Powered By Blogger

جمعرات, اگست 12, 2021

اجمیر شریف میں محرم کے موقع پر جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے میڈیکل کیمپ کا افتتاح


اجمیر شریف میں محرم کے موقع پر جمعیۃ علماء ہند کی جانب سے میڈیکل کیمپ کا افتتاح

اجمیر /نئی دہلی۔12/اگست(اردو اخبار دنیا)
خواجہ خواجگان حضرت خواجہ معین الدین چشتی اجمیری ؒ کے سلسلہ سے نسبت رکھنے والی ملک گیر جماعت ’جمعیۃ علماء ہند‘ کے زیر اہتمام اجمیر شریف میں ایک بار پھر زائرین کے لیے میڈیکل کیمپ کا اہتمام کیا گیا ہے۔صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا محمود اسعد مدنی کی ہدایت پر اس بار اس کی ذمہ داری جمعیۃعلماء میوات کے جنرل سکریٹر مفتی محمد سلیم ساکرس ادا کررہے ہیں، اس سے قبل جمعیۃ علماء راجستھان کے سابق نائب صدر مولانا شبیر احمد قاسمی مرحوم ادا کررہے تھے، جو کووڈ کی وباء کی زد میں آنے کی وجہ اپنے مالک حقیقی سے جاملے۔

آج میڈیکل کا افتتاح جمعیۃ علماء ہند کے جنرل سکریٹری مولانا حکیم الدین قاسمی کے ہاتھوں عمل میں آیا۔اس کے لیے جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے متعدد ڈاکٹرس مع ادویہ و ایمبولینس اورضا کاروں کی ایک ٹیم شب و روز موجود رہے گی، خاص طور سے اس بار میوات سے اسکاؤ ٹ تربیت یافتہ ۱۲/نوجوانوں کی خدمت بھی حاصل کی گئی ہے۔ میڈیکل کیمپ میں ماہ محرم الحرام کے موقع پر آنے والے زائرین کو طبی خدمت فراہم کی جائے گی۔گزشتہ پانچ سالوں میں جمعیۃ علماء ہند نے زائرین کی بے مثال خدمت انجام دی ہے، اس درمیان سات بار میڈیکل کیمپ لگائے گئے جن میں اکیاون ہزار چھ سو ستانوے (51697)بیمار زائرین کا مفت طبی خدمت فراہم کی گئی ہے، اسی طرح زیادہ بیمارے ہونے والے کو جمعیۃ ایمبولینس کے ذریعہ ہاسپٹل اور وفات پانے والوں کو ان کے گھر تک پہنچایا گیا۔

آج کے افتتاح کے موقع پر عتیق الرحمن قریشی جنرل سیکرٹری جمعیۃ علماء بناس کاٹھا،مولانا محمد دلشاد صاحب قاسمی ناظم جمعیۃ علمائے حلقہ سوہنا، مولانا ابوالحسن آرگنائزر جمعیۃ علمائے ہند،،مولانا حسن محمد ہرواڑی، مولانا اجمل، ڈاکٹر محمد اکرم، ڈاکٹر محمد شریف، ڈاکٹر محمد کیف، ڈاکٹر طارق انور وغیرہ موجود رہے۔

مہاراشٹر : کورونا کی تیسری لہر کا خطره ، 17 اگست سے اسکول کھولنے کا حکم منسوخ

(اردو اخبار دنیا)مہاراشٹر حکومت نے بدھ کی دیر شب ہوئی کووڈ-19 ٹاسک فورس کی میٹنگ کے بعد اسکولوں کو پھر سے کھولنے کا منصوبہ ترک کر دیا ہے۔ پہلے ریاست میں اسکول 17 اگست سے کھولے جانے کا اعلان کیا گیا تھا۔ چیف سکریٹری سیتارام کنٹے کی صدارت میں اسکولوں کو پھر سے کھولنے پر فیصلہ لینے کے لیے ٹاسک فورس کے اراکین، تعلیم اور صحت محکمہ کے افسران کے ساتھ ساتھ کچھ ضلع کلکٹرس کی صدارت میں ہوئی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ کورونا کی تیسری لہر کی آمد کے اندیشہ اور اسکولی بچوں کو کورونا انفیکشن سے بچانے کی خاطر یہ قدم اٹھایا گیا ہے۔

اسکولی بچوں پر کورونا کا قہر شروع، بنگلورو میں 300 بچے پازیٹو، پنجاب-ہریانہ میں بھی حالات فکر انگیز

میٹنگ میں فیصلہ لیا گیا کہ دیہی علاقوں کے کچھ اسکول، جہاں کورونا وائرس سے کوئی خطرہ نہیں ہے، کام کرنا جاری رکھیں گے۔ وہیں ریاست کے دیگر سبھی اسکول جو مارچ 2020 سے بند ہیں، ان اسکولوں کو فی الحال 17 اگست سے پھر سے شروع نہیں کیا جائے گا۔ اقلیتی امور کے وزیر نواب ملک نے بتایا کہ پنجاب جیسی کچھ دیگر ریاستوں میں، جہاں اسکولوں کو پھر سے کھولنے کی اجازت دی گئی تھی، وہاں بچوں میں کورونا انفیکشن میں اضافہ ہوا ہے۔ ماہرین کی رائے ہے کہ چونکہ انفیکشن کی زد میں آنے والے بچوں کے لیے کوئی ٹیکہ دستیاب نہیں ہے، اس لیے اسکولوں کو پھر سے کھولنے کا فیصلہ فوراً نہیں لیا جانا چاہیے۔

راجیہ سبھا میں مارشلوں کے برتاؤ کے حوالے سے اپوزیشن نے نائب صدر سے ملاقات کی

نواب ملک نے بتایا کہ اب ٹاسک فورس، محکمہ تعلیم کے افسران ملاقات کریں گے اور اس معاملے پر وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے کے ساتھ تبادلہ خیال کریں گے، جو اس ایشو پر آخری فیصلہ لیں گے۔ واضح رہے کہ ریاست میں اس وقت درجہ 7 سے 8 کے طلبا کو کووڈ پابندیوں کے ساتھ آف لائن کلاسز کی اجازت ہے، لیکن ذیلی درجات کے طلبا آئندہ حکم تک اسکولوں میں نہیں لوٹ پائیں گے۔


اسکولی بچوں پر کورونا کا قہر شروع، بنگلورو میں 300 بچے پازیٹو، پنجاب-ہریانہ میں بھی حالات فکر انگیز

بنگورو:(اردو اخبار دنیا)ایک طرف ہندوستان کی کئی ریاستوں میں کورونا انفیکشن کی کمی کو دیکھتے ہوئے کاروباری سرگرمیاں اور تعلیمی ادارے دھیرے دھیرے کھولنے کا اعلان کیا جا رہا ہے، اور دوسری طرف ان ریاستوں سے اچھی خبر نہیں آ رہی ہے جہاں اسکول کھل چکے ہیں۔ کرناٹک، پنجاب اور ہریانہ جیسی ریاستوں میں اب اسکولی بچوں پر کورونا کا قہر شروع ہوتا نظر آ رہا ہے۔ کرناٹک کے بنگلورو شہر میں ہی ایک ہفتے میں 300 سے زائد بچے کورونا پازیٹو پائے گئے ہیں۔

ایک رپورٹ کے مطابق بنگلورو سے متعلق جو اعداد و شمار سامنے آئے ہیں اس میں بتایا گیا ہے کہ 6 دنوں میں 300 سے زائد بچے کورونا کی زد میں آ چکے ہیں۔ بنگلورو جیسے بڑے شہر میں اسکولی بچوں کا اس تیزی سے کورونا انفیکشن کا شکار ہونا فکر انگیز ہے۔ بنگلورو انتظامیہ نے جانکاری دی ہے کہ 0 سے 9 سال کے تقریباً 127 اور 10 سے 19 سال کے تقریباً 174 بچے کووڈ پازیٹو پائے گئے ہیں۔ یہ اعداد و شمار 5 اگست سے 10 اگست تک کے ہیں۔

کرناٹک کے علاوہ پنجاب، ہریانہ، ہماچل پردیش جیسی ریاستوں میں بھی اسکولی بچے کورونا انفیکشن کا شکار ہو رہے ہیں۔ ہماچل پردیش میں اسکول کھلنے کے بعد سے اب تک تقریباً 32 طلبا کووڈ کی زد میں آ چکے ہیں، اور پنجاب میں بھی 27 اسکولی بچے کورونا پازیٹو ہوئے ہیں۔ ہریانہ کے اسکولوں میں بھی کورونا کے کئی کیسز سامنے آئے ہیں۔

اسکولی بچوں کے لگاتار کورونا انفیکشن کی زد میں آنے سے حکومتوں کی پریشانی بڑھ گئی ہے۔ اب ہماچل پردیش نے 22 اگست تک اسکول بند کرنے کی بات کہی ہے۔ پنجاب کی جانب سے بھی اسکولوں میں سختی بڑھانے کی تیاری ہے۔ یہاں قابل ذکر ہے کہ ہریانہ میں نویں سے بارہویں تک کے اسکول جولائی میں کھولے گئے تھے، جب کہ پنجاب نے اگست کے شروع میں اسکول کھولنے کا اعلان کیا تھا۔ ہریانہ نے بھی 2 اگست سے نویں سے بارہویں تک کے طلبا کو اسکول بلانا شروع کیا تھا

کورونا ویکسین سے خون جمنے کے امکانات بہت کم لیکن مہلک !

(اردو اخبار دنیا)کورونا انفیکشن پر قابو پانے کے لیے سب سے بہتر طریقہ ٹیکہ کاری کے عمل کو قرار دیا جا رہا ہے، لیکن کئی ممالک میں کورونا ویکسین کو لے کر اندیشوں پر مبنی سوالات اٹھائے جا رہے ہیں۔ کئی سوالات تو افواہوں کی وجہ سے پیدا ہوئے ہیں اور کئی سوالوں کا حقیقت سے بھی رشتہ ہے۔ ایسا ہی ایک سوال ہے کہ کیا کورونا ویکسین کی وجہ سے لوگوں میں بلڈ کلاٹنگ یعنی خون کا تھکا جمنے کی شکایت ہو سکتی ہے؟ اس تعلق سے ایک تحقیق میں دعویٰ کیا گیا ہے کہ ایسے امکانات بہت کم ہیں، لیکن اگر ایسا ہوتا ہے تو یہ مہلک ثابت ہو سکتا ہے۔ ساتھ ہی سائنسدانوں کا یہ بھی کہنا ہے کہ کووڈ-19 ویکسین سے بلڈ کلاٹنگ ہونے کے اسباب کی جانچ کی جا رہی ہے۔

ڈاکٹر کفیل 'میڈیکل ایجوکیشن' کے دفتر سے منسلک، ہائی کورٹ کی پھٹکار کے بعد یوگی حکومت کا اقدام

اس تعلق سے 'نیو انگلینڈ جرنل آف میڈیسین' میں شائع ریسرچ اسٹڈی کے مطابق 50 سال سے کم عمر کے جن لوگوں کو ایسٹرازینیکا اور یونیورسٹی آف آکسفورڈ کے ذریعہ تیار کردہ ویکسین دی گئی تھی، ان میں بلڈ کلاٹنگ کا 50 ہزار لوگوں میں ایک معاملہ سامنے آیا ہے۔ جن مریضوں میں ویکسین لگانے کے بعد یہ بلڈ کلاٹنگ کے معاملے ملے ہیں، ان میں سے 25 فیصد لوگوں کی موت ہوئی ہے۔ تحقیق کے مطابق ان معاملوں میں سے ایسے مریض جن کا پلیٹلیٹس کاؤنٹ بہت کم ہوتا ہے، یا جو دیگر کسی بیماری میں مبتلا ہوتے ہیں، کی موت ہونے کا خطرہ 73 فیصد تک بڑھ جاتا ہے۔ حالانکہ سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ جب سے ٹیکہ کاری میں عمر کی حد طے کی گئی ہے، تب سے ویکسین کے بعد بلڈ کلاٹنگ کے معاملوں میں کمی آئی ہے۔

اسکولی بچوں پر کورونا کا قہر شروع، بنگلورو میں 300 بچے پازیٹو، پنجاب-ہریانہ میں بھی حالات فکر انگیز

