Powered By Blogger

منگل, نومبر 21, 2023

مفتی ہمایوں اقبال ندوی نائب صدر، جمعیت علماء ارریہ وجنرل سکریٹری، تنظیم أبناء ندوہ پورنیہ کمشنری

زعفرانی فکر زیادہ خطرناک ہے
Urduduniyanews72 
"پورے ملک کو زعفرانی رنگ میں رنگ دینے کی کوشش ہورہی ہے"یہ بیان وزیر اعلی بنگال کی طرف سے آیا ہے،ان کی شکایت یہ ہےکہ "اب کرکٹ کھلاڑی زعفرانی رنگ کی جرسیوں میں پریکٹس کرتے ہیں، میٹرو اسٹیشنوں کو زعفرانی رنگ دیا گیا ہے یہ ناقابل قبول ہے"۔خیر یہ تو زعفرانی رنگ کی بات ہے،آگے بڑھئیے اور دوسری خبربھی پڑھئیے جواتر پردیش کی راجدھانی لکھنو سے مل رہی ہے کہ حلال سرٹیفکیٹ دینے والی تنظیموں کےخلاف مقدمہ درج کرکے کاروائی بھی شروع کردی گئی ہے، یہ زعفرانی فکر ہےجو زعفرانی رنگ سے زیادہ ہمارے لئےخطرناک ہے۔
  ملک میں جب سے ایک خاص نظریہ کی حکومت قائم ہوئی ہےمسلسل اس کی کوشش ہورہی ہے کہ مسلمانوں سے اس کا دین ومذہب چھین لیاجائے۔اس کے لیے ہر حربہ آزمایا جارہا ہے،جن چیزوں کو اسلام نے ختم کیا تھا،اب وہ چیزیں اسلام کو نقصان پہونچانے کے لئے ملک میں منظم طور پرپھیلائی جارہی ہیں۔ توہم پرستی، جادو ٹوٹکے، تعویذ گنڈہے، جھاڑپھونک اور منتر کواسی لئےخوب فروغ دیا جارہا ہے۔ دراصل ان کے ذریعہ ایک صاحب ایمان کو کفر وشرک میں مبتلا کرنے کی خطرناک سازش ہے۔
آج باباوں کواس مشن  کی تکمیل کے لئے ملک بھر میں پھیلادیا گیا ہے،ملک  میں ایک معروف ومشہور سادھو ہےجسے آج کل خوب پرموٹ کیاجارہاہے،تخت وتاج اوران کے دربار کو دیکھ کر  بادشاہ ہونے کا احساس ہوتاہے۔ بڑے بڑے لوگوں کی اس کے دربار میں غلامانہ حاضری ہوتی ہے، آن کیمرہ وہ دعوٰی کرتاہےکہ وہ غیب کی باتوں  کو جانتا ہے،پورے ملک میں اسے خوب نشر کیا جارہا ہے۔کچھ بھولے بھالے مسلمانوں کو بھی وہاں تک پہونچاکر اور دربار میں حاضر کروا کر اس کی خوب تشہیر کی جارہی ہے، اس کا مقصد ایمان وعقیدہ کو ضائع کرنا ہے، یہ اسلام ومسلمان پر ایک بڑا فکری حملہ ہے۔
افسوس صد افسوس کی بات تو یہ بھی ہے یہ چیزیں کسی نہ کسی درجہ میں مسلم سماج میں بھی گھس آئی ہیں، حالیہ کچھ سالوں سے اس کا خوب رواج ہوگیا ہے۔