Powered By Blogger

اتوار, اگست 08, 2021

بین الاقوامی پروازیں: دہلی سے دبئی سفر دوبارہ شروع ، لیکن ہر ایک کے لیے نہیں۔ تفصیلات چیک کریں۔

بین الاقوامی پروازیں: دہلی سے دبئی سفر دوبارہ شروع ، لیکن ہر ایک کے لیے نہیں۔ تفصیلات چیک کریں۔(اردو اخبار دنیا)بین الاقوامی پروازیں تازہ ترین خبریں: متحدہ عرب امارات (یو اے ای) نے دونوں ممالک کے درمیان بین الاقوامی پروازوں کی سہولت فراہم کرتے ہوئے ہندوستان پر سفری پابندی ختم کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔  وبائی امراض کی دوسری لہر کے بعد مشرق وسطیٰ کی پہلی پرواز جمعہ کی صبح گوا ایئرپورٹ سے روانہ ہوئی۔  اس کے نتیجے میں دبئی نے بھارت کے ساتھ اپنے فضائی بلبلے کو دوبارہ کھول دیا ہے۔  تاہم ، یہ نوٹ کرنا ضروری ہے کہ ہر ایک کو بھارت اور دبئی کے درمیان بین الاقوامی پروازوں میں سفر کرنے کی اجازت نہیں ہے۔

 دہلی سے دبئی کے لیے بین الاقوامی پروازیں: 5 باتیں نوٹ کریں۔

 1. بجٹ ایئر لائنز انڈیگو نے رواں ماہ دہلی سے دبئی کے لیے اپنی پرواز کا شیڈول شیئر کرنے کے لیے ٹوئٹر کا سہارا لیا۔کیریئر نے اپنے مسافروں کو آگاہ کیا کہ ہندوستان سے صرف ٹرانزٹ مسافروں اور متحدہ عرب امارات کے رہائشیوں کو دبئی جانے کی اجازت ہے۔ ٹویٹ میں لکھا گیا ہے کہ "اپنے #سپر ہبٹس کی ہر وقت مشق کریں تاکہ سفر کو محفوظ بنایا جا سکے۔"

 انڈیگو نے رواں ماہ دہلی - دبئی روٹ پر تین پروازوں کا اعلان کیا ہے - 9 اگست اور 10 اگست کو۔

 2. انڈیگو کے علاوہ متحدہ عرب امارات کی امارات کی ایئر لائنز اور ایئر عربیہ بھارت سے دبئی کے لیے پروازیں چلارہی ہیں۔ فلائی دبئی ، اتحاد ، ایئر انڈیا ایکسپریس اور اسپائس جیٹ جیسی دیگر ایئرلائنز سے بھی جلد کام شروع کرنے کی توقع ہے۔

 3. نئی سفری ہدایات پر روشنی ڈالی گئی ہے کہ وہ ہندوستانی جو رہائشی ویزے کے مالک ہیں اور فلائٹ سے کم از کم 14 دن قبل متحدہ عرب امارات میں مکمل طور پر ویکسین لگائے گئے ہیں انہیں متحدہ عرب امارات میں داخلے کی اجازت دی جائے گی۔

 4. سفر کا انحصار ان کے رجسٹریشن کی قبولیت پر بھی ہوتا ہے یا تو جنرل ڈائریکٹوریٹ آف ریذیڈنسی اینڈ فارنرز افیئرز (جی ڈی آر ایف اے) ، دبئی ، یا فیڈرل اتھارٹی آف شناخت اور شہریت ، متحدہ عرب امارات۔

 5. متحدہ عرب امارات نے چھ ممالک - ہندوستان ، پاکستان ، سری لنکا ، نیپال ، نائیجیریا ، اور یوگنڈا کے مسافروں کے لیے بین الاقوامی پروازوں کی پابندی ختم کر دی ہے۔ دریں اثنا ، بھارت میں تجارتی بین الاقوامی پروازیں معطل رہیں۔

یوپی میں مسلمان اس پارٹی کو ووٹ دیں ، جو پیغمبر محمد بل منظور کرنے کی ضمانت دے : سیّد محمد اشرف کچھوچھوی

  • (اردو اخبار دنیا)

آل انڈیا علماء مشائخ بورڈ سبھی وزراء اعلیٰ اور وزیراعظم کو بل کا مسودہ پیش کریگا۔

ممبئی:8 اگست :جوگیشوری ممبئی کے خانقاہ اشرفیہ حسنیہ سرکار کلاں میں کل بروز سنیچر شام 7 بجے آل انڈیا علماء مشائخ بورڈ کی جانب سے ایڈوکیٹ پرکاش امبیڈکر کے تیار کردہ ہیغمبر محمدؐ بل کے مسودہ اور سفارشات پر ملک کے ہر صوبہ اور پارلیمنٹ میں باقاعدہ قانون بنائے جانے کو لیکر ایک اہم میٹنگ منعقد ہوئی۔ بائی پاس سرجری کے باعث ایڈوکیٹ پرکاش امبیڈکر از خود حاضر نہ ہوسکے میٹنگ میں بل ڈرافٹ کرنے والی مشاورت کمیٹی کے ممبران اور بورڈ کے مجلس مشاورت کے اراکین نے خصوصی شرکت کی۔

میٹنگ کے سرپرست آل انڈیا علماء مشائخ بورڈ کے قومی صدر سید محمد اشرف میاں کچھوچھوی نے پیغمبر محمد ؐ بل کے مسودہ پر اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ ڈاکٹر بابا صاحب امبیڈکر نے ہمارے ملک کو دنیا کا سب سے طاقتور جمہوری آئین عطا کیا اور اب ان کے نقش دم پر انکے پوتے ونچت بہوجن آگھاڑی کے قومی صدر ایڈوکیٹ پرکاش امبیڈکر نے ملک کی سالمیت اور گنگا جمنی تہذیب وتمدن کی بقاء کے لیے اس بل کو تیار کرکے ہمیں سماجی انصاف و ملکی اتحاد کا قانونی راستہ دیا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ اس بل کا مسودہ از خود انہوں نے دیکھا ہے یقینی طور پر منظوری کے بعد یہ بل صرف مسلمانوں کے لیے نہیں بلکہ سبھی دھرموں کے مذہبی پیشواوْں اور مذہبی کتابوں کی بے حرمتی کی روک تھام کے لیے سخت قانون ثابت ہوگا مولانا سید محمد اشرف نے کہا کہ میں بذات خود اس بل کو لیکر اروند کیجریوال ، یوگی ادتیہ ناتھ ، پرکاش سنگھ بادل اور دیگر وزراء اعلیٰ سے ملاقات کرونگا اور ایڈوکیٹ پرکاش امبیڈکر کی صحت یابی پر ہمارا وفد وزیر اعظم نریندر مودی اور دیگر سیاسی پارٹیوں کے نیشنل لیڈران سے بھی اس بل کے سلسلے میں رابطہ کیا جائیگا۔

مولانا عبدالحنان نعیمی نے کہا کہ ملک میں سماج دشمن گروہوں پوری شدت کے ساتھ اب نئے طریقے اپناکر سماج میں پھر سے فرقہ وارانہ منافرت بھڑکانے کی کوششوں میں لگے ہیں ۔ انہوں نے افسوس ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ سرکاری مشینری کی پس پردہ حمایت سے پیغمبر اسلام صَلَّى اللّٰهُ عَلَيْهِ وَسَلَّم ، قرآن کریم ،صحابہ کرام اور بزرگان دین اور دوسرے دھرموں کے مذہبی رہنماوُں کی بے حرمتی عام بات ہوگئی ہے۔ مولانا حسن رضا اشرفی نے کہا کہ حضرت سید محمد اشرف میاں کچھوچھوی کے نورانی سرپرستی میں پوری قوت کے ساتھ اس تحریک کو ارباب اقتدار تک لیجایا جائیگا ۔ارشد نظامی نے کہا کہ سیاسی مفادات کے لیے من گھڑت پروپگنڈہ پھیلاکر بے گناہوں کو ٹارگیٹ کیا جاتا ہے جس کی متعدد مثالیں سامنے آچکی ہیں ان پر سختی کے ساتھ قانونی بندش نہ لگائی گئی تو ملک ایکبار پھر جل اٹھے گا ۔

آخر میں سید محمد اشرف کچھوچھوی نے کہا کہ ہم ایڈوکیٹ پرکاش امبیڈکر کے احسان مند ہیں اور ممکن تعاون کے لیے انکے قدم سے قدم ملاکر اس بل کی مکمل تائید و پر زور حمایت کرتے ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ پرکاش امبیڈکر کی مکمل صحت یابی کے لیے دعاگوں ہیں اور آل انڈیا علماء مشائخ بورڈ وزیر اعظم اور سبھی ریاستوں کے وزراء اعلیٰ کو اس اہم بل کا مسودہ پیش کریگا اور اس کے نفاذ کے لیے اتر پردیش سے ملک گیر تحریک شروع کی جائیگی ٢٠٢٢ میں یوپی اسمبلی کے چناوْ میں مسلمان سیاسی اتحاد کا مظاہرہ کرتے ہوئے اس بار اپنا ووٹ اسی پارٹی کو دیں جو پارٹی پیغمبر محمد بل کو قانون بناکر ریاست میں لاگو کرنے کی ضمانت دے ۔ میٹنگ میں بل ڈرافٹ کمیٹی کی جانب سے پروفیسر سجاد ماپاری نے اس بل کی تائید و حمایت پر بورڈ کا شکریہ ادا کیا اس موقع پر جناب سلیم صدیقی، بورڈ کے ممبئی ترجمان مولانا حسن رضا اشرفی، مناظر اہلسنت مولانا عبدالحنان نعیمی ، محمد ارشد نظامی، حافظ عمران خان اور قاری حسن بلرامپوری اشرفی موجود تھے۔

اقلیتوں کو انصاف دلانے کے لیگل سیل قائم کئے جائیں گے: عمران پرتاپ گڑھی

(اردو اخبار دنیا )نئی دہلی: اقلیتوں کو کانگریس سے جوڑنے کے عزم کے ساتھ آل انڈیا کانگریس کمیٹی کے شعبہ اقلیت کے سربراہ اور مشہور شاعر عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ ناراضگی کی وجہ سے جو لوگ کانگریس سے دور ہوگئے ہیں ان سب کو کانگریس سے جوڑا جائے گا اور اقلیتوں کے ہمہ جہت مسائل کو حل کرنے کے لئے مختلف سیل قائم کئے جائیں گے۔ یہ بات انہوں نے آج یہاں اردو میڈیا کے ساتھ انٹریکشن کے دوران کہی۔
انہوں نے کہا کہ ملک میں اقلیتوں کے ساتھ اندوہناک سانحات جیسے موب لنچنگ وغیرہ پیش آتے ہیں اور اس کے خلاف کمزور ایف آئی آر درج کی جاتی ہے جس سے خاطی بچ جاتے ہیں۔ اس لئے لیگل سیل کے لوگ نہ صرف قانونی مدد کے لئے حاضر ہوں گے بلکہ صحیح دفعات کے تحت ایف آئی آر بھی درج کرائیں گے۔ اسی کے ساتھ اقلیتوں کی مدد کے لئے مرکزی سطح کے ساتھ صوبائی سطح پر بھی ہیلپ لائن نمبر قائم کئے جائیں گے تاکہ اقلیتوں کے مسائل کو صحیح طریقے سے اٹھائے جاسکیں۔

