اتوار, اگست 01, 2021
آسان_ومسنون_نکاح_کی_عملی_تحریک!تاثرات:محمداطہرالقاسمی۔۔ جنرل سکریٹریجمعیت علماء ارریہ بہار۔یکم اگست 2021

جالے۔ 2 اگست کو وزیر اعلیٰ نتیش کمار کی کشیشوراستھان آمد کو لیکر ایس

نئی دہلی: لداخ میں فلم کی شوٹنگ ختم کرنے کے بعد عامر خان (Aamir Khan) اور کرن راو (Kiran Rao) سری نگر پہنچے تھے۔ ان کے ساتھ ان کا بیٹا آزاد راو خان (Azaad Rao Khan) بھی تھا۔ انہوں نے جموں وکمشیر کے لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا (Lt Gov
لیفٹیننٹ گورنر منوج سنہا نے اپنے ٹوئٹر میں لکھا، 'آج مشہور فلم اداکار عامر خان اور کرن راو سے ملاقات ہوئی۔ ہم نے جموں وکشمیر کی نئی فلم پالیسی پر تبادلہ خیال کیا ہے، جو جلد ہی سامنے آئے گی۔ یہ تبادلہ خیال بالی ووڈ میں جموں وکشمیر کے وقار کو پھر سے بلند کرنے سے متعلق تھی۔ ساتھ میں فلم شوٹنگ کے لحاظ سے اسے پسندیدہ لوکیشن بنانے پر بھی بات ہوئی تھی۔
(تصویر کریڈٹ: Twitter@OfficeOfLGJandK)عامر خان اور کرن راو نے سری نگر کے ڈپٹی کمشنر محمد اعجاز احمد کے ساتھ بھی ملاقات کی۔ سوشل میڈیا پر عامر خان اور ان کی سابق اہلیہ کی تصاویر وائرل ہو رہی ہیں۔ تصاویر سے ظاہر ہے کہ اس ملاقات میں ان کا بیٹا آزاد راو خان بھی موجود تھا۔ واضح رہے کہ عامر خان اور کرن راو الگ ہوچکے ہیں۔ انہوں نے سوشل میڈیا پر ایک مشترکہ بیان جاری کے اس کی تصدیق کی تھی۔ انہوں نے اپنی 15 سال پرانی شادی کو ختم کرنے کا اعلان کیا تھا۔ حالانکہ، وہ بیٹے آزاد راو خان کے کو پیرنٹس (مشترکہ والدین) بنے رہیں گے۔
(تصویر کریڈٹ: Instagram@__aamirkhann__)
(تصویر کریڈٹ: Instagram@__aamirkhann__)

(تصویر کریڈٹ: Instagram@__aamirkhann__)
میڈیا رپورٹس کے مطابق، فلم 'لال سنگھ چڈھا' کی تعمیر وائیکام 18 موشن پکچرس اور عامر خان پروڈکشنس کے بینر تلے ہو رہا ہے۔ یہ فلم ٹام ہینکس کی کلاسک فلم 'فاریسٹ گنپ' کی آفیشیل ہندی ریمیک ہے۔ فلم کی اسکرپٹ اداکار-رائٹر اتل کلکرنی نے لکھی ہے۔ یہ فلم اسی سال کرسمس تیوہار کے آس پاس ریلیز ہونے والی ہے۔

