Powered By Blogger

پیر, اکتوبر 04, 2021

بریکنگ نیوزسمندری طوفان شاہین: ایران اور عمان میں13 افراد ہلاک ‏


بریکنگ نیوزسمندری طوفان شاہین: ایران اور عمان میں13 افراد ہلاکسمندری طوفان شاہین: ایران اور عمان میں13 افراد ہلاک
سمندری طوفان شاہین: ایران اور عمان میں13 افراد ہلاک

  •  
  •   
  •  
  •  

 اردو دنیا نیوز۷۲ ایجنسی

سمندری طوفان شاہین ایران اور عمان کے ساحلوں سے ٹکرانے کے بعد کم از کم 13 افراد ہلاک ہوگئے۔ عمان کی قومی کمیٹی برائے ایمرجنسی مینجمنٹ نے اپنے آفیشل ٹوئٹر اکاؤنٹ پر کہا کہ عمان میں مزید سات افراد ہلاک ہوئے ہیں۔

سمندری طوفان شاہین کی آمد کے بعد ملک میں تیز ہوائیں چل رہی ہیں اورموسلہ دھار  بارش ہوئی ہے۔ اتوار کو ایک بچے سمیت چار افراد ہلاک ہوئے۔ اب تک 13 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ طوفان کا اثر کم ہو گیا ہے لیکن ابھی تک بارش کا امکان ہے۔ اس بارے میں معلومات دیتے ہوئے حکام نے بتایا کہ عمان میں مٹی کے تودے گرنے سے دو افراد ہلاک ہوئے اور ایک بچہ سیلاب کی زد میں آگیا۔

عمان کی قومی کمیٹی برائے ایمرجنسی مینجمنٹ نے کہا کہ ایک ریسکیو ٹیم نے دو ایشیائی مزدوروں کی لاشیں نکالیں جو صوبہ مسقط کے روسیل صنعتی علاقے میں مٹی کے تودے کی زد میں آئے تھے۔

حکام نے بتایا کہ صوبائی دارالحکومت میں سیلاب کے باعث ایک بچہ ہلاک اور ایک شخص لاپتہ ہے۔ طوفان کی وجہ سے پروازیں معطل کر دی گئیں اور اسکولوں کو بند رکھنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔

ہوا کی رفتار 139 کلومیٹر فی گھنٹہ تک پہنچ گئی جب طوفان شام کے اومان کے شمالی ساحل کو عبور کر گیا۔ مسقط میں گاڑیوں کے پہیے پانی میں ڈوب گئے۔

 دوسری جانب ایران میں چابہار بندرگاہ پر چھ افراد ہلاک ہوگئے۔ ڈپٹی اسپیکر علی نکجاد نے یہ معلومات دی۔

صوبائی گورنر حسین موڈارس-خبانی نے ایرنا نیوز ایجنسی کو بتایا کہ بجلی اور سڑکوں کو نقصان پہنچا ہے۔

انہوں نے کہا کہ طوفان ساحل سے 220 کلومیٹر دور تھا۔ خطرے کے پیش نظر مسقط بین الاقوامی ہوائی اڈے پر آنے اور جانے والی کچھ پروازیں معطل کردی گئی ہیں۔

سول ایوی ایشن اتھارٹی نے لوگوں سے اپیل کی ہے کہ وہ نشیبی علاقوں اور وادیوں کے سفر سے گریز کریں۔

عمان نیوز ایجنسی کے ایک عہدیدار نے بتایا کہ عمان نے اتوار اور پیر کو دو روزہ قومی تعطیل کا اعلان کیا ہے اور موسم کی وجہ سے اسکول بند کر دیے ہیں۔

طوفان شاہین کا اثر متحدہ عرب امارات پر بھی دیکھا جا سکتا ہے۔ ایمرجنسی اتھارٹی نے لوگوں کو ساحل اور نشیبی علاقوں سے دور رہنے کا مشورہ دیا ہے۔

بریکنگ نیوزلکھیم پور واقعہ پر یوتھ کانگریس کا احتجاج

بریکنگ نیوزلکھیم پور واقعہ پر یوتھ کانگریس کا احتجاجنئی دہلی، یوتھ کانگریس نے لکھیم پور کے واقعہ کی شدید مذمت کرتے ہوئے آج یہاں اتر پردیش بھون کے سامنے احتجاج کیا اور مجرموں کو سخت سزا دینے کا مطالبہ کیا۔
یوتھ کانگریس کے صدر سرینواس بی وی نے تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ جس طریقے سے کسان کو کچلا جارہا ہے وہ انتہائی قابل مذمت ہے اور اس کے پاس اس کی مذمت کے لیے الفاظ نہیں ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ بی جے پی حکومت کسانوں کو کچلنے اور تباہ کرنے کی سیاست کر رہی ہے۔ بی جے پی کو سمجھ لینا چاہیے کہ اناج دینے والوں کے حقوق کی جنگ اب نہیں رکے گی۔
انہوں نے کہا کہ جب 'تاریخ' لکھی جائے گی تو یہ بھی یاد رکھا جائے گا کہ جب لکھیم پور کسان قتل عام ہوا تو کون سڑکوں پر لڑ رہا تھا اور کون اپنے گھروں میں آرام کرتے ہوئے اناج پیدا کرنے والوں کی موت کا جشن منا رہا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ یوگی حکومت کے تحت اترپردیش 'افغانستان' بن گیا ہے۔
مسٹر سرینواس نے یہ بھی کہا کہ اب محترمہ پرینکا گاندھی وڈرا اتر پردیش پولیس کے لیے سب سے بڑا نشانہ بن گئی ہیں۔ Z+ سیکورٹی کیٹیگری والے لیڈر کی بغیر کسی وارنٹ کے گرفتاری ، رکن اسمبلی کے ساتھ غنڈوں جیسا سلوک انتہائی قابل مذمت ہے۔ یہ صرف لڑائی کا آغاز ہے اور آخر میں سچ کی جیت ہوگی۔

