Powered By Blogger

اتوار, ستمبر 12, 2021

صد سالہ تاریخ ساز ملی تنظیم جمعیت علماء ہند کی صوبائی شاخ #جمعیت_علماءبہار کا انتخابی اجلاس کل گذشتہ اختتام پذیر ہوا۔

صد سالہ تاریخ ساز ملی تنظیم جمعیت علماء ہند کی صوبائی شاخ #جمعیت_علماءبہار کا انتخابی اجلاس کل گذشتہ اختتام پذیر ہوا۔صد سالہ تاریخ ساز ملی تنظیم جمعیت علماء ہند کی صوبائی شاخ #جمعیت_علماءبہار کا انتخابی اجلاس کل گذشتہ اختتام پذیر ہوا۔صد سالہ تاریخ ساز ملی تنظیم جمعیت علماء ہند کی صوبائی شاخ #جمعیت_علماءبہار کا انتخابی اجلاس کل گذشتہ اختتام پذیر ہوا۔
جس میں بطورِ مشاہد ناظم عمومی جمعیت علماء ہند 
#حضرت_مولاناحکیم_الدین_صاحب_قاسمی دامت برکاتہم شریک ہوئے۔
ریاست بہار کے کونے کونے سے تشریف لائے سینکڑوں اراکینِ مجلس منتظمہ جمعیت علماء بہار نے اتفاق رائے سے عارف باللہ 
#حضرت_مفتی_جاویداقبال_صاحب_قاسمی کو صدر جبکہ چار نائبین صدور میں سے اس عاجز(محمداطہرالقاسمی)کو بھی نائب صدر کے لئے منتخب کیا۔
بندہ اتنے بڑے عہدے کے لائق ہرگز نہیں تھا مگر جب سینکڑوں باوقار علماء کرام اور اکابرین جمعیت نے سپرد کر دیا ہے تو خدا کی مدد کی بھرپور امید ہے کہ وہی اس نیا کو پار لگائے گا اور محض اپنے فضل و کرم سے اپنے اس بندے سے اپنی مخلوق کی نفع رسانی کا کام ضرور لے گا انشاءاللہ۔
ہمیں احساس ہے کہ کام ہی کرنے کے لئے اللہ تعالیٰ نے اس دنیا میں بھیجا ہے اس لئے کام کرنا ہے،کرتے رہنا ہے،کرتے کرتے مرنا ہے اور مرتے مرتے بھی کام کرجانا ہے۔
کل سے ہی سینکڑوں احباب و رفقاء مسلسل اپنی بےپناہ محبتوں،دعاؤں اور نیک خواہشات سے نواز کر لڑکھڑاتے پاؤں،کپکپاتے ہاتھوں اور بوجھ تلے دبے ہوئے ذہن و دماغ میں نئے عزم و عمل،ہمت و جرأت اور حوصلہ وقوت کی مہمیز لگارہے ہیں۔۔۔
آپ سب کی بےپناہ محبتوں کا بہت بہت شکریہ۔
خداوندعالم سلامت رکھے،مقاصد حسنہ کی تکمیل فرمائے اور جملہ شرور و فتن سے محفوظ فرمائے!
بس صرف ایک عاجزانہ درخواست ہے کہ رب العالمیں کی بارگاہ میں یاد رکھئے گا اور اپنے قیمتی مشوروں سے نوازتے ہوئے ہاتھ تھامے رہئے گا تاکہ مل جل کر ریاست بہار کے کونے کونے تک جمعیت کے ہمہ گیر پیغام کو پہنچایا جاسکے!!! 
آپ کا خیر اندیش
#محمداطہرالقاسمی
12/ستمبر 2021

آئی پی ایل 2021 دوسرا مرحلے کے لیے ہندی اور انگریزی کمنٹیٹرز کے نام کا اعلان ، سنجے مانجریکر کو جگہ نہیں ملی

آئی پی ایل 2021 دوسرا مرحلے کے لیے ہندی اور انگریزی کمنٹیٹرز کے نام کا اعلان ، سنجے مانجریکر کو جگہ نہیں ملینئی دہلی ،12ستمبر- آئی پی ایل 2021: آئی پی ایل 2021 پارٹ ٹو کے لیے ہندی اور انگریزی کمنٹیٹرز کا اعلان کر دیاگیا ہے۔ اب کرکٹ شائقین ان کمنٹیٹرز کی آواز سے براہ راست میچ سے لطف اندوز ہو سکیں گے۔ ہندی کمنٹیٹرز کے بارے میں بات کرتے ہوئے ، اس پینل میں گوتم گمبھیر ، عرفان پٹھان ، آکاش چوپڑا ، پارتھیو پٹیل ، کرن مورے اور نکھل چوپڑا کے نام شامل ہیں ، جبکہ انگلش کمنٹری پینل میں سنیل گواسکر ، ہرشا بھوگلے ، مرلی کارتک اور کیون پیٹرسن جیسے تجربہ کار شامل ہیں۔ سنجے مانجریکر کو آئی پی ایل کے کمنٹری پینل میں شامل نہیں کیا گیا۔ آئی پی ایل 2021 19- ستمبر سے شروع ہوگا جبکہ اس کا فائنل میچ 15 اکتوبر کو کھیلا جائے گا۔ آئی پی ایل کے 14 ویں سیزن کے دوسرے حصے کے لیے ہندی کمنٹری پینل میں کل 9 کمنٹیٹرز کو شامل کیا گیا ہے جبکہ انگلش پینل میں کل 14 کمنٹیٹرز کو شامل کیا گیا ہے۔ انڈیا کے چھ انگریزی کمنٹری پینل میں ، انگریزی۔بینڈ سے تین ، نیوزی لینڈ سے دو اور آسٹریلیا ، ویسٹ انڈیز اور زمبابوے سے ایک ایک تبصرہ نگار شامل ہیں۔ آئی پی ایل 2021 کے متحدہ عرب امارات لیگ میں کل 31 میچ کھیلے جائیں گے۔ اس سے قبل اس لیگ کے 29 میچ بھارت میں کھیلے جا چکے ہیں۔ ہندوستان میں ان میچوں کے انعقاد کے بعد ، کووڈ 19 کی بڑھتی ہوئی وبا کی وجہ سے لیگ 4 مئی کو ملتوی کردی گئی۔ بعد میں ایک بار پھر بی سی سی آئی نے اسے متحدہ عرب امارات میں منعقد کرنے کا منصوبہ بنایا ۔ آئی پی ایل 2021 کے فورا بعد ٹی 20 ورلڈ کپ 2021 بھی منعقد کیا جائے گا۔ آئی پی ایل 2021 پارٹ II کے لیے ہندی کمنٹری پینل آکاش چوپڑا ، عرفان پٹھان ، گوتم گمبھیر ، پارتھیو پٹیل ، نکھل چوپڑا ، تانیا پروہت ، کرن مورے ، جتن سپرو اور سورین سندرم آئی پی ایل 2021 پارٹ II کے لیے انگلش کمنٹری پینل سنیل گواسکر ، ایل سیوراماکرشنن ، مرلی کارتک ، ہرشا بھوگلے ، دیپ داس گپتا ، انجم چوپڑا ، کیون پیٹرسن ، ڈینی موریسن ، سائمن ڈول ، پومی ممبانگوا ، نکولس نائٹ ، ایان بشپ ، میتھیو ہیڈن اور ایلن وکلنز۔

ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے سری لنکن ٹیم کا اعلان

ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے سری لنکن ٹیم کا اعلان

ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے سری لنکن ٹیم کا اعلاننئی دہلی ،12 ستمبر ۔ سری لنکا کرکٹ بورڈ نے آئندہ آئی سی سی مینز ٹی 20 ورلڈ کپ 2021 کے لیے اپنے 15 رکنی ٹیم کا اعلان کر دیا ہے ۔ ٹیم کی قیادت داسون شناکا کریں گے ، جنہوں نے بھارت کے خلاف ہوم سیریز کے بعد سے ٹیم کی کپتانی کی ذمہ داری دی گئی ہے۔ سری لنکا 18 اکتوبر کو ابوظہبی میں گروپ اے کے اپنے پہلے راؤنڈ میں نامیبیا کے خلاف اپنی مہم کا آغاز کرے گا۔ سری لنکا کو آئرلینڈ اور ہالینڈ کے خلاف بھی کھیلنا ہے۔ اس ٹیم میں نروشن ڈکویلا ، کوسل مینڈس اور دانوشکا گوناتھیلاکا کا نام نہیں ہے کیونکہ ان پر جولائی میں دورہ انگلینڈ کے دوران کووڈ 19 پروٹوکول کی خلاف ورزی پر سری لنکا کرکٹ بورڈ نے ایک ایک سال کی پابندی عائد کی تھی۔ اس کے ساتھ ہی سابق کپتان کوسل پریرا انجری کے بعد واپس آئے ہیں۔ ایسی صورت حال میں ، پریرا کی غیر موجودگی میں وکٹ کیپنگ کرنے والے منود بھانوکا بھی اس ٹیم کا حصہ نہیں ہیں ، جو ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے منتخب کی گئی ہے ۔ جنوبی افریقہ کے خلاف پہلے میچ میں ٹی20بین الاقوامی کرکٹ میں ڈیبیو کرنے والے اورہینرک کلاسین کو آؤٹ کرنے ولاے 21 سالہ آف اسپنر مہیش تھیکشانا کو ٹیم میں شامل کیا گیا ہے۔ اس نوجوان نے اس ہفتے کے شروع میں اپنے ون ڈے ڈیبیو میں چار وکٹیں حاصل کیں۔ ٹیم میں دیگر اسپنرز بائیں بازو کے پروین جے ویکرما ہیں ، جنہوں نے اس سال کے شروع میں بین الاقوامی سطح پر قدم رکھا تھا۔ وانندو ہسرنگا بھی ٹیم کا حصہ ہیں۔ جے ویکر ما اسکواڈ میں واحد انکیپڈ ممبر ہیں لیکن ا نہیں دیگر فارمٹ میں ان کے شاندار مظاہرہ کی بنیاد پر ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے اسکواڈ میں شامل کیا گیا ہے ۔ انہوں نے اپریل میں بنگلہ دیش کے خلاف ایک شاندار ٹیسٹ ڈیبیو کیا ، ایک میچ میں 11 وکٹیں حاصل کیں۔ وہ اب تک پانچ ون ڈے کھیل چکے ہیں اور پانچ وکٹیں لے چکے ہیں۔ انہوں نے ابھی تک ٹی 20 انٹرنیشنل کرکٹ میں ڈیبیو نہیں کیا ہے۔ ٹی 20 ورلڈ کپ کے لیے سری لنکا کی ٹیم اس طرح ہے اسون شناکا (کپتان) ، دھننجے ڈی سلوا ، کسل پریرا ، دنیش چاندیمل ، اویشکا فرنانڈو ، بھانوکا راجا پکسا ، چریت اسلنکا ، وانندو ہسرنگا ، کامندو مینڈیس ، چمیکا کرونارتنے ، نووان پردیپ ، دشمانتا چمیرا ، پروین جے ویکرما ، لہرو ماددو شنکا اور مہیش تھکشانا ریزرو کھلاڑی: لاہیرو کمارا ، بنورا فرنانڈو ، اکیلا دھننجیا اور پولینا تھرنگا۔


کورناسے موت کا سرٹیفیکٹ ہوگا جاری،سپریم کورٹ کے حکم پرعمل

کورناسے موت کا سرٹیفیکٹ ہوگا جاری،سپریم کورٹ کے حکم پرعمل

کوروناسے موت کا سرٹیفیکٹ ہوگا جاری،سپریم کورٹ کے حکم پرعمل
کوروناسے موت کا سرٹیفیکٹ ہوگا جاری،سپریم کورٹ کے حکم پرعمل

نئی دہلی:سپریم کورٹ نے مرکزی حکومت کو حکم دیا تھا کہ وہ کورونا انفیکشن کی وجہ سے ہونے والی اموات میں ڈیتھ سرٹیفکیٹس کے اجراء اور اصلاح کے لیے ہدایات کو آسان بنانے کے لیے اقدامات کرے۔

اب مرکزی حکومت نے سپریم کورٹ کو بتایا ہے کہ مرکزی وزارت صحت اور انڈین کونسل آف میڈیکل ریسرچ (آئی سی ایم آر) نے کورونا سے اموات کے معاملات میں سرکاری دستاویزات جاری کرنے کے لیے اپنے رہنما خطوط جاری کیے ہیں۔

عدالت عظمیٰ کی جانب سے دائر اپنے حلف نامے میں مرکزی حکومت نے یہ بھی بتایا ہے کہ رجسٹرار جنرل آف انڈیا کے دفتر نے 3 ستمبر کو ہی ایک سرکلر جاری کیا ہے جس میں میت کے ورثا کو موت کی وجہ کا میڈیکل سرٹیفکیٹ دیا گیا تھا۔

عدالت نے کہا کہ ریپک کنسل بمقابلہ حکومت ہند اور دیگر مقدمہ میں 30 جون کے فیصلے کی تعمیل میں حکومت کی طرف سے ہدایات اور سرکلر جاری کیے گئے ہیں۔

مرکزی حکومت کی ہدایات کے مطابق ، اس میں کورونا انفیکشن کے وہ کیسز شامل ہوں گے جن کا پتہ RT-PCR ٹیسٹ ، مالیکیولر ٹیسٹ ، ریپڈ اینٹیجن ٹیسٹ یا ہسپتال میں کلینیکل ٹیسٹ کے ذریعے ہوا ہے۔

کورونا کے ان معاملات میں جن میں مریض صحت یاب نہ ہو سکا اور وہ ہسپتال یا گھر میں مر گیا ، پھر اسے کوویڈ 19 کی وجہ سے موت سمجھا جائے گا۔

یہاں تک کہ اگر ان معاملات میں رجسٹریشن اتھارٹی کو رجسٹریشن اتھارٹی کو فارم 4 اور 4 اے کی شکل میں رجسٹریشن آف برتھ اینڈ ڈیتھ ایکٹ 1969 کے سیکشن 10 کے مطابق جاری نہیں کیا گیا ہے۔

یہی نہیں ، طبی طور پر طے شدہ COVID کیس کی تاریخ سے 30 دن کے اندر ہونے والی اموات کو بھی کورونا انفیکشن کی وجہ سے ہونے والی اموات کے طور پر سمجھا جائے گا۔ ایسے معاملات میں جہاں ایک کوویڈ 19 مریض کو اسپتال میں داخل کیا گیا تھا اور 30 ​​دن سے زائد عرصے تک اسی اندراج کے تحت داخل کیا جاتا رہا ،کورونا موت سمجھا جائے۔

حکومت کی طرف سے جاری کردہ رہنما خطوط میں کہا گیا ہے کہ زہر کے استعمال سے موت ، خودکشی ، حادثے کی وجہ سے موت جیسے عوامل کوویڈ 19 کی وجہ سے موت نہیں سمجھے جائیں گے۔

رپورٹ کے مطابق ، رجسٹرار جنرل آف انڈیا تمام ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کے چیف رجسٹراروں کو اس سلسلے میں ضروری ہدایات جاری کرے گا۔


نیٹ امتحان میں ناکامی کے ڈر سے طالب علم نے کر لی خودکشی

سلیم: تملناڈو کے سلیم سے ایک تکلیف دہ واقعہ سامنے آیا ہے جس میں میڈیکل انٹرنس کے لیے نیشنل ایلیجبیٹی اینڈ انٹرنس ٹیسٹ( این ای ای ٹی-نیٹ) نہ پاس کرپانے کی خوف سے ایک لڑکے نے مبینہ طور پر خودکشی کر لی۔ پولیس نے بتایا کہ لڑکے کی شناخت دھنش کے طور پر ہوئی ہے۔

