Powered By Blogger

ہفتہ, مارچ 05, 2022

نظام الدینNizamuddin markaz mosque:مرکز کومکمل کھولے جانے پر حکومت کو اعتراض

نظام الدینNizamuddin markaz mosque:

مرکز کومکمل کھولے جانے پر حکومت کو اعتراض

قومی دارالحکومت دہلی کے حضرت نظام الدین علاقے میں واقع تبلیغی جماعت کے مرکز کو مرکزی حکومت نے پوری طرح سے کھولے جانے کی دہلی ہائی کورٹ میں مخالفت کی ہے۔

جمعہ کے روز دہلی وقف بورڈ نے ہائی کورٹ سے کہا کہ مارچ میں شب برأت اور اپریل میں رمضان کا مقدس مہینہ شروع ہونے والا ہے۔ اس لیے تبلیغی جماعت کی مرکز کو کھولا جائے تاکہ لوگ عبادت کرسکیں۔ جسٹس منوج کمار ووہری کی بنچ کے سامنے سرکاری وکیل رجت نائر نےبورڈ کی عرضی کی مخالفت کرتے ہوئے کہاکہ مسجد کیس پراپرٹی ہے اور عرضی گزار بورڈ کے پاس اسے پھر سے کھولنے کی مانگ کرنے کا کوئی حق نہیں ہے۔ نائر نے کہاکہ پہلے بھی مسجد میں کچھ لوگوں کو عبادت کرنے کی مشروط اجازت دی گئی ہے اور اس بار بھی ایسا انتظام کرنے میں کوئی اعتراض نہیں ہے۔

عرضی گزار کی جانب سے پیش وکیل نے کہاکہ دہلی پولیس کی جانب سے بند کی گئی مسجد کو کھولا جائے،کیونکہ دہلی آفات مینجمنٹ اتھارٹی (ڈی ڈی ایم اے) نے وبا کے مدنظر عائد کردہ تمام پابندیوں کو اب ہٹا لیاہے۔ جج نے معاملے کو سماعت کیلئے آئندہ ہفتہ لسٹ میں شامل کیا اور عرضی گزار کو ڈی ڈی ایم اے کا حکم ریکارڈ پر لانے کی ہدایت دی۔

یاد رہے کہ 2020 میں لاک ڈاؤن کے دوران مرکز میں اجتماع کے انعقاد اور پھر وہاں پر دیگر ممالک کے لوگوں کے رکنے کے سلسلے میں وبا ایکٹ، آفات مینجمنٹ قانون، غیرملکی ایکٹ اور انڈین پینل کوڈ کی مختلف دفعات کے تحت کئی ایف آئی آر درج کی گئی تھیں۔

یہ بھی پڑھیں:

ایڈووکیٹ واحد شریف کے ذریعہ دائر درخواست میں عرضی گزارنے کہاکہ گزشتہ سال شب برأت اور رمضان المبارک کے موقع پر ہائی کورٹ نے مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی تھی۔ انہوں نے کہاکہ کووڈ19-کی موجودہ شکل اومیکرون اس کی ڈیلٹا شکل جیسی سنگین اور مہلک مرض ہے اور حالات بہتر ہوئے ہیں اور سبھی عدالت، اسکول، کلب، بار اور بازار کھول دیئے گئے ہیں، لہٰذا وقف کی اس پراپرٹی کو بھی کھولنے کی اجازت دی جائے۔ بورڈ کی عرضی میں ہی درخواست دائر کی گئی ہے۔ عرضی میں کیمپس کو کھولنے کی اپیل کی گئی ہے اور دلیل دی گئی ہے کہ 'اَن لاک 1-' کے بعد ممنوعہ علاقوں کے باہر واقع مذہبی مقامات کو کھولنے کی رہنما ہدایت ہے۔ مرکز میں مسجد بنگلے والی، مدرسہ کاشف العلوم اور متعلقہ ہاسٹل ہے، جو تب سے ہی بند ہے۔

واضح رہے کہ مارچ 2020 میں کووڈ19-کے درمیان مرکز میں تبلیغی جماعت نے اجتماع کا انعقاد کیاتھا اور اس کے بعد سے یہ بند ہے۔ دراصل مرکز ایک مسجد میں واقع ہے، جسے بنگلہ والی مسجد کہا جاتا ہے اور اس کے ساتھ ہی ایک مدرسہ بھی ہے۔

