بدھ, جنوری 19, 2022
اپرنا یادو ہوئیں بی Aparna Yadav Joins BJP جے پی میں شامل ، ملائم سنگھ کی چھوٹی بہو کا اکھلیش یادو کو بڑا جھٹکا
اپرنا یادو ہوئیں بی Aparna Yadav Joins BJP جے پی میں شامل ، ملائم سنگھ کی چھوٹی بہو کا اکھلیش یادو کو بڑا جھٹکالکھنو: اترپردیش میں ہونے والے اسمبلی انتخابات (UP Assembly Polls 2022) سے قبل یوپی کی سیاست میں بڑی ہلچل ہوئی ہے۔ ملائم سنگھ یادو کی چھوٹی بہو اپرنا یادو (Aparna Yadav) آج یعنی بدھ کے روز بی جے پی میں شامل ہوگئیں۔ اپرنا یادو (Aparna Yadav Joins BJP) کی انٹری سے نہ صرف بی جے پی نے سماجوادی میں سیندھ ماری کی ہے، بلکہ ملائم سنگھ یادو کی چھوٹی بہو نے سماجوادی پارٹی کے سربراہ اکھلیش یادو کو بڑا جھٹکا دیا ہے۔ یوپی اسمبلی انتخابات 2022 سے پہلے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد اپرنا یادو (Aparna Yadav News) نے کہا کہ میں بی جے پی کا بہت شکرگزار ہوں۔ میرے لئے ملک ہمیشہ سب سے پہلے آتا ہے۔ میں وزیر اعظم مودی کے کاموں کی تعریف کرتی ہوں۔ دراصل، اترپردیش کے سابق وزیر اعلیٰ ملائم سنگھ یادو کی بہو اپرنا یادو آج یوپی کے نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ اور بی جے پی صدر سوتنتر دیو سنگھ کی موجودگی میں بی جے پی میں شامل ہوگئیں۔ واضح رہے کہ ملائم سنگھ یادو کے بیٹے پرتیک یادو کی بیوی اپرنا یادو لکھنو کینٹ اسمبلی حلقہ سے سماجوادی پارتی کے ٹکٹ پر 2017 اسمبلی انتخابات میں شکست کا سامنا کرچکی ہیں۔ بی جے پی کا دامن تھامنے کے بعد اپرنا یادو نے کہا کہ میں وزیر اعظم مودی کا اور قومی صدرجی کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ اترپردیش بی جے پی کے صدر سوتنتر دیو سنگھ، نائب وزیر اعلیٰ کیشو پرساد موریہ اور انل بلونی کا شکریہ ادا کرتی ہوں۔ میں وزیر اعظم نریندر مودی جی سے پہلے سے ہی متاثر رہتی تھی، میرے لئے سب سے پہلے ملک ہے۔ اب میں قوم کی خدمت کے لئے نکلی ہوں۔ آپ کا تعاون لازمی ہے۔ یہی کہوں گی کہ جو بھی کرسکوں اپنی صلاحیت سے کروں گی۔ بی جے پی کے کئی وزرا-اراکین اسمبلی ہوچکے ہیں سماجوادی اترپردیش میں اسمبلی انتخابات 2022 کا اعلان ہوتے ہی سیاسی لیڈران کے پارٹی بدلنے کا سلسلہ شروع ہوگیا ہے۔ یوگی آدتیہ ناتھ حکومت میں وزیر رہے سوامی پرساد موریہ، دھرم سنگھ سینی جیسے سینئر لیڈرسماجوادی پارٹی کا دامن تھام چکے ہیں۔ اس کے علاوہ بی جے پی کے کئی اراکین اسمبلی بھی سماجوادی پارٹی میں شامل ہوچکے ہیں۔ دیگر چھوٹی جماعتوں کے موثر لیڈروں کا بھی پالا بدلنے کا سلسلہ شروع ہے۔

وزیر اعظم کی سیکوریٹیمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
وزیر اعظم کی سیکوریٹی