 

عمران نے کہا کہ قلیتی شعبہ کو مضبوط بنانے کے لئے اہل لوگوں کو جگہ دی جائے گی اور اس لئے وہ خود تمام صوبوں کا دورہ کریں گے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس کو تمام اقلیتوں سے مربوط کرنے کے لئے تمام اقلیتی طبقوں کے ساتھ وہ میٹنگ کریں گے اور تمام اقلیتوں کو مناسب نمائندگی دی جائے گی۔ انہوں نے کہا کہ قلیتی شعبہ کے نیشنل باڈی کو مزید مضبوط بنایا جائے گا اور ان میں ان لوگوں کو جگہ دی جائے گی جو اپنے سماج اور علاقے میں اثر رکھتے ہوں۔

انہوں نے کہا کہ کانگریس سے اقلیتی طبقہ ناراض یا دور نہیں رہ سکتا عارضی دوری اور عارضی ناراضگی ہوسکتی ہے اور ہوسکتا ہے کہ کانگریس سے اقلیت کو شکایت بھی ہو اور ہونی بھی چاہئے کیوں کہ شکایت اسی سے ہوتی ہے جس سے تعلق اور توقع ہوتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ کانگریس ہی اقلیتوں اور کمزور طبقوں کی آواز کو اٹھا سکتی ہے یا انصاف کرسکتی ہے کیوں کہ علاقائی پارٹی علاقائی مفادات کے پیش نظر اقلیتوں کے مسائل نہ تو حل کرسکتی ہے اور نہ ان کے مفادات کی نگہبانی کرسکتی ہے اور اقلیتوں اور کمزور طبقوں کو ان کے مسائل کے ساتھ انہیں تنہا چھوڑ دیتی ہے۔

 

انہوں نے کہا کہ گزشتہ سات برسوں میں کانگریس ہی وہ پارٹی ہے جو ہر محاذ پر حکومت کے خلاف لڑی ہے اور عوام دشمن پالیسیوں کے خلاف سڑکوں پر اتری ہے خواہ وہ نوٹ بندی ہو، جی ایس ٹی، تین طلاق، دفعہ 370 ہو، یا سی اے اے یا این آر سی وغیرہ کے خلاف کانگریس ہی کھل کر میدان میں آئی ہے اور اس وقت کانگریس ہی تمام محاذوں میں حکومت کی آنکھوں میں آنکھیں ڈال کر بات کر رہی ہے۔ انہوں نے اقلیتوں سے ماضی کو فراموش کرکے مستقبل کی طرف بڑھنے کی اپیل کرتے ہوئے کہا کہ آگے بڑھنے کے لئے بہت سی ناپسندید باتیں بھولنی پڑتی ہیں اور کانگریس کی کوشش ہوگی کہ اعتماد بحال کیا جائے اور اقلیتوں کی امنگوں پر کھرا اترا جائے۔

کانگریس کو جمہوریت کی بقا کے لئے لازمی قرار دیتے ہوئے عمران پرتاپ گڑھی نے کہا کہ کانگریسی دور حکومت میں سب کو بولنے، مخالفت کرنے اور حکومت کے خلاف اظہار رائے کی آزادی تھی لیکن موجودہ حکومت میں نہیں ہے۔ کانگریس مخالفین کی رائے کا احترام کرتی تھی جو جمہوریت کے لئے ضروری ہے۔ انہوں نے کہا کہ حزب مخالف اگر کچھ بولتا ہے تو اسے کچل کر رکھ دیا جاتا ہے اور مخالفت کی آواز کو اس وقت میڈیا میں بھی جگہ نہیں ملتی ہے۔

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے گزٹ میں سرسید سے زیادہ وزیر اعظم مودی کی تصاویر! طلبا کو اعتراض اگست 8, 2021

علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے گزٹ میں سرسید سے زیادہ وزیر اعظم مودی کی تصاویر! طلبا کو اعتراض
 اگست 8, 2021

(اردو اخبار دنیا)علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے طلباء نے صد سالہ پر جاری ہونے والے یونیورسٹی کے گزٹ میں وزیر اعظم نریندر مودی کی تصاویر ڈالنے پر اعتراضات کئے ہیں۔ یونیورسٹی کے طلباء تقریباً ایک ہفتہ سے اس کے خلاف احتجاج کر رہے ہیں۔ طلبا کا کہنا ہے کہ گزٹ میں نریندر مودی کی تصویر شائع کر کے یونیورسٹی کے بانی سرسید احمد خان کی توہین کی جا رہی ہے۔ اس کے علاوہ طلباء نے گزٹ میں اردو سیکشن کو نظر انداز کرنے کا الزام بھی عائد کیا ہے۔ اس معاملے میں طلباء نے یونیورسٹی انتظامیہ کو خط لکھ کر احتجاج درج کرایا ہے۔


 
علی گڑھ مسلم یونیورسٹی نے سال 2020 میں اپنے 100 سال مکمل کیے ہیں اور اس سال کو صد سالہ کے طور پر منایا گیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی نے صد سالہ تقریب سے بطور مہمان خصوصی خطاب کیا تھا۔ وزیر اعظم نریندر مودی کے علاوہ اس وقت کے وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک نے بھی اس تقریب سے خطاب کیا تھا۔ نریندر مودی دوسرے وزیراعظم ہیں جنہوں نے اے ایم یو کی کسی تقریب سے خطاب کیا۔ اس سے قبل 1964 میں وزیر اعظم لال بہادر شاستری نے خطاب کیا تھا۔

 


 
جس گزٹ پر تنازعہ کھڑا ہو رہا ہے اس میں وزیر اعظم مودی کی 7 اور سابق وزیر تعلیم رمیش پوکھریال نشنک کی 3 تصاویر موجود ہیں۔ جبکہ یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خان کی صرف 3 تصاویر لگائی گئی ہیں۔ طلباء نے اعتراض کیا ہے کہ یونیورسٹی کے بانی سر سید احمد خان کی صرف 3 تصاویر اور وزیر اعظم نریندر مودی کی 7 تصاویر کیوں لگائی گئیں؟ یونیورسٹی کے طلباء کا الزام ہے کہ یونیورسٹی انتظامیہ اپنے ذاتی مفادات کی تکمیل کے لیے ایسا کام کر رہی ہے۔ طلبہ نے اس گزٹ کو تعلیمی کی بجائے اشتہاری قرار دیا ہے۔

وہیں، یونیورسٹی انتظامیہ نے الزامات کی تردید کی ہے۔ یونیورسٹی کے پی آر او پروفیسر شفیع قدوائی کا کہنا ہے کہ علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی صد سالہ تقریبات پر جو خصوصی گزٹ جاری کیا گیا ہے اس میں پی ایم مودی کی تصاویر اس لئے ہیں کیونکہ انہوں نے صد سالہ تقریب میں آن لائن طریقہ سے شرکت کی تھی۔ گزٹ میں دیگر مہمانوں کی یادگار تصاویر کو بھی شامل کیا گیا ہے۔ پروفیسر شفیع قدوائی نے کہا ہے کہ خصوصی گزٹ میں ملک اور دنیا کے دانشوروں کے مضامین کے ساتھ ان کی تصاویر بھی موجود ہیں۔

 

اس معاملے میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے سابق نائب صدر حمزہ سفیان کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کی جانب سے جاری کردہ گزٹ انہیں یونیورسٹی کا کم اور سرکاری گزٹ زیادہ لگ رہا ہے۔ طلبہ یونین کے سابق نائب صدر حمزہ سفیان نے کہا کہ یونیورسٹی نے تعمیری کام میں تعاون کرنے والوں کو گزٹ میں نظر انداز کیا گیا ہے۔ انہوں نے کہا ہے کہ گزٹ میں سرسید احمد خان سے زیادہ وزیراعظم کی تصویر نہیں لگنی چاہیے تھیں۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ یونیورسٹی کے وائس چانسلر یہ سب کر کے حکومت کے تلوے چاٹ رہے ہیں!
وہیں، طلبہ یونین کے سکریٹری رہ چکے حذیفہ نے کہا ہے کہ انہیں امید تھی کہ گزٹ میں یونیورسٹی کی کامیابیوں کے بارے میں بتایا جائے گا اور ان لوگوں کے بارے میں بھی بتایا جائے گا جنہوں نے اس کی تعمیر میں اپنا حصہ ڈالا لیکن بہت ہی شرم کی بات ہے کہ یونیورسٹی کے صد سالہ جشن کے گزٹ کو بی جے پی کا ترجمان بنا دیا گیا ہے۔

سعودی عرب نے ویکسین لگوانے والے زائرین کوعمرہ کی اجازت دیدی-بیرون ملک سے معتمرین کی درخواستوں کی وصولی کا آغاز

سعودی عرب نے ویکسین لگوانے والے زائرین کوعمرہ کی اجازت دیدی-بیرون ملک سے معتمرین کی درخواستوں کی وصولی کا آغاز

ministry of hajj and umrah

ریاض،8اگست:(اردو اخبار دنیا)سعودی عرب نے ویکسین لگوانے والے ڈیڑھ سال سے عمرہ کے منتظر زائرین کیلئے اپنی سرحدیں کھولنے کااعلان کردیا ہے۔اتوار کواعلان سے پہلے سعودی عرب میں مقیم اور کورونا سے بچاو کی #ویکسین لگوانے والے زائرین عمرہ کے اہل تھے۔ سعودی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق #سعودی حکام دنیا کے مختلف ممالک سے غیر ملکی #زائرین کی #عمرہ کی درخواستیں بتدریج وصول کرنا شروع کریں گے۔

سعودی نائب وزیر عبدالفتاح بن سلیمان کا حوالہ دیتے ہوئے میڈیا کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ کسی بھی غیر ملکی شہری کو عمرہ کیلئے سعودی تسلیم شدہ ویکسین اور قرنطینہ سے گزرنا ہوگا۔وزارت #حج و عمرہ کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ ملکی اور بیرون ملک مقیم زائرین کو اپنی عمرہ کی درخواست کے ساتھ مجاز کورونا ویکسی نیشن سرٹیفکیٹ شامل کرنا ہو گا۔اس سے قبل سعودیہ کے نائب وزیر حج و عمرہ کاکہنا تھا کہ خلیجی ممالک سے آنے والوں کو کورونا ویکسین کا کورس مکمل کرنا لازمی ہوگا۔ وزارت حج کا کہنا ہے کہ معتمرین #مکہ مکرمہ میں قائم انتہائی نگہداشت کے مرکز میں عمرہ کی ادائیگی سے کم از کم 6 گھنٹے قبل رجوع کرنے کے پابند ہوں گے۔

