Powered By Blogger

پیر, دسمبر 26, 2022

شادی میں ہوگا ناچ گانا تو نہیں پڑھائیں گے نکاح


 شادی میں ہوگا ناچ گانا تو نہیں پڑھائیں گے نکاح
اردو دنیانیوز ٧٢
 جمعیۃ علماء سکندر آباد کے زیر اہتمام منعقدہ میٹنگ میں علمائے کرام کا دوٹوک فیصلہ

 زبیر شاه بلند شهر (ایس این بی)

 تائید ہے متفقہ طور پر طے کیا گیا ہے اور اس فیصلے پر تختی سے عمل کیا جائے گا۔ اس کے علاوہ کسی بھی حتمی فیصلے کے لیے 5 رکنی علماء و ذمہ داران کی شوری فیصلے کی مجاز ہوگی، ان کے ذریعے جو بھی فیصلہ لیا جائے گا وہ حتمی ہوگا۔ تبلیغی جماعت کے ذمہ دار حاجی شاہد انصاری کی دعاء پر میٹنگ اختتام پذیر ہوئی۔ اس موقع پر مفتی نیم احمد قاسمی ، قاری محمد عالم قاسمی ، قاری محمد اخلاق، قاری ندیم احمد ، قاری زبیر احمد، قاری شفاعت خان، قاری اکرام احمد، مولانا نظام الدین قاسمی، مولانا منت اللہ قاسمی، مولانا جنید اختر مولانا گل صنوبر قاسمی ، حاجی رفیق الدین جرنیل غازی، عابد صدیقی، امان الله خالد مقصود جالب ، رضوان قریشی، مولانا عبد القادر

 جمعیة علماء شہر سکندر آباد کے زیر اہتمام اتوار کی صبح محلہ قاضی واژه واقع شاہی جامع مسجد میں شہر کے علماء ائمہ، متولیان مساجد، ذمہ داران و اسا تذہ مدارس اور شہر کے تمام علاقوں کے معززین کی ایک اہم میٹنگ مولانا محمد ارشد قاسمی کی صدارت اور مولانا محمد عارف قائمی کی نظامت میں منعقد کی گئی ، جس میں متفقہ طور پر مندرجہ ذیل تجاویز وامور پر غور و خوض کیا گیا اور اتفاق رائے سے طے کیا گیا کہ آئندہ یکم جنوری 2023 سے شہر کے مسلمانان شادی بیاہ میں قبل از نکاح یا پروگرام کے بعد کسی بھی قسم کی آتش بازی، پٹانے ، ڈی جے ، ناچ گانا وغیرہ نہیں

 سکندر آباد کی جامع مسجد میں میٹنگ کے دوران خطاب کرتے ہوئے مولانا ارشد قاسمی اور مولانا محمد عارف قاسمی و دیگر .... ( تصویر: ایس این بی)

 کریں گے ۔ مولانا ارشد قاسمی نے وہاں موجود اپنے خیالات کا اظہار کیا۔ آخر میں تمام بے جا

 کہا کہ اگر کسی شادی کی تقریب میں ڈی جے آلات موسیقی، آتش بازی، ناچ گانے کا استعمال کیا جائے گا تو وہ نکاح نہیں پڑھائیں

 گے اور نہ ہی کسی اور کو نکاح پڑھانے دیں گے۔ ماسٹر نعیم احمد، ڈاکٹر اقبال احمد نیم سیفی، سید سب نے بلند آواز سے اس تجویز کو پاس اشتیاق احمد، سلیم ملک ایڈووکیٹ ، عابد غازی کیا۔ مولانا محمد عارف نے کہا کہ یہ فیصلہ بھی کی وغیرہ موجود تھے۔

 لوگوں سے برائیوں، رسم ورواج کو ختم کرنے پر رسومات کو ختم کرنے کے لیے متفقہ طور پر ایک

 زور دیا۔ اس موقع پر شہر کے معززین نے بھی تجویز پاس کی گئی۔ علمائے کرام نے متفقہ طور پر

یوم انسانی حقوق ____مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمینائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

