Powered By Blogger

منگل, نومبر 02, 2021

فرقہ پرستوں کا نیا شکار - تری پورہ مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

فرقہ پرستوں کا نیا شکار - تری پورہ 
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
عبد الرحیم دربھنگہوی
تری پورہ شمال مشرق سرحد پر ہندوستان کی تیسری سب سے چھوٹی ریاست ہے ، اس کا رقبہ ۴۹۱ئ۱۰ کلو میٹر ہے ، اس کے شمال ، مغرب اور جنوب میں بنگلہ دیش اور مشرق میں آسام اور میزورم ہے، ۲۰۱۲ء کی مردم شماری کے مطابق اس ریاست کی کل آبادی چھتیس لاکھ تہتر ہزار تھی ، اگر تلہ اس ریاست کی راجدھانی ہے ، آٹھ اضلاع پر مشتمل اس ریاست کا قیام ۲۱؍ جنوری ۱۹۷۲ء کو ہوا تھا، یہاں کی زبان بنگلہ ، کک برک اور انگلش ہے، آزاد ہندوستان سے پہلے کی بات کریں تو اس ریاست کا قیام چودہویں صدی میں مانکیہ نامی انڈومنگو لین آدی واسی سر براہ نے کیا تھا ۔ ۱۸۰۸ء میں اسے برطانیہ نے فتح کر لیا، یہ ایک خود مختار ریاست کے طور پر کام کرتی رہی ، بعد میں یہ ہندوستان کا حصہ بنا ۔
 تری پورہ چوں کہ تین طرف سے بنگلہ دیش سے گھرا ہوا ہے ، اس لیے وہاں کے رست وخیز اتار چڑھاؤ کا اثر تری پورہ پر پڑتا ہے ،اس وقت یہ فرقہ پرستوں کے نشانے پر ہے ، گذشتہ ہفتہ سے فرقہ پرستوں نے مسلم اقلیت کے خلاف جو آگ بھڑکائی ہے اس کو اب تک ٹھنڈا نہیں کیا جاسکتا ہے، اطلاع کے مطابق دس مسجدیں اب تک جلائی جا چکی ہیں، مسلمانوں کے گھر اور دوکانوں میں جو آگ لگائی گئی اس کی سروے رپورٹ ابھی سامنے نہیں آئی ہے، ابتدائی رپورٹ کے مطابق تری پورہ کے گوماتی ضلع میں پولیس اور فرقہ پرستوں کے درمیان تصادم میں بارہ افراد زخمی ہو ئے۔
 بجرنگ دل ، ہندویوا واہنی اور آر ایس اس کے کارکنان نے مسلمانوں پر جو حملہ بولا ، اس میں پولیس خاموش تماشائی بنی رہی ، بلکہ کہیں کہیں تو پولیس بھی فرقہ پرستوں کے ساتھ مل کر مسلم اقلیت کو نشانہ بناتے نظر آئی، ان حضرات کی دلیل یہ تھی کہ بنگلہ دیش میں ۱۳؍ سے ۱۵؍ اکتوبر ۲۰۲۱ء کے دوران جو تشدد کے واقعات ہو ئے اس کایہ ردعمل ہے ، بنگلہ دیش کی وزیر اعظم شیخ حسینہ نے اس تشدد پر قابو پانے کے لیے فوری طور پر اقدامات کیے ، گرفتاریاں بھی ہوئیں، شیخ حسینہ کا بھی یہی کہنا ہے کہ ہندوستان میں اقلیتوں پر کیے جا رہے مظالم کا اثر بنگلہ دیش میں ہوتا ہے ۔ کس پر کیا اثر ہو رہا ہے ، عمل اور رد عمل کیا ہے ، اس سے قطع نظر افسوس کی بات یہ ہے کہ اب تک وہاں کے وزیر اعلیٰ نے اس کو روکنے کے لیے نہ تو مناسب اقدامات کیے اور نہ ہی کوئی بیان جاری کیا، جس کی وجہ سے فرقہ پرستوں کے حوصلے بلند ہوئے، حالاں کہ حکمراں کی ذمہ داری ہوتی ہے کہ وہ قانون کی بالا دستی ختم کرنے والوں پر داروگیر کرے اور انہیں قرار واقعی سزا دے ، تاکہ آئندہ ریاست کا ہر شہری امن وچین کے ساتھ زندگی گزار سکے۔

