Powered By Blogger

جمعہ, اپریل 01, 2022

بیگوسراے ضلع انتظامیہ نے نور جہاں کی لاش کی تدفین سے روکا

بیگوسراے ضلع انتظامیہ نے نور جہاں کی لاش کی تدفین سے روکابیگوسرائے آیورویدک کالج کے نزدیک 100 سال پرانا ایک قبرستان ہے جس میں کئی مزار بھی ہیں ۔ شہر کے تلک نگر محلہ اور لوہیا نگر کے مسلمانوں کے ساتھ ساتھ ضلع میں ریل حادثہ یا سڑک حادثہ میں ہلاک ہونے والے لوگوں کو اسی قبرستان میں ایک سو سال سے زائد عرصہ سے دفن کیا جاتا رہا ہے مگر اچانک کچھ دن پہلے انیل سنگھ نے قبرستان میں کچھ لوگوں کو بھیج کر دیوار کو توڑ کر قبضہ جمانے کی کوشش کی ۔ جب مسلمانوں کو پتہ چلا تو قبرستان پہنچ کر دیکھا ، تب تک مزدور بھاگ چکے تھے۔ اس دن سے معاملہ کچھ ٹھنڈا پڑ گیا تھا لیکن جمعہ کو معین الدین کی 60 سالہ اہلیہ نور جہاں بیگم کی موت ہوگئی ۔ تو محلہ کے لوگوں نے نماز جمعہ کے بعد مدرسہ بدر الاسلام میں جنازہ کی نماز پڑھانے کے بعد میت لے کر جب قبرستان پہنچے تو دیکھا کہ اس میں ایک بڑا تالا لگا ہوا ہے ۔ بعد میں پتہ چلا کہ صدر بلاک سرکل افسر نے یہ تالا لگوایا ہے۔ اس کے بعد شدید غم وغصے سے لبریز مسلمانوں نے ڈی ایم دفتر پہنچ کر سڑک پر جنازہ رکھ دیا اور مظاہرہ کیا ۔ بیگوسرائے کلکٹر اروند کمار ورما نے سرکل انسپکٹر کو بھیجا۔ انیل سنگھ لوہیا نگر تھانہ حلقہ کے سوہید نگر باشندہ انیل سنگھ ٹھیکہ داری کرتا ہے۔ انہوں نے بیگوسرائے صدر ایس ڈی او کی عدالت میں درخواست دے کر دفعہ 144 نافذ کروایا ہے۔ سرکل انسپکٹر نے یقین دہانی کرائی کہ معاملہ بہت جلد آپ لوگوں کے حق میں جائے گاابھی جنازہ دیگر کسی قبرستان میں دفن کردے۔ آئندہ 15 دن کے اندر میں معاملہ حل کر لیا جائے گا۔ اقلیتی طبقہ کے لوگوں نے مجبور ہو کر جنازہ کو لیکر شہر کے جاگیر محلہ قبرستان پہنچے اور وہاں لاش دفن کی۔

سعودی عرب میں رمضان المبارک کا چاند نظر آگیا



سعودی عرب میں رمضان المبارک کا چاند نظر آگیا

سعودی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کےعلاقےحوطہ سدیر میں رمضان کا چاند نظر آیا، سعودی شہر تمیر میں بھی چاند نظر آنے کی شہادت ملی ہے— فوٹو: فائل
سعودی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کےعلاقےحوطہ سدیر میں رمضان کا چاند نظر آیا، سعودی شہر تمیر میں بھی چاند نظر آنے کی شہادت ملی ہے— فوٹو: فائل

ریاض: سعودی عرب میں رمضان المبارک کا چاند نظر آگیا اور وہاں پہلا روزہ کل یعنی 2 اپریل کو ہوگا۔

سعودی میڈیا کے مطابق سعودی عرب کےعلاقےحوطہ سدیر میں رمضان کا چاند نظر آیا، سعودی شہر تمیر میں بھی چاند نظر آنے کی شہادت ملی ہے۔

علاوہ ازیں ملائیشیا اور انڈونیشیا میں رمضان کا چاند نظر نہیں آیا اور ان ممالک میں پہلا روزہ 3 اپریل کو ہوگا۔

عرب میڈیا کے مطابق برونائی میں بھی چاند نظر نہیں آیا اور وہاں بھی 3 اپریل بروز اتوار کو یکم رمضان ہوگا۔

