Powered By Blogger

منگل, نومبر 23, 2021

کو پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں یوم آئین منایا جمعہ جائے گا

کو پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں یوم آئین منایا جمعہ جائے گانئی دہلی، 23نومبر- آزادی کے 75سال مکمل ہونے کے موقع پر منائے جارہے آزادی کے امرت مہوتسو کے تحت جمعہ کو پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں صدر جمہوریہ رامناتھ کووند کی قیادت میں یوم آئین منایا جائے گا۔
پارلیمانی امور کے وزیر پرہلاد جوشی نے منگل کو ایک پریس کانفرنس میں بتایا کہ پارلیمنٹ کے سنٹرل ہال میں صبح گیارہ بجے صدر کے خطاب کے ساتھ اس تقریب کی شروعات ہوگی۔ اس موقع پر نائب صدر، وزیراعظم، لوک سبھا اسپیکر، مرکزی وزیر، اراکین پارلیمنٹ اور دیگر معزز شخصیات موجود رہیں گی۔ اس پروگرام کو سنسد ٹیلی ویزن اور دوردرشن اور آن لائن پورٹل کے ذریعہ لائیو نشر کیا جائے گا۔
صدر کے خطاب کے بعد پورے ملک کے شہری اپنی اپنی جگہ سے ان کے ساتھ آئین کی تمہید پڑھیں گے۔ تمام اہل وطن کو آئین کا دیباچہ پڑھنے کے لئے اس پروگرام سے آن لائن جوڑنے کے لئے ایک پورٹل تیار کیا گیا ہے۔ اس پورٹل کے ذریعہ اہل وطن 22سرکاری زبانوں اور انگریز ی آئین کی تمہید کرسکیں گے۔عام لوگوں کے ساتھ ساتھ تمام وزارتوں، محکموں، ریاستوں،مرکز کے زیرانتظام ریاستوں، اسکولوں، کالجوں، یونیورسٹیوں، اداروں، تنظیموں اور بار کونسل وغیرہ سے درخواست کی گئی ہے کہ وہ کووڈ پروٹوکول پر عمل کرتے ہوئے اپنی اپنی جگہ سے آئین کی تمہید پڑھیں۔ لوگوں کو اس کی معلومات دینے کے لئے ریڈیو، ٹیلی ویزن اور سوشل میڈیا کے ذریعہ بتایا جارہا ہے۔ اس کے علاوہ آئینی جمہوریت پر آن لائن کوئز کے لئے بھی ایک پورٹل کی شروعات کی گئی ہے۔مسٹر جوشی نے کہاکہ اس موقع پر آئین کی تمہید کو عوامی شراکت کے تحت عوامی تحریک بنانے کے مقصد سے آن لائن پورٹل جمعہ سے شروع ہوجائے گا۔ کوئی بھی شہری اس پورٹل پر رجسٹریشن کرکے تمہید کرسکتا ہے اور اپنا سرٹی فکیٹ حاصل کرسکتا ہے۔ اس پورٹل میں آئین کی تمہید کا فریم پدم شری انعام سے نوازاے گئے جے پرکاش لکھیول نے اس طرح سے ڈیزائن کیا ہے جس سے اس میں تمام ریاستوں اورمرکز کے زیرانتظام ریاستوں کی جھلک نظر آئے۔ تمہید کرنے پر ملنے والے سرٹی فکیسن میں بھی اس کا ڈیزائن ظاہر ہوگا۔
صدر اسی دن سنٹرل ہال میں آئینی جمہوریت پر آن لائن کوئز پورٹل کو بھی لانچ کریں گے۔ اس میں آئین اور جمہوریت سے متعلق بنیادی سوالات پوچھے جائیں گے۔ اس میں حصہ لینے کے لئے بھی پورٹل پر رجسٹریشن کرنا ہوگا۔ اس پورٹل پر ایک موبائل نمبر سے کئی رجسٹریشن کئے جاسنے کی سہولت ہے۔ پورٹل میں ایک ہزار سوالات کا بینک ہے جس میں سے ایک بار میں پانچ سوالات پوچھے جائیں گے۔ اس میں حصہ لینے والے افراد کو سرٹی فکیٹ دیا جائے گا۔ یہ کوئز ہندی اور انگریزی دونوں زبانوں میں ہوں گے۔
مسٹر جوشی نے لوگوں سے آئین کی تمہید کرتے ہوئے اپنا فوٹو سوشل میڈیا کے ذریعہ شیئر کرنے کی بھی لوگوں سے اپیل کی ہے۔ مودی حکومت نے 2015میں 26نومبر کو یوم آئین کے طورپر منائے جانے کا اعلان کیا تھا۔