نگہداشت کے مرکز میں ان کی میڈیکل ہسٹری دیکھنے کے بعد ’محفوظ‘ کیٹگری کی تصدیق کی جائے گی۔ سعودی وزارت حج و عمرہ کے مطابق محفوظ کیٹگری کی تحقیق ہونے کے بعد عمرہ کے لیے آنے والوں کو مخصوص کمپیوٹرائزڈ ’ڈیجیٹل کڑا‘ دیا جائے گا۔

بیرون ملک سے معتمرین کی درخواستوں کی وصولی کا آغاز

سعودی عرب میں وزارت حج و عمرہ نے اعلان کیا ہے کہ مقامی شہریوں اور مقیم افراد کے علاوہ پیر 9 اگست 2021ء سے دنیا کے مختلف ممالک سے بتدریج #عمرے کی درخواستوں کی وصولی کا عمل شروع ہو جائے گا۔ اس سلسلے میں 60 ہزار #معتمرین کی گنجائش رکھی جائے گی اور یہ 8 عملی دورانیے میں تقسیم ہوں گے۔ اس طرح یہ گنجائش ہر ماہ 20 لاکھ افراد کے عمرہ ادا کرنے تک پہنچائی جائے گی۔

وزارت حج و عمرہ کے مطابق عمرے کے پرمٹ ’اعتمرنا‘ اور’توکلنا‘ ایپلی کیشنز کے ذریعے جاری کیے جائیں گے۔دوسر جانب نائب وزیر حج و عمرہ عبدالفتاح بن سلیمان مشاط نے واضح کیا ہے کہ عمرہ سیزن کے دوران کسی بھی بس کے اندر گنجائش کے 50فیصدسے زیادہ افراد سوار نہیں ہوں گے۔ اس دوران میں سماجی دوری کا پورا خیال رکھا جائے گا۔

مشاط نے مزید بتایا کہ دنیا کے مختلف ممالک سے آنے والے معتمرین کے لیے عمرہ کمپنیوں، ہوٹلوں اور ٹرانسپورٹ کمپنیوں کی منظوری دی جا چکی ہے۔انہوں نے کہا کہ معتمرین کے لیے کرونا ویکسی نیشن لازمی شرط ہو گی۔ اس سلسلے میں مملکت آنے والوں کو اپنے ملک کے متعلقہ ادارے کی جانب سے ویکسی نیشن کی تصدیق کا سرٹیفکیٹ دکھانا ہو گا۔ یہ امر ضروری ہے کہ سرٹیفکیٹ مملکت سعودی عرب کی جانب سے منظورہ کردہ ویکسین کا ہو۔

بہار میں اسکول اساتذہ کی بحالی اور اردو- پروفیسر مشتاق احمد

بہار میں اسکول اساتذہ کی بحالی اور اردو- پروفیسر مشتاق احمد(اردو اخبار دنیا)ان دنوں بہار میں پرائمری ،مڈل اور ثانوی اسکولوں کے اساتذہ کی بحالی کا چھٹا مرحلہ چل رہا ہے ۔پنچایت ،میونسپل کارپوریشن اور ضلعی اسکولوں میں جتنی جگہ خا لی ہیں حکومت بہار کا یہ فیصلہ ہے کہ ان تمام خالی جگہوں کو پر کیا جائے۔اس لیے اساتذہ بحالی کی خصوصی مہم چلائی جا رہی ہے ۔لیکن سب سے بڑا مسئلہ درپیش یہ ہے کہ بیشتر مضامین میں جتنی جگہ خالی ہیں اتنے اساتذہ نہیں مل رہے ہیں ۔اور اس کی واحد وجہ یہ ہے کہ ان مضامین میں اسٹیٹس یا سی . ٹیٹ پاس اساتذہ کی کمی ہے ۔ساتھ ہی ایک بڑا مسئلہ یہ بھی ہے کہ دورافتادہ علاقے کے اسکولوں میں آس پاس کے امیدوار ہی رہنا چاہتے ہیں مگر وہ بی ایڈ ہونے کے باوجود اسٹیٹ یا سی ۔ٹیٹ پاس نہیں ہیں۔بیشتر امیدوار شہری یا میونسپل علاقے کے اسکولوں میں رہنا چاہتے ہیں۔نتیجہ ہے کہ پنچایتی سطح کے اسکولوں میں جتنی جگہ ہیں وہ پر نہیں ہو رہی ہیں ۔ جہاں تک اردو کا سوال ہےتو بیشتر جگہوں پر اردو کے سی ٹیٹ اسٹیٹ پاس امیدوار نہیں مل پا رہے ہیں ۔محکمہ تعلیم حکومت بہار کی جانب سے اس خصوصی مہم کو کامیاب بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ۔اجتماعی کونسلنگ کا اہتمام کیا جا رہا ہے اور سب سے اچھی بات یہ ہے کہ کونسلنگ کے دن ہی منتخب امیدواروں کو تقرری نامہ بھی دیا جا رہا ہے ۔اخباروں میں اس کی کی تفصیل بھی دی جا رہی ہے۔ جہاں کہیں بھی اردو کی سیٹیں خالی رہ رہی ہیں وہاں اردو آبادی میں ایک طرح کی پریشانی دیکھی جا رہی ہے کہ برسوں کے بعد اساتذہ کی بحالی ہو رہی ہے اور اس میں بھی اردو کے اساتذہ کی جگہ پر نہیں ہو پا رہی ہیں ۔در حقیقت جتنی اردو زبان کے اساتذہ کی سیٹیں ہیں اتنے امیدوار ریاستی اساتذہ اہلیتی مقابلہ جاتی امتحان یا قومی سطح کے سی ٹیٹ مقابلہ جاتی امتحانات میں پا شدہ نہیں ہیں ۔ظاہر ہے کہ جب اساتذہ بحالی کے لیے بی ایڈ کے ساتھ ساتھ مذکورہ دونوں مقابلہ جاتی امتحانات میں سے کسی ایک میں پاس ہونا لازمی ہے تو ایسی صورت میں اردو آبادی کو چاہیے کہ بی ایڈ پاس اردو کے امیدواروں کو سی ٹیٹ یا ایس ٹیٹ مقابلہ جاتی امتحانات میں شامل ہونے کے لیے راغب کریں کیونکہ اس کے بغیر پرائمری سطح سے ثانوی درجہ تک کے اسکولوں میں بحالی کے لئے یہ شرط رکھی گئی ہے کہ اب امیدوار جب تک مقابلہ جاتی امتحانات کے ذریعے ایس ٹیٹ یا سی ٹیٹ پاس نہیں کریں گے اس وقت تک ان کی بحالی ہی نہیں ہوگی ۔اس لئے ضرورت اس بات کی ہے کہ اردو کے لیے کام کرنے والی انجمن یا ادارے اردو آبادی کے درمیان یہ بھی مہم چلایں کہ جو امیدوار اردو کے اساتذہ کہ عہد ے پر بحال ہونا چاہتے ہیں وہ اردو کے ساتھ اسٹیٹس یا سی سیٹ کے امتحان میں شامل ہوں ۔ واضح ہو کہ سال میں دو بار ماہ جون اور دسمبر میں قومی سطح کا سی ۔ ٹیٹ امتحان ہوتا ہے جبکہ ریاستی سطح پر بھی ایس ٹیٹ امتحان لیا جاتا ہے ۔مگر افسوس کی بات یہ ہے کہ اس مقابلہ جاتی امتحانات میں اردو کے امیدوار کی کامیابی کا فیصد بہت کم ہوتا ہے ۔میرا ذاتی تجربہ یہ ہے کہ اردو آبادی میں اس امتحان کے تئیں دلچسپی بہت کم ہے ۔جب کہ بہار میں محکمہ اقلیتی فلاح و بہبود حکومت بہارکی جانب سے اس طرح کے مقابلہ امتحانات کے لیے مفت کوچنگ کا بھی اہتمام کیا گیا ہے ۔مگر اس کی جانب ہمارے ایسے امیدوار جو اساتذہ بننے کی خواہش رکھتے ہیں وه بہت سنجیدگی سے اس امتحان کی تیاری نہیں کرتے ہیں ۔اور اب جب اس خصوصی اساتذہ کی بحالی کیلئے کونسلنگ ہو رہی ہے اور اردو کی سیٹیں خالی رہ گئی ہیں تو ہاے توبہ مچا ہے ۔کچھ لوگ سیاسی بیان بھی دے رہی ہیں کہ اردو کے ساتھ انصاف نہیں ہو رہا ہے ۔اس وقت اس طرح کی بیان بازی سے کوئی فائدہ نہیں ہے کہ اساتذہ کی بحالی کیلئے ایس ٹیٹ یا سی ۔ٹیٹ امتحان پاس ہونا لازمی قرار دیا گیا ہے ۔اس لئے ہماری کوشش تو یہ ہونی چاہئے کہ اس امتحان کی تیاری سنجیدگی سے کریں اور زیادہ سے زیادہ امیدوار کامیاب ہوں تا کہ اردو کے لئے مخصوص نشستیں خالی نہ رہ پاۓ۔ویسے دیکھنے میں یہ بھی آ رہا ہے کہ دیہی علاقوں میں اردو کی سیٹیں زیادہ خالی رہ جا رہی ہیں کہ وہاں امیدوار جانا نہیں چاہتے ۔میرے خیال میں اردو زبان سے محبت کرنے والے افراد کو چاہے کہ وہ اس خصوصی مہم میں جہاں کہیں بھی اردو کی سیٹیں ہیں وہاں بحال ہو جایں بعد میں ان کے مسائل کا حل نکل سکتا ہے لیکن شہری علاقوں کے اسکولوں کے انتظار اور دیگر سہولت کیلئے اس موقع کو نہیں جانے دیں کہ اگر شہری علاقوں میں بحالی کیلئے جگہ کم ہو گی تو ملازمت سے بھی محروم ہو جاینگے اور دوسری طرف دیہی علاقوں میں اردو کی جگہ خالی رہ جاۓگی جس سے اردو زبان کی تعلیم حاصل کرنے والے طلبا کا نقصان ہوگا ۔کیوں کہ نہ جانے کب پھر اس طرح کی خصوصی مہم شروع ہو گی کہنا مشکل ہے ۔اس لئے اردو زبان کے فروغ کیلئے ہم سبھوں کو اس پر غور کرنے کی ضرورت ہے ۔ مجھے لگتا ہے کہ اگر اس وقت اردو زبان کے فروغ کیلئے کام کرنے والے افراد اور اداروں کو بھی اس مسلہ پر توجہ دینی چاہئے کہ ہمارے اردو کے امیدوار دیہی علاقے کے اسکولوں میں بھی کونسلنگ میں شامل ہوں ۔ انھیں ممکن تعاون بھی دی جائے تا کہ اس وقت وه جگہ پر ہو جاۓ ۔اس میں میں کوئی شک نہیں کہ بعد میں صرف اردو زبان کے اساتذہ کی بحالی کیلئے کوئی خصوصی مہم شروع نہیں ہوگی کہ اردو کے تیں ہمارے سرکاری افسران کئی طرح کے ذہنی تعصبات و تحفظات کے شکار ہوتے ہیں اردو کے نام پر طرح طرح کی سیاست بھی ہوتی رہتی ہیں ۔اس لئے اردو آبادی کے لیے یہ سنہری موقع ہے کہ وہ اس خصوصی مہم سے استفادہ کریں اور اردو کے لئے راستہ ہموار کریں ۔ہمارے ویسے امیدوار جو دیہی علاقے میں جانا نہیں چاہتے ہیں ان تک ہماری طرف سے کوشش ہونی چاہیے کہ ہم ان تک پہنچ کر اردو کے لیے دور دراز کے علاقوں میں بھی جانے کو تیار کریں۔کیونکہ ہماری ملاقات کئی ایسے اردو کے امیدواروں سے ہوئی ہے جو ا شہری علاقے یا کارپوریشن ایریا کے اسکولوں میں ہی رہنا چاہتے ہیں جب کہ اردو کی زیادہ سیٹیں بلاک اور پنچایت کے اسکولوں میں ہیں ۔خواتین امیدواروں کے لیے تو مشکل ہو سکتی ہے لیکن مرد امیدواروں کو چاہیے کہ وہ اپنی بے روزگاری دور کرنے کے لیے دیہی علاقوں کے پنچایتی سطح کے اسکولوں میں بھی جائیں تا کہ اردو اساتذہ کی سیٹیں پر ہو سکے اور اردو طلبہ کو اردو کی تعلیم کا موقع نصیب ہوسکے ۔کیونکہ اگر اس وقت اردو اساتذہ کی جگہ خالی رہ جاتی ہیں تو شاید برسوں وه جگہ پر نہیں ہوگی اور اس علاقے کے بچوں کو نقصان ہوگا ۔ اور ہم اس کے لئے حکومت کوقصور وار بھی نہیں ٹھہرا سکتے ہیں کہ اس وقت حکومت نے سبھوں کے لیے خصوصی مہم چلائی ہے ۔ہماری بد قسمتی یہ ہے کہ ایک طرف اردو امیدوار سی ٹیٹ یا اسٹیٹ پاس کم ہیں اور دوسری طرف جو پاس ہیں وہ دور دراز کے علاقوں میں جانا نہیں چاہتے ۔یہ ایک لمحہ فکریہ ہے اور اس پر غور و فکر کرنے کی ضرورت ہے کہ وقت نکل جانے کے بعد ہمارے حصے میں افسوس کے علاوہ کچھ بھی نہیں رہ جائے گا ۔

