Powered By Blogger

بدھ, جولائی 20, 2022

مدارس کے طلباء چائلڈ ویلفیئر سینٹر سے رہا :

مدارس کے طلباء چائلڈ ویلفیئر سینٹر سے رہا : 


(اردو دنیانیوز۷۲)

پورنیہ کے دس طلبا ایک استاد کے ساتھ بھوپال کے مدرسہ میں داخلہ کے لیے آرہے تھے، تبھی بچوں سمیت استاد کو پولیس نے گرفتار کرکے سی ڈبلیو سی (چائلڈ ویلفیئر سینٹر) کے حوالے کردیا تھا۔ Madrasa students returned home from CWC

بھوپال: بہار کے پورنیہ کے دس طلباء مدرسہ کے استاد محبوب عالم کے ہمراہ سات جون کو بہار کے پورنیہ سے بھوپال کے مدرسے میں داخلہ کے سلسلے میں آ رہے تھے تبھی بیرا گڑھ ریلوے پولیس نے انہیں گرفتار کر کے سی ڈبلیو سی (چائلڈ ویلفیئر سینٹر)کے حوالے کردیا تھا- مدرسہ کے استاد پر بچوں کو اغوا کرنے کا الزام لگایا گیا تھا لیکن جب بچوں کے والدین بہار کے پورنیہ سے بھوپال سی ڈبلیو سی میں حاضر ہوئے تو ان کے دستاویزات کی جانچ کی گئی، لیکن والدین کی بچوں سے ملاقات کرانے سے انکار کردیا گیا- انہیں بہار سی ڈبلیو سی کے حوالے کردیا گیا۔ اور اب بہار سی ڈبلیو سی تمام دستاویزات کی جانچ کرنے کے بعد بچوں کو ان کے والدین کے ہمراہ گھر کے لیے روانہ کردیا ہے۔

بہار پورنیہ کے سماجی کارکن ڈاکٹر امتیاز احمد کہتے ہیں کہ کہ پورنیہ بہار سے 10 بچے بھوپال اس لیے ان کے والدین نے بھیجے تھے تاکہ وہ وہاں پر مدرسے میں رہ کر تعلیم حاصل کر سکیں- مگر یہ بچے بھوپال میں تعصب کا شکار ہوئے اور ایک لمبی قانونی لڑائی اور جدوجہد کے بعد سبھی بچوں کو سی ڈبلیو سی نے والدین کے حوالے کیے انہوں نے کہا ہم اس کام میں جن لوگوں نے بھی تعاؤن کیا ہیں- ان کا شکریہ ادا کرتے ہیں- خصوصی طور پر مدھیہ پردیش جمیعت علماء کا شکریہ ادا کرتے ہیں جنہوں نے بھوپال سے بہار تک قانونی لڑائی میں ہماری ہر قدم مدد کی-

مدارس کے طلباء چائلڈ ویلفیئر سینٹر سے رہا

وہیں مدھیہ پردیش جمیت علماء کے صدر حاجی محمد ہارون نے کہا کہ بہار کے بچے جو تعلیم حاصل کرنے کے لیے بھوپال آئے تھے انہیں متعصبا رویہ کے سبب مشکلات کا سامنا کرنا پڑا- سی ڈبلیو سی اور بیرا گڑھ ریلوے پولیس کے منفی رویے کے سب بچوں کو ایک لمبے وقت تک والدین سے دور چائلڈ لائن میں رہنا پڑا میں رہنا پڑا-

جمعیت علماء اس معاملے کو لے کر قانونی لڑائی لڑے گی- ساتھ ہی ہم حکومت سے مطالبہ کرتے ہیں وہ افسران جنہوں نے بہار کے بچوں کو ان کی تعلیمی حق سے محروم کیا ہے ان کے خلاف کارروائی کی جائے تاکہ آئندہ کسی بچے کو اس کے تعلیمی حقوق سے محروم نہیں کیا جا سکے- اسی کے ساتھ ہم مذہب پر دیش حکومت سے یہ بھی مطالبہ کریں گے کی وہ بہار پورنیہ میں ایک وفد کو بھیجے تاکہ وہاں کے لوگ مدھیہ پردیش میں تعلیم کے لیے اپنے بچوں کو بھیجنے کے لیے پھر سے ذہن بنا سکیں- سی ڈبلیو سی کا منفی رویہ بہت خوبصورت تھا اس کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے-