یوم انسانی حقوق ____
اردو دنیانیوز ٧٢
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
 ابھی چند دن قبل 10 دسمبر کو پوری دنیا میں یوم حقوق انسانی کے طور پر منایا گیا، ہمارے یہاں یہ اب رسم سی بن گئی ہے ، 10 دسمبر 1948ءکواقوام متحدہ کی مجلس عام نے عالمی حقوق انسانی کے نام سے ایک دستاویز جاری کیا تھا، جس کے بہت سارے دفعات اسلام کے حقوق انسانی منشور سے لیے گئے تھے، آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے اکرام انسانیت اور احترام آدمیت کا جو درس دیا تھا وہ اتنا جامع اور بقاءباہم کے لیے اس قدر عملی ہے کہ کسی اور منشور اور مینو فیسٹو کی ضرورت نہیں ہے ، ان اصولوں کو حلف الفضول، میثاق مدینہ اور خطبہ حجة الوداع میں بآسانی دیکھا جا سکتا ہے، قرآن کریم میں اکرام آدمیت اور قتل وغارت گری سے احتراز اور روئے زمین پر فساد پھیلا نے سے گریز کا جو درس دیا گیا ہے اس کی نظیر کہیں اور نہیں ملتی۔
عالمی حقوق انسانی کا جو دستاویز اقوام متحدہ نے تیار کیا ، اس سلسلے میں حساسیت پیدا کرنے کے لیے اس نے 10 دسمبر 1950ءکو یہ فیصلہ لیا کہ 10 دسمبر کو یوم حقوق انسانی کے طور پر منایا جائے، اقوام متحدہ کا ماننا ہے اس کی وجہ سے لوگوں میں سماجی ، ثقافتی، اور جسمانی حقوق کے سلسلے میں بیدار ی پیدا ہوگی اور وہ آزادی ، مساوات اور عزت نفس کے ساتھ زندگی خود بھی گذارنے کے لیے تیار ہوں گے اور دوسروں کو بھی اس کا موقع دیں گے، ہندوستانی دستور کے باب 3میں بنیادی حقوق کے ضمن میں اس کا تذکرہ موجود ہے اور ان حقوق کی ان دیکھی یا پامالی کرنے والوں کے لیے عدالت کے فیصلے کے مطابق سزا بھی دی جا سکتی ہے، لیکن ہندوستان ہی نہیں پوری دنیا میں جس طرح انسانی حقوق کونظر انداز کرکے نسل، رنگ، جنس ، زبان ، مذہب وغیرہ کے حوالہ سے تفریق کی جا رہی ہے ، وہ جگ ظاہر ہے، حقوق کا ذکر تو ہے، لیکن ان کی تنفیذ نہیں ہو پا رہی ہے، تاریخ کا سیاہ باب ہے، اس کی وجہ یہ بھی ہے کہ لوگوں نے حقوق اور فرائض کو الگ الگ سمجھ رکھا ہے ، اپنے حقوق کے سلسلے میں سب حساس ہیں، لیکن اپنے فرائض کی ادائیگی میں سستی اور کاہلی سے کام لیتے ہیں، حالاں کہ سماجیات کا مشہور مقولہ ہے کہ حقوق وفرائض میں چولی دامن کا ساتھ ہے، دونوں کو ایک دوسرے سے الگ نہیں کیا جا سکتا، بہت ساری صورتوں میں حق دینا آپ کے فرائض میں شامل ہوجاتا ہے، آپ نے اگر اس طرف توجہ نہیں دیا تو یقینا دوسرے کی حق تلفی ہوجائے گی۔
 ہندوستانی دستور میں پہلے سات بنیادی حقوق کا ذکر کیا گیا تھا، جن میں مالیات بھی شامل تھا، لیکن دستور کی چالیسویں ترمیم جو 1978ءمیں کی گئی تھی، اس میں مالیاتی حقوق کو دستور کی دفعہ 300ئ(اے) میں رکھ دیا گیا ، چنانچہ اب صرف چھ بنیادی حقوق ہیں، جن میں مذہبی، تعلیمی ، ثقافتی آزادی بھی شامل ہے، استحصال کے خلا ف آواز اٹھانے کا حق بھی اس کا ایک حصہ ہے، مرکزی اور ریاستی سطح پر انسانی حقوق کے تحفظ کے لیے دو کمیشن بنے ہوئے ہیں، ابتدائی اندازے کے مطابق 2022ءمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزی کے سات ہزار سات سو ساٹھ(7760) معاملے درج ہوئے، پہلے سے چلے آ رہے اور اس سال درج ہوئے مجموعی مقدمات میں سے آٹھ ہزار سات سو سترہ(8717) معاملات حل کیے جا سکے ، جبکہ نئے پرانے چودہ ہزار تین سو چورانوے (14394)معاملات آج بھی کمیشن کے سامنے زیر غور ہیں، یہ وہ معاملات ہیں جوقومی حقوق کمیشن کے سامنے درج ہوئے 2022_2023ءمالیاتی سال میں اس میں مزید اضافہ کا امکان ہے اور اسے بڑھ کر انہتر ہزار چھ سو دس تک پہونچ جانے کی امید کی جا رہی ہے۔
بہار ریاستی انسانی حقوق کمیشن کی بات کریں تو معلوم ہوگا کہ چھ ہزار چھ سو تہتر(6673) شکایتیں کمیشن کو ملیں، اچھی بات یہ ہے کہ بہار انسانی حقوق کمیشن نے چھ ہزار ایک سو اناسی(6179) معاملات کو نمٹانے میں کامیابی حاصل کی، ان میں چالیس سے پچاس فی صد معاملات تو محکمہ پولیس ہی سے متعلق تھے۔
اس کے علاوہ بہت سارے معاملات ایسے ہیں جو کمیشن کے سامنے مختلف رکاوٹوں کی و جہ سے آ ہی نہیں سکے، اگر بنیادی حقوق کی خلاف ورزی کی ایسی ہی کثرت رہی تو یوم حقوق انسانی منانے کا حاصل ہی کیا رہ جائے گا، سب لوگ اپنی ذمہ داری سمجھنے لگیں، ان میں افراد ، جماعتیں، سرکاریں سبھی شامل ہیں، تبھی بنیادی حقوق کی حفاظت ممکن ہو سکے گی۔