ٹی -20 عالمی کپ میں تمام اسٹیڈیمس میں 70 فیصد شائقین کی اجازت ہوگی

ٹی -20 عالمی کپ میں تمام اسٹیڈیمس میں 70 فیصد شائقین کی اجازت ہوگیدبئی، متحدہ عرب امارات (یواے ای)میں اکتوبر نومبر میں ہونے والے آئی سی سی مینز ٹی-20 عالمی کپ میں تمام اسٹیڈیمس میں 70 فیصد شائقین کو داخلے کی اجازت ہوگی ۔ انٹرنیشنل کرکٹ کونسل (آئی سی سی) نے اتوار کو یہ اعلان کیا۔ آئی سی سی نے ایک بیان میں کہا،''آئی سی سی اورٹورنامنٹ کا میزبان بی سی سی آئی نے میزبان افسران کے ساتھ مل کر کام کیا ہے، تاکہ شائقین کامحفوظ ماحول میں استقبال کو یقینی بنایا جاسکے۔ انعقاد کے تمام مقامات پر کورونا پروٹوکال نافذ ہوں گے۔ آئی سی سی کے اس فیصلے کے بعد ٹی-20 ورلڈ کپ شائقین کی حصہ داری کے لحاظ سے کورونا وبا کے بعد سے یواے ای میں سب سے بڑے پیمانےپر منعقد ہونے والا ٹورنامنٹ ہوگا۔ قابل ذکر ہے کہ پی ایس ایل (پاکستان سپر لیگ) کا دوسرا حصہ اس سال جون میں متحدہ عرب امارات میں منعقد ہوا تھا جو کہ تماشائیوں کی عدم موجودگی میں منعقد کیا گیا تھا جبکہ موجودہ آئی پی ایل 2021 میں کم صلاحیت کے ساتھ اسٹیڈیموں میں تماشائیوں کی موجودگی نظرآرہی ہے۔ جیسا کہ پہلے اطلاع دی گئی تھی کہ آئی پی ایل میچوں کے لئے شائقین کو داخلہ دینا ، ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے متحدہ عرب امارات میں مقامی حکومتوں ،آئی سی سی اور بی سی سی آئی کے لئے ایک طرح کی ڈریس ریہرسل بھی ہے۔ سمجھاجاتا ہے کہ عمان اور متحدہ عرب امارات دونوں میں میچوں کے لیے ٹکٹوں کی فروخت شروع ہو گئی ہے۔ ابوظہبی کے اسٹیڈیم میں سماجی دوری کے منچ بھی شامل ہوں گے اور ہر ایک میں چار افراد بیٹھ سکتے ہیں، جبکہ عمان کرکٹ اکیڈمی میں ایک عارضی ڈھانچہ 3،000 شائقین کو ذاتی طور پر شرکت کے قابل بنائے گا۔ ٹی 20 ورلڈ کپ اصل میں ہندوستان میں منعقد ہونا تھا ، لیکن 2020 میں ملک میں کورونا کیسز میں اضافے کی وجہ سے اسے متحدہ عرب امارات منتقل کردیا گیا ، جہاں فی الحال آئی پی ایل 2021 کے باقی میچز ہورہے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ ٹی 20 ورلڈ کپ 17 اکتوبر کو عمان کے دارالحکومت مسقط میں شروع ہوگا۔ کوالیفائنگ راؤنڈ کے میچز یہاں کھیلے جائیں گے ، جس میں سب سے پہلے عمان اور پاپوا نیو گنی آمنے سامنے ہوں گے۔ اس راؤنڈ سے ، چار ٹیمیں اہم ایونٹ ، یعنی سپر ایٹ میں شامل ہوں گی ، جو 23 اکتوبر سے شروع ہوگا۔ سپر ایٹ کا پہلا میچ آسٹریلیا اور جنوبی افریقہ کے درمیان ابوظہبی میں ہوگا۔ ٹورنامنٹ کا فائنل 14 نومبر کو دبئی میں کھیلا جائے گا۔

بریکنگ نیوز کورونا سے موت پر معاوضہ : درخواست دینے کے 30 دن کے اندر ہوگی 50 ہزار روپے کی ادائیگی

کورونا سے موت پر معاوضہ : درخواست دینے کے 30 دن کے اندر ہوگی 50 ہزار روپے کی ادائیگی