سوشل میڈیا پر باضابطہ اشتہار دیکر اس کی گارنٹی لی جاتی ہے کہ کام نہیں ہوا تو پیسے واپس، ابھی اس تعلق سے ایک قتل کا منحوس واقعہ بھی رونما ہوا ہے، مقتول نے تعویذ کے بدلے کچھ رقم حاصل کی تھی اور متعینہ وقت میں کام ہوجانےکی گارنٹی بھی لی تھی، بروقت کام نہیں ہوا تو تیز دھار دار ہتھیار سے موصوف کا ہی کام تمام کردیا گیا، قاتل ومقتول دونوں صاحب ایمان ہیں اور کلمہ گو مسلمان ہیں، زعفرانی فکر اس درجہ میں فی الوقت کام کرنے لگی ہے کہ انسان کی جان وایمان دونوں خطرے میں ہے،بروقت علماء کرام اور دانشوران قوم وملت نے اس پر قذغن نہیں لگایا تو اس کے نتائج بھیانک رونما ہوسکتے ہیں۔اس وقت اس عنوان پر مضبوط تحریک چلانے کی ضرورت ہے۔
عام طور پر لوگ جھاڑ پھونک کا سہارا لینے لگے ہیں،کسی کا کوئی سامان چوری ہوگیا تو تلاش سامان کی نہیں ہوتی ہے بلکہ اس شخص کو ڈھونڈا جاتا ہے جو چور کا نام و پتہ بتادے،انہیں" ٹھکوا "کہا جاتا یے،اس کے چکر میں بھاری رقم خرچ ہوجاتی ہےمگرحاصل کچھ بھی نہیں ہوتا ہے۔ پہلے عرب میں اس قسم کے لوگ ہوتےجو سامان کا پتہ بتاتے،اہل عرب انہیں عراف کہتے تھے۔نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کام سےمنع فرمایا ہے، کاہن وعراف کے پاس جانے والے سے اپنی برات کا اعلان بھی آپ صلی علیہ وسلم نے کردیا ہے۔فرمایا
؛ کہ جو کسی کاہن کے پاس جاکر اس کی باتوں کو سچ سمجھے وہ محمد پر جو اترا ہے اس سے انکار کرتا ہے۔ حدیث شریف میں ہے؛جو کوئی کسی مال کا پتہ پوچھنے کے لیے کسی عراف کے پاس جائے گا اس کی اس کی چالیس دن کی نماز قبول نہیں ہوگی( مشکوة)
آج کوئی آدمی سنگین قسم کی بیماری مبتلا ہےاور وہ جلد رو بہ صحت نہیں ہوتا ہے تو کسی عامل کے تلاش شروع ہوجاتی ہےاور بآسانی وہ دستیاب بھی ہوجاتے ہیں، ہر آنے والے سے وہ یہی کہتا ہے  کہ اس پرخطرناک قسم کا جادو ہے۔جھاڑ پھونک شروع ہوجاتی ہے،اور عجیب وغریب چیزوں کی خواہش وفرمائش کی جاتی ہے، یہاں صریح طور پر غیر خدا کا نام لیا جاتا ہے اور شرکیہ کلمات تک ادا کئے جاتے ہیں، خود بھی گمراہ ہوتے ہیں اور مسلم سماج کو گمرہی کے دہانے میں جھونک دیتے ہیں۔حدیث شریف میں ایک صحابی کا واقعہ موجود ہے انہوں نے ایک بیمار پاگل پر سورہ فاتحہ پڑھ کر دم کیا تھا، اور وہ ٹھیک ہوگیا، انہوں نے اکر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے واقعہ عرض کیا، فرمایا کہ، میری عمر کی قسم ہر جھاڑ پھونک باطل ہےلیکن تم نےسچی جھاڑ پھونک سے روزی کھانی، حدیث شریف میں واضح انداز آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے یہ بھی فرما دیا ہے کہ؛بے شک جھاڑ پھونک، گنڈے اور میاں بیوی کے چھڑانے کے تعویذ شرک ہیں، (ابوداؤد )