وہ ریاست کے ضلع میٹّور کے کولائییُر میں آج صبح نیٹ امتحان کے شروع ہونے سے قبل گھر میں مردہ پایا گیا۔ دھنش نے سنہ 2019 میں بارہویں کا امتحان پاس کیا تھا اور وہ گزشتہ دو برس سے نیٹ کی تیاری کر رہا تھا۔ دھنش کل دیر رات تک تیسری کوشش کے لیے امتحان کی تیاری کر رہا تھا۔

پولیس نے کہا کہ آج صبح جب اس کے والدین اسے بیدار کرنے کے لیے کمرے میں آئے تو اسے مردہ پایا۔ اس واقعہ کی اطلاع ملنے کے بعد پولیس موقع پر پہنچی اور انہوں نے لاش کو اپنے قبضے میں لے کر پوسٹ مارٹم کے لیے میٹّور سرکاری اسپتال بھیجا۔

وزیراعلیٰ ایم کے اسٹالن نے دھنش کی خودکشی پر اظہار تعزیت کیا اور کہا کہ تملناڈو کو نیٹ کے دائرے سے مستقل طور پر آزاد کرنے کے مطالبے والی ایک تجویز اسمبلی سیشن کے آخری دن پیش کی جائے گی، اور اس کے لیے صدر کی اجازت لینی ہوگی۔ تملناڈو کو نیٹ امتحان سے چھوٹ دینے کے لیے مرکزی حکومت کا اڑیل رویہ اختیار کرنے کا الزام عائد کرتے ہوئے اسٹالن نے کہا کہ اس بابت قانونی جد و جہد شروع ہو گئی ہے اور امید ہے کہ اس میں ان کی جیت ہوگی۔

ڈی ایم کے نے اپنے انتخابی منشور میں نیٹ امتحان کو ختم کرنے کا وعدہ کیا تھا۔ اے آئی اے ڈی ایم کے کے شریک کوآرڈینیٹر اور سابق وزیراعلیٰ ای پلانی سوامی نے لڑکے کے مکان پہ جا کر تعزیت پیش کی اور سوگوار اہل خانہ کے تئیں ہمدردی کا اظہار کیا۔

اب نجی کمپنیاں کرسکیں گی"اسرو" کی سہولیات کا استعمال

اب نجی کمپنیاں کرسکیں گی"اسرو" کی سہولیات کا استعمال

اب نجی کمپنیاں کرسکیں گی
اب نجی کمپنیاں کرسکیں گی"اسرو" کی سہولیات کا استعمال

 

چنئی: نجی راکٹ اسٹارٹ اپ اسکائی روٹ ایرو اسپیس پرائیویٹ لمیٹڈ اور محکمہ خلائی نے ہفتے کے روز ایک اہم معاہدے پر دستخط کیے۔

معاہدے کے مطابق ، اسکائی روٹ ایرو اسپیس انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کی سہولیات اور مہارت کو اپنے راکٹ سسٹم یا سب سسٹم کی ترقی اور جانچ میں استعمال کر سکتی ہے۔

اسرو نے کہا ، 'اس معاہدے کے بعد ، کمپنی اسرو کے کئی ٹیسٹ اور سہولیات استعمال کرنے کے قابل ہو جائے گی۔ کمپنی اپنے میزائلوں کی جانچ میں اسرو کے تکنیکی ماہرین کی مدد بھی لے سکے گی۔ سکائی روٹ ایرو اسپیس کے سی ای او پون چندنا نے کہا ، "ہم نے سال کے آغاز میں ایک غیر افشاء کرنے والے معاہدے (این ڈی اے) پر دستخط کیے اور اس کے بعد کئی مہینوں تک اسرو کے ساتھ کام کیا۔

اب اسرو کے ٹیسٹنگ راکٹ ہارڈ ویئر کے پہلے معاہدے پر دستخط کے ساتھ ، ہم ہندوستان کی نجی خلائی سرگرمیوں کے ایکشن پلان کا حصہ بن گئے ہیں۔ انڈین اسپیس ریسرچ آرگنائزیشن (اسرو) کے سابق سائنسدانوں کے ذریعہ قائم کیا گیا ، اسکائی روٹ بھارت کی پہلی نجی خلائی لانچ گاڑی بنا رہا ہے۔

پچھلے سال اگست میں ، حیدرآباد میں قائم اسٹارٹ اپ اسکائی روٹ ایرو اسپیس نے بالائی مرحلے کے راکٹ انجن 'رمن' کا کامیاب تجربہ کیا۔ یہ انجن ایک ساتھ کئی سیٹلائٹ مختلف مداروں میں رکھ سکتا ہے۔

اسکائی روٹ کے شریک بانی اور سی ای او نے کہا ، "ہم نے بھارت کا پہلا 100 3D تھری ڈی پرنٹ شدہ دو پروپیلنٹ مائع راکٹ انجن انجیکٹر دکھایا۔ روایتی مینوفیکچرنگ کے مقابلے میں اس کا کل وزن 50 فیصد کم اور اجزاء کی کل تعداد کم ہے۔

یہ انجن کئی بار چلایا جا سکتا ہے اور اسی وجہ سے ایک ہی مشن میں ایک سے زیادہ سیٹلائٹ ایک سے زیادہ مداروں میں رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ انہوں نے کہا کہ کمپنی کے دو راکٹ چھ ماہ میں لانچ کے لیے تیار ہو جائیں گے۔ اسٹارٹ اپ نے اب تک 31.5 کروڑ روپے اکٹھے کیے ہیں اور 2021 سے پہلے 90 کروڑ روپے اکٹھے کرنے کا ہدف ہے۔


جھوٹ کازہر ہرطرف ہے پھیلا، کیا سچ کی موت ہوجائے گی؟

تحریر: حافظ محمد ہاشم قادری مصباحی جمشید پور
موبائل نمبر *9386379632*
مشیت ا لٰہی ہے کہ ہر زمانے میں نبیوں کو مبعوث فر مایا۔ دعوتِ توحید ورسالت کے بعد حق وصداقت کا اعلان بھی کرایا، رب ذ والجلالِ والاکرام سچا بادشاہ ہے وہ بڑی بلندی والا ہے، اس کے سوا کوئی معبود نہیں وہی عرش و کرسی کا مالک ِحقیقی ہے۔
اِعلان خداوندی ہے: وَعْدَ اللّہِ حَقّاً وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللّہِ قِیْلاً۔ترجمہ: اللہ کا وعدہ سچا ہے اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی ہے؟۔ (قرآن،سورہ نساء:4 آ یت 122) قرآن مجید میں سچائی کا ذکر160 جگہوں پر آیا ہے۔

سچائی انسان کے اندر بہت سی خوبیوں کے جِلا(صفائی، نیکیوں کا ذخیرہ، آب وتاب، چمک) کا سبب بنتی ہے۔ سچائی ہی ایسی نعمت ہے جو انسانوں کو گمراہیوں سے روک کر بہت سی برائیوں سے معاشرے کو پاک رکھتی ہے سچ بہت بڑاعمل ہے۔
رب تعالیٰ ارشاد فر ما رہا ہے: اللّہُ لا إِلَ ہَ إِلاَّ ہُوَ لَیَجْمَعَنَّکُمْ إِلَی یَوْمِ الْقِیَامَۃِ لاَ رَیْْبَ فِیْہِ وَمَنْ أَصْدَقُ مِنَ اللّہِ حَدِیْثاً۔تر جمہ: اللہ ہی ہے جس کے سوا کوئی عبادت کے لائق نہیں اور وہ ضرور تمہیں قیامت کے دن اکٹھا کرے گا جس میں کوئی شک نہیں اور اللہ سے زیادہ کس کی بات سچی ہے۔ اللہ عَزَّوَجَلَّ سے زیادہ کس کی بات سچی یعنی اس سے زیادہ سچاکوئی نہیں اس لیے کہ اللہ عَزَّ وَ جَلَّ کا جھوٹ بولنا ناممکن و محال ہے کیونکہ جھوٹ عیب ہے اور ہر عیب اللہ عَزَّ وَجَلَّ کے لیے محال(ناممکن، ناقابل عمل) وہ جملہ عیوب سے پاک ہے۔(القر آن،سورہ نساء4: آیت 87)

