Powered By Blogger

پیر, اگست 30, 2021

کورونا ویکسین سے نیوزی لینڈ میں ہوئی پہلی موت، ’فائزر‘ لینے والی خاتون ہلاک

  • کورونا سے نمٹنے کے معاملے میں نیوزی لینڈ کی تعریف پوری دنیا میں ہو رہی ہے اور دیگر ممالک کے مقابلے نیوزی لینڈ میں کورونا سے ہوئی اموات کی تعداد بھی بہت کم ہے۔ اس درمیان ایسی خبریں سامنے آ رہی ہیں کہ نیوزی لینڈ میں کورونا ویکسین لینے کے بعد پیدا سائیڈ افیکٹس سے پہلی موت واقع ہوئی ہے۔ اس سلسلے میں نیوزی لینڈ کی وزارت صحت نے جانکاری دیتے ہوئے بتایا کہ ’فائزر‘ کورونا ویکسین سے ایک خاتون کی موت ہو گئی ہے۔ حالانکہ وزارت نے خاتون کی عمر کے تعلق سے کوئی جانکاری نہیں دی۔

نیوزی لینڈ کی وزارت صحت کا کہنا ہے کہ کووڈ-19 ویکسین سیکورٹی نگرانی بورڈ کے جائزہ کے بعد پتہ چلا ہے کہ خاتون کی موت کا سبب مائیکارڈیٹس ہے۔ مائیکارڈیٹس کو فائزر کے کووڈ ویکسین کا ایک سائیڈ افیکٹ مانا جاتا ہے۔ مائیکارڈیٹس کی وجہ سے دل کے پٹھوں میں سوجن کا مسئلہ ہو جاتا ہے۔ یہ دل کے نظام کو متاثر کرتا ہے۔ اس کی وجہ سے دل کو خون کے پمپنگ کرنے میں مشکلیں آتی ہیں۔ پھر دھڑکن کی بے ضابطگی کا ایک بڑا مسئلہ پیدا ہو جاتا ہے۔ مائیکارڈیٹس کی وجہ سے دل کے پٹھوں کو آکسیجن والے خون کو پمپ کرنے میں زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے، جو دل کے سوجن کی وجہ بنتی ہے۔

قابل ذکر ہے کہ نیوزی لینڈ میں کورونا ڈیلٹا ویریئنٹ نے گزشتہ کچھ ہفتوں میں پریشانی بڑھا دی ہے۔ نیوزی لینڈ کے آکلینڈ میں ڈیلٹا ویریئنٹ کی وجہ سے دو ہفتہ کا لاک ڈاؤن بھی لگایا گیا ہے۔ بہر حال، ورلڈ میٹر کے مطابق نیوزی لینڈ میں کووڈ-19 کے اب تک 3519 معاملے سامنے آ چکے ہیں۔ ان 3519 معاملوں میں 25 کورونا متاثرہ لوگوں کی جان چلی گئی ہے، جبکہ 2890 افراد نے کورونا کو شکست دے دی ہے۔ فی الحال نیوزی لینڈ میں 603 کورونا کے سرگرم کیسز موجود ہیں جن کا ابھی علاج چل رہا ہے

ای ڈی نے مہاراشٹر کے وزیر انل پرب اور شیوسینا کے دیگرلیڈران کو بھیجانوٹس

ممبئی، 30 اگست (اردو دنیا نیوز۷۲) انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ (ای ڈی) نے مہاراشٹر کے وزیر انل پرب اور دیگر شیو سینا رہنماؤں کو منی لانڈرنگ معاملے میں پیش ہونے کے لیے نوٹس جاری کیاہے۔شیو سینا کے رکن پارلیمنٹ سنجے راؤت نے پیر کو کہا کہ ای ڈی کی جانب سے جاری نوٹس ‘ڈیتھ وارنٹ’ نہیں ہے بلکہ سیاسی کارکنوں کے لیے ‘پریم پتر’ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مہا وکاس اگھاڑی (ایم وی اے) حکومت کی مضبوط دیوار کو توڑنے کی ناکام کوششوں کے بعد ایسے محبت ناموں کی آمد میں اضافہ ہوگیا ہے لیکن حکومت بہت مضبوط اور ناقابل تسخیر ہے۔مسٹر راؤت نے کہا کہ مسٹر پرب کو بی جے پی لیڈروں نے نشانہ بنایا ہے۔ انہوں نے کہا کہ وہ نوٹس کا جواب دیں گے اور ای ڈی کے ساتھ تعاون کریں گے۔

بی جے پی کی سابقہ ​​اتحادی شیو سینا اب مہاراشٹر میں این سی پی اور کانگریس کے ساتھ اقتدار میں ہے۔ انہوں نے مہاراشٹر میں مندروں کو دوبارہ کھولنے کے لئے احتجاج کرنے پر بی جے پی پر نشانہ لگایا اور کہا کہ ریاست میں مندرکووڈ پابندیوں کی وجہ سے بند ہیں۔انہوں نے کہا کہ مہاراشٹر حکومت مرکز کی ہدایات پر عمل کررہی ہے، جس میں ریاستوں کو آئندہ تہواروں سے پہلے احتیاط برتنے اورکورونا وائرس کے انفیکشن پھیلنے کے امکان کے بارے میں خبردار کیا گیا ہے۔ ان کا ماننا ہے کہ مرکزی حکومت بھی ‘ہندوتوادی’ (ہندو نواز) ہے۔

ہریانہ میں پولیس کی جانب سے کسانوں پر لاٹھی چارج کے بارے میں پوچھے جانے پر مسٹر راؤت نے کہا کہ بی جے پی کو کسانوں کے بہائے گئے خون کی قیمت چکانی ہوگی

کورونا وائرس کے بڑھتے معاملات: اس ریاست میں رات دس بجے تک بازاربند ہوجائیں گے

  • لکھنؤ:30اگست(اردو دنیا نیوز۷۲) کیرل اور مہاراشٹرا میں کورونا وائرس کے بڑھتے معاملات سے فکر مند اترپردیش کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ نے رات کے کرفیو میں مزید سختی برتنے کی ہدایت دی ہے۔وزیر اعلی کے حکم کے بعد رات 10بجے تک بازار بند ہوجائیں گے اور سڑکوں پر غیر ضروری طور سے گھوم رہے لوگوں کے ساتھ سختی کی جاسکتی ہے۔

انتباہ دینےکی غرض سے رات نو بجے سے ہی پولیس ٹیم ہوٹر بجا کر یا لاوڈ اسپیکر کے ذریعہ سے لوگوں کو 10بجے تک گھر جانے کی اپیل کرے گی۔ گھر سے باہر نکلنے پر ماس کی لازمیت ہو یا پھر بھیڑ بھاڑ والی جگہوں سے پرہیز لوگوں کو کووڈ پروٹوکول پر عمل کرنے کے پھر سے بیدا کیا جارہا ہے۔