بھارت میں پیٹرول 8 روپے مہنگا ، سری لنکا اور نیپال میں سستا

بھارت میں پیٹرول 8 روپے مہنگا ، سری لنکا اور نیپال میں سستا

ہندوستان میں چند کو چھوڑ کر تقریباً تمام شہروں میں پٹرول 100 روپے فی لیٹر سے تجاوز کر گیا ہے اور تقریباً روزانہ 35 پیسے مہنگا ہو رہا ہے۔ 4 اکتوبر 2021 سے 25 اکتوبر تک یہاں پیٹرول کی اوسط قیمت میں 8 روپے سے زیادہ کا اضافہ ہوا ہے۔ آپ کو یہ جان کر حیرت ہوگی کہ دنیا میں سب سے سستا پیٹرول فروخت کرنے والے ٹاپ 10 ممالک میں اس عرصے میں صرف 3 سے 40 پیسے کا اضافہ ہوا۔ بین الاقوامی سطح پر خام تیل کی قیمتیں بھلے ہی بڑھ رہی ہوں لیکن اس کے غریب ہمسایہ ممالک سری لنکا اور نیپال میں پٹرول مہنگا ہونے کے بجائے سستا ہو گیا ہے۔

سری لنکا میں پیٹرول کی قیمت 4 اکتوبر کو 68.62 روپے تھی اور 25 اکتوبر کو 68.35 روپے فی لیٹر پر آگئی۔ یعنی یہاں پٹرول مہنگا ہونے کے بجائے 27 پیسے سستا ہو گیا۔ بھوٹان جیسے غریب ملک میں بھی 4 اکتوبر کو پٹرول کی قیمت صرف 77 روپے فی لیٹر تھی۔ 25 اکتوبر کو یہاں پٹرول 81.54 روپے فی لیٹر تک پہنچ گیا۔ یعنی 21 دنوں میں بھوٹان میں پٹرول 4.54 روپے فی لیٹر مہنگا ہو گیا۔ اگر نیپال کی بات کریں تو 4 اکتوبر کو ایک لیٹر پیٹرول کی قیمت 81.51 روپے تھی اور 25 اکتوبر کو 81.28 روپے ہوگئی۔ یعنی یہاں بھی پٹرول سستا ہو گیا

ضمنی انتخابات : آسام میں بی جے پی ، ہماچل میں کانگریس اور بہار میں 1 سیٹ پر آر جے ڈی آگے

ضمنی انتخابات : آسام میں بی جے پی ، ہماچل میں کانگریس اور بہار میں 1 سیٹ پر آر جے ڈی آگے

ملک کی 13 ریاستوں اور مرکز کے زیر انتظام علاقوں کی 29 اسمبلی اور 3 لوک سبھا سیٹوں کے لیے ووٹوں کی گنتی آج صبح 8 بجے سے شروع ہے۔ اس دوران مدھیہ پردیش، بہار، ہماچل، ہریانہ، آسام سمیت کئی ریاستوں سے ٹرینڈ آنا شروع ہو گئے ہیں۔ اب تک کے رجحانات کے مطابق آسام کی دو اسمبلی سیٹوں پر بی جے پی آگے ہے۔ ۔ مدھیہ پردیش کی تینوں سیٹوں پر بی جے پی آگے ہے۔ ہماچل میں کانگریس کو 2 پر برتری حاصل ہے۔ بی جے پی 1 سیٹ پر آگے ہے۔

