Powered By Blogger

جمعہ, نومبر 12, 2021

دوروزہ چمپارن دورہ کی روداد____✍️محمد نظر الہدیٰ قاسمینور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی بکساما مہوا ویشالی

دوروزہ چمپارن دورہ کی روداد____

✍️محمد نظر الہدیٰ قاسمی
نور اردو لائبریری حسن پور گنگھٹی بکساما مہوا ویشالی
8229870156
عبد الرحیم دربھنگہوی

١١/نومبر ٢٠٢١ء بروز جمعرات رشید الامت حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سراۓ میر اعظم گڈھ یوپی کے حکم پر چمپارن کا کامیاب اور یادگار دورہ ہوا،مولانا مہتاب عالم  امام و خطیب جامع مسجد چکیا و استاذ صوفیہ یونانی میڈیکل کی خصوصی توجہ سے میں مدرسہ فیض اقبال سسوا سوپ چمپارن کے احاطہ میں پہونچا علماء کی ایک جم غفیر پگڑی،ٹوپی اور کرتا میں ملبوس مدرسہ کے احاطہ کو رونق بخش رہے تھے،مختلف علماء سے علیک سلیک،معانقہ،مصادرہ،مباطنہ  کرنے کے بعد رشید الامت حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم العالیہ کی خدمت میں حاضر ہوا،حضرت نے مجھے دیکھ کر خوشی کا اظہار فرمایا  اور سینۂ سے لگاتے ہوئے خیرو عافیت دریافت کی،پھر بعد نماز مغرب طے شدہ پروگرام کے مطابق  مدرسہ کی مسجد میں جلسہ سیرت النبی کے باضابطہ انعقادسے قبل بچوں کا خوبصورت پروگرام پیش کیا گیا،بچوں نے  اردو،عربی اور انگریزی زبان میں اپنی کارکردگی کا مظاہرہ کیا، بچوں کے پروگرام دیکھنے سے یہ اندازہ ہوا کہ یہاں کے تعلیم معیاری اور مظبوط انداز میں ہورہی ہے اساتذہ بچوں کی تئیں مخلص اور فکر مند ہیں،پھر قاری مامون الرشید (استاذ مدرسہ طیب المدارس پریہار) و قاری محمد انظار طاہر(استاذ مدرسہ تحفیظ القرآن پٹنہ) صاحبان کی مسحور کن تلاوت اور مولانا شاہد قاسمی کی نعت نبی سے مجلس کا باضابطہ آغاز ہوا، حضرت مولانا مفتی عبد الماجد صاحب خلیفہ و مجاز بیعت حضرت اقدس مولانا عبد الرشید صاحب،حضرت مولانا مفتی محمد محفوظ الرحمن صاحب قاسمی ناظم مدرسہ سراج العلوم سیوان اور احقر کی سیرت النبی کے موضوع پر تقریر ہوئی،اخیر میں شیخ المشائخ نمونہ اسلاف رشید الامت حضرت اقدس مولانا عبد الرشید صاحب شیخ الحدیث مدرسہ اسلامیہ عربیہ بیت العلوم سراۓ میر کی ملک  میں بڑھتے ہوئے ارتداد کے  فتنہ  اور اسکے حل اور سیرت النبوی  پر تفصیلی گفتگو  ہوئی پھر دعا کے بعد پروگرام کا اختتام ہوا  مجمع حساس،علماء کا قدرداں  اور حضور صلی االلہ علیہ وسلم کا شیدا تھا____
مدرسہ فیض اقبال سسوا سوپ چمپارن جسکی ابتدا 1999ء میں حضرت مولانا سجاد صاحب قاسمی کی کدو کاوش سے ایک مکتب کی شکل میں  ہوا، اس مکتب کی بنیاد مدرسہ اسلامیہ جامع العلوم مظفرپور کے مائہ نازاستاذ حضرت مولانا مفتی محمد اقبال صاحب قاسمی کے ہاتھوں پڑی، اب  یہ ادارہ مدرسہ کی شکل میں  ٧ اساتذہ کی نگرانی میں  پورے آب و تاب کے ساتھ حضرت مولانا مفتی صابر صاحب خلیفہ و مجاز حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم کے زیر اہتمام چل رہا ہے اور  اس کا فیض مدرسہ کے  قرب و جوار میں جاری و ساری ہے۔
کل ہوکر علی الصباح حضرت مولانا قاری اطیع اللہ صاحب دامت برکاتہم العالیہ  کے قائم کردہ  مدرسہ معراج العلوم  کٹھملیا ڈھاکہ حضرت کی معیت  میں پورے قافلہ کے ساتھ حاضری کی سعادت حاصل ہوئی، مدرسہ کے احاطہ میں پہونچنے کے بعد حضرت مولانا قاری اطیع اللہ صاحب سے ملاقات ہوئی حضرت  نے قاری صاحب سے میرا تعارف کرایا تو خوشی کا اظہار فرمایا اور خوب دعائیں دیں وہاں سے مولانا فیض صاحب کی توسط سے حضرت مولانا عبد الرشید صاحب دامت برکاتہم کی معیت میں جامعہ ماریہ نسواں تعلیم آباد پچپکڑی روڈ ڈھاکہ،مشرقی چمپارن میں حاضری کا موقع ملا، یہ ادارہ جامعہ اسلامیہ عربیہ ہتھوڑا باندہ،یوپی کے ناظم اعلیٰ حضرت اقدس الحاج مولانا سید حبیب  احمد  ابن حضرت مولانا سید صدیق احمد صاحب باندوی رحمتہ اللہ کی سرپرستی مولانا نثار احمد قاسمی صاحب کے زیر اہتمام ١٥ معلمین ٦ معلمات اور ٥ دیگر عملہ کی زیر نگرانی ٤٢٠ طالبات زیور تعلیم و تربیت سے آراستہ ہورہی ہیں۔پھر جامع مسجد ڈھاکہ میں جمعہ کی نماز سے قبل حضرت  کا پر مغز خطاب ہوا اور پھر یہیں پر ١٢/نومبر ٢٠٢١ء کو میرا دوروزہ چمپارن دورہ بحسن و خوبی انجام پذیر ہوا۔اللہ تعالیٰ اس دورہ کو قبول فرمائے۔آمین ثم آمین۔