بھارت میں آبادی کا مسئلہ : حقیقت یا سیاست ؟ . ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

بھارت میں آبادی کا مسئلہ : حقیقت یا سیاست ؟ . ڈاکٹر مظفر حسین غزالی

بھارت میں آبادی کا مسئلہ : حقیقت یا سیاست ؟ . ڈاکٹر مظفر حسین غزالی(اردو اخبار دنیا)آسام کے راستے پر چلتے ہوئے اترپردیش نے بھی دو بچوں والے بل کی قواعد شروع کر دی ہے ۔ اس مجوزہ بل سے سیاسی ہنگامہ کھڑا ہو گیا ہے ۔ بل کے بارے میں یوگی حکومت کا دعویٰ ہے کہ اس سے آبادی پر قابو پانے اور ریاست کی آبادی کو مستحکم بنانے میں مدد ملے گی ۔ ریاستی حکومت اس پر عملدرآمد کیلئے سخت اقدامات کر رہی ہے ۔ ایک طرف انعامات کے ذریعہ آبادی کنٹرول کرنے کی ترغیب دی جا رہی ہے ۔ تو دوسری جانب کنٹرول نہ کرنے والوں کے لئے سزاؤں کا تعین کیا گیا ہے ۔ مثلاً دو سے زائد بچے والوں کو سرکاری ملازمت نہیں ملے گی ۔ وہ سرکاری نوکری کے لئے اپلائی بھی نہیں کر سکیں گے ۔ جو ملازمت کر رہے ہیں انہیں پرموشن نہیں ملے گا ۔ وہ حکومت کی 77 فلاحی اسکیموں کے فائدوں سے محروم رہیں گے ۔ انہیں پنچایت الیکشن لڑنے کی اجازت نہیں ہوگی اور راشن کارڈ پر چار لوگوں کا ہی نام درج ہوگا وغیرہ ۔ آبادی (کنٹرول،استحکا اور بہبود) بل 2021 ایسے وقت لایا گیا ہے جب الیکشن میں محض چھ سات ماہ بچے ہیں ۔ اس کے پیچھے جو دلیل دی گئی ہے وہ بھی غلط ہے کہ ملک میں سارے مسائل کی جڑ بڑھتی آبادی ہے ۔ دراصل بی جے پی خاندانی منصوبہ بندی کے نام پر فرقہ وارانہ ایجنڈہ کے ذریعہ سیاسی فائدہ اٹھانا چاہتی ہے ۔ اس شک کو بل کے اگلے سال نافذ کرنے کے فیصلے سے مضبوطی ملتی ہے ۔ اسی لئے حزب اختلاف اسے اسمبلی انتخابات سے جوڑ کر دیکھ رہا ہے ۔

آبادی بل اس پارٹی کی حکومت لائی ہے جس کی اپنی سابق شکل جن سنگھ خاندانی منصوبہ بندی کی مخالف تھی ۔ اور اس کے لئے سیاسی زمین تیار کرنے والی وشوہندوپریشد سختی سے اس کی مخالفت کر رہی ہے ۔ اتنا ہی نہیں اس وقت اترپردیش میں برسراقتدار بی جے پی کے اپنے پچاس فیصد ارکان اسمبلی کے دو سے زائد بچے ہیں۔ اس کے 304 میں سے 152 کے تین یا اس سے زائد بچے ہیں ۔ اسی طرح ایک ایم ایل اے کے آٹھ، ایک کے سات اور آٹھ کے چھ چھ اور 15 کے پانچ پانچ بچے ہیں۔ جبکہ 44 ارکان اسمبلی کے چار چار اور 83 ارکان کے تین تین بچے ہیں ۔ اگر مذکورہ قانون اسمبلی میں نافذ ہو جائے تو یہ تمام ارکان نااہل قرار دے دیے جائیں گے۔ کم و بیش یہی صورت حال پارلیمنٹ میں بھی ہے ۔ گورکھپور سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ روی کشن پارلیمنٹ میں آبادی کنٹرول پرائیوٹ ممبر بل پیش کرنے والے ہیں اور ان کے خود چار بچے ہیں ۔ لوک سبھا کی ویب سائٹ کے مطابق 168 موجودہ ارکان پارلیمنٹ کے تین یا اس سے زائد بچے ہیں۔ ان میں بی جے پی کے ارکان کی تعداد 105 ہے ۔ یہ کتنی عجیب بات ہے کہ دو سے زائد بچوں والا شخص ممبر اسمبلی یا پارلیمنٹ بن سکتا ہے لیکن پنچایتی انتخاب نہیں لڑ سکتا ۔ یہ امتیازی سلوک آئین کی رو کے بھی خلاف ہے ۔

جہاں تک آبادی پر قابو پانے کا سوال ہے بھارت ان چند ممالک میں سر فہرست ہے جنہوں نے سب سے پہلے خاندانی منصوبہ بندی کو متعارف کرایا ۔ ملک نے 50-1952 میں ہی خاندانی بہبود کی پالیسی کو اپنایا لیا تھا ۔ لیکن غریبی اور ناخواندگی کی وجہ سے شروع میں اس پر عمل کرنے میں دشواریاں آئیں ۔ 75 -1977 ایمرجنسی میں کی گئی زور زبردستی نے خاندانی منصوبہ بندی کے پروگرام کو اتنا بدنام کر دیا کہ لوگوں نے اس پر بات تک کرنی چھوڑ دی ۔ مگر ملک میں فیملی پلاننگ کا عمل جاری رہا ۔ ان اقدامات کے نتائج شرح تولید میں کمی کی شکل میں ظاہر ہوئے ۔ 50-1955 میں جو شرح پیدائش 5.9 فیصد تھی وہ تیزی سے کم ہو کر 2.3 فیصد پر آ گئی ۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے کی تازہ رپورٹ بتاتی ہے کہ ملک کی آبادی جلد ہی استحکام کے قریب پہنچنے والی ہے ۔ یعنی 2.3 فیصد کی شرح میں بھی کمی آ رہی ہے ۔ ملک میں آبادی کی شرح 2.1 (ہم دو ہمارے دو) ہونی چاہئے ۔ جو ماہرین کے مطابق آنے والے کچھ برسوں میں خود بخود آنے والی ہے ۔ کئی ریاستوں میں تو شرح پیدائش قومی شرح سے بھی کم ہے ۔ مگر شدت پسند ہندو تنظیمیں اور دھرما چاریہ جھوٹے پروپیگنڈے، من گھڑت اعداد وشمار کے ذریعہ ہندو آبادی کو یہ بتاتے رہے ہیں کہ مسلمان اور عیسائی اپنی آبادی بڑھا کر جلد ہی اکثریت میں آجائیں گے اور ہندو اقلیت بن کر رہ جائیں گے ۔ یہ پروپیگنڈہ بدنیتی پر مبنی ہے کیونکہ یہی لوگ ایک طرف ہندوؤں سے زیادہ بچے پیدا کرنے کی اپیل کرتے ہیں اور دوسری طرف آبادی کو کنٹرول کرنے کے لئے قانون بنانے کی مانگ کرتے ہوئے دکھائی دیتے ہیں ۔

آبادی میں اضافہ پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے اکثر کہا جاتا ہے کہ 2025 تک ملک کی آبادی چین سے زیادہ ہو جائے گی ۔ جبکہ وزیراعظم نریندرمودی اپنی پہلی میقات میں ملک کی بڑی آبادی کے فائدے گناتے نہیں تھکتے تھے ۔ دراصل نریندرمودی کو بڑی تعداد میں غیرملکی کمپنیوں کے بھارت آنے اور بیرونی سرمایہ کاری کی وجہ سے معیشت کے تیز رفتار سے بڑھنے کی امید تھی ۔ ایسا محسوس ہو رہا تھا کہ ملک میں روزگار کے نئے مواقع پیدا ہوں گے اور بڑی تعداد میں نوجوان کامگاروں کی ضرورت ہوگی ۔ بھارت میں 54 فیصد آبادی پچیس سال سے کم عمر کے لوگوں پر مشتمل ہے ۔ 62 فیصد افراد ورکنگ ایج گروپ سے تعلق رکھتے ہیں ۔ ان کی عمر 15 سے 59 سال کے درمیان ہے ۔ اس لحاظ سے بھارت دنیا میں سب سے زیادہ نوجوان آبادی والا ملک ہے ۔ اسی لئے وزیراعظم اپنی آبادی کو ڈیموگرافک ڈویڈنڈ بتا رہے تھے ۔ مگر متوقع غیرملکی سرمایہ کاری نہ ہونے سے پچھلی بار امیدوں پر پانی پھر گیا ۔ اس بار تو ایسا کچھ ہونے کا دور دور تک امکان نظر نہیں آ رہا ۔ کورونا وبا سے معیشت کی رفتار اتنی سست ہو گئی کہ برسر روزگار تھے وہ بھی بے روزگار ہو گئے ۔ بے روزگار نوجوانوں کی فوج حکومت کو بوجھ محسوس ہو رہی ہے ۔ اسی لئے آبادی کو ڈیموگرافک ڈجاسٹر بتایا جا رہا ہے ۔