سچائی بہت بڑی نعمت ہے اسی لئے حق سبحانہٗ تعالیٰ کے نزدیک سچے لوگوں کا اعلیٰ رتبہ ہے۔ہما رارب سچا، ہمارے نبی سچے جن کو ساری دنیا صادق الوعد الامین کے نام سے جانتی ہے،ہمارا قر آن جو کلامِ الٰہی ہے وہ سچا ہے۔ ایمان والے سچے،اللہ کے متقی پر ہیز گار بندے سچے، اور ان سچوں کے ساتھ رہنے والے سچے۔
جیسا کہ ارشاد باری تعالیٰ ہے:یَا أَیُّہَا الَّذِیْنَ آمَنُواْ اتَّقُواْ اللّہَ وَکُونُواْ مَعَ الصَّادِقِیْنَ۔تر جمہ: اے ایمان والو اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو۔(القر آن،سورہ توبہ:9 آیت119)
*جھوٹ اور سچ دونوں ایک دوسرے کی ضد ہیں:*
جھوٹ بے اصل،واقعہ کے خلاف بولنا، جھوٹ کا پتلا،بہت جھوٹ بولنے والا وغیرہ وغیرہ،قر آن مجید میں جھوٹ کا ذکر اورمذمت91جگہوں پرآیا ہے جھوٹ بولنے پر سخت عذاب اور وعید آئی ہے۔قرآن مجید میں جابجا واضح احکام موجود ہے:

فِیْ قُلُوبِہِم مَّرَضٌ فَزَادَہُمُ اللّہُ مَرَضاً وَلَہُم عَذَابٌ أَلِیْمٌ بِمَا کَانُوا یَکْذِبُونَ۔تر جمہ: ان کے دلوں میں بیماری ہے تو اللہ نے ان کی بیماری میں اضافہ کردیا اور ان کے جھوٹ بولنے کی وجہ سے درد ناک عذاب ہے۔
جھوٹ بولنا حرام ہے اور اس پر درد ناک عذاب کی وعید ہے۔ہر مسلمان کو چاہئے کہ وہ جھوٹ سے بچے، یہ بیماری(جھوٹ بولنے کی) ہر زمانے اور ہر قوم میں پائی جاتی ہے۔ قرآن مجید،احادیث طیبہ وسیرت رسول ﷺ میں جھوٹ کے خلاف بہت سخت احکام پائے جاتے ہیں۔ دوسر ے مذاہب میں تو جھوٹ کو عیب نہیں سمجھا جاتا ہے جیسے کہ بڑی ذات کے کسی شخص نے جھوٹ بولا تو وہ قا بل معافی ہے، لیکن کسی چھوٹی ذات کا شخص بولے تو وہ قابل مواخذہ ہے۔ مذہب اسلام میں بڑے چھوٹے کے امتیاز کے بغیر جھوٹا شخص قابل مواخذہ ہے۔سیرت رسول ﷺ ہمارے لیے مشعل راہ role model ہے، آپ ﷺ کی زندگی ساری دنیا کے لیے مثالی شخصیت ہے۔

*محمد رسول اللہ صادق الوعد الامین:*

مخبر صادق ﷺ ظاہری اعلان نبوت سے پہلے ہی صادق الوعدا لامین کے لقب سے جانے جاتے تھے اور یہ لقب اُن لوگوں نے دیا تھا جو ابھی آپ پر ایمان نہیں لائے تھے۔رحمتِ عالم ﷺ کے مزار اقدس کی جالیوں میں جلی حرفوں میں لکھا ہوا ہے: اللّٰہ لاا لہ الا اللّٰہ الملک الحق المبین محمد محمد رسولُ اللّٰہ صادق الوعد الامین۔ آپ ﷺ کی سچائی امانت داری کی وجہ سے ہی مشرکین مکہ نے "معاہدہ عبداللہ بن جد عان ” کے لیے آ پ کی سر پرستی قبول کی تھی۔ بڑے اور دبنگ لوگ ظلم و زیادتی کا بازار گرم کئے رہتے، اس کے خاتمے کی کوشش آپ ﷺ نے فر مائی اور لوگوں کو” عبداللہ بن جدعان تیمی کے گھر” جمع فر ما یا کیونکہ وہ سن وشرف میں ممتاز تھا۔ اور آپس میں عہدو پیمانagreementکیا گیا کہ مکہ میں جوبھی مظلوم نظر آئے گا،خواہ وہ مکے کا رہنے والا ہو یا کہیں اور کا، ہم سب اس کی مدد اور حمایت میں اُٹھ کھڑے ہوں گے اور اسے اس کا حق دلواکر رہیں گے۔ اس اجتماع میں رسول کریم ﷺ بھی تشریف فر ماتھے۔ یہ معاہدہ دور جہالت میں ہوا تھا۔ آپ ﷺ اعلانِ نبوت کے بعد بھی فر مایا کرتے تھے، ”میں عبد اللہ بن جدعان کے مکان پر ایک ایسے معاہدے میں شریک تھا کہ مجھے اس کے عوض سُرخ اونٹ بھی پسند نہیں ہیں اور اگر(دورِ) اسلام میں بھی مجھے اس عہدو پیمان کے لئے بلایا جاتا تو میں لبیک کہتا۔“ (حدیث بیہیقی شریف) رسول اللہ ﷺ نا صرف اسے پسند فر ماتے،بلکہ اعلان نبوت کے بعد بھی اس پر عمل فر مایا۔ اس سے معلوم ہوا کہ اگر کوئی معاہدہ انسانیت کے مطابق ہوتو اس پر ہر حال میں عمل کیا جانا چاہئے خواہ اس معاہدہ کا آغاز غیر مسلم حکمرانوں کی جانب سے ہی کیا گیا ہو۔جھوٹ،مکرو فریب، ظلم وزیادتی اُس زمانہ میں بھی تھے اور آج اگر یہ کہا جائے کہ اُس زمانہ سے کہیں زیادہ ہے تو شاید بیجا نہ ہو گا۔