بچوں کے لئے پیکو اور پیکو جیسے خصوصی طبی سہولیات ہوں یا آکسیجن سے لیس آئیسولیشن بستروں کا اضافہ ایک ایک سہولیت کی جانچ کرتے ہوئے سبھی ضروری تیاریاں کی جارہی ہیں۔

خاتون کو ننگا کر کے لوگوں نے سر عام کیا ایسا گھنونا کام ، جان کر اڑ جائیں گے ہوش

خاتون کو ننگا کر کے لوگوں نے سر عام کیا ایسا گھنونا کام ، جان کر اڑ جائیں گے ہوشبوکارو(اردو دنیا نیوز۷۲) : جھارکھنڈ کے بوکارو ضلع میں مارا فاری تھانہ حلقہ کے گھوئنچا ٹوکہ میں 26 سالہ خاتون کو ننگا کرکے پیڑ سے باندھ کر پٹائی کئے جانے کا معاملہ سامنے آیا ہے ۔ یہ واقعہ 27 اگست کو رات ساڑھے آٹھ بجے پیش آیا ۔ پولیس نے اس معاملہ میں اتوار کو تھانہ میں کیس درج کیا ۔ متاثرہ کا الزام ہے کہ واقعہ کی رات پولیس اس کو اپنے ساتھ تھانہ لے گئی اور معاملہ کو رفع دفع کرنے کیلئے دباو ڈالا ۔ رات دو بجے اس کو تھانہ سے گھر بھیج دیا گیا ۔

متاثرہ نے بتایا کہ جمعہ 27 اگست کو رات ساڑھے آٹھ بجے منیا دیوی ، جگت پال اراوں، تارا پننا ، رام موہن اور جینتی کھالکو اس کے گھر کا دروازہ کھلواکر اس کو گھسیٹتے ہوئے لے جانے لگے ۔ اسی دوران ان سبھی ملزمین نے اس کے جسم کے سبھی کپڑے کو اتار کر اس کو ننگا کردیا ۔ متاثرہ کو گھوئنچا ٹولہ کے کمیونٹی بھون کے پاس ایک پیڑ سے باندھ دیا ۔ اس کے بعد ملزمین نے اس کی پٹائی شروع کردی ۔ متاثرہ سبھی ملزمین اپنے جسم کو ڈھکنے کی فریاد کرتی رہی ۔ اس دوران مقامی لوگ اس کو کپڑے دینے کی کوشش کرتے رہے ، لیکن ملزمین نے ان لوگوں کی بھی پٹائی کی ۔

واقعہ کے بعد جینتی کھالکو کا شوہر اوم پرکاش کھالکو جب وہاں پہنچا تو اس کو بھی نصف عریاں کرکے درخت سے باندھ دیا گیا ۔ موقع پر مقامی لوگوں کی بھیڑ جمع ہوگئی ۔ کسی نے اس کی خبر تھانہ پولیس کو دی ۔ مارافاری تھانہ پولیس جائے واقع پر پہنچ کر متاثرہ کو گاڑی میں بیٹھا کر تھانہ لے گئی ۔ متاثرہ نے بتایا کہ تھانہ لاکر اس کو معافی مانگنے کیلئے افسران مجبور کرتے رہے ۔ جب وہ نہیں مانی تو اس کو رات دو بجے اس کے گھر بھیج دیا گیا ۔


واقعہ کو لے کر مقامی لوگوں میں غصہ ہے اور متاثرہ خاتون کو انصاف دینے کی فریاد کررہے ہیں ۔ وہیں ملزمہ جینتی کھالکو نے اپنے شوہر اور متاثرہ کے خلاف تھانہ میں معاملہ درج کرادیا ہے ۔ جینتی کا الزام ہے کہ اس کے شوہر اور متاثرہ کے درمیان ناجائز تعقات ہیں ، جس کی وجہ سے شوہر بچے اور اس کا دھیان نہیں رکھتا ہے ۔


بتادیں کہ متاثرہ خاتون کا معاملہ تھانہ میں بعد میں درج کیا گیا جبکہ ملزمہ خاتون کی شکایت تھانہ میں پہلے درج کی گئی ۔ اس معاملہ میں مارافاری تھانہ انچارج اجول کمار نے کچھ بھی کہنے سے انکار کردیا ۔

ستمبر مہینے میں 12 دن بینک رہیں گے بند

ستمبر مہینے میں 12 دن بینک رہیں گے بندنئی دہلی،30اگست-اگلے مہینے ستمبر میں بینکوں میں کئی دن تعطیلات ہیں۔آربی آئی نے آنے والے مہینے کے لیے بینک تعطیلات کی ایک فہرست جاری کی تھی، جس میں ہفتے کے اختتام کے علاوہ کل سات دن مزید تعطیلات ہیں۔ یہ تعطیلات کئی زمرے میں آتی ہیں جیسے ریاست کے مطابق چھٹیاں، مذہبی تقریبات اور دیگر تہوار کی تقریبات وغیرہ۔ دوسرے اور چوتھے ہفتہ کے ساتھ ساتھ اتوار جیسے ہفتے کے اختتام پر بھی تعطیل ہوگی ، جو پورے ہندوستان میں بینکوں کے لیے چھٹیاں ہوں گی۔ مجموعی طور پر چھ ہفتے کے دن کی چھٹیاں ہیں۔ تاہم چھٹیوں کی کل تعداد 12 دن ہیں۔آر بی آئی نے ستمبر کے مہینے کی چھٹیوں کو'چھٹیوں کے تحت مذاکراتی سازوسامان ایکٹ' کے زمرے میں درجہ بندی کیا ہے۔ آر بی آئی لسٹنگ کے لیے دیگر درجہ بندی ہیں۔ مذاکرات کے تحت چھٹی کے دن اور ریئل ٹائم گراس سیٹلمنٹ چھٹی' اور 'بینکوں کے اکاؤنٹس بند کرنا' وغیرہ۔ دیگر دو درجہ بندی اگلے ماہ کی بینک تعطیلات پر لاگو نہیں ہوتی ہیں۔یہ بھی نوٹ کرنا چاہیے کہ آر بی آئی بینک کی چھٹیوں کی فہرست میں یکساں نہیں ہے ، جس کا مطلب یہ ہے کہ تمام بینکوں میں ایک ہی دن چھٹی نہیں ہوگی۔ یہ سب جغرافیہ پر منحصر ہے اور یہ چھٹی کسی مخصوص ریاست یا شہر میں لاگو ہوتی ہے جیسا کہ آر بی آئی نے واضح طور پر ذکر کیا ہے۔ تاہم ایک بڑی چھٹی ہے جو ستمبر میں آرہی ہے اور یہ 10 ستمبر ہے۔ چھٹی کل نو شہروں میں منائی جائے گی اور یہ مقامات احمد آباد ، بیلا پور ، بنگلورو ، بھوبنیشور ، چنئی ، حیدرآباد ، ممبئی ، ناگپور اور پاناجی ہیں۔اگلے دن 11 ستمبر کو بھی چھٹی کا تسلسل ہوگا۔ یہ گنیش چتروتی کا دوسرا دن ہے۔ تاہم۔ یہ صرف پاناجی میں بینکوں کے لیے لاگو ہوگا۔ یہ چھٹی مہینے کے دوسرے ہفتہ کے ساتھ بھی اوور لیپ ہوتی ہے۔اگلے مہینے بینک میں اپنے اگلے کاروباری دورے کی منصوبہ بندی کرتے وقت اپنے جغرافیہ کے لحاظ سے ان تعطیلات اور تاریخوں کو ذہن میں رکھیں۔آر بی آئی کے حکم کے مطابق ستمبر 2021 کے لیے چھٹیوں کی مکمل فہرست یہ ہے۔5 ستمبر - اتوار،8 ستمبر - سری منتا سنکاردیو کی تیتھی - (گوہاٹی) 9 ستمبر - تیج (ہریٹالیکا) - (گنگٹوک)10 ستمبر - گنیش چتروتی؍سمواتسری (چتھرتی پاکشا)؍ونیاکر چتھرتی؍وراسدھی ونائیکا ورتا (احمد آباد ، بیلپور ، بنگلور ، بھونیشور ، چنئی ، حیدرآباد ، ممبئی ، ناگپور ، پانجی)11 ستمبر - دوسرا ہفتہ / گنیش چتروتی (دوسرا دن) (پاناجی) 12 ستمبر - اتوار،17 ستمبر ،کرما پوجا (رانچی) 19 ستمبر - اتوار 20 ستمبر - اندراجاترا (گنگٹوک) 21 ستمبر - سری نارائنا گرو سمادھی ڈے (کوچی اور ترواننت پورم) 25 ستمبر - چوتھا ہفتہ، 26 ستمبر - اتوار