امام کونسل ساؤتھ آسٹریلیا نے اعلان کیا ہے کہ آسٹریلیا میں پہلا روزہ 2 اپریل کو رکھا جائے گا۔

پاکستان میں رمضان کا چاند کل دیکھا جائے گا

*اخلاقیات وقت کی اہم ضرورت*

*اخلاقیات وقت کی اہم ضرورت* 
جس معاشرے میں جھوٹ اور بددیانتی عام ہوجائے وہاں کبھی امن و سکون نہیں ہوسکتا۔ جس ماحول یا معاشرہ میں اخلاقیات کوئی قیمت نہ رکھتے ہوں اور جہاں شرم و حیاء کی بجائے اخلاقی باختگی اور حیا سوزی کو منتہائے مقصود سمجھا جاتا ہو اُس قوم اور معاشرہ کا صفحہ ہستی سے مٹ جانا یقینی ہوتا ہے خواہ وہ مسلم ہوں یا غیر مسلم۔ دنیا میں عروج و ترقی حاصل کرنے والی قوم ہمیشہ اچھے اخلاق کی مالک ہوتی ہے جبکہ برے اخلاق کی حامل قوم زوال پذیرہوجاتی ہے۔ یہ منظر آپ اِس وقت دنیا میں اپنے شرق و غرب میں نظر دوڑا کر دیکھ سکتے ہیں کہ عروج و ترقی کہا ں ہے اور ذلت و رسوائی کہاں ہے؟
     اخلاقیات ہی انسان کو جانوروں ںسے الگ کرتی ہیں۔اگر اخلاق نہیں تو انسان اور جانور میں کوئی فرق نہیں۔ اخلاق کے بغیر انسانوں کی جماعت انسان نہیں بلکہ حیوانوں کا ریوڑ کہلائیگی۔
لہذا اہل مدارس و آئمہ مساجد سے بندہء ناچیز کی گذارش ہیکہ کے اخلاقیات پر زور دیں 
تاکہ یہ امت زوال سے نکلے اور عروج کی طرف پلٹے
 
            *نتیجہءفکر*

محمد کلیم الزماں قاسمی مہتمم دارالعلوم رشیدیہ میمن سادات ضلع بجنور یوپی

نتیش کمار بہار نہیںچھوڑیں گے جے ڈی یو نے راجیہ سبھا جانے کی قیاس آرائیوں کو کیا مسترد

نتیش کمار بہار نہیںچھوڑیں گے جے ڈی یو نے راجیہ سبھا جانے کی قیاس آرائیوں کو کیا مسترد

بہار کے وزیر اعلیٰ نتیش کمار ریاست کی سیاست سے مطمئن نہیں ہیں۔ پچھلے کچھ دنوں سے یہ بحث گرم ہے کہ وہ نائب صدر بن سکتے ہیں یا راجیہ سبھا میں جا سکتے ہیں، لیکن جمعہ کو ان کی پارٹی جے ڈی یو نے انہیں یکسر مسترد کر دیا۔ بہار کے وزیر اور جے ڈی یو لیڈر سنجے جھا نے کہا کہ یہ افواہ اور شرارت ہے۔ یہ باتیں حقیقت سے بالاتر ہیں۔

جھا نے یہ بھی کہا کہ وہ اس افواہ پر حیران ہیں کہ 

نتیش کمار راجیہ سبھا جانے پر غور کر رہے ہیں!انہیں بہار کی خدمت کرنے کا مینڈیٹ ملا ہے۔ وہ وزارت اعلیٰ کے پورے دور میں عوام کی خدمت کرتے رہیں گے۔ نتیش کمار کہیں نہیں جا رہے ہیں۔ نتیش کمار 2020 کے بہار اسمبلی انتخابات میں این ڈی اے کے سی ایم چہرہ رہے ہیں اور عوام نے اتحاد کو حکومت بنانے کا مینڈیٹ دیا۔

دراصل، ماضی میں، نتیش کمار نے مبینہ طور پر اپنے طویل سیاسی کیریئر میں ایک بار بھی راجیہ سبھا نہ جانے کا ذکر کیا تھا۔ اس بارے میں قیاس آرائیاں کی جا رہی تھیں کہ انہوں نے بہار کی سیاست میں اپنا دماغ بھرنا شروع کر دیا ہے۔ حالانکہ بہار میں اقتدار کی تبدیلی کو لے کر بی جے پی اور جے ڈی یو کے درمیان کوئی بات چیت نہیں ہوئی ہے لیکن سیاسی قیاس آرائیوں کی دوڑ شروع ہو گئی ہے۔ اسی لیے وزیر سنجے جھا نے یہ وضاحت دی ہے۔ وہ صاف کہتے ہیں کہ یہ فساد ہے اور ان کا حق سے کوئی تعلق نہیں۔