*جھوٹ فن یا گناہ،فیصلہ کون کرے؟:*

جھوٹ ایک کریہہ گناہ ہے،جھوٹ بولنے والے کو لوگ گِری نگا ہوں سے دیکھتے ہیں، لیکن آج جھوٹ نے ART.،ہنر،آرٹ،استادی،گُن،ڈھنگ،کاریگری، کی حیثیت حاصل کرلی ہے۔
؎ نامراد انِ محبت کو حقارت سے نہ دیکھ ٭ یہ بڑے لوگ ہیں، جینے کا ہنر جانتے ہیں
جھوٹ تو جھوٹ ہے اس میں اچھائی اور بھلائی کہاں؟ سچے انسان کے لیے” جھوٹ "میں کوئی اچھا مقصد ہو سکتا ہے، لیکن جھوٹے انسان کا "سچ "بھی صرف آگ لگانے کے لئے ہوتا ہے۔ جیسے آج کل عام ہوگیا ہے اور اب تو جھوٹ کو بُرا ہی نہیں سمجھا جاتا ہے کیا کوئی بُرائی،یا گناہ اگر عام ہوجائے،پھیل جائے توکیا وہ بُرا نہیں مانا جائے گا؟ یا وہ گناہ کی فہرست سے نکال دیا جائے گا؟ استغفرا للہ استغفر اللہ۔اسلام میں کوئی بھی گناہ کو برا کہا گیا بلکہ اس کی مذمت قر آن واحادیث میں بھی آئی ہے۔ جھوٹ بولنے پر دل کی بیماری بڑھتے ہی جاتی ہے،یعنی اس کے جھوٹ میں بڑھوتری ہوتی رہتی ہے اوروہ ذرہ برابر جھوٹ بولنے میں شرم، عار محسوس نہیں کرتا۔
حضرت عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے مروی ہے رسول کریم ﷺ نے فر مایا:”سچائی کو اپنے اوپر لازم کرلو، کیونکہ سچائی نیکی کی طرف لے جاتی ہے اور جنت کا راستہ دکھاتی ہے۔ آدمی برابر سچ بولتا ہے اور سچ بولنے کی کوشش کرتا رہتاہے یہاں تک کہ وہ اللہ کے نزدیک صدیق لکھ دیا جاتا ہے اور جھوٹ سے بچو کیونکہ جھوٹ گناہ کی طرف لے جاتا ہے اور گناہ جہنم کا راستہ دکھاتا ہے۔ اور برابر جھوٹ بولتا رہتا ہے یہاں تک کہ اللہ تعالیٰ کے نزدیک کذاب لکھ دیا جاتا ہے۔(مسلم حدیث: 105۔2607) جھوٹ چھوڑنے پر انعام۔ حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، حضور نبی رحمت ﷺ نے فر مایا: ”جو شخص جھوٹ بولنا چھوڑ دے اور جھوٹ باطل ہے(یعنی جھوٹ چھوڑنے کی ہی چیز ہے) اس کے لئے جنت کے کنارے میں مکان بنایا جائے گا۔(تر مذی حدیث:3400/2000۔

*جھوٹ جانتے ہوئے منہ بند رکھنا، مصلحت یا خوفِ خدا سے دوری؟:*

آج سیاست ہو،عوامی زندگی ہو، یہاں تک کی خواص بھی جھوٹ کے عادی ہوگئے(دوچار کو چھوڑ کر الا ماشا اللہ) جھوٹ بولنے والے سمجھتے ہیں کہ جھوٹ ہی سے ترقی ملے گی شاید؟ بقول شاعر
*؎ جھوٹ بولنے والے کہیں سے کہیں بڑ ھ گئے* ٭ *اور میں تھا کہ سچ بولتا رہ گیا*-
وسیم بریلوی
یا لوگ منہ اس لیے بند رکھتے ہیں

*؎ بولوں اگر میں جھوٹ تو مر جائے گا ضمیر* ٭ *کہدوں اگر میں سچ تو مجھے مار دیں گے لوگ*

لوگ جو بھی سوچیں سچ اور حق یہی ہے، جھوٹ بولنے والا کبھی فلاح نہیں پاتا خواہ کتنا ہی بڑا انسان ہو جھوٹ ہی اسے لے ڈوبتا ہے۔ جھوٹ دین دنیا دونوں بر باد کرتا ہے،ہمارے معاشرے میں خاص کر سیاست میں جھوٹ جھوٹ جھوٹ اتنا جھوٹ کی شیطان نے اب جھوٹ بولنا بند کردیا ہے اپنا کام نیتاؤں کے سپر د کردیا ہے۔ اخبارات،ٹی وی، سوشل میڈیا وغیرہ وغیرہ سب میں دولت کی ریل پیل سے سچ کودبانے کا کام ہو رہا ہے،غریبوں کی آہیں،سسکیاں کبھی رائیگاں نہیں جاتیں۔محلہ،گاؤں،شہر پورے ملک میں بغیر آکسیجن oxygen لاکھوں لوگ مر گئے سچ کو دباکر جھوٹ پھیلایا جا رہا ہے کہ آکسیجن کی کمی سے کوئی مرا ہی نہیں توبہ توبہ۔بی بی سی 1 مئی 2021 رپورٹ پڑھیں اور بھی میڈیا پڑھیں سمجھ میں بات آجائے گی۔ گھروں میں جھوٹ عام بات ہوگئی ہے جس سے بچے جھوٹ کے سایہ میں پل رہے ہیں،شوہر اور بیوی بھی ایک دوسرے سے جھوٹ بول رہے ہیں، اس کی نحوست سے بات طلاق تک پہنچ رہی ہے، علمائے کرام،اسٹیجی علما کا تو کیا کہنا زیادہ تر بُرا حال ہے ایسا نہیں کہ سچ بولنے والے ہے ہی نہیں؟ لیکن حالات خراب ہی ہیں کچھ کو چھوڑ کر الا ماشا للہ۔ کتاب وسنت و رسول اللہ ﷺ کی سیرت پاک میں جھوٹ کی بہت سختی سے جھوٹ کی مذمت کی گئی ہے اور سچائی کی اہمیت وفضیلت کو بہت زیادہ اجاگر کیا گیا ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: لَّعْنَۃَ اللّہِ عَلَی الْکَاذِبِیْن۔ترجمہ: جھوٹوں پر اللہ کی لعنت ڈالیں۔(القر آن،سورہ آلِ عمران3:آیت61) بہت سی جگہوں پر جھوٹ کی برائی مذمت آئی ہے، جھوٹی گواہی دینے کی سخت انداز میں عذاب کی وعید رب تعالیٰ نے فر مائی: وَالَّذِیْنَ یَقُولُونَ رَبَّنَا ہَبْ لَنَا مِنْ أَزْوَاجِنَا وَذُرِّیَّاتِنَا قُرَّۃَ أَعْیُنٍ وَاجْعَلْنَا لِلْمُتَّقِیْنَ إِمَاماً۔
ترجمہ: اور جو جھوٹی گواہی نہیں دیتے اور جب کسی بیہودہ بات کے پاس سے گزرتے ہیں تو اپنی عزت سنبھالتے ہوئے گزر جاتے ہیں۔(سو رہ فر قان،25: آیت72)۔
پیسے لیکر جھوٹی گواہی دینا عام بات ہوگئی ہے یا اپنوں کو بچانے کے لیے بھی جھوٹی گواہی دیتے ہیں۔ آیت کریمہ سے معلوم ہوا کہ جھوٹی گواہی نہ دینا اور جھوٹ بولنے سے تعلق نہ رکھنا ان کی مجلس سے دور رہنا اُن سے میل جول نہ رکھنا کامل ایما ن والوں کی خوبی ونشانی ہے۔(تفسیر مدارک، ص:811) جھوٹی گواہی دینا انتہائی مذموم عادت ہے، احا دیث کثیرہ میں اس کی شدید مذمت ہے: حضرت عبدا للہ بن عمررضی اللہ تعالیٰ عَنْہُماَ سے روایت ہے، رسول اللہ ﷺ نے ارشاد فر مایا: ”جھوٹے گواہ کے قدم ہٹنے بھی نہیں پائیں گے کہ اللہ تعالیٰ اس کے لیے جہنم واجب کردے گا۔(ابن ماجہ،کتاب الاحکام،باب شہادۃالزور،3/123،حدیث:2373) حضرت ابو ہریرہ رضی اللہ تعالیٰ عنہ سے روایت ہے، سرور دوعالم ﷺ نے ارشاد فر مایا: ”کوئی شخص لوگوں کے ساتھ یہ ظاہر کرتے ہوئے چلا کہ یہ بھی گواہ ہے حالانکہ یہ گواہ نہیں وہ بھی جھوٹے گواہ کے حکم میں ہے اور جو بغیر جانے ہوئے کسی کے مقدمہ کی پیر وی کرے وہ اللہ تعالیٰ کی نا خوشی میں ہے جب تک اس سے جدا نہ ہو جائے۔(سنن الکبری للبیہقی حدیث: 11444)