جرائم کے خوگر بچے مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

جرائم کے خوگر بچے 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
عبد الرحیم دربھنگہوی

 والدین اور گارجین حضرات کی بے توجہی کی وجہ سے بچوں میں بُری عادتیں تیزی سے بڑھ رہی ہیں اور ان کے جرائم میں تیزی سے اضافہ ہوا ہے ، نیشنل جوڈیشیل ڈاٹا گریڈ اور قومی جرائم رکارڈ بیورو (نیشنل کرائم رکارڈ بیورو) کے مطابق گذشتہ چند سالوں میں سولہ سال سے کم عمر کے بچے بڑی تعداد میں جرائم کے خوگر ہو گئے ہیں، ان کی مجرمانہ ذہنیت کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ ایک رپورٹ کے مطابق سال بھر میں بچوں نے انتیس ہزار سات سو چھیاسی (۲۹۷۸۶) سے زائد واردات کو انجام دیا، جن میں قتل اغوا، چوری، لوٹ اور ڈکیتی جیسے جرائم بھی شامل ہیں، ۲۰۱۹ء کے مقابل یہ تعداد تھوڑی زیادہ ہے ، ۲۰۱۹ء مین بچوں کے ذریعہ انجام دیے گئے واردات کی تعداد انتیس ہزار بائیس (۲۹۰۲۲) تھی، ان نابالغ بچوں میں بڑی تعداد ان کی ہے، جن کی تعلیم پرائمری سے آگے نہیں بڑھ سکی تھی۔
عدالت عظمی (سپریم کورٹ) کے ایک وکیل منیش پاٹھک کی رائے ہے کہ بچوں مین جرائم کی عادت میں اضافہ کی وجہ قانون کا کُھلا پن ہے، بھیانک جرائم کے انجام دینے کے بعد بھی نابالغ ہونے کی وجہ سے جو ینائل جسٹس ایکٹ کا سہارا لے کر وہ سزا سے بچ جاتے ہیں، زیادہ سے زیادہ انہیں تین سال کے لیے ’’ بال سدھار گرہ‘‘ بھیجا جا سکتا ہے ، اس کے بعد وہ رہا ہو کر باہر آجاتے ہیں اور پھر اپنی سابقہ روش پر چل پڑتے ہیں ۔
 بچوں کو جرائم سے دور رکھنے کے لیے ضروری ہے کہ والدین اور گارجین حضرات ان کی تعلیم وتربیت پر خصوصی توجہ دیں، سماج میں ایسے ماحول کو پروان چڑھایا جائے، جس میںجرائم سے نفرت کی ذہنیت بنے ،انہیں روزگار فراہم کرایا جا ئے، تاکہ وہ کام سے لگ سکیں، صرف قانون کے ڈنڈا اور اطفال مزدوری کو روک کر اس پر قابو نہیں پایا جا سکتا ،صالح اقدار کو فروغ دینے کے لیے حکومت نہیں سماج کو بھی اپنی ذمہ داری نبھانی ہوگی۔

