Powered By Blogger

ہفتہ, جنوری 28, 2023

کرو نہ غیبت انساں بچو برائی سے

کرو نہ غیبت انساں بچو برائی سے
اردودنیانیوز٧٢
✍️ شمشیر عالم مظاہری دربھنگوی
امام جامع مسجد شاہ میاں روہوا ویشالی بہار 
وہ قحطِ مخلصی ہے کہ یاروں کی بزم میں  ،  غیبت نکال دیں تو فقط خامشی ہے ۔
زبان کے ذریعہ سے جو گناہ صدور میں آتے ہیں اور جن کے ذریعہ کھلم کھلا اللہ رب العزت کے ساتھ بے شرمی اور بے حیائی کا ثبوت دیا جاتا ہے ان میں ایک گھناؤنا جرم غیبت کا ہے یہ وبا آج چاۓ کے ہوٹلوں سے لے کر سفید پوش حاملین جبہ ؤ دستار کی مبارک مجلسوں تک پھیلی ہوئی ہے مجلس کی گرمی آج غیبتوں کے دم سے ہوتی ہے اور سلسلہ گفتگو دراز کرنے کے لیے عام طورپر غیبت ہی  کا سہارا لیا جاتا ہے اب یہ مرض اس قدر عام ہو چکا ہے کہ اس کی برائی اور گناہ ہو نے کا احساس تک دل سے نکلتا جا رہا ہے یہ صورتِ حال افسوس ناک ہی نہیں بلکہ اندیشہ ناک بھی ہے
غیبت کی شناعت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ قرآن کریم نے غیبت سے بچنے کا حکم کرتے ہوئے غیبت کرنے کو اپنے مردار بھائی کا گوشت کھانے کے مثل قرار دیا ہے 
مفہوم  ،
  اور برا نہ کہو پیچھے ایک دوسرے کے بھلا خوش لگتا ہے تم میں کسی کو کہ کھائے گوشت اپنے بھائی کا جو مردہ ہو سو گھن آتی ہے تم کو اس سے   (الحجرات) 
ظاہر ہے کہ کوئی شخص ہرگز ہرگز اس بات کا تصور نہیں کرسکتا کہ کسی بھی مردہ کا گوشت کھائے چہ جائیکہ اپنے مرے ہوئے بھائی کا قرآن کریم یہ یقین ہمارے دل میں بٹھانا چاہتا ہے کہ جس طرح تمہاری طبعیت اپنے بھائی کا گوشت کھانے  پر آمادہ نہیں ہوتی اسی طرح تمہیں اس کی برائی کرنے سے بھی پوری طرح احتراز کرنا چاہیے کیونکہ غیبت کرنا گویا کہ اس کی عزت نفس کو بیج کھانا ہے جو اسی طرح مکروہ اور ناپسندیدہ ہے جیسے اس کا گوشت کھانا نا پسندیدہ اور کراہت کا باعث ہوتا ہے 
غیبت کیا ہے ؟
جب غیبت پر کسی کو ٹوکا جاتا ہے تو وہ فوراً جواب دیتا ہے کہ کیا ہوا میں تو حقیقت حال بیان کر رہا ہوں گویا کہ یہ حقیقت بیان کرنا جائز ہے حالانکہ یہ خام خیالی ہے رسول اکرم ﷺ  کا ارشاد ہے کیا تمہیں معلوم ہے غیبت کیا ہے ؟  صحابہ نے عرض کیا  اللہ اور اس کا رسول زیادہ جانتا ہے تو آپ ﷺ  نے ارشاد فرمایا اپنے بھائی کے بارے میں ان باتوں کا ذکر کرنا جو اسے ناپسند ہو ( غیبت ہے )  ایک شخص نے سوال کیا کہ اگر میرے بھائی کے اندر وہ صفات ہوں جو میں نے کہی ہیں ( تو کیا پھر بھی غیبت ہوگی ) تو آپ ﷺ نے ارشاد فرمایا کہ اگر وہ برائی تیرے ساتھی میں پائی جائے تبھی تو غیبت ہوگی اور اگر وہ بات اس کے اندر نہ ہو تو تونے اس پر بہتان باندھا ہے ( جو غیبت سے بھی بڑا گناہ ہے ) 
اس سے معلوم ہوا کہ اس برائی کا بیان کردینا بھی غیبت ہے جو برائی مذکورہ شخص میں پائی جاتی ہو اور اس کے غموم میں ہر ایسی برائی کا بیان شامل ہے جس سے مذکورہ شخص کی عزت میں فرق  آتا ہو خواہ وہ دنیا کی برائی ہو یا دین کی جسم کی برائی ہو یا اخلاق کی اولاد کی برائی ہو یا بیوی کی خادم کی برائی ہو یا غلام کی الغرض جس چیز کے بیان سے کسی کی بےعزتی ہوتی ہو اس کا اظہار غیبت کے حکم میں داخل ہے  ( روح المعانی)
رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا
ولا تغتب اخاک المسلم ۔ اپنے مسلمان بھائی کی غیبت نہ کرو
پیٹھ پیچھے اپنے بھائی کی کوئی ایسی بات کرنا جو اگر اس کے سامنے کی جائے تو اسے نا پسند ہو اسے غیبت کہتے ہیں
غیبت صراحتاً بھی ہو سکتی ہے اشارتاً بھی ہو سکتی ہے زبان سے بھی ہو سکتی ہے قلم سے بھی ہو سکتی ہے نقل اتار کر بھی ہو سکتی ہے اور کسی کے نسب اخلاق جسم معاملات اور عبادات میں عیب نکال کر بھی ہو سکتی  ہے غیبت حرام ہے  اور سورہ حجرات میں غیبت کو اپنے مردہ بھائی کا گوشت کھانے سے تعبیر کیا گیا ہے گویا جیسے کوئی شخص جوش غضب میں سنگدلی کی وجہ سے اپنے مردہ بھائی کا گوشت نوچ کھاتا ہے اسی طرح غیبت کرنے والا بھی اپنے غیظ و غضب کا اظہار کرتا ہے پھر جیسے مردہ اپنا گوشت نوچنے والے کو روکنے کی طاقت نہیں رکھتا اسی طرح جس کی پیٹھ پیچھے اس کی برائی کی جائے وہ اپنا دفاع کرنے کی طاقت نہیں رکھتا
ایک حدیث میں ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فرمایا شب معراج میں میرا گزر ایسی قوم پر ہوا جس کے ناخن تانبے کے تھے اور وہ ان سے اپنے چہروں اور سینوں کو نوچ رہے تھے میں نے جبرئیل علیہ السلام سے پوچھا کہ یہ کون لوگ ہیں جبرئیل نے بتایا کہ یہ وہ لوگ ہیں جو لوگوں کا گوشت کھاتے تھے اور ان کے عزت و آبرو پر حملہ کرتے تھے 
غیبت میں کئی معاشرتی اور اخلاقی برائیاں پائی جاتی ہیں باہمی تعلقات خراب ہوتے ہیں بعض اوقات قتل و قتال تک نوبت پہنچ جاتی ہے اپنی برائیوں اور کمزوریوں سے نظر ہٹ جاتی ہے اور تجسس ہی میں لگ جاتا ہے کسی بھی مسلمان کو بد نام کرنا اس کی پردہ دری کرنا ہے خود ایک بڑی برائی ہے 
رسول اللہ ﷺ نے فرمایا اے وہ لوگو جو زبانی تو ایمان لائے ہو لیکن دلوں میں اب تک ا یمان پیوست نہیں ہوا تم مسلمانوں کو ایذا نہ پہنچاؤ انہیں عار نہ دلاؤ ان کی لغزشیں نہ ٹٹو لو نہ مسلمانوں کی غیبت کرو نہ انکی پوشیدگیوں کے پیچھے پڑ و جو اپنے کسی مسلمان بھائی کی پوشیدگی کی ٹٹول اور ٹوہ میں لگ جائے گا اللہ تعالی اس کے پوشیدہ عیوب کے پیچھے پڑ جائے گا اور یقین مانو کہ جس کے عیوب کے پیچھے اللہ تعالی پڑ جائے اسے رسوا اور بد نام کر کے ہی رہے گا یہاں تک کہ خود اس کے گھر میں بھی اس کی بدنامی رسوائی اور فضیحتی ہو جائے گی 
کسی کے شر سے لوگوں کو بچانے کے لئے غیبت کرنا ۔
رسول اللہ ﷺ نے اپنے خطبہ میں فرمایا کہ آخر کہاں تک اور کب تک تم بدکار لوگوں کی برائیوں کو بیان کرنے سے رکے رہو گے ان کے پردے چاک کر دو تاکہ لوگ ہوشیار ہو کر ان کی برائیوں سے بچاؤ کر لیں
یہ حدیث دلیل ہے کہ فاسق بدکاروں کی برائیاں مسلمانوں کی مصلحتوں کے لحاظ سے بیان کرنا یا دینی مصالح کی بنا پر کرنا درست ہے یہ چیز غیبت میں داخل نہیں 
غیبت کی سزا
روز محشر عدالت خداوندی میں غیبت کرنے والے سے اس کی نیکیاں لے کر جس کی غیبت کی گئی ہو اس کو دلائی جائیں گی اگر اس کے پاس نیکیاں نہ ہوں تو جس کی غیبت کی گئی اس کے گناہ غیبت کے بقدر اس پر ڈال دئیے جائیں گے 