یوکرین __اسلحوں کی نئی تجربہ گاہ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

یوکرین  __اسلحوں کی نئی تجربہ گاہ 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ 
 یوکرین پر روسی افواج نے حملہ کر دیا ہے اس کے قبل یوکرین کے دو صوبوں کو روس کے صدر پوتین آزاد مملکت کی حیثیت سے منظوری دیدی تھی، امریکہ اور یورپ نے یوکرین پر حملہ کو خطرناک بتا کر روس کو دھمکیاں بھی دیں، معاشی پابندیاں لگانے کی بات کہی ، لیکن روس پر اس کا کوئی اثر نہیں ہوا، روس نے تیرہ سال پہلے جارجیا کے ساتھ یہی کیا تھا اور اب یوکرین اس کے نشانے پر ہے، روس چاہتا ہے کہ یوکرین ناٹو کا حصہ نہ بنے، اس لیے کہ ناٹو کا حصہ بننے سے یورپ کی افواج کا گذر روس کی سرحد تک ہوجائے گا، جو اس کے لیے نقصان دہ ہو سکتا ہے۔
امریکہ یورپ اور اقوام متحدہ کے مطالبات یوکرین کے سلسلے میں روس نے تسلیم نہیں کیے تو جنگ کا خطرہ بڑھ جائے گا، بعض لوگ تو اسے تیسری عظیم جنگ کا پیش خیمہ کہہ رہے ہیں، اگر ایسا ہوا تو یوکرین دوسراافغانستان بن سکتا ہے، پورا یورپ اس کی چپیٹ میں آجائے گا، ان ممالک کو اس کا فائدہ یہ ہوگا کہ اسلحے جو نئے بنے ہیں یا پہلے سے رکھے ہوئے خراب ہو رہے ہیں اس کا استعمال ہوجائے گا، زمین یو کرین کی استعمال ہو گی اور جنگی اخراجات بھی اسی کو ادا کرنا ہوگا، اس بار تھوڑا منظر بدلا ہے ، اب تک یہ لوگ اسلحوں کا تجربہ مسلم ممالک میں کرتے رہے ہیں، اب کے ان کو مسلم حلقوں سے باہر ایک ملک مل گیا ہے۔
 یوکرین مشرقی یورپ میں ایک ملک ہے، اس کی راجدھانی ’’کیف‘‘ ہے، اس کی سرحد مشرق میں روس، اتر میں بیلا روس، پولینڈ، سلووا کیا، پچھم میں ہنگری، جنوب مغرب میں رومانیہ اور مالدووا اور دکھن میں بحر سیاہ اور اجو سمندر سے ملتی ہے، اس کا رقبہ چھ لاکھ تین ہزار پانچ سو اڑتالیس اور آبادی ۱۳ء ۴۴ ملین ہے۔ اسے ۲۳؍ اگست ۱۹۹۱ء کو روس سے آزادی ملی تھی، یہاں پارلیامانی جمہوریت اور ۲۰؍ مئی ۲۰۱۹ء سے ولودومیرزیلنکی یہاں کے صدر ہیں، عالمی برادری کے لیے سب سے زیادہ تشویش کی بات یہ ہے کہ روس اور یوکرین دونوں کے پاس جوہری بم ہیں، جن کے استعمال سے بڑی آفت آسکتی ہے۔
یوکرین سے ہندوستانی شہریوں سمیت بہت سارے ملکوں نے اپنے لوگوں کو بلا لیا ہے تاکہ وہ روس کے حملے کے بعد محفوظ رہ سکیں گے، روس نے ایک لاکھ افواج یوکرین کی سرحد پر جمع کر دیا ہے اور جن دو ریاستوں کو الگ ملک کی حیثیت سے منظوری دیدی ہے وہاں بکتر بند توپیں اور دوسرے اسلحے پہونچ چکے ہیں، روس کے صدر پوتین نے کہا کہ یوکرین کا نقشہ بدل چکا ہے، جب کہ یوکرین کے صدر نے صاف کہہ دیا ہے کہ ہم ڈرنے والے نہیں ہیں، آگے آگے دیکھئے ہوتا ہے کیا۔

