Powered By Blogger

منگل, فروری 28, 2023

بِکتا انسان ___مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی

بِکتا انسان ___
urduduniyanews72
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی
نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
اللہ رب العزت نے انسان وجنات کو اپنی بندگی کے لیے پیدا کیا اور واضح طور پر قرآن کریم میں تخلیق انسانی کے اس مقصدکو بیان بھی کر دیا، آقاصلی اللہ علیہ وسلم نے بھی ارشاد فرمایا کہ پوری دنیا تمہارے لیے پیدا کی گئی ہے، اور تم آخرت کے لیے پیدا کیے گیے ہو، مطلب یہ ہے کہ تم اپنی بندگی، حسن کارکردگی سے اپنی آخرت بنا سکو، او ردنیا جسے آخرت کی کھیتی سے تعبیر کیا گیا ہے، اس کھیتی میں اعمال حسنہ کی ایسی فصل اُگاؤ کہ جنت کے حسین مکانوں کے مکین بننے کی اہلیت وصلاحیت تم میں پیدا ہوجائے۔
 کچھ دنوں تک یہ دنیا اسی رخ پر چلتی رہی، پھر ہمارے ذہن ودماغ اعمال وکردار پر مادیت کا غلبہ ہو گیا، نفع نقصان کا معیار اخلاق وکردار کے بجائے جائز ونا جائز طور پر مال ودولت کا حصول بن گیا، چنانچہ بیش تر لوگوں کے نزدیک یہ دنیا آخرت کی کھیتی کے بجائے ایک بازار بن گئی، ایسا بازار جس میں سب کچھ بکتا ہے، یہاں احساسات وخیالات مشاہدات وتجربات، جذبات وکمالات سب بک رہے ہیں، حقوق بک جاتے ہیں، پڑوس بک جاتا ہے، پوزیشن بک جاتی ہے، ماں کا رحم اور انسان کا جسم بک جاتا ہے، تلک جہیز کی رسم، کرائے کی کوکھ، طوائفوں کے کوٹھے اور چکلے یہ سب منڈیاں ہی تو ہیں، اور اب دنیا اس قدر گر چُکی ہے کہ اسے انسانوں کی خرید وفروخت میں بھی کوئی عار اور شرم نہیں ہے۔
 آسٹریا کے دار الحکومت ویانا میں اقوام متحدہ کا ایک ذیلی دفتر ہے، جس کا کام منشیات اور جرائم کی روک تھام کے لیے کوشش کرنا ہے، اس کا مختصر نام UNODCہے، اس نے انسانی تجارت کے کئی سالوں کے اعداد وشمار جاری کیے ہیں، اس کے مطابق 2016ء میں 25/ ہزار افراد انسانوں کی تجارت کرنے والے گروہ کے ہتھے چڑھ گیے اور ان کی خرید وفروخت مکمل ہو گئی، دنیا کے ایسے پینتالیس ممالک جو اس قسم کے اعداد وشمار جاری کرتے ہیں، ان کے تجزیہ سے معلوم ہوتا ہے کہ انسانی تجارت کے اس کام میں 2011ء سے 2016ء تک 39فی صد کا اضافہ ہوا، جرمنی میں جرائم کی تحقیقات کرنے والے ادارہ بی کے اے (BKA)کے سروے کے مطابق صرف جرمنی میں 2017ء میں 671 /افراد کی انسانی تجارت کی گئی جو 2015ء کے مقابلے 25/فی صد زیادہ تھی۔
 انسانوں کی اس تجارت میں مال ومتاع کے طور پر فروخت کی جانے والی 60/ فی صد خواتین یا بچیاں ہوتی ہیں، جن کا اقوام متحدہ کی رپورٹ کے مطابق جنسی استحصال کیا جاتا ہے، ان سے جسم فروشی کرائی جاتی ہے، بقیہ چالیس فیصد نا بالغ لڑکے، مہاجرین اور تارکین وطن یا غربت وافلاس کے مارے لوگ ہوتے ہیں، جن کو مختلف کاموں میں استعمال کیا جا تاہے۔ چھوٹے بچے کو جنسی تلذذ کے لیے استعمال کیا جاتا ہے، بڑے لوگوں کے اعضاء فروخت کردیے جاتے ہیں، ان سے غلاموں کے انداز میں کام لیا جاتا ہے، جبری مشقت پر مجبور کیا جاتا ہے اور ایک بڑی تعداد کو ہاتھ پاؤں سے مفلوج بنا کر گدا گری کے پیشے سے لگا دیا جاتا ہے،اور بِکنے والے انسان کی پوری زندگی عذاب بن جاتی ہے اب وہ چاہ کر بھی راہ فرار اختیار نہیں کر سکتا۔
 اسلام کے نزدیک اس قسم کی تجارت کی قطعا گنجائش نہیں ہے؛ کیوں کہ اسلام کی نظر میں انسان معظم ومکرم ہے، اللہ رب العزت نے اسے دوسرے تمام مخلوقات پر فضیلت دی ہے، وہ خلقی اعتبار سے بھی حسین صورت، معتدل جسم ومزاج اور متوازن قد وقامت کی وجہ سے دوسری تمام مخلوقات پر فضیلت رکھتا ہے، عقل وشعور، نطق وگویائی اس پر مستزاد ہے، اس کی غذا بھی دوسروں سے الگ مرکبات سے تیار ہوتی ہے، جب کہ دوسری مخلوقات کو اللہ تعالیٰ نے یہ صلاحیت نہیں دی ہے، وہ بے زبان ہے، اور اپنی غذا خود تیار کرنے پر قدرت نہیں رکھتا، شہوات وخواہشات تمام حیوانات میں ہیں، لیکن عقل وشعور کے ذریعہ اسے قابو میں رکھنا صرف انسان ہی کے بس کا ہے، اس لیے وہ سامان تجارت نہیں بن سکتا؛ بلکہ اس کے کسی جز، خون، چمڑا، بال، ہڈی، گوشت کی تجارت نہیں کی جا سکتی، چہ جائے کہ پورے انسان کی تجارت کی جائے، یہ حکم زندہ، مردہ سب کے لیے ہے، وہ جس طرح زندگی میں قابل اکرام واحترام ہے اسی طرح مرنے کے بعد بھی محترم ہے، اسی لیے اس کے ساتھ کوئی ایسا کام نہیں کیاجا سکتا جو زندوں کے ساتھ ہم نہیں کر سکتے یہی وجہ ہے کہ اس تجارت کو روکنا بہت ضروری ہے، تاکہ انسانی اکرام واحترام کو باقی رکھا جا سکے۔