کورونا سے ہونے والی اموات پر معاوضہ کو لے کر سپریم کورٹ نے آج 50 ہزار روپے ادائیگی سے متعلق حکم کو منظوری دے دی۔ مرکزی حکومت نے گزشتہ دنوں اعلان کیا تھا کہ کورونا سے ہونے والی موت کے بعد اہل خانہ کو 50 ہزار روپے ریاستی حکومت ادا کرے گی۔ سپریم کورٹ نے اس تعلق سے کہا کہ مہلوک کے گھر والوں کو ملنے والا یہ معاوضہ دوسرے فلاحی منصوبوں سے الگ ہوگا۔ ساتھ ہی عدالت عظمیٰ نے یہ بھی ہدایت دی کہ معاوضہ کے لیے دعویٰ کیے جانے کے 30 دن کے اندر یہ ادائیگی ہوگی۔ یہ معاوضہ ریاست کے ڈیزاسٹر مینجمنٹ فنڈ سے دیئے جائیں گے۔

قابل ذکر ہے کہ گزشتہ 23 ستمبر کو سپریم کورٹ کے جسٹس ایم آر شاہ اور اے ایس بوپنّا کی بنچ نے اس معاملے میں حکم کو محفوظ رکھا تھا۔ اس دن مرکز نے ہر موت کے لیے 50 ہزار روپے معاوضہ طے کرنے کی جانکاری عدالت کو دی تھی۔ کورٹ نے اس پر اطمینان ظاہر کرتے ہوئے کہا تھا کہ مشکل حالات میں ہندوستان جو کر پایا، ویسا دوسرا کوئی ملک نہیں کر سکا۔ یہ خوشی کی بات ہے کہ جن لوگوں نے تکلیف برداشت کی، ان کے آنسو پونچھنے کے لیے کچھ کیا جا رہا ہےواضح رہے کہ گزشتہ 30 جون کو دیئے حکم میں سپریم کورٹ نے کہا تھا کہ ملک میں کورونا سے ہوئی ہر موت کے لیے معاوضہ دیا جانا چاہیے۔ حالانکہ عدالت نے معاوضہ کی رقم کے تعلق سے فیصلہ حکومت پر ہی چھوڑ دیا تھا۔ اس وقت سپریم کورٹ نے نیشنل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (این ڈی ایم اے) سے کہا تھا کہ وہ 6 ہفتے میں معاوضے کی رقم طے کر ریاستوں کو مطلع کرے۔ این ڈی اے ایم نے بعد میں عدالت سے اضافی وقت طلب کیا تھا۔ عدالت کے فیصلے کے تقریباً 12 ہفتے بعد اس نے معاوضہ کے تعلق سے فیصلہ لیا۔ اسے اب عدالت نے رسمی طور پر منظوری دے دی ہے

جی ہاں ، لکھیم پور کھیری میں مرکزی وزیر کے بیٹے نے ہی کسانوں پر چڑھائی تھی گاڑی ، پستول سے کی کئی راؤنڈ فائرنگ !

جی ہاں ، لکھیم پور کھیری میں مرکزی وزیر کے بیٹے نے ہی کسانوں پر چڑھائی تھی گاڑی ، پستول سے کی کئی راؤنڈ فائرنگ !

اتر پردیش کے لکھیم پور کھیری میں اتوار کو ہوئے تشدد میں مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشر کے بیٹے آشیش مشر کو لے کر کچھ حیران کرنے والے انکشافات ہوئے ہیں۔ اجے مشر کا کہنا ہے کہ واقعہ کے وقت ان کا بیٹا وہاں موجود نہیں تھا، لیکن جائے وقوع پر موجود پولیس اہلکاروں نے نیوز چینل 'اے بی پی گنگا' کے رپورٹر کو بتایا ہے، اس سے صاف ہوتا ہے کہ وزیر محترم اپنے بیٹے کو بچانے کے لیے جھوٹ بول رہے ہیں اور ان کا بیٹا نہ صرف وہاں موجود تھا بلکہ کسانوں پر کار چڑھائی، اور گولیاں بھی چلائیں۔

بتایا جا رہا ہے کہ سیاہ جھنڈے دکھائے جانے سے ناراض وزیر کے بیٹے آشیش مشر نے غصے میں کسانوں پر اپنی گاڑی چڑھا دی۔ آشیش سب سے آگے اپنی تھار گاڑی میں تھا۔ اس کے پیچھے تین مزید گاڑیاں چل رہی تھیں۔ 'اے بی پی گنگا' کی خبر کے مطابق گاڑیاں چڑھانے کے بعد کسان مشتعل ہو گئے اور انھوں نے گاڑیوں میں توڑ پھوڑ کی اور پتھراؤ کیا۔ اس واقعہ سے ناراض کسانوں نے آشیش کو پکڑ لیا جس سے بچنے کے لیے اس نے اپنی پستول سے کئی راؤنڈ فائرنگ کی۔ اس فائرنگ میں سے ایک گولی ایک کسان کے سر پر لگی، جس سے اس کی جائے حادثہ پر موت ہو گئی۔ اس کے بعد کسانوں کا اشتعال مزید بڑھ گیا اور انھوں نے گاڑیوں میں آگ لگا دی۔ حالانکہ آشیش وہاں سے بھاگنے میں کامیاب رہا۔ اے بی پی گنگا کے رپورٹر کا دعویٰ ہے کہ ایک سپاہی جو موقع پر موجود تھا، اس نے پورے واقعہ کی تفصیل بتائی ہے۔

