Powered By Blogger

پیر, نومبر 07, 2022

رِشی سونک - برطانیہ کے نئے وزیر اعظممفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمینائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

رِشی سونک - برطانیہ کے نئے وزیر اعظم
اردو دنیا نیوز٧٢ 
✍️مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
  برطانیہ کی وزیر اعظم اور کنزرویٹوپارٹی کی رہنما لرز ِبرس نے پینتالیس دن بعد اپنے عہدہ سے ۲؍ اکتوبر کو استعفیٰ دے دیا، انہوں نے پریس کانفرنس میں اس کی وجہ بتائی کہ میں وہ کام نہیں کر پا رہی تھی، جس کے لیے مجھے وزیر اعظم منتخب کیا گیا تھا، یہ سیاست میں اخلاقیات کی عمدہ مثال ہے، ہم برطانوی تہذیب وثقافت سے جس قدر بھی اختلاف رکھیں، لیکن واقعہ یہ ہے کہ ہندوستان کے سیاست داں اس اخلاقی اقدار سے کوسوں دور رہیں، اور ملک چاہے جہاں پہونچ جائے وہ کرسی چھوڑنے کے لیے تیار ہی نہیں ہوتے۔
یقینا لرزبڑ س کے استعفیٰ کے پیچھے برطانوی سیاست میں جاری خلفشار کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا ، جس کی وجہ سے گذشتہ چار ماہ میں برطانوی عوام نے تین وزراء اعظم اور چار وزیر خزانہ کو دیکھا ، اور پھر بھی ملکی معیشت کو مضبوط بنیاد نہیں مل سکی، اس کی وجہ سے عالمی سطح پر برطانیہ کی ساکھ کو کافی نقصان پہونچا، ایسا ممکن ہے کہ اگلے انتخاب میں کنزرویٹو پارٹی کا صفایا ہوجائے اور لیبر پارٹی بر سراقتدار آجائے، لیکن انتخاب ابھی دور ہے، اسے ۲۰۲۴ء میں ہونا ہے، اور پارلیمان میں کنزرویٹو کو اکثریت حاصل ہے، اس لیے کنزر ویٹو ممبران نے ہند نزاد رشی سونک کا اگلے وزیر اعظم کے طور پر انتخاب کر لیا ہے، سابق وزیر اعظم بورس جانسن کی حمایت اورآخری مرحلہ میں پینی مورڈ انٹ کے اپنے نام واپس لینے کی وجہ سے یہ انتخاب متفقہ طور پر ہوا،بادشاہ چارلس سوم نے انہیں حکومت بنانے کی دعوت دی اور وہ باضابطہ وزیر اعظم ہوگئے۔
وزیر اعظم رشی سونک برطانیہ کے سب سے کم عمر ہند نزاد سنتانویں(۵۷) وزیر اعظم ہیں، دسمبر ۱۷۸۳ء میں ولیم پٹ صرف چوبیس سال کی عمر میں وزیر اعظم منتخب ہوئے تھے، رشی سونک کی عمر اس وقت بیالیس (۴۲) سال ہے، اس طرح دو سو دس (۲۱۰) سال کی مدت میں وہ سب سے کم عمر وزیر اعظم بنے ہیں، ان کے دادا گوجرا نوالہ میں پیدا ہوئے تھے جو اب پاکستان میں ہے نقل مکانی کینیاکرکے برطانیہ چلے گیے تھے، وہیں رشی سونک کی پیدائش ہوئی، انہوں نے ۲۰۰۹ء میں انفورٹس کے شریک بانی نارائن درورتی کی بیٹی سے اکچھتا مورتی سے شادی کی، اکھچتا مورتی کے پاس آنجہانی ملکہ الزبتھ سے دوگنی دولت ہے، اکھچیتا کی انفوسس میں ستر کروڑ ڈالر کے حصص ہیں، جب کہ ملکہ کے پاس صرف چھیالیس کروڑ مالیت کی منقولہ وغیر منقولہ جائداد تھی، اس طرح بیوی کے واسطے سے رشی سونک برطانیہ کے مالدار ترین انسان ہیں۔
