Powered By Blogger

بدھ, اپریل 20, 2022

خواتین قرآن سے اپنے رشتے کو مضبوط کریں: مفتی ثناء الہدی قاسمی

خواتین قرآن سے اپنے رشتے کو مضبوط کریں: مفتی ثناء الہدی قاسمی

مظفرپور: 20 اپریل (پریس ریلیز) 
قرآن کریم کو اسی طرح پڑھنا چاہیے جیسا اس کے پڑھنے کا حق ہے. خواتین کے ساتھ چونکہ گھریلو ذمہ داریاں زیادہ ہوتی ہیں اس لیے بہت کم خواتین قرآن کو درست مخارج کے ساتھ پڑھنا سیکھ پاتی ہیں. ان خیالات کا اظہار امارت شرعیہ کے نائب ناظم اور معروف عالم دین مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے دعائیہ محفل سے خطاب کرتے ہوئے کیا. وہ عبدالرزاق کالونی،مٹھن پورہ مظفرپور میں حافظہ صالحہ فردوس اہلیہ کامران غنی صبا (نتیشور کالج مظفرپور) کی امامت میں ہونے والی خواتین کی تراویح میں ختم قرآن کے موقع پر دعائیہ محفل سے خطاب فرما رہے تھے. انہوں نے مختلف مثالوں کے ذریعہ بتایا کہ قرآن پاک پڑھتے ہوئے اگر حروف کی ادائگی کا خیال نہ رکھا جائے تو بسا اوقات معنی کی ایسی غلطیاں ہونے کا امکان ہوتا ہے کہ انسان دانستہ اگر یہ غلطیاں کر بیٹھے تو یقینی طور پر گنہگار ہو جائے گا. مفتی محمد ثناء الہدی قاسمی نے کہا کہ یہ قرآن کا ہی وصف ہے کہ اسے پڑھتے ہوئے اگر آپ اللہ کے سرکش اور باغی بندوں مثلاً فرعون اور نمرود کا نام بھی پڑھتی ہیں تو ہر ہر حرف کے بدلے ایک نیکیاں ملتی ہیں. انہوں نے کہا کہ قرآن پاک سے ہمارا رشتہ بہت ہی مضبوط ہونا چاہیے. انہوں نے کہا کہ خواتین کو چاہیے کہ وہ اپنی گھریلو مصروفیات سے کچھ وقت فارغ کریں اور ان اوقات میں قرآن کو صحیح طریقے سے پڑھنے اور سمجھنے کی کوشش کریں. مفتی ثناء الہدی قاسمی نے تراویح میں قرآن پاک مکمل ہونے پر حافظہ صالحہ فردوس اور تراویح میں شامل تمام خواتین کو مبارکباد پیش کی.
واضح رہے کہ عبدالرزاق کالونی، مٹھن پورہ میں ہی رمضان بعد حافظہ صالحہ فردوس کی نگرانی میں ہفتہ وار قرآن کلاس کا آغاز ہوگا. جس میں تجوید قرآن سکھائی جائے گی. علاقہ کی خواتین اس ہفتہ وار کورس میں شریک ہو سکتی ہیں

جہانگیر پوری: بلڈوزر سے مسجد کا دروازہ توڑا گیا،قریب میں موجود مندر محفوظ

جہانگیر پوری: بلڈوزر سے مسجد کا دروازہ توڑا گیا،قریب میں موجود مندر محفوظ

دہلی کے جہانگیر پوری میں ایم سی ڈی کے ذریعہ سپریم کورٹ کے احکام کی خلاف ورزی پر سوال اٹھنے لگے ہیں۔ سپریم کورٹ کے ذریعہ بلڈوزر کی کارروائی پر روک لگانے کا حکم دیئے جانے کے تقریباً دو گھنٹے بعد تک انہدامی کارروائی چلتی رہی اور اس دوران اس مسجد کا دروازہ بھی توڑ دیا گیا جہاں پر گزشتہ دنوں تشدد کا واقعہ پیش آیا تھا۔ ایم سی ڈی کی اس کارروائی کے دوران جانبداری کا مظاہرہ بھی دیکھنے کو ملا کیونکہ مسجد کا دروازہ تو توڑ دیا گیا، لیکن پاس میں ہی موجود مندر پر کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ بتایا جاتا ہے کہ مندر کے سامنے بلڈوزر جیسے ہی پہنچا، وہاں بھیڑ جمع ہو گئی جس کے بعد بلڈوزر کو پیچھے ہٹنا پڑا۔ ان حالات کو دیکھتے ہوئے کئی لوگ کارپوریشن پر جانبداری کا الزام عائد کر رہے ہیں۔الزام ہے کہ مسجد کا گیٹ بے دردی کے ساتھ توڑ دیا گیا اور اس سے ملحق دیواریں بھی توڑ دی گئیں۔ ساتھ ہی وہاں موجود ایک موبائل کی دکان پر بھی بلڈوزر چلایا گیا۔ مسجد کے قریب میں ہی مندر بھی تھا جہاں غیر قانونی تعمیرات دکھائی دے رہی تھیں، لیکن اس کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہوئی۔ خبر رساں ایجنسی اے این آئی کے ذریعہ جاری کی گئی ویڈیو میں آپ دیکھ سکتے ہیں کہ کس طرح مسجد کے آس پاس کا حصہ ایم سی ڈی افسران کی موجودگی میں توڑ دیا گیا۔