قـومـي تنـظـيـم ، پٹنہ ، جمعہ ۱۲ نومبر ۲۰۲۱ ء ویشالی میں مسجد کے امام نے حجرہ میں کی خودکشی ، علاقے میں پھیلی سنسنی جای پورندیم اشرف مظہر حسن شاہنواز

قـومـي تنـظـيـم ، پٹنہ ، جمعہ ۱۲ نومبر ۲۰۲۱ ء ویشالی میں مسجد کے امام نے حجرہ میں کی خودکشی ، علاقے میں پھیلی سنسنی جای پورندیم اشرف مظہر حسن شاہنوازویشالی میں مسجد کے امام نے حجرہ میں کی خودکشی ، علاقے میں پھیلی سنسنی جای پورندیم اشرف مظہر حسن شاہنواز ، ویشالی ضلع کے بدو پور تھانہ حلقہ کے اندھوارہ بدو پور اسٹیشن کے قریب ایک مسجد کے امام نے اپنے جرے میں ہی گلے میں پھانسی کا پھندا ڈال کر خودکشی کر لی ہے یہ واقعہ بدھ کا ہے فجر کی اذان نہیں ہونے پر مقتدی نے امام صاحب کو بیدار کرنے گیے تو حجرہ کے کواڑ پر دستک دی کوئی کرتے ہیں اس لیے پولیس بار یکی سے تحقیق کرے تو دودھ اور پانی الگ ہونے کے بعد خودکشی یاقتل معمہ بنا یہ واقعہ کا انکشاف ہو جاے گا حالانکہ یہاں کے باشندے محمد یونس ، محمدرضا محمد سراج ، محمد شہزاد وغیر ہم نے بتایا کہ مولانا نے عشاء کی نماز کے بعد کھانا کھلانے کے بعد سڑک پر تھوڑی دیر ٹہلے اور لوگوں سے آواز نہیں ملی تو گاؤں کے چند لوگوں کو خبر کی حب گاؤں کی مسجد میں امامت وخطابت کے ساتھ بات چیت کرنے کے بعد جرہ میں جا کر سو گئے مسجد کا صدر دروازہ کا پلاتوڑ کر دیکھا تو مقتدی ساتھ بچوں کوتعلیم وتربیت میں لگے ہوئے تھے فجرکی آذان نہیں ہونے پرمقتدی گیے تو یہ واقعہ سمیٹ دیگر گاؤں کے لوگ مششدر رہ گئے وہ 2 نومبر کتنخواہ ملنے کے بعد گھر کیے تھے وہ دیکھ کر حیران رہ گئے مولانا کوکسی سے گلہ شکوہ چونکہ مولانا کی لاش ان کے جرہ میں بچھاہے سوموار 8 نومبر کو گھر سے لوٹے تھے کے وہ شکایت نہ تھا کافی ملنسار اخلاق مند تھے لگی ہوئی تھی جس سے علاقے میں سنسنی پھیل گئی مولانا کی موت سے نہیں صرف بدو پور ویشالی دوسرے دن خودکشی کر لی ہے مولانا نے گھریلو طرح پھیل گئی اور دیکھتے دیکھتے لاتے از خواہ غرق کی وجہ جی پی آئی مسجد کے امام کی موت کی خبر جنگل کی آگ کی تازعہ کم تنخواہ غربی کی وچیر کر اپنی جوانی گنوا حاجی پور میں غم کی لہر دوڑ گئی بلکہ ان کے آبائی کے دی یا کسی نے قتل کر لاش کو پھانسی کے پھندے گاؤں بینی پٹی مدھوبنی میں بھی غم کی لہر دوڑ گئی دونوں طبقات کے لوگوں کی ہجوم امڈ بڑی اس میں لڑکا یا چونکہ جس ری سے لی لاش ملی وہ ری ہے ان کے اہل خانہ میں ماتمی سناٹا چھایا ہوا ہے واقعہ کی اطلاع مقامی تھانہ و برانٹی او پی کودی گئی نئی ہے ۔ مولانا کسی سازش کے شکار تو نہیں مولانا کی موت کی خبر ملتے ہی سب سے پہلے جہاں پولیس نے پہنچ کر حجرے سے لاش کو قینے ہوۓ اس کی باریکی سے تحقیق کے بعد ہی قلعہ لڑوی پدار پور گاؤں باشندہ ڈاکٹرمحمد جمال میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے صدر اسپتال ہلاکت کی جانکاری مل سکی ہےاور ویشالی پولیس انصاری موقع پر پہنے اس کے بعد جمعیت علماء حاجی پر بھیج دیا گیا اور واقعہ کی تحقیقات میں کومحنت کرنے کی ضرورت ہے چونکہ جوفوٹو ویشالی کے سیکرٹری حافظ صیح الدین عرف مدنی چٹ گی ہے مولا نا محد ابوالکلام برکاتی بینی پی وایرل ہوا وہ حقیقت کچھ اور بیاں کر رہی ہیں اس کے بعد پاتے پور کے راجد صدر مقبول احمد مدھوبنی کے رہنے والے تھے وہ تقریبا پانچ فوٹو میں مولانا اپنی جان بچانے کے لیے دفاع شہباز پوری بھی ایک واقعہ کی حیات کی مگری سالوں سے حامی پور جنداباقومی شاہراہ 322 کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اگر خودشی ہوتی کو کچھ پہ نہیں چل سکا کے مولانا نے خودکشی کی کے کنارے بدو پراسٹیشن کے پاس اندھوارہ توہاتھ نیچے جھلا مگر وہ گردن پر رکھ کر اپنا بچاؤ یاتل ہوا ۔

اچانک ٹرین پر گرنے لگے پتھر ، 2348 مسافروں کی اٹک گئی جان

اچانک ٹرین پر گرنے لگے پتھر ، 2348 مسافروں کی اٹک گئی جانبنگلور،12نومبر- کرناٹک میں جمعہ کی صبح ایک بڑا ٹرین حادثہ ٹل گیا۔ صبح تقریباً 3.50 بجے کننور-بنگلورو ایکسپریس کے پانچ ڈبے بنگلورو ڈویڑن کے ٹوپورو-سیودی کے درمیان اچانک پٹری سے اتر گئے۔ ساؤتھ ویسٹرن ریلوے سے موصولہ اطلاع کے مطابق حادثے کے وقت تمام 2348 مسافر محفوظ ہیں۔ کسی جانی نقصان کی کوئی اطلاع نہیں ہے۔معلومات کے مطابق آج صبح جب کنور-بنگلور ایکسپریس ٹوپورو-سیودی کے درمیان سے گزر رہی تھی تو اچانک پہاڑ کے پتھر نیچے گرنے لگے۔ پٹریوں پر پتھراؤ کی وجہ سے کنور-بنگلورو ایکسپریس کے پانچ ڈبے پٹری سے اتر گئے۔ ڈرائیور نے سمجھداری دکھاتے ہوئے فوراً ٹرین روک دی جس کی وجہ سے کوئی بڑا حادثہ نہیں ہوا۔ واقعہ کی اطلاع ملتے ہی جائے وقوعہ پر پہنچنے والے ساؤتھ ویسٹرن ریلوے حکام نے جائے حادثہ کاجائزہ لیا۔ پٹریوں سے پتھر ہٹانے کا کام جاری ہے۔بتا دیں کیونکہ حادثہ تقریباً 3.50 بجے ہوا، اس وقت ٹرین میں لوگ سو رہے تھے۔ ٹرین میں موجود مسافروں کے مطابق حادثے کے دوران ٹرین پر بڑے بڑے پتھر گرنے لگے۔ ایک دم ایسا لگا جیسے کوئی دھماکہ ہوا ہو۔

