Powered By Blogger

منگل, جون 21, 2022

سعودی عرب میں دس لاکھ عازمین حج کی آمد کے لیے انتظامات

سعودی عرب میں دس لاکھ عازمین حج کی آمد کے لیے انتظاماتریاض،21جون - سعودی عرب کے متعلقہ حکام نے اس سال 1443ھ کے حج سیزن کے لیے اندرون و بیرون ملک سے تقریباً 10 لاکھ عازمین حج کی آمد کے لیے اپنے تمام حفاظتی ، سروسز، حجاج کے گروپوں کو کنٹرول کرنے اور ان کی نقل و حمل کے منصوبے مکمل کر لیے ہیں۔مکہ مکرمہ ریجن کے نائب گورنراورمرکزی حج کمیٹی کے نائب چیئرمین شہزادہ بدر بن سلطان نے اللہ کے مہمانوں کیاستقبال کے لیے کیے گئے اقدامات کا جائزہ لینے کے لییشاہ عبدالعزیز ہوائی اڈے اور مقدس مقامات پر سہولیات کی تیاری کا جائزہ لیا۔ شہزادہ بدر بن سلطان اپنا زیادہ وقت مشاعر مقدسہ میں گذارتے ہیں تاکہ عازمین حج کے استقبال کے لیے جاری منصوبوں کو مکمل کیا جاسکے۔ گذشتہ روز شاہ عبدالعزیز بین الاقوائی ہوائی اڈے کے دورے کے موقعے پر شہزادہ بدر بن سلطان کے ہمراہ وزیر ٹرانسپورٹ انجینیر صالح الجاسر، وزیر حج وعمرہ ڈاکٹر توفیق الربیعہ، ڈائریکٹر پبلک سیکیورٹی لیفٹیننٹ جنرل محمد البسامی، سول ایوی ایشن اتھارٹی کے صدر عبدالعزیز الدعیلج اور متعلقہ حکام کے حکام بھی موجود ہے۔مکہ مکرمہ ریجن کے ڈپٹی گورنر نے شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ پر حج و عمرہ ہالز کمپلیکس کا بھی معائنہ کیا اور انہیں کام کی پیشرفت اور اس سال حج کی ادائیگی کے لیے آنے والے عازمین کی استقبال کے لیے آپریشنل پلان کے بارے میں بتایا گیا۔مکہ معظمہ کے ڈپٹی گورنر شہزادہ بدر بن سلطان کے حج انتظامات کے جائزے کے دورے کے دوران حج و عمرہ ہال کمپلیکس کی طرف جانے والی سڑک کا جائزہ بھی شامل ہے۔ جہاں انہوں نے سڑک پر بصری آلودگی سینمٹنے اور داخلی دروازے 14-17 اور بس اسٹاپ کا معائنہ کیا گیا۔انہوں نے جنرل سنڈیکیٹ کے پوزیشنز پراجیکٹ اور بینالی اسلامی دو سالہ منصوبے پربریفنگ سنی۔ ساتھ ہوائی اڈے پر حج و عمرہ ہال کمپلیکس کی تیاری اور حاجیوں کے سفر کو مزید آرام دہ بنانے کے لیے فراہم کی جانے والی سہولیات کے بارے میں یقین دلایا۔