ہندوستان میں جن چند لوگوں کے تحفظ کے لیے حکومت فکر مند ہوتی ہے، ان میں ایک ملک کا وزیر اعظم ہے، تحفظ میں کوتاہی کے نتیجے میں ملک نے ۱۹۸۴ء میں اندرا گاندھی ۱۹۹۱ء میں راجیو گاندھی کو کھو دیا ان کے علاوہ ناتھو رام گوڈسے کے ذریعہ ۱۹۴۸ء میںمہاتما گاندھی، ۱۹۶۵ء میں پنجاب کے سابق وزیر اعلیٰ پرتاپ سنگھ کیرو، ۱۹۷۵ء میں وزیر ریل للت نرائن مشرا اور ۱۹۹۵ء میں پنجاب کے وزیر اعلیٰ بے انت سنگھ کا قتل اسی حفاظتی حصار کے کمزور ہونے کا نتیجہ تھا، ان حادثات سے سبق لے کر وزیر اعظم کے تحفظ کے لیے پورے حفاظتی گروپ کی تشکیل کی گئی ہے جسے ایس، پی، جی یعنی اسپیشل پروٹیکشن گروپ کہا جاتا ہے، یہ امیریکی سکریٹ سروس کے طرز پرتربیت یافتہ اور جدید ہتھیاروں سے مسلح ہوتے ہیں، یہ گروپ ۱۹۸۸ء میں بنایا گیا تھا، اس گروپ کا سالانہ بجٹ تین سو پچھہتر کروڑ رپے ہے، یہ ملک کا سب سے مہنگا اور مضبوط تحفظ کا نظام ہے۔
وزیر اعظم جب کسی دورے پر جاتے ہیں تو ایس، پی جی کے ساتھ اے ایس ایل (ایڈوانس سیکوریٹی لیزن) ریاستی پولیس اور مقامی انتظامیہ بھی ایس پی جی کے معاون کے طور پر کام کرتی ہے، اور اسے ضروری مشورے دیتی ہے، اس طرح وزیر اعظم کے چاروں طرف چہار سطحی حفاظتی حصار ہوتا ہے؛ البتہ آخری فیصلہ ایس پی جی کا ہی ہوتا ہے ۔
۲۰۲۰ء میں مرکزی وزیر مملکت برائے امور داخلہ نے پارلیامنٹ میں اٹھائے گئے ایک سوال کے تحریری جواب میں بتایا تھا کہ وزیر اعظم کی سیکوریٹی پر روزانہ ایک کروڑ باسٹھ لاکھ روپے خرچ ہوتے ہیں، اتنے سارے اخراجات اور اتنے سخت تحفظ کے نظام کے باوجود وزیر اعظم کی سیکوریٹی میں اس قدر خامی رہ گئی کہ انہیں اپنا فیروز پور پنجاب کا دورہ ملتوی کرکے دہلی لوٹ جانا پڑا، یہ انتہائی حساس اور سنگین مسئلہ ہے، جس کا جواب پورا ملک جاننا چاہتا ہے ۔
اس سے قبل ۲؍ فروری ۲۰۱۹ء کو اشوک نگر مغربی بنگال ، ۲۶؍ مئی ۲۰۱۸ء شانتی نیکیتن، ۲۵؍ دسمبر ۲۰۱۷ء نوئیڈا اتر پردیش ، ۱۷؍ نومبر ۲۰۱۴ء وانکھیڈے اسٹیڈیم ممبئی میں وزیر اعظم کی سیکوریٹی میں خامیاںسامنے آئی تھیں، جس میں کئی بار انجانا شخص ان کے قریب پہونچ گیا تھا، ایک بار ان کا قافلہ بھی مہامایا فلائی اوور کی ٹریفک میں پھنس گیا تھا، گو یہ توقف صرف دو منٹ کا تھا۔خود وزیر اعظم نریندر مودی نے بھی کئی موقعوں پر اس حصار کو توڑنے کا کام کیا ہے، با خبر ذرائع کے مطابق وشوناتھ کو ریڈور کے افتتاح کے موقع سے بنارس پہونچنے میں کئی بار انہوں نے سیکوریٹی نظام کی ان دیکھی کی، غیر ملکی مہمانوں کے استقبال کے موقع سے بھی ان کا رویہ پروٹوکول کے خلاف رہا ہے، ۲۰۱۹ء میں سعودی عرب کے ولی عہد شہزادہ محمد سلمان کے دہلی پہونچنے پر ان سے گلے مل کر سیکوریٹی پروٹوکول کوانہوں نے خود سے توڑدیا تھا۔