ممتاز صحافی ، ادیب و افسانہ نگار قمر اعظم صدیقی بانی و ایڈمن

ممتاز صحافی ، ادیب  و افسانہ نگار قمر اعظم صدیقی  بانی و ایڈمن
اردو دنیانیوز ٧٢
" ایس آر میڈیا " کا 26 دسمبر 1983 یوم ولادت ہے ۔ 
پیشکش ✍️ سلمی صنم

پورا نام قمر اعظم ،قلمی نام قمر اعظم صدیقی ہے ۔ ان کے والد کا نام شہاب الرحمن صدیقی اور والدہ کا نام شاکرہ خاتون ہے ۔ وہ 26 دسمبر 1983ء کو اپنے آبائی وطن بھیرو پور ، حاجی پور ، ویشالی ، بہار میں پیدا ہوئے ۔ ان کی تعلیم ایم اے اردو ( فاصلاتی ، مولانا آزاد نیشنل اردو یونیورسٹی ، حیدرآباد ) سے  ہے اور پیشہ تجارت ( پلمبر اینڈ باتھ فٹنگ کا سپلائی) ہے
ان کے تصنیفات کے نام ہیں 
1 👈 " برگ ہاۓ ادب " ایس آر میڈیا پیج پر شائع مضامین کا مجموعہ (مرتب) : غیر مطبوعہ , قومی کونسل میں مسودہ جمع ہے 