سائنسدانوں کا ماننا ہے کہ جن ممالک میں ٹیکہ کاری مہم زیادہ تر ایسٹرازینیکا کی ویکسین پر منحصر ہے، انھیں اس تحقیق سے بہت فائدہ ملے گا۔ ساتھ ہی وہ اس اسٹڈی کے مطابق طے کر پائیں گے کہ کس کو یہ ویکسین دی جانی چاہیے اور کس کو نہیں دی جانی چاہیے۔ آکسفورڈ یونیورسٹی ہاسپیٹلز کے سائنسداں، سیو پوورڈ نے کہا کہ ''اس تحقیقی رپورٹ کے ذریعہ جو جانکاری ہم نے برطانیہ میں جمع کی ہے، وہ دنیا کے دیگر ممالک کے لیے بھی بے حد اہم ثابت ہوگی۔ اگر وہ وقت رہتے مسئلہ کا پتہ لگا لیتے ہیں اور عمر کے حساب سے اس ویکسین کو مینیج کرتے ہیں تو وہ ایسٹرازینیکا کے ساتھ اپنی ٹیکہ کاری مہم کو جاری رکھ پائیں گے۔''

یوپی میں سیلاب : 24 اضلاع کے 605 گاؤں سیلاب زده قرار ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر متعدد

لکھنؤ(, اردو اخبار دنیا): اتر پردیش کی اہم ندیاں خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہیں، جس کے سبب 24 اضلاع کے 600 سے زیادہ گاؤں کو سیلاب سے متاثرہ قرار دیا گیا ہے۔ سرکاری ذرائع کے مطابق ریاست کے 24 اضلاع میں سیلاب زدہ گاؤں کی تعداد 605 ہو گئی ہے۔

اسکولی بچوں پر کورونا کا قہر شروع، بنگلورو میں 300 بچے پازیٹو، پنجاب-ہریانہ میں بھی حالات فکر انگیز

آئی اے این ایس کی رپورٹ کے مطابق راحت کمشنر رنویر پرساد نے بتایا کہ بدایوں، الہ آباد (پریاگ راج)، مرزاپور، وارانسی، غازی پور اور بلیا ضلع میں دریائے گنگا خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ اوریا، جالون، حمیرپور، باندہ اور الہ آباد میں جمنا خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے، جبکہ حمیرپور میں بیتوا ندی اپھان پر ہے۔

انہوں نے مزید کہا کہ لکھیم پور کھیری میں شاردا ندی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے اور اسی طرح گونڈا میں کوانوں اور اتر پردیش راجستھان سرحد پر چمبل ندی خطرے کے نشان سے اوپر بہہ رہی ہے۔ حمیر پور ضلع میں 75، باندہ میں 71، اٹاوہ اور جالون میں 67-67، وارانسی میں 42، کوشامبی میں 38، چندولی اور غازی پور میں 37-37، اوریا میں 25، کانپور دیہات اور الہ آباد میں 24-24، فرخ آباد میں 23، آگرہ میں 20 اور بلیا ضلع میں 17 گاؤں سیلاب کی زد میں ہیں۔

گراؤنڈ رپورٹ: مہنگائی اور بے روزگاری سے عاجز آ چکے یوپی کے عوام اب تبدیلی کی خواہشمند

رنویر پرساد نے کہا کہ مرزاپور، گورکھپور، سیتاپور، مئو، لکھیم پور کھیری، شاہجہانپور، بہرائچ، گونڈا اور کانپور ضلع میں بھی سلاب کی تباہی نظر آ رہی ہے۔ راحت کمشنر نے کہا، ''ریاستی حکومت نے 9 اضلاع میں نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (این ڈی آر ایف) کی 9 ٹیمیں، 11 اضلاع میں اسٹیٹ ڈیزاسٹر ریسپانس فورس (ایس ڈی آر ایف) کی 11 ٹیمیں اور 39 اضلاع میں پروونشیل آرمد کانسٹوبلری (پی اے سی) کی 39 ٹیموں کو راحت اور بچاؤ کی مہم پر مامور کیا گیا ہے۔''

ملک بھر سے ٹول پلازہ جلد ختم ہو جائے گا ، مرکزی حکومت 3 ماہ میں جی پی ایس ٹول سسٹم کے لیے لائے گی نئی پالیسی


نئی دہلی(اردو اخبار دنیا). مرکزی حکومت نے اعلان کیا ہے کہ جلد ہی پورے ملک سے ٹول پلازے ختم کر دیے جائیں گے۔ اس کے بجائے پورے ملک میں جی پی ایس پر مبنی ٹول سسٹم کا انتظام کیا جائے گا۔ آسان الفاظ میں سمجھ لیں ، جب آپ اپنی گاڑی لے کر ٹول ٹیکس کے ساتھ سڑک پر جائیں گے ، تو یہ پر مبنی ٹول سسٹم خود بخود ٹول ٹیکس جمع کر لے گا۔ اس سے لوگوں کو ٹول پلازوں پر لمبی لائنوں میں اپنی باری کے انتظار کی پریشانی سے نجات مل جائے گی۔ مرکزی روڈ ٹرانسپورٹ اور شاہراہوں کے وزیر نتن گڈکری نے کنفیڈریشن آف انڈین انڈسٹری (سی آئی آئی) پروگرام میں بتایا کہ 3 ماہ کے اندر حکومت جی پی ایس پر مبنی ٹریکنگ ٹول سسٹم کے لیے نئی پالیسی متعارف کرائے گی۔
مرکزی وزیر نتن گڈکری نے کہا کہ اس وقت ملک میں جی پی ایس پر مبنی ٹول ٹیکس وصولی ٹیکنالوجی نہیں ہے۔ حکومت اس طرح کی ٹیکنالوجی کی تیاری کے لیے مسلسل کام کر رہی ہے۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ مارچ 2021 میں ہی انہوں نے کہا تھا کہ حکومت جلد ہی پورے ملک سے ٹول بوتھ ختم کر دے گی۔ یہ بھی کہا گیا کہ ایک سال کے اندر ٹول پلازوں کی جگہ جی پی ایس سے چلنے والا ٹول کلیکشن سسٹم نافذ کیا جائے گا۔ اس دوران انہوں نے سڑک بنانے والی کمپنیوں پر زور دیا کہ وہ سڑک کی تعمیر کے اخراجات کو کم کرنے کے لیے سیمنٹ اور سٹیل کا استعمال کم کریں۔ انہوں نے ایک بار پھر گھریلو سٹیل اور سیمنٹ کمپنیوں پر ملی بھگت کا الزام لگایا۔
گڈکری نے کنسلٹنٹس سے اپیل کی کہ وہ سڑک کی تعمیر میں سیمنٹ اور سٹیل کی مقدار کو کم کرنے کے لیے نئے آئیڈیا لے کر آئیں۔ ساتھ ہی لوک سبھا میں ایک سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے ایوان کو یقین دلایا تھا کہ ایک سال میں تمام ٹول بوتھ پورے ملک سے ہٹا دیے جائیں گے۔ ٹول کی وصولی کے ذریعے کی جائے گی یعنی ٹول کی رقم گاڑیوں پر نصب امیجنگ کے مطابق وصول کی جائے گی۔ گڈکری نے دسمبر 2020 میں کہا تھا کہ نیا جی پی ایس پر مبنی نظام روسی مہارت کے ساتھ نافذ کیا جائے گا۔ اس نظام میں گاڑی کے ذریعے طے کردہ فاصلے کے مطابق اکاؤنٹ یا ای والٹ سے ٹول ٹیکس کاٹا جائے گا۔ اس کے ساتھ ، حکومت پرانی گاڑیوں کو سے لیس کرنے کی بھی کوشش کرے گی۔ ہم آپ کو بتاتے ہیں کہ اس وقت ملک بھر میں کے ساتھ الیکٹرانک ٹول کلیکشن سسٹم نافذ ہے

پارلیمنٹ میں دھکامکی کا ویڈیوآیاسامنے

پارلیمنٹ میں دھکامکی کا ویڈیوآیاسامنے

پارلیمنٹ میں دھکامکی کا ویڈیوآیاسامنے
پارلیمنٹ میں دھکامکی کا ویڈیوآیاسامنے

(اردو اخبار دنیا)مانسون سیشن کے دوران بدھ کو راجیہ سبھا میں ہنگامہ آرائی کا معاملہ زور پکڑ رہا ہے۔ راہل گاندھی سمیت 15 اپوزیشن لیڈروں نے اسے جمہوریت کا قتل قرار دیا تھا، پھر مرکزی حکومت اس معاملے پر دفاعی پوزیشن میں آ گئی تھی۔

اب اس واقعے کی ویڈیو منظر عام پر آئی ہے۔ اس کے جواب میں مرکزی وزراء نے جمعرات کی سہ پہر پریس کانفرنس کی۔ اس دوران وزیر اطلاعات و نشریات انوراگ ٹھاکر نے کہا کہ اپوزیشن نے کام میں رکاوٹ ڈالنے کا کام کیا اور اس کے لیے اسے ملک سے معافی مانگنی چاہیے۔ اپوزیشن مگرمچھ کے آنسو نہ بہائے۔ وزیر تجارت پیوش گوئل نے کہا کہ پوری حکمران جماعت چاہتی ہے کہ ایوان چلے۔

لیکن ، اپوزیشن نے ایوان کا وقار گرادیا۔ وزیر کے ہاتھوں سے جواب چھینا گیاجب معافی مانگنے کوکہاگیا تو واضح طور پر کہا گیا کہ میں معافی نہیں مانگوں گا۔ چیمبر میں زبردستی داخل ہونے کی کوشش کی۔ اس دوران خاتون مارشل کو زخمی ہوتے دیکھ کر دکھ ہوا۔ ہم نے اس پر کاروائی کا مطالبہ کیا ہے۔ موٹی رول بک کرسی کی طرف پھینکی گئی۔

اگر کوئی کرسی پر بیٹھا ہوتا تو وہ زخمی ہو جاتا۔ یہ بہت برا حملہ تھا۔ گوئل نے کہا- جو تصویر کانگریس اور آپ کے ارکان پارلیمنٹ نے ملک کے سامنے رکھی ہے ، ایک بڑا سوال یہ پیدا ہوا ہے کہ آپ ملک کو کس سمت میں لے جانا چاہتے ہیں۔ ہمارے نوجوان اس سے کیا سیکھیں گے؟ پارلیمانی امور کے وزیر پرلہاد جوشی نے کہا ، 'پارلیمنٹ میں جو ہوا وہ شرمناک تھا۔ ہم نے اپوزیشن سے کئی بار بات کی۔

پہلے ہی دن ، ہم نے ان سے درخواست کی کہ وہ افتتاحی دن وزراء کو متعارف کرانے کا موقع دیں۔ یہ بھی نہیں ہوا۔ انہوں نے چیئرمین اور اسپیکر کے سامنے جو بھی مطالبات رکھے ، وہ مان لیے گئے۔ اس کے بعد وہ پیگاسس کا مسئلہ لے کر آیا اور اپنے طور پر بیانات دینے لگا۔ جب معاملات پہلے ہی طے ہوچکے ہیں تو کانگریس اور اس کے اتحادیوں نے ایوان کو کیوں نہیں چلنے دیا۔

جمعرات کو منظر عام پر آنے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اپوزیشن ارکان پارلیمنٹ احتجاج کر رہے تھے اور اس دوران ان کو سنبھالنے کے لیے مارشل طلب کیے گئے۔ ارکان پارلیمنٹ اور مارشل کے درمیان جھگڑا واضح طور پر نظر آتا ہے۔

تصویر میں کچھ ارکان پارلیمنٹ میز پر چڑھتے ہوئے نظر آرہے ہیں۔ یہ بھی واضح طور پر نظر آرہا ہے کہ کچھ خواتین ارکان پارلیمنٹ کو بھی دھکا دیا گیا۔ بدھ کو ایوان میں ہنگامہ آرائی کے خلاف اپوزیشن رہنماؤں نے جمعرات کو احتجاجی مارچ کیا۔

انھوں نے حکومت پر الزام لگایا کہ اس نے ایوان میں مارشلوں پر حملہ کیا۔ راہل گاندھی نے کہا کہ یہ پہلا موقع ہے کہ ارکان پارلیمنٹ کو ایوان میں مارا پیٹا گیا ہے۔ ساتھ ہی ڈی ایم کے نے کہا کہ ہماری خواتین ارکان پارلیمنٹ کو بھی دھکا دیا گیا اور مارا پیٹا گیا۔


بریکینگ نیوز: مہاراشٹر میں 17 اگست سے اسکول نہیں کھولیں گے

ممبئی:12.اگست۔(اردو اخبار دنیا)ریاستی حکومت کے محکمہ تعلیمات نے ریاست بھر میں 17 اگست سے اسکول شروع کرنے کا اعلان کیا تھا۔

