Powered By Blogger

جمعرات, اگست 25, 2022

بلقیس بانو کے مجرمین ___مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

بلقیس بانو کے مجرمین ___
مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی 
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
اردو دنیا نیوز٧٢
 جس دن ہمارے وزیر اعظم خواتین کے تحفظ اور ان کو با اختیار بنانے کی ضرورت پر یوم آزادی کے موقع سے لال قلعہ کی فصیل سے قوم کو خطاب فرما رہے تھے، اسی دن گجرات سرکار نے ان گیارہ مجرمین کو جیل سے رہا کر دیاجسے عدالت عظمیٰ (سپریم کورٹ) نے بلقیس بانو کی اجتماعی عصمت دری معاملہ میں عمر قید کی سزا سنائی تھی،ان مجرمین کی رہائی سے بلقیس بانو کو سخت صدمہ پہونچا اور ان کے شوہر یعقوب رسول حیرت زدہ رہ گیے، برسوں بعد انہیں مجرمین کو سزا ملنے سے اطمینان ہوا تھا، لیکن اب انہیں پھر سے اپنے تحفظ کی فکر ستا رہی ہے کہ کہیں یہ غنڈے پھر سے ان کو ستانے کے لیے نہ آدھمکیں۔
 بات ۳؍ مارچ ۲۰۰۲ء کی ہے جب گجرات فساد کے موقع سے بلقیس بانو پر آفت ٹوٹ پڑی تھی اس کے خاندان کے سات افراد بشمول اس کی تین سالہ بیٹی کو اس کی آنکھوں کے سامنے قتل کر دیا گیا تھا، بلقیس بانو اس وقت پانچ ماہ کی ھاملہ تھیں اور ان کی عمر اکیس سال تھی، غنڈوں نے ان کے ساتھ اجتماعی عصمت دری کی، زمانے تک بلقیس بانو ایف آئی آر درج کرانے کے لیے تھانے کے چکر لگاتی رہی ، لیکن معاملہ درج نہیں ہوا، بالآخر حقوق خواتین سے متعلق بعض تنظیموں کے ذریعہ معاملہ سپریم کورٹ پہونچا، نامزد ملزم اٹھارہ تھے، لیکن ۲۰۰۸ء میں سی بی آئی عدالت نے چودہ افراد کو مجرم قرار دیا اور انہیں عمر قید کی سزا سنائی، تین دنیا سے چل بسے، باقی گیارہ افراد کی سزا کو ممبئی ہائی کورٹ نے بھی بر قرار رکھا، اور مجرمین جیل کی سلاخوں کے پیچھے رہے ۔
آزادی کے پچھہتر سال مکمل ہونے پر مرکزی حکومت نے ایک گائیڈ لائن جاری کیا ، جس کے مطابق طویل مدت سے جیل میں رہ رہے قیدیوں کو آزادی کے امرت مہوتسو کے موقع سے آزاد کر نے کی تجویز تھی، البتہ مرکزی حکومت نے یہ واضح کر دیا تھا کہ اس سہولت سے عصمت دری کرنے والے فائدہ نہیں اٹھا سکیں گے، اس ہدایت کے خلاف ریاستی حکومت نے ان مجرمین کو رہا کرکے اس ملک کی خواتین کو ذلیل کرنے کا کام کیا ہے، گجرات حکومت کا یہ فیصلہ وزیر اعظم کے اس اعلان کی بھی خلاف ورزی ہے، جس میں انہوں نے خواتین کے تحفظ اور ان کو با اختیار بنانے کے عزم کا اظہار کیا تھا، مجرمین رہا کر دیے گیے، لیکن بلقیس بانو کو سپریم کورٹ کی ہدایت کے با وجود نہ مکان دیا گیا، اور نہ سرکاری ملازمت، اب یہ مجرمین آزاد ہو گیے ہیں ، یہ سب بلقیس بانو کے گاؤں کے ہی ہیں، یہ بات سب کو معلوم کہ گھنونے کام کو کرنے والے بلقیس بانو کے پڑوسی ہی تھے، ایسے میں پھر ایک با ربلقیس بانو کے لیے تحفظ کا مسئلہ کھڑا ہو گیا ہے ، طویل قانونی جنگ لڑنے کے بعد بلقیس بانو پھر سے اپنے کو غیر محفوظ محسوس کر رہی ہے، اس لیے گجرات حکومت کو ان کے خاندان کے تحفظ کا معقول انتظام کرنا چاہیے کیوں کہ ان مجرمین کے حوصلے بہت بڑھ گیے ہیں اور وہ سمجھنے لگے ہیں کہ ان کے اوپر حکومت کا ہاتھ ہے، وہ قتل اور عصمت دری جیسے جرائم کے ارتکاب کے با وجود آزادانہ گھوم سکتے ہیں، اور ان کے حامیوں نے جس طرح ان مجرمین کی رہائی کے بعد خوشیاں منائیں، جیل سے باہر آنے پر ان کا استقبال کیا اور مٹھائیاں تقسیم کیں، یہ ایک خطرناک رجحان ہے، لیکن گجرات میں انتخاب ہونے ہیں، اس لیے حکومت ہندتوا ووٹ کو متحد کرنے کے لیے اس خطرناک رجحان پر پابندی لگانے کے موڈ میں نظر آرہی ۔