دہلی فسادات سے جڑے معاملوں کی تفتیش کو لے کر دہلی پولیس کی سرزنش

دہلی فسادات سے جڑے معاملوں کی تفتیش کو لے کر دہلی پولیس کی سرزنشدہلی کی کڑکڑ ڈوما عدالت نے دہلی پولیس کی شمال مشرقی دہلی فسادات کے مقدمات کی تحقیقات کے لیے سخت سرزنش کی ہے۔ عدالت نے شمال مشرقی دہلی فسادات کے ایک کیس کی سماعت کرتے ہوئے کہا کہ بڑی تعداد میں فسادات کے معاملے میں تحقیقات کی سطح بہت کم اور غیر معیاری ہے۔ ساتھ ہی عدالت نے دہلی پولیس کمشنر سے بھی کہا ہے کہ وہ دہلی فسادات کے معاملات کی تحقیقات میں مداخلت کرے۔

ایڈیشنل سیشن جج (اے ایس جے) ونود یادو نے یہ تبصرہ 25 فروری 2020 کو فرقہ وارانہ تشدد کے دوران پولیس افسران پر تیزاب ، شیشے کی بوتلوں اور اینٹوں سے مبینہ طور پر حملہ کرنے کے معاملے میں ملزم اشرف علی کے خلاف الزامات طے کرتے ہوئے کیا۔ ایڈیشنل سیشن جج (اے ایس جے) ونود یادو نے کہا کہ زیادہ تر مقدمات میں تفتیشی افسر (آئی او) عدالت میں پیش نہیں ہوتے۔ یہ بات قابل غور ہے کہ فسادات کے مقدمات کی بڑی تعداد کا تفتیشی معیار بہت خراب ہے۔

مزید ، ایڈیشنل سیشن جج یادو نے تبصرہ کیا کہ پولیس آدھی بیکڈ چارج شیٹ دائر کرنے کے بعد تفتیش کو منطقی انجام تک پہنچانے کی مشکل سے ہی پرواہ کرتی ہے ، جس کی وجہ سے کئی مقدمات میں نامزد ملزم جیل میں رہتا ہے۔

عدالت نے 28 اگست کے حکم میں نوٹ کیا ، "یہ کیس ایک روشن مثال ہے ، جس میں متاثرین میں خود پولیس اہلکار ہیں ، پھر بھی آئی او نے تیزاب کے نمونے جمع کرنے اور اس کا کیمیائی تجزیہ کرنے کی زحمت نہیں کی۔ تفتیشی افسر نے زخموں کی نوعیت کے بارے میں رائے جمع کرنے کی زحمت بھی نہیں کی۔

3دن میں 5 کلو وزن کیسے کم کیا جا سکتا ہے؟

3دن میں 5 کلو وزن کیسے کم کیا جا سکتا ہے؟

weight loss diet

نا آپ کے پاس اتنا وقت ہے کہ آپ طویل ڈائٹ پلانز پر عمل کر کے وزن کم کر سکیں اور نہ ہی اتنی ہمت کے سخت ورزش کرکے اپنا یہ مقصد حاصل کر سکیں مگر آپ وزن تو کم کرناچاہتے ہیں نا ؟ اس کا مطلب ہے کہ آپ کو چندآسان اور آزمودہ نسخوں کی ضرورت ہے جن پر عمل کرنے کے لیے نہ آپ کو اپنا پسندیدہ شو چھوڑنا پڑے اور نہ ہی اپنا من پسند پیزا فلیور بھولنا پڑے ۔ یہ آپ کو ناممکن لگتا ہے نا ؟ ارے یہ سچ میں ممکن ہے۔ مندرجہ ذیل نسخوں پر عمل کرکے آپ بنا کسی مشقت اور دشواری کے اپنا وزن کم کرسکتے ہیں

وزن کا بڑھنا بہت عام اور آسان بات ہے مگر اس بڑھے ہوئے وزن سے جان چھڑانا اور دوبارہ سے سلم اسمارٹ جاذب نظر آ نا نہایت مشکل کام ہے، مگر اس مشکل کام کو شروع کرنے سے پہلے چند آسان طریقے اپنا کر خود کو وزن کم کرنے کے لمبے سفر کے لیے تیار کیا جا سکتا ہے۔کلینیکل ڈائیٹیشن عائشہ ناصر کا کہنا ہے کہ جب کوئی انسان وزن کم کرنے کا سوچ کر ڈائیٹنگ یا ورزش شروع کرتا ہے تو اکثر اوقات شروع میں وزن میں کمی نہیں آتی اور انسان وزن کم نہ ہونے کی صورت میں اسے ناممکن سمجھ کر مایوس ہو بیٹھتا ہے۔

اگر اسی دوران ایک ایسی ڈائیٹ کر لی جائے جس سے 3 دنوں میں 5 کلو وزن کم ہو جائے تو وزن میں کمی کے خواہشمند افراد میں ایک خوشی کی لہر دوڑ جاتی ہے اور وہ خود کو اس سفر کے لیے مزید بہتر طریقے کے لیے تیار کر لیتے ہیں۔

