اردو میں زندہ رہنے کی بھر پور صلاحیت موجود ہے۔ اشرف فرید
جواں سال ادیب اور صحافی قمر اعظم صدیقی کی کتاب" غنچہ ادب" کے اجرا کی تقریب سے مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی ، پروفیسر توقیر عالم ، امتیاز احمد کریمی اور کئی دوسروں کا بھی خطاب
اردودنیانیوز۷۲
پٹنہ(ت ن س) جواں سال ادیب اور صحافی ، اردو ویب پورٹل" ایس آر میڈیا"کے بانی قمر اعظم صدیقی کے مضامین کے پہلے مجموعے "غنچہ ادب" کا اجرا اتوار کو ویشالی کے بھیرو پور میں ایک شاندار اور با وقار تقریب میں عمل میں آیا ۔ تقریب کی صدارت مشہور عالم دین اور صحافی مفتی ثناء الہدیٰ قاسمی نے کی جبکہ مہمان خصوصی کے طور پر کثیر الاشاعت اخبار روزنامہ قومی تنظیم کے مدیر اعلیٰ اور اردو ایکشن کمیٹی بہار کےصدر جناب ایس ایم اشرف فرید نے شرکت کی ۔ اس موقع پر مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونی ورسیٹی کے سابق پرو وائس چانسلر پروفیسر توقیر عالم، بہار پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین امتیاز احمد کریمی ، اردو ایکشن کمیٹی کے نائب صدر ڈاکٹر ریحان غنی ،جنرل سکریٹری ڈاکٹر اشرف النبی قیصر ،سکریٹری ڈاکٹر انوار الہدی ، اردو یکشن کمیٹی کی مجلس عاملہ کے رکن انوارِ الحسن وسطوی اور شاہ فیض الرحمن ،اردو کونسل ہند کے ناظم اعلیٰ ڈاکٹر اسلم جاوداں ، آلہ آباد یونیورسٹی کے صدر شعبہ اردو ڈاکٹر ظفر انصاری ظفر ، ڈاکٹر امتیاز عالم اور نتیشور کالج ،مظفر پور کے صدر شعبہ اردو کامران غنی صبا مہمانان اعزازی کے طور پر موجود تھے۔پروگرام کی نظامت کا فریضہ جواں سال ادیب ڈاکٹر عارف حسن وسطوی نے انجام دیا ۔اس موقع پر اپنی صدارتی تقریر میں مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نے قمر اعظم صدیقی کو ان کی اس پہلی کتاب کی اشاعت کے لئے مبارک باد دی اور کہا کہ یہ اس نوجوان کا یہ نقطہ آعاز ہے ۔ اس کی کامیابی اس کے پھول بننے میں ہے۔ انہوں نے کہا کہ اس پروگرام کی کامیابی کی یہ دلیل ہے اس میں پٹنہ سے کافی تعداد میں دانشوران علم وادب شرکت کر رہے ہیں۔ انہوں نے اہل قلم حضرات کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ پہلے ایک موضوع پر لکھنے کا رواج تھا جو تقریبآ ختم ہو گیا ہے ۔اسے رواج دینے کی ضرورت ہے۔ کثیر موضوعاتی تصنیف کے بجائے یک موضوعاتی تصنیف کو آگے بڑھانا چاہئیے۔اس موقع پر کثیر الاشاعت اخبار قومی تنظیم کے مدیر اعلیٰ اور اردو ایکشن کمیٹی بہار کے صدر جناب ایس ایم اشرف فرید نے مادری زبان کی اہمیت کا تفصیل سے ذکر کیا اور کہا کہ جو قومیں اپنی مادری زبان کا زیادہ سے زیادہ استعمال کرتی ہیں وہ ذہین بھی ہوتی ہیں اور ترقی بھی کرتی ہیں۔ اس کی مثال جاپان اور دوسرے ممالک ہیں۔