اعداد وشمار چیخ چیخ کر بتا رہے ہیں کہ ملک کی آبادی جلد ہی استحکام کے قریب پہنچنے والی ہے ۔ کئی ریاستوں میں تو یہ شرح قومی شرح سے بھی نیچے ہے ۔ رکن پارلیمنٹ جے رام رمیش نے نامہ نگاروں سے کہا کہ 2019 میں مودی حکومت نے پارلیمنٹ میں پیش اپنے اپنے سروے میں آبادی بڑھانے کی ضرورت کو سامنے رکھا تھا ۔ انہوں نے کہا کہ جنوبی ریاستوں، ہماچل پردیش، پنجاب، مغربی بنگال اور مہاراشٹر میں زرخیزی کی شرح 1.2 تک گر گئی ہے ۔ کچھ ریاستیں 2030 تک بزرگ آبادی کی طرف بڑھ رہی ہیں ۔ آنے والے بیس سال میں بھارت کے لئے اپنی بزرگ آبادی کو سنبھالنا ایک بڑا چیلنج ہوگا ۔ چین جس کی ہمارے یہاں اکثر مثال دی جاتی ہے اس نے بزرگ ہوتی آبادی کے مسئلہ سے نبٹنے کیلئے 2016 میں ون چائلڈ پالیسی کو ٹو چائلڈ کر دیا تھا اور اب تھری چائلڈ پالیسی کر دیا ہے ۔

جن ریاستوں میں زرخیزی کی شرح قومی شرح سے زیادہ ہے ان میں بہار، اترپردیش، جھارکھنڈ، راجستھان اور مدھیہ پردیش قابل ذکر ہیں لیکن ان کی شرح نمو میں بھی لگاتار کمی آرہی ہے ۔ ایک پی آئی ایل کے جواب میں مرکزی حکومت سپریم کورٹ میں کہہ چکی ہے کہ وہ ملک میں خاندانی منصوبہ بندی کے تحت دو بچوں کی تعداد تک محدود رکھنے کے حق میں نہیں ہے ۔ کیوں کہ اس سے آبادی کا تناسب بگڑ جائے گا ۔ مرکز کی رائے کے خلاف اترپردیش حکومت آبادی بل لا رہی ہے جبکہ سی این این کی رپورٹ کے مطابق اترپردیش میں زرخیزی کی شرح 1999 میں 4.06 تھی جو 2017 میں گھٹ کر 3.0 ہو گئی ۔ اس وقت یہ 2.7 فیصد ہے، جو اگلے چند برسوں میں قومی شرح کے برابر آ جائے گی ۔ اس معاملہ میں یوپی سے بھی خراب صورتحال بہار، مدھیہ پردیش اور راجستھان کی ہے ۔

طبقات کی بنیاد پر اگر زرخیزی کا جائزہ لیں تو 1.2 بچے فی میریڈ کپل کے حساب سے سب سے کم شرح زرخیزی جین طبقہ میں ہے ۔ اس کے بعد سکھوں میں 1.6، بودھوں میں 1.7 اور عیسائیوں میں 2.0 فیصد ہے ۔ مذہبی طبقوں (ہندو اور مسلم) کو چھوڑ کر باقی طبقات میں بچوں کی تعداد تیزی سے کم ہو رہی ہے ۔ مسلمانوں کی آبادی کو لے کر اکثر بات کی جاتی ہے ۔ نیشنل فیملی ہیلتھ سروے (5) کی تازہ رپورٹ کے مطابق سب سے زیادہ 96 فیصد مسلم آبادی والے لکش دیپ، 68 فیصد مسلم آبادی والے جموں وکشمیرمیں آبادی کی شرح نمو 1.4 فیصد ہے ۔ 34 فیصد مسلم آبادی والے آسام میں یہ شرح ایک 1.7 فیصد،27 فیصد مسلم آبادی والے مغربی بنگال میں 1.6 فیصد، 26 فیصد مسلم آبادی والے کیرالہ میں 1.8 فیصد اور 20 فیصد مسلم آبادی والے صوبے اترپردیش میں 2.4 فیصد ہے ۔ جبکہ ریاست کی اوسط شرح نمو 2.7 فیصد ہے ۔

اس مختصر جائزہ سے اندازہ ہوتا ہے کہ زیادہ بچوں کا تعلق مذہب سے نہیں ہے ۔ انتخابی کمیشن کے چیف کمشنر ایس وائی قریشی اور ماہرین آبادی کے مطابق غریب، ناخواندہ اور جن کی صحت کی سہولیات تک رسائی نہیں ہوتی ان کے بچے زیادہ ہوتے ہیں ۔ غریبوں کے بچے کم عمری میں کام کرنے لگتے ہیں ۔ اس سے خاندان کو مالی مدد ملتی ہے ۔ غریبوں کے مقابلے تعلیم یافتہ برسر روزگار لوگوں کے بچے کم ہوتے ہیں ۔ دوسرے لفظوں میں زرخیزی کی شرح ملک اور ریاست کی ترقی کا آئینہ ہے ۔ اس لحاظ سے برسراقتدار جماعت یا اس کے ساتھیوں کا آبادی کنٹرول کرنے کی دھن بجانا بے مطلب ہے ۔ یہ روزگار، مہنگائی، صحت اور معیشت کے مورچہ پر حکومت کی ناکامی کی طرف سے محض دھیان ہٹانے کیلئے ہے ۔ ممبر پارلیمنٹ ششی تھرور کا کہنا ہے کہ لکس دیپ، آسام اور اترپردیش میں آبادی کم کرنے کی بات اتفاق نہیں اس کا مقصد غریبی، ترقی کے سوالات کو صرف نظر کر سیاست اور فرقہ واریت ہے ۔ اگر حکومت میں تعلیم، صحت، روزگار اور بنیادی سہولیات فراہم کرنے کے ساتھ آبادی کو ملک کی ترقی میں استعمال کرنے کی صلاحیت ہو تو آبادی ملک کے لئے طاقت یا نعمت ثابت ہو سکتی ہے ۔ اس وقت بنیادی سہولیات، وسائل اور روزگار مہیا کرانا حکومت کے لئے چیلنج ثابت ہو رہا ہے ۔ اس لئے وہ عوام کو کسی نہ کسی بہانے آپس میں الجھا کر رکھنا چاہتی ہے ۔

آدھار کارڈ میں : ‏Aadhaar Card Update ‎ایڈریس پروف بغیرکے کیسے اپ ڈیڈیٹ کریں ایناپتہ ؟

آدھار کارڈ میں : Aadhaar Card Update ایڈریس پروف بغیرکے کیسے اپ ڈیڈیٹ کریں ایناپتہ ؟

(اردو اخبار دنیا)آدھار کارڈ اپ ڈیٹ: صارفین کی سہولت کے لیے یو آئی ڈی اے آئی نے حال ہی میں کسی ثبوت کی عدم موجودگی میں ایڈریس کو اپ ڈیٹ کرنے کی سہولت دی ہے۔ عمل بہت آسان اور سادہ ہے۔ آدھار کارڈ ہولڈر ایڈریس ویریفائر کی رضامندی اور تصدیق کے ساتھ کر سکتے ہیں۔ ایڈریس کی تصدیق کرنے والا خاندان کا رکن ، رشتہ دار ، دوست یا مالک مکان ہوسکتا ہے، جو آدھار کارڈ ہولڈر کو اپنا پتہ بطور ثبوت استعمال کرنے دینے پر راضی ہے۔اس کے علاوہ ارکان پارلیمنٹ، ارکان اسمبلی اورگزیڈیٹ آفیسرز سے سفارشی مکتوب حاصل کرکے میں آپ اپنے آرھار پر ایڈریس تبدیل کرسکتے ہیں۔

تاہم آدھار کارڈ ہولڈرز کو نوٹ کرنا چاہیے کہ رہائشی اور ایڈریس ویریفائر دونوں کو اپنا موبائل رجسٹرڈ یا آدھار کارڈ میں اپ ڈیٹ کرنے کی ضرورت ہے۔ اور دونوں کو مطابقت پذیر اور معاہدے میں ہونا ضروری ہے جبکہ ایڈریس کی توثیق کے لیٹر کی درخواست ابھی عمل میں ہے۔ اگر ایڈریس ویریفائر مقررہ وقت میں رضامندی دینے سے محروم رہتا ہے تو ، ایڈریس میں تبدیلی کی درخواست غلط ہوگی اور صارف کو دوبارہ عمل شروع کرنا پڑے گا۔عام معلومات کے لیے آدھار ایک قابل شناخت 12 ہندسوں کا شناختی نمبر ہے جو UIDAI کی طرف سے ہندوستان کے رہائشی کو بلا معاوضہ جاری کیا گیا ہے۔ اس ڈیجیٹل دور میں آدھار کارڈ آپ کے شناختی ثبوت کے اہم دستاویزات میں سے ایک ہونے کے علاوہ کئی سرکاری اسکیموں کو حاصل کرنے کے لیے ایک اہم دستاویز ہے۔ اسے کرنے کا طریقہ یہاں چیک کریں:


درخواست شروع کریں۔


آدھار کے ساتھ لاگ ان کریں۔


تصدیق کنندہ آدھار درج کریں۔


ایڈریس ویریفائر کی رضامندی ضروری ہے۔ ایڈریس ویریفائر اپنے موبائل میں


رضامندی کے لیے لنک وصول کرتا ہے۔


ایڈریس ویریفائر لنک پر کلک کرتا ہے۔


آدھار کے ساتھ لاگ ان کریں۔


رضامندی دیتا ہے۔


اب آپ کو درخواست جمع کرانی ہوگی۔


آپ کو موبائل پر تصدیق کنسینٹ کی تصدیق موصول ہوگی۔


اب SRN کے ساتھ لاگ ان کریں۔


ایڈریس کا پیش نظارہ۔


مقامی زبان میں ترمیم کریں (اگر ضرورت ہو)


گزارش جمع کیجیے


مکمل کرنے کے لیے خفیہ کوڈ استعمال کریں۔


آپ کو خط کے ذریعے خط اور خفیہ کوڈ موصول ہوگا۔


آن لائن ایڈریس اپ ڈیٹ پورٹل میں لاگ ان کریں۔


خفیہ کوڈ کے ذریعے ایڈریس اپ ڈیٹ کریں۔


نئے پتے کا جائزہ لیں اور حتمی درخواست جمع کروائیں۔


مستقبل میں سٹیٹس چیک کرنے کے لیے یو آر این موصول ہوا۔



پربھنی کی مسلم لڑکی ہندو لڑکے کیساتھ رہنے پر بضد۔ ماں باپ، بھائی اور باشعور لوگوں کو مایوس ہوکر لوٹنا پڑا