شہزادہ بدر کو پلازہ کے علاقے میں ہونے والے بہتری کے کاموں کے بارے میں بھی بریفنگ دی گئی، جس کے دوران 20 ایئر کنڈیشنڈ بیت الخلاء تعمیر کیے گئے تاکہ انتظار گاہ کو زائرین کیلیے آرام دہ بنایا جا سکے۔ اس بس ٹرمینل کے لیے 1200 مربع میٹر کی جگہ مختص کی گئی ہے اور ایک ٹرمینل پر تین سو مسافروں کی گنجائش موجود ہے۔ قابل ذکر ہے کہ اس دورے میں سرکاری اداروں کے مراکز کا دورہ بھی شامل تھا جو عازمین حج کو وصول کرنے اور کمپلیکس میں ان کے لیے ضروری خدمات فراہم کرنے کا کام کرتے ہیں۔ اس کے بعد وہ ٹرمینل نمبر 1 میں بسوں کی چھانٹی والی جگہ گئے اور وہاں حکام سے بریفنگ لی۔حج و عمرہ ہالز کا کمپلیکس کا بھی جائزہ لیا، اس کا کل رقبہ5 لاکھ 10 ہزار مربع میٹر ہے، جس میں کمپلیکس میں ٹریول ہالز اور پبلک ایریا (پلازہ) بھی شامل ہے، جہاں عازمین کے استقبال کے لیے 14 ٹریول ہال تیار کیے گئے ہیں۔ سفری طریقہ کار کو حتمی شکل دینے کے لیے وہاں 288 پلیٹ فارم اور 210 پاسپورٹ پلیٹ فارم ، 18 ایک ٹریول گیٹ اور 1180 میٹر کی لمبائی کے ساتھ بیگیج بیلٹس،ایک فرسٹ کلاس لاؤنج اور116 بس اسٹاپ ہیں۔ اس کمپلیکس میں مرکزی نماز ہال کے علاوہ پلازہ کے علاقے میں نماز کے لیے 40 کمرے مختص ہیں، جس میں 5,000 نمازیوں کے بیٹھنے کی گنجائش ہے۔ کمپلیکس میں ایک مکمل آلات سے لیس ڈسپنسری ہے اور سعودی ہلال احمر کی تین ایمبولینس ٹیمیں چوبیس گھنٹے کام کر رہی ہیں،۔ آمد کے مرحلے میں کمپلیکس کی یومیہ گنجائش 45,000 مسافروں تک پہنچ جاتی ہے اور روانگی کے مرحلے میں بھی یہ 42,000 مسافروں تک پہنچ جاتی ہے۔ .اس کے بعد انہوں نے شاہ عبدالعزیز انٹرنیشنل ایئرپورٹ کے الحرمین ٹرین سٹیشن کا دورہ کیا اورجدہ سے مکہ مکرمہ کے لیے فلائٹ لی۔ اس دوران انہیں ہوائی اڈے کی طرف سے حرمین ٹرین سٹیشن کے ساتھ رابطے کے ذریعے پیش کردہ امکانات کے بارے میں بتایا گیا۔ یہ منصوبہ عازمین حج کو بہترین خدمات فراہم کرنے اور مقدس مقامات تک ان کی رسائی آسان بنانے کے لیے تیار کیا گیا ہے۔شہزادہ بدر بن سلطان مقدس مقامات کے دورے کے دوران جبل الرحمہ سے ملحقہ علاقوں کی ترقی اور بہتری کے منصوبے کا دورہ کیا، جس کا مقصد جبل الرحمہ سے ملحقہ علاقوں کو ترقی دینا اور بہتر بنانا ہے۔

