مسجد کے کاغذات درست کریں اور اس کی جائیداد کو وقف بورڈ میں درج کرائیں موجودہ حالات میں صدر جمعیۃ علما ء ہند مولانا محمود مدنی کا مفید مشورہ
04/08/2021
نئی دہلی4اگست:(اردواخباردنیا.اِن/ایجنسیاں)جمعیۃ علماء ہند کے قومی صدر مولانا محمود مدنی نے اپنے ایک اہم پیغام میں کہا ہے کہ مساجد، #مسلمانوں کے لیے مذہبی و دینی شعائر کی حیثیت رکھتی ہیں ، یہ اللہ کا گھر او ر اس کے ذکر و عبادت کا مقام ہیں ۔جب بندہ کسی زمین کو #مسجد کے لئے وقف کرتا ہے، تو وہ قطعہ زمین براہ راست اللہ کے حوالہ کردیتا ہے، اس کے بعد وہ جگہ مسلمانوں کے لیے انتہائی مقدس اور قابل احترام ہو جاتی ہے ۔ اب ان کے کردار کا تحفظ مسلمانوں کا آئینی ، دینی وایمانی فریضہ ہے ۔
موجود ہ حالات میں مساجد کی حفاظت کے لیے زیادہ بیدار رہنے کی ضرورت ہے ، حال میں ملک میں ایسے بہت سارے واقعات سامنے آئے جن میں فرقہ پرست ذہنیت کے حامل افسران نے مسجد وں کو غیر قانونی بتا کر منہدم کردیا یا اسے نقصان پہنچانے کی کوشش کی، ان میں ہماری کمزرویاں بھی شامل ہیں ۔ اس لیے ضروری ہے کہ موجودہ حالات میں #مساجد کے ذمہ داران دانشمندی کا ثبوت دیں اورچند اہم امور پر فوری توجہ فرمائیں تا کہ مساجد کے کردار کی حفاظت کی جاسکے
(۱) مساجد کی زمین کو مسجد کے نام سے وقف کیا جائے
(۲) مساجد کی تعمیر سے قبل اس کا نقشہ حکومت کے محکمہ تعمیر سے منظور کرایا جائے ۔
(۳) اگر مسجد کی #تعمیر کا نقشہ پاس ہو ا ہے تو اسے اپنے پاس محفوظ رکھیں اور اگر کوئی نقشہ نہیں ہے تو قدیمی مسجد کے کاغذات اکٹھے کئے جائیں
(۴) مسجد کمیٹی اپنے انتخابات کے کاغذات درست کریں
(۵)مسجد کے اخراجات کا سالانہ آڈٹ کرایا جائے
(۶) مسجد کی جائیداد کا وقف بورڈ میں اندراج کرایا جائے ، اندراج کے وقت کاغذات وغیرہ درست کرکے جمع کریں ، اس امر کا لحاظ رکھا جائے کہ کسی طرح کی اسپیلنگ ( مسجد اور واقف کے نام) وغیرہ کی غلطی نہ ہو ۔
(۷) یاد رکھیں کہ مسجد کی زمین ایک بار وقف کردی گئی تو اب اس کی حیثیت تبدیل کرنے ،اس کا متبادل لینے کا مسجد کمیٹی سمیت کسی کو کوئی اختیار نہیں ہے ، اس لیے حکومت ، روڈ ڈیلومینٹ اتھارٹی اور #لینڈ گرابس سے اس طرح کا کوئی معاملہ نہ کریں ۔
(۸) اگر ناگہانی صورت حال پیدا ہو جائے تو اپنے علاقے کے معتبر علماء اور مفتیان کرام سے رجوع کریں ۔واضـح ہو کہ اس سلسلے میں #جمعیۃ علماء ہند کی طرف سے ریاست اور اضلاع کی جمعیتوں کو سرکلر بھی جاری کیا گیا ہے کہ وہ اپنے علاقے کی مساجد کے ذمہ داروں کو اس مشورے سے آگاہ کریں اوربیداری پیدا کریں۔