Powered By Blogger

جمعرات, ستمبر 07, 2023

سی بی آئی کے التوا شدہ مقدمات

سی بی آئی کے التوا شدہ مقدمات
اردودنیانیوز۷۲ 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
سنٹرل بیورو آف انویسٹی گیشن (CBI) ملک کا باوقار ادارہ سمجھاجاتارہاہے، اس کا کام جرائم اوربدعنوانی کی تحقیق اور ملزمین کے خلاف مقدمات کرکے اسے سزا دلانا ہے، اس کی اپنی عدالت ہے، پہلے وہاں سے فیصلہ ہوتا ہے اور پھر ہندوستان کی مروجہ عدالت میں نچلی سطح سے اوپر تک اس کے خلاف اپیل کی جاسکتی ہے، سی بی آئی بھی عدالت کے فیصلے کو اوپری عدالت میں چیلنج کرسکتی ہے اور کرتی رہی ہے، حال ہی میں آپ نے سنا ہوگا کہ سی بی آئی، لالو جی کی ضمانت رد کرانے کے لئے سپریم کورٹ گئی ہے۔
سی بی آئی کی تحقیق اور عدالت میں مقدمات کے حوالہ سے سنٹرل ویجی لینس کمیشن (CVC) کی رپورٹ کے مطابق سی بی آئی کے ذریعہ بدعنوانی کے 6841مقدمات ملک کی مختلف عدالتوں میں زیر غور ہیں، تفصیلات کے مطابق 313مقدمات 20سال، 2039مقدمات 15سال، 2324مقدمات 5سے 10سال اور 842سے زیادہ مقدمات 3سے 5سال سے عدالتوں میں زیر التوا ہیں یہ رپورٹ 31دسمبر 2022ء تک کی ہے۔ اس کے علاوہ ملک کی مختلف عدالتوں میں فیصلہ پر نظرثانی اور اپیلیں اس کے علاوہ ہیں۔ 12408 مقدمات وہ ہیں جو ہائی کورٹ یا سپریم کورٹ میں نظرثانی کی منتظر ہیں، ایسے مقدمات کا جائزہ لینے سے معلوم ہوتا ہے کہ 417وہ مقدمات ہیں جو 20سال سے زائد سے زیر التوا ہیں، 688اپیلیں نظرثانی کی پندرہ سالوں سے منتظر ہیں، 2314معاملات10سال، 4005مقدمات پانچ سے دس سال اور 2881مقدمات دو سے پانچ سال اور 2103مقدمات دوسال سے کم عرصہ سے نظرثانی کی فہرست میں ہیں، ساٹھ معاملات وہ ہیں، جن کی گزشتہ تین سالوں سے اب تک جانچ بھی شروع نہیں ہوسکی ہے، جو مقدمات زیر التوا ہیں ان میں گروپ اے کے افسران کے خلاف 52اور گروپ بی اور سی کے انیس(19) مقدمات کی تحقیقات التواء میں ہیں۔ 2022ء میں سی بی آئی نے جو مقدمات درج کیے ان کی تعداد 946ہے، جن میں 829عام اور 117 ابتدائی جانچ سے متعلق ہے، ان میں سے 30مقدمات ریاستی حکومتوں کے اور 107مقدمات مختلف عدالتوں کے فیصلے کے نتیجے میں سی بی آئی کے پاس آئے ہیں۔ 
ان اعداد و شمار سے معلوم ہوتا ہے کہ ہمارے یہاں جرائم کی تحقیق اور سزا دلانے کا عمل کس قدر سست ہے، کہا جاتا ہے کہ انصاف میں تاخیر کا عمل خود بے انصافی ہے۔ یقینا اس سست رفتاری کی ایک بڑی وجہ سی بی آئی کے پاس کام کا زیادہ بوجھ اور عملے کی کمی ہے، یہ کوئی ایسی بات نہیں ہے، جس کو دور نہیں کیا جاسکتاہے۔ اپنے مخالفین کو غلط طور پر پریشان کرنا اگر حکمراں طبقہ چھوڑ دے تو کام کا بوجھ سی بی آئی پر کم ہوجائے گا اور عملے کی تعداد بڑھاکر کام میں تیزی لائی جاسکتی ہے۔ اس سے مجرمین کو سزا بھی جلد ملے گی اور سی بی آئی کی کارکردگی پر مختلف موقعوں سے جو سوالات اٹھتے رہے ہیں اس میں کمی بھی آئے گی۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...