مولانا محمد عظیم الدین رحمانی کے مدرسہ اسلامیہ سمن پورہ پٹنہ سے سبکدوشی پر تقریب کا انعقاد

مولانا محمد عظیم الدین رحمانی کے مدرسہ اسلامیہ سمن پورہ پٹنہ سے سبکدوشی پر تقریب کا انعقاد
Urduduniyanews72
سمن پورہ پٹنہ مورخہ 28/فروری 2023 (پریس ریلیز:محمد ضیاء العظیم ) مدرسہ اسلامیہ سمن پورہ کے سینئر استاذ وامام وخطیب جامع مسجد خواجہ پورہ پٹنہ مولانا محمد عظیم الدین رحمانی تقریباً 40/سالہ طویل مدت تک خدمات انجام دینے کے بعد آج سبکدوش ہوئے۔
واضح رہے کہ یکم اکتوبر 1983 میں مدرسہ اسلامیہ سمن پورہ پٹنہ میں آپ کی تقرری ہوئی تھی اور 28/فروری 2023 میں آپ سبکدوش ہوئے ۔
اس موقع پر مدرسہ اسلامیہ میں ایک تقریب کا اہتمام کیا گیا، جس کی صدارت سابق استاذ مدرسہ اسلامیہ ماسٹر جمال صاحب نے کی، نظامت کا فریضہ مولانا مشتاق عالم سلفی سابق صدر مدرس مدرسہ اسلامیہ نے انجام دی،
تقریب کا آغاز مولانا محمد ضیاء العظیم قاسمی نے قرآن مجید کی تلاوت سے کی، نعت شریف حافظ شارق خان صاحب نے پیش کیا۔ اس کے بعد مدرسہ کے دیگر اساتذہ وکارکنان نے اپنے تاثرات سے نوازا، مولانا مشتاق عالم سلفی نے مدرسہ کی تاریخ بتاتے ہوئے کہا کہ مدرسہ اسلامیہ سمن پورہ کی تاریخ ایک عظیم تاریخ ہے، یہاں سے علم وادب کا چشمہ پھوٹتا ہے، اس ادارہ کی بنیاد اخلاص پر ہے یہی وجہ رہی کہ یہاں سے طلبہ وطالبات نکل کر ملک بھر میں خدمات انجام دے رہے ہیں، میری اور مولانا محمد عظیم الدین رحمانی صاحب کی تقرری ایک ساتھ ہوئی تھی، مولانا محترم نے دوران ملازمت بہت خلوص وللہیت کے ساتھ اپنی تدریسی فریضہ کو انجام دیا،سماجی کارکن ممبر مدرسہ اسلامیہ وصی احمد خان  نے اپنے تاثرات سے نوازتے ہوئے کہا کہ مدرسہ اسلامیہ کو مولانا محترم نے بہت کچھ دیا، یہاں تعلیمی معیار بہت عروج پر پہنچی، مولانا موصوف نے ہمیشہ تعلیم وتربیت پر دیگر چیز کو ترجیح نہیں دی ، تعلیمی ترقی کے لئے ہر محاذ پر آپ نے بھر پور تعاون پیش کیا ۔مدرسہ اسلامیہ کے صدر نیاز خان نے بڑے رنج وغم اور دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدیوں میں ایسی شخصیت جنم لیتی ہے، مولانا نے مدرسہ کے تئیں جو جذبہ، محبت، ایثار پیش کی ہے اس کی نذیر نہیں ہے،ہم سب اہل مدرسہ انہیں ہدیہ تبریک پیش کرتے ہیں، ان کے حق میں دعا گو ہیں کہ اللہ انہیں عافیت والی زندگی عطا فرمائے ۔ماسٹر جمال سابق مدرس نے بھی اپنے تاثرات سے نوازتے ہوئے کہا کہ 