گیان واپی مسجد معاملہ کی سماعت کرنے والے جج کا تبادلہ

گیان واپی مسجد معاملہ کی سماعت کرنے والے جج کا تبادلہنئی دہلی: الہ آباد ہائی کورٹ کی سالانہ ٹرانسفر لسٹ میں روی کمار دیواکر کا نام بھی شامل ہے جنہوں نے گیان واپی مسجد معاملہ کی سماعت کی تھی۔ سینئر ڈویژن سیول جج روی کما دیواکر کا تبادلہ وارانسی سے بریلی کردیا گیا ہے۔ تمام ٹرانسفر ہونے والے ججوں کو 4 جولائی کی سہ پہر تک اپنی ذمہ داریاں سنبھالنی ہوں گی۔الہ آباد ہائی کورٹ کے رجسٹرار جنرل آشیش گرگ نے ٹرانسفر لسٹ جاری کی ہے ۔روی کمار دیواکر گیانواپی مسجد تنازعہ کی سماعت کر رہے تھے اور مسجد احاطے کے سروے کا حکم انہوں نے ہی دیا تھا۔ سپریم کورٹ کے حکم پر سماعت اب ڈسٹرکٹ جج کو منتقل کر دی گئی ہے۔ سروے کے آخری دن شیولنگ ملنے کے دعوے پر گیانواپی مسجد کے وضو خانہ کو سیل کرنے کے احکامات بھی دیے گئے تھے۔

واضح رہے کہ اس سے پہلے روی کمار دیواکر کو دھمکی آمیز خط بھی موصول ہوا تھا۔

Hifiz Quran From Mumbai Madrassa مدرسہ کے بائیس طلباء ایس : Clear SSC Exam ایس سی امتحانات میں کامیاب