جب باری وہاں پر موجود مندر کے غیر قانونی تعمیرات کو گرانے کی آئی تو ایم سی ڈی جھجکتی ہوئی دکھائی دی۔ ایم سی ڈی کی تجاوزات مخالف کارروائی کے دوران علاقے کے مندر کے آس پاس بنی دکانوں کو چھوا تک نہیں گیا، جب کہ اس سے پہلے مسجد کے نزدیک بنی دکانوں کو بھی توڑ دیا گیا۔

ناراض لوگوں نے جہانگیر پوری میں ایم سی ڈی کی بلڈوزر چلانے کی کارروائی کے دوران جب جانبدارانہ رویہ کا ایشو اٹھایا اور سوال کیا کہ جب مسجد کے پاس والی دکانوں کو توڑ دیا گیا تو مندر کے پاس بنی دکانوں کو کیوں چھوڑا جا رہا ہے۔ اس پر پولیس نے اعتراض کرنے والے لوگوں کو کھدیڑ دیا۔

مشرقی چمپارن میں آندھی پانی اور ژالہ باری سے کسانوں کا کافی نقصان

مشرقی چمپارن میں آندھی پانی اور ژالہ باری سے کسانوں کا کافی نقصانضلع میں منگل کی دیر رات اچانک موسم نے کروٹ لے لی، تیز گرج چمک کے ساتھ بارش اور ژالہ باری کی وجہ سے معمولات زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی ، جس کی وجہ سے کسانوں کو بھاری نقصان ہونے کا اندیشہ ہے۔ تیز آندھی ، بجلی کے کھمبوں پر درخت گرنے سے شہر سے گائوں تک بجلی غائب ، ایک طرح سے پورے ضلع میں اندھیرا چھا گیا ، کھڑی گیہوں کی فصل کے ساتھ ساتھ مکئی اور ہری سبزیاں بھی گر گئی جس سے کافی نقصان اٹھانا۔تقریباً ایک گھنٹہ تک آندھی پانی کی تباہ کاریوں سے مکمل عوامی زندگی درہم برہم ہو کر رہ گئی۔ تیز آندھی کے باعث شہر کے ایئرپورٹ ،پٹرول پمپ کے قریب درخت گرنے سے ٹریفک متاثر ہوئی۔ منشی کالج کے کیمپس میں چاندماڑی فیڈر میں بجلی کی تار پر درخت گرنے سے بجلی ٹھپ ہو گئی۔ کم و بیش یہی صورت حال ضلع کے چھتونی ، جان پل اور لکھورا فیڈرز میں رہی۔ آندھی نے کئی جھونپڑی نماں مکان کے ساتھ ساتھ شادی کے پنڈال کو بھی نقصان پہنچایا