ملک میں جب سے بھگوا طاقتوں کو اقتدار کی باگ ڈور ملی ہے تب سے ہی گھر واپسی، لو جہاد
ملک میں جب سے بھگوا طاقتوں کو اقتدار کی باگ ڈور ملی ہے تب سے ہی گھر واپسی، لو جہاد، ہندوستان کے مسلم دراصل ہندو ہیں سبھی کا ڈی این اے ایک ہے وغیرہ کے شوشے چھوڑ کر خاص کمیونٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ایک طرف پوری پلاننگ کے ساتھ خاندان کے خاندان کو ہندو بنانے کا عمل جاری ہے تو وہیں دوسری جانب مسلم لڑکیوں کو محبت کے جال میں پھنسا کر ان کو اسلام سے پھیرنے کا سلسلہ زور پکڑنے لگا ہے۔ مسلم نوجوانوں کو لو جہاد کی آڑ میں پکڑا جارہا ہے اور مسلم اعلی تعلیم یافتہ اور معروف شخصیتوں کو ہندو لڑکیوں کی محبت میں پھنساکر ان کا دین دھرم خراب کیا جارہا ہے۔ ہندوستان میں ایسا پہلے سے ہی ہوتا آرہا تھا؛ لیکن ۲۰۱۴ کے بعد اس میں شدت آگئی ہے۔ بھگوائیوں کے لوٹرپ کا نشانہ بننے والی مسلم لڑکیوں کی زندگی ہی اگر عبرت کے لیے پیش کی جائے تو یہ کافی ہے؛ لیکن عشق و محبت کے جال میں پھنسی، بنیادی دینی تعلیم سے دور دوشیزاؤں کو یہ سمجھ میں نہیں آتا؛ لیکن جب خود پر بیتتی ہے تو جب تک وقت گزر چکا ہوتا ہے۔ حال میں ارتداد کے واقعات اتنی تیزی اور شدت سے بڑھتے جارہے ہیں کہ اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو مسلمانوں کو مستقبل میں انتہائی تکلیف دہ مراحل سے گزرنا پڑے گا۔ بھگوائی ہر محاذ پر سرگرم ہیں؛ لیکن ہم مسلمان صرف ایک دوسرے کو کافر ایک دوسرے پر طعنہ زنی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور ایک دوسرے کو نااہل ثابت کرنے میں لگے ہیں۔ بھگوائیوں کا حوصلہ اتنا بڑھا ہوا ہے کہ وہ ٹرینوں سے مسلم دوشیزاوں کو اغوا کررہے ہیں، ان کے ساتھ آگے کیا ہوتا ہوگا یہ سوچ کر ذہن کانپ جاتا ہے۔ بھگوائی مرد ہی نہیں عورتیں بھی میدان میں نکلی ہوئی ہیں اور مسلم خواتین کو اپنی دوستی کے سہارے ان کی عصمت و عفت تار تار کرکے انہیں بے دست و پاکررہی ہیں۔ گزشتہ روز ایک واقعہ ہوا کہ ایک خاتون نے اپنی مسلم سہیلی کو اپنے گھر مدعو کرکے مشروب پینے کو دیا، جس میں نشہ آور چیز تھی، وہ مشروب پیتے ہی بے ہوش ہوگئی، اس کے بعد اس خاتون نے مسلم خاتون کی اپنے بیٹے اور اس کے دوستوں سے عصمت دری کروائی۔ اللہ کی پناہ۔۔۔۔ان سب واقعات سے دل رنجور ہے، دل دہل جاتا ہے، آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں کچھ ایسے بھی واقعات گردش کررہے ہیں کہ 'غیر مسلم لڑکے بے غیرت مسلم دلالوں کو پیسے دے کر غریب مسلم لڑکیوں سے ان کے اہل خانہ کو دھوکہ میں رکھ کر شادی کر رہے ہیں'۔ بلکہ ایسی بھی خبریں ہیں کہ ان بھگوائیوں کو مسلم لڑکیوں سے شادی کرنے پر لاکھوں کا انعام دیاجاتا ہے اور ان کے رہن سہن کا تنظیمیں خرچ بھی برداشت کرتی ہیں۔
ایک طرف تو وہ مکمل تیاری میں ہیں اور دوسری طرف ہم بے غیرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خواب غفلت میں مدہوش ہیں۔ تکلیف دہ امر یہ ہے کہ ہم مسلمانوں کی اکثریت یہ سوچ کر ان واقعات کو بھلاکر آگے نکل جاتی ہے کہ ہماری بچیاں ایسا نہیں کرسکتی ہیں، ہماری بچیاں بھاگ کر شادی نہیں کرسکتیں، ہماری بچیاں ہندو لڑکوں کی محبت میں گرفتار نہیں ہوسکتیں۔ اتنا بتادوں کہ جو لڑکیاں گرفتار ہوئی ہیں ان کے والدین بھی کبھی ایسا ہی سوچتے رہے ہوں گے؛ لیکن آج ان جو پر بیت رہی ہے اسے ہم نظر انداز کررہے ہیں اور سبق نہیں لے رہے۔ میں اس سے پہلے بھی کئی مضامین اس سلسلے میں لکھ چکا ہوں جب تکلیف کا احساس اور حالیہ واقعات پر نظر پڑتی ہے تو پھر لکھنے کو مجبور ہوجاتا ہوں کہ شاید کسی لڑکی کے والدین کو سمجھ میں آجائے، کسی مسلم دوشیزہ کی سمجھ میں آجائے کہ وہ کیا کررہی ہے اور کہاں جارہی ہے، محبت کے نام پر اپنے دین حنیف سے رشتہ توڑ رہی ہے اور والدین تعلیم کے نام پر اپنی بیٹیوں کو آزاد چھوڑ رہے ہیں، ان کی کوئی گرفت نہیں کرتے؛ لیکن جب معاملہ حد سے بڑھ جاتا ہے تو خون کے آنسو روتے ہیں۔
۲۰۱۴ کے بعد ہی بھگوا تنظیموں نے اعلان کیا تھا اور ایک حد مقرر کی تھی وہ حد صرف یوپی کی تھی کہ ہم اتنی تعداد میں مسلم لڑکیوں کو بہو بنائیں گی وہ حد کب کی پوری ہوچکی ہے اور صرف یوپی ہی نہیں بہار، بنگال، جھارکھنڈ، گجرات و مہاراشٹر سمیت پورے ملک میں اب ارتداد کی لہر ہے، بڑی تعداد میں مسلم لڑکیاں ہندو بن رہی ہیں، بڑی تعداد میں گھر اجڑ رہے ہیں کنواری لڑکیوں کے ساتھ ساتھ شادی شدہ مسلم خواتین بھی اپنے شوہر کے ساتھ بے وفائی کرتے ہوئے دامن کفر میں جارہی ہیں۔ ہم ان سب واقعات کے لیے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتے، کسی تنظیم کو لعن طعن نہیں کرتے، نہ جدید تعلیم کا اسے شاخسانہ قرار دیتے ہیں؛ لیکن یہ اپیل ضرور کرتے ہیں کہ خدارا جلد اس ضمن میں سوچیں اپنی بچیوں کو بچائیں۔۔۔۔خدارا جلد اس پر قابو پائیں اور ان کو ارتداد سے محفوظ رکھیں؛ ورنہ اس تاریک دن کے لیے تیار رہیں جب آپ کی بیٹیاں بڑی تعداد میں کافر بچوں کو جنم دیں گی اور وہ بچے کفر کا دامن تھامے آپ سے اشتعال انگیزی کرتے ہوئے کہیں آپ کی لنچنگ کررہے ہوں گے، کہیں آپ کی بچی ہوئی لڑکیوں کی عصمت دری، تو کہیں ٹرین سے اغوا کرکے اسے نشانہ بنا رہے ہوں گے۔ اب بھی وقت ہے ملی تنظیمیں، والدین اور خود ہر مسلمان اس پر غور کرے اور اس کے سدد باب کے لیے تال میل کے ساتھ انتہائی منظم طور پر اس آندھی کو روکنے کی ہم سب کوشش کریں، اللہ ہماری ماؤں، بہنوں کی عصمت و عفت کی حفاظت فرمائے اور انہیں ارتداد سے بچائے رکھے۔۔۔آمین
نازش ہما قاسمی
ملک میں جب سے بھگوا طاقتوں کو اقتدار کی باگ ڈور ملی ہے تب سے ہی گھر واپسی، لو جہاد، ہندوستان کے مسلم دراصل ہندو ہیں سبھی کا ڈی این اے ایک ہے وغیرہ کے شوشے چھوڑ کر خاص کمیونٹی کو نشانہ بنایا جارہا ہے، ایک طرف پوری پلاننگ کے ساتھ خاندان کے خاندان کو ہندو بنانے کا عمل جاری ہے تو وہیں دوسری جانب مسلم لڑکیوں کو محبت کے جال میں پھنسا کر ان کو اسلام سے پھیرنے کا سلسلہ زور پکڑنے لگا ہے۔ مسلم نوجوانوں کو لو جہاد کی آڑ میں پکڑا جارہا ہے اور مسلم اعلی تعلیم یافتہ اور معروف شخصیتوں کو ہندو لڑکیوں کی محبت میں پھنساکر ان کا دین دھرم خراب کیا جارہا ہے۔ ہندوستان میں ایسا پہلے سے ہی ہوتا آرہا تھا؛ لیکن ۲۰۱۴ کے بعد اس میں شدت آگئی ہے۔ بھگوائیوں کے لوٹرپ کا نشانہ بننے والی مسلم لڑکیوں کی زندگی ہی اگر عبرت کے لیے پیش کی جائے تو یہ کافی ہے؛ لیکن عشق و محبت کے جال میں پھنسی، بنیادی دینی تعلیم سے دور دوشیزاؤں کو یہ سمجھ میں نہیں آتا؛ لیکن جب خود پر بیتتی ہے تو جب تک وقت گزر چکا ہوتا ہے۔ حال میں ارتداد کے واقعات اتنی تیزی اور شدت سے بڑھتے جارہے ہیں کہ اگر اس پر قابو نہ پایا گیا تو مسلمانوں کو مستقبل میں انتہائی تکلیف دہ مراحل سے گزرنا پڑے گا۔ بھگوائی ہر محاذ پر سرگرم ہیں؛ لیکن ہم مسلمان صرف ایک دوسرے کو کافر ایک دوسرے پر طعنہ زنی ایک دوسرے کو نیچا دکھانے اور ایک دوسرے کو نااہل ثابت کرنے میں لگے ہیں۔ بھگوائیوں کا حوصلہ اتنا بڑھا ہوا ہے کہ وہ ٹرینوں سے مسلم دوشیزاوں کو اغوا کررہے ہیں، ان کے ساتھ آگے کیا ہوتا ہوگا یہ سوچ کر ذہن کانپ جاتا ہے۔ بھگوائی مرد ہی نہیں عورتیں بھی میدان میں نکلی ہوئی ہیں اور مسلم خواتین کو اپنی دوستی کے سہارے ان کی عصمت و عفت تار تار کرکے انہیں بے دست و پاکررہی ہیں۔ گزشتہ روز ایک واقعہ ہوا کہ ایک خاتون نے اپنی مسلم سہیلی کو اپنے گھر مدعو کرکے مشروب پینے کو دیا، جس میں نشہ آور چیز تھی، وہ مشروب پیتے ہی بے ہوش ہوگئی، اس کے بعد اس خاتون نے مسلم خاتون کی اپنے بیٹے اور اس کے دوستوں سے عصمت دری کروائی۔ اللہ کی پناہ۔۔۔۔ان سب واقعات سے دل رنجور ہے، دل دہل جاتا ہے، آنکھیں اشکبار ہوجاتی ہیں کچھ ایسے بھی واقعات گردش کررہے ہیں کہ 'غیر مسلم لڑکے بے غیرت مسلم دلالوں کو پیسے دے کر غریب مسلم لڑکیوں سے ان کے اہل خانہ کو دھوکہ میں رکھ کر شادی کر رہے ہیں'۔ بلکہ ایسی بھی خبریں ہیں کہ ان بھگوائیوں کو مسلم لڑکیوں سے شادی کرنے پر لاکھوں کا انعام دیاجاتا ہے اور ان کے رہن سہن کا تنظیمیں خرچ بھی برداشت کرتی ہیں۔
ایک طرف تو وہ مکمل تیاری میں ہیں اور دوسری طرف ہم بے غیرتی کا مظاہرہ کرتے ہوئے خواب غفلت میں مدہوش ہیں۔ تکلیف دہ امر یہ ہے کہ ہم مسلمانوں کی اکثریت یہ سوچ کر ان واقعات کو بھلاکر آگے نکل جاتی ہے کہ ہماری بچیاں ایسا نہیں کرسکتی ہیں، ہماری بچیاں بھاگ کر شادی نہیں کرسکتیں، ہماری بچیاں ہندو لڑکوں کی محبت میں گرفتار نہیں ہوسکتیں۔ اتنا بتادوں کہ جو لڑکیاں گرفتار ہوئی ہیں ان کے والدین بھی کبھی ایسا ہی سوچتے رہے ہوں گے؛ لیکن آج ان جو پر بیت رہی ہے اسے ہم نظر انداز کررہے ہیں اور سبق نہیں لے رہے۔ میں اس سے پہلے بھی کئی مضامین اس سلسلے میں لکھ چکا ہوں جب تکلیف کا احساس اور حالیہ واقعات پر نظر پڑتی ہے تو پھر لکھنے کو مجبور ہوجاتا ہوں کہ شاید کسی لڑکی کے والدین کو سمجھ میں آجائے، کسی مسلم دوشیزہ کی سمجھ میں آجائے کہ وہ کیا کررہی ہے اور کہاں جارہی ہے، محبت کے نام پر اپنے دین حنیف سے رشتہ توڑ رہی ہے اور والدین تعلیم کے نام پر اپنی بیٹیوں کو آزاد چھوڑ رہے ہیں، ان کی کوئی گرفت نہیں کرتے؛ لیکن جب معاملہ حد سے بڑھ جاتا ہے تو خون کے آنسو روتے ہیں۔
۲۰۱۴ کے بعد ہی بھگوا تنظیموں نے اعلان کیا تھا اور ایک حد مقرر کی تھی وہ حد صرف یوپی کی تھی کہ ہم اتنی تعداد میں مسلم لڑکیوں کو بہو بنائیں گی وہ حد کب کی پوری ہوچکی ہے اور صرف یوپی ہی نہیں بہار، بنگال، جھارکھنڈ، گجرات و مہاراشٹر سمیت پورے ملک میں اب ارتداد کی لہر ہے، بڑی تعداد میں مسلم لڑکیاں ہندو بن رہی ہیں، بڑی تعداد میں گھر اجڑ رہے ہیں کنواری لڑکیوں کے ساتھ ساتھ شادی شدہ مسلم خواتین بھی اپنے شوہر کے ساتھ بے وفائی کرتے ہوئے دامن کفر میں جارہی ہیں۔ ہم ان سب واقعات کے لیے کسی کو ذمہ دار نہیں ٹھہراتے، کسی تنظیم کو لعن طعن نہیں کرتے، نہ جدید تعلیم کا اسے شاخسانہ قرار دیتے ہیں؛ لیکن یہ اپیل ضرور کرتے ہیں کہ خدارا جلد اس ضمن میں سوچیں اپنی بچیوں کو بچائیں۔۔۔۔خدارا جلد اس پر قابو پائیں اور ان کو ارتداد سے محفوظ رکھیں؛ ورنہ اس تاریک دن کے لیے تیار رہیں جب آپ کی بیٹیاں بڑی تعداد میں کافر بچوں کو جنم دیں گی اور وہ بچے کفر کا دامن تھامے آپ سے اشتعال انگیزی کرتے ہوئے کہیں آپ کی لنچنگ کررہے ہوں گے، کہیں آپ کی بچی ہوئی لڑکیوں کی عصمت دری، تو کہیں ٹرین سے اغوا کرکے اسے نشانہ بنا رہے ہوں گے۔ اب بھی وقت ہے ملی تنظیمیں، والدین اور خود ہر مسلمان اس پر غور کرے اور اس کے سدد باب کے لیے تال میل کے ساتھ انتہائی منظم طور پر اس آندھی کو روکنے کی ہم سب کوشش کریں، اللہ ہماری ماؤں، بہنوں کی عصمت و عفت کی حفاظت فرمائے اور انہیں ارتداد سے بچائے رکھے۔۔۔آمین