انڈین ریلوے کا بڑا فیصلہ ! اب کوئی بھی کرائے پر لیکر چلا سکتا ٹرین

انڈین ریلوے کا بڑا فیصلہ ! اب کوئی بھی کرائے پر لیکر چلا سکتا ٹریننئی دہلی،23نومبر- ہندوستانی ریلوے نے منگل کو ایک بڑا فیصلہ لیا ہے۔ جس کے تحت کوئی بھی ریاستی حکومت یا کمپنی ٹرین کا کرایہ پر لے سکتی ہے۔ اس کے لیے وزارت ریلوے نے اسٹیک ہولڈرز سے بات چیت کی ہے۔ ریلوے اس سروس کے لیے کم از کم چارجز لگائے گا۔ اس اسکیم کے تحت ریلوے نے 3333 کوچز یعنی 190 ٹرینوں کی نشاندہی کی ہے۔ریلوے کے وزیر اشونی ویشنو نے بھارت گورو ٹرین چلانے کا اعلان کیا ہے۔ بھارت گورو ٹرینیں ایک تھیم پر مبنی ہوں گی جو ہندوستان کی ثقافت اور ورثے کی نمائش کرتی ہے۔ ریلوے کے مطابق تقریباً 190 ٹرینیں الاٹ کی گئی ہیں۔ وزیر ریلوے نے کہا کہ اچھا رسپانس حاصل ہونے پر ان ٹرینوں کی تعداد میں اضافہ کیا جا سکتا ہے۔یہ ٹرینیں سیاحتی مقامات کے لیے چلائی جائیں گی۔ ریلوے کے وزیر نے کہا کہ بھارت گورو ٹرین، رامائن ٹرین لوگوں کو ہندوستانی ثقافت، ہمارے ()diversity and heritage سے واقف ہونے کا موقع فراہم کرے گی۔ ریلوے آنے والے وقت میں گرو کرپا اور سفاری ٹرین چلانے جا رہا ہے۔ذرائع سے موصولہ اطلاعات کے مطابق ان ٹرینوں کے لیے درخواست کا عمل آج سے شروع ہو گیا ہے۔ اس میں تمام قسم کی ٹرینیں شامل ہوں گی، اے سی، نان ایسی۔ اس کے علاوہ روٹ طے کرنے کا حق بھی کمپنی کو ہوگا۔

بہار : مونگیر میں تیز رفتار ٹرک نے آٹو کو ٹکر مار دی ، چار طالب علم ہلاک پٹنہ/مونگیر، 23 نومبر۔مونگیر ضلع میں منگل کی صبح ایک ا?ٹو اور ٹرک کے درمیان تصادم میں چار طالب علم کی موت ہو گئی۔

بہار : مونگیر میں تیز رفتار ٹرک نے آٹو کو ٹکر مار دی ، چار طالب علم ہلاک 

پٹنہ/مونگیر، 23 نومبر۔مونگیر ضلع میں منگل کی صبح ایک ا?ٹو اور ٹرک کے درمیان تصادم میں چار طالب علم کی موت ہو گئی۔

پولس کے مطابق ا?ٹو پر سوار 10 طلبا وطالبات کوچنگ کے لئے گنگٹا کے موہن پور سے کھڑگ پور جارہے تھے۔ نظری گاو?ں کے قریب تیز رفتار سے ا?رہی ا?ٹو میں ٹکر مار دی۔
حادثے میں موہن پور گاو?ں کے ہریتھک کمار (15)، منیش کمار عرف چیکو (19) کی موقع پر ہی موت ہوگئی۔ سات دیگر کو کھڑگپور اسپتال لے جایا گیا ہے۔ جہاں علاج کے دوران سونالی کماری (13)، موہن پور گاو?ں کے کیشو کمار (20) کی علاج کے دوران موت ہوگئی۔ منیش کمار عرف چیکو ا?ٹو ڈرائیور ہے۔
مشتعل گاو?ں والوں نے ٹرک میں ا?گ لگا دی اور کھڑگ پور-گنگٹا مین روڈ کو جام کر دیا۔جائے وقوع پر کھڑگپور اور گنگٹا تھانہ پولیس کیمپ کر رہی ہے۔