Hifiz Quran From Mumbai Madrassa مدرسہ کے بائیس طلباء ایس : Clear SSC Exam ایس سی امتحانات میں کامیاب

ممبئی مضافات میں واقع جامعہ تجوید القرآن کے طلباء دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کررہے ہیں۔ اس مدرسہ کے 22 طلباء نے ایس ایس سی امتحانات میں کامیابی حاصل کی ہے۔

ریاست مہاراشٹر کے ممبئی مضافات میں واقع جامعہ تجوید القرآن ان دنوں موضوع بحث ہے کیونکہ یہاں حفظ کی تعلیم حاصل کرنے والے 22 طلباء نے ایس اس سی امتحانات میں کامیابی حاصل کی ہے یہ بچے دینی تعلیم کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں۔ ابو طلحہ نے ایس ایس سی میں 83 فیصد مارکس حاصل کیے۔ابو طلحہ نے بتایا کہ اسکول بند تھے آن لائن کلاس کی وجہ سے تیاری مشکل تھی ۔ حفظ کی تعلیم بھی ضروری تھی اس کے باوجود ہم نے دینی اور عصری تعلیم دونوں جاری رکھتے ہوئے کامیابی حاصل کی۔مدرسہ کے 22 طلباء ایس ایس سی امتحانات میں کامیاب

مدرسہ کے طالب علم حذیفہ کو 80 فیصد مارکس ملے اور حالات سب کے ایک جیسے ہی تھے ۔اب یہ سارے بچے اعلیٰ تعلیم کے خواہشمند ہیں اور یہ چاہتے ہیں کہ سائنس کی تعلیم حاصل کر کے انجینیر بنیں اور ملک و ملت کا نام روشن کریں ۔اسی مدرسے میں ایک نور محل نامی اسکول ہے اس اسکول کی پرنسپل شازیہ ساجد خان نے کہا کہ لوگ دنیاوی تعلیم کو زیادہ ترجیح دیتے ہیں عصری تعلیم کو وہ اہمیت نہیں دے پاتے لیکن یہاں دونوں تعلیم کو اہمیت دی جاتی ہے یہاں حفظ کے ساتھ ہی طلباء عصری تعلیم بھی حاصل کر رہے ہیں ۔ اور کامیاب ہو رہے ہیں۔ اس مرتبہ 22 بچے حفظ کے ساتھ ساتھ ایس ایس سی میں کامیاب ہوئے ہیں۔ یہاں کے زمیداروں کا یہ خواب تھا کہ بچے حفظ کے ساتھ ساتھ عصری تعلیم بھی حاصل کریں ۔جس کو لیکر ہم ہمہ وقت تیار ہیں ۔

آج سے بہار میں چلے گی لمبی دوری کی ٹرینیں 243 ٹرینیں منسوخ

آج سے بہار میں چلے گی لمبی دوری کی ٹرینیں 243 ٹرینیں منسوخپٹنہ ، 21 جون (اردو دنیا نیوز۷۲)۔ اگنی پتھ اسکیم کے خلاف بہار میں طلباء کے احتجاج کا شکار ہونے والی ریلوے نے آج سے لمبی دوری کی ٹرینیں چلانے کا فیصلہ کیا ہے جس سے مسافروں کو بھی راحت ملی ہے۔طلباء کے احتجاج کے دوران ایسٹ سنٹرل ریلوے کو پہنچنے والے بڑے نقصان کی وجہ سے ریلوے نے بورڈ سے فی الحال 60 فیصد ٹرینیں چلانے کی اجازت مانگی ہے۔ بورڈ نے ان میں سے زیادہ تر ٹرینوں کو چلانے کو گرین سگنل دے دیا ہے۔ اجازت کے بعد تیجس راجدھانی اور سمپرن کرانتی ایکسپریس پیر کے روز راجندر نگر ٹرمینل سے ایک گھنٹے کی تاخیر سے دہلی کے لیے روانہ ہوئیں۔ راجدھانی اور سمپرن کرانتی کے علاوہ، ساؤتھ بہار ایکسپریس ، ہواڑہ ایکسپریس ، کامکھیا ایکسپریس ، ایل ٹی ٹی ممبئی ایکسپریس ، راجندر نگر-بانکا ٹرین ، داناپور-بنگلورو ایکسپریس اور داناپور-پونے ایکسپریس ٹرینیں بھی پیر کےروز شروع ہوئیں۔