  • (اردو اخبار دنیا)

پربھنی (سید یوسف) پربھنی شہر کی ایک مسلم دوشیزہ نے چکھلی کے رہائش پذیر ایک غیر قوم کے نوجوان کے ہمراہ بیاہ رچانے کے لیے علاقہ ودربھ کے چکھلی ضلع بلڈانہ میں گزشتہ دنوں میریج رجسٹریشن کیا -اس بات کی اطلاع جوں ہی پربھنی شہر کے متحرک اور سرگرم غیور مسلم نوجوانوں کو ملی – تب انہوں نے اس لڑکی کی شہر میں تلاشی شروع کی –

تب اس لڑکی کا پتہ شہر کے قدیم پاور ہاؤس کے عقبی حصہ، بلدیہ کالونی روڈ پر پایا گیا – اس موقع پر جب شہر کے متحرک اور سرگرم غیور مسلم نوجوان وہاں پہنچے تب تک وہ دوشیزہ غیر قوم کے لڑکے کے ساتھ بدھ کی صبح سات بجے کے بعد فرار ہو چکی تھی – بعد ازاں اس دوشیزہ کے ماں باپ، بھائی اور دیگر ذمہ داران نے اس دوشیزہ کو تلاش کرنا شروع کیا – تاہم اس کا پتہ نہیں چل سکا – بعد ازاں جمعرات کے روز وہ دوشیزہ چکھلی، بلڈانہ میں غیر قوم کے نوجوان کے ساتھ صبح دس بجے رائے پور، چکھلی کے قریب ایک کار میں سوار ہو کر جاتے ہوئے پائ گئی –

چکھلی ضلع بلڈانہ کے سرگرم اور متحرک نوجوانوں کو وہ دوشیزہ کار میں سوار دکھائ دی – تب اس اثنا وہاں موجود غیور نوجوانوں نے چھان بین اور تحقیقات کرتے ہوئے اس دوشیزہ کو سمجھانے کی بھرپور کوشش کی اور کوئی کسر نہیں چھوڑی – اس بات کی اطلاع جب چکھلی کے رائے پور پولیس اسٹیشن کو ملی – تب وہ بھی وہاں پہنچ گئے – اس موقع پر پولیس نے اس لڑکی اور غیر قوم کے نوجوان کو پولیس اسٹیشن لایا اور ان کی رضامندی معلوم کی –
اس موقع پر اس دوشیزہ نے اپنے راضی خوشی سے اس لڑکے کے ساتھ رہنے کی بات کہی – بلڈانہ اور چکھلی کے غیور مسلمانوں نے بھی اسے خوب سمجھانے کی کوشش کی – تاہم وہ دوشیزہ اپنے موقف پر ڈٹی رہی – بعدازاں شام سات بجے کے قریب دوشیزہ کے ماں باپ، بھائی اور پربھنی شہر کے متحرک اور سرگرم نوجوانوں کی ٹیم نے پولیس اسٹیشن کا رخ کیا – تب پولیس کے سامنے اس لڑکی نے مجھے اسی غیر قوم کے لڑکے کے ساتھ زندگی بسر کرنے کی بات کہہ کر سبھی لوگوں کے امیدوں پر پانی پھیر ڈالی –
اور اسی غیر قوم کے نوجوان کے ساتھ رہنے کی بات کہہ ڈالی – جس پر سبھی لوگوں کو حیرت ہوئی اور سب ششدر میں پڑ گئے – سبھی کو یہ اطمنان اور امید تھی کہ اس دوشیزہ کے والدین آنے کے بعد وہ اپنے ماں باپ کی بات کو کم از کم قبول کر ڈالیگی – تاہم اس نے سبھی کو مایوس کر ڈالا – جس کے سبب پربھنی شہر سے گئے اس کے رشتہ داران اور دیگر ذمہ داران کو مایوس ہو کر لوٹنا پڑا – بتایا جاتا ہے کہ جمعہ کے روز صبح آٹھ بجے وہ دوشیزہ اپنے منگیتر کے ہمراہ مرتد ہونے کے ارادے سے ارٹیگا کار میں سوار ہوئ –
بعدازاں وہ دوسری کار تبدیل کرتے ہوئے پونا کے لیے نکل پڑی ہے – بتایا جاتا ہے اس دوشیزہ کو فرقہ پرست طاقتوں کی بھرپور حمایت حاصل ہے –

کشمیر میں جماعت اسلامی سے وابستہ افراد کے گھروں پر این آئی اے کے چھاپے

سری نگر:(اردو اخبار دنیا) قومی تحقیقاتی ایجنسی (این آئی اے) نے اتوار کو جموں و کشمیر کے کم از کم ایک درجن اضلاع میں زائد از تین درجن مقامات پر چھاپے مارے۔ یہ چھاپے کالعدم تنظیم جماعت اسلامی جموں و کشمیر سے وابستہ افراد کے گھروں پر مارے گئے ہیں۔ موصولہ اطلاعات کے مطابق این آئی اے کی ٹیموں نے اتوار کی صبح جموں و کشمیر پولیس اور سینٹرل ریزرو پولیس فورس (سی آر پی ایف) کے ہمراہ مختلف اضلاع میں جماعت اسلامی سے وابستہ افراد کے گھروں پر چھاپے مارے۔

چھاپہ مار کارروائیاں جن اضلاع میں انجام دی گئی ہیں ان میں سری نگر، بڈگام، گاندربل، بارہمولہ، بانڈی پورہ، کپوارہ، اننت ناگ، پلوامہ، شوپیاں، کولگام، ڈوڈہ، رام بن، کشتواڑ اور راجوری اضلاع شامل ہیں۔ ایک رپورٹ کے مطابق چھاپہ مار کارروائیوں کی انجام دہی کے لئے این آئی اے کی ایک ٹیم ڈی آئی جی رینک کے ایک افسر کی قیادت میں پہلے ہی سری نگر بھیجی گئی تھی۔

بتا دیں کہ مرکزی حکومت نے 2019 میں جماعت اسلامی جموں و کشمیر پر پانچ سالہ پابندی لگا دی۔ اس پر ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کا الزام لگایا تھا۔ جماعت اسلامی پر پابندی لگانے کے اقدام کی وادی کشمیر کی تقریباً تمام سیاسی، مذہبی و سماجی جماعتوں نے مذمت کی تھی۔ جماعت نے پانچ سالہ پابندی کے خلاف عدالت کا دروازہ کھٹکھٹایا ہے۔