دی گئی جانکاری کے مطابق وزیر کا بیٹا آشیش تھار گاڑی میں تھا اور وہ گاڑی خود چلا رہا تھا۔ اس سے صاف ہے کہ مرکزی وزیر مملکت برائے داخلہ اجے مشر کا یہ کہنا کہ ان کا بیٹا جائے حادثہ پر موجود نہیں تھا، غلط ہے۔ مرکزی وزیر نے اے این آئی سے کہا تھا کہ ''جائے واقعہ پر میرا بیٹا موجود نہیں تھا۔ وہاں کئی شورش پسند تھے جنھوں نے کارکنوں پر لاٹھیوں اور تلواروں سے حملہ کیا۔ اگر میرا بیٹا وہاں ہوتا تو زندہ واپس نہیں لوٹتا۔''

دوسری طرف یو پی پولیس نے لکھیم پور تشدد معاملے میں مرکزی وزیر اجے مشر کے بیٹے آشیش مشر سمیت 14 لوگوں کے خلاف ایف آئی آر درج کی ہے۔ یو پی پولیس نے دفعہ 302، 120 بی اور دیگر دفعات میں یہ کیس درج کیا ہے۔ اس معاملے میں آئی جی رینج لکشمی سنگھ نے بتایا کہ تحریر کی بنیاد پر نامزد آشیش مشر مونو اور 20-15 نامعلوم افراد کے خلاف دفعہ 147، 148، 149، 302، 130بی، 304اے کے تحت مقدمہ درج کیا گیا ہے

مفتی محمد راشد اعظمی دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم منتخب ، کارگزار مہتمم کا فیصلہ فی الحال ملتوی

مفتی محمد راشد اعظمی دارالعلوم دیوبند کے نائب مہتمم منتخب ، کارگزار مہتمم کا فیصلہ فی الحال ملتوی

دیوبند، 4 اکتوبر (سمیر چودھری) عظیم علمی دانش گاہ دارالعلوم دیوبند کی مجلس شوریٰ نے نہایت اہم فیصلہ کرتے ہوئے ادارے کے مؤقر و ممتاز استاذ حدیث مفتی راشد اعظمی کو دارالعلوم دیوبند کا نائب مہتمم منتخب کیا ہے۔ مفتی راشد کے انتخاب کی خبر سے علمی حلقوں میں خوشی کا ماحول ہے ۔ مفتی راشد اعظمی کے انتخاب سے ان کے چاہنے والوں، محبین، متعلقین اور تلامذہ میں خوشی کا ماحول ہے۔

واضح رہے کہ اتوار کے روز سے دارالعلوم دیوبند کی جنرل باڈی یعنی کہ مجلس شوریٰ کا تین روزہ اجلاس چل رہا تھا جس میں کارگزار مہتمم مولانا قاری سید محمد عثمان منصور پوری رحمۃ اللہ علیہ کی جگہ نئے کارگزارمہتمم کا انتخاب ہونا تھا اور نائب مہتمم مولانا عبدالخالق سنبھلی رحمۃ اللہ علیہ کی جگہ نئے نائب مہتمم کا منتخب کیا جانا تھا۔ نائب مہتمم کے طور پر مفتی محمد راشد اعظمی کو منتخب کر لیا گیا ہے؛ جبکہ کارگزار مہتمم کے عہدے کو فی الوقت خالی چھوڑ دیا گیا۔ ذرائع کے حوالےسے خبر ملی ہے کہ کارگزار مہتمم کی دوڑ میں رکن شورٰی مولانا انوار الرحمن صاحب سب سے آگے تھے؛ لیکن فی الحال شوریٰ نے اس فیصلے کو ملتوی کردیا ہے؛ واضح رہے کہ دارالعلوم دیوبند کی طرف سے ابھی تک اس خبر کا اعلان نہیں کیا گیا ہے؛ لیکن جلدی ہی اس خبر کا اعلان آنے کی امید ہے۔


دارالعلوم دیوبند:عہدیداروں کی تقرری و بجٹ کے حوالے سے میٹنگ

دارالعلوم دیوبند:عہدیداروں کی تقرری و بجٹ کے حوالے سے میٹنگ

دارالعلوم دیوبند
دارالعلوم دیوبند

  •  
  •   
  •  

 اردو دنیا نیوز۷۲ دیوبند، سہارن پور

ہندوستان کے معروف مذہبی تعلیمی ادارے دارالعلوم دیوبند میں گذشتہ تین دنوں سے مجلس شوریٰ کی جانب سے ایک اہم مٹنگ ہوئی، جس میں مختلف امور پر تبادلہ خیال ہوا۔

دارالعلوم دیوبند کی سپریم پاور مجلس شوریٰ کا اجلاس ادارے کے گیسٹ ہاؤس میں شروع ہوا۔ تین روزہ اجلاس کے پہلے دن اتوار کو جہاں سال22-2021 کے بجٹ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔

وہیں کارگزارونائب مہتمم کے عہدوں پر تقرری کے لیئے بھی غور و خوض کیا گیا۔

 خیال رہے کہ  اس بار 31 کروڑ روپے کا بجٹ پہلے کی طرح پیش کیے جانے کا امکان ہے۔

ساتھ ہی میٹنگ میں کارگزار مہتمم مولانا قاری عثمان منصورپوری اور نائب مہتمم مولانا عبدالخالق سنبھلی کی وفات کی وجہ سے خالی عہدوں کو پُر کرنے کے بارے میں غور و خوض کے بعد نئی تقرری عمل میں لائی جا سکتی ہے۔