اُستاد ایک چراغ ہے جو تاریک راہوں میں روشنی کے وجود کو برقرار رکھتا ہے۔ اُستاد وہ پھول ہے جو اپنی خوشبو سے معاشرے میں امن، مہرومحبت و دوستی کا پیغام پہنچاتا ہے۔ اُستاد ایک ایسا رہنما ہے جو آدمی کو زندگی کی گم راہیوں سے نکال کر منزل کی طرف گامزن کرتا ہے۔مولانا موصوف نے اپنی تدریسی فریضہ بڑے جوش وخروش اور ایمانداری کے ساتھ انجام دی ہے، 
اہم رکن مدرسہ مانو خان نے بھی تاثرات پیش کرتے ہوئے کہا کہ مولانا کے ساتھ بہت سی یادیں وابستہ ہیں، مولانا بظاہر تو سبکدوش ہو رہے ہیں لیکن وہ ہم سب کے دلوں میں ہمیشہ موجود محفوظ رہیں گے، سامو خان سکریٹری مدرسہ اسلامیہ اس قدر جذباتی ہو گئے کہ زبان سے کچھ نہ کہ سکے، گویا زبان حال سے کہ رہے ہوں کہ مولانا محترم کا یہاں سے جانا یہ صدمہ ناقابل برداشت ہے، آخر میں مولانا محمد عظیم الدین رحمانی نے سبھوں کا شکریہ ادا کیا، ماسٹر خالد مدرس انچارج مدرسہ ہذا، ومولانا نصر الدين قاسمی نے مہمانوں کی بھر پور ضیافت کی، بہترین نظم ونسق کے ساتھ ناشتہ کا انتظام وانصرام کیا ۔ نگار شمس معلمہ مدرسہ ہذا نے بھی بڑے دکھ رنج وغم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ مولانا محترم ہمارے سرپرست کی مانند ہیں، ان کا یہاں سے سبکدوش ہونا یقیناً ہم سب کے لئے ایک عظیم خسارہ ہے ۔
یقیناً تعلیم ایک ذریعہ ہے،اس کا مقصد اچھی سیرت سازی اور تربیت ہے۔علم ایک روشن چراغ ہے جو انسان کو عمل کی منزل تک پہنچاتا ہے۔اس لحاظ سے تعلیم وتربیت شیوۂ پیغمبری ہے۔ اُستاد اورشاگرد تعلیمی نظام کے دو نہایت اہم عنصر ہیں۔ معلّم کی ذمہ داری صرف سکھانا ہی نہیں، سکھانے کے ساتھ ساتھ تربیت دینا بھی ہے۔اللہ تعالیٰ نے اپنے نبی ﷺ کے بارے میں فرمایا: ﴿يُعَلِّمُهُمُ الكِتـٰبَ وَالحِكمَةَ وَيُزَكّيهِمۚ…. ﴾ (سورة البقرة: ١٢٩)اور نبی ﷺ ان(لوگوں) کو کتاب وحکمت (سنت) کی تعلیم دیتے ہیں اور ان کا تزکیہ وتربیت کرتے ہیں‘‘۔اس بنا پر یہ نہایت اہم اور مقدس فریضہ ہے ،اسی اہمیت او ر تقدس کے پیش نظر اُستاد اور شاگرد دونوں کی اپنی اپنی جگہ جدا گانہ ذمہ داریاں ہیں۔ اُنہیں پورا کرنا ہر دو جانب کے فرائض میں شامل ہے۔ اگر ان ذمہ داریوں کو بطریق احسن پورا کیا جائے تو پھر تعلیم بلاشبہ ضامنِ ترقی ہوتی اور فوزوفلاح کے برگ و بار لاتی ہے۔اس موقع پر کثیر تعداد میں لوگ شامل تھے سبھوں نے پرنم آنکھوں کے ساتھ مولانا محمد عظیم الدین رحمانی صاحب کو مبارکبادی دی،
اس پروگرام کو پایہ تکمیل تک پہنچانے میں جن لوگوں کا اہم رول رہا ہے ان کی فہرست اس طرح ہے، ماسٹر خالد خان، مولانا نصیرالدین قاسمی، حافظ شارق خان، حافظ عمران، وغیرہ کا نام مذکور ہے،
آخر میں صدر محترم کی دعا پر تقریب کا اختتام کیا گیا،

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...