بہار کی کشیشورناتھ اور تارا پور اسمبلی سیٹوں سے جے ڈی یو کے امیدواروں کے مقابلے آر جے ڈی کے امیدوار آگے ہیں۔ تیجسوی یادو نے کہا کہ اگر انتظامیہ مداخلت نہیں کرتی ہے تو ہم بڑے مارجن سے جیتیں گے۔ تیجسوی نے کہا کہ ہم کسی کو بھی مینڈیٹ چوری کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔

آسام کی دو اسمبلی سیٹوں پر بی جے پی آگے ہے۔ ہریانہ کی ایلن آباد سیٹ پر آگے ہے۔ مدھیہ پردیش کی تینوں سیٹوں پر بی جے پی آگے ہے۔ ہماچل میں کانگریس کو 2 پر برتری حاصل ہے۔ بی جے پی 1 سیٹ پر آگے ہے۔

بہار میں، مونگیر ضلع میں تارا پور جے ڈی (یو) کے ایم ایل اے میولا لال چودھری اور دربھنگہ میں کشیشور سٹین کی اسمبلی سیٹیں نتیش کمار کی اپنی پارٹی کے ششی بھوشن ہزاری کی موت کے بعد خالی ہوئی ہیں۔ تارا پور میں آر جے ڈی نے ارون کمار ساہ کو جے ڈی (یو) کے راجیو سنگھ کے خلاف کانگریس امیدوار راجیش کمار مشرا کے خلاف میدان میں اتارا ہے۔ ششی بھوشن ہزاری کے بیٹے امان بھوشن ہزاری کشیشور سیٹ سے آر جے ڈی کے گنیش بھارتی اور کانگریس کے اتیرک کمار سے مقابلہ کر رہے ہیں۔ دونوں نشستوں پر سخت مقابلہ ہونے کا امکان ہے۔

ہماچل پردیش کی منڈی لوک سبھا سیٹ گزشتہ مارچ میں رام سوروپ شرما (بی جے پی) کے انتقال کے بعد خالی ہوئی تھی۔ کھنڈوا پارلیمانی سیٹ کے لیے ضمنی انتخاب بی جے پی کے ایم پی نند کمار سنگھ چوہان کی موت کی وجہ سے ضروری ہو گیا تھا، جب کہ دادرا اور نگر حویلی میں ضمنی انتخابات لوک سبھا کے آزاد رکن موہن ڈیلکر کی موت کی وجہ سے کرانا پڑا تھا۔

تریپورہ ہائی کورٹ کے از خود نوٹس لینے سے انتظامیہ کی غیرذمے داری طشت ازبام ، معززججوں کا اقدام قابل ستائش : مولانااحمدولی فیصل رحمانی

تریپورہ ہائی کورٹ کے از خود نوٹس لینے سے انتظامیہ کی غیرذمے داری طشت ازبام ، معززججوں کا اقدام قابل ستائش : مولانااحمدولی فیصل رحمانی