آئینہ روح____مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ

آئینہ روح____
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ
(اردو دنیا نیوز ۷۲)
ماسٹر محمد سعید نقشبندی دامت برکاتہم صادق پور اسراہا دربھنگہ کا شمار شمالی بہار کے بزرگوں میں ہوتا ہے، انہوں نے اپنے وقت کے کئی پیروں اور مرشدوں سے کسب فیض کیا ہے ، وہ اثبات ونفی اور جذب وکیف کے مراحل سے گذرے ، ان کی ابتدائی تعلیم مدرسہ میں ہوئی اس لیے اردو فارسی زبانوں میںان کو خاصہ درک ہے، حالاں کہ وہ اصلا انگریزی زبان وادب کے آدمی ہیں، اور زندگی کے بیش تر حصوں میں ان کی معاش کا مدار انگریزی ٹیوشن پر رہاہے ، انہوں نے انگریزی زبان وادب کے ٹیوٹر کی حیثیت سے اپنی ایک شناخت بنائی۔
ماسٹر محمد سعید صاحب نے تزکیہ نفس اور معرفت رب کے لیے اپنے کو اہل اللہ کے حوالہ کر دیا، اور نقشبندیہ سلسلہ کے بزرگوں سے عقیدت ومحبت کے طفیل پہلے وہ حاجی منظور احمد مصرولیا ضلع مظفر پور کی بار گاہ میں پہونچے، ۱۹۸۶ء میں حضرت کے وصال کے بعد مخدوم محترم حضرت مولاناحافظ محمد شمس الہدیٰ راجوی دامت برکاتہم کے با فیض دامن سے وابستہ ہوئے او ربقدر ظرف وپیمانہ سلوک کے مراحل طے کیے، اور ان سے خلافت پائی ،حضرت مولانا شمس الہدیٰ صاحب دامت برکاتہم کا فیض شمالی بہار میں جاری ہے اور علماء ، مفتیان کرام اور اہل اللہ کی بڑی تعداد ان کے دامن سے وابستہ ہیں، وہ پیرہی نہیں اور بھی بہت کچھ ہیں، شعر وادب کا بڑا سُتھراذوق رکھتے ہیں، ان کی نگرانی میں ماسٹر محمد سعید نقشبندی نے ادب وشاعری کے کا کل وگیسو سنوارنے کا کام کیا، ان کا پہلا مجموعۂ کلام آئینہ دل ہے اور دوسرا مجموعہ آئینہ روح کے نام سے منظر عام پر آیا ہے، ان دونوں مجموعوں میں بڑا باریک ربط وتعلق ہے، دل وہ چیز ہے جس کے بارے میں کہا گیا ہے کہ اذا صلحت صلح الجسد کلہ ، جب وہ درست رہتا ہے تو سارے اعضاء وجوارح درست کام کرتے ہیں، اور اگر وہ بگاڑ کا شکار ہو گیا تو سارے اعضا فساد وبگاڑ کا شکار ہو جاتے ہیں، ماسٹر محمد سعید صاحب کے مجلیٰ مصفیٰ آئینہ دل سے جو کلام وارد ہوئے وہ انسانون کے قلب ونگاہ کو صاف کرنے والے ہیں اور دل ودماغ کی اصلاح کے لیے اکسیر کا درجہ رکھتے ہیں۔
آئینہ روح  کے بارے میں یہ کہنا ہے کہ روح تو امر ربی ہے اور امر ربی خصوصی طور سے جب صوفیاء کے کالبد خاکی میں ہو تو وہ میلا اور گدلا نہیں ہو سکتا، چنانچہ ماسٹر محمد سعید نقشبندی نے روح کا آئینہ دکھا کر عوام سے اس آئینہ میں اپنا چہرہ دیکھ کر در پردہ اصلاح کا پیغام دیا ہے۔ 