مدارس میں ہندی زبان اور ہندوستانی مذاہب کی تدریس ہوگی ، مسلم علما و دانشوران کا اہم فیصلہ

مدارس میں ہندی زبان اور ہندوستانی مذاہب کی تدریس ہوگی ، مسلم علما و دانشوران کا اہم فیصلہمدارس میں ہندی زبان اور ہندوستانی مذاہب کا کورس پڑھانا وقت کی ضرورت ہے اور جامعۃ الہدایہ کے مہتمم اس پہل کے لیے مبارک باد کے مستحق ہیں۔ اس کورس کو شروع کرنے سے تقریب بین المذاہب اور فرقہ وارانہ ہم آہنگی کو علمی بنیاد ملے گی۔ ایسے کورس کو ہندوستانی یونیورسٹیوں سے منظور کرانا چاہیے تاکہ کورس کے فضلا کے لیے کارآمد ہو۔ مذاہب کا مطالعہ مسلمانوں کی روایت کا حصہ ہے اسے آگے بڑھانے کی ضرورت ہے''۔ ان خیالات کا اظہار علی گڑھ مسلم یونیورسٹی (Aligarh Muslim University) میں شعبہ دینیات کے ڈین فیکلٹی دینیات پروفیسر محمدسعودعالم قاسمی نے ایک پروگرام میں کیا ہے۔ اسی ضمن میں علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کے کے اے نظامی مرکز برائے قرآنی علوم (K. A. Nizami Centre for Quranic Studies) میں دینی مدارس کے فضلا کے لیے ہندی زبان اور ہندوستانی مذاہب میں مہارت کا کورس تیار کرنے کے لیے مشاورتی میٹنگ رکھی گئی۔ اس کی صدارت داراشکوہ انٹر فیتھ سنٹر (Dara Shikoh Interfaith Center) کے ڈائریکٹر پروفیسر علی محمد نقوی نے کی۔

''انبیا کرام قوم کی زبان میں خطاب کرتے تھے''۔

ایک جاری کردہ پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ یہ میٹنگ مولانا فضل الرحیم مجددی، مہتمم جامعۃ الہدایہ، جے پور کی دعوت پر بلائی گئی۔ انھوں نے کہا کہ جامعۃ الہدایہ دینی مدارس کے فضلا کے لیے دو سال کا کورس ہندی زبان و ہندوستانی مذاہب میں تخصص کے لیے تیار کرنا چاہتا ہے۔ اس کا نصاب اور نظام بنانے کے لیے مسلم یونیورسٹی کے اساتذہ کے علم وتجربہ سے استفادہ کیا جائے گا۔ ایفل یونیورسٹی حیدرآباد کے سابق ڈین فیکلٹی آف لینگویجیزپروفیسر محسن عثمانی نے کہا کہ انبیا کرام قوم کی زبان میں خطاب کرتے تھے اور ہندوستان کی قومی زبان ہندی ہے۔ اس لیے ہندی زبان کو سیکھنا اور ہندوستانی مذاہب سے واقفیت حاصل کرنا علما کی سماجی ضرورت اور مذہبی ذمہ داری ہے۔ برج کورس کے ڈائریکٹر نسیم احمد خاں نے کہا کہ فضلائے مدارس کے لیے جو کورس مذاہب اور ہندی زبان کا بنایا جائے اس میں یونیورسٹیوں میں پڑھائے جانے والے نصاب کو سامنے رکھا جائے تاکہ طلبہ کو آگے بڑھنے میں سہولت ہو۔ ادارہ تحقیق وتصنیف اسلامی کے سکریٹری مولانا اشہد جمال ندوی نے کہا کہ ہندی زبان و ہندوستانی مذاہب کی تدریس ہماری دینی اور دعوتی ضرورت ہے۔ بڑے مدارس اس میں پہل کریں گے تو دوسرے مدارس بھی اتباع کریں گے۔ ویمنس کالج کے استاذ ڈاکٹررضا عباس نے کہا کہ دوسرے مذہب کا مطالعہ مناظرانہ انداز کے بجائے ہمدردانہ انداز سے ہونا چاہے اور اس کے لیے ماہر اساتذہ مقرر ہونے چاہیے۔