2 " غنچہ ادب " ( مصنف )
غیر مطبوعہ ہے ۔ اردو ڈایرکٹریٹ میں مسودہ جمع ہے ۔ یہ تین حصوں پر مشتمل ہے ۔ پہلا حصہ : شخصیات ، دوسرا حصہ : تبصرہ ، تیسرا حصہ : صحافت 
آغازِ تحریر۔۔ پہلی اشاعت : " اردو سے بے توجہی کے لیے ذمہ دار کون ؟ " تاریخ اشاعت : 16/07/2001 زبان و ادب اڈیشن ، روزنامہ قومی تنظیم پٹنہ ہے.
ان کی سرگرمیاں :
 1 👈 بانی و ایڈمن " ایس آر میڈیا "پیج
2 👈 رکن کاروان ادب حاجی پور ویشالی 
3 👈 رکن اردو ایکشن کمیٹی ویشالی 
4 👈 رکن ضیاۓ حق فاؤنڈیشن

 خدمت اردو کے لیے ان کے ذریعہ چلایا جانے والا فیس بک پیج " ایس آر میڈیا " کی خدمات کو 16 ماہ ہو چکے ہیں ۔ وہ کہتے ہیں :  
"اپنے تجارتی مصروفیات کی وجہ سے اردو کے لیے زیادہ کچھ تو نہیں کر پاتا ہوں لیکن الحمداللہ کچھ وقت نکال کر لوگوں کے آۓ ہوۓ تحریر کو مستعدی سے لگاتا ہوں ۔ خصوصاً نۓ قلمکاروں کی حوصلہ افزائی کرتا ہوں ۔ " قمر اعظم صدیقی ایس آر میڈیا پیج کے حوالے سے بتاتے ہیں کہ : 
" ایس آر میڈیا پیج کے قارئین کی تعداد ہزاروں میں ہے ۔ ایس آر میڈیا پیج کا دائرہ ہندوستان تک ہی محدود نہیں ہے بلکہ فیس بک رپورٹ کے مطابق نو (٩) ملکوں میں اس کے قارئین موجود ہیں ۔ ایک رپورٹ کے مطابق مرد قارئین کی تعداد 94 ٪ اور خواتین قارئین کی تعداد 6 ٪ فیصد ہے ۔ اور اگر عمر کی مناسبت سے قارئین کا جائزہ لیا جائے تو فیس بک رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 25 سے 34 کے عمر کے قارئین کی تعداد 40٪ فیصد جبکہ 35 سے 44 عمر والے قارئین کی تعداد 20٪ فیصد ، 18 سے 24 عمر کے قارئین کی تعداد 19٪ فیصد ، 45 سے 54 کے قارئین کی تعداد 9٪ ، 55 سے 64 کے عمر کے قارئین کی تعداد 5٪ فیصد اور 65 سے اوپر کے قارئین کی تعداد صرف 3 ٪ فیصد ہے ۔ "
 دوران طالب علمی انہوں نے کئ غزلیں ، نظمیں اور ایک حمد بھی لکھی لیکن ان سب کا سلسلہ دوران طالب علمی میں ہی مکمل بند کر دیا ۔ ایک دو افسانے بھی لکھے ، ابھی شخصیات اور تبصرہ نگاری پر زیادہ دلچسپی لے رہے ہیں ۔ ویسے تو ان کی تمام تحریریں معیاری اور معلوماتی ہیں لیکن ان تمام تحریروں میں سب سے زیادہ معیاری اور معلوماتی جو تحریر ہے وہ ہے " اردو میں سرگرم ویب سائٹس اور پورٹل ایک تجزیاتی مطالعہ " جو کہ صحافت دو صدی کا احتساب 1822- 2022 نامی کتاب میں شامل ہے جس کے مرتب صفدر امام قادری صاحب ہیں ۔

  ممتاز صحافی، شاعر اور افسانہ نگار قمر اعظم صدیقی کے یوم ولادت پر پیش خدمت ہے ان کا نمونہ کلام 

                     (((( حمد )))))
نظر کو روشنی دل کو اجالا کون دیتا ہے
اندھیری رات کو جگنو سا شیدا کون دیتا ہے
ہماری سانس کو چلنے کی طاقت کس نے بخشی ہے
ہماری روح کو پاکیزہ رشتہ کون دیتا ہے

بدلتے موسموں کو آج بھی ہم غور سے دیکھیں
تو پائیں گے انھیں رحمت کا سایہ کون دیتا ہے