افرادی قوت اور ریک کی کمی کی وجہ سے منگل کے روز بھی بہار سے چلنے والی 243 ٹرینوں کو منسوخ کر دیا گیا ہے۔ ان ٹرینوںکی آمدورفت بھی جلد شروع ہو جائے گی۔

قابل ذکر ہے کہ ریلوے ہیڈ کوارٹر حاجی پور نے پیر کے روز ٹرین آمدورفت کے انتظامات کے لیے برین سٹارمنگ کی تھی اور تمام ریلوے ڈویزنوں کو زون کی طرف سے ٹرینوں کے ریک دستیاب کرنے کی ہدایت کی تھی۔ داناپور ریلوے ڈویزن کے مختلف محکموں کے ملازمین کو الرٹ رہنے کو کہا گیا ہے۔ اس کے بعد تیجس راجدھانی اور سمپرن کرانتی ایکسپریس کل دہلی کے لیے روانہ ہوئی۔

حج: سفر محبت وعبادت__

حج: سفر محبت وعبادت__
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ بہار اڈیشہ وجھارکھنڈ(9431003131)
    اسلام کی بنیاد پانچ  چیزوں پرہے،ایمان لانا،اورایمان کے بعدنمازپڑھنا،روزہ رکھنا،بعض شرائط وقیودکے ساتھ سب پرفرض ہے،مردہویاعورت،جوان ہویابوڑھا،فقیرہویامالدار،سب ایک صف میں ہیں،چونکہ یہ کام سب کرسکتے ہیں،بعض مخصوص حالات میں جولوگ نہیں اداکرسکتے ہیں ان کوچھوٹ دی گئی ہے یااعذارختم ہونے کے بعدادائیگی کاحکم دیاگیاہے،زکوٰۃ اورحج سب پرفرض نہیں کیاگیاہے،کیونکہ ان کاتعلق مال سے ہے،اورسب مال والے نہیں ہیں،پھرجن کے پاس مال ہے،اس کے اوپرزکوٰۃفرض کرنے کے لیے نصاب کی شرط لگائی گئی اورحج فرض کرنے کے لیے مالداری کے ساتھ استطاعت کی قیدلگائی گئی،اس لیے کہ حج میں سفرکرنابھی ہوتاہے اورمال بھی خرچ کرنا،اب اگرآدمی بیمارہے،تندرست نہیں ہے توخودسفرنہیں کرسکتاقیدمیں ہے توسفرکی اجازت ہی نہیں۔تندرست وتوانااورآزادہے لیکن راستہ پرامن نہیں ہے۔راجح قول کے مطابق عورت کے ساتھ کوئی محرم جانے والانہیں ہے یاعورت عدت میں ہے،توبھی سفرممکن نہیں؛اس لیے اس پرحج فرض نہیں،سب کچھ موجودہے، سفرخرچ اورواپسی تک بال بچوں کے نفقہ کی صورت نہیں بنی توبھی حج کرناممکن نہیں اوراللہ رب العزت اپنے فضل سے بندوں پر اسی قدرفرض کرتاہے جس کی ادائیگی پروہ قدرت رکھتاہو،اب قدرت وطاقت ،صحت ،مال ودولت اورہرقسم کی مطلوبہ استطاعت ہوتواللہ اپنے گھرکی طرف بلاتاہے،سب کچھ اللہ ہی کادیاہواہے،ایسے میں وہ یوںہی بلالے کچھ نہ دے اورکوئی وعدہ نہ کرے تب بھی سرکے بل جاناچاہیے،دوڑناچاہیے،لیکن یہ اللہ رب العزت کاکتنابڑافضل اورکرم ہے کہ سب کچھ دے کرکہتاہے کہ آؤمیرے گھر،احرام باندھو،طواف کرو،سعی کرو،حجراسودکااستلام کرو،رکن یمانی کوچھوؤ،زمزم پیو،صفاومروہ کی سعی کرو،عرفہ،مزدلفہ میں وقوف کرو،منیٰ میں رات گذارو،شیطان کوکنکری مارو،قربانی کرو،ہم اس کے بدلے تمہیں جنت دیںگے،وہ جنت جس کے لیے تم پوری زندگی ہماری عبادت کرتے رہتے ہو،اس پوری زندگی کامطلوب صرف ایک حج مقبول میں تمہیں دیںگے،تم نے اس سفرمیں کوئی غلط کام نہیں کیا،جھگڑانہیں کیا،شہوانی خواہشات سے مغلوب نہیں ہوئے توایسے پاک صاف ہوکرگھرلوٹوگے جیسے آج ہی تم ماں کے پیٹ سے معصوم پیداہوئے ہو،اس کے علاوہ اوربھی انعامات تمہیں ملیں گے،تمہارے اندردنیاسے بے توجہی پیداہوجائے گی،آخرت