سرینگر کی جامع مسجد میں ۳۰ہفتوں کے بعد نماز جمعہ ادا

سرینگر کی جامع مسجد میں ۳۰ہفتوں کے بعد نماز جمعہ ادا

مصلیوں کے چہرو ں پر خوشی ، دور درازعلاقوں سے عوام پہنچے ، سخت حفاظتی انتظاما ت

سری نگر: سری نگر کے نوہٹہ علاقے میں واقع وادی کشمیر کی قدیم ترین اور تاریخی جامع مسجد میں تیس ہفتوں کی طویل مدت کے بعد لوگوں کی بھاری تعداد نے نماز جمعہ ادا کی۔بتادیں کہ صوبائی کمشنر کشمیر پی کے پولی اور کشمیر زون پولیس کے انسپکٹر جنرل وجے کمار نے 28 فروری کو جامع مسجد کا دورہ کرکے وہاں نماز جمعہ کی ادئیگی کے لئے انتظامات کا جائزہ لیا تھا۔یو این آئی کے ایک نامہ نگار نے بتایا کہ میناروں سے جب اذان گونجنے لگی تو لوگوں کی بھاری تعداد جامع مکی جمع ہوگئے بلکہ دور افتادہ علاقوں سے تعلق رکھنے والے لوگ پہلے ہی آئے ہوئے تھے ۔انہوں نے کہا کہ نمازیوں کے چہروں پر خوشی و شادمانی کے آثار نمایاں تھے اور وہ ایک دوسرے کا گرمجوشی کے ساتھ استقبال کرتے تھے ۔ان کا کہنا تھا کئی عمر رسیدہ افراد جن میں مرد و زن شامل تھے ، کی آنکھیں جامع کو دیکھتے ہی آبدیدہ ہوگئیں اور کئی لوگوں کو فرط عشق میں جامع کے در ودیواروں کو بوسہ دیتے ہوئے دیکھا گیا۔حاجی غلام محمد نامی ایک نمازی نے کہا کہ کافی عرصے کے بعد آج جامع میں نماز جمعہ ادا کرنے کا موقع نصیب ہوا جو میری بے انتہا شادمانی کا باعث ہے ۔انہوں نے کہا کہ گرچہ ہم دوسرے جامع مساجد میں نماز جمعہ کی ادائیگی کا فریضہ انجام دیتے تھے لیکن اس قدیم جامع میں نماز جمعہ ادا کرنے سے جو روحانی سکون حاصل ہوتا ہے اس کی کوئی مثال نہیں ہے ۔ان کا کہنا تھا کہ اس جامع کے ساتھ ہمارے اسلاف کا روحانی رابطہ ہے جس کو ہم بھی تا عمر جاری رکھیں گے ۔ایک خاتون نے کہا کہ اس جامع میں نماز جمعہ ادا کرنے سے مجھے جو سکون حاصل ہوتا ہے اس کی تازگی اگلے جمعہ تک باقی رہتی ہے ۔انہوں نے کہا کہ میرے تمام دینی و دنیوی حاجات اسی در پر روا ہوجاتے ہیں لہذا میں ہر جمعہ کو یہاں حاضر ہونا چاہتی ہوں۔انجمن اوقاف جامع کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ میر واعظ مولوی عمر فاروق کی خانہ نظر بندی کے باعث خطبہ جمعہ دینے کے فرائض امام حی سید احمد نقشبندی نے انجام دئے ۔انہوں نے کہا کہ جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کے لئے تمام تر انتظامات کو عملی جامہ پہنایا گیا تھا۔ان کا مزید کہنا تھا کہ وادی کے گوشہ وکنار سے کافی بڑی تعداد میں لوگ یہاں نماز جمعہ ادا کرنے کے لئے آئے ہوئے تھے ۔دریں اثنا حکام نے جامع کے گرد و پیش سیکورٹی کے سخت انتطامات کئے تھے تاکہ کسی بھی ناخوشگوار واقعے کی روک تھام کو یقینی بنایا جاسکے ۔حکام نے حساس علاقوں میں سیکورٹی فورسز کی اضافی نفری کو تعینات کیا تھا۔قابل ذکر ہے کہ جامع مسجد وادی کی قدیم ترین عبادت گاہ ہے جہاں جمعہ کی نماز ادا کرنے کے لئے نہ صرف مقامی و ملحقہ علاقوں کے لوگ جمع ہوجاتے ہیں بلکہ دور افتادہ دیہات کے لوگوں کی بڑی تعداد بھی اسی جامع میں نماز جمعہ کی ادائیگی کو ترجیح دیتی ہے ۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...