14 اور محمد حسنین صفر پر ناٹ آؤٹ رہے۔ پاکستان کی جیت کے ساتھ نہ صرف افغانستان بلکہ انڈیا بھی ایشیا کپ سے باہر ہوگیا ہے۔ گرین شرٹس کی جانب سے شاداب خان 36 اور افتخار احمد 30 رنز بنا کر نمایاں رہے۔ افغانستان کی جانب سے فضل الحق فاروقی اور فرید احمد نے تین تین وکٹیں حاصل کیں۔ پاکستان نے ٹاس جیت کر پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا تھا جو ٹھیک ثابت ہوا اور افغانستان 20 اوورز میں چھ وکٹوں کے نقصان پر 129رنز ہی بنا سکا۔

پاکستان کی اننگز کا احوال

دراصل 130 رنز کے تعاقب میں بابر اعظم اور محمد رضوان نے اننگز کا آغاز کیا لیکن ٹورنامنٹ میں پاکستانی کپتان کی ناکامیوں کا سلسلہ جاری رہا اور وہ پہلے اوور کی دوسری ہی گیند پر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔ فخر زمان بھی کوئی خاص کارکردگی نہ سکھا سکے اور پانچ رنز بنا کر رن آؤٹ ہو گئے۔ ٹورنامنٹ میں مسلسل دو نصف سینچریاں بنانے والے محمد رضوان کو راشد خان کی گوگلی نے گھما کر رکھ دیا اور وہ 20 رنز بنا کر ایل بی ڈبلیو ہو گئے۔

ابتدائی وکٹیں گرنے کے بعد افتخار احمد اور شاداب خان کے درمیان 42 رنز کی شراکت داری بنی جس کے بعد افتخار 33 گیندوں پر 30 رنز بنا کر کیچ آؤٹ ہو گئے۔ بابر اعظم کا شاداب خان کو پہلے بیٹنگ کے لیے بھیجنے کا فیصلہ ٹھیک ثابت ہوا اور انہوں نے تین چھکوں اور ایک چوکے کی مدد سے 36 رنز بنائے۔ انہیں راشد خان نے آؤٹ کیا۔

انڈیا کے خلاف جیت میں اہم کردار ادا کرنے والے محمد نواز آج جلد ہی پویلین لوٹ گئے۔ انہیں فضل الحق فاروقی نے ایل بی ڈبلیو کیا۔ اسی اوور میں فضل الحق فاروقی نے خوشدل شاہ کو بھی ایک رن پر بولڈ کر دیا۔ حارث رؤف 19 ویں اوور کی دوسری گیند پر فرید احمد کے ہاتھوں بولڈ ہو گئے۔

اسی اوور میں فرید احمد نے آصف علی کو بھی پویلین بھیج دیا۔ 20 ویں اوور میں پاکستان کو جیت کے لیے 11 رنز درکار تھے اور صرف ایک وکٹ ہی بچی ہوئی تھی لیکن نسیم شاہ نے ناممکن کو ممکن کر دکھایا اور فضل الحق فاروقی کو لگا تار دو چھکے لگا کر اپنی ٹیم کو فائنل تک پہنچا دیا۔

افغانستان کی اننگز کا احوال افغانستان کی جانب سے رحیم اللہ گرباز اور حضرت اللہ زازئی نے اننگز کا جارحانہ آغاز کیا۔ گرباز نے محمد حسنین کو مسلسل دو چھکے لگائے لیکن اس سے اگلے ہی اوور میں حارث رؤف نے انہیں بولڈ کر دیا۔ حضرت اللہ زازئی کا نسیم شاہ نے کیچ ڈراپ کر دیا پر وہ موقع ملنے کے باوجود زیادہ دیر وکٹ پر نہ رک سکیں اور 21 رنز بنا کر محمد حسنین کی گیند پر بولڈ ہو گئے

اوپنرز کے آؤٹ ہونے کے بعد افغان مڈل آرڈر نے محتاط بیٹنگ شروع کر دی لیکن کریم جنت 12 ویں اوور میں محمد نواز کی گیند پر ہٹ لگانے کی کوشش میں کیچ تھما بیٹھے۔ نجیب اللہ زدران، شاداب خان کو چھکا لگانے کی کوشش میں باؤنڈری پر کیچ پکڑا بیٹھے، انہوں نے 10 رنز بنائے۔ اس سے اگلے اوور کی پہلی ہی گیند پر نسیم شاہ نے محمد نبی کو صفر پر بولڈ کر دیا۔ چھٹے آؤٹ ہونے والے کھلاڑی ابراہیم زدران تھے۔ وہ 35 رنز بنا کر حارث رؤف کا شکار بنے۔

ہدف کا تعاقب کرنا بہتر ہے' ٹاس جیت کر بابر اعظم کا کہنا تھا کہ 'ہمارے خیال میں بعد میں نمی ہو جائے گی تو اسی لیے ہدف کا تعاقب کرنا بہتر ہے۔' انہوں نے کہا کہ '(پاکستانی) کیمپ میں موڈ اچھا ہے اور ہم (جیت کا) مونیٹم برقرار رکھنے کی کوشش کریں گے۔' افغانستان کے کپتان محمد نبی نے کہا کہ 'ہم بھی پہلے بولنگ ہی کرتے کیونکہ بعد میں شاید نمی ہو جائے۔ لیکن امید ہے کہ ہم اچھی بولنگ کریں گے اور ٹف ٹائم دیں گے۔'

آج کے میچ کے لیے گرین شرٹس نے ٹیم میں کوئی تبدیلی نہیں کی تھی جبکہ افغانستان نے ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئیں تھیں۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...