اسکولی طلباء نے آف لائن امتحان کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا

اسکولی طلباء نے آف لائن امتحان کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کیا

نئی دہلی: سنٹرل بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن (سی بی ایس ای) اور آئی سی ایس ای کی 10ویں اور 12ویں جماعت کے وقفے وقفے سے امتحان صرف آف لائن موڈ (کلاس روم میں بیٹھ کر) منعقد کرنے کے خلاف کئی طلباء نے سپریم کورٹ سے رجوع کیا ہے۔

طلباء نے کورونا کی وبا کے بڑھنے کے امکان کا حوالہ دیتے ہوئے متبادل انتظام کے طور پر امتحان آن لائن میڈیم سے کرانے کا مطالبہ کیا ہے۔ سی بی ایس ای 16 نومبر سے اور آئی سی ایس ای 22 نومبر سے امتحانات منعقد کرنے جا رہی ہے۔

ابھیودیہ چکما سمیت چھ طلباء کی جانب سے دائر درخواست میں کہا گیا ہے کہ آف لائن امتحانات کرانے سے کورونا وبا کی زد میں آنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔ ایسی صورتحال میں صرف آف لائن ذرائع سے امتحانات کا انعقاد ان کے صحت کے حق کی خلاف ورزی ہے۔

درخواست گزاروں نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ حکومت کو امتحان کے حوالے سے جاری کردہ جانکاریاں کو منسوخ کرنے اور اس کی جگہ پر نظر ثانی شدہ نوٹیفکیشن جاری کرنے کا حکم دیا جائے

لاؤڈ اسپیکروں پر اذان ، جرمنی میں مزید کئی مساجد کی درخواستیں

لاؤڈ اسپیکروں پر اذان ، جرمنی میں مزید کئی مساجد کی درخواستیں

کولون شہر کی خاتون میئرہینریئٹے ریکر نے، جو کسی بھی سیاسی جماعت کی رکن نہیں ہیں، گزشتہ ماہ کے آغاز سے دو سالہ مدت کے ایک ایسے ماڈل پروجیکٹ کی منظوری دے دی تھی، جس کے تحت مقامی مسلمانوں کی شہر کے ایہرن فَیلڈ نامی علاقے میں واقع مرکزی مسجد میں ہر جمعے کی نماز سے قبل لاؤڈ اسپیکر پر اذان دی جا سکتی ہے۔

یہ اجازت جس مسجد میں لاؤڈ اسپیکروں پر باقاعدہ اذان کے لیے دی گئی تھی، اس کا انتظام جرمنی میں کئی ملین ترک نژاد مسلمانوں کی مساجد کی نمائندہ مرکزی تنظیم دیتیب (Ditib) چلاتی ہے۔

دس دیگر مسلم برادریوں کی طرف سے بھی درخواستیں

کولون شہر کی انتظامیہ کی ایک ترجمان نے اس بارے میں جمعرات گیارہ نومبر کے روز نیوز ایجنسی کے این اے کو بتایا کہ تقریباﹰ چھ ہفتے قبل اس ماڈل پروجیکٹ کے شروع ہونے کے بعد سے اب تک مزید دس مقامی مسلم تنظیموں کی طرف سے بھی یہ درخواست دی جا چکی ہے کہ انہیں بھی مساجد میں جمعے کے روز لاؤڈ اسپیکروں پر نماز جمعہ کی اذان دینے کی باقاعدہ اجازت دی جائے۔