عادل آباد سے ایک 35 سالہ نوجوان 31 جولائی 2021 بروز ہفتہ سے لاپتہ ہے
(اردو اخبار دنیا)عادل آباد _ عادل آباد سے ایک 35 سالہ نوجوان 31 جولائی 2021 بروز ہفتہ سے لاپتہ ہے۔افراد خاندان کی اطلاعات کے مطابق شہر مستقر عادل آباد کے محلہ پنجہ شاہ سے تعلق رکھنے والا 35 سالہ سہیل خان نامی نوجوان 31 جولائی 2021 ہفتہ کی صبح سے لاپتہ بتایا گیا ہے۔ہفتہ کی صبح اہلیہ کو کسی کام سے باہر جانے کی اطلاع دیکر روانہ ہوا تھا۔تاہم ہفتہ اور اتوار دو دن کا عرصہ گزرنے کے بعد بھی گھر واپس نہیں لوٹا۔پیشہ سے ہیرو ہونڈا شوروم میں اکاؤنٹنٹ کی حیثیت سے خدمات انجام دیتا ہے۔فون بھی بند بتایا جارہا ہے۔اچانک شادی شدہ نوجوانوں کے لاپتہ ہونے سے افراد خاندان صدمے میں ہے۔اور گمشدہ نوجوان کو تلاش کرنے کی کوشش میں لگے ہوئے ہیں۔افراد خاندان نے عوام سے گمشدہ شخص نظر آنے پر درج ذیل فون نمبرات پر اطلاع دینے کی اپیل کی ہے۔7036764286/9985663432

نئی دہلی:جیساکہ بھارت اگست کے مہینے کے لیے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل

لکھنو: سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر و سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں آئینی اداروں کی معتبریت کو ختم کیا جا رہا ہے۔
(اردو اخبار دنیا)لکھنو: سماج وادی پارٹی (ایس پی) کے صدر و سابق وزیر اعلی اکھلیش یادو نے کہا کہ بی جے پی حکومت میں آئینی اداروں کی معتبریت کو ختم کیا جا رہا ہے۔ انہوں نے کہا کہ بی جے پی نے اقتدار کی طاقت پر سرکاری مشنری کو اپنا انتخابی ایجنڈا بنا لیا ہے۔ عوامی منڈیٹ کا غلط استعمال کر کے اس نے جمہوریت کی شفافیت کو مشتبہ کردیا ہے۔ سال 2022 کا یو پی اسمبلی انتخاب ملک کو بچانے کا ہے۔ آئینی اداروں پر ہو رہے حملوں سے گہری ناامید پھیل رہی ہے۔ ان حالات میں عوام کا اعتماد سماج وادی پارٹی پر بڑھ رہا ہے۔
کسانوں سے پنگا کہیں مہنگا نہ پڑ جائے یوگی جی!...سہیل انجم
اکھلیش یادو نے کہا کہ حکومت پبلک شیم اور بھروسے سے چلتی ہے۔ منتخب حکومتوں کو جواب دہ ہونا چاہئے۔ لیکن بی جے پی حکومت اس ذمہ داری سے بچنے کی کوشش کرتی ہے۔ حکومت کی ذمہ داری کے تئیں اس کی مایوسی جگ ظاہر ہے۔ اچھے دن کے نام پر عوام کو گمراہ کرنا ہی بی جے پی کی پالیسی ہے۔
انہوں نے کہا کہ سرکاری ایجنسیوں کا غلط استعمال کر کے اپوزیشن لیڈروں کو رسوا کرنے کی سازش بی جے پی حکومت کے اشارے پر لگاتار کی جا رہی ہے۔ حال ہی میں ختم ہوئے پنچایت انتخابات میں پولیس۔ انتظامیہ کے ذریعہ جس طرح کی ہراسانی ہوئی ہے وہ جمہوریت کے لئے خطرہ ہے۔ انتخابی عمل میں الیکشن کمیشن کا کردار حکومت کی ہاں میں ہاں ملانے تک محدود ہوتا جا رہا ہے جو کہ غیر مناسب ہے۔
جمعیۃ بلاتفریق مذہب و ملت مہاراشٹر سیلاب متاثرین کے ساتھ ہے: مولانا ارشد مدنی
ایس پی سربراہ نے کہا کہ سیاست کی پاکیزگی کو بی جے پی نے متاثر کیا ہے۔ سماج وادی پارٹی تحریک نے ہمیشہ ناانصافی کے خلاف ڈٹ کر مورچہ لیا ہے۔ سماج کے آخری میدان میں کھڑے شخص کی نمائندگی اور حقوق دلانے میں سماج وادی سب سے آگے ہے۔ ملک اور ریاست میں آمر شاہی طاقتوں کو کمزور کرنے کے لئے سماج وادی پالیسیاں ہی کارگر ہیں۔ ایسے میں ان کی پارٹی کو مضبوط کر کے ہی ریاست میں خوشحالی اور ترقی لائی جاسکتی ہے

امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ پر یہ پہلی کتاب ہے جو بحمد اللہ مکمل ہوئی
امیر شریعت سید عطاء اللہ شاہ بخاری رحمۃ اللہ علیہ پر یہ پہلی کتاب ہے جو بحمد اللہ مکمل ہوئی۔ شاہ جی کے افکار، کردار اور ان کی سحرانگیز شخصیت نے جتنا متاثر کیا کم ہی کسی نے کیا ہوگا۔شاہ جی کی شخصیت میں عجیب طرح کی سحرانگیزی ہے، نظریات میں تحریک،کردار و گفتار،فکر و عمل میں حساسیت،معنویت اور جذبات میں بلا کا تلاطم ہے، احساسات میں خلوص و صداقت ہے، فقر و درویشی میں وہ بے نیازی ہے جو بڑے بڑے اساطین و سلاطین کو بھی کم نصیب ہوتی ہے۔
بظاہر ایسا لگتا ہے کہ 'شاہ جی کا اصل میدان خطابت ہے'۔ان کی خطابت جوش و جذبہ،صداقت سے معمور لہجہ،سرمایہ ملت کی نگہبانی کا ولولہ انگیز عزم،ملت اسلامیہ کے شاندار ماضی سے موازنے کی صورت، حال کی رائگانی کا غم،اور اس کے ساتھ ملت اسلامیہ کے مستقبل کی تعمیر کی فکر،کے بنیادی اوصاف علاوہ دیگر ایسے انوکھے عناصر سے معمور ہے جن کی بنا پر انہیں برصغیر کے خطابت کے ائمہ اربعہ میں ایک شمار کیا گیا ہے،شاہ جی کی خطیبانہ شان کی انفرادیت پر قدرے تفصیلی بحث اس کتاب میں شامل ہے۔لیکن حق یہ ہیکہ شاہ جی کی زمینی سطح پر کی جانے والی جد و جہد،اور عملی سرگرمیاں جو ان کی پوری عمر کے دوتہائی حصے پر محیط ہیں،اس امر کی نفی کرتی ہیں کہ شاہ جی نے خطابت کو اصل میدان بنایا تھا۔
شاہ جی سراپا تحریکی شخصیت کے مالک تھے، اس لئے انگریزی حکومت کی نگاہوں میں کھٹکتے رہے۔ "مجلسِ احرار اسلام" کا قیام اور اہل مجلس کی دینی،سماجی،اورسیاسی خدمات ایک ایسا مستقل عنوان ہے جس پر تفصیل سے باقاعدگی کے ساتھ مطالعہ ناگزیر ہے۔ شاہ جی کے ان گنت کارنامے ہیں۔ ان کے کارناموں میں بڑا کارنامہ"فتنہ مرزائیت" کی سرکوبی کو قرار دیا جاسکتا ہے،جس میں یقیناً ان کی تحریک کا حصہ بہت نمایاں ہے۔ ایسا فتنہ جو ملت اسلامیہ کی بچی کھچی "روح" پر موت کے مہیب سایے کی طرح منڈلا رہا تھا،اور قریب تھا کہ بہت سے علاقے خصوصاً کشمیر پر سایہ فگن ہوکر وہاں کی ایمانی فضا کو الحاد و انکار نبوت کی گھٹا ٹوپ تاریکیوں میں ڈبو لیتا، مگر شاہ جی کی بروقت کاروائیوں نے مرزائی دسیسہ کاریوں کا پردہ چاک کیا۔ کتاب میں اس پر تفصیلی بحث موجود ہے،قادیانیت کے سلسلے میں شاہ جی کی مساعی کو مصنف نے اس قدر تفصیل کے ساتھ لکھا ہے کہ دوران قراءت بسا اوقات اس کتاب پر رد قادیانیت کے طویل لٹریچر کا گمان ہونے لگتا ہے،اور اندیشہ ہوتا ہے کہ قاری کہیں کتاب کے مطالعے سے اکتا جائے، یا اس بحث کو چھوڑ کر گزر جائے۔
شاہ جی کے دیگر بہت سے کارناموں میں ایک نمایاں کارنامہ یہ تھا کہ وہ انگریزی حکومت کے بے باک کھلے دشمن تھے،اسی کا نتیجہ تھا کہ کلکتہ سے پنجاب تک اس حکومت کی بدنیتی، اہل ملک کے تئیں اس حکومت کے ناپاک عزائم،اور ملت اسلامیہ پر اس کے تباہ کن اثرات و نتائج، کو ایسے ولولہ انگیز پیرائے میں بیان کرتے رہے کہ کیا ہندو کیا مسلمان، ہندوستان کا بچہ بچہ انگریزوں سے نفرت کرنے لگا، ان کے خطابات نے انگریزی حکومت کو ظالم سفاک اور غاصب باور کرانے، ان کے خلاف ملک بھر میں احتجاج، مزاحمت اور نفرت کی آگ لگانے میں بہت اہم کردار ادا کیا،انہی سرگرمیوں کا نتیجہ تھا کہ شاہ جی متعدد بار ملک کے مختلف زندانوں میں نظر بند کیے گئے،عمر کا ایک معتد بہ حصہ انہوں نے جیلوں میں سزا کاٹتے ہوئے گزارا۔شاہ جی کے زنداں میں کاٹے ہوئے شب و روز کے احوال بھی بڑی دل چسپی کے حامل ہیں، کتاب میں یہ روئیداد بھی مختصراً شامل ہے۔
شاہ جی کی سیاسی زندگی کے بھی مختلف ادوار اور متنوع پس منظر ہیں،خلافت تحریک میں انکی حصّہ داری،کانگریس سے ان کے تعلق کی ابتدا،کانگریس سے اختلاف کی بنیاد،مسلم لیگ اور شاہ جی کے درمیان نسبت،لیگ کی مخالفت کے اسباب،مجلس احرار کا قیام ،شاہ جی کے احباب کی مجلس سے علیحدگی کے اسباب، مجلس کی سیاسی سرگرمیاں،نیز ان عوامل کا تجزیہ جن کے پیش نظر مجلس اپنا سیاسی وقار و حیثیت کھو بیٹھی،مجلس کے تئیں اپنوں کے ناعاقبت اندیشانہ رویے اور غیروں کی بداندیشیاں،ان سب چیزوں پر مصنف نے بہت عالمانہ تبصرہ فرمایاہے،جس سے ایک طرف شاہ جی کی "مجلسِ احرار" کی ایک واضح حیثیت متعین ہوتی ہے،اور اس کی متوازن تصویر ابھر کر سامنے آتی ہے،وہیں تحریک اور شاہ جی کے تئیں بے جا مبالغہ آمیز تعریفوں کی قلعی کھلتی ہے،ساتھ ہی مجلسِ احرار اور شاہ جی پر لگے الزامات کی تردید بھی ہوتی ہے،مصنف نے محققانہ بالغ نظری اورمجتہدانہ بصیرت سے معاملات کو دیکھنے کی کوشش کی ہے،وہ کسی دوسرے کی رائے نقل کرنے یا مستعار زاویہ نگاہ سے واقعات کو دیکھنے کے بجائے اپنے منفرد زاویے سے اس طرح دیکھتے اور تجزیہ کرتے ہیں کہ قاری کا ذہن اصل حقائق تک بآسانی پہنچ جاتا ہے۔
غرض شاہ جی کی شخصیت کے بے شمار گوشے ہیں اور خوبی یہ کہ ہر گوشہ ایسا متاثر کن ہے کہ ایک دنیا اس پر مرمٹنے کو تیار ہے،اس پر مستزادشورش کاشمیری کے قلم نے کہانی کا لطف دوبالا کردیا ہے،شورشں کاشمیری کی یہ قلمی کاوش اس لئے بھی اہم ہے انہوں نے شاہ جی کی مصاحبت میں جو قیمتی وقت گزار کر ان کی شخصیت کے مختلف گوشوں کو جس طرح دیکھا، انہیں بے کم و کاست بیان کرنے میں کوئی کسر نہیں چھوڑی۔ گویا شورش کاشمیری،کی حیثیت لب دریا کھڑے ہوکر ساحل کا نظارہ کرنے والے مصور کی نہیں،جو اندرون دریا برپا ہونے والی قیامت خیز طغیانی و تلاطم کی تصویر کشی کرنے کی ناکام کوشش کرتا ہے،بلکہ ان کا مقام خود اس کاروان عزیمت کے راہ روؤں میں نمایاں کردار کے حامل ایک کفن بردوش راہی کا ہے،جو پیش آمدہ احوال و وقائع کا چشم دید ہوتا ہے، ان کی یہ قلمی کاوش اس لئے بھی بہت معتبر ہے کہ اس کا تعلق ایسی شخصیت سے ہے جس سے برصغیر کی عظیم تاریخ وابستہ ہے۔
اہم ترین نوٹ: بڑی ناسپاسی ہوگی اگر سرحد پار کے باصلاحیت و محترک رفیق، نوراللہ فارانی کا تذکرہ نہ کیا جائے جو شاہ جی پر لکھنے پڑھنے والے "ماہرین" میں اولین صف میں شامل ہیں،انہوں نے شاہ جی کی شخصیت کے مختلف گوشوں پر لکھا ہے اور حق ادا کردیا ہے،اس کے لیے وہ بجا طور پر خراج تحسین کے مستحق ہیں ۔ مجھے اس کتاب کے مطالعے کی تحریک انہی سے ہوئی۔فجزاہ اللہ خیر الجزاء۔

ٹوکیو ، یکم اگست ۔ ہندوستانی مکے باز ستیش کمار مردوں کے سپر ہیوی ویٹ (91 کلوگرام) زمرے

ممبئی، ،۱؍اگست- بھارتی گلوکار، میوزک ڈائریکٹر اور اداکار سونو نگم جو کہ 'انڈین

میری بہنوں آپ اس سازش کو کیوں نہیں سمجھ رہی ہیں، یہ مسلم لڑکیوں کی زندگی برباد کرنے کی منصوبہ بند سازش ہے