کورونا کی وجہ سے جہاں پچھلے سال کے بجٹ میں تخفیف کی گئی تھی وہیں اس مرتبہ بھی قابلِ ذکر اضافے کی توقع نہیں ہے۔

اس بار بھی اگر بجٹ میں اضافہ نہ ہوا تو ملازمین کی تنخواہ مشکل سے بڑھ سکتی ہیں۔

اجلاس میں دارالعلوم کے مہتمم مولانا ابوالقاسم نعمانی ، صدرمدارس مولانا ارشد مدنی ، مولانا غلام وستانوی ، مولانا نظام الدین خاموش ، مولانا عبدالعلیم فاروقی ، مولانا عاقل سہارنپوری ، مولانا عاقل گھڑھی دولت ، مفتی شفیق خان ، مولانا مفتی احمد خان پوری ماسٹر سید انظر حسین نے شرکت کی۔

پیغمبر اسلام کے گستاخانہ خاکے بنانے والا ملعون سڑک حادثے میں جل مرا : دیکھیں ویڈیو

سویڈن کے مقامی میڈیا کے مطابق پولیس نے ابھی تک ٹریفک حادثے کی کوئی تفصیلات جاری نہیں کی مگر آرٹسٹ کے ایک ساتھی نے تصدیق کی ہے کہ 75 سالہ ولکس کی گاڑی کو ایک بے قابو ٹرک نے ٹکر ماری جس کے بعد گاڑی میں آگ لگ گئی۔ حادثے میں ملعون کارٹونسٹ اور اس کے دونوں محافظ پولیس اہلکار ہلاک ہوگئے۔

پیغمبر اسلام حضرت محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے گستاخانہ خاکے بنانے والا سویڈش کارٹونسٹ لارس ولکس اپنے دو پولیس محافظوں سمیت ٹریفک حادثے کے نتیجے میں جل کر ہلاک ہوگیا۔

گستاخ کارٹونسٹ لارس نے 2007 میں ایک مقابلے کے دوران نبی الزمان کے گستاخانہ خاکے بنائے تھے جس کے بعد سے اسے مسلسل قتل کرنے کی دھمکیاں دی جا رہی تھیں

حادثے سے متعلق اب تک کیا معلوم ہوسکا ہے

یہ حادثہ اتوار کے روز دو پہر بعد جنوبی سویڈن کے مارکریڈ شہر کے پاس ای 4 شاہراہ پر پیش آیا جب وہ کار میں سفر کر رہے تھے۔ اطلاعات کے مطابق مبینہ طور پر پہلے ایک ٹرک سڑک کو تقسیم کرنے والی ریلنگ سے ٹکرانے کے بعد اس کار سے ٹکراگیا، جس میں کارٹونسٹ ولکس اور اس ان کے دو محافظ پولیس اہلکارسفر کر رہے تھے۔

ایک مقامی اخبار نے کارٹونسٹ کی ایک ساتھی کے حوالے سے ان کی موت کی تصدیق کی ہے۔ خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق حکام نے اس معاملے میں کسی حملے سے انکار کیا ہے۔ تاہم ابھی یہ واضح نہیں ہے کہ اس سڑک حادثے کی وجوہات کیا ہو سکتی ہیں۔

اطلاعات کے مطابق ٹرک ڈرائیور بھی زخمی ہوا جسے اسپتال میں بھرتی کیا گیا ہے اور حکام اس حادثے کی اسی طرح سے تفتیش کر رہے ہیں

جیسے کسی بھی سڑک حادثے کی کی جاتی ہے۔

مقامی پولیس افسر کیرینا پیرسن کا کہنا تھا، ”یہ بہت افسوسناک بات ہے کہ جس شخص کی ہم حفاظت کرنا چاہتے تھے وہ اس سانحے میں اپنے دو ساتھیوں سمیت ہلاک ہو گیا۔”

لارس ولکس کون تھا؟

سویڈن کے 75 سالہ کارٹونسٹ کو سن 2007 میں پیغمبر اسلام پر متنازعہ خاکہ بنانے سے پہلے دنیا میں شاید ہی کوئی جانتا تھا۔ البتہ اس نے حکام کی اجازت کے بغیر ہی جنوبی سویڈن میں ایک محفوظ قدرتی علاقے میں لکڑی کا ایک مجسمہ تیار کیا تھا۔ اس کی وجہ سے اسے شہرت تو ملی تھی تاہم اس کے لیے ان کے خلاف ایک طویل قانونی جنگ بھی شروع ہوگئی۔

دنیا کے لوگوں نے اس کا نام اسی وقت سنا جب ملعون نے پیغمبر اسلام کے متنازعہ خاکہ بنائےا۔ اس کی وجہ سے اس کی زندگی بھی تبدیل ہو کر رہ گئی اور اسے مستقل سکیورٹی حصار میں رہنا ہوتا تھا۔ اسلام میں پیغمبر اسلام کی تصاویر یا ان کے خاکے بنانے کو حرام قرار دیا جاتا ہے۔

شدت پسند تنظیم القاعدہ نے ان کو ہلاک کرنے کے لیے انعام کا بھی اعلان کیا تھا۔ سن 2010 میں دو افراد نے جنوبی سویڈن میں ان کے گھر میں آگ لگانے کی بھی کوشش کی تھی۔ گزشتہ برس ہی امریکی ریاست پینسلوینیا میں ایک خاتون نے عدالت میں ان کو ہلاک کرنے کی ایک سازش میں ملوث ہونے کا بھی اعتراف کیا تھا۔