*آج کی اہم خبریں

*آج کی اہم خبریں* 
 *ABD News* 
 *28 ذی الحجہ 1442ھ* 
 *08/ 08/ 2021*(اردو اخبار دنیا)
*ہندوستان کو ملا پانچواں ٹیکہ،جانسن اینڈ جانسن کی سنگل ڈوز ویکسین کو ملی منظوری*
واضح ہوکہ مرکزی حکومت نے امریکی کمپنی جانسن اینڈ جانسن کی کورونا ویکسین سنگل ڈوز کے ملک میں استعمال کو منظوری دے دی ہے۔ صحت اور خاندانی بہبود کے مرکزی وزیر منسکھ مانڈویا نے ہفتہ کے روز دوپہر تقریباً ڈیڑھ بجے ٹویٹ کرکے اس کی اطلاع دی۔ وزیر صحت مانڈیا نے کہا کہ ملک میں جانسن اینڈ جانسن کی کورونا ویکسین سنگل ڈوز کے ایمرجنسی استعمال کو منظوری دے دی گئی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اسی کے ساتھ ملک میں اب تک پانچ ویکسین کووی شیلڈ، کوویکسین، اسپوتنک، ماڈرنا اور جانسن اینڈ جانسن کے استعمال کی منظوری دی گئی ہے۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*شخصی آزادی اور آئین کے بنیادی دفعات کو کچلنے والا قانون ملک سے محبت کرنے والے کسی بھی طبقے کو منظور نہیں: محمود مدنی ، جمعیۃ علماء ہند کی عرضی پر گجرات ہائی کورٹ نے اٹھائے سوال، ریاستی حکومت کو جاری کیا نوٹس*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق نئی دہلی: لو جہاد پر گجرات سرکار نے 15/جولائی کو ”مذہبی آزادی (ترمیم شدہ) ایکٹ 2021“ نافذ کیا تھا، اس کے بعد بہت سارے لوگوں کو گرفتار کیا گیا ہے اور متعدد ایف آئی آر درج کی گئی ہیں۔ جمعیۃعلماء ہند ودیگرکی طرف سے گجرات ہائی کورٹ میں اس قانو ن کے خلاف ایک ہفتہ قبل ایک عرضی داخل کی گئی تھی۔ جمعرات کو گجرات ہائی کورٹ نے اس سلسلے میں ریاستی سرکار (ایڈوکیٹ جنرل) کو نوٹس جاری کیا ہے۔ جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ایڈوکیٹ آن ریکارڈ محمد عیسی حکیم اور سینئر وکیل مہر جوشی ہیں۔ جسٹس وکرم ناتھ اور جسٹس ویرن وشنو کی دو رکنی بنچ نے حکومت کو نوٹس جاری کرتے ہوئے اس طرح کے قانون بنانے کا مقصد پوچھا ہے اور تفتیش کیا کہ اگر آپ کہتے ہیں کہ شادی زبردستی ہو ئی ہے یا دھوکہ سے ہوئی ہے، تو مان لیا یہ جرم ہے، لیکن اگر آپ کہتے ہیں کہ شادی کی وجہ سے کسی شخص نے مذہب بدلا ہے، اس لئے جرم ہے، تو بتائیں وہ کیسے جرم ہے؟ یہ سوال درحقیقت عدالت نے قانون کی شق 3 میں ''شادی کی وجہ سے تبدیلی مذہب“ والے جملے کی روشنی میں کیا۔اس سلسلے میں جمعیت علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود اسعد مدنی نے کہا کہ گجرات میں بنایا گیا قانون آئین کے بنیادی دفعات کے خلاف ہے، ملک چلانے والے کو قانون بنانے کا حق ہے، لیکن انسانی حقوق، شخصی آزادی اور آئین کے بنیادی دفعات کو کچلنے والا قانون ملک سے محبت کرنے والے کسی بھی طبقے کو منظور نہیں ہو سکتا ۔ 
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*نیرج چوپڑا نے جیتا گولڈ میڈل،جیولن تھرو کے اولمپک چمپئن بنے،ہندوستان کو ایتھلیٹکس میں پہلا میڈل*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق ہندوستان کے اسٹار جیولن تھروور نیرج چوپڑا  نے ٹوکیو اولمپک میں گولڈ میڈل جیت کر تاریخ رقم کردی ہے۔ نیرج چوپڑا ایتھلیٹکس میں اولمپک تمغہ جیتنے والے پہلے ہندوستانی کھلاڑی ہیں۔ نیرج چوپڑا نے فائنل مقابلے میں 87.58 میٹر دور بھالا پھینک کر گولڈ میڈل جیتا۔ نیرج چوپڑا نے اپنے دوسرے تھرو میں ہی یہ دوری طے کی۔ نیرج چوپڑا نے پہلے تھرو میں ہی 87.03 کی دوری طے کرکے نمبر ایک پر جگہ بنالی تھی، لیکن اس کے بعد انہوں نے آئندہ تھرو میں اپنی کارکردگی مزید بہتر کی۔ نیرج چوپڑا نے ٹوکیو میں ہندوستان کو پہلا گولڈ میڈل دلایا۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*وزیر اعظم نریندر مودی نے نیرج چوپڑا سے فون پر بات کی،کہا:"پانی پت نے پانی دکھا دیا*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے کال کی اور ٹوکیو اولمپکس میں جیولین تھرو میں گولڈ میڈل جیتنے پر نیرج چوپڑا کو مبارکباد دی۔ انہوں نے نیرج چوپڑا سے کہا کہ "آپ کو بہت بہت مبارکباد۔ اولمپکس تکمیل کی طرف جا رہا ہے اور آپ نے ملک کو خوش کیا ہے۔ "اس پر نیرج نے کہا ،" گولڈ جیتنا ایک اچھی بات ہے۔ ہندوستان کے لوگ جو دیکھ رہے تھے ، ان کی دعائیں اور تعاون میرے ساتھ تھا۔ وہ مجھے یہاں تک لایا۔ "پی ایم مودی نے کہا کہ" پانی پت نے پانی دکھا دیا۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*اگر بی جے پی یوگی کی قیادت میں اسمبلی انتخابات لڑے گی تو ہم اتحاد نہیں کریں گے:اوم پرکاش راج بھر*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق سہیلدیو بھارتیہ سماج پارٹی (سبھاسپا) کے صدر اور اتر پردیش حکومت کے سابق وزیر اوم پرکاش راج بھر نے دعویٰ کیا ہے کہ ’’ بی جے پی ان کی تمام شرائط کو قبول کر سکتی ہے ، لیکن اگر پارٹی یوگی آدتیہ ناتھ کی قیادت میں الیکشن لڑتی ہے تو وہ انکے ساتھ اتحاد نہیں کریں گے راج بھر نے دعویٰ کیا کہ بی جے پی کی رخصتی کی تاریخ   (27 اکتوبر) کو طے کی جائے گی۔  اوم پرکاش راج بھر ، جو ریاست کی بی جے پی حکومت میں 2017 سے 2019 تک پسماندہ طبقات اور دیویانگ عوامی بہبود کے وزیر تھے ، نے جمعہ کے روز یہاں "پی ٹی آئی بھاشا" کے ساتھ خصوصی گفتگو کرتے ہوئے واضح طور پر کہا کہ "ان کا سبھاسپا پارٹی سے اتحاد کچھ شرائط پر ہے جن میں ملک میں ذات پات کی گنتی ، سماجی انصاف کمیٹی کی رپورٹ پر عمل درآمد ، ایک پسماندہ ذات کا وزیر اعلیٰ قرار دینا ، یکساں اور لازمی مفت تعلیم وغیرہ شامل ہیں۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*آن لائن کلاس کے دوران ہیڈ فون لگانے سے ہوشیار،جے پور میں پیش آیا ایک دل دہلا دینے والا حادثہ*
واضح ہوکہ نیوز ادارہ نیوز ٹونٹی فور میں شائع رپورٹ کے مطابق پولیس نے ہفتہ کے روز بتایا کہ آن لائن کلاس کرتے ہوئے بلوٹوتھ ہیڈ فون ڈیوائس کان میں پھٹنے سے ایک 28 سالہ شخص ہلاک ہوگیا۔  پولیس نے بتایا کہ یہ واقعہ جمعہ کو جے پور ضلع کے چومو قصبے کے ادے پوریا گاؤں میں اس وقت پیش آیا جب راکیش کمار نگر اپنی رہائش گاہ پر مسابقتی امتحانات کی تیاری کر رہے تھے۔ پولیس نے خبر رساں ایجنسی پریس ٹرسٹ آف انڈیا کو بتایا ، "وہ اپنا بلوٹوتھ ہیڈ فون ڈیوائس استعمال کر رہا تھا اور اسے برقی پلک میں لگایا گیا تھا۔ اچانک اس کے کان میں  پھٹ گیا جس کی وجہ سے وہ بیہوش ہو گیا۔  اسے نجی اسپتال لے جایا گیا ، جہاں علاج کے دوران اس کی موت ہوگئی۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*چین کے ووہان میں دوبارہ پھیل رہا ہے کووڈ، 12 کروڑ سے زیادہ نمونوں کی ہوئی جانچ* 
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق چین کے ووہان شہر میں کورونا وائرس کا انفیکشن دوبارہ سامنے آرہا ہے جس کے پیش نظر ایک کروڑ 20 لاکھ سے زائد کی آبادی والے اس شہر میں ایک کروڑ12 لاکھ 30ہزار نمونوں کی جانچ کی گئی ہے۔  مقامی حکام نے ہفتہ کو یہ معلومات دیں۔  کورونا وائرس کے انفیکشن کا پہلا کیس ووہان میں ہی 2019 میں رپورٹ ہوا۔  ووہان میں مقامی انفیکشن کے 6 اور بغیر علامات کے 15 کیسز سامنے آئے ہیں۔  جمعہ تک  صوبہ ہوبی کے دارالحکومت ووہان میں کوویڈ 19 کے 47 کیس رپورٹ ہوئے ہیں۔  ان میں مقامی طور پر رپورٹ کیے گئے 31 کیسز شامل ہیں۔  سرکاری خبر رساں ایجنسی ژنہوا نے رپورٹ کیا کہ طبی مشاہدے کے دوران 64 غیر علامات والے کیس بھی رپورٹ ہوئے۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*موٹر سائیکل پر سوار 3نوجوانوں کو نامعلوم گاڑی نے ماری ٹکر،2 ہلاک،ایک شدید زخمی*
واضح ہوکہ جمعہ کے روز اتر پردیش کے سلطان پور میں ہالیہ پور-بلوائی روڈ پر ایک خوفناک سڑک حادثے میں دو موٹر سائیکل سوار ہلاک ہوگئے ، جبکہ ایک شخص اس واقعہ میں بری طرح زخمی ہوا۔  مقامی لوگوں نے اسے ڈسٹرکٹ ہسپتال میں داخل کرایا جہاں اس کی حالت بھی تشویشناک ہے۔  پولیس نے دونوں  کی لاشوں کو پوسٹ مارٹم کے لیے بھیج کر قانونی کارروائی شروع کر دی ہے۔معلومات کے مطابق جمعہ کی رات گوسائی گنج تھانہ علاقہ کے ڈھو-ڈھو گاؤں کے قریب نامعلوم گاڑی نے موٹر سائیکل پر سوار ایک ہی گاؤں کے تین افراد کو ٹکر مار دی۔  مقامی لوگوں کی مدد سے پولیس نے زخمیوں کو ہسپتال بھیجا جہاں دو افراد علاج کے دوران دم توڑ گئے۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*مارکیٹ مال کو رات 10 بجے تک کھولنے کی اجازت کا مطالبہ، سی ٹی آئی نے ڈی ڈی ایم اے کو لکھا خط*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق دہلی کے مختلف بازاروں سے دکانیں کھولنے کے وقت کو بڑھانے کی مانگ اٹھ رہی ہے۔  اگست کے مہینے میں آنے والے تہواروں کے پیش نظر دکاندار دکان کھولنے کا وقت بڑھانے کا مطالبہ کر رہے ہیں۔  تہواروں کے موسم میں تاجروں کو کاروبار کو دوبارہ پٹری پر لانے کے امکانات نظر آرہے ہیں۔  موجودہ نظام میں دہلی کی دکانوں کو صرف 8 بجے تک کھولنے کی اجازت ہے۔  اس کے حوالے سے دہلی میں تاجروں کی اعلیٰ تنظیم چیمبر آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (CTI) نے دہلی ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (DDMA) کو ایک خط لکھا ہے۔خط میں دکانوں کے اوقات کے حوالے سے تاجروں کو درپیش مسائل شیئر کیے گئے ہیں۔  سی ٹی آئی کے چیئرمین برجیش گوئل اور صدر سبھاش کھنڈیلوال نے بتایا کہ ان کے پاس کملا نگر، لاجپت نگر ، کناٹ پلیس ، سروجنی نگر ، ساؤتھ ایکس ، راجوری گارڈن ، لکشمی نگر ، روہنی ، پیتم پورہ ، گریٹر کیلاش، کرول باغ سمیت کئی مارکیٹوں کے عہدیداروں نے بند ہونے کے وقت کو بڑھانے کی درخواست کی ہے۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*لوک سبھا اسپیکر نے کوٹہ کے سیلاب سے متاثرہ علاقوں کا کیا فضائی سروے، جھالاواڑ میں صورتحال خراب*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے اپنے پارلیمانی حلقہ راجستھان کے کوٹا ضلع کے سیلاب سے متاثرہ سانگود علاقے کا ہیلی کاپٹر سے سروے کیا۔  شدید بارشوں کے باعث علاقہ میں سیلاب آیا ہوا ہے۔  وہاں پانی کی سطح بہت زیادہ ہے۔  