مگر ریاست میں کورونا کے حالات پر نظرِ رکھنے کیلئے تشکیل ٹاسک فورس نے اسکول کھولنے کی مخالفت کی تھی۔اس ضمن میں کل رات وزیر اعلیٰ کے ہمراہ ٹاسک فورس کا اجلاس منعقد ہوا ۔جس میں فیصلہ کیا گیا کہ ابھی ریاست میں کہیں بھی اسکول شروع نہیں ہوں گے۔

سال نو کا پیغام ملت اسلامیہ کے نام

(اردو اخبار دنیا)مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
اسلامی سال کا پہلا مہینہ محرم الحرام سے شروع ہوتا ہے اور ذی الحجہ پر ختم ہوجاتا ہے ، ، یاد رکھیے کہ ہمارے ہجری سن کی بڑی دینی ، ملی اور تاریخی حیثیت ہے ، مسلمانوں کو اس عظیم ہجرت کی یاد دلاتا ہے جس نے دنیا کی مذہبی تاریخ کا نقشہ تبدیل کر دیا اور اسلام کو پھیلنے اور مسلمانوں کو آگے بڑھنے کا راستہ کھول، ہمیں یہ یاد دلاتاہے کہ اسلام اور ایمان کے لئے تمہیں اپنا گھر بار ، مال ودولت کو بھی چھوڑنا پڑے تو چھوڑ دو؛ لیکن اسلام کو نہ چھوڑو اور ایمان پر بٹہ نہ لگاؤ گویا جس طرح اس کی تاریخی حیثیت ہے اسی طرح اس کی شرعی حیثت بھی ہے ، قرآن مجید میں رب کائنات کا ارشاد ہے ، یسئلونک عن الاھلہ قل ھی مواقیت للناس والحج ہم نے تمہارے لئے چاند کو اور چاند کے تغیرات کو میقات بنا دیا ہے، یعنی ہماری اکثر عبادتوں کا انحصار رویت ہلال سے متعلق ہے ، خصوصا ان عبادات میں جن کا تعلق کسی خاص مہینے اور اس کی تاریخوں سے ہے جیسے رمضان المبارک کے روزے ، حج کے مہینے، محرم اور شب برأت وغیرہ سے متعلق احکام سب رویت ہلا ل سے متعلق ہیں، لیکن افسوس یہ ہے کہ بہت سے لوگ قمری حساب کو بھلاتے جا رہے ہیں، صرف معدودے چند ملی وتعلیمی اداروں میں یہ نظام رائج ہے ، ورنہ عام طور پر اس کا رواج کم تر ہوتا جا رہا ہے ، حتی کہ کلنڈروں سے بھی قمری مہینوں کے اعداد وشمار غائب ہوتے جا رہے ہیں، جس کی وجہ سے بہت سے لوگوں کو اسلامی مہینے بھی پورے طور پر یاد نہیں رہتے ہیں، حالانکہ ہر قوم نے اپنا حساب وکتاب رکھنے کی ایک تاریخ مقرر کی ہے ، ہندوستان میں عیسوی سن کی مقبولیت ہے ، اور انگریزوں کے اثرات کی وجہ سے انگریزی سن رائج ہوئے جس کا سن جنوری سال سے شروع ہوتا ہے، ہندوں کے یہاں بکرمی حساب رائج ہے ، مگر مسلمانوں کا نیا سال ہجرت سے شروع ہوتا ہے جس کا باضابطہ استعمال عہد نبوت میں تونہیں ہوسکا البتہ حضرت عمر ؓ کے عہد خلافت سے رائج ہے اور تاریخ کے ہر دور میں اس کا چلن رہا ، جواب کمزور پڑ تا جا رہا ہے، اگر ہم صرف دفتری اور کاروباری معاملات میں جن کا تعلق سرکاری دفاتر یا غیر مسلموں سے ہے ان میں صرف شمسی حساب رکھیں، باقی اپنے دینی اداروں اور روز مرہ کی ضروریات میں قمری تاریخوں کا استعمال کریں تو اس سے ہمارا ملی شعار بھی محفوظ رہے گا، اور اتباع سنت کی وجہ سے یہ موجب برکت وثواب بھی ہوگا، اس موقع سے مسلمانوں کو یہ عہد کرنا چاہئے کہ اس کا یہ سال پچھلے سال کے مقابلہ میں کہیں اچھا رہے گا، اعمال کی درستگی اور بہتر انداز میں ہوگی ، شریعت کی پوری طرح پاسداری کی جائے گی، لوگوں کو ایک اور نیک بننے کی تلقین کی جائے گی خود کو اور دوسروں کو راہ راست پر لگا یا جائے گا جس سے دنیا وآخرت دونوں کی کامیابی نصیب ہو، سال کا پہلا مہینہ محرم بڑی عظمت والا مہینہ ہے، اس مہینہ میں نفلی روزہ رکھنا اللہ کو بہت زیادہ پسند ہے ، اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے اس ماہ میں روزہ رکھا اور صحابہ کرام کو اس کے روزہ کا حکم دیا اور یہودیوں کی مشابہت سے بچنے کے لئے دو دن کے روزے کا حکم فرمایا ، اس لئے آپ بھی عاشورہ کا روزہ رکھئے، ۹؍ اور ۱۰؍ محرم یا ۱۰ ؍ اور ۱۱؍ محرم کو روزہ رکھئے اور اپنے بالغ اہل وعیال کو بھی اس کی ترغیب دیجئے نیز اپنے اہل وعیال کے کھانے پینے کی چیزوں میں فراخی سے کام لیجئے کیونکہ اللہ تعالیٰ اس دن کی برکت سے سال بھر رزق میں فراخی عطا فرماتے ہیں، جو لوگ عشرہ محرم میں ڈھول ، تاشے اور مجرے کی محفلیں سجاتے ہیں، وہ گناہ کرتے ہیں،مسلمانوں کو اس سے بچنا چاہیے۔

کیاڈیمنشیا کی شناخت صرف ایک دن میں ممکن ہے؟

کیاڈیمنشیا کی شناخت صرف ایک دن میں ممکن ہے؟

کیا ڈیمنشیا کی شناخت صرف ایک دن میں ممکن ہے؟
کیا ڈیمنشیا کی شناخت صرف ایک دن میں ممکن ہے؟(اردو اخبار دنیا)

لندن:اگرچہ اب طب و صحت میں مصنوعی ذہانت کا استعمال تیزی سے بڑھ رہا ہے لیکن اب اسے ڈیمنشیا(Dementia) جیسے مرض کے لیے بھی آزمایا گیا ہے۔

آرٹیفیشل انٹیلی جنس (artificial intelligence) کی بدولت اب ڈیمنشیا جیسے مرض کو صرف ایک اسکین سے شناخت کرنا ممکن ہوگیا ہے۔ اس طرح بیماری کی شدت سے پہلے ہی موذی مرض کو شناخت کیا جاسکتا ہے۔

یونیورسٹی آف کیمبرج سے وابستہ ڈاکٹر ٹموتھی رِٹمان نے یہ تحقیق کی ہے اور وہ کہتے ہیں کہ اس سے ڈیمنشیا جیسے تکلیف دہ اور پیچیدہ مرض کی شناخت بہت پہلے ممکن ہوگی جس سے علاج کے نئی راہیں کھلیں گی اور جلد ہی انسانوں پر باقاعدہ اس کی آزمائش کی جائے گی۔

یہ ایک حیرت انگیز پیش رفت ہے جو لوگوں کو برباد کرنے والے مرض سے متعلق ہے۔

ڈاکٹر ٹموتھی نے کہا کہ اب میں کسی مریض کو قدرے اعتماد سے آگاہ کرسکتا ہوں کہ یہ مرض کس درجے پر ہے اور کیسے آگے بڑھے گا۔ اس سے ان کی زندگی کو آسان کرنے اور علاج میں بہت مدد ملے گی۔

پہلے مرحلےمیں کیمبرج میں واقع ایڈن بروکس ہسپتال اور دیگر شفاخانوں کے 500 مریضوں پر اسے آزمایا جائے گا۔

اس کا الگورتھم خاص طور پر بنایا گیا ہے جو دماغی اسکین میں موجود بعض خدوخال کو دیکھکر مرض کی پیشگوئی کرے گا اور بعد ازاں ڈاکٹراس کا حقیقی انداز میں جائزہ لیں گے۔

ماہرین کا خیال ہے کہ ابتدائی شناخت کے بعد اس مرض کی شدت روکنے میں بہت مدد ملے گی اور مزید نقصان سے بچاجاسکتا ہے۔

اس تحقیق میں شامل ڈاکٹر لارا فِپس کہتی ہیں کہ اصل حملے سے 15 تا 20 برس پہلے اس مرض کی پیشگوئی ممکن ہے تاہم اے آئی سے اس میں مزید سہولت ملتی ہے۔ اس وقت ڈیمنشیا کی شناخت کے لیے پہلے دماغ کے اسکین لیے جاتے ہیں، اس کے بعد کئی مرتبہ اکتساب اور دماغی صلاحیت کے ٹیسٹ کئے جاتے ہیں۔

لیکن اے آئی سے یہ کام بہت تیز ہوجائے گا اس طرح ڈیمنشیا کے ممکنہ مریض اور ان کے خاندانوں کو بہت سہولت حاصل ہوسکتی ہے۔

تاہم بعض ڈاکٹروں اور سائنسدانوں نے کہا ہے کہ صرف ایک اسکین یا ایک بایومارکر سے ڈیمنشیا کی کامل شناخت نہیں ہوسکتی اور اس کے لیےضروری ہے کہ مریض کے کئی ٹیسٹ لئے جائیں انہوں نے اعتراف کیا کہ اے آئی سے اس مرض کی شناخت میں مدد لی جاسکتی ہے۔

اس پر ڈاکٹر ٹموتھی نے کہا کہ اسی لیے وہ مصنوعی ذہانت کا سافٹ ویئر پہلے 500 مریضوں پر آزمائیں گے اور اس کے بعد ان تمام مریضوں کا روایتی طریقوں سے جائزہ لیا جائے گا جس کے بعد اے آئی کی افادیت سامنے آسکے گی۔

گراؤنڈ رپورٹ : مہنگائی اور بے روزگاری سے عاجز آ چکے عوام کو تبدیلی کی خواہش

(اردو اخبار دنیا)اتر پردیش میں انتخابی بگل بج چکا ہے اور کم و بیش تمام سیاسی جماعتیں اب اپنے اپنے طریقہ سے انتخابی تشہیر میں مصروف ہو چکی ہیں۔ نیشنل ہیرالڈ کی ٹیم بھی اپنے قارئین کے لئے زمینی اور غیر جانبدار رپورٹ پیش کرنے کے لئے پابند ہے۔ عوام کے مزاج کا جائزہ لینے والی اس رپورٹ میں اتر پردیش کے ضلع بجنور کے عوام بتا رہے ہیں کہ وہ مہنگائی اور بے روزگاری سے کس طرح تنگ آچکے ہیں۔ عوام کا کہنا ہے کہ ان کے مشکل حالات نوٹ بندی سے شروع ہوئے تھے اور آج تک وہ سنبھل نہیں پائے ہیں۔

اسرو کو بڑا جھٹکا! تکنیکی گڑبڑی کے سبب 'جی سیٹ' مشن ناکام

دہلی-پوڑی قومی شاہراہ پر 135 کلو میٹر کی مسافت طے کرنے کے بعد بجنور کا مشہور نمائش میدان کا چوراہے کا نظارہ صوبے میں انتخابات کی تیز ہوتی رفتار کا اشارہ دیتا ہے۔ اس چوراہے کی چاروں سمت پر سڑک کے کنارے بی جے پی کے لیڈران کے درجنوں ہورڈنگ نصب کئے گئے ہیں۔ ڈی ایم اور ایس پی دفتر کی جانب جانے والی جنوبی سڑک پر یہاں سے 200 میٹر کے فاصلہ پر تمام حزب اختلاف کی جماعتوں کے دفاتر موجود ہیں۔ میونسپل کارپوریشن کے ملازمین کا کہنا ہے کہ جو ہورڈنگ یہاں نصب کئے گئے ہیں ان میں سے آدھے ایسے ہیں جن کے لئے اجازت طلب نہیں کی گئی۔

بی ایس پی کے جنرل سکریٹری ستیش چندر مشرا بجنور میں 14 اگست کو روشن خیال لوگوں کے ایک سیمینار کا اہتمام کر رہے ہیں، جبکہ پاس ہی موجود سماج وادی پارٹی کے دفتر میں پارٹی کارکنان نئے ووٹ بنوانے کے لئے منصوبہ بندی کر رہے ہیں۔ وہیں کانگریس کے دفتر میں مہنگائی کے خلاف عوام کی آواز بلند کرنے کی بات کی جا رہی ہے۔ سماج وادی پارٹی کے رہنما خورشید منصوری کا کہنا ہے کہ پوری حزب اختلاف انتخابات کی تیاریوں میں جوش و جذبہ کے ساتھ مصروف ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ عوام دشمن اس حکومت سے لوگ تنگ آچکے ہیں۔