دوسری جانب بی جے پی ذرائع کا کہنا ہے کہ نتیش کمار نے صحافیوں سے غیر رسمی بات چیت میں مذکورہ ارادے کا ذکر کیا تھا۔ بی جے پی یا اتحادی جماعتوں کی سطح پر اس نے ابھی تک اس سلسلے میں کچھ نہیں کہا ہے۔ اگر نتیش بی جے پی کے سامنے اپنی اس خواہش کا اظہار کرتے ہیں تو ریاست کی سیاست میں تبدیلی کے ممکنہ فارمولے پر بات ہوگی۔ اس دوران بحث کا بازار گرم ہے کہ بی جے پی اتفاق رائے سے انہیں نائب صدر بنانے کی پیشکش کر سکتی ہے۔ ایسے میں بہار میں بی جے پی وزیر اعلیٰ بنے گی اور جے ڈی یو کو نائب وزیر اعلیٰ کے دو عہدے ملیں گے۔
اس فارمولے پر عمل درآمد آسان نہیں ہے۔ اگر نتیش کمار نائب صدر بنتے ہیں تو وہ فعال سیاست سے دور ہو جائیں گے۔ ایسے میں جے ڈی یو کے پاس ایسا کوئی لیڈر نہیں ہے جو پارٹی کو سنبھال سکے۔ کسی ایک لیڈر پر اتفاق رائے حاصل کرنا بھی آسان نہیں۔ یہ جے ڈی (یو) میں بھگدڑ کا باعث بن سکتا ہے، لہذا وہ یہ خطرہ مول لینا پسند نہیں کرے گا۔

بہار اسمبلی میں جے ڈی یو کے پاس اس بار بی جے پی کے مقابلے نصف سیٹیں ہیں۔ نتیش پھر سے وزیر اعلیٰ بن گئے ہیں، لیکن حکومت کو ان کی آخری میعاد جیسا خطرہ نہیں ہے۔ انہیں کئی بار بی جے پی کے سامنے ہتھیار ڈالنے پڑے ہیں۔ حال ہی میں، اتحادی پارٹنر وی آئی پی کے تین ایم ایل ایز کے رخ بدلنے کے بعد بی جے پی کے ایم ایل ایز کی تعداد 77 ہوگئی ہے۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ کانگریس کے کئی ایم ایل اے بی جے پی کے رابطے میں ہیں