3 دنوں میں پانچ کلو وزن کم کرنے کے لیے کی جانے والی ڈائیٹ کا نام ’ایگ ڈائیٹ ‘ ہے، اس ڈائیٹ پلان کے دوران ناشتے، دوپہر اور رات کے کھانوں کے دوران صرف انڈے ہی کھائے جا سکتے ہیں باقی سب غذائیں سختی سے منع ہیں جبکہ اس ڈائیٹ کو 3 الگ طرح سے بھی کیا جا سکتا ہے۔ایگ ڈائیٹ Boiled-egg diet کون کر سکتا ہے، کس کے لیے نقصان دہ ہے، فوائد کیا ہیں، دوبارہ وزن کو بڑھنے سے کیسے روکا جا سکتا ہے ان سب کا جواب مندرجہ ذیل ہے :

انڈہ ڈائیٹ

انڈہ ڈائیٹ کی پہلی قسم کے دوران دن میں 6 سے 7 انڈے کھائے جا سکتے ہیں، اس کے علاوہ کوئی بھی غذا لینا منع ہے، صبح ناشتے میں 2 سے 3 انڈے ابال کر یا نان اسٹک پین میں ایک چمچ تیل میں فرائی کر کے کھائے جا سکتے ہیں ، دن میں سادہ پانی کے علاوہ صرف گرین ٹی کا استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس کی دوسری قسم یہ ہے کے سارے دن میں 4 سے 6 انڈے لیں اور ساتھ میں دودھ کے دو گلاس ڈائیٹ میں شام کر لیں، اس ڈائیٹ کے دوران انڈوں کے ساتھ فائبر لینے کے لیے اسپغول کا چھلکا پانی میں گھول کر پیا جا سکتا ہے۔

ایگ ڈائیٹ کے دوران دودھ کا استعمال خاطر خواہ نتائج نہیں دیتا، دودھ سے بہتر ہوگا کہ دن کا ایک کھانا کسی اور غذا کے ساتھ تبدیل کر لیا جائے جیسے کہ دوپہر کے دوران ایک بڑا باؤل سلاد کا یا صبح کے دوران ایک مکمل ناشتہ، اس صورت کو ایگ ڈائیٹ کی تیسری قسم بھی کہا جاتا ہے۔

ایگ ڈائیٹ کی تیسری صورت یہ ہے کہ دن کا کوئی ایک کھانا کسی اور غذا کے ساتھ تبدیل کر لیں اور دن میں 2 سے 3 انڈے اپنی غذا میں شامل کر لیں، ایگ ڈائیٹ کی تیسری قسم پہلی قسم سے کئی درجے بہتر اور صحت مند قرار دی جاتی ہے۔

ایگ ڈائیٹ چھوڑنے کے بعد وزن کا اچانک بڑھنا

ماہرین کے مطابق ایک ڈائیٹ 3 دن یا 6 دن سے زیادہ نہ دہرائیں ، یہ نقصان دہ بھی ثابت ہو سکتی ہے، ایگ ڈائیٹ چھورنے کے بعد وزن اچانک بڑھ سکتا ہے جسے روکنے کے لیے ہفتے میں صرف دو بار روٹی کا استعمال کریں اور دو بار ہی چاول کھائیں، زیادہ تر دہی، انڈہ، سلاد، پروٹین اور فائبر سے بھرپور غذائیں، دالیں اور مچھلی اور مرغی کا اسٹیک بنا کر کھا سکتے ہیں۔

ایگ ڈائیٹ کن افراد کے لیے سختی سے منع ہے؟

ڈائیٹیشن عائشہ ناصر کے مطابق انڈے کی زردی میں گُڈ فیٹس موجود ہوتے ہیں مگر یہ ہائی اِن کولیسٹرول ہے، اسی لیے دل کے مریض اس ڈائیٹ کا استعمال ہر گز نہ کریں، دل سے متعلق جنہیں کوئی بھی شکایت ہو وہ اس ڈائیٹ سے گریز کریں، قبض، ہائی بلڈ پریشر اور شوگر کے مریضوں کو بھی ایگ ڈائیٹ کا استعمال بالکل منع ہے۔

بریکینگ نیوز: مہاراشٹر میں دوبارہ نائیٹ کرفیو؟رات آٹھ بجے کے بعد کاروبار بند ہوں گے

ممبئی: 30 اگست (اردو دنیا نیوز۷۲) پچھلے کچھ دنوں سے ملک میں کورونا مریضوں کی تعداد میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے۔ کیرالہ میں سب سے زیادہ مریض ہیں اور خدشہ ہے کہ کورونا کی تیسری لہر شروع ہو چکی ہے۔

کیرالہ کے بعد مہاراشٹر میں مریضوں کی تعداد میں اضافہ ہوا ہے اور مرکزی حکومت نے اس سلسلے میں ریاستی حکومتوں کو کچھ ہدایات جاری کی ہیں۔

ریاستی وزیر صحت راجیش ٹوپے نے کہا کہ اس پس منظر میں مہاوکاس اگھاڈی حکومت اب رات کا کرفیو لگانے پر غور کر رہی ہے۔

اسلئے جلد ہی اس پر کوئی اہم فیصلہ لیا جائے گا۔مہاراشٹر میں رات 8 بجے کے بعد نائیٹ کرفیو لگانے پر غور ہو رہا ہے۔ جبکہ کیرالہ میں رات کا کرفیو پہلے ہی لگا دیا گیا ہے۔

مہاراشٹر کے وزیر صحت راجیش ٹوپے نے کہا کہ احتیاط برتنے اور کوویڈ کے مناسب رویے پر عمل کرنے کے لیے ایک مضبوط پروٹوکول بنانے کی ضرورت ہے کیونکہ ، گنیش تہوار ، دسہرہ اور دیوالی قریب ہیں۔ "ہمیں کیرالہ سے سیکھنے کی ضرورت ہے جہاں اونم کے بعد کوویڈ کیسز [ایک دن میں تقریبا، 31،000] میں زبردست اضافہ دیکھا۔ ہمیں کوویڈ کے مناسب رویے کو یقینی بنانا ہے ”مہاراشٹر میں اب تک 64.56 لاکھ کوویڈ 19 انفیکشن اور 1.37 لاکھ اموات کی اطلاع ہے۔ ریاست میں 52،844 فعال کوویڈ 19 کیس ہیں۔ ٹوپے نے یہ بھی کہا ہے کہ کچھ اضلاع میں ، جہاں بہت سے کوویڈ 19 کیسز نہیں ہیں ، اسکول دوبارہ کھولے جا سکتے ہیں۔ اس کی طرف ، ریاست مختلف اقدامات کر رہی ہے جیسے کہ 5 ستمبر سے پہلے تدریسی اور غیر تدریسی عملے کو ویکسین دینا۔


جبکہ کئی لوگ کوویڈ 19 ویکسین کی خوراک کا انتظار کر رہے ہیں ، ٹوپے نے کہا کہ انہیں ستمبر میں ویکسین کی 1.70 کروڑ خوراکیں حاصل کرنے کی مرکز نے یقین دہانی کرائی ہے۔ مہاراشٹر نے ایک ہی دن میں 11 لاکھ سے زائد ویکسین خوراکیں دی ہیں۔ ٹوپے نے کہا ، "ہمارے پاس ویکسین کی 15 لاکھ سے زائد خوراکیں دینے کی صلاحیت ہے اور مرکز سے مناسب سپلائی کے منتظر ہیں