بجنور کی اس ہلچل سے دور ضلع کے قصبہ نجیب آباد کا ماحول پرسکون ہے۔ اتر پردیش میں ہفتہ وار اتوار بازار بند رہتے ہیں، تاہم کچھ دکاندار اپنی دکان کا شٹر گرا کر باہر بیٹھے ہیں۔ اچل گوئل کا کہنا ہے کہ جب گاہک آتا ہے تو وہ سامان نکال کر دے دیتے ہیں، حالانکہ انہوں نے فوٹو کھنچوانے سے انکار دیا۔ اچل کا کہنا ہے کہ ان پر جرمانہ عائد ہو جائے گا اور پھر اس رقم کو کمانے میں انہیں تین دن لگیں گے، آج بھی یہاں اس لئے بیٹھے ہیں کہ دکان کا کرایہ ادا کرنا بھی مشکل ہو رہا ہے۔

نجیب آباد سے ہریدوار جانے والی سڑک پر جلال آباد کے قریب بند پڑے سائیں ڈھابہ پر بیٹھے ندیم کا کہنا ہے کہ کاروبار ٹھپ ہو کر رہ گیا ہے۔ کاریگر گھر چلے گئے ہیں۔ ہم ان کی تنخواہ بھی ادا کرنے سے قاصر تھے۔ گاہک بھی نہیں آ رہے ہیں۔ یہ ہریدوار کا مرکزی راستہ ہے، پہلے ہزاروں گاڑیاں یہاں سے گزرتی تھیں لیکن اب ان کی تعداد بہت کم ہو گئی ہے۔ ندیم کا کہنا ہے کہ کاروبار ٹھہر سا گیا ہے، اچھی بات یہ ہے کہ یہاں لوگوں میں بھائی چارگی بہت زیادہ ہے اور فرقہ وارانہ پولرائزیشن کام نہیں کرتا۔ ندیم بتاتے ہیں کہ مرکزی اور ریاستی دونوں حکومتوں نے عام آدمی کی زندگی کو مشکل بنا دیا ہے۔ یہیں موجود ببلو نے کہا کہ اس حکومت کی رخصتی ضروری ہے کیونکہ مہنگائی بہت زیادہ ہو گئی ہے اور حکومت اس مسئلہ پر کوئی توجہ نہیں دے رہی۔ انہوں نے مزید کہا کہ حکومت تقسیم کی سیاست کر رہی ہے اور اس کا ترقی سے کوئی لینا دینا نہیں ہے۔

اسی اسمبلی کے قصبے ساہن پور کے ایک دلت اکثریتی علاقے نئی بستی میں ہمیں دیکھ کر کچھ لوگ جمع ہو گئے اور کئی طرح کی شکایتیں کیں۔ خاص طور پر کچھ خواتین بھی گھر سے باہر نکل آئیں۔ ان تمام لوگوں کی بنیادی شکایت پردھان منتری آواس یوجنا کے تحت بنائے گئے گھروں سے متعلق ہے۔ یہاں پیشہ سے استاد نتن کمار بتاتے ہیں کہ مقامی نگر پنچایت کے نمائندوں اور مکانات کی تعمیر کے ٹھیکیداروں نے مل کر امیروں کے لیے دو منزلہ عمارت بنائی ہے جبکہ غریب کھلی چھت کے نیچے سو رہے ہیں۔ 70 سالہ شانتی دیوی اس معاملے پر برہمی کا اظہار کرتی ہیں، کہ پیسے دیئے بغیر فارم نہیں بھر پائیں۔ بھیم آرمی کے کارکن وسیم شیخ کا کہنا ہے کہ انہوں نے کئی بار اس کے بارے میں شکایت کی ہے لیکن اس سے کوئی فرق نہیں پڑ رہا۔ نتن کمار کہتے ہیں کہ اس حکومت میں بدعنوانی بہت بڑھ گئی ہے۔ یہاں پردھان منتری آواس یوجنا میں 20 ہزار کی رشوت کا مطالبہ کیا جا رہا ہے۔ غریب کہاں سے اتنی رقم دیں گے؟

یہاں بیٹھے 65 سالہ شری رام کہتے ہیں کہ بہترین حکومت کانگریس کی تھی۔ اس حکومت میں کوئی پریشانی نہیں تھی۔ مایاوتی اور اکھلیش کی حکومتیں بھی رہی ہیں لیکن اس حکومت میں ہر کوئی پریشان ہو گیا ہے۔ حالت یہ ہے کہ مزدوری بھی نہیں لگ پا رہی ہے۔ مہنگائی بہت زیادہ ہے۔ گیس سلنڈر 900 روپے کا ہو گیا ہے۔ سرسوں کا تیل 200 روپے فی کلو ہے۔ اب آپ لکڑی کے چولہے پر واپس بھی نہیں جا سکتے۔ گیس سلنڈر ایک عادت بن چکی ہے خواتین اب لکڑی کے چولہے پر کھانا نہیں بنا سکتیں۔ اب مفت گیس سلنڈر حاصل کرنے کے نقصانات قابل فہم ہیں۔

یہاں پر موجود یوگیش راجپوت بتاتے ہیں کہ حکومت بہت اچھا کام کر رہی ہے۔ اگرچہ مرکزی حکومت سے کچھ غلطیاں ہوئی ہیں لیکن یوگی حکومت نے غنڈہ گردی ختم کر دی ہے، حالانکہ نتن اپنی بات کے بیچ میں کہتے ہیں کہ غنڈہ گردی تو اب بھی جاری ہے، بس غنڈوں کے چہرے بدل گئے ہیں۔

بجنور کے مسلم اکثریتی گاؤں علی پورہ میں لوگوں کا کہنا ہے کہ روزگار ان کا پہلا مسئلہ ہے۔ یوں لگتا ہے گویا ان کی خوشیاں ان سے روٹھ گئی ہیں۔ یہاں محمد ذاکر کہتے ہیں کہ اصل بات یہ ہے کہ نوٹ بندی کے جھٹکے سے لوگ ابھر نہیں پائے ہیں اور کاروبار تباہ ہو چکے ہیں۔ صرف اس گاؤں میں ہی ایک ہزار لوگ بے روزگار ہو گئے ہیں جبکہ گاؤں کی آبادی تقریباً 5 ہزار کی ہے۔ ہر گھر میں ایک بے روزگار ضرور مل جائے گا۔ یہاں کے محمد امجد بتاتے ہیں کہ بی جے پی کو فرقہ وارانہ تقسیم کا فائدہ ملتا ہے، اس لیے اسے عوام کے غصے کی کوئی پرواہ نہیں ہے۔ امجد نے کہا کہ اسد الدین اویسی بھی ایسا ہی کرنے یہاں آ رہے ہیں۔

احسان احمد مقامی ایم ایل اے تسلیم احمد سے ناراض ہیں، ان کا کہنا ہے کہ 2012 میں نجیب آباد اسمبلی سیٹ کو محفوظ سیٹ سے جنرل بنایا گیا تھا، تب سے تسلیم احمد ایم ایل اے ہیں۔ انہوں نے اس بار سماج وادی پارٹی کے ٹکٹ پر الیکشن جیتا تھا۔ احسان کا کہنا ہے کہ ساڑھے چار سال تک انہوں نے گاؤں کی کوئی خبر نہیں لی۔ حکومت کو کیا الزام دیں، جب وہی پروا نہیں کرتا جسے بھائی سمجھ کرجتیاتھا

تحریک آزادی میں علماء کرام کا حصہ ایک نظر میں

تحریک آزادی میں علماء کرام کا حصہ ایک نظر میں

سارے جہاں سے اچھا ہندوستاں ہمارا
ہم بلبلیں ہیں اس کی یہ گلستاں ہمارا
ملک ہندوستان کی تحریک آزادی میں علماء کرام اور مسلمانوں کے حصے کو نکال دیا جائے توتاریخ کبھی بھی مکمل نہیں ہو سکتی
(اردو اخبار دنیا)
آزادی ہر قوم کا پیدائشی حق ہے اور یہ انسانی فطرت کا خاصہ بھی ہے۔ اس حق اور فطرت کا تقاضہ ہر ملک کے انسانوں میں ہے۔ اسی تقاضہ کا نتیجہ تھا کہ ہندوستان کی تحریک آز ادی میں ہر طبقہ کے لوگوں نے حصہ لیا۔ لیکن ہندوستا ن کے علماء تاریخ عالم کے خلاف جذبہ آزادی سے خاص طور پر سرشار تھے۔ دنیا کی تاریخ میں عام طور پر مذہبی لوگوں نے ہر آنے والے انقلاب اور آزادی کا راستہ روکا ہے، مگر ہندوستان کا حال مختلف ہے۔ یہاں کے علماء نے انقلاب اور آزادی کے لئے ہراول دستہ کے طور پر کام کیا ہے۔مفتی انتظام اللہ شہابی تحریر کرتے ہیں:
’’ہندوستان کی سیاسی تاریخ میں علماء کا جس طرح شاندار کارنامہ اور جذبہ وطنیت کا مظاہرہ ہے،اس کی مثال کسی دوسری جگہ نظر نہیں آتی۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے اقتدار،تغلب اور استیلاکے خلاف سب سے پہلے علماء ہی کی آواز مخالف اٹھی۔‘‘(۱)
علمائے کرام میں جذبہ آزادی کی وجہ بیان کر تے ہوئے شیخ الاسلام مولانا سید حسین احمدمدنیؒ تحریر کرتے ہیں:

 

’’ انگریزوں کے سفاکانہ مظالم نے عام مسلمان بالخصوص علمی طبقہ میں آزادی کی عام تڑپ پیدا کی۔‘‘(۲)

 

۱۸۰۳ء میں ملکی غلامی کے پروانے پر شاہ عالم کے دستخط کے بعد ہندوستان کی آزادی کا خاتمہ ہو رہا تھا۔ ایسٹ انڈیا کمپنی کے اقتدار اور غلبہ کے خلاف کسی میں کچھ بولنے کی ہمت نہیں تھی۔ اسی وقت ایک عالم اٹھا اور اس نے انگریز کے خلاف پہلا نعرہ بلند کیا،اور اس کے خلاف جہاد کا فتوی صادر کیا،وہ شخصیت تھی حضرت شاہ عبدالعزیز دہلوی کی، جو حضرت شاہ ولی اللہ دہلوی کے فرزند ارجمند تھے۔ ساتھ ہی شاہ عبدالعزیز ؒ کے داماد حضرت مولانا سیدعبدالحئ ؒ نے حکم دیا کہ دہلی سے کلکتہ تک انگریز کے خلاف جنگ کرنا خدائی فیصلہ ہے۔ یہی وہ اعلان جہاد اور فتوی تھا جس کے مطابق ہندوستان کے علمائے کرام ہندوستان کی آزادی کے لئے آگے بڑھے۔ اور اس اعلان نے تو علماء کی ایک جماعت کو میدان جنگ میں کھڑا کر دیا، 

ڈاکٹر ہنٹر نے لکھا ہے:
’’علماء میں سے جو لوگ زیادہ زیرک (عقلمند)تھے۔ انہوں نے ہندوستانی مسلمانوں کی حیثیت میں آنے والے تغیر کو بہت پہلے بھانپ لیا تھا۔ یہ تغیر اب ایک حقیقت بن چکا ہے ۔ وقتاً فوقتاً شائع ہونے والے فتوؤں سے یہ بات ظاہر ہو جاتی ہے۔ ‘‘(۳)
ڈاکٹر اقبال حسین خاں تحریر کرتے ہیں:
’’پوری جنگ آزادی میں مسلم علماء نے بہت اہم کردار ادا کیا ۔اس لئے انگریز ایک طرف ان سے خائف بھی رہتے تھے، دوسری طرف درپردہ انہیں زک پہنچانے کے لئے کو شش کرتے رہتے۔ انگریزوں نے بڑی کوشش کی کہ علماء کی توجہ اپنی طرف سے ہٹا کر ان کو داخلی مسائل میں الجھا دیں۔اس سلسلہ میں انہوں نے کثرت سے مذہبی اختلافات پیدا کرا دئیے، جو بیشتر بے بنیاد یا انتہائی سطحی بنیادوں والے تھے۔ علماء کے لئے روز افزوں داخلی انتشار سد راہ ضرور بنا۔ لیکن اصل مرکز انگریز ہی رہے۔ ‘‘(۴)
مزید تحریرکرتے ہیں۔
’’علماء نے اپنے وقار و منزلت سے فائدہ اٹھاتے ہوئے قوم کو غیر ملکی اقتدار کے خلاف اٹھ کھڑے ہونے کے لئے آمادہ کیا ۔اس مقصد سے انہوں نے ہندوستان کو دارالحرب قرار دیا۔(۵)
مسٹر ہمفرے نے جو برطانوی جاسوس تھا ،لکھا ہے:
’’مسلمان علماء بھی ہماری تشویش کا باعث تھے۔ یہ لوگ اس قدر متعصب تھے کہ اپنے موقف سے ایک انچ پیچھے ہٹنے کو تیار نہیں تھے۔بادشاہ اور امراء تمام افراد ان کے آگے جھوٹے تھے۔ ‘‘(۶)
ہنری ہملٹن تھامس (Henry Hemilton Thomes)نے ۱۸۵۷ء کی جنگ آزادی پرتبصرہ کرتے ہوئے لکھا ہے:

 

’’میں نے پہلے بیان کیا ہے کہ غدر ۱۸۵۷ء کے بانی اور اصل محرک ہندو نہ تھے۔ اور اب میں یہ دکھانے کی کوشش کرونگا کہ یہ غدر مسلمانوں کی سازش کا نتیجہ تھا۔ہندو اگر اپنی مرضی اور خواہشات تک محدود ہوں تو وہ کسی ایسی سازش میں شرکت نہیں کر سکتے تھے، نہ کرنا چاہتے تھے۔‘‘(۷)
پنجاب میں سکھ انگریزوں سے معاہدے کر رہے تھے۔ اس سے آزادی کی تحریک کے لئے خطرات تھے۔اس لئے علماء نے سرحد بالاکوٹ میں پہلے سکھوں اور پھر انگریزوں کے خلاف لڑائی کی۔اس جنگ کے رہنما حضرت سید احمد شہیدؒ اورمولانا اسمٰعیل شہید ؒ تھے۔ حضرت سید احمد شہید ؒ نے شروع میں نواب امیر خان والی ٹونک کو مدد پہنچائی۔لیکن جب نواب صاحب نے انگریزوں سے صلح کا فیصلہ کیا، تو حضرت سید احمد شہید ؒ نے ان کے سامنے ان الفاظ میں اپنی برہمی کا اعلان کیا:

 

’’ نصاریٰ(انگریزوں) سے نہ ملیں بلکہ لڑیں ۔خدائے تعالیٰ آپ کے ساتھ ہے۔‘‘(۸)
پھر جب وہ نہ مانے تو فرمایا:
’’اگر آپ نصاریٰ (انگریزوں) سے ملنے جاتے ہیں تو میں آپ سے رخصت ہوتا ہوں۔‘‘(۹)
اپنی تحریک کو مضبوط کر نے کے لئے علمائے کرام نے ہر اس شخص کو دعوت دی، جو انگریز وں کے خلاف لڑنے کے لئے تیار تھا۔ چنانچہ انہوں نے سرحد کی انقلابی تحریک میں مہاراجہ گوالیار کو بھی شرکت کی دعوت دی۔
۱۸۲۰ء میں حضرت سید احمد شہیدؒ اور مولانا اسمٰعیل شہیدؒ کی قیادت میں آزاد حکومت بھی قائم ہوئی۔ مگر انگریزوں کی سازش اور اپنوں کی بے وفائی سے یہ حکومت نا کام ہو گئی ۔ با لآخر ۱۸۳۱ء میں دونوں مجاہد بالا کوٹ میں شہید کر دےئے گئے۔ مگر یہ تحریک ’’تحریک مجاہدین‘‘ کے نام سے جاری رہی ۔

 

حضرت سید احمد شہید ؒ اور مولانا اسمٰعیل دہلوی کی شہادت کے بعد تحریک مجاہدین کی قیادت علمائے صادقپور کے حصہ میں آئی۔ علمائے صادقپور نے اس تحریک کو آگے بڑھا یا۔اس تحریک کے قائد مولانا ولایت علیؒ نے سرحد ی علاقوں کے مرکزکی کمان اپنے ہاتھ میں لیا۔مولانا ولایت علی ؒ اور مولانا عنایت علیؒ دونوں حضرات سرحد پار انگریزوں سے لڑائی کر تے ہوئے گرفتار کر لئے گئے۔اور انہیں پٹنہ بھیج دیا گیا۔ مولانا عنایت علی نے ۱۸۵۴ء میں انگریزوں کے حلیف نواب امب پر حملہ کیا۔ اوران کی سر سڈنی کاٹن کی فوج سے ٹکر ہوئی۔آخر انگریزی فوج کے محاصرہ میں بھوک پیاس اور بیماری سے جان دیدی۔اس تحریک میں علمائے صادقپور( عظیم آباد) نے نہایت اہم رول ادا کیا۔ مولانا عبداللہ صادقپوریؒ نے ۱۲۰۰ مجاہدین کی فوج تیار کی اور انگریزوں سے مقابلہ کیا۔ جس کے نتیجہ میں مولانا یحیے علیؒ اور مولانا احمداللہؒ پر انبالہ اور پٹنہ میں مقدمہ سازش چلایا گیا۔ ان حضرات کی خانہ تلاشی ہوئی۔ ۱۸۵۷ء کی ۱۸؍جون کو مولانا احمد اللہ صادقپوریؒ ، مولانا شاہ محمد حسین صادقپوریؒ اور مولانا واعظ الحقؒ ساکن بخشی محلہ نظر بند کر دےئے گئے۔انہیں ویلیم ٹیلر کمشنر پٹنہ نے تین مہینہ نظر بند رکھا۔ ان واقعات کے بعد ۱۸۵۷ء کا عذر ہوا ۔

 

۱۸۶۳ء میں پھر مجاہدین کا انگریزوں سے مقابلہ ہوا۔ جس کے نتیجہ میں صادقپور کے علماء میں سے مولانا احمداللہ کے چھوٹے بھائی مولانا یحیے علی اور مولانا عبد الرحیم صادقپوریؒ گرفتار کر لئے گئے۔اسی موقع پر مولانا جعفر تھا نیسریؒ کو بھی گرفتار کر لیا گیا۔اور یہ سبھی حضرات انبالہ بھیج دےئے گئے۔ اور انہیں مقدمہ کے بعد کالا پانی میں عمر قید کی سزا ملی۔پھر ۱۸۸۵ء میں مولانا احمداللہ پر بغاوت کا مقدمہ قائم کیا گیا۔اور انہیں بھی عمر قید کی سزا ملی۔ ان کی ساری جائدادیں ضبط کر لی گئیں۔ مولانا احمداللہؒ نے ۱۸۸۲ء میں اور مولانا یحیے علیؒ نے ۱۸۸۶ء میں جزیرہ انڈمان میں وفات پائی ۔اسی سلسلہ میں مولانا محمد حسن کو بھی ۱۸۶۸ء میں گرفتار کیا گیا۔ اور ان پر اتنا ظلم ڈھایا گیا کہ وہ شہید ہوگئے۔
۱۸۵۷ء میں شاملی کے میدان میں علمائے کرام نے انگریزوں کے خلاف جنگ شروع کی۔ جس کی امامت حضرت حاجی امداداللہؒ اور قیادت مولانا محمدقاسم نانوتویؒ ، مولانا رشید احمد گنگوہیؒ ، مولانا منیر اور حافظ ضامن شہید کررہے تھے۔ان قائدین کے پیچھے مسلمانوں کی ایک بڑی فوج تھی۔ اس فوج کا ایک دستہ مولانا رشید احمد گنگوہی ؒ کی قیادت میں ہتھیار اور بندوق سے لیس ہوکر باغ میں چھپ گیا۔ جب انگریزی فوج وہاں سے گذری، تو اس دستہ نے فائر شروع کر دیا۔ جس سے انگریزی فوج توپخانہ چھوڑ کر بھاگ کھڑی ہوئی۔ اس کے بعد مجاہدین نے شاملی کے فوجی کیمپ پر حملہ کردیا۔ وہاں فوج نے ہتھیار ڈال دےئے۔ یہ جنگ جاری ہی تھی کہ دہلی پرانگریزوں کا قبضہ ہوگیا۔ اس جنگ میں حافظ ضامن شہید ہو گئے۔ حضرت مولانا رشید احمد گنگوہیؒ مظفرنگر جیل میں ڈال دےئے گئے۔ مولانا محمد قاسم نانوتویؒ تہہ خانہ میں چھپ گئے۔ انگریز فوج ان کی تلاش کر تی رہی۔ حضرت حاجی امداداللہؒ ہجرت کرکے مکہ معظمہ چلے گئے۔ شاملی کے محاذ کے پس منظر میں حضرت مولانا محمد قاسم نانوتویؒ نے ۱۸۵۷ء کے دس سال بعد ۱۸۶۶ء میں دارلعلوم دیوبند کی بنیاد رکھی۔اور انقلابیوں کی ایک جماعت پیدا ہونے لگی۔ اس انقلابی مرکزکی قیادت حضرت شیخ الہند مولانا محمود حسنؒ کے ہاتھوں میں تھی۔ چنانچہ حضرت شیخ الہند ؒ نے آزادی کے لئے ایک خفیہ محاذ ۱۹۰۵ء میں قائم کیا۔اور پھر اندرونی اور بیرونی دونوں ہی طریقوں پر ملک کی آزادی کے لئے جدوجہد شروع کی ۔ بیرونی ملک کا کمان مولانا عبیداللہ سندھیؒ کے حوالہ کیا گیا۔ مولانا سندھی نے اس سلسلہ میں قابل قدر خدمات انجام دےئے۔ اور بہت حد تک آزادی کے لئے راستہ ہموار کرلیا۔ انہوں نے کابل پہنچ کر ۱۹۱۹ء میں کانگریس کمیٹی کی بنیاد بھی رکھی ، جس کے الحاق کی منظوری آل انڈیا کانگریس نے اپنے سیشن میں دیدی ۔اس طرح ۱۹۰۵ء سے۱۹۱۵ء تک حضرت شیخ الہند ؒ کی قیادت میں ریشمی خطوط کی سازش چلتی رہی۔ اس تحریک کے دوسرے قائد مولانا منصور انصاریؒ تھے۔ مولاناسندھیؒ اور مولانا منصور انصاریؒ اس سازش کے سلسلہ میں تیس سال افغانستان،روس، ترکی، آذر بائیجان اوریاغستان کے پہاڑوں میں دربدر پھر تے رہے۔ یہاں تک کہ جنوری ۱۹۴۶ء میں بحالت جلاوطنی مولانا منصور انصاری ؒ کا کابل میں انتقال بھی ہوگیا۔ اسی ریشمی خطوط سازش کے نتیجہ میں حضرت شیخ الہند مولانا محمودحسنؒ حجاز میں اپنے ساتھیوں کے ساتھ گرفتار کرلئے گئے ۔گرفتار ہونے والوں میں شیخ الاسلام مولانا حسین احمد مدنیؒ ، حکیم نصرت حسین، سید ہاشم اور مولانا عزیز گل سرحدی بھی شامل تھے۔ یہ مجاہدین تین سال دو ماہ تک مالٹا میں انگریز حکومت کے قید کی سختیاں برداشت کر نے کے بعد رہا ہو کر وطن واپس ہوئے ۔ اور پھر ۱۹۱۹ء میں جمعیتہ علماء ہند کا قیام عمل میں آیا ۔ اور ملک کی آزادی کے لئے مسلسل کوشش شروع ہو گئی۔ ملک کی آزادی کے سلسلہ میں جمعےۃ علماء ہند نے جو کام کیا،وہ ہندوستان کی تاریخ کا اہم باب ہے۔ جمعےۃ علماء ہند نے تحریک مجاہدین اور ریشمی رومال تحریک کے تجربہ کی بنیاد پر اس کو محسوس کیا کہ تنہا ملک کی آزادی حاصل کر نا آسان نہیں ہے۔ چنانچہ جمعےۃ علماء ہند نے ۱۹۲۰ء میں ہندو اور مسلمان دونوں کے باہمی اتحاد سے جنگ آزادی میں حصہ لینے کا فیصلہ کیا۔ اور اس فتوی پر علماء نے دستخط کئے۔ اس فتوی کے نتیجہ میں تقریباً پچاس ہزار مسلمان یا تو جیل گئے یا وطن سے بے وطن کر دےئے گئے ۔ ۱۹۲۰ء سے ۱۹۳۰ء تک جمعےۃ علماء ہند کی قیادت حضرت مولانا ابوالکلام آزاد، حضرت مولانا سید حسین احمد مدنی ؒ اور حضرت مولانا مفتی کفایت اللہ دہلوی نے فرمائی۔۱۹۳۰ء کے بعد جمعےۃ علماء ہند میں قابل ذکر علماء کی ایک بڑی تعداد شامل ہے۔ جن میں مجاہد ملت مولانا حفظ الرحمن ،مولانا احمد سعید، مولانا سید محمد میاں، مولانا عطاء اللہ شاہ بخاری ،مولانا شاہد فاخری، مولانا عبد الحلیم صدیقی، مولانا ابوالمحاسن محمد سجاد، مولانا ابوالوفاء شاہجہاں پوری،مولانا قاسم شاہجہاں پوری اور مولانانورالدین بہاری کے نام شامل ہیں۔ پھر۱۹۴۲ء میں مولانا آزاد کی صدارت میں ہندوستان چھوڑو تحریک شروع ہوئی، تو جمعےۃ علماء ہند اور کانگریس نے اس میں بھر پور حصہ لیا۔آخر ۱۵؍ اگست ۱۹۴۷ء کو حضرت مولانا قاسم نانوتویؒ کی پیشین گوئی جو ۱۸۵۷ء میں محاذ شاملی کے بعد کی تھی، وہ پیشین گوئی سچ ہو کر سامنے آئی ’’ ہمارے جسم غلام سہی ،مگر ہماری روح کوآزاد رہنا چاہئے۔ اس طرح ہم اگلے ۵۷ء سے پہلے غیر ملکی غلامی کا خاتمہ کر دیں گے 