لکھنؤ:مرکزی وزیر داخلہ امت شاہ نے اترپردیش میں آئندہ اسمبلی انتخابات میں بی جے پی کے سادہ اکثریت کے ساتھ دوبارہ اقتدار حاصل کرنے کا دعویٰ کرتے ہوئے کہا کہ مرکز کی اسکیمات کے نفاذ میں
انہوں نے اپنے حریفوں کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اترپردیش میں جن لوگوں کو حکومت بنانے کے سپنے آرہے ہیں انہیں معلوم ہونا چاہئے کہ بی جے پی کسی ایک خاص ذات، خاندان،برادری کے لئے کام نہیں کرتی ہے بلکہ آخری پائیدان پر کھڑے غریب سے غریب تر آدمی کے لئے کام کرتی ہے۔انسٹی ٹیوٹ کے بارے میں بات کرتیہوئے وزیر داخلہ نے کہا کہ یہ انسٹی ٹیوٹ گجرات کے گاندھی نگر میں واقع فورنسک انسٹی ٹیوٹ سے ملحق ہوگا۔
مسٹر شاہ نے کہا کہ ریاستی راجدھانی میں بننے والے اس فورنسک انسٹی ٹیوٹ سے نہ صرف نوجوانوں کے لئے روزگار کے مواقع پید ا ہونگے بلکہ اس سے بہتر نظم ونسق کے قیام میں مکمل تعاون ملے گا۔یوپی اسٹیٹ فارنسک سائنس انسٹی ٹیوٹ جدید سہولیات اور ٹیکنالوجی کے ساتھ کرائم انوسٹی گیشن کا سائنٹفک سنٹر ہوگا۔یہ انسٹی ٹیوٹ فورنسک سائنس،سول اور کرائم لا کے شعبے میں ریسورس سنٹر کی طرح کام کرے گا۔
اس انسٹی ٹیوٹ کے قیام سے مجرمانہ معاملات میں سزا کی شرح میں اضافہ ہوگا کیونکہ اس ضمن میں انوسٹی گیشن مزید پروفیشنل اور سائنٹفک ہوگا جس سے کرائم ریٹ میں خود بخود گراوٹ آئے گی۔انہوں نے کہا کہ گزرتے دنوں میں پولیسنگ میں کافی تبدیلی آئی ہے۔پولیس ٹیم کو بہتر ٹریننگ اور ہمیں شفاف انوسٹی گیشن کے لئے اسپیشل افرادی قوت کی ضرورت ہے۔قابل ذکر ہے کہ راجدھانی کی سروجنی نگر علاقے میں 50ایکڑ زمین پر بننے والے یوپی اسٹیٹ فارنسک سائنس انسٹی ٹیوٹ جدید سہولیات اور ٹیکنالوجی کے ساتھ کرائم انوسٹی گیشن کا سائنٹفک سنٹر ہوگا۔یہ انسٹی ٹیوٹ فورنسک سائنس،سول اور کرائم لا کے شعبے میں ریسورس سنٹر کی طرح کام کرے گا۔
انسٹی ٹیوٹ نہ صرف یہ کہ کرائم میں تفتیش میں معاونت فراہم کرے گا بلکہ تعلیم اور روزگار کے لئے ریاست کے نوجوانوں کو بہتر مواقع فراہم کرے گا۔سینئر پولیس افسر کی قیادت میں چلنے والے اس انسٹی ٹیوٹ میں سائنس اور آئی ٹی کے طلبہ مختلف قسم کے کورس کرسکیں گے۔انسٹی ٹیوٹ میں فورنسک لیب میں کام کرنے والے فورنسک سائنسدانوں اور پولیس کی ٹریننگ بھی دی جائے گی۔اور ایسے پروفیشنل کو تیار کیا جائے گا جو کرائم کی گتھی کو جلد از جلد سلجھا سکیں ۔

آج یعنی1/اگست 2021 سے بینک صارفین کو اپنی تنخواہ یا پنشن کے کریڈٹ ہونے یا EMI ادائیگی
صارفین آج سے ہی ہفتے کے ساتوں دن نیشنل آٹومیٹڈ کلیئرنگ ہاؤس (NACH) خدمات حاصل کر سکیں گے۔ اس سے قبل نیشنل آٹومیٹڈ کلیئرنگ ہاؤس کی سہولیات صرف ہفتے کے دن یعنی پیر سے جمعہ تک صارفین کے لیے دستیاب تھی۔
آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے جون میں کریڈٹ پالیسی کے جائزے کے دوران اعلان کیا کہ "صارفین یکم اگست 2021 سے ہفتے کے تمام دنوں میں اور چوبیس گھنٹے NACH کے فوائد حاصل کر سکیں گے۔ ملک میں بینک صارفین کی سہولت کے لیے یہ اقدام کیا گیا ہے''۔
''صارفین کی سہولت کو مزید بڑھانے کے لیے اور ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ (RTGS) کی 24×7 دستیابی کا فائدہ اٹھانے کے لیے NACH کو اگست سے ہفتے کے تمام دنوں میں دستیاب کرنے کی تجویز پیش کی گئی ہے''۔
آر بی آئی کے گورنر شکتی کانت داس نے دو ماہانہ مانیٹری پالیسی کے جائزے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ یہ عمل بنک صارفین کے لیے فائدہ مند ہوگا۔