ملعون راجہ سنگھ کیخلاف مزید 7 مقدمات درج ، احتجاج جاری ، پتلے نذر آتش

ملعون راجہ سنگھ کیخلاف مزید 7 مقدمات درج ، احتجاج جاری ، پتلے نذر آتش

رات 8 بجے بازار بند، پولیس کی بربریت، رات دیر گئے گھروں کے دروازے توڑکر نوجوانوں کو گرفتار کیا گیا

حیدرآباد : /24 اگست (اردو دنیا نیوز٧٢) شان رسالتؐ میں گستاخی پر معطل شدہ بی جے پی رکن اسمبلی ٹی راجہ سنگھ کی گرفتاری کے بعد فوری رہائی کے خلاف عوام میں ہنوز برہمی کا ماحول ہے اور چہارشنبہ کو بھی احتجاج و مظاہروں کا سلسلہ جاری رہا اور راجہ سنگھ کے پتلے نذر آتش کئے گئے۔ راجہ سنگھ کے خلاف آج مزید 7 مقدمات پولیس اسٹیشن عنبرپیٹ ، ملک پیٹ ، چادر گھاٹ ، راجندر نگر اور نامپلی میں درج کئے گئے ہیں ۔ پولیس نے ساؤتھ زون میں فلیگ مارچ کیا۔ احتجاج کے دوران سنگباری کے واقعات بھی پیش آئے۔ شاہ علی بنڈہ آشا ٹاکیز کے قریب آج رات اس وقت کشیدگی پھیل گئی جب احتجاجی نوجوانوں نے پولیس پر سنگباری شروع کردی۔ رات 8 بجے بازار بند کرادیئے گئے اور پرانا شہر عملاً کرفیو کا منظر پیش کررہا تھا۔ رات دیر گئے پولیس نے نشاندہی کے بعد گھروں کے دروازے توڑ کر ان نوجوانوں کو گرفتار کرلیا جو سنگباری میں ملوث بتائے گئے ہیں۔پولیس کی اس بربریت سے گھروں میں خواتین اور بچے انتہائی خوفزدہ ہوگئے اور چیخ و پکار کرنے لگے۔ بتایا گیا ہے کہ گرفتار شدگان میں 3 غیر مسلم بھی شامل ہیں۔ پولیس نے تقریباً 100 نوجوانوں کو احتیاطی اقدام کے طور پر حراست میں لے لیا جو شاہ علی بنڈہ اور چندرائن گٹہ علاقہ میں احتجاج کررہے تھے ۔ بتایا جاتا ہے کہ نوجوان جہد کار سعید عبداؤ کشف کو بھی پولیس نے اشتعال انگیز نعرہ بازی کے کیس میں حراست میں لے لیا ہے۔ رات دیر گئے ٹاسک فورس کی اس کارروائی کے بعد احتیاطی اقدامات کے تحت پرانے شہر میں بھاری پولیس فورس کو متعین کردیا ہے ۔ تمام تجارتی دوکانوں کو بالخصوص پرانے شہر میں 8 بجے سے قبل ہی بند کرادیا گیا اور یہ احکامات جمعہ تک جاری رہنے کا امکان ہے ۔ پولیس پرانے شہر پر اپنی توجہ مرکوز کئے ہوئے ہے تاکہ کسی ناخوشگوار واقعہ کو بروقت روکا جاسکے ۔ سوشل میڈیا پر بھی کڑی نظر رکھی جارہی ہے۔ آج صبح سے ہی ایک واٹس ایپ میسیج پولیس کیلئے تشویش کا باعث رہا جس میں شام 5 بجے شاہ علی بنڈہ چوراہے پر کثیر تعداد میں احتجاج کیلئے جمع ہونے کی اپیل کی گئی تھی حالانکہ پولیس نے اس میسیج کو گشت کرانے کے پس پردہ افراد کا پتہ لگانے کی کوشش کی لیکن یہ معلوم ہوا ہے کہ نوجوانوں نے رضاکارانہ طور پر احتجاج کرنے کا فیصلہ کیا ہے ۔ ریاپڈ ایکشن فورس کے علاوہ کمشنر ٹاسک فورس اور سنٹرل کرائم اسٹیشن و آرمڈ ریزرو پولیس کے پلاٹونس کو بھی پرانے شہر کے حساس علاقوں میں تعینات کردیا گیا ہے اور پولیس کی گشت میں شدت پیدا کردی گئی ہے ۔ کل رات دیر گئے بعض احتجاجی نوجوانوں میں ڈیٹکٹیو انسپکٹر مغل پورہ کی پٹرولنگ گاڑی پر سنگباری کرتے ہوئے اسے نقصان پہنچایا ۔ اسی طرح رات دیر گئے احتجاج کرنے والے بعض نوجوانوں نے بی جے پی رکن اسمبلی راجہ سنگھ کے مکان کو جانے کی کوشش کررہے تھے کہ پولیس نے انہیں علاقہ بیگم بازار کے قریب انہیں حراست میں لے لیا جبکہ بعض نوجوانوں کو اکثریتی طبقہ سے تعلق رکھنے والے افراد نے زدوکوب کیا جس میں ایک نوجوان زخمی ہوگیا ۔ چیف منسٹر تلنگانہ کے چندر شیکھر راؤ کی اعلیٰ پولیس عہدیداروں کے ایک ہنگامی اجلاس کے بعد یہ فیصلہ کیا ہے کہ جمعہ تک پرانے شہر میں چوکسی برقرار رہے گی اور احتجاج و مظاہروں پر کڑی نظر رکھی جائے گی ۔ حالات کو قابو میں رکھنے کیلئے انٹلیجنس عملہ اور اسپیشل برانچ کے ملازمین کو بھی علاقوں میں پھیلادیا گیا ہے تاکہ ناگہانی واقعہ کے بارے میں فوری طور پر اعلیٰ عہدیداروں کو اطلاع دی جاسکے ۔ احتجاج کرنے والے نوجوانوں نے ملعون راجہ سنگھ کے پوسٹر پر چپل کا نقش بناکر اسے سڑکوں پر چسپاں کیا تاکہ عوام ان پوسٹرس پر سے گزرے ۔ ایڈیشنل کمشنر پولیس لا اینڈ آرڈر ڈی ایس چوہان کی نگرانی میں پولیس بندوبست کیا جارہا ہے اور پرانے شہر کے اہم راستوں پر خاردار تار کے علاوہ بیریکیٹس بھی نصب کرتے ہوئے چیک پوسٹ کی طرح پولیس پکٹس قائم کئے گئے ہیں تاکہ اُن راستوں سے گزرنے والے افراد کو روک کر ان کی تلاشی لی جاسکے ۔ بتایا جاتا ہے کہ گنیش تہوار کے لئے صرف ایک ہفتہ باقی ہے اور اس سے قبل شہر میں کشیدہ حالات سے پولیس ہنوز تشویش کا شکار ہوگئی ہے اور ممکنہ تشدد کے واقعات سے نمٹنے کیلئے خصوصی حکمت عملی تیار کی جارہی ہے ۔ ب

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...