 رشی سونک کے اس عہدہ تک پہونچنے کی مدت صرف سات سال ہے، ۲۰۱۵ء میں وہ یارک شایر کے رچ منڈ حلقہ سے پہلی بار پارلیامنٹ کے لیے چنے گیے تھے، اس درمیان ۲۰۱۶ء میں وہ بریگزٹ کی حمایت میں تحریک چلانے کی بنیاد پر لوگوں میں مقبول ہوئے، پارٹی میں اپنے اثرات بڑھائے، ۲۰۱۷ء میں دوبارہ چُن کر آنے کے بعد پارلمنٹری پرائیوٹ سکریٹری بنے، ۲۰۱۸ء میں تھریسا کے دور میں پہلی بار وزیر بنے، تیسری بار ۲۰۱۹ء میں منتخب ہونے کے بعد بورس جانسن کی حمایت میں آگے آئے، ۲۰۲۰ء میں وزیر خزانہ بنے، کورونا کے زمانہ میں برطانیہ کی معیشت کو گرنے نہیں دیا، اور ۲۰۲۲ء میں وزیر اعظم کی کرسی تک پہونچ گیے۔
 اس وقت پرتگال اور ماریشش کے وزیر اعظم اور سنگاپور، سُوری نام گویا نا، سے شیل اور ماریشش کے صدر بھی ہند نزاد ہیں، اس کے علاوہ امریکہ کناڈا، نیوزی لینڈ، آئر لینڈ، جاپان ، کینیا، نیدر لینڈس، پرتگال اور بہت سارے دوسرے ملکوں میں بھی ہندوستانی نزاد بڑے عہدے ومناصب پر فائز ہیں، لیکن ہندوستانی میڈیامیں رشی سونک کا وزیر اعظم بننا اس لیے چرچا کا موضوع رہا کہ جس ملک کو انگریزوں نے دو سو سال تک اپنا غلام رکھا، وہاں ایک ہندوستانی نزاد اعلیٰ منصب تک پہونچ گیا، اسے ایک اعزاز اور فخر کے طور پر دیکھا جا رہا ہے، کملا ہاسن بھی جب امریکہ کی نائب صدر منتخب ہوئی تھیں تو ایساہی شور مچا تھا، خوشی منانا بُرا نہیں ہے، لیکن جب ہم سونیا گاندھی کو غیر ملکی کہہ کر وزیر اعظم کی کرسی تک نہیں پہونچنے دیتے ، علامہ اقبال سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا لکھنے اور ہندوستان میں پیدا ہونے کے باوجود غیر ملکی ہیں، پشتوں سے رہ رہے یہاں کے لوگوں پر سی اے اے، این آر سی اور این پی آر کے ذریعہ غیر ملکی ہونے کی تلوار لٹک رہی ہے، ایسے میں ہمیں رشی سونک کے ہندوستانی نزاد ہونے پر تالی پیٹنے کا کیا جواز بنتا ہے اور اس سے ہندوستانی مسائل ومعاملات میں کیا بہتری آئے گی، یہ چرچا کا موضوع ہے۔
وزیر اعظم رشی سونک کے لیے آگے کی راہ آسان نہیں ہوگی، حالاں کہ وہ بورس جانسن کی وزارت میں وزیر خزانہ رہ چکے ہیں، جو برطانیہ میں وزیر اعظم کے بعد دوسرا بڑا عہدہ ہے۔۲۰۱۶ء میں برطانیہ کے بریگزٹ سے نکلنے کے فیصلے ، ریفرنڈم اور اس کے نتیجے میں چار فی صد کی اکثریت سے بریکزٹ حامیوں کی جیت نے برطانوی عوام کو مسلسل تذبذب میں ڈال رکھا ہے، اور ملک تیزی سے کسادبازاری کی طرف بڑھ رہا ہے، عالمی منڈی میں اپنی ساکھ بچانے کے لیے اور بر طانوی پونڈ کی قیمت کو ڈالر اور یورو کے مقابل بنائے رکھنے کے لیے بھی برطانیہ کو اپنی پالیسی میں نمایاں تبدیلی کرنی پڑے گی، سست رفتار ترقی، افراط زر، توانائی کی قیمتوں میں اضافہ جیسے اہم امور سے نمٹنا کوئی آسان کام نہیں ہے، وہاں بادشاہت بھی طاقت کا روایتی مرکزرہے ہے، ملکہ کے انتقال کے بعد ابھی ان کے صاحب زادہ نے مسند کو سنبھالا ہی ہے، ایسے میں ان کے رویہ اورسوچ کا بھی اقتدار پر اثر پڑے گا۔

ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے بہار وجھارکھنڈ کے چار شعراء وادباء کے اعزاز میں اعزازیہ تقریب ومشاعرہ

ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے بہار وجھارکھنڈ کے چار شعراء وادباء کے اعزاز میں اعزازیہ تقریب ومشاعرہ 
اردو دنیا نیوز٧٢ 

پٹنہ پھلواری شریف 06/نومبر 2022 ( پریس ریلیز) صوبہ بہار وجھارکھنڈ کی مشہور سرزمین۔۔ ۔۔  سے  تعلق رکھنے والے چار مشہور ومعروف شاعر ناشاد اورنگ آبادی، قوس صدیقی پٹنہ، شکیل سہسرامی ،دلشاد نظمی رانچوی کے اعزاز میں قوس صدیقی کے زیر صدارت خوبصورت محفل اعزازیہ ومشاعرہ مشاعرہ کا انعقاد ہوا،
تقریب کا اہتمام  محمد ضیاء العظیم (ٹرسٹی  ضیائے حق فاؤنڈیشن )ڈاکٹر صالحہ صدیقی چئیر پرسن ضیائے حق فاؤنڈیشن) اور ان کی ٹیم نے کیا، واضح رہے کہ ضیائے حق فاؤنڈیشن ایک سماجی ،فلاحی اور ادبی تنظیم ہے جو دیگر ادبی خدمات میں سرگرم رہنے کے ساتھ ساتھ تعلیمی کاموں میں بھی پیش پیش رہتی ہے،اس سے قبل بھی کئی اہم شعراء وادباء وصحافی کو ان کی علمی وادبی خدمات کی بناء پر اعزازات سے نواز چکی ہے، ٹرسٹ خصوصیت کے ساتھ ان شعراء وادباء کو تلاش کرتی ہے جو ایک اچھے فنکار ہونے کے باوجود بھی دنیائے ادب انہیں نظر انداز کرتی ہے اور وہ گمنامی کی زندگی گزار رہے ہوتے ہیں، انہیں تلاش کرکے دنیائے ادب کے سامنے اجاگر کرنے کی بھر پور سعی کرتی ہے، معلوم ہو کہ مذکورہ فاؤنڈیشن کے زیر اہتمام شہر پٹنہ  کے قلب میں واقع مسلم اکثریتی علاقہ پھلواری شریف میں ایک ادارہ مدرسہ ضیاء العلوم اور ایک لائبریری ضیائے حق فاؤنڈیشن پبلک لائبریری  بھی چل رہی ہے، جہاں  بچے بچیاں اپنی علمی وادبی پیاس بجھا رہے ہیں ،
 پروگرام  کی نظامت مشہور ومعروف شاعر ناظم شکیل سہسرامی نے کی ، پروگرام کی شروعات قاری یوسف متعلم مدرسہ ہذا کی تلاوت قرآن سے ہوا، اس موقع پر مشہور ومعروف شاعر، مترجم شکیل سہسرامی نے افتتاحی کلمات میں تمام مہمانوں کا شکریہ ادا کرتے ہوئے ضیائے حق فاؤنڈیشن کا مختصر تعارف پیش کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بہت کم وقتوں میں یہ فاؤنڈیشن نے کارہائے نمایاں انجام دیا اور دے رہا ہے،  پھر چاروں شعراء وادباء قوس صدیقی ،ناشاد اورنگ آبادی ،دلشاد نظمی ،شکیل سہسرامی کو ان کی خدمات کے اعتراف میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کی جانب سے مولانا عظیم الدین رحمانی اور دیگر بزرگ شعراء کے ہاتھوں توصیفی سند اور شال سے نوازا گیا،اور ایک خوبصورت مشاعرہ کا انعقاد ہوا، 
مشاعرہ میں شعراء کرام کے غزل سے چند اشعار 
سہیل فاروقی 
یہ کہاں سیکھا ہے انداز عزل گوئی سہیل 
خون دل بیٹھ کے کاغذ پہ نچوڑا کرنا 
شوق پورنوی 
مجھ سے گلہ ہے آپ کو اور آپ سے مجھے 
دونوں ملیں گے مل کے کوئی حل نکال لیں گے 
نذر فاطمی 
ہمارے ساتھ ہی چلنے کی ضد اگر ٹھہری 
صعوبتوں میں بھی تم مسکرا سکو تو چلو 
شمیم شعلہ 
اسے پتہ ہے کہ آپس میں اتحاد نہیں 
اسی لئے تو وہ آنکھیں دکھا رہا ہے مجھے 