الغرض مسلمانوں کو ایذا پہنچانا کبیرہ گناہ ہے مسلمانوں کی غیبت کرنا کبیرہ گناہ ہے مسلمانوں کی عیب جوئی کرنا کبیرہ گناہ ہے ان کی لغزشوں کو ٹٹولنا کبیرہ گناہ ہے ان کی پوشیدگیوں کے پیچھے پڑجانا کبیرہ گناہ ہے ان کی ہتک  عزت کبیرہ گناہ ہے 
کرو نہ غیبت انساں بچو برائی سے
کرو جو بات کرو منھ پہ پشت رو نہ کرو

ذات پر مبنی مردم شماری ___

ذات پر مبنی مردم شماری ___
اردو دنیا نیوز,٧٢
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
حکومت بہار نے مرکزی حکومت کے انکار کے باوجود بہار میں ذات کی بنیاد پر مردم شماری کا فیصلہ اپنے صرفہ سے لے لیا ،تیاری پوری ہو گئی، خاکے بنائے گیے، اس مردم شماری میں بہار کے اڑتیس اضلاع کے پانچ سو بلاک کے 2.58 کروڑ گھروں تک سروے کنندگان پہونچیں گے اور 12.27 کروڑ لوگوں کی گنتی کا کام ذات کے اندراج کے ساتھ کیا جائے گا، یہ دو مرحلوں میں مکمل کیا جائے گا۔ پہلا مرحلہ 7 جنوری سے 21 جنوری 2023 کو اختتام پذیر ہوا اس میں مکانات کی گنتی کی گئی ، ان پر نمبر لگائے گیے اور یہ جاننے کی کوشش کی گئی کہ باہر سے دکھنے والےایک مکان میں کتنے خاندان رہ رہے ہیں، ان کا گارجین کون ہے اور اس خاندان میں کتنے لوگ ہیں، دوسرا مرحلہ یکم اپریل سے 30 اپریل 2023 تک چلے گا، اس میں خاص طور سے ذات پر مبنی اعداد وشمار کو ڈیجیٹل انداز میں جمع کیا جائے گا، اس کام کے لیے بہار سرکار نے پینتیس( 35 )لاکھ ملازمین کو ٹریننگ دے کر تیار کیا ہے ، مردم شماری کرنے والوں کے اوپر بڑی تعداد میں سوپر وائزراور نگراں بنائے گیے ہیں اور ضلع مجسٹریٹ کو نوڈل افسر کی ذمہ داری دی گئی ہے تاکہ یہ کام سلیقہ سے اختتام تک پہونچے۔
 پہلے مرحلہ کے کام کی تکمیل پر مردم شماری کرنے والوں نے کچھ پریشانیوں کی رپورٹ بھی سرکار کو دی ہے۔ مثلا ایک آدمی کا مکان دیہات میں بھی ہے اور شہر میں بھی، اگر دونوں جگہ ایک ہی آدمی کے نام اور خاندان کا اندراج کیا جائے تو اعداد وشمار میں غیر معمولی اضافہ ہوجائے گا، شہر میں ایک عمارت میں بہت سارے فلیٹس ہیں، جن کے مکیں مالک مکان نہیں، کرایہ دار ہیں، ظاہر ہے کرایہ دار کا جہاں اپنا مکان ہوگا وہاں کا پتہ دے گا، مالک مکان بھی اس بات کو پسند نہیں کرتا کہ کرایہ دار کا نام اس مکان کے مکیں کے طور پر درج ہوجائے، کیوں کہ بعد میں وہ جب سرکار کے رکارڈ کا حصہ بن جائے گا تو مالک مکان کے لیے دشواریاں کھڑٰی ہو سکتی ہیں، ایک مسئلہ خالی پڑے مکان اور مذہبی عبادت گاہوں کا بھی ہے ، خالی پڑے مکان کی ملکیت جس کی ہے اس کا نام ذکر کیا جائے تو کئی جگہ اندراج ہو نے کی وجہ سے صحیح اعداد وشمار تک پہونچنا دشوار ہوگا، مسجد، مندر اور مذہبی مقامات کی عمارتوں پر مسجد ، مندر کا اندراج کافی ہے، لیکن بعض سروے کنندہ ان مقامات کا اندراج نہیں کر رہے ہیں، جو بعد میں دشواری کا سبب ہو سکتا ہے، اعلیٰ افسران ان معاملات ومسائل پر غور وخوض کر رہے ہیں اور توقع کی جاتی ہے کہ اس سلسلے میں واضح ہدایت دوسرے مرحلے کے شروع ہونے کے پہلے سروے کنندگان تک پہونچ جائے گی۔