اترپردیش اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں کانگریس کی توجہ دیہات کی طرف ، مہم کا آغاز بندیل کھنڈ سے ہوا

اترپردیش اسمبلی انتخابات کے سلسلے میں کانگریس کی توجہ دیہات کی طرف ، مہم کا آغاز بندیل کھنڈ سے ہوابی جے پی کے ساتھ تمام بڑی اپوزیشن جماعتوں نے اتر پردیش اسمبلی انتخابات کی تیاریاں شروع کر دی ہے اس بار ریاست میں قدم جمانے کے لیے کانگریس نے گاؤں گاؤں میں قدم جمانا شروع کر دیا ہے یو پی اسمبلی انتخابات 2022 کے لیے کانگریس جنرل سکریٹری اور اتر پردیش انچارج پرینکا گاندھی کے بنائے گئے منصوبے کے تحت پارٹی عہدیداروں کو گاؤں گاؤں جانا پڑرہا ہے، بندیل کھنڈ میں کسان کانگریس اس مہم میں اس طرح شامل ہے کہ ہر روز گاؤں میں کوتاہیوں کو ظاہر کرتے ہوئے یہ نہ صرف حکومت پر سوال اٹھا رہی ہے بلکہ عہدیداروں کو بھی گھیر رہی ہے یہاں کانگریس اس طرح کے معاملات کو اپنی زمین میں داخل کرنے کے لیے مسلسل اٹھا رہی ہے کسان کانگریس بندیل کھنڈ کے تقریبا 80 دیہات میں گئی ہے اور چوپال اور رات آرام کا پروگرام کیا ہے گاؤں کے مسائل کے حوالے سے کانگریس نہ صرف احتجاج اور گھیراؤ کرکے افسروں کی نیندیں اڑا رہی ہے بلکہ گاؤں میں کانگریس کی نام اور پالیسیاں بھی لوگوں کو رٹا رہی ہے۔

اترپردیش میں یکم ستمبر سے مدارس میں بھی شروع ہوگی تعلیم ، کورونا کی وجہ سے تھے بند

اترپردیش میں یکم ستمبر سے مدارس میں بھی شروع ہوگی تعلیم ، کورونا کی وجہ سے تھے بند
(اردو دنیا نیوز۷۲)
اتر پردیش حکومت نے یکم ستمبر سے مدارس میں میں جسمانی طور سے ایک سے 5 ویں تک کے بچوں کے لیے درس وتدریس کا کام شروع کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔ ریاستی اقلیتی بہبود کے وزیر نند گوپال گپتا نندی نے مدرسہ ایجوکیشن کونسل کی طرف سے تسلیم شدہ/امداد یافتہ مدرسوں میں کووڈ پروٹوکال اور پابندیوں کے تحت تعلیم جسمانی طورسے شروع کئے جانے کی اجازت دے دی ہے۔نند گوپال گپتا نندی نے کل یہاں کہا کہ بنیادی تعلیمی محکمہ کے کونسل اسکولوں، تسلیم شدہ اسکولوں اوردیگر بورڈز کے تحت چلنے والے اسکولوں میں کلاس چھ سے آٹھ تک کے بچوں کے لئے تعلیمی کام 23 اگست سے شروع ہوچکا ہے ۔ وہیں کلاس ایک سے پانچ تک کے بچوں کے لئے تعلیمی کام یکم ستمبر سے جسمانی طورسے شروع کئے جانے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔

راہل گاندھی کی عمران پرتاپ گڑھی کو یقین دہانی

نئی دہلی: ملک کے اقلیتی طبقے کے ساتھ کھڑا ہونے کی وکالت کرتے ہوئے آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے سابق صدر راہل گاندھی نے جہاں میری ضرورت ہوگی میں پوری طرح سے اقلیتی شعبہ کے ساتھ کھڑا نظر آؤں گا، اس سلسلہ میں جو بھی قدم اٹھانا ہے آپ اٹھائیں۔ یہ یقین دہانی انہوں نے آل انڈیا کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے قومی صدر عمران پرتاپ گڈھی کو اقلیتی شعبہ کی رپورٹ کارڈ پیش کرنے دوران کرائی۔
راہل گاندھی نے عمران پرتاپ گڑھی کے کام کی ستائش کرتے ہوئے کہا کہ آپ کی جانب سے اٹھائے جانے والے قدم کی میں پوری طرح سے حمایت کرتا ہوں اور جہاں میری ضرورت ہوگی میں پوری طرح اقلیتی شعبے کے ساتھ کھڑا رہوں گا۔ کانگریس کے شعبہ اقلیت کی جانب سے جاری کردہ ایک ریلیز کے مطابق آل انڈیا کانگریس کمیٹی اقلیتی شعبہ کے قومی صدر عمران پرتاپ گڑھی نے کانگریس کے سابق صدرراہل گاندھی جی سے ملاقات کرکے اقلیتی شعبہ کی رپورٹ کارڈ پیش کیا۔

اقلیتی شعبہ کے اس رپورٹ کارڈ میں اقلیتی شعبہ کی تمام کارکردگیوں کے علاوہ آنے والے چیلنجزکا بھی ذکر کیا گیا ہے۔ اقلیتی شعبہ کے اس رپورٹ کارڈ کو راہل گاندھی نے بہت سنجیدگی کے ساتھ پڑھا اور اس کے بعد دونوں رہنماؤں کے درمیان ایک تفصیلی گفتگو بھی ہوئی۔ ملک میں جس طرح سے آئے دن موب لنچنگ کے حادثات بڑھتے جا رہے ہیں چند لوگ ایک مخصوص طبقہ کے لوگوں کو نشانہ بنا رہے ہیں ہمارے ملک کے وزیر اعظم کو جلد سے جلد اس پر سخت سے سخت قانون بنانا چاہئے، تاکہ اس طرح کی حرکت کرنے والوں کو سخت سے سخت سزا دی جاسکے۔

موب لنچنگ جیسے نا سور کے خلاف لڑائی لڑنے کے لئے اقلیتی شعبہ کے قومی صدر نے ایک لیگل سیل بنانے کی ضرورت پر دھیان دلاتے ہوئے کہا کہ ہم ایک لیگل سیل بنانا چاہ رہے ہیں تاکہ ایسے لوگوں کو لنچنگ جیسے حرکات میں ملوث ہیں ااور آئے دن کہیں نہ کہیں کسی نہ کسی معصوم کا لچنگ کر دیتے ہیں، ان لوگوں خلاف سنگین جرائم کے تحت ایف آئی آر درج کرائی جا سکے اور قانونی طور پر ان کے خلاف مضبوطی سے لڑا جاسکے۔ اور انہیں قانون کے دائرے میں لا یا جاسکے۔ اقلیتی شعبہ کے قومی صدر عمران پرتاپ گڑھی کے اس قدم کی راہل گاندھی نے تعریف کی۔