ڈاکٹر شمع یاسمین نازاں 
رنگینئ چمن کی فضا آپ ہی ہیں قوس 
باغ سخنوری کی ہوا آپ ہی ہیں قوس 
ڈاکٹر نصر عالم نصر 
آدمی آدمی ہی رہتا ہے 
چاہ کر بھی خدا نہیں ہوتا 
محترمہ سویتا غزل 
کیا ضروری ہے کہ ہر بات زباں سے بولوں 
آپ تو خوب سمجھتے ہیں اشارہ میرا 
میر سجاد
رکھتے آئے ہیں جو ہر دور میں شیشے کا مکاں 
وہ بھی آئیں گے کبھی ہاتھ میں پتھر لے کر 
ناشاد اورنگ آبادی 
سکون تو یوں ضروری ہے آدمی کے لئے
یہ بات سچ ہے مگر ہے کسی کسی کے لئے
میم اشرف 
سورش اعمال کا کیا اثر دیکھتے لوگ 
دیکھنا آسان نہیں ہوگا مگر دیکھتے لوگ 
چودھری سیف الدین سیف 
شیشہ دل میں بسائی جب سے ایک تقدیر ہے 
دل کے بہلانے کی بس چھوٹی سی ایک تدبیر ہے 
شکیل سہسرامی 
یہ بات ان کے لئے نقطہء اہم ہے بہت 
مری خوشی کا مرے حاسدوں کو غم ہے بہت 
دلشاد نظمی (مہمان خصوصی) 
بہت کچھ سیکھتا ہے آدمی باہر کی دنیا سے 
مگر کچھ عادتیں دلشاد نظمی گھر سے آتی ہیں 
مرغوب اثر فاطمی (مہمان خصوصی شاعر) 
ایک نظم، ناجائز 
یہ معجزہ سے نہ تھا کم وہیں گڑا جھنڈا 
انا کی جنگ میں ہم جس جگہ پہ ہارے تھے، 

آخر میں ناظم مشاعرہ شکیل سہسرامی نے پروگرام کے حوالے سے اپنے تاثرات کا اظہار کیا، انہوں نے کہا کہ میں ضیائے حق فاؤنڈیشن کی سرگرمیوں سے بخوبی واقف ہوں، یہ تنظیم اپنے محاذ پر بھر پور کارہائے نمایاں انجام دے رہی ہے، آج مجھے یہاں بہت خوشی محسوس ہورہی، یہ محفل میری زندگی کے یادگار کا حسین لمحہ ہوگا، آپ سب کی اس بے لوث محبت کو میں تا عمر یاد رکھوں گا، پھر ضیائے حق فاؤنڈیشن کے اہم رکن جید عالم دین مولانا محمد عظیم الدین رحمانی امام وخطیب جامع مسجد خواجہ پورہ پٹنہ وصدر مدرس مدرسہ اسلامیہ سمن پورہ پٹنہ نے تمام مہمانان کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم سب کی کوشش ہو کہ اردو زبان وادب سماج ومعاشرہ کا ہر ایک ایک بچہ پڑھے، سیکھے، اور بولے، ہماری تہذیب وثقافت اسی زبان کے ذریعہ زندہ وتابندہ رہ سکتی ہے، ہم میں سے ہر ایک فرد ایک ذمہ داری کے ساتھ اس زبان کی تشہیر واشاعت میں کوشاں رہے، پھر صدر محترم قوس صدیقی کی اجازت سے محفل کے اختتام کا اعلان ہوا،اس پروگرام میں مدرسہ ضیاء العلوم کے طلبہ سمیت پھلواری شریف کی معزز شخصیات شامل رہے ، 
اس پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں خصوصی طور پر ضیائے حق فاؤنڈیشن کی چیئرپرسن واسٹنٹ پروفیسر شعبہ اردو سمستی پور کالج (متھلا یونیورسٹی) ڈاکٹر صالحہ صدیقی،  ڈاکٹر نصر عالم نصر، محمد ضیاء العظیم کا نام مذکور ہے جن کی محنت وکاوش کی وجہ سے یہ پروگرام پایہ تکمیل تک پہنچ سکا، 
جبکہ عمومی طور پر فاطمہ خان، زیب النساء، شمیمہ بانو، فقیھہ روشن، قاری ابوالحسن،قاری عبدالواجد، مفتی نورالعظیم، حافظ ثناء العظیم، عفان ضیاء، حسان عظیم کا نام مذکور ہے.

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...