مہاراشٹر میں لاک ڈاؤن واپس ۔ 61 دیہاتوں میں 10 دن کا لاک ڈاؤن نافذ

احمد نگر: 4 اکتوبر(اردو دنیا نیوز۷۲)احمد نگر ضلع کے 61 دیہات میں 10 سے زیادہ کورونا مریض پائے گئے ، ان دیہات میں دوبارہ دس دن کے لاک ڈاؤن کا اعلان کیا گیا ہے۔ سب سے زیادہ 24 دیہات سنگمنیر تعلقہ میں ہیں۔

کلکٹر ڈاکٹر راجندر بھوسلے نے اس سلسلے میں ا توار کو حکمنامہ جاری کیا۔ ضلع میں مریضوں کی موجودہ یومیہ تعداد 500 اور 800 کے درمیان ہے۔ ضلع کی کورونا مثبت شرح 5 فیصد سے زیادہ ہے۔

دیہات میں جہاں 20 سے زائد مریض علاج کر رہے ہیں اسے کنٹینمنٹ زون قرار دیا گیا ہے۔ فی الحال ان دیہاتوں میں کورونا ٹیکہ اندازی پر زور دیا جارہا ہے


معاشرے کو بے راہ روی سے بچانے کے لئے مسلم لڑکیوں میں عصری تعلیم کے ساتھ دینی تعلیم وقت کی اہم ضرورت :- مہجور القادری

معاشرے کو بے راہ روی سے بچانے کے لئے  مسلم لڑکیوں میں عصری تعلیم کے ساتھ  دینی تعلیم وقت کی اہم ضرورت :- مہجور القادری

نوادہ کے  قصبہ  ماکھرمیں  جامعہ فاطمہ روشن للبنات  کی   مجلسِ مشاورت کی نشست میں علمائے کرام کا اہم خطاب۔

نوادہ ( محمد سلطان اختر) 

تنظیم علمائے حق ضلع نوادہ کے صدر مولانا محمد جہانگیر عالم مہجور القادری نے اپنے ایک پریس اعلانیہ میں کہا کہ  جامعہ فاطمہ روشن للبنات ماکھر کے ناظم اعلیٰ حافظ وقاری محمد ظفرعالم قادری اور مہتمم قاری محمد فیاض رضا رضوی نے قرب وجوار کے علمائے کرام و ائمہ مساجد کی ایک نشست جامعہ فاطمہ للبنات میں رکھی جس میں    نوادہ شہر  وضلع کے مضافات سے قریب پچاس علمائے کرام اور ائمہ مساجد نے شرکت کی جس  کی صدارت تنظیم علمائے حق ضلع نوادہ کے صدر مولانا محمد جہانگیر عالم مہجور القادری نے کی     سب سے پہلے  قرآن پاک  سے نشست کا آغاز ہوا اس کے بعد نعت رسول مقبول  ﷺ  پیش کی گئی بعدہٗ  حضور اعلٰی حضرت محدث بریلوی حضرت علامہ شاہ امام احمد رضا خاں قادری فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کے  عرس پاک کی مناسبت سے علمائے کرام نے امام اہلسنت فاضل بریلوی علیہ الرحمہ کی حیات وتعلیمات اور ان کے افکار و نظریات پہ سیر حاصل گفتگو کی    اور ان کے مِشن کو گھر گھر پہنچانے پہ زور دیا  مولانا محمد ریاض قادری رجہت نے جماعت اہلسنت کے اکابر علماء کی دینی اور مِلّی خدمات   پہ روشنی ڈالتے ہوئے  کہا کہ عصر حاضر کے   علمائے کرام اور مشائخ اہلِ سنت کو انہیں کے بتائے ہوئے  راستے پہ چلنے آج  کی اشد ضرورت ہے   اسی طرح علماء اور ائمہ نے  اپنے اپنے خیالات کا اظہار کیا پھر صدر اجلاس مولانا محمد جہانگیر عالم مہجور القادری نے اپنے خطاب میں فرمایا کہ آج جس طرح مسلم معاشرے میں دین سے دوری پائی جارہی ہے اور مسلم معاشرے کی لڑکیاں غیر مسلم لڑکوں سے شادیاں کر کے کفر و ارتداد کے راستے پہ جارہی ہیں ایسے میں وقت کی اہم ضرورت تھی کہ نوادہ ضلع میں  بھی مسلم لڑکیوں کا ایک دینی ادارہ ہو جہاں اسلامی ماحول میں عصری تعلیم کے ساتھ ساتھ دینی  تعلیم اور شرعی مسائل سے مسلم لڑکیوں کو مزین کیا جائے چوں کہ  کسی بھی معاشرے کو اچھے اور برے راستے پہ لیجانےمیں عورتوں کا اہم رول رہتا ہے  لڑکیاں معاشرے کے لئے ریڑھ کی ہڈی  ہوتی ہیں ماحول کو سنوارنے اور بگاڑنے میں ان کا کلیدی  کردار ہوا کرتاہے الحمدللہ قاری ظفر صاحب اور قاری فیاض صاحب  نے اس کمی کو  پورا کیا اور آج سے قریب دو سال پہلے اس جامعہ کاباضابطہ افتتاح ہوا ماشاءاللہ اس وقت جامعہ للبنات میں 20 بیرونی  بچیاں زیر تعلیم ہیں چار عالمہ اور حافظہ   محنت  و لگن کے ساتھ تدریسی خدمات انجام دے رہی ہیں 50 مقامی بچیاں اس کے علاوہ عصری اور دینی تعلیم سے مستفید ہورہی ہیں آگے چل کے ان شاءاللہ تعالیٰ کمپیوٹر، ٹائپنگ  وغیرہ کی بھی   تعلیم دی  جائے گی ۔آج کی نشست میں مجلس مشاورت کے نام سے علماء اور ائمہ کی ایک  کمیٹی بھی تشکیل دی گئی  ۔سرپرست مولانا محمد نعمان اختر فائق جمالی مہتمم دارالعلوم فیض الباری نوادہ،نائب سرپرست مولانا محمد جہانگیر عالم مہجور القادری صدر تنظیم عُلمائے حق ضلع نوادہ، صدر مولانا محمد ریاض قادری امام مسجد رجہت،نائب صدر  حافظ وقاری محمد محمود عالم قادری،امام جامع مسجد ماکھر،جنرل سیکریٹری مولانا سید کامران حسیب چشتی رجہت، نائبین سیکریٹرز میں مولانا سید نازش کریم فردوسی امام جامع مسجد نوادہ،مولانا محمد حنیف رضوی امام جامع مسجد پچروکھی، مولانا مشرف اعظم رضوی امام مسجد ماکھر،حافظ و قاری انور حسین مہتمم مدرسہ رزاق العلوم رجہت اور ماسٹر ظہیرانور حبیبی  بنائے گئے ہیں ۔صلوٰۃ وسلام اور دعاء پہ نشست کا اختتام ہوا اس کے بعد جامعہ  کے ناظم اعلیٰ حافظ وقاری محمد ظفرعالم قادری و مہتمم قاری محمد فیاض رضا رضوی نے قرب و جوار سے آئے ہوئے علمائے کرام اور ائمہ مساجد کا شکریہ ادا کیا اور ظہرانہ  کھلانے کے بعد لوگوں کو رخصت کیا ۔