پریس نوٹ میں کہا گیا ہے کہ صدارتی کلمات پیش کرتے ہوئے پروفیسر علی محمد نقوی نے کہا کہ مدارس میں اس کورس کو شروع کرنے سے پہلے مقصد، طریقِ کار، نصاب اور کورس کی کتابوں کی تیاری پر توجہ دینی چاہیے۔ یہ کام بہت اہم ہے اور علی گڑھ مسلم یونیورسٹی کی فیکلٹی دینیات، ہندی ڈیپارٹمنٹ، انٹر فیتھ سینٹر، نظامی سینٹر اور برج کورس سینٹر اس کام میں پوری مدد کریں گے۔ نصابی کتابیں بھی تیار کریں گے۔ اس جلسہ میں نصاب کا ایک خاکہ بھی تیار کیا گیا۔

کنگنا رناوت کی بکواس- بدلتے حالات منظر نامہمفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

کنگنا رناوت کی بکواس- بدلتے حالات منظر نامہ
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
کنگنا رناوت کو حال ہی میں صدر جمہوریہ ہند رام ناتھ کوند نے پدم شری اعزاز سے نوازا ہے، یہ ایک فلمی اداکارہ ہیں ، غیر قانونی طورپر تعمیر ان کے اسٹوڈیو بعض حصے کو ممبئی میں ادھے کمار حکومت میں گرایا گیا تو وہ سرخیوں میں آئیں، انہوں نے اپنے تحفظ کے لئے حکومت ہند کا سہارا لیا، انہیں کمانڈوز فراہم کرائے گئے جو ان کی جسمانی تحفظ کو یقینی بنائیں، عدالت نے گھر کے بقیہ حصوں کو زمین دوز کرنے پر حکم امتناعی دیا، ان واقعات کی وجہ سے انہوں نے فلم میں جتنی شہرت نہیں حاصل کی تھی، اس سے زیادہ ہفتہ دس دن میں ان کے مقدر میں آگئی، ذرائع ابلاغ نے ان کی صلاحیتوں پر اپنی توانائی صرف کی، مہاراشٹر میں مخلوط حکومت بی جے پی کے خلاف تھی،اس لئے الکٹرونک میڈیا نے خاص کر کنگنا کے خلاف کارروائی کو ہوا دی، کنگنا وہ زبان بولنے لگیں جو آر اس اس کی زبان تھی اور بی جے پی جس کو زمین پر اتارنے کی جد وجہد میں زمانہ دراز سے مصروف ہے۔ 
بی جے پی چاہتی ہے کہ ہندوستان کی تاریخ بدل کر رکھ دی جائے، چنانچہ آر اس اس کے مؤرخین نے اس پر کام بھی شروع کردیا ہے، اترپردیش کی یوگی حکومت شہروں کے نام بدل کر اسی ایجنڈے پر کام کر رہی ہے، کنگنا رناوت کو پدم شری کا اعزاز ملا تو ان کی زبان زیادہ کھلنے لگی، ایک ٹی وی چینل کو انٹرویو دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ’’ ۱۹۴۷ئ؁ کی آزادی بھیک میں ملی تھی، اصل آزادی ۲۰۱۴ئ؁ میں ملی‘‘ کنگنا رناوت کو شاید یہ معلوم نہیں کہ جس آزادی کو وہ بھیک میں ملی آزادی کہہ رہی ہے وہ ہزاروں مجاہدین آزادی کے دارورسن کے نتیجے میں ملی تھی، ہزاروں ماؤں کے سہاگ اجڑے تھے تب یہ آزادی حاصل ہوئی تھی، کنگنا رناوت کا یہ بیان ان مجاہدین آزادی کی توہین ہے جوسربکف ہو کر میدان میں نکلے، پھانسی کے پھندے کو چوما، جیل کی صعوبتیں برداشت کیں، ان میں مسلمانوں کی ایک بڑی تعداد ہے، غیرمسلموں کی قربانیاں ہیں، سب کو کنگنا رناوت نے بھیک کہہ کر برباد کردیا، بھیک کشکول گدائی لے کر گھومنے سے ملتی ہے نہ کہ جان وجسم کا نذرانہ پیش کرنے سے ، یہ بھیک نہیںہے ، ہمارے مجاہدین کی بے پناہ قربانیوں کے طفیل انگریز مجبور ہو گئے تھے کہ ہمیں آزادی کا پروانہ دیں، برطانوی حکومت کی جانب سے آزادی کا پروانہ دینا ان کی مجبوری تھی اور مجبوری کے اس مقام تک انہیں ہمارے مجاہدین آزادی نے پہونچایا تھا۔