فضائی سروے کرنے کے بعد ، برلا این ٹی پی سی انتا کے ہیلی پیڈ پر پہنچے ، وہاں سے وہ بذریعہ سڑک سانگود جائیں گے۔ لوک سبھا اسپیکر سانگود کے گاؤں کا دورہ کریں گے تاکہ وہاں سیلاب کی وجہ سے صورتحال اور جان و مال کے نقصانات کا جائزہ لیا جاسکے۔  انہوں نے علاقے میں قدرتی آفات پر تشویش کا اظہار کیا ہے۔  انہوں نے کہا کہ سیلاب میں پھنسے لوگوں کی ہر ممکن مدد کی جائے گی۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*کورونا وائرس کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران 80 کروڑ ہندوستانیوں کو مفت راشن فراہم کیا:وزیر اعظم*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے ہفتہ کے روز کہا کہ حکومت نے کورونا وبائی مرض کی پہلی اور دوسری لہر کے دوران 80 کروڑ ہندوستانیوں کو مفت راشن فراہم کیا یہ پچھلے سو سالوں میں دنیا پر آنے والی بدترین آفت ہے مدھیہ پردیش میں پردھان منتری کلیان انا یوجنا کے مستحقین سے ویڈیو کانفرنسنگ کے ذریعے خطاب کرتے ہوئے وزیر اعظم مودی نے کہا کہ مدھیہ پردیش میں پانچ کروڑ اور ملک میں 80 کروڑ لوگوں کو کورونا ہو گیا ہے پہلی اور دوسری لہر کے دوران مفت راشن فراہم کیا گیا تھا وزیر اعظم نے مدھیہ پردیش کے ستنا ہوشنگ آباد برہان پور اور نیوری کے مستحقین سے براہ راست بات چیت کی تاکہ یہ معلوم کیا جا سکے کہ انہیں مفت راشن ملا یا نہیں یا انہیں راشن حاصل کرنے میں کوئی پریشانی درپیش ہے۔  اس کے ساتھ وزیر اعظم نے لوگوں سے دیگر اسکیموں سے حاصل ہونے والے فوائد کے بارے میں بھی سوال کیا۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*مدھیہ پردیش:وزیر اعلی شیوراج نے سیلاب سے ہونے والے نقصان کو پورا کرنے کے لیے 11 محکموں کی ٹاسک فورس تشکیل دی*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق مدھیہ پردیش میں شدید بارشوں کے بعد آنے والے سیلاب نے تباہی مچا دی ہے سیلاب سے متاثرہ علاقوں میں بھاری نقصان دیکھا جا رہا ہے چیف منسٹر شیوراج سنگھ چوہان نے کل سیلاب سے متاثرہ لوگوں کی بحالی اور گوالیار چمبل علاقے میں بارش سے متاثرہ بنیادی ڈھانچے کی تعمیر نو کے لیے 11 محکموں کی ٹاسک فورس کی تشکیل کا اعلان کیا اس کے ساتھ ریاستی حکومت نے فی سیلاب متاثرہ خاندان کے لیے 50 کلو اضافی غذائی اجناس فراہم کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور ساتھ ہی 6000 روپے کی فوری مدد فراہم کی ہے اس کے علاوہ حکومت نے تباہ شدہ گھروں کی تعمیر نو کے لیے 1.20 لاکھ روپے اور ہر مرنے والے کے لواحقین کو 4 لاکھ روپے دینے کا فیصلہ کیا ہے۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*بیرون ملک جانے والے ہندوستانیوں کے لیے سہولت دہلی ایمس میں کوویشیلڈ کی دوسری خوراک لے سکتے ہیں*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق ہندوستان میں کوووڈ ویکسین کی دونوں خوراکوں کی عدم دستیابی کی وجہ سے اب لوگوں کو بین الاقوامی سفر کا انتظار نہیں کرنا پڑے گا دہلی آل انڈیا انسٹی ٹیوٹ آف میڈیکل سائنسز نے ہندوستان سے بیرون ملک جانے والے لوگوں کو سہولت دی ہے باہر جانے والے لوگ اب دہلی ایمس میں دوسری خوراک لے سکتے ہیں ایمس حکام کی جانب سے دی گئی معلومات میں بتایا گیا کہ دہلی ایمس میں بین الاقوامی مسافروں کے لیے کوووڈ ویکسینیشن دستیاب ہے  تاہم کوویشیلڈ کی صرف دوسری خوراک یہاں لی جائے گی ایسی صورتحال میں ہندوستان کے شہری ویکسین کی دوسری خوراک لینے کے بعد 28 دن سے 84 دن کے درمیان کسی بھی وقت ایمس آ سکتے ہیں۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*جھارکھنڈ:دھنباد میں جج کی موت کی تحقیقات تیز،سی بی آئی ٹیم دہلی سے پہنچی*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق سی بی آئی نے دھنباد ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج 8 اتم آنند کی موت کی تحقیقات تیز کردی ہے۔ سی بی آئی کی نئ دہلی سے سی ایس ایف ایل کی  ایک ٹیم  پہنچ گئی ہے۔ اس ٹیم نے ہفتہ کو جائے وقوعہ کا دورہ کیا۔ جائے وقوعہ سے شواہد اکٹھے کرنے کے لیے مشق کافی دیر تک جاری رہی۔ اس دوران پورے علاقے کی فوٹو گرافی اور ویڈیو گرافی کی گئی۔ دھکا دینے والے آٹو کی بھی کافی دیر تک چھان بین کی گئی۔ اتم آنند کی موت کو قتل بتایا جا رہا ہے۔ تحقیقات کی نگرانی خود سپریم کورٹ اور جھارکھنڈ ہائی کورٹ کر رہی ہے۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*تیجس ایکسپریس لکھنؤ سے نئی دہلی کے درمیان شروع*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق ریلوے کیٹرنگ اینڈ ٹورزم کارپوریشن (آئی آر سی ٹی سی ) نے لکھنؤ جنکشن سے نئی دہلی کے درمیان چار ماہ کے بعد تیجس ایکسپریس کو ہفتے کے روز سے کورونا پروٹوکول کے ساتھ دوبارہ چلانا شروع کر دیا ہے، فی الحال ، تیجس ایکسپریس ہفتے میں چار دن ہفتہ ، اتوار ، پیر اور جمعہ کو چلائی جائے گی۔مسافروں کی سہولت کے لیے کیٹرنگ کی تمام سہولیات پہلے کی طرح بحال کردی گئی ہیں۔ تیجس ایکسپریس میں مسافروں کو پہلے کی طرح بہتر سروس فراہم کی جارہی ہے۔ اس بار ٹرین ہوسٹس نے مسافروں کو لکھنؤی لباس میں خوش آمدید کیا۔ ٹرین ہوسٹس کے موبائل فون پر تمام ڈبوں کے گیٹ پر پیپر لیس ریزرویشن چارٹ تھا۔ ٹرین ہوسٹس چارٹ دیکھ کر مسافروں کی بوگی اور ان کی سیٹیں بتا رہی تھیں۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*ممبئی کے سی ایس ایم ٹی اسٹیشن پر بم کی اطلاع افواہ نکلی*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق ممبئی کے سی ایس ایم ٹی اسٹیشن پر بم رکھے جانے کی اطلاع کے بعد پولیس نے اسٹیشن کی تلاشی لی ، لیکن کہیں سے بھی بم نہ ملنے کے بعد یہاں سیکورٹی کے انتظامات کو بڑھا دیا گیا ہے۔ ممبئی پولیس اب اس شخص کی تلاش میں ہے جس نے بم نصب کرنے کی اطلاع دی۔پولیس ذرائع کے مطابق ایک نامعلوم شخص نے جمعہ کی رات دیر گئے ریلوے کنٹرول روم میں ممبئی سی ایس ایم ٹی اسٹیشن پر بم نصب کرنے کی اطلاع دی تھی۔ ریلوے کنٹرول روم نے یہ معلومات ممبئی پولیس کودی ۔ اس کے بعد ممبئی پولیس کے اہلکار اور بم ڈسپوزل اسکواڈ سی ایس ایم ٹی اسٹیشن پہنچے اور پورے اسٹیشن کی مکمل تلاشی لی۔ دریں اثنا معلومات دینے والے شخص نے دوبارہ فون کیا اور کہا کہ بمبئی سی سی ایم ٹی سمیت بائیکلا اور امیتابھ بچن کے بنگلوں پر بھی بم رکھے گئے ہیں۔ممبئی پولیس نے جمعہ کی رات سے ہفتے کی صبح تک ممبئی سی ایس ایم ٹی اسٹیشن پر وسیع پیمانے پر تلاشی لی لیکن یہ معلومات صرف ایک افواہ ثابت ہوئی۔تاہم پولیس نے یہاں کی سیکورٹی بڑھا دی ہے۔ ممبئی پولیس نامعلوم شخص کی تلاش میں ہے جس نے غلط معلومات دی۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*افغانستان:طالبان نے جوزجان صوبے کے دارالحکومت شبرغان پر قبضہ کرلیا*
واضح ہوکہ بی بی سی میں شائع رپورٹ کے مطابق طالبان نے افغانستان کے صوبہ جوزجان کے دارالحکومت شبرغان پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔صوبہ جوزجان کی صوبائی کونسل کے سربراہ نے بی بی سی سے بات کرتے ہوئے دارالحکومت شبرغان پر طالبان کے قبضے کی تصدیق کی ہے۔ یہ طالبان کے قبضے میں آنے والا دوسرا صوبائی دارالحکومت ہے۔افغان صحافیوں اور مقامی میڈیا کے مطابق شبرغان شہر کے کئی علاقوں میں شدید لڑائی جاری ہے اور طالبان زیادہ تر سرکاری عمارتوں اور شہر کا کنٹرول سنبھالنے میں کامیاب ہو گئے ہیں تاہم ائیر پورٹ ابھی تک حکومتی کنٹرول میں ہے اور وہاں لڑائی جاری ہے۔طالبان کے مطابق انھوں نے شبرغان کی ایک جیل پر بھی قبضہ کر لیا ہے۔ سوشل میڈیا پر گردش کرتی ایک ویڈیو میں سینکڑوں قیدیوں کو جیل سے نکلتے دیکھا جا سکتا۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*امریکہ کی 50 فیصد آبادی نے کورونا کی دونوں ویکسینیں حاصل کیں جو کہ بھارت سے قریب 6 گنا زیادہ*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق 7 اگست کو بھارت نے باضابطہ طور پر 50 کروڑ کوووڈ ویکسین لگانے کا ریکارڈ قائم کیا ایک ہی وقت میں امریکہ نے کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں 50 فیصد آبادی کو دینے کا ہدف حاصل کر لیا ہے اگر ہندوستان کی آبادی 130 کروڑ مانی جاتی ہے اور ہم مکمل ویکسینیشن دینے کی بات کرتے ہیں یعنی کورونا کی دونوں خوراکیں دیتے ہیں تو اب تک 10 فیصد آبادی بھی دونوں ویکسین حاصل نہیں کر سکی ہے فرانس سپین جرمنی برطانیہ سمیت کئی ممالک میں مکمل ویکسینیشن 30 سے ​​60 فیصد تک ہے۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*ملک میں ایک دن میں 39 ہزار  سے زائد کرونا کے نئے کیسز*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق ملک میں کرونا وائرس کے نۓ کیسز میں کمی دیکھنے کو مل رہی ہے ، کویڈ ١٩ انڈیا ویب سائٹ کے مطابق  اگست1:37  AM بجے  اپڈٹ  رپورٹ کے مطابق ملک میں ایک دن میں 39,061 نۓ کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جس کے بعد کرونا متاثرین کی مجموعی تعداد 3,19,33,553  پہونچ گئ ہے جبکہ ایک دن میں 491 لوگوں کی موت کے بعد اموات کی مجموعی تعداد 4,27,892 پہونچ گئ ہے ، اب تک کل 3,10,92,087  افراد شفایاب ہوچکے ہیں اس وقت 4,00,945 ایکٹیو کیسز ہیں۔
○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○○
*دہلی میں گزشتہ 24 گھنٹوں میں کورونا کے 72 نئے کیس*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق ہفتہ کو ختم ہونے والے 24 گھنٹوں میں دہلی میں کورونا وائرس کے 72 نئے کیس سامنے آئے ہیں۔ کورونا انفیکشن کی شرح 0.1 فیصد ہے۔ ان 24 گھنٹوں کے دوران ایک مریض دم توڑ گیا۔ قومی دارالحکومت میں اب تک کورونا سے مرنے والوں کی کل تعداد 25،066 ہو گئی ہے۔ شہر میں فعال کورونا مریضوں کی موجودہ تعداد 565 ہے۔ ہوم آئسولیشن میں 175 مریض ہیں۔دہلی میں فعال کورونا مریضوں کی شرح 0.03 فیصد ہے۔ مسلسل 23 ویں دن بازیابی کی شرح 98.21 فیصد ہے۔
https://www.facebook.com/ABD-News-207733003414201/

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...