کی فکراوررغبت تمہاری زندگی کاحصہ بن جائے گی،تم نے جومال خرچ کردیا،وہ تمہارے لیے فقروفاقہ کاباعث نہیں بنے گا؛بلکہ اللہ تعالی اپنے فضل سے تمہیں اوردے گا،غنی بنادے گا،اتنادے گاکہ بے نیازہوجاؤگے،تمہیں ہرقسم کی عصبیت اورامتیازکی بیماری سے پاک کردے گا،ریا،نمودونمائش کاجذبہ ختم ہوجائے گا،اللہ تعالی کے اس اعلان فضل ونعمت کے بعدبھی دوسرے ارکان کی ادائیگی کی طرح حج میں جانے میں کوئی کوتاہی کرتاہے تویہ بڑی محرومی اوربدبختی کی بات ہے،یقیناًحج زندگی میں ایک بارفرض ہے،لیکن فرض ہونے کے بعدساقط نہیں ہوتاہے اورکیامعلوم اگلی زندگی کیسی ہوگی،ابھی اللہ کے انعام کی قدرنہیں کیااوربعدمیں مال ہی جاتارہا یاصحت ہی باقی نہ رہی تویہ فرض رہ جائے گا،اس لیے انتظارکرناکہ ملازمت سے سبکدوش ہوجائیں تب اللہ کے بلاوے پرلبیک کہیں گے اورسب گناہ سے رک جائیںگے،یہ شیطان کابہلاواہے کہیں اس کے پہلے ہی بلاواآگیااورکون جانتاہے کہ کب بلاواآئے گا،مرنے کی کوئی عمرنہیں ہوتی اورکوئی نہیں جانتا کہ کب اورکس وقت ملک الموت اپناکام کرجائیںگے  اس لیے جوزندگی دی گئی ہے اورجومال ودولت ،صحت وعافیت فراہم ہے،اس کی قدرکرنی چاہئے اوربلاتاخیراللہ کے اس بلاوے پردوڑجاناچاہیے،ہمارے بعض بھائی اس اہم رکن کی ادائیگی کواس لیے ٹالتے ہیںکہ بچی کی شادی کرنی ہے حج الگ فرض ہے اوربچی کی شادی الگ ذمہ داری ہے؛ خصوصاًاس شکل میں جب کہ لڑکی ابھی سیانی؛ نہیں ہوئی ہے، ذمہ داری ہی اُس کام کی نہیں آئی،ایسے میں کہا کی عقل مندی ہے کہ ایک فرض کوآئندہ والی ذمہ داری کے نام پرٹالاجائے۔یہی حال مکان کی تعمیر،زمین کی خریدگی،اوردوسرے گھریلومعاملات کاہے،جن کے نام پرشیطان بہکاتارہتاہے،اورحج مؤخرہوتارہتاہے،اورپھروہ وقت بھی آجاتاہے کہ ادائیگی کی شکل باقی نہیں رہتی۔اللہ کے رسول صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ جس شخص کے پاس کوئی عذرنہ ہو،استطاعت بھی ہو،سخت حاجت بھی درپیش نہ ہو،ظالم بادشاہ اورمرض نے بھی نہ روکاہواوروہ حج کے بغیر مرگیاتویہودی ہوکرمرے یانصرانی ہوکرمرے ،مجھے اس کی کوئی پرواہ نہیں۔اللہ کی پناہ کس قدرسخت وعیدہے۔اللہ ہم سب کی حفاظت فرمائے۔
حج کے سفرکی تیاری کازمانہ آگیاہے اللہ کے اس بلاوے پردوڑنے کے لیے تیارہوجائیے،نیت کوخالص کیجئے،گناہوں ںسے توبہ کیجئے،اگروالدین آپ کی خدمت کے محتاج ہوں توان سے بھی اجازت لیجئے،امانت ووصیت سے فارغ ہولیجئے،حقوق کی ادائیگی پرتوجہ دیجئے،اچھے رفیق سفرکاانتخاب کیجئے،حج کے مسائل سیکھئے،حج کمیٹی والے تربیتی کیمپ لگواتے ہیں،اس کی حاضری کویقینی بنائیے کہ یہ بھی حج کے مسائل سیکھنے کااچھاذریعہ ہے،جلدی کیجئے،صحت ودولت کوغنیمت جانیئے ،دوڑیئے،تیزی دکھائیے،اپنے ساتھ اپنے دوستوں کو بھی تیارکیجئے،آپ کی رفیق حیات دکھ سکھ میں آپ کے ساتھ رہتی ہیں،اللہ نے ان پربھی حج فرض کیاہے اورنہ بھی کیاہواوراستطاعت ہوتوضرورلے جایئے،اس لیے کہ وہ اپنے سفرمیں محرم رفیق سفرکی محتاج ہوتی ہیں اور خدا معلوم آئندہ انہیں