مودی حکومت کی ثناخوانی میں وہ یہ بھی بھول گئیں کہ بھاجپا کی حکومت کے سربراہ اس سے قبل اٹل بہاری واجپئی بھی رہ چکے ہیں اور اگر ہندتوا کے غلبہ کی وجہ سے وہ ایسا کہہ رہی ہیں تو اس بکواس کے سرے کو اٹل بہاری واجپئی تک انہیں لے جانا چاہئے تھا، انہیں یہ بھی بتانا چاہئے تھا کہ جس دستور کی رو سے یہ ملک جمہوری قرار پایا اور جس کی تیاری میں دو سال گیارہ ماہ اٹھارہ دن لگے بابا صاحب بھیم راؤ امبیڈ کر نے جس کی تدوین کو آخری شکل دینے کے لئے سات ہزار چھ سو پنتیس ترمیمات کو پڑھ کر پانچ ہزار ایک سو باسٹھ ترمیمات کو رد کردیا تھا اور صرف دو ہزار چار سو تہتر کو قابل اعتنا سمجھا تھا اس دستور کی حیثیت بھاجپا کے اس دور حکومت میں کیارہ گئی ہے؟ کنگنا رناوت آر اس اس کی گود میں کھیل رہی ہیں، وہ موہن بھاگوت کی زبان سے بول رہی ہیں، ۲۰۱۴ئ؁ میں آر اس اس سربراہ موہن بھاگوت نے کہا تھا کہ آج گیارہ سو سال کی غلامی کے بعد بھارت آزاد ہوا ہے، اس کا مطلب یہ ہے کہ موہن بھاگوت بھی ۱۹۴۷ئ؁ کی آزادی کو آزادی تسلیم نہیںکرتے، شاید یہی وجہ ہے کہ تحریک آزادی کی قیادت گاندھی ، نہرو اور مولانا آزاد سے لے کر سردار پٹیل کے نام کیا جارہا ہے اور حالت یہ ہو گئی ہے کہ ۱۴؍نومبر کو ملک کے پہلے وزیر اعظم جواہر لال نہرو کی یوم پیدائش کی تقریب میں جو پارلیامنٹ میں منعقد ہوا کرتی ہے لوک سبھا اور راجیہ سبھا کے صدر نشیں (اسپیکر) بھی غائب رہے، کابینہ کا کوئی سنیر وزیر نظر نہیں آیا، ایسے میں کنگنا رناوت جو کہہ رہی ہیں اس میں وہ اکیلی نہیں ، پورا سسٹم شامل ہے، اکیلی کنگنا روات کی سوچ کو پدم شری اعزاز واپس لے کر بدلا جاسکتا ہے، لیکن نظام حکومت، بھاجپا کی پالیسی اور آر اس اس کے نظریات کی روشنی میں جس طرح چلایا جارہا ہے، اس کو بدلنے کے لئے بہت کچھ کرنے کی ضرورت ہے، سیاسی پارٹیاں بہت کچھ کرسکتی ہیں، لیکن جمہوریت کی بقا سے زیادہ انہیں ہندتوا کے نام پر ووٹ بٹور نے میں زیادہ دلچسپی ہے، اس لئے وہ سب خاموش ہیں اور ان کی خاموشی سے فرقہ پرست طاقتوں کو تقویت پہونچ رہی ہے، کنگنا رناوت تو صرف ایک مہرہ ہے، شطرنج کی بساط پر مہروں کے چلنے کے لئے بھی قاعدہ قانون موجود ہے، لیکن آج ہندوستان کی بساط پر جومہرے چلے جارہے ہیں ان کے لئے کوئی قاعدہ قانون نہیں ہے، جو من میں آئے کرو اور جو منہ میں آئے بولو۔

مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کیا خواتین کی نمائندگی اضافہ ، کمیٹی میں اسماء زہرہ ، نکہت پرورین اور میں عطیہ پروین کی نامزدگی

مسلم پرسنل لاء بورڈ نے کیا خواتین کی نمائندگی اضافہ ، کمیٹی میں اسماء زہرہ ، نکہت پرورین اور میں عطیہ پروین کی نامزدگی

لکھنؤ: آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ (اے آئی ایم پی ایل بی) نے ایک اہم اقدام اٹھاتے ہوئے کانپور میں اپنی دو روزہ جنرل باڈی میٹنگ کے دوران مختلف سماجی شعبوں سے تعلق رکھنے والی 30 مسلم خواتین کو رکنیت فراہم کی ہے اور تین خواتین کو ایگزیکٹو کمیٹی کے ممبران کے طور پر مقرر کیا ہے۔ اسے مایہ ناز علما کے زیر انتظام ہندوستان کی اعلیٰ اسلامی تنظیم میں مسلم خواتین کو بااختیار بنانے کی کوشش کے طور پر دیکھا جا رہا ہے۔

نو منتخب خواتین ممبران کے پاس کوئی مذہبی القاب یا مدرسہ کی ڈگریاں نہیں ہیں لیکن ان کے پاس شرعی قوانین کے مطابق معاشرے کی خدمت کرنے کا تجربہ ہے۔ اے آئی ایم پی ایل بی کی ایگزیکٹو کمیٹی کے رکن مولانا خالد رشید فرنگی محلی نے کہا، ''حیدرآباد سے ڈاکٹر اسماء زہرا ایک خیراتی اسپتال چلاتی ہیں، لکھنؤ کی ڈاکٹر نگہت پروین ایک ماہر تعلیم ہیں، جوکہ اتر پردیش میں اسکول اور مدارس چلاتی ہیں اور دہلی کی ایک سماجی کارکن عطیہ پروین کو ایگزیکٹو کمیٹی کی مقرر کیا گیا ہے۔

مولانا خالد نے کہا کہ ملک بھر سے مسلم خواتین کے ناموں کی سفارش کی گئی تھی اور بورڈ نے ان خواتین کو نامزد کیا ہے جو قابل ہیں اور سماجی شعبوں میں کام کرنے والے مسلمانوں کے ساتھ مل کر کام کرتی ہیں۔

اے آئی ایم پی ایل بی کی جانب سے سماجی یا خاندانی مسائل سے نمٹنے میں مسلم خواتین کی مدد کے لیے ایک خواتین ہیلپ لائن بھی چلائی جا رہی ہے، مسلم پرسنل لاء نے ایک ہی نشست میں تین طلاق دینے، جہیز کے چلن، شادیوں میں اسراف اور دیگر سماجی برائیوں کے خلاف عوامی بیداری پیدا کرنے کے لیے خصوصی پینل تشکیل دیئے ہیں۔

خیال رہے کہ آل انڈیا مسلم پرسنل لاء بورڈ کا دو روزہ اجلاس اتر پردیش کے کانپور میں 21 نومبر کو اختتام پذیر ہوا جس میں کئی اہم فیصلے لیے گئے۔ اس اجلاس میں جہاں مولانا رابع حسنی ندوی کو چھٹی مرتبہ مسلم پرسنل لاء بورڈ کا چیئرمین منتخب کیا گیا، وہیں یکساں سول کوڈ، جبراً مذہب تبدیلی، سی اے اے، موب لنچنگ اور دیگر اہم ایشوز پر غور و خوض بھی ہوا۔ ایسی صورت میں جب کہ مرکزی حکومت نے متنازعہ زرعی قوانین کو واپس لے لیا ہے، شہریت ترمیمی قانون یعنی سی اے اے کی واپسی کا مطالبہ بھی زور پکڑنے لگا ہے۔ اس تعلق سے مسلم پرسنل لاء بورڈ نے بھی اپنی آواز بلند کی ہے۔ اس اجلاس میں 11 اہم قرارداد پاس ہوئی ہیں، جن میں سی اے اے واپسی کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...