از قلم محمد عادل

‌متعلم جامعہ مدنیہ سبل پور پٹنہ

تھانے میں رہ کر بنگلہ دیشی شوہر اور بیوی اپنے ملک واپس لوٹنے کیلئے گزشتہ 3 سالوں سے کرر ہے ہیں جدو جہد

(اردو اخبار دنیا)بنگلہ دیش میں رہنے والے ایک شوہر اور بیوی کو ان دنوں پونے کے فراسخانہ پولیس تھانے میں رہنا پڑ رہا ہے۔ شوہر بیوی پچھلے 3 سالوں سے اپنے ملک اور گھر واپس لوٹنے کا راستہ تلاش کر رہے ہیں لیکن آج بھی انہیں تھانے میں ہی گزارا کرناپڑ رہا ہے۔ محمد اور ماجدہ بنگلہ دیش کے کھلنا ضلع منڈل کے رہائشی ہیں اور ان کے تین بچے بھی ہیں۔ گھر کی نازک صورتحال اور پیسوں کی تنگی کی وجہ سے انہوں نے ہندوستان آنے کا سوچا اور پھر ایجنٹ کی مدد سے غیر قانونی طور پر رشوت دے کر ہندوستان آ گئے۔

منڈل اور اس کے شوہر جو کہ بنگلہ دیش کے باشندے ہیں کو 2019 میں مغربی بنگال کے ایک ایجنٹ نے نوکری دینے کے بہانے ہندوستان بلایا۔ جوڑے کو پونے لایا گیا اور بدھور پیٹھ علاقے میں رکھا گیا۔ پونے پہنچ کر انہیں پتہ چلا کہ ایجنٹ چاہتا ہے کہ خاتون پونے کے ریڈ لائٹ ایریا میں کام کرے۔ اس نے یہ کام کرنے سے انکار کر دیا اور اسی وجہ سے اس شخص کو پولیس نے گرفتار کر لیا کیونکہ اس کے ہندوستان میں رہنے کے لئے درست دستاویزات نہیں تھے جبکہ بدھ پیٹھ میں خاتون کو کمرے میں بند کر دیا گیا اور شوہر کو بچانے کے لئے ریڈ لائٹ ایریا میں کام کرنے کو کہا گیا۔

منڈل اور اس کے شوہر جو کہ بنگلہ دیش کے باشندے ہیں کو 2019 میں مغربی بنگال کے ایک ایجنٹ نے نوکری دینے کے بہانے ہندوستان بلایا۔



خاتون نے پھر بھی کام کرنے سے انکار کر دیا اور ایک دن بند کمرے سے فرار ہو کر قریبی پولیس اسٹیشن پہنچنے میں کامیاب ہو گئی۔ پولیس اس ایجنٹ کا سراغ نہیں لگا سکی جو انہیں ہندوستان لائے تھے لیکن خاتون کو ہندوستان میں رہنے کے لئے غیر قانونی دستاویزات رکھنے پر گرفتار کر کےجیل بھیج دیا گیا۔ جوڑے کو سزا سنانے کے بعد جون 2021 میں رہا کیا گیا تھا اور انہیں رہا کرتے ہوئے عدالت نے پولیس کو حکم دیا تھا کہ وہ انہیں بحفاظت ان کے ملک میں پہنچادیں۔ تب سے ہی پولیس ان کو ان کے وطن واپس بھیجنے کی کوشش کر رہی ہے۔

پولیس نے بنگلہ دیش اور اس کے سفارت خانے کو کئی خطوط اور ای میل بھیجے ہیں۔ انہوں نے جوڑے کو بنگلہ دیش کے حکام سے بنگلہ دیش میں ان کے ٹھکانے کی تصدیق کے لئے بھی کہا ہے لیکن ابھی تک بنگلہ دیشی حکام کی طرف سے کوئی مثبت جواب نہیں آیا۔ یہ جوڑا 50 دنوں سے زائد عرصے سے تھانے کے اندر رہ رہا ہے کیونکہ پولیس کی طرف سے عدالت سے جیل سے رہائی کے بعد جوڑے کو ان کے ملک واپس بھیجنے کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ حال ہی میں بقرہ عید کے موقع پر تھانہ فراسخانہ کے پولیس افسران تہوار منانے کے لئے ان کے لئے نئے کپڑے اور مٹھائیاں لائے۔ پولیس اسٹیشن کے کمرے میں ایک چھوٹا سا بنچ جو پاسپورٹ ویریفکیشن ڈیپارٹمنٹ کے لئے استعمال کیا جاتا ہے جوڑے کو عارضی گھر کے طور پر دیا گیا ہے۔

شیخ اسمعیل کا خود کا تیار کردہ ہیلی کاپٹر اڑانے کا خواب پورا نہ ہوسکا، نوجوان کی دردناک موت

  • (اردو اخبار دنیا)

ایوت محل:مہاراشٹر کے ایوت محل میں رہنے والا ایک 24 سالہ نوجوان گذشتہ دو سال سے کاپٹر بنانے کی کوشش کررہا تھا۔آہستہ آہستہ وہ کامیابی کی طرف بڑھتا رہا لیکن پہلی ہی اڑان میں اس کا ہیلی کاپٹر کریش ہوگیا جس میں نوجوان کی موت واقع ہوگئی۔

شیخ اسمعیل عرف منّا شیخ ایوت محل کے ضلع پھول ساونگی گاؤں کا رہنے والا تھا۔ اس نے صرف آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کی تھی لیکن اس کے حوصلے اتنے بلند تھے کہ اس نے ہیلی کاپٹر بنانے کی ٹھان لی۔پیشے سے میکینک منّا شیخ نے پرزے پرزے جوڑ کر اپنے گیرج میں ہی ایک ہیلی کاپٹر تیار کرلیا۔اسمعیل شیخ نے اس کا نام منّا ہیلی کاپٹر رکھا تھا۔شیخ اسمعیل کے خاندان میں اس کے والد، ایک بھائی اور ایک بہن ہیں، بھائی مصور گیس ویلڈر ہے۔

اسمعیل کی معاشی حالت بہتر نہیں تھی وہ کولر، واشنگ مشین کی مرمت جیسے چھوٹے موٹے کام کیا کرتا تھا۔اسی دوران اس کے دل میں ہیلی کاپٹر بنانے کا خیال آیا اور وہ دل وجان سے اس کام میں لگ گیا۔اس کی محنت رنگ لائی اور ہیلی کاپٹر تیار بھی ہوگیا۔آٹھویں جماعت تک تعلیم حاصل کرنے والے اسمعیل نے ہیلی کاپٹر بنانے کا طریقہ نکالا اور اسکے بعد آہستہ آہستہ اس کے مختلف حصے بنانے لگا پھر انہیں ویلڈنگ کرکے ایک دوسرے سے جوڑ دیا۔دو سال کی سخت محنت کے بعد اس کا ہیلی کاپٹر تیار ہوگیا۔

15 اگست کو اسمعیل اپنا ہیلی کاپٹر لانچ کرنے لانچ کرنے والا تھا لیکن اس سے قبل وہ اس کی جانچ کیلئے ایک ٹیسٹ پرواز کرنا چاہتا تھا۔زمین پر ہیلی کاپٹر کا انجن شروع ہوا 750 ایمپیئر پر چل رہا تھا، اسی وقت اچانک پچھلا پنکھا ٹوٹ کر اہم پنکھے سے ٹکرایا اور ہیلی کاپٹر کو زوردار جھٹکا لگا۔اس دوران ہیلی کاپٹر کو اڑانے کی کوشش کررہے اسمعیل کا سر کئی جگہ ٹکرایا اور چوٹ لگنے کے سبب موقع پر ہی اس کی موت ہوگئی۔

اس حادثے کے سبب گاؤں میں غم کا ماحول ہے۔واضح رہے کہ منّا شیخ کے ہیلی کاپٹر کو دیکھنے کیلئے بنگلور سے ماہرین کی ایک ٹیم آنے والی تھی۔ اسی جوش میں اس نے ایک دن قبل ہی ہیلی کاپٹر کی ٹیسٹ اڑان کا ارادہ کیا اور بدقسمتی سے ہیلی کاپٹر حادثہ کا شکار ہوگیا جس میں اس کی موت ہوگئی۔

اہرام مصر پر بچے کی جنس کا ’جعلی جشن

  • (اردو اخبار دنیا)

اہرام مصر پر جعلی ’بے بی جنڈر ریویل پارٹی‘ کا انعقاد شامی یو ٹیوبر اور ان کی عراقی اہلیہ کے لیے مہنگا پڑ گیا جن کو مصر میں قانونی کارروائی کا سامنا کرنا پڑ سکتا ہے۔اپنے دوسرے بچے کی دنیا میں آمد کا انتظار کرنے والے سیامند اور شاہد نے یوٹیوب چینل پر ایک ویڈیو شیئر کی جس کا ٹائٹل ’فرسٹ جنڈر ریویل پارٹی بائے دا پیرامڈز‘ تھا۔

 

فوٹیج میں جوڑے کو اپنی بیٹی اور خاندان اور دوستوں کے ساتھ دیکھا جا سکتا ہے جس میں سب نئے بچے کی جنس دریافت کرنے کے لیے پرجوش نظر آرہے ہیں۔اس کے بعد جیسے ہی اہرام اور دیگر قدیم مقامات پر لائٹ شو کا آغاز ہوتا ہے گنتی کے بعد پورا مقام نیلی روشنی میں نہا جاتا ہے۔ واضح رہے کہ نیلا رنگ بیٹے کی علامت سمجھا جاتا ہے۔تاہم غزہ میں آثار قدیمہ کے انچارج نے کہا کہ لائٹس کا سوشل میڈیا کی ان شخصیات سے کوئی لینا دینا نہیں تھا۔

 

انہوں نے مزید کہا کہ ’اہرام کے قریب پرائیویٹ پارٹیوں کی سختی سے ممانعت ہے اور اہرام اشتہاری مقاصد کے لیے استعمال نہیں ہو سکتے۔‘عہدیدار نے اس بات پر زور دیا کہ درحقیقت یہ مقام سیاحت اور صحت کی وزارتوں کے ساتھ مل کر جگر کے عالمی دن کے موقع کی مناسبت سے نیلے اور نارنجی رنگ میں روشن کیا گیا تھا اور یہ کہ بچے کی جنس کے انکشاف کا سٹنٹ ایک ’جھوٹ‘ تھا۔سیامند اور شاہد کی اہرام مصر پر بے بی جنڈر ریویل پارٹی دبئی کے یوٹیوبر جوڑے انس مروہ اور اصالہ ملیح سے متاثر تھی جنہوں نے 2020 میں دبئی کے مشہور برج خلیفہ پر ایسی ہی پارٹی کا اہتمام کیا تھا۔