دوسری جانب اقلیتی شعبہ کے قومی صدر نے دو اہم ایشوز جھار کھنڈ میں مدرسہ بورڈ اور اردو اکیڈمی بورڈ جو ابھی تک بنا ہی نہیں ہے اور دوسرا راجستھان میں مدرسہ پیرا ٹیچروں کی تقرری کا تھا، جو کافی دنوں سے اپنی بحالی کو لیکرمانگ کر رہے تھے، جسے لے کر راہل گاندھی جی نے اقلیتی شعبہ کے قومی صدر عمران پرتاپ گڑھی کو مکمل بھروسہ دلاتے ہوئے کہا کہ میں اس سلسلہ میں راجستھان کے وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت سے بات کروں گا اور کہوں گا کہ مدرسہ پیرا ٹیچروں کی تقرری پر جلد سے جلد کام ہو سکے اس کے لئے ہدایات جاری کردی جائیں گی۔

’غیر شادی شدہ جوڑوں کا پارک میں داخلہ بند‘

تفریحی پارکس میں خواتین کے ساتھ ہراسانی کے بڑھتے واقعات کے پیش نظر بھارت کے ایک پارک کی انتظامیہ کی جانب سے اس مسئلے کا حل نکالا گیا۔  میڈیا کے مطابق  شہر حیدرآباد میں واقع پارک  انتظامیہ کی جانب سے اخلاقیات کے تقاضوں کو پورا کرتے ہوئے غیر شادی شدہ جوڑوں کے پارک میں داخلے کو بند کر دیا گیا۔


انتظامیہ کی جانب سے پارک کے باہر لگائے گئے بینر پر واضح الفاظ میں درج تھا کہ غیر شادی شدہ جوڑوں کا پارک میں داخلہ منع ہے۔بعد ازاں پارک میں لگائی گئی پابندی کو سوشل میڈیا پلیٹ فارم ٹوئٹر پر صارفین کی جانب سے شدید تنقید کا سامنا کرنا پڑا، یہی نہیں سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے پابندی کو غیر آئینی قرار دیتے ہوئے اسے ہٹانے کا مطالبہ کیا گیا۔

 

سوشل میڈیا صارفین کے ردعمل کو دیکھتے ہوئے بھارتی زونل کمشنر سکندرآباد نے ٹوئٹ کیا اور بتایا کہ غیر شادی شدہ جوڑوں پر پابندی لگانے والے بینرز کو ہٹا دیا گیا ہے جبکہ پارک کا ماحول پرسکون رکھنے کے لیے پولیس کو بھی متحرک رہنے کی ہدایت کی گئی ہے۔

دنیا کی سب سے ڈراؤنی فلم کون سی ہے؟

ہنری جورجس کلوزو کی دہشت انگیز فلم ایڈنبرا فلمی میلے میں گذشتہ اتوار کو دکھائی گئی۔ 1955 میں پہلی بار نمائش پذیر ہونے والی فلم آج بھی سامعین کے دلوں میں کیوں اس قدر خوف بھر دیتی ہے اور جدید سنسی خیز فرانسیسی فلموں پر اس کے اثرات کتنے گہرے ہیں؟

جب فرانسیسی ہدایت کار ہنری جورجس کلوزو اپنی غیر روایتی نفسیاتی لرزہ خیز فلم ’لے دیابولیک‘ (1955) بنا رہے تھے تو ان کی منشا تھی کہ فلم کے سیٹ پر جس قدر ممکن ہے ماحول زیادہ سے زیادہ تلخ ہو۔

مبینہ طور پر انہوں نے ایک طریقہ یہ اختیار کیا کہ عملے کے سامنے ایسی مچھلی رکھ دی جسے کی تاریخ فروخت کافی پہلے گزر چکی تھی۔

اس واقعے کے بارے میں یقین سے کچھ کہنا مشکل ہے لیکن فلم کے آغاز میں ایک منظر کے دوران ہدایت کار کی بیوی کیمرے پر اس طرح دکھائی گئی کہ وہ اپنے سامنے پڑی خوراک پر قے کرنی والی ہے جو اسے زبردستی کھانے کے لیے مجبور کیا جا رہا ہے۔

فلم میں ویرا کلوزو ایک خوبصورت لیکن نحیف کرسٹینا ڈیلاسیل کا کردار ادا کرتی ہیں جن کے بے ڈھنگے اور جھگڑالو شوہر مشل (پال موریس) پیرس کے قریب ایک ناگوار اقامتی اسکول کے انتظامی سربراہ ہیں۔

یہ سکول کرسٹینا کی ملکیت ہے لیکن وہ پوری طرح اپنے شوہر کے تابع ہیں۔ حتی کہ وہ گھٹیا اور بیزار کن معلمہ نکول (سمون سینورے) کے ساتھ ان کا سر عام معاشقہ بھی خامشی سے برداشت کرتی ہیں۔

جب دوپہر کے کھانے پر گلی سڑی مچھلی سامنے رکھی جاتی ہے تو مشل کرسٹینا کو آخری لقمہ تک کھانے پر مجبور کرتا ہے۔ وہ حکم دیتے ہوئے کہتا ہے ’نگلو نگلو۔‘ وہ قے کرنے کے لیے بالکل تیار لگتی ہے لیکن کرتی ہوبہو وہی ہے جو اسے بتایا جاتا ہے۔

2003 میں ایڈنبرا انٹرنیشنل فلم فیسٹول کے منتظمین نے کلوزو کی یاد میں دیگر چیزوں کے علاوہ لے دیابولیک کی نمائش بھی کی اور اسے ’دنیا بھر میں ابھی تک بنائی گئی خوفناک ترین فلموں میں سے ایک‘ قرار دیا۔

ممکن ہے ان کی بات بالکل درست ہو لیکن صحیح معنوں میں دراصل یہ ’ہارر‘ فلم ہے ہی نہیں۔ مگر فلم کی انتہائی ڈراؤنی فضا اور غیر روایتی پن سے انکار ممکن نہیں۔

یہ وہ خصوصیات ہیں جو ہدایت کار کی اپنی ذات کا حصہ تھیں۔ وہ گرم مزاج اور نہایت خود پسند انسان تھے جنہیں اپنے ساتھیوں کو زچ کر کے کام نکلوانے کا ہنر آتا تھا۔

کلوزو کی 1960 میں نمائش پذیر ہونے والی فلم ’لا ویریتے‘ سے کیریئر کی شروعات کرنے والی برجیٹ باردو ان کے بارے میں کہتی ہیں ’ایک منفی انسان جو خود سے اور اپنے اردگرد موجود دنیا سے خفا رہتے۔‘

ان کے سوانح نگار کرسٹوفر لوئڈ ان کے طریقہ کار کا ذکر کرتے ہیں کہ کس طرح وہ اپنے اداکاروں کی خوشنودی حاصل کرنے اور بالعموم ان سے بہترین کام لے لینے میں کامیاب ہو جاتے تھے ’لیکن اکثر و بیشتر ابتدا میں خوشگوار تعلق آخر تک سخت محاذ آرائی اور خاموش عداوت میں بدل چکا ہوتا۔‘