کرناٹک میں مسلم نوجوان کی سر کٹی لاش برآمدبین مذہبی تعلقات کے سبب قتل کا خدشہ، ہندو تنظیموں پر شک

کرناٹک میں مسلم نوجوان کی سر کٹی لاش برآمدبین مذہبی تعلقات کے سبب قتل کا خدشہ، ہندو تنظیموں پر شک
بنگلور، 3 اکتوبر (اردو دنیا نیوز۷۲)
کرناٹک کے بیلگام میں 28 ستمبر کو ریلوے ٹریک سے ایک 24 سالہ نوجوان کی لاش برآمد ہوئی تھی۔ نوجوان کے اہل خانہ کا الزام ہے کہ اسے بین مذہبی تعلقات کے سبب قتل کیا گیا ہے۔ اس معاملہ میں ہندو تنظیموں پر شک ظاہر کیا جا رہا ہے۔ انگریزی روزنامہ انڈین ایکسپریس نے پولیس ذرائع کے حوالہ سے رپورٹ دی ہے کہ ارباز آفتاب ملا کی مسخ شدہ لاش برآمد ہوئی تھی اور پوسٹ مارٹم کی بنا پر یہ کہا جا سکتا ہے کہ کہ یہ قتل کا معاملہ ہو سکتا ہے۔پولیس کا کہنا ہے کہ وہ گزشتہ کچھ سالوں سے ایک ہندو لڑکی اور مسلم نوجوان کے تعلقات کے زاویہ سے بھی تحقیقات کر رہی ہے۔ وہیں ارباز کی 46 سالہ والدی ناظمہ شیخ نے پولیس کو دی اپنی شکایت میں کہا ہے کہ انہیں شک ہے کہ ان کے بیٹے کے قتل میں لڑکی کے والد، اس کے بھائی اور ہندو تنظیموں سے وابستہ لوگوں کا ہاتھ ہے۔ بیلگام کے اعظم نگر کا رہائشی ارباز سول انجینئرنگ کی ڈگری حاصل کر چکا تھا اور بیلگام شہر میں کار ڈیلر کا کام کرتا تھا۔ایک پولیس افسر نے انڈین ایکپریس کو بتایا ارباز کے تعلقات دوسرے مذہب کی لڑکی سے تھے اور ان کی والدہ کے مطابق اسے دھمکیاں دی جا رہی تھین اور ایک مقامی ایکٹیوسٹ رنگداری کے طور پر بڑی رقم کا مطالبہ کر رہا تھا۔ آفتاب کی موت کا معاملہ ریلوے پولیس سے ضلع پولیس کو منتقل کر دیا گیا ہے۔دی ہندو کی رپورٹ کے مطابق سپرنٹنڈنٹ آف پولیس لکشمن نمبارگی نے کہا کہ پولیس واردات کے ہر زاویہ کی تحقیقات کر رہی ہے۔ مزید یہ کہ قصورواروں کو پکڑنے کے لئے ٹیم تشکیل دے دی گئی ہے۔ رپورٹ کے مطابق پولیس نے لڑکی کے کنبہ کے متعدد افراد سے پوچھ گچھ کی ہے۔خیال رہے کہ حالیہ برسوں میں بین المذاہب تعلقات کے سبب متعدد افراد کو تشدد کا نشانہ بنائے جانے کے معاملات رپورٹ ہوئے ہیں۔ دی نیوز منٹ کی رپورٹ کے مطابق جون میں ایک دلت شخص اور اس کی مسلمان ساتھی کو مبینہ طور پر لڑکی کے خاندان والوں نے قتل کر دیا تھا۔مئی 2018 میں راجستھان کے بیکانیر ضلع میں ایک مسلمان شخص کو مبینہ طور پر لڑکی کے کنبہ کے افراد نے قتل کر دیا تھا۔ غورطلب ہے کہ ہندوتوا کے کچھ کارکن مسلمانوں پر لو جہاد کرنے کا الزام عائد کرتے ہیں اور کہتے ہیں کہ مسلمان نوجوان زبردستی ہندو خواتین سے شادی کرتے ہیں اور پھر ان پر اسلام قبول کرنے کا دباؤ ڈالتے ہیں