فطری تقاضے__ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

فطری تقاضے__
 مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
انسان فطری طور پر اپنی اولاد سے محبت کرتا ہے، وسائل کی قلت اور زندگی گذارنے میں معیار کے مسئلے کے باوجود وہ چاہتا ہے کہ اس کی کئی اولاد ہو، تاکہ وہ بڑھاپے میں والدین کے لیے سہارے کا کام کر سکیں، چین نے اس فطری تقاضے سے بغاوت کر رکھی تھی، وہاں ایک بچہ کی ولادت کے بعد دوسرے بچے کو آنے سے قانونی طور پر روکاجا رہا تھا۔ ۷۰۰۲ء تک یہ قانون صرف ۶۳ فی صد آبادی پر ہی لاگو ہو سکا تھا،کیونکہ قانونی اعتبار سے ان لوگوں کو دوسرے بچے کی پیدا ئش کی اجازت دی گئی تھی، جن کی پہلی اولاد لڑکی ہو، لیکن اس قانون کی وجہ سے چین میں بوڑھوں کی تعداد بڑھ رہی تھی، ابھی چین میں اکیس کڑوڑ لوگ ساٹھ سال سے زیادہ عمر کے ہیں، معاشی تگ ودو کرنے والے افراد کی دن بدن کمی ہوتی جا رہی تھی، جبکہ کمیونسٹ نظریہ میں دولت کے حصول کے لیے افرادی قوت کی بڑی اہمیت ہے۔
اسلام نے اس غیر فطری مطالبہ کو ہمیشہ ناقابل عمل قرار دیا ہے، اس کی سوچ یہ ہے کہ کھاناکھلانا اور بچوں کی دوسری ضروریات پوری کرنا انسان کا کام نہیں، وہ اللہ کا کام ہے اور اللہ حسب ِضرورت ضروریات زندگی پوری کرتا ہے، اس کا اعلان ہے کہ کھلانے پلانے کے ڈر سے بچوں کو قتل نہ کرو، ہم تمہیں بھی رزق دیتے ہیں اور اسے بھی کھلائیں گے، وسائل کی کنجیاں اسی کے پاس ہیں، اس لئے معاشی تنگی کے ڈر سے آنے والے بچوں کو روکنا اور خاندانی منصوبہ بندی کرانا،اللہ پر ہمارے یقین و اعتماد میں کمی کامظہر ہے۔
دراصل یہ ساراقصورانسانی عقل کاہے،وہ اپنی محدوددنیاکے لیے محدودعقل سے سوچتاہے اوربیش تر ان خطروں کاادراک کرلیتاہے،جس کاوجودموہوم ہوتاہے، مالتھس کی تھیوری اگرصحیح ہوتی توآج دنیامیں رہنے کی جگہ نہیں ہوتی۔لیکن اسلام کے اصول وضوابط انسانی عقل کی پیداوارنہیں ہیں،اس لیے اسلام نے بچوں کی آمدپرروک نہیں لگائی اوریہ تصوردیاکہ ہرآنے والابچہ اپنے ساتھ ایک سوچنے والادماغ اورکام کرنے والے دوہاتھ لے کراس دنیامیں آتاہے،یہ قدرت کاعطیہ ہے،یہ انسانی چمن کے پھول ہیں،انہیں بھی دنیا دیکھنے دیجئے۔اسلام اس بات کوپسندکرتاہے کہ بچے آتے رہیں،ہرآنے والابچہ اس بات کااعلان ہوتاہے کہ قدرت ابھی اس کائنات سے مایوس نہیں ہے،وہ اس بات کی ترغیب دیتاہے کہ نکاح کے لیے ایسے خاندان کی لڑکیوں کاانتخاب کیاجائے جس میں زیادہ بچوں کی پیدائش کی روایت رہی ہو،اس صورت حال کے مطالعہ کاایک دوسرارخ یہ بھی ہے کہ اللہ رب العزت کاجونظام ہے،وہ بڑھتی آبادی کے اعتبارسے معاشی وسائل پیداکرنے کاہے،آپ ہرروزمشاہدہ کرتے ہیں کہ جہاں آبادی نہیں ہوتی وہاں کی زمینیں بنجرہوتی ہیں،ریگستان،ریت اورببول کے پیڑہی اس کامقدرہوتے ہیں،لیکن جہاں کوئی بستی آبادہوئی،وہی جگہ جہاں دھول اڑرہی تھی،لوگ جاتے ہوئے ڈرتے تھے، جو جگہ صحرااوربیابان تھی،وہاں کھیتیاں لہلہانے لگتی ہیں اورزمین کی قوت نمومیں غیرمعمولی اضافہ ہوجاتاہے، اس کاجائزہ وسیع پیمانے پرلیں تومعلوم ہوگاکہ جب آبادی کم تھی توانسان غذائی اجناس کی پیداوارکے وہ طریقے نہیں جانتاتھا،جوآج اس کے علم ویقین کاحصہ ہیں،وہ پھوس کے مکان میں رہتاتھا،اس زمانہ میں کثیرمنزلہ عمارتوں کاکوئی تصورنہیں تھا،کل کارخانے اورمعدنیات کے وہ ذخائرجوزمین نے اپناسینہ چیرکرانسانوں کی معاش کے لیے فراہم کئے ہیں،اس کی طرف دھیان بھی نہیں جاتاتھا،لیکن آبادیاں بڑھیں تومعاشی وسائل بھی بڑھے،جس کھیت سے دہقان کوروٹی میسرنہیں ہوتی تھی اورساہوکاروں کے یہاں کسان بیگاری کرتے کرتے مرجاتاتھا،کھیتیاں مانسون کی رہین منت ہوتی تھیں،آب پاشی کی سہولت نہیں ہونے سے کسان سال سال بھرفاقہ کشی کی دہلیزپرپڑارہتاتھا،آج یہ سب خواب معلوم ہورہاہے،اب فصلیں سال میں کئی کئی باراگائی جارہی ہیں،اورزمین کی قوت نموکواللہ نے اس قدربڑھادیاہے کہ ہماری سرکاریں اعلان کرتی رہتی ہیں کہ غذاکی کمی سے کسی کومرنے نہیں دیاجائے گا،یہ فکری بصیرت کامعاملہ نہیں،کھلی آنکھوں کے مشاہدہ سے اس کاتعلق ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...