ماسٹر محمد سعید صاحب کے دو سو اٹھاسی صفحات(۲۸۸) کے اس مجموعہ آئینہ دل میں ایک حمد، دو نعت اور ایک سو چون غزلیں ہیں،ہر غزل میں نو اشعار بلکہ بعضوں میں اس سے زائد بھی ہیں، ابتدا میں تین نثری تحریروں کو جگہ دی گئی ہے ایک خود ماسٹر صاحب کی اپنی تحریر ’’کچھ اپنے بارے میں‘‘ کے عنوان سے ہے، ’’سعید صاحب کی شاعری‘‘ کے عنوان سے ان کے پیر ومرشد حضرت حافظ مولانا الحاج شمس الہدیٰ صاحب دامت برکاتہم کی ایک وقیع تحریر شامل کتاب ہے، جس سے ماسٹر محمد سعید صاحب کی شاعری کے در وبست اور ابعاد کا پتہ چلتا ہے۔تیسرا مضمون محمد شاہد عالم کا ہے، جن کے بارے میں نہ مجھے واقفیت ہے اور نہ ہی کتاب سے ان کا کچھ اتہ پتہ معلوم ہوتا ہے، البتہ تحریر اچھی ہے اور مختصر ہے۔
 ماسٹر محمد سعید صاحب کی شاعری کے تخیلات دل کی دنیا سے وابستہ ہیں، حمد ونعت میں ادھر اُدھر بھٹکنے کا عموما کوئی موقع نہیں ہوتا، گو نعت کو مناجات بنانے کی روایت قدیم ہے اور حمد ونعت کے فرق کو کم شعراء ہیں جو ملحوظ رکھتے ہیں، ماسٹر محمد سعید صاحب کی نعت میں یہ پورے طور پر ملحوظ ہے جو بڑی اچھی بات ہے، البتہ غزلوں میں ہمارے شعراء نے ہجر ووصال ، زلف ورخسار اور ترقی پسندوں کے دور میں کاروبار حیات ، جدید یوں کی علامتی شاعری اور ما بعد جدیدیت میں زندگی کے مسائل کا ذکر شعراء کو مختلف وادیوں میں بھٹکاتے رتے ہیں، ادب برائے ادب اور ادب برائے زندگی کا فارمولہ تو عام ہے ، لیکن ماسٹر محمد سعید صاحب کی شاعری کا کمال یہ ہے کہ وہ ادب برائے بندگی پر زور دیتے ہیں، ان کے یہاں عشق مجازی کا گذر نہیں ہے، انہیں الفاظ سے جن سے دوسرے عشق مجازی کا دربار سجاتے ہیں، ماسٹرمحمد سعید صاحب عشق حقیقی کی جلوہ سامانیاں دکھاتے ہیں، غالب کے یہاں مسائل تصوف کا بیان بھی بادہ وساغر کہے بغیربات نہیں بنتی تھی، ماسٹر محمد سعید صاحب بادہ وساغر سے دامن کشاں کشاں عشق حقیقی کی سیر کر ا دیتے ہیں؛ البتہ تصوف ایک راز حیات ہے، عدم ووجود، کن فیکون اور لا مکاں کار مز ہے، اس لیے اگر قاری اس کو بغیر تدبر کے پڑھے گا تو اس کے کچھ ہاتھ نہیں آئے گا؛ کیوں کہ مغز تو خول اور چھلکوں کے اندر ہوتا ہے، الفاظ مسائل تصوف کے بیان میں خول اور چھلکوں کی طرح ہیں، آپ ان کے سہارے حقیقت تک پہونچنے کی کو شش کریں گے تو روح کے رموز ونکات نیز عدم وجود کی کارستانیاں آپ پر روز روشن کی طرح عیاں ہو پائیں گی ، کتاب خوبصورت اور دیدہ زیب ہے،بائنڈنگ اور سرورق میں بھی کشش ہے، دو سو پچاس روپے دے کر بک امپوریم سبزی باغ پٹنہ ،ناولٹی بک ڈپو دربھنگہ، اور خود شاعر کے پتہ صادق پور، اسراہا دربھنگہ سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔

موجودہ حالت میں کرنے کے کام

موجودہ حالت میں کرنے کے کام 
(اردو دنیا نیوز ۷۲)
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ، پھلواری شریف پٹنہ
 یہ سوال آج کے تناظر میں بہت اہم ہے کہ موجودہ حالات میں مسلمان کیا کریں؟ ہمارے خیال میں مسلمانوں کو دو محاذ پر کام کرنے کی ضرورت ہے ، ایک محاذ داخلی ہے اور وہی ہماری قوت وطاقت کاسرچشمہ ہے، داخلی طور پر ہمیں دو کام کرنے چاہیے، ایک تو اپنا رشتہ اللہ سے مضبوط کرنا چاہیے، یہ رشتہ ہمارا کمزور ہو گیا ہے، اس لیے اللہ کی نصرت نہیں آ رہی ہے ، مسلمان مختلف قسم کی پریشانیاں ، مصائب اور آلام میں گھر گیا ہے ، رجوع الی اللہ کے بغیر کچھ بھی نہیں ہو سکتا،ہمیں یاد رکھناچاہیے کہ احوال اعمال کے بدلنے سے بدلتے ہیں، عمال(حکمرانوں) کے بدلنے سے نہیں بدلتے جس کی وجہ سے اعمالکم، عمالکم، کہا گیا ہے ۔
 دوسری چیز ہمارا اتحاد ہے ، مسلمان کو آقا صلی اللہ علیہ وسلم نے کلمہ کی بنیاد پر ایک امت ایک جماعت بنایا تھا، ہم نے بہت سارے ناموں پر اپنے کو تقسیم کر لیا ہے ، جس سے ہماری قوت منتشر ہو گئی ہے، ہمیں فروعی مسائل سے اوپر اٹھ کر ملی کاموں میں متحدہ جد وجہد کرنی ہوگی، تبھی ہم موجودہ حالات میں پریشانیوں سے نکل پائیں گے ۔
دوسرا محال خارجی ہے اس محاذپر ہمیں منصوبہ بند طریقے پر کام کرناچاہیے، یہ منصوبہ بندی اتنی مضبوط اور مستحکم ہو کہ فرقہ پرست طاقتیں اس میں گھس پیٹھ کرکے تشدد نہ بھڑ کا سکیں، اس کے لیے ضروری ہے کہ احتجاج ، مظاہرے فوری طور پر شروع نہ کردیے جائیں بلکہ بڑوں کے مشورے سے کام کیا جائے، احتجاج کے لیے قانونی طور پر اجازت لینا ضروری ہو تو وہ بھی کیا جائے، جس مسئلے پراحتجاج کرنا ہو، اس کے لیے میمورنڈم وغیرہ تیار کیا جائے اور متعلقہ افسران تک اسے پہنچایا جائے، جو مجرم ہے اس کے خلاف ایف آئی آر درج کیا جائے، اور آخری حد تک قانون کے دائرے میں رہ کر کام کیا جائے اور قانون اپنے ہاتھ لینے سے ہر ممکن گریز کریں۔

ساون کا پہلا پیر

ساون کا پہلا پیر
(اردو دنیا نیوز ۷۲)