قبل ازیں کولون سے شائع ہونے والے اخبار 'کُلنر شٹڈ اَنسائگر' نے بھی اپنی آج کی اشاعت میں کولون شہر کی انتظامیہ کی طرف سے ملنے والی اطلاعات کے مطابق ایسی اولین درخواستوں کی تصدیق کر دی تھی۔

اخبار کے مطابق ترک نژاد جرمن مسلمانوں کی مساجد کی مرکزی تنظیم دیتیب نے کہا ہے کہ وہ کولون کے ایہرن فَیلڈ نامی علاقے میں قائم مرکزی مسجد کے علاوہ شہر میں پانچ اور مقامی مساجد کا انتظام بھی چلاتی ہے۔ تاہم جن دس دیگر مساجد نے اب مؤذن کی طرف سے جمعہ کی سہ پہر لاؤڈ اسپیکر پر باقاعدہ اذان کی اجازت کی درخواستیں دی ہیں، وہ دیتیب کی مساجد نہیں ہیں۔

لاؤڈ اسپیکر پر اذان کی شرائط

جرمنی میں مسلمان اپنی مساجد میں عام طور پر لاؤڈ اسپیکروں پر اس طرح اذان نہیں دے سکتے کہ وہ دور دور تک سنائی دیتی ہو۔ ایسا صرف ان چھوٹے لاؤڈ اسپیکروں کی مدد سے ہی کیا جا سکتا ہے، جن کی آواز مساجد کے اندر اور ان سے ملحقہ کمیونٹی مراکز تک میں سنی جا سکتی ہو۔

کولون کی بلدیاتی انتظامیہ نے جس ماڈل پروجیکٹ کی منظوری یکم اکتوبر سے دی تھی، اس کے تحت شہر کی چند مساجد میں جمعے کی نماز سے پہلے لاؤڈ اسپیکروں پر اذان دیے جانے کی چند لازمی شرائط بھی ہیں۔ ان شرائط میں یہ بھی شامل ہیں کہ مؤذن کی طرف سے اذان کا دورانیہ پانچ منٹ سے زیادہ نہ ہو، لاؤڈ اسپیکروں کی آواز انتہائی اونچی نہ ہو اور اذان دینے سے پہلے ہمسایوں کو اطلاع بھی کی جائے۔

خاتون مئیر کی اجازت کے حق میں دلیل

کولون کی مئیر ریکر نے جب ستمبر میں یہ اعلان کیا تھا کہ اس ماڈل پروجیکٹ پر عمل درآمد کا آغاز اکتوبر کے اوائل سے ہو جائے گا، تو شہر کی اکثریتی آبادی سے تعلق رکھنے والے کئی شہری اور سماجی حلقوں نے اس فیصلے کی مخالفت کی تھی، جس کی وجہ سے یہ منصوبہ کچھ متنازعہ بھی ہو گیا تھا۔

مئیر ریکر کا تاہم کہنا یہ تھا کہ اس منصوبے کا مقصد شہر کی آبادی میں مختلف مذہبی برادریوں کی طرف سے ایک دوسرے کو کھلے دل سے قبول کرنے کی سوچ کی حوصلہ افزائی کرنا ہے۔ ساتھ ہی میئر نے یہ بھی کہا تھا کہ اس فیصلے کی وجہ عوام کا یہ حق ہے کہ ہر کسی کو اپنے عقیدے پر عمل درآمد کی کھلی اجازت ہونا چاہیے۔