اسی طرح موسم کی خرابی کی وجہ سے فیروز پور جلسہ گاہ تک ان کا نہ پہونچنا بھی کوئی پہلا واقعہ نہیں ہے، ۲۰۱۶ء میں وہ بہرائچ کی ریلی میں موسم خراب ہونے کی وجہ سے نہیں پہونچ پائے تھے، ۵؍ اکتوبر ۲۰۱۴ء کو ناسک مہاراشٹر ، ۲۹؍ جون ۲۰۱۵ء کو وارانسی ، فروری ۲۰۱۹ء میں رودر پور اتراکھنڈ کی ریلیوں میں خراب موسم کی وجہ سے وزیر اعظم کا جانا نہیں ہو سکا تھا، لیکن انہوں نے فون پر خطاب کیا تھا اور پروگرام میں نہ آنے کی وجہ بھی بتادی تھی، پھر فیروز پور ریلی کو انہوں نے بذریعہ فون خطاب کیوں نہیں کیا؟
یہ اور اس قسم کے بہت سارے سوالات لوگوں کے ذہن میں اٹھ رہے ہیں، موسم خراب ہونے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کے بجائے سڑک راستہ سے فیروز پور جانے کا فیصلہ وزیر اعظم کا اپنا ہو سکتا ہے، لیکن سیکوریٹی پر نگاہ رکھنا ایس پی جی کی ذمہ داری تھی، مقامی پولیس کو اس میں تعاون کرنا تھا، اس معاملہ میں ایس جی پی اس قدر طاقتور ہے کہ وہ سیکوریٹی کا حوالہ دے کروزیر اعظم کے سفر کو ملتوی کراسکتا ہے اور ہوا بھی کچھ ایسا ہی ، لیکن ایس جی پی کو فیصلہ کرنے میں بیس(۲۰) منٹ لگ گئے اور وزیر اعظم کی گاڑی بیس(۲۰) منٹ تک ہائی وے پر کھڑی رہی، اس سلسلہ میں سب سے پہلی بات تو یہی ہے کہ جب موسم سازگار نہیں تھا تو ایک سو پچیس کلو میٹر کا فاصلہ بذریعہ سڑک طے کرنے کا فیصلہ ہی درست نہیں تھا، کیوں کہ اتنے طویل راستہ کو اتنی جلدی سیناٹائز کرنا ممکن نہیں تھا، پھر جب فیصلہ کر ہی لیا گیا تھا تو ہماری خفیہ ایجنسیاں کیا کر رہی تھیں کہ انہیں صحیح صورت حال کا علم بیس منٹ بعد ہو سکا۔
ہائی وے پر رکا وٹوں کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ کسان اندولن پر بیٹھے ہوئے تھے، یہ اچانک سڑکوں پر کس طرح آگئے ، با خبر ذرائع کا کہنا ہے کہ یہ کسان احتجاج کے لیے فیروز پور جا رہے تھے، پولیس نے وہاں جانے سے روکا تو وہ وہیں کے وہیں سڑک پر بیٹھ گیے، اس لیے سڑک جام ہو گیا، اگر ایسا ہے اور پولیس والوں کو معلوم تھا کہ اس راستہ سے وزیر اعظم کا قافلہ گذرنا ہے تو اسے سڑک سے ہٹا کردور بیٹھانا چاہیے تھا؛ تاکہ راستہ صاف رہے، اور وزیر اعظم کا قافلہ بحفاظت وہاں سے گذر جائے، بد قسمتی سے ایسا نہیں ہو سکا، وزیر اعظم کی سیکوریٹی کو یقینی نہیں بنایا جا سکا، اور وہ دہلی لوٹ گئے۔
جہاں تک فون سے وزیر اعظم کے خطاب کا معاملہ ہے اس کے بارے میں لوگوں کا کہنا ہے کہ کرسیاں خالی تھیں، وزیر اعظم کس سے خطاب کرتے، لوٹنے میں حفاظتی نظام کے ساتھ اس بات کا بھی بڑا دخل رہا ہو تو اس سے انکار نہیں کیا جا سکتا۔
وجوہات کیا تھیں، اس پر ریاستی اور مرکزی حکومت دونوں نے جانچ کمیٹی تشکیل دی ہے،سپریم کورٹ نے سبکدوش جج کے ذریعہ اس کی تحقیق کا حکم دیاہے، اس معاملات سے متعلق حرکات سے متعلق حرکات وسکنات کے تمام دستاویز کو محفوظ رکھنے کو کہا گیا ہے، پنجاب سرکار نے ریاستی اور مقامی پولیس ذمہ داروں پر کاروائی بھی کی ہے، ان میں سے کئی معطل کیے جا چکے ہیں۔ ایجنسیوں کی رپورٹ یقینا الگ الگ ہی آئے گی، ریاستی سرکار کی رپورٹ میں سیکوریٹی ایجنسیوں کو مورد الزام گرداناجائے گا، اور مرکزی رپورٹ میں پنجاب سرکار کو ، ایک امید سپریم کورٹ کے سبکدوش جج سے ہے کہ وہ شاید حقیقت کا پردہ فاش کرنے میں کامیاب ہو جائیں، بشرطیکہ وہ کسی دباؤ کے بغیر آزادانہ اورمنصفانہ جانچ پر قادر ہوں۔