مفتی ہمایوں اقبال ندوی 
نائب صدر، جمعیت علماء ارریہ 
وجنرل سکریٹری، تنظیم أبناء ندوہ پورنیہ کمشنری

*امیر شریعت سادس کی زندگی ہندوستان کی ملی،دینی،فکری تاریخ کا ایک اہم باب.**عبدالواحد ندوی*

*امیر شریعت حضرت مولانا سید نظام الدینؒ کی حیات وخدمات پر سیمینارکے سلسلہ میں اہم نشست .*
Urduduniyanews72 
*امیر شریعت سادس کی زندگی ہندوستان کی ملی،دینی،فکری تاریخ کا ایک اہم باب.*
*عبدالواحد ندوی*
پٹنہ20/نومبر(نمائندہ)
 امارت شرعیہ بہار،اڈیشہ وجھارکھنڈ کے چھٹے امیرشریعت،سینکڑوں دینی وملی اداروں کے سرپرست،آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے جنرل سکریٹری، دارالعلوم دیوبند ودارالعلوم ندوۃ العلماء کے رکن شوریٰ ورکن مجلس انتظامی،نسلوں کے مربی،علماء ودانشوروں کے رہنما،رمزگاہ سیاست کے شناورحضرت مولانا سید نظام الدین صاحب رحمۃاللہ علیہ کی علمی،دینی روحانی، فکری، ملی وسیاسی زندگی ہندوستان کی ملی تاریخ کا ایک اہم باب ہے،اُن کی زندگی ایک عہد کی داستان ہے،ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس تاریخی امانت کو آنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کردیں؛تاکہ آنے والی نسلیں اس سے روشنی کشید کر اپنی زندگی کی شمع روشن کرسکیں۔ان خیالات کا اظہار مولانا سید نظام الدین فاؤنڈیشن پٹنہ کے چیئرمین، آل انڈیا مسلم پرسنل لا بورڈ کے رکن،جامعۃ المومنات پٹنہ وجامعہ اسلامیہ گھوری گھاٹ کے ناظم معروف عالم دین حضرت مولانا عبدالواحد ندوی نے جامعۃ المومنات پھلواری شریف پٹنہ کے کانفرس ہال میں منعقد ایک خصوصی نشست میں کیا۔موصوف حضرت امیرشریعت سادس ؒپر ہونے والے سیمینار کے سلسلہ میں منعقدایک اہم نشست میں گفتگو کررہے تھے۔مولانا نے سیمینار کی ضرورت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہاکہ حضرت کی زندگی پر سیمینار نہ صرف حضرت کی زندگی کے مختلف گوشوں کو آشکار کرے گا؛بلکہ یہ سیمینار ہندوستان اوربطور خاص بہار کی ملی تاریخ کی ترتیب کی طرف پہلا قدم ہوگا۔انہوں نے مزید فرمایاکہ آل انڈیا مسلم پرسنل بورڈ کے سابق صدر حضرت مولانا سید محمد رابع حسنی ندویؒ،مولانا سید محمد واضح رشید ندویؒ اور حضرت مولانا محمد قاسم صاحب مظفر پوری ؒ سمیت ملک کے متعدد اکابر علماباربار حضرت کی زندگی پر سیمینار کرانے کا مشورہ دیتے رہے؛تاہم اس سلسلہ میں پیش رفت نہ ہوسکی؛لیکن جب اکابر کا اصرار بڑھتا رہا تو اب سیمینار کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے اورآج اسی سلسلہ میں غور وفکر اورلائحہ عمل تیار کرنے کے لیے آپ حضرات کو زحمت دی گئی ہے۔میٹنگ میں شریک امارت شرعیہ کے قائم مقام ناظم مولانا محمد شبلی قاسمی نے کہا کہ امارت شرعیہ کی ہراینٹ حضرت کی خدمات کی گواہ ہے، امارت شرعیہ کی تاریخ حضرت کے بغیر اَدھوری ہے،حضرت پر سیمینار وقت کی ضرورت تھی اورحضرت مولانا عبدالواحد صاحب قابل مبارک باد ہیں کہ انہوں نے اس ضرورت کی تکمیل کے لیے قدم اٹھایا،امارت شرعیہ کا پورا تعاون سیمینار کو حاصل رہے گا۔امارت شرعیہ کے چیف قاضی شریعت مولانا محمد انظارعالم قاسمی نے کہاکہ حضرت کے وسیع تجربہ کو نئی نسل کے سامنے پیش کرنا اس لیے بھی ضروری ہے؛تاکہ ہماری نسل اس چراغ سے اپنا دِیا جلاسکے،امارت شرعیہ آپ کے ساتھ ہے۔المعہد العالی للتدریب فی القضاء والافتاء کے سکریٹری مولانا عبدالباسط ندوی نے کہاکہ حضرت مولانا سید نظام الدین صاحب ؒ نے  اپنی پوری زندگی امارت شرعیہ اورفکر امارت شرعیہ کے لیے وقف کردی تھی،انہوں نے حضرت مولاناقاضی مجاہدالاسلام قاسمی کے ساتھ مل کر امارت شرعیہ کو عالمی شہرت اوروقار بخشا۔