
انہوں نے الزام لگایا ، ’ہندوستان میں چرچ دھوکہ ، لالچ اور طاقت کے استعمال کے ذریعے تبدیلیٔ مذہب کر رہے ہیں۔ اسی طرح نن کے جنسی استحصال کے بے شمار واقعات منظر عام پر آتے رہتے ہیں۔ کئی نن نے خودکشی بھی کی ہے۔ چرچ کے زیر انتظام یتیم خانوں سے سینکڑوں یتیموں کو بیرون ملک فروخت کرنے کے کئی واقعات بھی سامنے آئے ہیں۔ شمال مشرق میں ماؤنوازوں اور دہشت گرد تنظیموں کے ساتھ ان کے روابط کا الزام بھی وہاں کی ریاستی حکومتوں نے لگایا ہے‘۔
ڈاکٹر جین نے مطالبہ کیا ، ’ہندوستان میں گرجا گھروں کی تحقیقات کے لیے ’نیوگی کمیشن‘ کی طرح ایک قومی سطحی انکوائری کمیشن بنایا جانا چاہیے اور مجرموں کو سخت ترین سزا ملنی چاہیے۔ اسی کے ساتھ ہی مرکزی حکومت کو فوری طور پر ایک سخت قانون بنانا چاہیے تاکہ تبدیلیٔ مذہب کو روکا جا سکے۔وی ایچ پی نے کہا ہے کہ اگر اس کے مطالبات نہیں سنے گئے تو وہ بڑے پیمانے پر احتجاج شروع کرے گا اور غیر قانونی تبدیلیٔ مذہب پر روک لگائے گی۔