انہوں نے کہا کہ اردو میں زندہ رہنے کی بھر پور صلاحیت موجود یے۔ اردو والوں کو احساس کمتری کے حصار سے باہر نکلنا چاہئیے ۔ اردو ژندہ زبان ہے جو پوری دنیا میں بولی اور سمجھی جاتی ہے۔انہوں نے اس دوران بچے اور بچیوں کی طرف سے اردو میں پیش کئے گئے پروگرام کی بھی تعریف کی ۔ مولانا مظہر الحق عربی فارسی یونی ورسیٹی کے سابق پرو وائس چانسلر پروفیسر توقیر عالم نے بھیرو پور سے اپنے خاندانی لگاؤ کا ذکر کرتے کہا کہ انہیں اس سرزمین سے قلبی وابستگی ہے ۔ اس رشتے سے بھی وہ اس پروگرام میں شرکت کر رہے ہیں۔انہوں نے امید ظاہر کی قمر اعظم صدیقی کا غنچہ کھل کر پھول بنے گا اور اس کی خوشبو ویشالی کی سرحد سے باہر بھی محسوس کی جائے گی بہار پبلک سروس کمیشن کے سابق چیئرمین امتیاز احمد کریمی نے اس موقع پر کہا جب تک مذہب اسلام باقی ہے اردو زبان بھی باقی ہے۔ ہمارا پورا مذہبی سرمایہ اردو میں ہی ہے ۔امتیاز احمد کریمی نے اساتذہ سے گزارش کی کہ وہ اپنے پیشے سے انصاف کریں تاکہ آج کے بچے زندگی ہر شعبے میں کامیاب ہوں اور ڈاکٹر ،انجینئیر،افسر بننے کےساتھ ہی کل قمر اعظم صدیقی جیسے نوجوان بنیں۔انہوں نے تعلیم کو تحریک اور نصب العین بنانے کی ضرورت پر زور دیا۔امتیاز احمد کریمی نے کہا ہمیں اپنی قوم کو صد فی صد تعلیم یافتہ بنانے کا عزم کرنا چاہئیے ۔ اس موقع سے تقریب میں اردو ایکشن کمیٹی بہار کی مجلس عاملہ کے رکن انوار الحسن وسطوی ، ڈاکٹر اسلم جاوداں، ڈاکٹر ریحان غنی، ڈاکٹر اشرف النبی قیصر ،ڈاکٹر انوار الہدی ،ڈاکٹر ظفر انصاری ظفر، ڈاکٹر امتیاز عالم ، کامران غنی صبا، اکبر اعظم صدیقی نے بھی اپنے خیالات کا اظہار کیا اور کتاب کی اشاعت کے لئے قمر اعظم صدیقی کو مبارک باد دی ۔اس موقع پر عارف حسن وسطوی اور مظہر وسطوی نے کتاب پر تبصرہ پیش کیا۔اور ڈآکٹر منصور خوشتر کی غیر موجودگی میں ان کے مقالے کو حافظ انتخاب نے پڑھ کر سنایا ۔
اس موقع پر تعلیم میں بہتر کارکردگی اور اردو سے دلچسپی رکھنے کے لئے اسکول کے کئی بچے اور بچیوں کو ایس آر میڈیا کی طرف سے توصیفی سند ، مومنٹو اور ایک سو روپیہ نقد سے بھی نوازا گیا۔ تقریب میں اردو ایکشن کمیٹی کی مجلس عاملہ کے رکن شاہ فیض الرحمن ، عظیم الدین انصاری، ڈاکٹر کلیم اشرف،نسیم الدین صدیقی، انظار الحسن ، قمر عالم ندوی،صدر عالم ندوی، حافظ توقیر ، لطیف احمد خان،نفیس احمد خان، ڈاکٹر مفیض الرحمن ، علی الرحمٰن ، عبدالقادر ، رضوان الرحمٰن ، جنید احمد ، محمد سبط عین ، شہنواز الرحمٰن ، عابد شوکت ، مبشر احمد ، فیضان عادل ، محمد عبداللہ ، اختر اعظم،اکبر اعظم،آصف جمیل ،فردوس مدنی،آغا عرفان، ندیم خان،محمد روشن سمیت حاجی پور اور قرب و جوار و باشندگان بھیرو پور کی ایک بڑی تعداد موجود تھی ۔