*سچائی ہی حق ہے سچائی کے دامن کو مضبوطی سے پکڑیں:*

ہم سب کو چاہیے سچائی پر چلیں جھوٹ کا سہارا نہ لیں،مصلحت کوشی سے منہ بند نہ رکھیں جھوٹو ں کی بھڑ دیکھ کر نہ ڈریں بقول شاعر
؎ جھوٹ کے آگے پیچھے دریا چلتے ہیں ٭ سچ بو لا تو پیاسا مارا جائے گا۔(وسیم برلوی)
سچ بولیں،سچ اور حق کا ساتھ دیں سچوں کے ساتھ رہنے کی تلقین قرآن نے جابجا فر مائی ہے،جھوٹ کے عذاب سے ڈرا یا ہے۔ سچائی میں برکت ہے اس کی اہمیت قرآن میں کئی جگہ ہے سورہ احزاب کی آیت 24 اور 70-71 میں ہے:
یُصْلِحْ لَکُمْ أَعْمَالَکُمْ وَیَغْفِرْ لَکُمْ ذُنُوبَکُمْ وَمَن یُطِعْ اللَّہَ وَرَسُولَہُ فَقَدْ فَازَ فَوْزاً عَظِیْماً۔ تر جمہ: اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سیدھی بات کہا کرو۔ اللہ تمہارے اعمال تمہارے لیے سنوار دے گا اور تمہارے گناہ بخش دے گا اور جو اللہ اور اس کے رسول کی فر ماں برداری کرے اس نے بڑی کامیابی پائی۔
سچ بولیں یاد رکھیں سچ کبھی مرتا نہیں جھوٹ زیادہ دیر زندہ نہیں رہتا۔ اللہ ہم سب کو سچ بولنے جھوٹ سے بچنے کی توفیق عطا فر مائے آمین ثم آمین:۔
حافظ محمد ہاشم قادری گ ہاجرہ رضویہ اسلام نگر کپالی وایا مانگو جمشیدپور جھارکھنڈ پن کوڈ 831020, رابطہ-
09386379632, hhmhashim786@gmail.com

یو پی میں مذہب تبدیل کرانے کی پاداش میں ایک گرفتار

مہوبہ: اترپردیش کے ضلع مہوبہ کے پنواڑی علاقے میں عیسائی مشینری کے ذریعہ تبدیلی مذہب کی مبینہ سازش کا انکشاف کر نے کے دعوی کے ساتھ پولیس نے ایک شخص کو گرفتار کیا ہے۔ اڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آر کے گوتم نے اتوار کے روز یہاں بتایا کہ سمریا گاؤں کے باشندوں سے موصول شکایت پر پولیس نے کل شام آشیش جان نامی شخص کو گرفتار کیا گیا ہے۔ جس کے قبضے سے بھاری مقدار میں مذہبی مواد برآمد کیا گیا ہے۔

آشیش جان نامی شخص پر الزام ہے کہ مذہبی مبلغ کے طور پر گاؤں میں جاکر غریب اور بھولے۔ بھالے مقامی افراد کو ان کا تبدیلی مذہب کراتا تھا۔ وہ عوامی افراد کو مبینہ طور پر مختلف قسم کے لالچ بھی دیتا تھا۔ اور تمام طرح کی من گڑھت کہانیاں سنانے، پڑھانے کے لئے مذہبی ادب کا مواد مفت تقسیم کر کے ان کا برین واش بھی کرتا تھا۔

اڈیشنل سپرنٹنڈنٹ آف پولیس آر کے گوتم نے بتایا کہ ملزم آشیش جان بلیا کا رہنے والا ہے۔ وہ گزشتہ تقریباً آٹھ سالوں سے پنواڑی قصبے میں ایک مکان میں کرائے پر رہتے ہوئے اپنے کام کو انجام دے رہا تھا۔ پولیس نے اس کے خلاف تبدیلی مذہب ایکٹ ۔2020 کے تحت مقدمہ درج کر کے جیل بھیج دیا ہے اور جانچ شروع کر دی ہے۔

بی جے پی کو جھٹکا دینے کے لیے شیوسینا تیار، یو پی میں سبھی سیٹوں پر الیکشن لڑنے کا اعلان

اتر پردیش میں آئندہ سال کے شروع میں ہونے والے اسمبلی انتخاب سے قبل شیوسینا نے بی جے پی کو بڑا جھٹکا دے دیا ہے۔ مہاراشٹر میں برسراقتدار پارٹی شیوسینا نے آئندہ اسمبلی انتخاب میں اتر پردیش کی سبھی 403 اسمبلی سیٹوں پر اپنا امیدوار اتارنے کا اعلان کر دیا ہے۔ شیوسینا کی مقامی مجلس عاملہ کی آج ہوئی میٹنگ میں یہ فیصلہ لیا گیا۔ میٹنگ میں شیوسینا لیڈروں نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی حکومت میں ریاست کا نظام قانون پوری رح سے فیل ہو گیا ہے اور بہن-بیٹیاں بھی محفوظ نہیں ہیں۔

میٹنگ میں ریاستی شیوسینا سربرہ ٹھاکر انل سنگھ نے کہا کہ اتر پردیش کی بی جے پی حکومت برہمنوں کے ساتھ اچھا سلوک نہیں کر رہی ہے۔ انھوں نے یہ بھی کہا کہ ریاست میں طبی اور تعلیمی حالت انتہائی خراب ہے، اس کے ساتھ ہی بے روزگاری و مہنگائی سے بھی عوام بری طرح بے حال ہے۔ اس لیے شیوسینا نے فیصلہ کیا ہے کہ وہ ریاست کی سبھی اسمبلی سیٹوں پر اپنے امیدوار کھڑا کرے گی اور عوام کو ایک بہتر حکومت دینے کے لیے قدم بڑھائے گی۔

واضح رہے کہ اتر پردیش میں 2022 میں ہونے والے اسمبلی انتخابات میں کئی چھوٹی پارٹیوں نے اپنے امیدوار اتارنے کا اعلان کر دیا ہے جس سے بڑی پارٹیوں کے لیے پریشانیاں کھڑی ہو گئی ہیں۔ اے آئی ایم آئی ایم نے بھی 100 اسمبلی سیٹوں پر اپنا امیدوار کھڑا کرنے کی بات کہی ہے، اور امکان ظاہر کیا جا رہا ہے کہ مسلم اکثریتی اسمبلی حلقے ان کا ہدف ہوں گے۔

مایا غزل: پہلی شامی پناہ گزین پائلٹ کی کہانی: ‘

مایا غزل ان لاکھوں شامی پناہ گزینوں میں سے ایک ہے جنھوں نے خانہ جنگی شروع ہوتے ہوئے اپنا ملک چھوڑنے کا فیصلہ کیا۔ چھ برس قبل مایا کے خاندان کو برطانیہ میں پناہ مل گئی مگر مایا کو تعلیم حاصل کرنے میں اب بھی کئی رکاوٹوں کا سامنا تھا۔ مایا نے اپنی کہانی بی بی سی کو سنائی کہ کیسے اس نے تمام مشکلات پر قابو پا کر ایک ماہر پائلٹ اور اقوام متحدہ کی پناہ گزینوں سے متعلق ایجنسی کی خیر سگالی کی سفیر بھی بن گئیں۔

ہر بار جب میں جہاز میں داخل ہوتی ہوں تو میں بہت پرجوش ہو جاتی ہوں۔۔ میں اب ایک پائلٹ ہوں۔ یہ سوچنا ہی محال ہے کہ میں نے یہ سفر کیسے طے کر لیا۔ میں تو وہ تھی جسے سکولوں نے داخلہ دینے سے انکار کر دیا تھا۔مایا غزل 16 برس کی عمر میں اپنی ماں اور بہن بھائیوں کے ہمراہ دمشق چھوڑ کر برطانیہ چلی گئیں جہاں پہلے ہی سے ان کے والد شام سے فرار ہو کر وہاں پہنچ چکے تھے۔چھ سال بعد اب مایا پہلی شامی پناہ گزین ہیں جو اب نجی طیارے اڑانے کا لائسنس کی اہل ہیں اور اب وہ کمرشل فلائیٹس چلانے کے لیے تربیت حاصل کر رہی ہیں۔ مگر یہ سب بہت مشکل سفر تھا جو مایا نے طے کیا۔

 