سوموار کے دن کو برادران وطن کے نزدیک بڑی اہمیت حاصل ہے،خاص پوجا ارچنا کا یہ دن ہوا کرتا ہے،شیوا کو خوش کرنے کے لئے اس دن برت رکھا جاتا ہے، یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ایسا کرنے سے بدحالی دور ہوتی ہے، زندگی میں خوشیاں آتی ہیں ،خوشحالی ودولت مندی کا دور شروع ہوجاتا ہے، یہی وجہ ہے ایک دوسرے کو اس کی مبارکبادی بھی دیتے ہیں، شوشل میڈیا پر ایسا کہتے ہوئے میں نےسنا ہے اور آپ بھی سنتے ہی رہتے ہیں، گزشتہ سوموار کے دن کو یادگار بنانے کی کوشش کی گئی ہے،روزنامہ اردو اخبار انقلاب میں بھی محکمہ موسمیات کی طرف سے پیش گوئی کی گئی کہ ساون کے پہلے پیر سے جھماجھم بارش ہونے جارہی ہے، ۱۵/اضلاع میں الرٹ کیا گیا ہے، شمالی بہار کے دواضلاع ارریہ اور کشن گنج میں موسلادھار بارش ہونےکی خبردی گئی،ساون کا پہلا پیر آکر چلا گیا ہے، آج منگل کا دن بھی گزر گیا ہے، تاہنوز کوئی بارش نہیں ہوئی ہے،فضا کچھ ابر آلود رہی مگر ایسا محسوس ہورہا ہے جیسے بارش اٹک گئی ہے اور برسنے کا نام نہیں لے رہی ہے، کہیں ضرورت سے زیادہ اس پیش گوئی پر یقین کو لیکر خدا ناراض تو نہیں ہوگیا ہے، 
موبائل پر تکیہ کرنے والے بھی عاجز آگئے ہیں، بارش کے تعلق سے موبائل ایپ پر روزانہ بارش ہورہی ہے، اس کی مقدار بھی بتلائی جارہی ہے مگر سرزمین پر کچھ بھی نہیں ہے،دھان کی کاشت کو لیکر یہ علاقہ مشہور رہا ہے، آج یہاں خشک سالی ہے،کھیتاں دھوپ میں جل رہی ہیں اور انمیں دراڑیں پڑ رہی ہیں، کسان پریشان حال ہیں ،سیمانچل کایہ نشیبی علاقہ جو سیلاب زدہ کہلاتا ہے آج خشک سالی کا شکارہوگیا ہے،قدرت نےمحکمہ موسمیات کا دعوی بھی خارج کردیاہے اور موبائل ایپ بھی فیل ہوگیا ہے،
اس تعلق ساری پیش گوئیاں بیکار گئی ہیں اور قرآن وحدیث کی بات ہی ہرزمانے میں صادق وغالب آئی ہے، بارش جب آتی ہوئی معلوم ہوتی ہے تو پیش گوئی کردی جاتی ہے، ان مشینوں سے اس وقت بھی یہی ہورہا ہے، مگر کہاں بارش ہونی ہے،کتنی مقدار میں ہونی ہے اور کب ہونی ہے اس کا صحیح علم خدا ہی کو ہے۔
بخاری شریف کی حدیث میں لکھا ہوا ہے کہ بارش کب ہوگی اس کی صحیح خبر اللہ رب العزت ہی جانتا ہے، اللہ کے سواکوئی اس کا حتمی علم نہیں رکھتا ہے،سیٹلائٹ بھی زبان حال سے یہی اعلان کررہا ہے۔
حضرت عبداللہ ابن عمر رضی اللہ عنہما بنی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ یہ پانچ چیزیں غیب کی کنجیاں ہیں جنہیں اللہ کے علاوہ کوئی نہیں رکھتا ہے، ماں کے حمل میں کیا ہے؟آئندہ کل کیا واقع ہونے جارہا ہے، بارش کب ہونے جارہی ہے، زمین کے کس خطہ میں کس کی موت واقع ہونے والی ہےاور قیامت کب قائم ہونے جارہی ہے، (بخاری )
غیب کی صرف یہی پانچ باتیں نہیں ہیں بلکہ غیب  کا سارا علم یہ خدا کے لئے خاص ہے،اہل مکہ کاہنوں کے ذریعہ ان باتوں کو بالخصوص معلوم کیا کرتے اور اس راستے سے خود گمراہ ہوتے اور دوسروں کو بھی گمراہ کیا کرتے تھے،اس لئے بطور خاص اس کا ذکر قرآن وحدیث میں کیا گیا ہے، 
آج ان کاہنوں کی جگہ مشینوں نے لے رکھی ہے، ہم اس کو آخری تحقیق اور آخری بات سمجھنے لگے ہیں اور اس کے ذریعہ گمراہی کے دہانےپر پہونچ رہے ہیں،سب سے سنگین مسئلہ شوشل میڈیا اور اخبارات کے ذریعہ ان امور میں بھی بڑی جرات وجسارت دیکھنے میں آرہی ہے، ساتھ خاص فکر کی اشاعت وترویج بھی کی جارہی ہے اس کا خیال ہمارے ذہن ودماغ نہیں آرہا ہے۔
مسلم شریف کی حدیث میں اس تعلق سے بڑی سخت بات کہی گئی ہے کہ جو یہ کہتا ہے کہ فلاں نچھتر کی وجہ سے بارش ہوئی ہے، ایسا شخص اسی پر ایمان رکھنے والا ہے، اللہ ہماری اور ہماری ایمان کی حفاظت فرمائے، آمین 
آج جب مخلوق پریشان ہےاور علاقہ خشک سالی کا شکار ہے،یہ موقع قرآن وحدیث کے علم کو عام کرنے کا ہے،رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی سنت یہ رہی ہے کہ پریشانی اور مصیبت کی گھڑی  نماز ودعا کے ذریعہ  آپ صلی اللہ علیہ وسلم خدائی مددکےطلب گاراورحق دار ہوئے ہیں، خشک سالی میں آپ نے پانی کے لئے دعائیں بھی کی ہےاور نماز بھی پڑھی ہے، اسی لئے بارش کےلئے پڑھی جانے والی نماز کو نماز استسقاء اور اس کے لئے کی جانے والی دعا کو بھی استسقاء کہتے ہیں، آج نہ ہماری زندگی میں یہ نماز استسقاء ہے اور نہ ہی اس کے خاص دعا کا اھتمام ہے، بخاری شریف کی حدیث میں جمعہ کےدن خطبہ میں بارش کی دعا کی تعلیم کی گئی ہے،اس جانب ہمارے ائمہ کرام کو متوجہ کرنے کی بھی ضرورت ہے، اپنے گناہوں سے ہم توبہ کریں، صدقہ کا خاص اھتمام کریں،اور اس دعا کو پڑھتے رہیں، اللهم اسقنا غيثا مغيثا، مريءا مريعا،نافعاغيرضار،عاجلاغيراجل (ابوداؤد )
ترجمہ:ہمیں بھرپور،خوشگوار، شادابی لانے والی،نفع بخش غیر نقصان دہ، جلدی نہ کہ تاخیر والی بارش عطا فرما،( آمین )

ہمایوں اقبال ندوی، ارریہ 
۱۹/جولائی ۲۰۲۲ء

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...