کوئی محرم ملے یانہ ملے،اس لیے حق رفاقت کاتقاضہ ہے کہ اللہ کی بندیوں کوبھی اس سفرمیں ساتھ لیجئے،تاکہ وہ بھی اللہ تعالی کے انعامات واکرام سے فائدہ اٹھاسکیں،ان خیالات کی تشہیربھی کیجئے،لکھنے کی صلاحیت ہوتومضمون کے ذریعہ ،بولنے کی صلاحیت ہوتوتقریرکے ذریعہ،مجلسی گفتگومیں ممتازہوں تواسے موضوع گفتگوبنائیے،ائمہ حضرات مساجدکے منبرومحراب سے بھی اسلام کے اس اہم رکن کی ادائیگی کے لیے ترغیب دیں،تاکہ مسلمانوں میں جو سستی پائی جاتی ہے وہ دورہو۔آقاصلی اللہ علیہ وسلم نے ارشادفرمایاکہ بھلائی کی طرف رہنمائی کرنے والابھی اس خیرکے کرنے والے کی طرح ہے یعنی وہ بھی ثواب میںبرابرکاشریک ہوگا۔اس لیے اس پیغام کوہرسطح پرعام کیجئے اوراجرکے مستحق ہوجائیے،نسخہ آسان بھی ہے اورقابل عمل بھی ہے۔
اس سفر محبت وعبادت سے آپ لوٹ کر آئیں گے تو اپنے ساتھ جنت کا تحفہ اور گناہوں سے پاک ہونے کا مژدہ لے کرلوٹیں گے، حج کے اس سفر محبت وعبادت میں آپ نے کعبہ کی تجلیات کو اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، مکہ کی بابرکت سرزمین منی، عرفہ، مزدلفہ، کے وقوف اور جمرات کی رمی نے آپ کے نفس امارہ کو مار ڈالا ہوگا، حب رسول سے سرشار، مسجد نبوی میں ادا کی گئی کم وبیش چالیس وقت کی نمازوں اور مواجہہ شریف کے در ود وسلام نے آپ کے اندر جو روحانیت پیدا کی ہے، اس کو پوری زندگی باقی رکھیے، حج کو بدنام نہ کیجئے، کھجور اور زمزم کے ساتھ وہ تحفہ بھی بانٹیے گا؛ جس میں آپ کو کچھ خرچ کرنا نہیں پڑا ہے، یہ و ہ منافع ہیں جن کو آپ نے اپنی آنکھوں سے دیکھا ہے، ان میں سے ایک اللہ پر توکل اور اعتماد کا ہے، آپ کا یہ سفر اللہ کے بھروسے ہی پورا ہے، چلنے کی سکت نہیں تھی، لیکن آپ نے طواف وسعی اللہ بھروسے کر لیا ہے، آپ نے وہاں ساری دنیا سے آئے الگ الگ مسلک اور مشرب کے لوگوں کو دیکھا ، سب اپنے اپنے طریقے پر عبادت کرتے ہیں، کوئی کسی کو بُرا بھلا نہیں کہتا، فروعی مسائل میں اختلاف کے با وجود اتحاد امت کا یہ بڑا سبق حاجی اپنے ساتھ لے کر آتاہے، ہندوستان کے پس منظر میں خصوصیت سے اس کا تذکرہ کرنا چاہیے، اس کے علاوہ تحمل اور بر داشت جن کا مظاہرہ قدم قدم پر آپ نے کیا اور دوسروں کو کرتے دیکھا ، اسے بھی لوگوں میں بانٹیے، تعصب سے پاک سماج اور خالص اللہ کی عبادت کا پیغام بھی حج کا خاص تحفہ ہے، جو اللہ کی میزبانی میں آپ کو عطا ہوا ہے، حج کے اس سفر کا بڑا فائدہ انسان کے اندر سے امتیاز کی بیماری کو ختم کرنا ہے، سلے ہوئے کپڑے کے ڈیزائن سے امتیاز پیدا ہوتا ہے، احرام کے دوبغیر سلے ہوئے کپڑے، کفن کی طرح پہن کر تمام عازمین میں یکسانیت پیدا کردی گئی،لبیک کا ترانہ عربی میں پڑھ کر زبان کا امتیاز ، منی عرفہ کے خیموں میں ٹھہر کر مکان کا امتیازختم کرایا گیا اور مزدلفہ میں کھلے آسمان کے نیچے رات گذار کر ایسے غریبوں کی پریشانیوں کا احساس جن کے سر پر چھت نہیں ہے، آپ نے کیا ہے، اس احساس  کی قدر کیجئے، خود بھی عمل کیجئے اور دوسروں تک بھی پہونچائیے۔