جب وہ برمنگھم آئیں تو اسے یہ امید تھی کہ وہ اپنی تعلیم جاری رکھ سکیں گی مگر اب اسے داخلہ لینے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا تھا۔22 برس کی مایا نے بی بی سی کو بتایا کہ ان کے خیال میں مجھے اس وجہ سے بھی داخلے میں مشکلات کا سامنا تھا کہ میں ایک شامی ہوں، سکول والوں کے خیال میں ایک ان پڑھ لڑکی ہوں گی اور برطانیہ میں غیرقانونی طور پر آئی ہوں گی۔۔ مگر ایسا نہیں تھا۔داخلے کی درخواست مسترد ہونے پر دل ٹوٹ جاتا

جب مایا برطانیہ آئیں تو اس وقت کسی تعلیمی ادارے میں داخلہ حاصل کرنا یا 16 سال کی عمر کے بعد تربیت حاصل کرنا لازمی شرط نہیں تھی۔ مایا نے اپنے ملک شام میں ثانوی درجے کی تعلیم مکمل کر لی تھی اور یوں انھیں مزید تعلیم حاصل کرنے کے لیے آگے داخلہ حاصل کرنا کوئی لازمی شرط نہیں تھی۔مایا کا کہنا ہے کہ اس نے چار اداروں میں داخلے کے لیے درخواست دی اور فزکس اور ریاضی میں ٹیسٹ کے لیے بھی پیشکش کی مگر ان کی درخواست ہر بار مسترد کر دی گئی۔

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ مایا کی داخلے کی درخواست اس وجہ سے مسترد کر دی جاتی تھی کیونکہ شام سے حاصل کردہ تعلیمی اسناد کو برطانیہ میں تسلیم نہیں کیا جاتا تھا۔مایا کا کہنا ہے کوئی بھی میری کہانی سننے کی پرواہ نہیں کرتا تھا اور اس چیز نے مجھے بہت متاثر کیا۔ ہر بار جب مجھے مسترد کیا جاتا تو میری ایسی کیفیت ہوتی تھی جیسے میرا دل ٹوٹ جاتا تھا۔

یو این ایچ سی آر کے مطابق اس وقت دنیا کے کئی ممالک میں 66 لاکھ سے زائد شامی پناہ گزین رہ رہے ہیں۔ تقریباً 20 ہزار کو برطانیہ میں پناہ دی گئی ہے۔چھ برس قبل جب پناہ گزینوں کا بحران پیدا ہوا تو ایسے میں ان پریشان حال پناہ گزینوں کی تصاویر میڈیا میں بھی شائع ہوئیں، جب وہ یورپ میں داخلے کی کوشش کر رہے تھے ۔ ان تصاویر میں نفرت کے پیغامات بھی شامل ہو گئے۔مایا کا کہنا ہے کہ آپ جانتے ہیں کہ میڈیا نے جس طرح کی کچھ لوگوں کی تصویر پیش کی اس سے یہ تاثر ملا کہ یہ پناہ گزین پیسے چوری کرنے آئے ہیں۔’میں اپنے بارے میں ایسا سوچنا بھی نہیں چاہتی کہ میں ان سے ایک ہو سکتی ہوں۔ پناہ گزین کوئی اچھا لفظ نہیں ہے جسے اپنے نام کے ساتھ جوڑ دیا جائے۔‘

بہت تبدیلیاں رونما ہوئیں
بچپن میں مایا کا خواب سفارت کار بننا تھا اور وہ اس مقصد کے لیے سیاسیات کی تعلیم حاصل کرنا چاہتی تھیں تا کہ وہ سفیر بن سکے۔تاہم مایا کی شام میں بچپن کی کئی اچھی یادیں ہیں، جہاں وہ اپنے اپنے رشتہ داروں کے درمیان گھری ہوتی تھی۔دمشق کے مضافات میں مایا کے والد ایک کپڑے کی فیکٹری چلاتے تھے مگر مایا کے مطابق جب اس علاقے کو فوج نے اپنے گھیرے میں لے لیا تو ان کے والد نے سوچا کہ اب اس ملک سے باہر چلے جانے اور کوئی متبادل کام تلاش کرنے سے بہتر حل اور کوئی نہیں ہے۔ جس کے بعد ان کے والد نے برطانیہ میں پناہ حاصل کر لی۔

کمسن مایا نے اپنی تعلیم جاری رکھی اور شام میں اپنی تعلیم مکمل کرنے کے لیے انھیں تین بار سکول تبدیل کرنا پڑا۔ایک نئی شروعات کی امید لیے سنہ 2015 میں مایا کا خاندان برطانیہ چلا گیا مگر وہاں پہنچ کر مایا کو احساس ہوا کہ جیسے اس پر سب دروازے بند ہوں۔مایا کے لیے کامیابی حاصل کرنے کے امکانات بہت مسدود ہو گئے تھے۔ دنیا بھر میں 83 ملین پناہ گزینوں کے لیے تعلیم تک رسائی بہت مشکل امر بن کر رہ گیا ہے۔

یو این ایچ سی آر کا کہنا ہے کہ جب پناہ گزینوں کے بچے بڑے ہو جاتے ہیں تو ان کے لیے تیزی سے مواقع کم ہونا شروع ہو جاتے ہیں۔ عالمی سطح پر 37 فیصد عام آبادی کے مقابلے میں صرف تین فیصد پناہ گزینوں کی تعلیم تک رسائی ممکن ہو پاتی ہے۔مایا کا کہنا ہے کہ بار بار رد کیے جانےاور میری صلاحتیوں کو کمتر سمجھنے جیسے رویوں نے مجھے اور طاقتور بنا دیا۔

ایک نئی سمت کا تعین

بالآخر مایا کو برطانیہ میں انجنئیرنگ میں تعلیم حاصل کرنے کا موقع مل ہی گیا۔ تعلیمی سلسلے کو آگے بڑھانے کے لیے مایا اپنی ماں کے ساتھ لندن گئیں تاکہ وہ مختلف یونیورسٹیوں میں داخلے کے لیے درخواست دے سکیں۔ مایا ہیتھرو ایئرپورٹ کے قریب ایک ہوٹل میں ٹھہریں۔اس ہوٹل سے مایا جہازوں کی اترنے اور پرواز بھرنے کے مناظر کو بہت شوق سے دیکھتی تھیں۔ اس کے بعد جیسے ایک نیا خواب آنکھوں میں آ بسا ہواور مایا نے پائلٹ بننے کا فیصلہ کر لیا۔

مگر اس کے بعد بھی کئی طرح کے شکوک و شبہات سے واسطہ پڑ گیا۔ کچھ دوستوں اور رشتہ داروں نے یہاں تک بھی کہا کہ آپ ایک خاتون ہیں تو ایسے میں آپ پائلٹ کیوں بننا چاہتی ہیں؟ آپ کو ملازمت کون دے گا۔ایئر لائن پائلٹس ایسوسی ایشن کے اعدادوشمار کے مطابق کمرشل ایوی ایشن کی صنعت میں مرد حضرات کی تعداد نمایاں ہے اور عالمی سطح پر 20 میں سے صرف ایک خاتون پائلٹ ہے۔

اس سب کے باوجود مایا ثابت قدم رہیں اور لندن یونیورسٹی میں ان کا ایوی ایشن انجنیئرنگ میں سنہ 2017 میں داخلہ ہو گیا جہاں انھوں نے پائلٹ سے متعلق تعلم حاصل کی۔ مایا تعلیم کے ساتھ جزو وقتی ملازمت بھی کرتی تھیں۔ وہ تقریبات میں لیکچر دیا، پیسے ادھار لیے اور اپنی خواہشات کو قابو میں رکھ کر بچت کر کے کاک پٹ تک رسائی کو ممکن بنایا۔