وزیر اعظم کی سیکوریٹی کا معاملہ واقعتا بہت اہم ہے اور جو لوگ قصور وار ہیں ان کو سخت سزا ملنی چاہیے، لیکن جس طرح اس واقعہ پر سیاست ہو رہی ہے اور میڈیا ٹرائل کیا جا رہا ہے، اس کی وجہ یہ ہے کہ پنجاب کے ساتھ پانچ ریاستوں میں انتخاب کی تاریخ کا اعلان کر دیا گیا ہے، کانگریس اور بی جے پی دونوں اس واقعے کے حوالہ سے ووٹ کے حصول کی کوشش کرنے میں لگ گئی ہے، سیاست اسی کا نام ہے یہاں تو کفن کو بھی ووٹ کے لیے استعمال کرلیا جاتا ہے، یہ تو وزیر اعظم کی سیکوریٹی کا معاملہ ہے۔

مسلمانوں کی تعلیمی پس ماندگی مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
مسلمانوں کی تعلیمی پس ماندگی
مسلمان اعلیٰ تعلیم میں انتہائی پس ماندہ ہیں، ان کے یہاں اعلیٰ تعلیمی اداروں میں داخلے کی شرح صرف ۶ء ۱۶؍ فیصد ہے، جینیوں میں اعلیٰ تعلیم کے لیے داخلہ لینے والوں کی شرح ۷۲؍ فی صد اور ہندؤوں میں داخلہ کا مجموعی فیصد ۸ء ۲۷؍ فی صد ہے، نیشنل سمپل سروے ۱۸-۲۰۱۷ء کے مطابق ستر فی صد مسلمان مالی دشواریوں کی وجہ سے اعلیٰ تعلیم کے حصول میں پیچھے رہ جاتے ہیں، بحالی اور تقرریوں میں ہو رہی نا انصافی کا خوف بھی انہیں اعلیٰ تعلیم سے دور رکھتا ہے، ایسے میں ضروری ہے کہ اعلیٰ تعلیمی ادارے اپنی فیس میں اقلیتوں خصوصا مسلمانوں کے لیے رعایتی فیس کا اعلان کریں، ہم جانتے ہیں کہ موجودہ دور میں یہ نا ممکن العمل تجویز ہے، لیکن اگر یونیورسٹی کے ذمہ داران کی توجہ اس طرف ہوجائے تو چنداں بعید بھی نہیں، اعلیٰ تعلیم کے حصول کے لیے داخلہ نہ لینے کی ایک وجہ غربت وپس ماندگی ہے، واجبی تعلیم کے بعد ہمارے طلبہ اور نو جوانوں کو معاش کے حصول کے لیے تگ ودو کرنی پڑتی ہے، اگر وہ معاشی مشغولیت سے دور رہیں تو گھر والے فاقہ کشی کے شکار ہو جائیں گے، ایسے میں ایک ضرورت یہ بھی ہے کہ مختصر نصاب کے ذریعہ ان کو تعلیم دی جائے اور ان کی دلچسپی اس مختصر نصاب میں اس قدر ہو کہ وہ اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے پُر عزم ہوں۔
ہمارے یہاں نصاب تعلیم اس قدر طویل ہے کہ کم وبیش تیس سال تو اس نصاب کی تکمیل میں لگ جاتے ہیں، چھوٹے کاروباری لوگ اس طرح کے تعلیمی نظام سے فائدہ اٹھاپا رہے ہیں اور نہ ہی ان کے پاس اعلیٰ تعلیم کے لیے اتنا وقت ہے ۔ ایسے میں اعلیٰ تعلیم سے مسلمانوں کی دوری اور پس ماندگی کو دورکرنے کی صرف یہی ایک شکل ہے، جس کا ذکر اوپر کیا گیا۔

سبسکرائب کریں در:
اشاعتیں (Atom)
اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...