پٹنہ :تریپورہ ہائی کورٹ نے شمالی تریپورہ ، اناکوٹی اور سپاہی جالا اضلاع میں شدت پسندوں کی جانب سے مسلمانوں کے خلاف دوہفتے سے جاری خونریز تشدد کے معاملے کا از خود نوٹس لیاہے اور ریاستی حکومت سے دس نومبر تک جواب مانگا ہے کہ اس نے فرقہ وارانہ تشدد کی روک تھام کے لیے کیا اقدامات کیے ہیں۔ امیر شریعت بہار، اڈیشہ و جھارکھنڈ مولانا احمد ولی فیصل رحمانی نے تریپورہ ہائی کورٹ کے اس اقدام کا خیر مقدم کیا ہے اور اس کے لیے جسٹس اندرجیت مہنتی اور جسٹس ایس تال پتراکو مبارک باد دیتے ہوئے کہاہے کہ انہوں نے انسانیت کی بنیاد پر یہ اقدام کر کے کورٹ پر عوام کے بھروسے کو قائم رکھا ہے۔ امیر شریعت نے مزید کہاہے کہ نفرت اور تعصب کے اس دور میں جب کہ عوام کا اعتماد حکومت اور عدلیہ پر سے کمزور ہوتا جا رہاہے ، تریپورہ ہائی کورٹ کا قدم مستحسن ہے اور اعتماد کو بحال کرنے والاہے۔ امیر شریعت نے مزید کہا کہ تریپورہ ہائی کورٹ نے اپنے عمل سے دوسری ریاستوں کی عدالتوں کو بھی پیغام دیا ہے کہ اگر انتظامیہ اپنا فرض نہیں ادا کرتی ہے تو عدالتوں کو لگام اپنے ہاتھ میں لینی ہو گی۔ ہم امید کرتے ہیں کہ عدالت کے اس اقدام سے تریپورہ میں امن بحال ہوگا، مظلوموں کو انصاف ملے گا اور ظالموں کے خلاف کارروائی ہوگی۔حضرت امیر شریعت نے سوال کیا کہ امن و امان بحال کرنا اور ریاست میں قانون کا نفاذ حکومت اور انتظامیہ کا کام ہے ، مگر حکومت اور انتظامیہ اپنے فرض کو ادا کرنے سے غافل کیوںرہی ہے۔ جس کی بنا پر عدلیہ کو خود نوٹس لینا پڑا۔اس طرح کی روایت کب تک چلتی رہے گی۔مذہب کی بنیادپراس طرح ٹارگیٹ کرنے سے پوری دنیامیںوطن عزیزکی شبیہ خراب ہورہی ہے۔یہ جمہوری ملک کی جمہوری اقدارکے خلاف ہے۔امیرشریعت نے این ڈی اے کی حلیف جماعتوں پربھی زوردیاہے کہ وہ اپنی حلیف جماعت کی حکومت پردبائودیں تاکہ جلدامن کی بحالی ہو،مظلوموں کی بازآبادکاری ہواورظالموں کوجلدسزاملے۔


سپریم کورٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کو منسوخ کیا ، مغربی بنگال میں گرین پٹاخوں کے استعمال کی منظوری

سپریم کورٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کو منسوخ کیا ، مغربی بنگال میں گرین پٹاخوں کے استعمال کی منظوری

نئی دہلی: سپریم کورٹ نے کلکتہ ہائی کورٹ کے حکم کو منسوخ کرتے ہوئے مغربی بنگال میں تہواروں کے دوران گرین پٹاخوں کے استعمال کی اجازت دے دی ہے۔ کیس کی سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے کہاہے کہ مغربی بنگال حکومت کو اس بات کو یقینی بنانا چاہیے کہ جب پٹاخے ریاست میں لائے جائیں تو ان کی تصدیق کی جائے۔ پٹاخوں پر مکمل پابندی نہیں لگائی جا سکتی۔ عدالت نے کہاہے کہ گرین پٹاخوں کی شناخت کا طریقہ کار پہلے سے موجود ہے، ریاست اس میکانزم کو مضبوط بنانے کو یقینی بنائے۔جسٹس اے ایم کھانولکر اور جسٹس اجے رستوگی کی بنچ نے کہاہے کہ پٹاخوں کا معاملہ نیا نہیں ہے۔ پہلا آرڈر 2018 میں آیا، اس کے بعد دوسرا آرڈر آیا۔ لیکن ہم مڑ کر اسکوائر ون پر آگئے ہیں۔ درخواست گزاروں نے ایسا کوئی نیا کیس نہیں بنایا۔ صرف یہ کہنا کافی نہیں ہے کہ حکم کے نفاذ میں کوئی عملی مسئلہ ہے۔ اگر کچھ ریاستوں نے اس طرح پٹاخوں پر پابندی لگا دی ہے اور اگر کوئی اسے چیلنج کرتا ہے تو عدالت اس معاملے کی سماعت کرے گی۔ جب سپریم کورٹ اس معاملے کا فیصلہ کر چکی ہے تو پھر ملک بھر میں ایک ہی پالیسی ہونی چاہیے۔


اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...