تسبیح تراویح میں لفظ العظمۃ کے تلفظ کی تحقیق

تسبیح تراویح میں لفظ العظمۃ کے تلفظ کی تحقیق 
 سوال:  عموما" مسجدوں میں تراویح کی دعا کے پوسٹر لگے ہوتے ہیں جس میں یہ دعا لکھی ہوتی ہے۔«سبحان ذی الملک والملکوت، سبحان ذی العزة والعظمة والهیبة والقدرة ۔۔۔۔۔» اس میں جو لفظ"العظمة"ہے اس کے حرف "ظ "پر جزم / سکون لگا ہوتا ہے۔ مجھے پتا چلا ہے کہ اس کے معنی "ہڈی "کے ہوتے ہیں۔ جب کہ اگر" ظ "پر زبر ہو تو اس کے معنی عظمت /بزرگی کے ہوتے ہیں۔ کیا یہ بات صحیح ہے؟ اگر صحیح ہے تو کیا یہ (یعنی ظ پر جزم) اللہ کے نام کی بے حرمتی میں شمار ہوگا؟ کیا اس غلطی کو فورا" صحیح کردینا چاہیے؟
جواب: عربی زبان میں لفظ ( العَظَمة) ظاء پر زبر کے ساتھ ہو ،تواس کا معنی ہے : بزرگی ، بڑائی، شان وشوکت، تو (ذی العزة والعظمة)کا معنی ہوا : عزت اور کبریائی والا ۔ جب کہ جزم کے ساتھ ( العَظْمة ) کے معنی ہیں: ہڈی کا ٹکڑا، تو معنی بنے گا: ہڈی والا، اور یقینا یہ معنی اللہ تعالی کے حق میں بولنا بہت غلط ہے ۔ 
لیکن صرف لغت ومعنی کا سہارا لے کر یہ کہنا کہ تسبیح تراویح میں لفظ « العظمة» میں "ظ" کو ساکن پڑھنا بالکلیہ ممنوع ہے تو یہ بات درست نہیں، قواعد لغت کی رو سے دوسرا تلفظ یعنی ظ کے سکون کے ساتھ لفظ " العظمة " کی ادائیگی بھی پہلے معنی میں کی جاسکتی ہے، اور اس صورت میں لفظ "العظمة " کو ظ کی حرکت اور سکون دونوں طرح پڑھنے کی گنجائش ہوگی۔
 قاعدہ یہ ہے کہ لفظ (العظمة) میں عین ظاء میم تینوں حروف پر حرکت ہے، اور ملاکر پڑھنے میں گول تاء پر چوتھی حرکت آئے گی، عربی میں اس کو (تَوَالی حَرَکات ) کہا جاتا ہے ۔ اور عربی لغت کا قاعدہ ہے کہ: جس لفظ میں تین یا اس سے زائد حروف لگاتار متحرک ہوں، تو اس لفظ میں دوسرے حرف پر تخفیفاً جزم لگاکر پڑھنا جائز ہے۔ یہ قاعدہ «النحو الوافی » جلد ۱، مسئلہ ۱۶، صفحہ ۱۹۹ پر لکھا ہے ، اور اس طرح کے جزم کو (سکون تخفیف ) کا نام دیا ہے ۔ کتبِ تفسیر وقراءات میں سورہ بقرہ کی آیت ۵۴ میں لفظ ( بارئکم ) کی ذیل میں ،جہاں امام ابو عمرو بصری کی قراءت (بسکون الہمز) ذکر کی جاتی ہے ، وہاں امام نحو ابو علی فارسی کی یہ بات مذکور ہے : قَالَ أَبُو عَلِی: وَأَمَّا حرکة الْبِنَاءِ فَلَمْ یخْتَلِفِ النُّحَاة فِی جَوَازِ تَسْکینِها مَعَ تَوَالِی الْحَرَکاتِ۔ اور یہاں پر (العَظَمة) کی ظاء پر بھی جو حرکت ہے وہ حرکتِ بناء ہے ۔دوسری بات یہ کہ عموما عربی زبان میں حرکات کو تلفظ میں ثقل ( بھاری پن ) کا باعث سمجھا جاتا ہے ، اسی لیے توالی حرکات کے وقت اہل عرب لفظ میں تخفیف پیدا کرنے کے لیے مختلف طریقے استعمال کرتے ہیں ، جیسے : ادغام ، حذف ، ابدال ، اختلاس ، جزم۔ جو شخص قواعد صرف اور علم قراءات سے واقف ہوگا ، اس کو معلوم ہوگا کہ لفظ کے ثقل کو دور کرنے کے لیے عربی زبان میں یہ سب طریقے بے شمار الفاظ میں رائج ہیں ، اور ان سے لفظ کا اصل معنی نہیں بدلتا ، اور نہ دوسرا معنی متکلم کے یہاں مراد ہوتا ہے ۔
خلاصہ یہ ہے کہ: عوام الناس جو (العظمة) کی ظاء پر جزم لگاتے ہیں وہ اردو کے تلفظ سے متاثر ہونے کی وجہ سے کرتے ہیں ، اور سہولت کی بنا پر بھی ۔اور اس طرح سے کرنا عربی زبان کے قواعد کے اعتبار سے درست ہے ، اس سے فاسد معنی نمودار نہیں ہوتا ہے ، اور نہ وہ مقصود ہوتا ہے ۔ اس لیے جو حضرات ان باتوں سے نا واقفیت کی بنا پر عوام الناس کے بارے میں شدت اختیار کرتے ہیں ، ان کا رویہ درست نہیں ہے ، ہاں بہتر یہ ہے کہ اس لفظ کو زبر کی حرکت کے ساتھ بولا جائے ، جیساکہ اس کا اصل تلفظ ہے۔ فقط واللہ اعلم
فتوی نمبر : 143809200028
دارالافتاء : جامعہ علوم اسلامیہ علامہ محمد یوسف بنوری ٹاؤن

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...