ہماری کھیت کو فصلوں کی نعمت کس نے بخشی ہے
ہر اک کو رزق کا، قسمت کا دانہ کون دیتا ہے

ہر ایک ماں کی شکم میں پرورش بچوں کی کرتا ہے
کسی پتھر میں کیڑے کو نوالہ کون دیتا ہے

اسی کے ہاتھ میں سب ہے، اسے مختار کل جانو
سوا اس کے کسی کو ایک تنکا کون دیتا ہے

خدا کی حمد لکھوں نعت لکھوں یا غزل لکھوں
قمر دل میں تیرے یہ نیک جذبہ کون دیتا ہے 
               ((((( نظم - کویل )))))
پیاری کویل کالی کالی
 سب پنچھی میں بھولی بھالی

آنکھیں اس کی گول مٹول
 بولی میں ہے میٹھی بول

گلشن گلشن اڑتی ہے یہ
 دل کی باتیں کرتی ہے یہ

میٹھے میٹھے گیت سنائے
 نیند سے بو جھل بھی جگ جائے

دل میں پیار کا چشمہ پھوٹے 
لب پر اس کے نغمہ پھوٹے

جو اللہ دے کھاتی ہے یہ
 اللہ کا گن گاتی ہے یہ

                 ((((( غزل )))))

یا خدا تجھ کو مناؤں کیسے
 تیرا بندہ ہوں تو جاؤں کیسے
 مفلسی ایسی پڑی ہے پیچھے
 بھوک کو اپنی مٹاؤں کیسے 
ہوتے ہیں روز غموں کے حملے
 گھر کو گھر جیسا بناؤں کیسے 
کچھ تو ہے سبز ہوا کی امید
 لمحہ زرد بتاؤں کیسے
 ان کو پانے کی تمنا تو ہے
 دل کی مجبوری بتاؤں کیسے
 غم سے انسان نہیں گھبراتا
 اے قمر تجھ کو بتاؤں کیسے

ان کی درجنوں غزلیں دوران طالب علمی شائع ہو کر منظر عام پر آچکی ہیں ۔ 
👈 انکے افسانے کا لنک ملاحظہ فرمائیں : 
ٹوٹتے ارماں 

 https://www.baseeratonline.com/archives/148703

👈نمونہ تحریر کے لیے لنک ملاحظہ فرمائیں : 
قاضی مجاہد السلام قاسمی رحمت اللہ علیہ ایک بے مثال شخصیت
 
https://ishtiraak.com/index.php/2021/07/22/qazi-mujahidul-islam-qasmi-ek-be-misal-shakhsiyat/

انکی تحریروں کے عنوان بھی ملاحظہ فرمائیں : 
1 اردو سے بے توجہی کے لیے ذمہ دار کون ؟ 
2 قاضی مجاہد السلام قاسمی رحمت اللہ علیہ ایک بے مثال شخصیت
3  میرے نانا جان 
4 حضرت مولانا محمد ولی رحمانی میری نظر میں
5 محبت و اخلاص کے پیکر ڈاکٹر ممتاز احمد خاں  
6 ڈاکٹر مشتاق احمد مشتاق تیری خوبیاں زندہ تیری نیکیاں باقی 
7 علامہ اقبال رحمتہ اللہ علیہ ایک مطالعہ
8 علامہ ماہر القادری کی شخصیت اور کارنامے 
 9 عکس مطالعہ میرے مطالعہ کی روشنی میں 
10 پۓ تفہیم ایک مطالعہ 
11 آتی ہے انکی یاد میرے مطالعہ کی روشنی میں
12 جہان ادب کے سیاح ڈاکٹر امام اعظم ایک جا ئزہ
13 میزان فکر و فن ایک مطالعہ

14 ہم عصر شعری جہات میرے مطالعہ کی روشنی میں
15تعلیم اور کیریئر ایک جائزہ
16 مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی شعراء کرام کی نظر میں  
https://urduleaks.com/mazameen/mufti-muhammad-sana-al-huda-qasmi-a-review149705/

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...