کلوزو نے اپنی بیماری اور بری قسمت کے ہاتھوں خود ایک تلخ زندگی گزاری اور یہی ایک بڑی وجہ ہے کہ ان کی فلمیں انسانیت کے سیاہ اور مردم بیزار پہلو کی عکاسی کرتی ہیں۔ وہ دھوکہ دہی سے بھی خوب آگاہ تھے۔ان کے فلمی کیریئر کا آغاز اس وقت ہوا جب فرانس پرجرمنوں کا قبضہ تھا اور فرانسیسی فلم انڈسٹری نازیوں کی گرفت میں تھی جہاں وہ ہٹلر کے پروپیگنڈا چیف جوزف گوئبلز کی قائم کردہ کمپنی کانٹینینٹل کے لیے فلمیں بنا رہے تھے۔آزادی کے بعد جرمنوں کے ساتھ تعلقات کی وجہ سے کلوزو کو چار سال کے لیے سینیما میں کام کرنے سے روک دیا گیا تھا۔

لے دیابولیک دراصل پیئر بولیو اور ٹامس نارسیاچ کے تحریر کردہ ناول ’شی ہو واز نو مور‘ کی عکس بندی تھی، جرائم کہانیاں لکھنے والے مصنفین کی وہی جوڑی ہے جن کی بعد میں آنے والی کتاب ’فرام امنگ دا ڈیڈ‘ سے متاثر ہو کر الفریڈ ہچکاک نے شاہکار فلم ’ورٹیگو‘ بنائی۔

یہ فلم اپنے اختتامی مراحل میں ایک غیر متوقع پینترے کی وجہ سے مشہور ہے۔ سینیما کی تاریخ میں یہ سب سے زیادہ عجیب اور حیران کن اختتام والی چند فلموں میں سے ایک ہے۔ بعض نقاد بھڑک کر رہ گئے کہ ایسا فنکارانہ پینترا تقریباً دغابازی اور پہلے کی ساری کہانی کو بے وقعت کرنے کے مترادف ہے۔

فلمی تاریخ دان روئے آرمز لکھتے ہیں کہ ’جس نفسیاتی حقیقت نگاری پر فلم کے پہلے منظر کی بنیاد رکھی گئی یہ چالاکی اس کا ستیا ناس مار دیتی ہے۔ آخری چال فلم کا دوبارہ دیکھنا بے معنی بنا دیتی ہے اور اسی کی وجہ سے کلوزو کا گہرا یاسیت پسندانہ پہلو فرسودہ اور واہیات محسوس ہوتا ہے۔‘

اس کے برعکس ایک نقطہ نظر کے مطابق یہ اختتام فلم کے باقی مجموعی خوفناک منطقی تاثر سے میل کھاتا ہے۔ یہ کلوزو کے انسانی فطرت سے متعلق گہرے یاسیت پسندانہ نقطہ نظر اور ان کی زبردست حس مزاح پر مہر ثبت کرتا ہے۔

اختتامی مناظر میں وہ اچانک موڑ بیک وقت خوفناک اور لایعنی ہے۔ یہ سامعین کو ایک ساتھ سہمنے اور گھبرا کر کھسیانی ہنسی ہنسنے پر مجبور کر دیتا ہے۔

لے دیابولیک ایسی دنیا کی منظر کشی کرتی ہے جہاں کچھ بھی سلامت نہیں۔ کہانی میں اہم کردار ادا کرنے والا سکول کا تیراکی والا تالاب غلیظ پتوں اور گندگی سے ڈھکا ہوا ہے۔

طلبہ کو سکول میں پیش کیا جانے والا کھانا ایسا کراہت آمیز ہوتا ہے کہ اس کے مقابلے میں فلم ’نکولاس نکلبی‘ میں پیش کردہ سکول ڈوتھ بوائز ہال کا کھانا کسی عمدہ ریستوران سے منگوایا لگنے لگتا ہے۔

سکول کے بچے (جن میں سے ایک کا کردار مستقبل کے توانا پاپ سٹار جانی ہیلی ڈے نے ادا کیا ہوا ہے) جان بوجھ کر ایک دوسرے سے بے رحم طریقے سے پیش آتے ہیں۔

سارے کے سارے بڑے افراد آوازار ہیں۔ اسسٹنٹ ٹیچرز شکایت کرتے ہیں کہ شراب کم اور پتلی ہے۔ سینورے کا کردار نکول پہلی بار انتہائی شاندار سیاہ عینک لگائے نظر آتی ہیں جو موقع محل سے بالکل لگا نہیں کھاتی، خزاں کا موسم عروج پر ہے لیکن وہ اپنے شادی شدہ محبوب کی جانب سے لگائے گئے زخموں کے نشانات چھپانے کی کوشش کر رہی ہیں۔

جب ان سے پوچھا جاتا ہے تو وہ یوں وضاحت کرتی ہیں کہ ’میں اٹھتے ہوئے ٹھوکر کھا کر گر پڑی تھی۔‘ کرسٹینا اپنے ظالم خاوند کی موجودگی میں بزدل چوہے کی طرح دبک کر رہتی ہے۔

خاوند بھی کوئی زیادہ خوش انسان نہیں جو بری طرح مالی تنگ دستی کا شکار ہے، سکول کی ایسی ملازمت میں پھنس چکا ہے جہاں مزید ترقی کے امکانات نہیں، اپنی بیوی سے نفرت کرتا ہے جس کے ساتھ وہ چل نہیں سکتا اور اپنی محبوبہ کو بظاہر وہ گھٹیا سمجھتا ہے۔

فلم کے ابتدائی مناظر میں دو عورتیں اسے قتل کرنے کی منصوبہ بندی کر رہی ہوتی ہیں۔ خاموش اور انتہائی مذہبی عورت کرسٹینا جسے دل کی بیماری لاحق ہے وہ کسی طرح بھی قتل کے منصوبے کا فطری حصہ نہیں لگتی لیکن کوئی دوسرا متبادل نہیں ہوتا۔

لے دیابولیک کی عظمت سادگی اور پرکاری میں پوشیدہ ہے۔ کلوزو اس کی سیٹنگ بالکل سادہ رکھتے ہیں۔ فلم کی بنت میں کہیں بھی چمک دمک نہیں۔

وہ اپنے مواد کو ڈاکومنٹری کے انداز میں پیش کرتے ہیں۔ سکول بالکل بدحالی کا شکار ہے۔ اس پر کیا گیا رنگ پھیکا پڑ رہا ہے۔ آسمان ہمیشہ سرمئی رہتا ہے۔ تاہم وہ آہستہ آہستہ کچھ نہایت بھیانک جذبات کا باریک بینی سے جائزہ لینے لگتے ہیں۔