آج کی اہم خبریں

*آج کی اہم خبریں*
*ABD NEWS*
*٢ محرم الحرام ١٤٤٣ھ*
*12/08/2021*(اردو اخبار دنیا)
*لوک سبھا میں کارروائی غیر معینہ مدت کے لیے ہوئی ملتوی ،22 فیصد ہوا کام* 
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق پارلیمنٹ کا مانسون سیشن آسانی سے نہیں چل سکا۔  کل لوک سبھا کو بھی غیر معینہ مدت کے لیے ملتوی کردیا گیا ہے۔  دراصل اپوزیشن پیگاسس جاسوسی اسکینڈل ، زرعی قانون ، بے روزگاری ، مہنگائی کے معاملے پر حکومت کو گھیرتا رہا ہے۔ لوک سبھا اسپیکر اوم برلا نے کہا کہ سیشن کی کارروائی توقعات کے مطابق نہیں رہی۔  مسلسل رکاوٹ کے نتیجے میں صرف 22 فیصد کام ہوا۔  اجلاس کے دوران آئین کے 127 ویں ترمیمی بل سمیت مجموعی طور پر 20 بل منظور کیے گئے۔  66 سوالات کا جواب زبانی دیا گیا۔  ارکان نے رول 377 کے تحت 331 معاملات اٹھائے۔  اس بار 21 گھنٹے 14 منٹ کام ہوا۔  96 گھنٹوں میں مجموعی طور پر 74 گھنٹے اور 46 منٹ کام  نہیں کیا جا سکا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*ریاستوں کو اپنی او بی سی کی فہرست بنانے کا اختیار دینے والا بل راجیہ سبھا سے بھی منظور*
واضح ہو کہ راجیہ سبھا نے 127 ویں آئینی ترمیمی بل کو منظوری دی ہے ، جس کے تحت ریاستوں کو دیگر پسماندہ طبقات (او بی سی) کی فہرست تیار کرنے کا اختیار دیا گیا ہے۔  تمام جماعتوں نے اس بل کی حمایت کا اعلان کیا تھا۔  لوک سبھا پہلے ہی اس بل کی منظوری دے چکی ہے۔  راجیہ سبھا میں او بی سی بل پر بحث کا جواب دیتے ہوئے مرکزی وزیر برائے سماجی انصاف اور امپاورمنٹ وریندر کمار نے کہا کہ جس طرح بل کی حمایت کی گئی ہے ، یہ ایک تاریخی دن ہے۔  انہوں نے کہا کہ 50 فیصد ریزرویشن کی حد پر بحث ہونی  چاہئے کیونکہ یہ حد 30 سال پہلے نافذ کی گئی تھی۔  127 واں آئینی ترمیمی بل آئین کے آرٹیکل 342A کی شق 1 اور 2 میں ترمیم کرے گا اور ایک نئی شق 3 بھی شامل کرے گا۔  اس کے علاوہ یہ بل آئین کے آرٹیکل 366 (26c) اور 338B (9) میں بھی ترمیم کر سکے گا۔  127 واں ترمیمی بل اس بات کو واضح کرنے کے لیے بنایا گیا ہے کہ ریاستیں اور مرکز کے علاقے سماجی اور تعلیمی طور پر پسماندہ طبقات (SEBCs) کی "ریاستی فہرست" بنانے کے لیے آزاد ہوں گے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*وارانسی میں سیلاب: وزیر اعظم مودی نے صورتحال کا جائزہ لیا ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق وزیر اعظم نریندر مودی نے بدھ کے روز اپنے پارلیمانی حلقہ وارانسی میں سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال کا مقامی انتظامیہ کے ساتھ تفصیل سے جائزہ لیا اور ہر ممکن مدد کی یقین دہانی کرائی یہ معلومات وزیراعظم کو آفس کے حکام نے دی ، وزیر اعظم نے وارانسی انتظامیہ کے ساتھ تفصیلی بات چیت کی اور سیلاب سے پیدا ہونے والی صورتحال کا جائزہ لیا انہوں نے ہر ممکن مدد کی یقین دہانی بھی کرائی واضح رہے کہ وارانسی میں گنگا اور ورونا ندیوں میں سیلاب کی وجہ سے شہر کے کئی علاقوں میں سیلاب آیا ہے میڈیا رپورٹس کے مطابق شہر کے نشیبی علاقوں میں لوگ خوف و ہراس میں زندگی گزار رہے ہیں پانی کی بڑھتی ہوئی سطح کے بعد یہاں تک کہ شہری کالونیاں بھی زیر آب آ گئیں اور سڑکوں پر کشتیوں کا استعمال کرنا پڑا دریائے گنگا کا پانی پہلے ہی خطرے کے نشان کو پار کر چکا ہے اور اس میں مسلسل اضافہ ہو رہا ہے گنگا اور ورونا کی بڑھتی ہوئی پانی کی سطح کو دیکھتے ہوئے انتظامیہ نے ایک کنٹرول روم تیار کیا ہے اس کے ساتھ مختلف محکموں کے افسران کو بھی تعینات کیا گیا ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*ہماچل میں مٹی کے تودے گرنے سے 11 افراد ہلاک ملبے تلے دبے گاڑیوں میں 25-30 افراد کے ہونے کا خدشہ*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق ہماچل کے کنور میں کئی گاڑیاں لینڈ سلائیڈنگ کی وجہ سے ملبے تلے دب گئی ہیں اس میں 11 افراد ہلاک ہوئے جبکہ 30 افراد کے پھنسے ہونے کا خدشہ ہے اب تک 10 افراد کو بحفاظت باہر نکالا جا چکا ہے حادثہ ہماچل پردیش کے ضلع کنور میں ریکونگ پیو شملہ ہائی وے کے قریب رات 12.45 بجے پیش آیا ایک ٹرک ایک سرکاری بس اور دیگر گاڑیاں ملبے تلے دبے ہوئے ہیں اطلاعات کے مطابق شملہ جانے والی بس میں 40 افراد سوار تھے انڈیا تبت بارڈر پولیس (آئی ٹی بی پی) کی ٹیمیں امدادی کاموں میں مصروف ہیں۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*مہاراشٹر: جن لوگوں کو کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں مل چکی ہیں وہ مال میں جا سکیں گے رات 10 بجے تک کھول سکیں گے ریسٹورنٹ*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق مہاراشٹر میں کورونا کیسز میں کمی کے پیش نظر پابندیوں میں نرمی دی جارہی ہے وہ لوگ جنہوں نے ریاست میں کووڈ ویکسین کی دونوں خوراکیں لی ہیں اب وہ اتوار سے مال میں داخلہ لے سکیں گے صرف یہی نہیں رات 10 بجے تک 50 فیصد گنجائش کے ساتھ ریسٹورینٹ کو کھولنے کی بھی اجازت دی گئی ہے وہ لوگ جنہوں نے کورونا ویکسین کی دونوں خوراکیں لی ہیں اب وہ لوکل ٹرینوں میں سفر کر سکیں گے ریاستی حکومت نے لوگوں کو ماہانہ یا سہ ماہی پاس جاری کرنے کی ہدایات دے دئے ہیں اورکھلے علاقے میں منعقد ہونے والی شادی کی تقریب میں 200 افراد کو شرکت کی اجازت دی گئی ہے جبکہ بند ہال میں بیٹھنے کی گنجائش کا 50 فیصد استعمال کیا جا سکتا ہے دکانوں کو بھی رات 10 بجے تک کھلے رہنے کی اجازت دی گئی ہے لیکن سنیما گھر تھیٹر اور عبادت گاہیں اب بھی بند رہیں گی۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*ممبئی کی لوکل ٹرینوں میں سفر کے لیے پاس دینے کا عمل شروع*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق ممبئی کی لائف لائن کہی جانے والی لوکل ٹرین میں عوام کو سفر کرنے کیلئے کل سے پاس دینے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے۔ جن لوگوں نے ویکسین کی دو نوں ڈوز لی ہیں ان کی دستاویزات کی ممبئی کے 53 اسٹیشنوں اور ایم ایم آر کے 109 اسٹیشنوں پر جانچ پڑتال کی جا رہی ہے۔ دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد ،کیو آر کوڈ کے ساتھ ایک ماہ کا پاس دیا جائے گا۔ یوم آزادی یعنی 15 اگست سے لوکل ٹرینوں میں سفر کرنے کی اجازت دی گئی ہے۔ وزیر اعلیٰ ادھو ٹھاکرے نے 15 اگست سے عام لوگوں کے لیے لوکل ٹرین سفر مشروط طور پر شروع کرنے کا اعلان کیا ہے۔ ممبئی میونسپل کارپوریشن نے ایم ایم آر کے 109 اسٹیشنوں بشمول میٹروپولیس کے 53 اسٹیشنوں پر صبح 7 بجے سے رات 11 بجے تک کورونا ویکسین کی دونوں ڈوز لینے کے بعد 14 دن کا وقفہ مکمل کرنے والوں کو آف لائن طریقہ سے پاس فراہم کرنے کی سہولت فراہم کی ہے۔ ہر اسٹیشن پر ہیلپ اینڈ چیک سنٹر قائم کیے گئے ہیں۔ جہاں درخواست گزاروں کے دستاویزات کی جانچ پڑتال کے بعد انہیں اہل ہونے پر مہر لگے گی اور اس کے بعد انہیں ریلوے ونڈو پر پاس ملے گا۔ فی الحال ٹکٹ کی سہولت فراہم نہیں کی گئی ہے۔ یہ پاس 15 اگست سے موثر سمجھا جائے گا
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*پرائمری کو چھوڑ کر اترپردیش میں 16 اگست سے کھلیں گے سبھی اسکول۔کالج، سنیچر کا کرونا کرفیو ختم صرف اتوار کو رہے گا کرونا کرفیو*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق لکھنؤ: کورونا وائرس وبا کے بہتر ہوتے حالات کے درمیان یوپی کے اسکول اور کالج پھر سے کھلنے ہونے جارہے ہیں۔ یوپی کے وزیر اعلی یوگی آدتیہ ناتھ کی ہدایت کے مطابق پرائمری کو چھوڑ کر سبھی تعلیمی ادارے یوم آزادی 15 اگست سے کھلیں گے ، حالانکہ پڑھائی 16 اگست سے شروع ہوگی۔ بتادیں کہ سیکنڈری اسکول دو شفٹوں میں صبح 8 سے 12 بجے اور پھر دوپہر ساڑھے بارہ بجے سے شام 4:30 بجے تک کھلیں گے۔ کل تعداد کا نصف پہلی شفٹ میں اور نصف دوسری شفٹ میں کلاس میں موجود ہوں گے۔ اس کے ساتھ ہی اب چھٹی تک کی جماعت میں داخل شروع کرنے کی تیاری ہے۔کورونا انفکشن کے کم ہوتے اثر کے ساتھ ہی اترپردیش حکومت نے کورونا کرفیو میں مزید راحت دیتے ہوئے اعلان کیا کہ اب اتوار کو چھوڑ کر دیگر دنوں میں صبح 6تا رات10بجے تک بازار کھل سکیں گے اور اتوار کو مکمل بندی رہے گی۔ ریاست کے اڈیشنل چیف سکریٹری داخلہ اونیش کمار اوستھی نے بدھ کو سبھی اضلاع اور ڈویژن سربراہوں کو جاری ہدایت نامہ میں کہا کہ 14اگست سےپیر تا ہفتہ تک ماسک، سماجی فاصلہ اور سینیٹائز کی شرائط کے ساتھ صبح 6تا رات 10بجے تک سبھی سرگرمیاں معمول سے چلائی جائیں گی۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*لوک سبھا اسپیکر اوم برلا کی نصیحت- ایوان چلانا حکومت، اپوزیشن دونوں کی اجتماعی ذمہ داری*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق  لوک سبھا کے اسپیکر اوم برلا نے بدھ کو پارلیمنٹ کے مونسون سیشن کے دوران محض 22 فیصد کام ہونے پر افسوس کا اظہار کیا اور ایوان کو چلانے کی حکومت اور اپوزیشن دونوں کی اجتماعی ذمہ داریوں کو تسلیم کیا۔ اومبرلا نے یہ بات لوک سبھا کے غیر معینہ مدت کے لئے ملتوی ہونے کے بعد ایک پریس کانفرنس میں کہی۔ انہوں نے بتایا کہ اس سیشن میں کام توقع کے مطابق نہیں ہوا۔ اس معاملے میں انہیں افسوس ہے۔ ان کی کوشش تھی کہ ایوان میں زیادہ سے زیادہ کام کیا جائے، قانون سازی کا کام کیا جائے اور عوامی مسائل پر بات کی جائے۔ لیکن اس مرتبہ جو تعطل تھا ختم نہیں ہو سکا۔  ان کا ماننا ہے کہ ایوان عمل سے نہیں چلتا بلکہ باہمی افہام و تفہیم ، بات چیت اور بحث سے چلتا ہے۔ کارروائی کرنا آخری آپشن ہے۔جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا حکمران جماعت یا اپوزیشن ایوا ن میں تعطل کی ذمہ دار ہے مسٹر برلا نے کہا کہ ایوان کو چلانا ہر ایک کی اجتماعی ذمہ داری ہے۔ تمام ممبران سے اتفاق رائے اور اختلاف رائے کے باوجود اجتماعیت کے جذبے پر چلنے کی توقع ہے۔ انہوں نے اراکین سے اپیل کی کہ اگر وہ ایوان کے اندر کسی بھی مسئلے پر بحث کرنا چاہتے ہیں تو انہیں اپنی جگہ پر بیٹھ کر بحث کرنی چاہیے۔ اگر ایوان منظم ہوگا بحث ہو سکتی ہے۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*آٹھ ہفتوں میں کنزیومر کورٹس میں خالی آسامیاں ختم کریں: سپریم کورٹ کا ریاستوں کو حکم*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق سپریم کورٹ نے کنزیومر کورٹس میں تقررات مکمل نہ کرنے پر مرکزی اور ریاستی حکومتوں کی سرزنش کی ہے۔  عدالت نے مرکزی حکومت سے کہا کہ وہ لوگوں کی امیدوں پر پانی نہ ڈالے۔  لوگوں کو امید ہے کہ ان کے مسائل حل ہو جائیں گے۔  عدالت عظمیٰ نے کہا کہ ریاستی حکومتوں کو اقدامات کرنے کے لیے کیا کوئی محور چاہئے؟  عدالت نے تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کو 8 ہفتوں کے اندر ضلعی اور ریاستی کمیشنوں میں تقرریاں کرنے کا حکم دیا۔سپریم کورٹ نے خبردار کیا کہ اگر احکامات پر عمل نہ کیا گیا تو وہ چیف سیکرٹری کو بلانے کے لیے مجبور ہوگا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*لالو یادو کی وارننگ- اگر ذات پات کی مردم شماری نہیں ہوئی تو کیا جا سکتا ہے مردم شماری کا بائیکاٹ* 
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق بہار کی مرکزی اپوزیشن پارٹی راشٹریہ جنتا دل (آر جے ڈی) کے سربراہ لالو یادو نے ایک بار پھر ذات کی مردم شماری کا مطالبہ کیا ہے۔  انہوں نے مرکزی حکومت سے درخواست کی ہے کہ 2021 کی مردم شماری میں ذات پات کی مردم شماری بھی کرائی جائے، تاکہ پسماندہ، انتہائی پسماندہ اور دلتوں کی آبادی معلوم ہو سکے۔  انہوں نے خبردار کیا ہے کہ اگر ذات کی مردم شماری نہیں کی گئی تو ایس سی-ایس ٹی، او بی سی اور اقلیت سے تعلق رکھنے والے لوگ اس کا بائیکاٹ کرسکتے ہیں۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*محمد علی جوہر یونیورسٹی کا نقصان پورے خطے کا ہوگا تعلیمی نقصان، جماعتِ اسلامی ہند اور ایس آئی کے وفد نے کیا یونیورسٹی کا دورہ*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق گذشتہ کچھ وقت سے رامپور کی محمد علی جوہر یونیورسٹی کا معاملہ کافی گرمایا ہوا ہے۔ ریاستی حکومت کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی کا صدر دروازہ عوامی راستے میں ہے جس کہ سبب عوام کو مسائل کا سامنا ہے۔ اس ضمن میں عدالت نے نا صرف اس گیٹ کو منہدم کرنے کا حکم دیا ہے بلکہ یونیورسٹی انتظامیہ پر بھاری جرمانہ بھی عائد کیا۔ یونیورسٹی انتظامیہ نے اب معاملے پر الہ آباد ہائی کورٹ میں درخواست دی ہے۔ اس معاملے میں ایک وفد جس میں جماعتِ اسلامی ہند اور اسٹوڈنٹس اسلامک آرگنائزیشن آف انڈیا (ایس آئی او) کے مرکزی ذمہ داران شامل تھے، نے محمد علی جوہر یونیورسٹی کا دورہ کیا اور یونیورسٹی انتظامیہ سمیت اطراف کے رہائشی افراد و رامپور کے ضلع مجسٹریٹ روِندر کمار مندیر سے ملاقات کی۔ وفد کا مقصد مذکورہ معاملے میں بہتر حل کے تلاش کا مطالبہ تھا۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*پی ایم مودی کی اججول اسکیم کو لیکر پرینکا گاندھی واڈرا کا طنز، '90 فیصد سلنڈر دھول کھا رہے اور خواتین ...'*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق کانگریس کی جنرل سکریٹری پرینکا گاندھی واڈرا نے بدھ کے روز دعویٰ کیا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی جانب سے اججول اسکیم کے دوسرے مرحلے کے آغاز کے بعد اججولا اسکیم کے تحت ملے 90 فیصد سلنڈر دھول کھا رہے ہیں اور خواتین چولہے پر کھانا پکانے پر مجبور ہیں  انہوں نے بدھ کو ٹویٹ کیا ، 'اججولا میں پائے جانے والے 90 فیصد سلنڈر دھول کھا رہے ہیں اور خواتین چولہے پر کھانا پکانے پر مجبور ہیں کیونکہ بی جے پی حکومت نے 7 سالوں میں سلنڈر کی قیمت دوگنی کر دی ہے اور سبسڈی نہ کے برابر کر دی ہے۔'  پریانکا نے یہ بھی کہا ، "اگر حکومت اججولا کے بارے میں تھوڑی ایماندار بھی ہے تو غریبوں کو سبسڈی دے اور مہنگائی کو کم کرے۔"
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*دہلی کے بچے بین الاقوامی سطح کی تعلیم حاصل کریں گے ہم نے آئی بی بورڈ کے ساتھ معاہدہ کیا ہے: سی ایم کیجریوال*
واضح ہو کہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق دہلی حکومت نے کل انٹرنیشنل بیکالوریٹ بورڈ یا آئی بی بورڈ کے ساتھ ایک معاہدے پر دستخط کیے ہیں آئی بی بورڈ کو آئندہ دہلی بورڈ آف سکول ایجوکیشن (ڈی بی ایس ای)کے ساتھ جوڑ دیا گیا ہے  سی ایم اروند کیجریوال نے کل ایک ڈیجیٹل پریس کانفرنس میں کہا جب ہم نے دہلی کا تعلیمی بورڈ بنایا تھا تب بہت سے لوگوں نے کہا تھا کہ جیسے دیگر ریاستوں کا بورڈ ہے اسی طرح آپ کا بورڈ بھی ہوگا جس طرح ہر ریاست کا اپنا تعلیمی بورڈ ہے مرکزی حکومت کا ایک تعلیمی بورڈ ہے اسی طرح بین الاقوامی سطح پر ایک تعلیمی بورڈ ہے اور یہ بین الاقوامی سطح کی تعلیم فراہم کرتا ہے اور اسے اچھا سمجھا جاتا ہے انہوں نے کہا کہ دنیا بھر کے تمام بڑے اسکول جہاں امیروں کے بچے پڑھتے ہیں کا ایک خواب ہے کہ ہم کسی نہ کسی طرح انٹرنیشنل بورڈ کی تعلیم حاصل کریں دہلی حکومت نے کل اس بورڈ کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے اس کے پوری دنیا کے 5500 دسکولوں کے ساتھ معاہدے ہیں یہ 159 ممالک میں کام کرتا ہے  ان کے کچھ ممالک کی حکومتوں کے ساتھ معاہدے ہیں جیسے امریکہ کینیڈا اسپین جنوبی کوریا وغیرہ۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*پوروانچل اور ترائی اضلاع میں جاری رہے گی بارش، کئی شہروں میں پانی جمع ہونے کی وجہ سے صورتحال تشویشناک* 
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق گزشتہ دو تین دن سے جاری بارش کا سلسلہ جاری رہے گا۔  اب بارش نے مسائل پیدا کرنا شروع کردیئے ہیں۔  دوسری جانب محکمہ موسمیات نے تازہ ترین تخمینے جاری کرتے ہوئے کہا ہے کہ پوروانچل اور ترائی اضلاع میں بدھ کو بھی دن بھر بارش جاری رہ سکتی ہے۔ محکمہ موسمیات کے تازہ تخمینوں کے مطابق سدھارتھ نگر ، شراوستی ، بلرام پور ، بستی ، سنتچکبیر نگر گونڈا ، امبیڈکر نگر ، ایودھیا ، امیٹھی ، رائے بریلی ، سلطان پور ، پرتاپ گڑھ ، جون پور ، مرزا پور ، پریاگراج ، بھدوہی ، کوشامبی ، سون بھدرہ ، بارابنکی ، سیتا پور ، وارانسی ، چندولی ، دیوریا ، بالیا ، اعظم گڑھ ، لکھیم پور کھیری ، مؤ ، كشی نگر ، غازی پور ، پیلی بھیت اور بہرائچ میں دوپہر بعد بارش ہوگی یا تو بارش جاری رہے گی۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*پیٹ کے کیڑے مارنے کی دوا سے ہوگا کورونا وائرس کا خاتمہ: تحقیق*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق تحقیق کیلیفورنیا میں واقع اسکرپس ریسرچ میں وارم انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ میڈیسن کے پروفیسر کم جانڈا اور ایلی آر۔ کیلاوے نے کہا کہ میں سیلیسیلانیلائڈز کلاس کا کیمیکل ہوتا ہے جو کہ کورونا کو روکنے میں موثر ہے۔نیویارک: کیا پیٹ کے کیڑے مارنے والی دوا سے کورونا وائرس کا علاج سیکیا جا سکتا ہے؟ کیا ایسی دوا مہلک وائرس کے خلاف موثر ترین ہتھیار ثابت ہو سکتی ہے؟ ایک نئی تحقیق میں ایسی ہی بات سامنے آئی ہے۔ کیلیفورنیا میں واقع اسکرپس ریسرچ میں وارم انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ میڈیسن کے پروفیسر کم جانڈا اور ایلی آر۔ کیلاوے نے کہا کہ میں سیلیسیلانیلائڈز کلاس کا کیمیکل ہوتا ہے جو کہ کورونا کو روکنے میں موثر ہے۔کیلیفورنیا میں واقع اسکرپس ریسرچ میں وارم انسٹی ٹیوٹ فار ریسرچ اینڈ میڈیسن کے لیب میں اسٹڈی کی گئی جس میں یہ بات سامنے آئی کہ یہ دوا 48 گھنٹوں کے اندر وائرس کو مارنے کی صلاحیت رکھتی ہے۔کم جانڈا نے کہا کہ گزشتہ 10-15 سالوں سے اس بات کی تصدیق کی گئی ہے کہ سیلیسیلینیلائڈز مختلف قسم کے وائرس کے خلاف ایکٹولی طور پر کام کرتا ہے۔ حالانکہ یہ آنتوں سے متعلق ہے اور اس کا زہریلا اثر بھی ہوسکتا ہے۔ اس لئے ہم نے چوہوں اور خلیوں پر مختلف قسم کے لیبارٹری ٹیسٹ کیے تاکہ اپنی بات کو پختہ طور پر ثابت کرسکیں۔
•••••••••••••••••••••••••••••••••
*افغانستان سے انخلا کا فیصلہ درست اور قومی مفاد میں ہے: بائیڈن*
واضح ہوکہ نیوز رپورٹ سے ملی جانکاری کے مطابق امریکی صدر جو بائیڈن نے کہا کہ افغانستان سے امریکی افواج کے انخلا کا فیصلہ ”درست اور قومی مفاد میں ہے’ ‘۔ صدر بائیڈن نے یہ بات واشنگٹن میں انفرا سٹرکچر کی تعمیر نو کے لئے امریکی سینیٹ میں ڈیموکریٹک اور ریپبلکن جماعت کے سینیٹرز کی رائے سے متفقہ طور پر منظور ہونے والے بل کے بارے میں بات کرتے ہوئے صحافیوں کے سوالوں کے جواب دیتے ہوئے کہی۔صدر بائیڈن نے کہا کہ 20 برس تک افغانستان میں فوج تعینات رکھنے کے لئے امریکہ کو کئی ٹریلین ڈالر سے زیادہ کے اخراجات برداشت کرنے پڑے، جب کہ لڑائی کے دوران ہزاروں امریکی فوجیوں نے جان کی بازی بھی ہار دی۔ ساتھ ہی، انھوں نے کہا کہ افغانستان کی 300000 سیکیورٹی فورسز کو بہترین فوجی تربیت اور درکار اسلحہ اور رقوم فراہم کی گئی ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ افغان فوج اب اس قابل ہے کہ طالبان جنگجوؤں کا مقابلہ کرسکے۔ علاوہ ازیں، انھوں نے اس بات کا اعادہ کیا کہ ضرورت پڑنے پر امریکہ افغان حکومت کو درکار فضائی مدد فراہم کرتا رہے گا

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...