 سروے کے بعد ایک مرحلہ ان اعداد شمار کے جمع کرنے اور تجزیہ کے بعد نتیجہ تک رسائی کا ہوگا۔ اس کام کے لیے ایک ماہ یعنی 31 مئی 2023 تک کا وقت مقرر کیا گیا ہے ، یہ سارے مراحل کے مکمل ہونے میں عدالت کا فیصلہ بھی رکاوٹ بن سکتا ہے کیوں کہ اعلیٰ ذات کے لوگوں کی طرف سے اس سروے کے خلاف درخواستیں عدالت میں زیر غور ہیں، اور عدالت نے اگر روک لگادی تو اس کام کوپایہ تکمیل تک پہونچا نا ممکن نہیں ہو سکے گا۔
عدالت کی طرف سے کوئی رکاوٹ نہیں آئی تو حکومت کو کسی دقت کا سامنا نہیں کرنا پڑے گا ، کیوں کہ اس مردم شماری کے لیے جدیو ارکان پارلیامنٹ نے وزیر داخلہ کے توسط سے وزیر اعظم کو اس سلسلے میں مکتوب روانہ کیاتھا،لیکن 20 جولائی 2020ءکو مرکزی حکومت نے پارلیامنٹ میں بیان دیا کہ 2021ءکی مردم شماری ذات کی بنیاد پر نہیں ہوگی،پھر23 اگست کو تمام سیاسی پارٹیوں کے لیڈران کی ملاقات وزیر اعلیٰ کی قیادت میں وزیر اعظم سے ہوئی، اس ملاقات میں بہار سے بی جے پی کے وزیر معدنیات جنک رام نے بھی نمائندگی کی تھی، لیکن وزیر اعظم اپنی جگہ اٹل رہے، اور انہوں نے بہار ہی نہیں مہاراشٹر اسمبلی کی پاس شدہ تجویز کو بھی یہ کہہ کر رد کر دیا کہ دستور میں ایسی کوئی بات نہیں ہے۔
اس سے قبل 2010ءمیں پارلیامنٹ میں ذات کی بنیادپر مردم شماری کا سوال اٹھا تھا، اصولی طورپر حکومت نے اسے مان بھی لیا تھا، لیکن یہ مردم شماری معاشی طورپر کمزور طبقات کے حوالہ سے کرائی گئی جس کے اعداد وشمار آج تک عام نہیں کئے گئے، وزیر اعظم نریندر مودی نے 2017ءمیں روہنی کمیشن کی تشکیل کی، کمیشن نے پایا کہ دو ہزار چھ سو تینتیس(2633) پس ماندہ برادری میں سے ایک ہزار (1000)کو منڈل کمیشن کی سفارش کا فائدہ نہیں ملا ہے، اس کمیشن نے 27 فی صد رزرویشن کو چار حصوں میں تقسیم کر دیا تھا۔
 ذات کی بنیاد پر مردم شماری کاکام برانوے(92) سال قبل 1931ءمیں ہوا تھا، اس کے مطابق ہندوستان میں اونچی ذات کے برہمن 7ء2، بھومی ہار 9ء2، کائستھ 2ء1 کل تیرہ (13) فی صد تھے، اوسط معیار کی آبادیوں میں یادو 0ء11، کوئری1ء4، کرمی 6ئ3، بنیا6ء0 کل3ء19 فی صد ہوا کرتے تھے، پس ماندہ برادری میں بڑھئی0ء1، دھانک8ء1، کہار7ء1، کانو6ء1، کمہار3ء1، لوہار3ء1، حجام6ء1، تتوا6ء1، ملاح6ء1، تیلی8ئ2 فی صد تھے۔ایک فی صد سے نیچے رہنے والی پس ماندہ برادری1ء16، درج فہرست ذات1ئ14، درج فہرست قبائل 1ء9، مسلمان5ئ12، فی صد، اس فہرست میںدرج ہوئے تھے، منڈل کمیشن نے ذات کی بنیاد پر مردم شماری نہیں کرائی تھی، البتہ ہندوستان کی مجموعی آبادی پس ماندہ طبقات کا تخمینہ باون (52) فی صد لگایا تھا، جسے27 فی صد رزرویشن دیا گیا تھا۔
ذات پر مبنی مردم شماری اگر ایمانداری سے کی گئی اور کسی کے ساتھ بھید بھاؤ نہیں برتا گیا تو اس کا فائدہ پس ماندہ طبقات کو ہوگا، محروم طبقات کی پہچان ممکن ہو گی اور سرکاری منصوبوںکی تیاری میں اس سے مدد ملے گی ، اور اگر سرکار کی یہ کوشش کامیاب ہوگئی تو بہار پورے ملک کے لیے رول ماڈل بن جائے گا، اور نتیش کے اس اعلان کو تقویت ملے گی کہ جو ہم پانچ سال قبل سوچتے ہیں، پورا ملک اس تک پانچ سال بعد پہونچتا ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...