عمرشریف کی میت منگل کو پاکستان پہنچنے کا امکان

عمرشریف کی میت منگل کو پاکستان پہنچنے کا امکان

جسد خاکی  کا انتظار
جسد خاکی کا انتظار

  •  
  •   

 

کراچی: پاکستان کے لیجنڈ اداکار اور کامیڈی کنگ عمر شریف کی نماز جنازہ کل نیومبرگ جرمنی کی مقامی مسجد میں اداکی جائے گی، جب کہ میت کی پاکستان منتقلی منگل تک متوقع ہے۔ ہفتے کو جرمنی کے اسپتال میں دوران علاج انتقال کرجانے والے شہنشاہ ظرافت عمر شریف کے بڑے بیٹے جواد عمر کا کہنا ہے کہ ان کے والد کی میت منگل یا بدھ کو کراچی لائی جائے گی۔

جب کہ کل تک میت کی پاکستان منتقلی کے لیے ڈیتھ سرٹیفکیٹ اور دیگر دستاویزات کومکمل کیا جائے گا۔ جواد عمر کے مطابق ابھی اس بات کا تعین نہیں کیا گیا کہ میت کو چارٹرڈ فلائٹ یا پھرعام پرواز کے ذریعے وطن واپس لایا جائے، انہوں نے بتایا کہ ان کے والد کی میت گلشن اقبال، کے ڈی اے، نزد صدیق اکبر مسجد والے گھر(عمر شریف کی پہلی بیوی دیبا کے میکے) سے اٹھائی جائے گی۔

 نمازجنازہ عمرشریف پارک کلفٹن میں اداکی جائے گی۔ جب کہ نماز جنازہ مولانا بشیر فاروقی پڑھائیں گے۔

 عمر شریف کی نمازجنازہ جرمنی میں بھی ادا کی جائے گی، ان کی میت کوپیرکی صبح غسل دیا جائے گا، جب کہ نماز جنازہ پیر کے روز نیومبرگ کی مقامی ٹرکش مسجد میں بعد نمازظہر ( پاکستانی وقت کے مطابق شام 5 بجے) ادا کی جائے گی۔

 اس وقت جرمنی میں عمر شریف کی میت کو پاکستان لانے کے لیے موجود ان کی اہلیہ زریں غزل نے عندیہ دیا ہے کہ عمر شریف کا جنازہ ان کے گھر واقع نیو ملیر سے اٹھایا جاِئے گا، واضح رہے کہ عمر شریف کے انتقال سے قبل بھی دونوں خاندانوں کے درمیان تناؤ پایا جارہا تھا۔

مرحوم عمر شریف کے بیٹے نے میڈیا کو بتایا تھا کہ عمر شریف کی خواہش تھی کہ انہیں حضرت عبداللہ شاہ غازی رحمۃ اللہ تعالیٰ کے مزار کے احاطے میں دفن کیا جائے۔

، جب کہ ان کی اہلیہ زریں غزل نے جید عالم دین مفتی تقی عثمانی سے درخواست کی ہے کہ وہ عمر شریف کی نماز جنازہ پڑھائیں۔

سندھ حکومت نے بھی کہا ہے کہ مرحوم اور ان کے اہل خانہ کی خواہش کا احترام کیا جائے گا۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق محکمہ اوقاف سندھ نے عمر شریف کی قبر کے لیے قائد اعظم محمد علی جناح کی چھوٹی بہن شیریں جناح کی قبر کے برابر جگہ کا انتخاب کیا ہے۔

جس کے نزدیک مزار کے اندر بہنے والا چشمہ بھی ہے۔ عمر شریف کا جسد خاکی کراچی آنے کے بعد نمازہ جنازہ اور تدفین کا اعلان کیا جائے گا۔ واضح رہے کہ عمر شریف کو علاج کے لیے 28 ستمبر کو بذریعہ ایئر ایمبولینس امریکا روانہ کیا گیا تھا تاہم طویل سفر اور تھکاوٹ کے باعث انہیں جرمنی کے شہر نیومبرگ میں ایک اسپتال میں داخل کروایا گیا۔

اسپتال کے ڈاکٹرز نے تفصیلی رپورٹس میں عمر شریف کو نمونیہ ہونے کا خدشہ ظاہر کیا تھا جس کے بعد انہیں اینٹی بائیوٹک ادویات دوا شروع کرائی گئی، دوران علاج ہی ان کی طبیعت بگڑی اور وہ جانبر نہ ہوسکے تھے

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...