مایا کا کہنا ہے کہ ان کا پہلی پرواز کا پہلا گھنٹہ شدید دباؤ والا تھا، جسے وہ بالکل پسند نہیں کرتیں۔ یہ بہت ہی جذبات والا گھنٹہ تھا۔ اور یہ وہ کچھ نہیں تھا جس کا میں نے تصور کر رکھا تھا۔میرے کان جیسے پھٹ رہے ہوں۔ میرے سر میں درد ہونا شروع ہو گیا اور اس کے علاوہ بہت کچھ ہو رہا تھا۔ ہم نے پرواز بھری اور مجھے کچھ سمجھ نہیں آ رہا تھا کہ ریڈیو کے ذریعے کیا پیغامات دیے جارہے ہیں۔مگر برطانیہ آنے کے چار برس بعد مایا نے اکیلے ہی پرواز کی۔ جیسے ہی وہ پرواز بھرنے کی تیاری کر رہی تھیں تو ایسے میں ایئرٹریفک کنٹرولر کی طرف سے اس نے ریڈیو پر اپنا نام سنا۔ یہ سن کر مایا کے رونگھنٹے کھڑے ہو گئے۔

مایا کے مطابق میری پہلی پرواز بہت مختصر دورانیے کی تھی۔ میں نے ایئرپورٹ کے گرد ایک چکر کاٹا اور پھر لینڈنگ کر لی۔ یہ بہت ہی خوشی والی پرواز تھی۔ مجھے اپنے اوپر بہت فخر ہو رہا تھا۔

ایک سننے کے قابل کہانی

مایا نے اپنی سند 2:1 کے تناسب سے امتیازی نمبرں سے حاصل کی۔ اب مایا ماسٹرز ڈگری حاصل کر کے کمرشل فلائیٹ کا لائسنس حاصل کرنا چاہتی ہیں۔ اس مقصد کے لیے مایا کو 150 گھنٹے کا فلائینگ ہاورز کا ہدف حاصل کرنا ہو گا۔ مایا کی ہر گھنٹے کی قیمت 275 ڈالر (تقریباً 46 ہزار پاکستانی روپے) بنتی ہے۔

اپنی تعلیم کے ساتھ ساتھ مایا پناہ گزینوں کے حقوق کے لیے بھی کام کر رہی ہیں۔ اس نے پناہ گزینوں میں نامساعد حالات کے باوجود ہمت سے آگے بڑھنے کے موضوع پر لیکچر بھی دیا اور اس سال یو این ایچ سی آر نے انھیں اپنا خیر سگالی کا سفر بھی مقرر کیا ہے۔

اقوام متحدہ کے پناہ گزینوں سے متعلق ادارے یو این ایچ سی آر کو یہ امید ہے کہ جب کورونا وائرس سے متعلق پابندیوں میں نرمی کی جائے گی تو مایا کو پناہ گزینوں کے کیمپوں میں لے جایا جائے گا۔ یو این ایچ سی آر 2030 تک پناہ گزینوں کی آبادی میں سے 15 فیصد تک کے لیے اعلی تعلیم کے حصول کو ممکن بنانا چاہتی ہے۔ مایا کا اس بات پر قوی ایمان ہے کہ تعلیم کھانے پینے جتنی ہی اہمیت کی حامل ہے مگر ان کا کہنا ہے کہ وہ سب سے پہلے پناہ گزینوں سے متعلق لوگوں کے تاثر کو بہتر کرنا چاہتی ہیں اور ان کے لیے کمیونٹی کی مزید حمایت حاصل کرنے کی کوشش کریں گی۔ پناہ گزینوں کی مدد ایک بہت سادہ سے طریقے سے ممکن بنائی جا سکتی ہے۔ یہ حمایت صرف ان کی طرف دیکھ کر مسکرانے سے شروع ہو سکتی ہے، انھیں شہر کے بارے میں معلومات دے کر بہتر روزگار کی تلاش میں مدد دی جا سکتی ہے۔ مایا کا کہنا ہے کہ اس کی کامیابی دوسروں کے لیے حوصلے کا باعث بن سکتی ہے کہ وہ تمام مشکلات پر قابو پا کر تعلیم حاصل کریں۔ ان کے مطابق میں لوگوں کو یہ بتانا چاہتی ہوں کہ یہ سب آسانی سے نہیں ہو جاتا۔ میں شام سے آئی ہوں، میں ایک جنگ کے درمیان سے نکل کر یہاں تک پہنچی ہوں اور میں ایک پناہ گزین ہوں۔جب میں پہلی بار برطانیہ آئی تو مجھے ایک بہت اچھی کہانی کی تلاش تھی۔ میں کسی ایسے شخص کی تلاش میں تھی جو ایسے نامساعد حالات سے گزرا ہو اور اپنا ہدف حاصل کرنے میں کامیاب ہوا ہو۔ میرے نکتہ نظر سے ایسا کر کے دکھانا بہت اہم ہے۔ ان لوگوں کو یہ دکھانا کہ ہمت کبھی نہیں ہارنی، اپنے اوپر یقین رکھیں اور اپنے آپ کو سخت محنت پر آمادہ کریں۔ ان کا کہنا ہے کہ جب لوگ ان کی کہانی سنتے ہیں تو وہ حیران رہ جاتے ہیں۔ اور میری کہانی پناہ گزینوں سے متعلق منفی تاثر کو تبدیل کرنے میں مددگار ثابت ہوتی ہے۔ ’مجھے ایک دقیانوسی سوچ کی حامل کے طور پر دیکھا گیا کیونکہ میں ایک پناہ گزین تھی۔ ان کا کہنا ہے کہ میرے بارے میں اس وجہ سے کچھ بھی فرض نہ کریں کیونکہ میں ایک پناہ گزین ہوں، ایک مسلمان ہوں، ایک عرب ہوں اور ایک خاتون ہوں۔ کوئی بھی مفروضے پر مبنی سوچ اور عنوان مجھے تبدیل نہ کر سکا۔ میں ایسے ہی اپنی زندگی کو کنٹرول کرنے کے قابل ہوں جیسے میں ایک جہاز کو کنٹرول کرتی ہوں۔‘

امریکی کرکٹر نے تاریخ رقم کردی، ایک اوور میں 6 چھکے لگادیے

ریاست ہائے متحدہ امریکا (یو ایس اے) کے بیٹسمین جسکرن ملہوترا نے تاریخ رقم کرتے ہوئے ون ڈے کرکٹ میں ایک اوور میں 6 چھکے لگادیے۔خیال رہے کہ جنوبی افریقہ کے ہرشیل گبز کے بعد جسکرن ملہوترا دوسرے بلے باز ہیں جنہوں نے ون ڈے کرکٹ میں یہ کارنامہ انجام دیا۔

 

پاپوا نیوگنی کے خلاف میچ کی پہلی اننگز کے آخری اوور کو اپنی زندگی کا یادگار اوور بناتے ہوئے امریکی بیٹسمین جسکرن ملہوترا نے مسلسل چھ مرتبہ گیند کو باؤنڈری لائن پار کروادی۔

اس میچ میں امریکا نے پہلے کھیلتے ہوئے مقررہ 20 اوورز میں 9 وکٹوں کے نقصان پر 271 رنز بنائے۔

جسکرن نے ون ڈے کی تاریخ کی بہترین باریوں میں سے ایک باری کھیلتے ہوئے 124 گیندوں پر 16 چھکوں اور 4 چوکوں کی مدد سے ناقابلِ شکست 173 رنز بنائے۔

ہدف کے تعاقب میں پاپوا نیوگنی کی ٹیم اچھی کارکردگی کا مظاہرہ نہیں کرسکی اور پوری ٹیم 137 رنز پر پویلین لوٹ گئی۔

خیال رہے کہ جسکرن ملہوترا سے قبل بین الاقوامی کرکٹ میں جنوبی افریقہ کے ہرشل گبز (ون ڈے)، بھارت کے یوراج سنگھ (ٹی ٹوئنٹی) اور ویسٹ انڈیز کے کیرون پولارڈ (ٹی ٹوئنٹی) میں چھ گیندوں پر چھ چھکے لگا چکے ہیں

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...