ان کی زندگی کی تگ ودو کا ماحصل امارت شرعیہ اورفکر امارت شرعیہ تھا اورمختلف تنظیمیں اسی امارت کے بطن سے پیدا ہوئیں،وہ ملی کاموں کے لیے وقت کے پابند نہیں تھے، وہ ہرگھڑی ملت کے لیے فکر مند رہتے اوران کا دل ہرپل امت کے لیے تڑپتا رہتا تھا،یہ سیمینار یقینا ہونا چاہیے،اس سیمینار سے نئی فکر جنم لے گی اورامت کے کام کے لیے بہت سے نوجوان علما کھڑے ہوں گے۔آل انڈیا ملی کونسل بہار کے جوائنٹ جنرل سکریٹری مولانا ابوالکلام شمسی نے سیمینار کی تائید کرتے ہوئے کہاکہ حضرت رحمۃاللہ علیہ کی ذات ایک انجمن تھی،وہ مردم شناس تھے،عزم کے پختہ اورہمت کے پہاڑ تھے،ان کی شخصیت پورے ملک کے لیے نقطۂ  اتحاد تھی،اس لیے سیمینار میں ملک کی تمام تنظیموں اورتمام مکاتب فکر کی نمائندگی ہونی چاہیے،ان شاء اللہ ہم سب اس سیمینار کے لیے جو بن پڑے گا کریں گے۔جب کہ مولانا محمد نافع عارفی کارگزار جنرل سکریٹری آل انڈیا ملی کونسل نے کہاکہ حضرت امیر شریعت سادس کی زندگی ہندوستان کی دینی وملی تاریخ کا ایک سنہرا باب ہے، اس کا ہرورق روشن اورہرسطر درخشاں ہے،ہماری ذمہ داری ہے کہ ہم اس داستان علم وفضل اوران کی ملی خدمات کی تاریخ کوآنے والی نسلوں کے لیے محفوظ کردیں،ان شاء اللہ آل انڈیا ملی کونسل اس سیمینار کے لیے ہرطرح کا تعاون کرے گی۔ نظامیہ طبیہ کالج گیا کے صدر ڈاکٹر حامد حسین نے سیمینار کے انعقاد کے فیصلے پر دلی خوشی کا اظہار کیا ہے اور اس کی وقت کی اہم ضرورت بتاتے ہوئے اس کے کامیاب انعقاد میں ہر طرح کے تعاون کی یقین دہانی کرائی۔اس اہم نشست میں جناب انجینئر اعجاز حال مقیم سعودی عرب،مولانا ضیاء عظیم،جناب نیاز نذر فاطمی،مولانا صادق قاسمی،مفتی شاہ نوازعالم صاحب،مولانا ساجد رحمانی، انجینئر محمدعمیروغیرہ نے بھی قیمتی مشورے دیے۔
 جن دانشوران اور علماء نے بذریعہ فون یا میسج اپنی تائید و تعاون اور سیمینار کے انعقاد کی خبر پر مسرت کا اظہار کیا ان میں سر فہرست حضرت مولانا انیس الرحمن قاسمی قومی نائب صدرآل انڈیا ملی کونسل، مولانا مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ، مولانا بدراحمد مجیبی صدر جمعیۃ علماء بہار،مولانا سید مشہوداحمد قادری پرنسپل مدرسہ اسلامیہ شمس الہدیٰ،مولانامفتی سعیدالرحمن  قاسمی صدرمفتی امارت شرعیہ،مفتی وصی احمد قاسمی نائب قاضی شریعت امارت شرعیہ، مولانا مفتی سہراب ندوی نائب ناظم امارت شرعیہ،مولانا رضوان احمد ندوی معاون مدیر ہفتہ وار نقیب، مولانا مفتی نذرتوحید مظاہری مہتمم جامعہ رشید العلوم چتراو صدر آل انڈیا ملی کونسل جھارکھنڈ، مولانا شاہد ناصری الحنفی صدر ادارہ دعوۃ السنۃ مہاراشٹر،حضرت مولانا مفتی جنید عالم ندوی صدر معہد الدراسات العلیا،مولانا مفتی سہیل احمد قاسمی صدر الحمد خدمت خلق، مفتی عمر عابدین قاسمی مدنی المہعد العالی حیدرآباد، مولانا ڈاکٹر محمد عالم قاسمی ، مولانا رضوان احمد اصلاحی امیر جماعت اسلامی بہار،مولانا شہزاد اکرام ندوی،ناءب ناظم جامعۃ البنات رشیدیہ گیا، ایڈوکیٹ جاویداقبال،مولانا خالد حسین نیموی بیگو سرائے،جناب عارف اقبال،مولانا گوہر قاسمی، مولانا مفتی نوشاد قاسمی چمپارن،جناب فیروز صدیقی دہلی، جناب نجم الحسن نجمی چیئرمین نجم فاؤنڈیشن پھلواری شریف، مولانا مسرورعالم قاسمی مدرسہ ایجوکیشن بورڈ،مولانا رحمت اللہ ندوی سمستی پور،مولانا سید محمد عادل فریدی سکریٹری ابو الکلام ریسرچ فاؤنڈیشن پٹنہ، مولانا سجاد ندوی وغیرہ کے نام شامل ہیں۔سیمینار کی حتمی تاریخ کا اعلان اگلی نشست کے بعد کیا جائے گا۔جب کہ تیاریوں کے سلسلہ میں خبریں وقتافوقتا دی جاتی رہیں گی ۔

*سمینار کے سلسلہ میں رابطہ کا نمر یہ ہے۔*
6201652058 E-mail nizamuddinfoundation2018@gmail.com

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...