کردار مسلسل شدت پسندانہ اور عجیب و غریب رویوں کا مظاہرہ کرتے ہیں۔ سکول کا ایک بچہ خوشی سے نہایت گندے تالاب میں سے چابیاں ڈھونڈ لانے کے لیے اتر جائے گا جو نکول نے گرائی ہیں۔ مشیل کو کوئی پروا نہیں کہ وہ اپنی بیوی کو مارتا ہے۔

دو اہم ترین نسوانی کرداروں کا باہمی تعلق جان بوجھ کر مبہم چھوڑ دیا گیا ہے۔ بولیو نارسیاچ کے ناول میں خواتین ایک دوسرے سے محبت کے رشتے میں بندھی ہیں۔

جبکہ فلم میں ان کے درمیان ایک عجیب رفاقت ہے جو اس شخص کی مشترکہ نفرت کی پیدا کردہ محسوس ہوتی ہے جسے وہ قتل کرنے کا منصوبہ بناتی ہیں۔ ویرا کلوزو جس قدر کمزور ہے سینورے کا کردار اتنا ہی سخت جان ہے۔

ہدایت کار نے کیمرے کے پیچھے اپنی اہلیہ سے اتنا ہی بے رحم سلوک کیا جتنا ان کے شوہر نے پردہ سکرین پر۔ یہ ان کا خود کو مرکزی کردار میں متعارف کروانے کے لیے بہت اہم موقع تھا اور وہ کوئی منجھی ہوئی اداکارہ نہیں تھیں۔

فلمی تاریخ دان سوزن ہیورڈ لکھتی ہیں کہ کلوزو نے ویرا کو ’نو ماہ تک مختلف ڈراموں کے حصے یاد کروائے جن میں اس نے کبھی کام نہیں کیا مگر انہوں نے وہ ٹیپ پر ریکارڈ کر لیے اور اس کی ادائیگی درست کروانے کے لیے استعمال کیے۔‘ویرا کے شریک مرکزی کردار سینورے اور موریس منجھے ہوئے اداکار تھے جنہوں نے ہمیشہ اس کی نااہلی اور بدحالی پر اپنی الجھن چھپانے کی کوشش نہیں کی۔

اسی ناول پر بعد میں بھی فلمیں بنائی گئیں مگر کوئی بھی لے دیابولیک کو نہ پہنچ سکی (فیئر یوز)

اس کے چہرے پر زردی، افسردگی اور گھبراہٹ دراصل اس کی دلی کیفیات کا عکس تھی بالخصوص جب وہ بدبودار مچھلی کھا چکی تھیں۔

اس کے باوجود فلم مردوں کی انا پر گہری ضرب لگاتی ہے۔ پیسوں کے لیے شوہر اپنی بیمار بیوی پر انحصار کرتا ہے۔ اس کا جارحانہ پن اس کی خود ترحمی اور عدم تحفظ کے تضاد سے جنم لیتا ہے۔

کہانی میں جیسی بھی پیچیدگیاں اور تبدیلیاں رونما ہوتی رہیں اسے ہر حال میں نہایت بھیانک جسمانی تکلیف اور شرمندگی کا سامنا ہی کرنا پڑتا ہے۔

قتل کی باریک جزئیات کے ذریعے کلوزو پوری طرح موت سے لطف اندوز ہوتے ہیں: کسی کو مارنے کے لیے درکار زہر کی مقدار، ڈوبنے میں کتنی دیر لگتی ہے، اور کسی شخص کی لاش ٹھکانے لگانے کے راستے میں آنے والی نقل و حمل کے مسائل جیسا کہ اسے چھپانے کے لیے اتنی ہی لمبائی کا غلاف ڈھونڈنا، ایک اتنی بڑی ٹوکری جس میں وہ سما جائے اور پھر ایک چھوٹی سی کار میں اسے دور دراز جگہ پر لے جانا۔

لے دیابولیک نے اپنی پہلی نمائش کے دوران باکس آفس پر بہترین کامیابی سمیٹی لیکن نقاد خاموش رہے جن میں سے اکثر کا خیال تھا یہ ایک معمولی اور منفی اثرات کی حامل فلم ہے۔

تاہم اس کا اثر و رسوخ بھرپور اور دیر پا ثابت ہوا۔ یہاں تک کہ آج بھی امریکی مصنف ہارلن کوبین کے ’ٹیل نو ون،‘ ’نو سیکنڈ چانس‘ اور ’جسٹ ون لُک‘ جیسے ناولوں پر بننے والی فرانس کی صدمہ انگیز جذباتی فلمیں اور ٹی وی سیریز میں ویسے ہی کہانی کے اندر اچانک پینترا بدلتا اور خوف کے لمحات دیکھنے کو ملتے ہیں جو کلوزو کی مشہور ہیبت انگیز خونی فضا کا خاصہ رہے۔

کہا جاتا ہے کہ الفریڈ ہچکاک بھی اسی ناول پر فلم بنانا چاہتے تھے مگر انہیں حقوق حاصل نہ ہو سکے۔ وہ بھی اس فلم کے بہت بڑے مداح تھے۔

بعد میں خود انہوں نے بولیو نارسیاچ کے ناول پر ’ورٹیگو‘ بنائی لیکن ان کی ایک اور مشہور فلم ’سائیکو‘ پر بھی لے دیابولیک کے اثرات یقیناً نظر آتے ہیں۔

ایک فلم میں قتل پانی کے ٹب میں ہوتا ہے تو دوسری میں شاور کے نیچے۔ دونوں میں کہانی اچانک ایک جیسے پرہول انداز میں پینترا بدلتی ہے۔ ہچکاک کا کردار نارمن بیٹس کلوزو کی تخلیق کردہ کائنات میں نہایت آسانی سے موزوں بیٹھتا ہے۔

یہ فلم اس کے بعد بھی کئی بار بنی جن میں زیادہ مشہور شیرن سٹون اور ازابیل اجانی جیسے ستاروں سے سجی 1996 والی ہے۔ یہ ذرا زیادہ رنگین اور روایتی قسم کی فلم تھی لیکن اصل ناول میں موجود خواتین کی ہم جنس پرستی ممکنہ حد تک پوری طرح پردے پر آ گئی۔

بعد میں بننے والی فلموں میں سے کوئی ایک بھی اصل فلم کی صدمہ انگیز فضا کو دہرا نہ سکی۔

فلم کے اختتام پر کریڈٹس کے بعد کلوزو سامعین سے ایک تحریری جملے میں کہتے ہیں ’شیطانی حرکت سے گریز کریں! اپنی دوستوں کو اس کی کہانی بتا کر ان کے لیے فلم کا مزا کرکرا مت کری۔‘

66 برس بعد آج تک اس حکم کی تعمیل کی جا رہی ہے اور یہی ایک بنیادی وجہ ہے کہ آج بھی فلم بینوں کو اسے دیکھ کر زور دار جھٹکا لگتا ہے۔لے دیابولیک 22 اگست بروز اتوار چھ بجے شام ایڈنبرا فلم فیسٹیول میں پیش کی گئی تھی۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...