کشمیر ،ہماچل ،ایم پی اورراجستھان کے ساتھ دہلی میں بارش ہی بارش

(اردو اخبار دنیا)
مانسون کی آمد کے ساتھ اب بارش کے سلسلے نے کشمیر سے شمالی ہند تک عام زندگی درہم برہم کردی ہے۔ مختلف ریاستوں سے مسلسل بارش نے تباہی مچا دی ہے۔ کشمیر سے دہلی ، ہماچل پردیش اور پنجاب سمیت کئی ریاستوں میں پانی پانی ہے۔ ملک کے دفتر موسمیات نے راجستھان اور مدھیہ پردیش میں بارش کا ریڈ الرٹ جاری کیا ہے۔ بارشوں کی وجہ سے پہاڑی ریاستوں میں صورتحال بدتر ہے۔ٹریفک متاثر ہے۔دہلی کے مختلف علاقوں میں بارش کا اثر ہے،،سڑکوں کے گڈھے اور کیچڑ کا عذاب ہے۔
ہماچل میں ہاہا کار
بارش اور زمین کھسکنے کے واقعات کے سبب ہماچل میں زبردست تباہی آئی ہے۔ اب تک 326 افراد کو بچایا جا چکا ہے۔ اب تک ریاست میں بارشوں کی وجہ سے 632 کروڑ کا نقصان ہوا ہے۔
اس کے ساتھ ہی یوپی کے 26 اضلاع میں موسلا دھار بارش کا امکان ہے۔ ہماچل پردیش میں بارش اور لینڈ سلائیڈ کے بعد پھنسے 326 سیاحوں کو بچا لیا گیا۔ ان میں سے 66 افراد لاہول سپتی میں پھنسے ہوئے تھے جنہیں ہیلی کاپٹر کے ذریعے بچایا گیا۔
یہ لوگ گزشتہ 6 دنوں سے یہاں پھنسے ہوئے تھے۔ ریاستی ڈیزاسٹر مینجمنٹ کے ڈائریکٹر سدیش کمار نے بتایا کہ 7 لوگ ابھی تک پھنسے ہوئے ہیں ، 15 شانشا اور 14 لوگ ابھی تک فوڈا میں پھنسے ہوئے ہیں۔ خراب موسم کی وجہ سے اس کا بچاؤ ممکن نہیں ہو سکا۔ اب تک 178 افراد کو بچایا جا چکا ہے ۔
ملک کی راجدھانی دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 28 ملی میٹر بارش ہوئی ہے۔ یہاں جمنا ندی کی پانی کی سطح 205.33 میٹر کے خطرے کے نشان کے بہت قریب پہنچ گئی ہے۔مسلسل بارش کے سبب سڑکوں کا حال برا ہے ،کئی علاقوں میں پانی بھرا ہوا ہے جس سے ٹریفک متاثر ہورہا ہے۔
محکمہ موسمیات نے اتوار کو بھی یہاں شدید بارش کی پیش گوئی کی ہے۔ دہلی انتظامیہ نے دریا کے قریب رہنے والے لوگوں کو الرٹ جاری کیا ہے۔ 100 سے زائد خاندانوں کو یہاں سے دوسری جگہوں پر منتقل کیا گیا ہے۔
راجستھان: 5 ڈویژنوں اور 21 اضلاع میں موسلا دھار بارش۔ ریاست میں ہفتہ کو 21.6 ملی میٹر کی اوسط بارش ہوئی اور ایک ہی دن میں بارش کا اعداد و شمار 195.59 سے بڑھ کر 217.46 ملی میٹر ہو گیا جو کہ اوسط سے صرف 12.8 فیصد کم ہے۔ جودھپور اور اودے پور ڈویژنوں کو چھوڑ کر باقی 5 ڈویژنوں میں موسلادھار بارش جاری ہے۔
ضلع باران کے شاہ آباد میں ہفتہ کو 11.9 انچ اور جے پور میں 5.1 انچ بارش ہوئی۔ جے پور میں تقریبا 16 16 گھنٹے تک بارش ہوئی۔ ناگور ضلع میں 30 سال کی مسلسل بارش کے بعد جوجری ندی میں بہاؤ بہت تیز ہو گیا ہے۔ ضلع بھر کے تالاب پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ ریاست کے 21 سے زائد اضلاع میں شدید بارش ہوئی ہے۔ جے پور میں بارش نے جولائی کا ریکارڈ توڑ دیا ہے۔
مدھیہ پردیش: بھوپال اور اندور میں پانی پانی
مدھیہ پردیش کے کچھ اضلاع میں وقفے وقفے سے بارش جاری ہے جبکہ کچھ اضلاع میں کم بارش ہوئی ہے۔ جولائی کے مہینے میں بھوپال میں معمول سے 2 انچ زیادہ بارش ہوئی ہے۔ اس مہینے میں تقریبا 10 10 دن پانی گر چکا ہے جبکہ اوسطا 12 12 سے 13 دن تک بارش ہوتی ہے۔ جولائی تک عام بارش 18 انچ ہے ، جبکہ اب تک 20 انچ ہوچکی ہے۔
ساتھ ہی اندور کی حالت خراب ہے۔ جون میں ، پانی اوسط 6 دنوں سے 15 دن زیادہ گرتا تھا ، لیکن کوٹے سے ایک انچ کم بارش ہوتی تھی۔ اس کی بنیادی وجہ تیز بارش نہیں تھی۔ جولائی میں یہی صورتحال تھی۔ عام طور پر 12 دن کی بجائے 20 دن بارش ہوتی رہی ، لیکن یہاں لوگوں کو راحت نہیں مل سکی۔ ابھی تک تقریبا an ایک انچ بارش کوٹہ سے کم ہے۔ عام طور پر 10.5 انچ بارش ہونی چاہیے ، لیکن صرف 9.5 انچ پانی گرا۔
اتر پردیش: لکھنو سے کانپور تک بارش
اتوار کو اترپردیش کے 26 اضلاع میں موسلادھار بارش متوقع ہے۔ یہاں ریڈ الرٹ جاری کیا گیا ہے۔ زیادہ سے زیادہ بارش پوروانچل اور مغربی یوپی کے اضلاع میں ہوگی۔ یہاں گرج چمک اور گرج چمک کے ساتھ بارش ہوگی۔ 80 کلومیٹر فی گھنٹہ کی رفتار سے ہوائیں بھی چلیں گی۔
محکمہ موسمیات کے مطابق آئندہ چار روز تک ایسا ہی موسم رہے گا۔ ریاست میں 4 گھنٹوں کے دوران دارالحکومت لکھنؤ میں سب سے زیادہ 30.2 ملی میٹر (ملی میٹر) بارش ریکارڈ کی گئی۔ کانپور کی حالت مسلسل بگڑ رہی ہے۔ گنگا اور پانڈو ندیوں کے پانی کی سطح میں اضافے نے شہری علاقوں میں پانی بھر دیا ہے۔ لوگوں کے گھر بھی پانی میں ڈوب گئے ہیں۔ لوگ گھروں سے نکلنے پر مجبور ہو گئے ہیں۔
بندہ ، چترکوٹ ، پریاگراج ، کوشامبی ، چندولی ، مہوبا ، حمیر پور ، جھانسی ، للت پور ، کانپور نگر ، کانپور دیہات ، جلون ، آگرہ ، اوریا ، لکھنؤ ، بارابنکی ، لکھیم پور کھیری ، بہرائچ ، گورکھپور ، مہاراج گنج ، پریاگراج ، فتح پور ، امیٹھی ہے۔ رائے بریلی ، سیتا پور اور سون بھدرہ اضلاع میں بارش کا امکان۔
جھارکھنڈ: 15 اضلاع میں 3 دن تک موسلادھار بارش۔ ریاست میں گزشتہ 3 دنوں سے موسلادھار بارش جاری ہے۔ شہر سے گاؤں تک پانی ہی پانی ہے۔ دھن آباد سمیت 15 اضلاع میں اوسط سے زیادہ بارش ہوئی ہے۔ دھن آباد میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں 183 ملی میٹر بارش ہوئی۔ اچھ گڑھ کے 41 دیہات سیلاب میں ڈوب گئے ہیں۔ پنچیٹ اور میتھن ڈیم اور دامودر ندی اور باراکر ندی خطرے کے نشان کے آس پاس ہیں۔ پنچیٹ ڈیم کے آٹھ دروازے کھول دیے گئے ہیں۔ جھاریا اور ملحقہ علاقوں میں لینڈ سلائیڈنگ کے واقعات ہوئے ہیں

آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے صدر مولانا سید محمد رابع حسنی ندوی کا کہنا ہے
مولانا رابع حسنی ندوی نے جامعہ ہدایہ کے تعلیمی نظام کو سراہتے ہوئے کہا کہ جامعہ نے ابتداء سے ہی عصری اور دینی تعلیم سے آہنگ نصاب تعلیم کے ساتھ قدم بڑھایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ کے بانی مولانا عبدالرحیم مجددی ایسی شخصیتوں میں سے تھے جنہوں نے خطرات کو محسوس کرتے ہوئے اس سمت قدم اٹھایا تھا۔ مولانا رابع نے کہا کہ افتا سے مسلم دنیا کی ترجمانی ہوتی ہے اور شعبہ افتا سے ایسے مفتیان کرام پیدا کئے جائیں جو نہ صرف دینی شعور اور دین کی روح کو سمجھتے ہوں بلکہ دین سے کٹی ہوئی امت کو جوڑ سکیں اور امت کی صحیح رہنمائی کرسکیں۔
جامعہ ہدایہ جے پور کے سربراہ، عبدالرحیم ایجوکیشنل ٹرسٹ کے چیرمین اور مشہور عالم دین مولانا فضل الرحیم مجدددی نے آن لائن افتا کورس کی تقریب میں کلیدی خطبہ پیش کرتے ہوئے کہا کہ جامعہ ہدایہ کی تاریخ میں انمول اور یادگار دن ہے کہ آج تخصص فی الفقہ والافتاء کا آغاز ہورہا ہے۔انہوں نے افتا کی اہمیت پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ فتوی اور قضا میں بنیادی فرق یہی ہے کہ مفتی کسی مسئلہ سے متعلق شرعی حکم بتلاتاہے جب کہ قاضی واقعہ کی تحقیق کرکے اس پر حکم شرعی منطبق کرتا ہے۔ انہوں نے کہاکہ فتوی 'اخبار'ہے اور قضا 'الزام' ہے۔
انہوں نے کہا کہ مدارس کے طلبہ کو عصری ہم آہنگی کے لئے جامعہ ہدایہ میں نئے نئے کورسز شروع کئے جائیں گے۔ ان میں جلد ہی شروع کیا جانے والا کاؤنٹ اینڈ منیجمنٹ کا کورس شامل ہے۔اس سے طلبہ نہ صرف دین سے جڑے رہیں گے بلکہ روزگار بھی حاصل کرسکیں گے۔ انہوں نے کہاکہ عام طور پر اس تعلیم سے رشتہ ختم ہوجاتا ہے جس میں روزگار نہ ہوں اور اس کارشتہ اقتصادیات سے نہ ہو اور ہم اس سلسلے کئی سطح پر کام کررہے ہیں اورایک طرف جہاں متعدد اسکول کھولے ہیں وہیں سول سروس کی تیاری کے لئے کریسنٹ آئی اے ایس اکیڈمی 2002سے کام کر رہی ہے جس سے اب تک 170 سول سروس کے افسران تیار ہوچکے ہیں۔
انہوں نے کہاکہ مولانا شاہ ہدایت نے یہ محسوس کرلیا تھا کہ برطانوی حکومت کی پالیسی کے منفی اثرات مسلمانوں پر مرتب ہوں گے اور انگریزی زبان اپنائے جانے کی وجہ سے ہزاروں اردو داں حضرات کے لئے روزگار کے دروازے بند کردئے گئے تھے۔ اس لئے انہوں نے خطرات کو محسوس کرتے ہوئے مسلمانوں کی ہمہ جہت ترقی کے لئے فکر مند رہتے تھے۔انہوں نے کہاکہ اسی سمت میں قدم اٹھاتے ہوئے مولانا عبدالرحیم مجددی نے جامعہ ہدایہ قائم کیا تھا اور دو حصوں میں بٹ چکی تعلیم کو دینی اور دنیاوی سے ہم آہنگ کرکے نصاب تعلیم تیار کیا۔
مولانا فضل الرحیم مجددی نے کہا کہ ہمارا منصوبہ ہے کہ ہندوستان کے ہرضلع میں اسکول قائم کیا جائے اور خاص طور پر جے پور میں ہر جگہ اسکول کا قیام عمل میں لایا جائے تاکہ کوئی مسلم بچہ تعلیم سے محروم نہ رہے۔ انہو ں نے کہاکہ عبدالرحیم ایجوکیشنل ٹرسٹ کے ذریعہ کریسنٹ آئی اے ایس اکیڈمی کے علاوہ پانچ اسکول، مسلمانوں کو فلاحی اسکیموں کا فائدہ پہنچانے کے لئے ویلفیئر اسکیم، ایف ایف سی ایل وغیرہ کے توسط سے قوم کی خدمت کی جارہی ہے۔
آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کے کارگزار جنرل سکریٹری مولانا خالد سیف اللہ رحمانی نے اس موقع پر مہمان خصوصی کی حیثیت سے شرکت کرتے ہوئے کہا کہ تین اہم شعبے افتا، قضا اور احتساب اہم ہیں اور مسلم ملکوں میں مفتی سرکاری عہدہ تھا اور مسلمانوں کے لئے یہ شعبہ بہت اہم ہے کیوں کہ اس سے دین و دنیا کی رہنمائی حاصل ہوتی ہے۔انہوں نے کہاکہ پہلے باضابطہ افتا کا شعبہ نہیں تھا کیوں کہ اس وقت علماء میں دین کی سمجھ اور علمی گہرائی تھی لیکن یہ علمی انحطاط کا دورہے جس کی وجہ سے شعبہ افتا اور فتاوی کے لئے تربیت کی ضرورت پڑی۔
ندوۃالعلماء لکھنوکے استاذ حدیث و فقہ مولانا عتیق بستوی نے کہاکہ شعبہ افتا کے طلبہ کے لئے ضروری ہے کہ وہ صرف مفتی کے لقب کے لئے افتا کے کورس میں شامل نہ ہوں بلکہ خلوص اور دینی رہنمائی کے لئے کورس کریں۔
جامعہ ہدایہ کے استاذ مفتی شہر مولانا ذاکر نعمانی کاشفی نے افتا کے طلبہ کو سبق پڑھاکرآن لائن افتا کورس کا افتتاح کیا۔واضح رہے کہ کورونا کے حالات صحیح ہونے پر اس کورس کو آف لائن بھی کردیا جائے گا۔
اس پروگرام سے خلیجی ممالک میں سعودی عرب، متحدہ عرب امارات، بحرین، قطر اور عمان اور مغربی ممالک میں امریکہ، برطانیہ، پرتگال، کینیڈا ودیگر کے علاوہ ہندوستان کے مختلف حصوں سے شامل ہوئے۔

اردودنیانیوز۷۲
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!
ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے! Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...
-
ٹرین میں ناری شکتی پردرشن Urduduniyanews72 عالمی یوم خواتین سے سبھی واقف ہیں، یہ ہرسال مارچ کی آٹھویں تاریخ کوپوری دنیا میں من...
-
گستاخ نبی کی قرآنی سزا اردودنیانیوز۷۲ مکہ میں سب سے پہلےنبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی شان میں گستاخی کرنےوالا کوئی اور نہیں بل...
-
یہ بیماری نہیں عذاب الہی ہے ! Urduduniyanews72 سی این این یہ امریکی نشریاتی ادارہ ہے،اس کی ایک رپورٹ جسے ملک کے اکثر اخبارات ...
-
بچیوں کی تربیت: ایک اہم ذمہ داری Urduduniyanews72 1. بچیوں کی تربیت کی اہمیت بچیوں کی تربیت ایک معاشرتی فریضہ ہے۔ ایک اچھی تربی...
-
مدارس اسلامیہ کنونشن میں منظور شدہ تجاویز اردودنیانیوز۷۲ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ و جھارکھن...
-
ملکِ ہند میں اسلامی انگریزی اسکول: وقت کی اہم ضرورت Urduduniyanews72 ہندوستان میں مسلمان قوم کا شمار ملک کی سب سے بڑی اقلیت میں...
-
نئے سال کا آغاز: ایک نیا سفر Urduduniyanews72 نیا سال ایک نیا آغاز، ایک نئی امید اور نئی جدوجہد کا پیغام لے کر آتا ہے۔ یہ دن نہ...
-
پیام انسانیت کے وفد کا سیمانچل دورہ Urduduniyanews72 Urduduniyanews72 @gmail.com ملک میں ایک ایسی تحریک جو خالص انسانی بنیاد پ...
-
سنبھل میں کرفیو کی ایک رات ) * انس مسرورانصاری Urduduniyanews72 رات آئی تو خوف کا عفریت...
-
خنساء اسلامک انگلش اسکول بہیڑہ دربہنگہ، بہار کی دینی و عصری تعلیم اور اصلاحی خدمات۔ Urduduniyanews72 تعارف: خنساء اسلامک انگلش ...