گرجے کی گھنٹیوں کی بھی تو اجازت ہے

کولون کی میئر ہینریئٹے ریکر کی اس بظاہر متنازعہ قرار دیے جانے والے منصوبے کے حق میں سب سے بڑی دلیل یہ تھی، ''یہ کہ ہم اپنے شہر میں گرجے کی گھنٹیوں کی آوازوں کے ساتھ ساتھ مؤذن کی آواز بھی سن سکیں، یہ امر ثابت کرتا ہے کہ کولون شہر میں تنوع کو بہت اہم سمجھا جاتا ہے اور وہ مقامی باشندوں کی زندگیوں میں نظر بھی آتا ہے۔''

اس کے برعکس جن ناقدین نے مقامی مساجد میں لاؤڈ اسپیکروں پر اذان کی اجازت دینے کی مخالفت کی تھی، ان کا دعویٰ تھا کہ اس اجازت کے ساتھ شہر کی خاتون میئر ایک مقامی مذہبی اقلیت کو 'ناجائز ترجیح' دینے کی مرتکب ہوئی ہیں۔

کاس گنج میں الطاف کی حراستی موت کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرائی جائے : مولانا محمود مدنی

کاس گنج میں الطاف کی حراستی موت کی اعلیٰ سطحی انکوائری کرائی جائے : مولانا محمود مدنینئی دہلی :جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے یوپی کے کاس گنج میں پولس کے زیر حراست ۲۲؍سالہ نوجوان الطاف کی ہوئی موت پر دکھ اور تشویش کا اظہار کیا ہے اورریاستی سرکار سے مطالبہ کیا ہے کہ اس سانحہ کی اعلی سطحی انکوائری کرائی جائے ، ملوث پولس عملہ کو کیفر کردار تک پہنچایا جائے اورمرحوم کے اہل خانہ کو پچاس لاکھ روپے زر تلافی ادا کی جائے۔ مولانا مدنی نے اترپردیش میںپولس انکائونٹراور حراستی اموات کے سلسلہ وار واقعات کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ان تمام واقعات کی، سپریم کورٹ کی نگرانی میں ایک اعلی سطحی کمیٹی سے انکوائری کرائی جائے ۔انھوں نے کہا کہ ہندستان کی شناخت ہمیشہ سے انسانی حقوق کی حفاظت جیسی اعلی اقدار سے رہی ہے ، اگر کوئی سرکار اسے قائم رکھنے میں ناکام ہے، تو اس سے بڑی ناکامی کچھ اور نہیں ہوسکتی۔کاس گنج میں جو کچھ بھی ہوااو راسے جس طرح چھپانے کی کوشش کی گئی ہے ، وہ خود اپنے آپ میں شرمناک ہے۔انھوں نے کہاہے کہ جمعیۃ علماء ہند ، مغموم والدین کے ساتھ کھڑی ہے او ر ان کو انصاف دلانے کے لیے اپنا وکیل کھڑا کرے گی ۔ واضح ہوکہ آج جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کی قیادت میں تنظیم کے ایک وفد نے کاس گنج کا دورہ کیا اور ڈی ایم ہرشتا ماتھور اور ایس پی بوترے روہن پرمود سے ملاقات کی اور مطالبہ کیا کہ الطاف کو انصاف ملے ۔ساتھ ہی جمعیۃ کے وفد نے گھر جاکر والد چاند میاں اور دیگراہل خانہ سے بھی ملاقات کی، ان کو تعزیت پیش کی اور ہر ممکن تعاون کی یقین دہانی کرائی، اس موقع پر والد چاند میاں نے جمعیۃ علماء ہند سے استدعا کی کہ جمعیۃ اس مقدمہ کو لڑے،جس کے بعد مقدمہ لڑنے کا فیصلہ کیا گیا۔ جمعیۃ کے وفد میںمولانا حکیم الدین قاسمی کے علاوہ مولانا محمد یاسین جہازی ، آرگنائزر جمعیۃ علماء ہند ،جناب ڈاکٹر ازہر علی شیڈجمعیۃ علماء ہند، مفتی محمد خبیب صدر جمعیۃ علماء کاس گنج، مولانا محمد اسرار اللہ ناظم جمعیۃ علماء کاس گنج اور قاری محمد راشد صدر جمعیت علماء تحصیل سہاور کاس گنج شامل تھے

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...