اب ایسا لگتا ہے ملک میں عدالتوں کی کوئی ضرورت نہیں ؟

اب ایسا لگتا ہے ملک میں عدالتوں کی کوئی ضرورت نہیں ؟

مذہبی عبادت گاہوں سے متعلق قانون سے چھیڑچھاڑکے خطرناک نتائج ہوسکتے ہیں ، جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس سے مولانا ارشد مدنی کا خطاب

نئی دہلی: جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ نے ملک کی موجودہ صورتحال پر سنجیدگی سے غور وخوض کرتے ہوئے ملک میں بڑھتی ہوئی فرقہ واریت، شدت پسندی، امن وقانون کی ابتری اور مسلم اقلیت کے خلاف بدترین امتیازی رویہ پر سخت تشویش کا اظہار کیا ۔ یہ تشویش کا اظہار صدر جمعیۃ علماء ہند مولانا ارشد مدنی کی صدارت میں منعقد ہ اجلاس میں کیا گیا۔ دوسری طرف مولانا مدنی نے کہا کہ پورے ملک میں بدامنی، افراتفری، فرقہ واریت اور لاقانونیت اپنی انتہا پر ہے، ملک کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے ان کے آئینی وجمہوری اختیارات چھینے جارہے ہیں۔اجلاس میں دعوی کیا گیا کہ ملک کے امن واتحاد اور یکجہتی کے لئے یہ کوئی اچھی علامت نہیں ہے، حکمرانوں کے ذریعہ آئین وقانون کی پامالی کی یہ موجودہ روش ملک کے جمہوری ڈھانچہ کو تار تار کرسکتی ہے۔ اس موقع پر اجلاس میں اتفاق رائے سے جو تجاویز منظور ہوئیں ان میں سے دو اہم تجاویز میں کہا گیا کہ حضرت نبی کریم ﷺ کی شان میں جن لوگوں نے گستاخی کی جرأت کی ہے ان کی معطلی ہی کافی نہیں بلکہ انہیں فوری گرفتار کر کے قانون کے مطابق ایسی سخت سزادی جانی چاہئے، جو دوسروں کے لئے باعث عبرت ہو۔ دوسری اہم تجویز میں کہا گیا ہے کہ مذہبی عبادت گاہوں سے متعلق 1991ء کے اہم قانون میں ترمیم کی کسی بھی کوشش کے انتہائی تباہ کن نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔ تجویز میں کہا گیا ہے کہ ترمیم یاتبدیلی کے بجائے اس قانون کو مضبوطی سے لاگو کیا جانا چاہئے، جس کے سیکشن 4 میں واضح طور پر لکھا ہے کہ ''یہ اعلان کیا جاتا ہے کہ 15 اگست 1947ء کو موجود تمام عبادت گاہوں کی مذہبی حیثیت ویسی ہی رہے گی جیسی کہ اس وقت تھی'' ۔ سیکشن 4 (2) میں کہا گیا ہے کہ اگر 15اگست 1947ء کو موجودکسی بھی عبادت گاہ کی مذہبی نوعیت کی تبدیلی سے متعلق کوئی مقدمہ، اپیل یا کوئی کارروائی کسی عدالت، ٹریبونل یا اتھارٹی میں پہلے سے زیرالتوا ہے تو وہ منسوخ ہو جائے گی اور اس طرح کے معاملہ میں کوئی مقدمہ، اپیل یا دیگر کارروائی کسی عدالت، ٹریبونل یا اتھارٹی کے سامنے اس کے بعد پیش نہیں ہوگی، اسی لئے اس قانون کے خلاف سپریم کورٹ میں جو پٹیشن داخل ہے جمعیۃ علماء ہند اس میں مداخلت کار ہے۔مجلس عاملہ کے اس اہم اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے مولانا ارشدمدنی نے کہا کہ عاملہ کا یہ اجلاس ایک ایسے نازک وقت میں منعقد ہو رہا ہے کہ جب پورے ملک میں بدامنی، افراتفری، فرقہ واریت اور لاقانونیت اپنی انتہا پر ہے، ملک کی اقلیتوں بالخصوص مسلمانوں سے ان کے آئینی و جمہوری اختیارات چھینے جارہے ہیں یہاں تک کہ ان کے ذریعہ کئے جانے والے پرامن احتجاج کو بھی ملک دشمنی سے تعبیر کر کے قانون کی آڑ میں ان پر ظلم وستم کے پہاڑ توڑے جارہے ہیں۔ مولانامدنی نے کہا کہ ہمارے رسول اقدس ﷺ کی شان میں دانستہ گستاخی کی گئی اور ان گستاخوں کی گرفتاری کے مطالبہ کو لیکر جب مسلمانوں نے احتجاج کیا تو ان پر گولیاں اور لاٹھیاں برسائی گئیں، گرفتاریاں ہوئیں یہاں تک کہ اس کی پاداش میں بہت سے لوگوں کے گھروں پر بلڈوزر چلوا دیا گیا، سنگین دفعات کے تحت مقدمات قائم کئے گئے ہیں، یعنی جو کام عدالتوں کا تھا اب وہ حکومتیں کر رہی ہیں۔ اب نہ ملک میں عدالتوں کی ضرورت ہے اورنہ جج درکار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ احتجاج ہر ہندوستانی شہری کا جمہوری حق ہے لیکن موجودہ حکمرانوں کے پاس احتجاج کو دیکھنے کے دوپیمانے ہیں، مسلم اقلیت احتجاج کرے تو ناقابل معافی جرم؛ لیکن اگر اکثریت کے لوگ احتجاج کریں اور سڑکوں پر اترکر پرتشدد کارروائیاں انجام دیں اور پوری پوری ریل گاڑیاں اور اسٹیشن جلا ڈالیں تو انہیں تتر بتر کرنے کے لئے ہلکا لاٹھی چارج بھی نہیں کیا جاتا، انتظامیہ کا مظاہر ہ اور احتجاج کرنے والوں کے درمیان مذہب کی بنیاد پر تفریق افسوسناک ہے۔ انہوں نے دعوی کیا کہ فوج میں ٹھیکہ کے نوکری کے خلاف ہونے والا پرتشدد احتجاج اس کا کھلا ثبوت ہے

جمعیت متحد ہوگئی

جمعیت متحد ہوگئی
ابھی کچھ دنوں قبل دیوبند کے عثمان نگر عید گاہ میدان سے حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب نے جو پیش گوئی کی تھی وہ آج پوری ہوگئی ہے، دونوں جمعیت اب متحد ہوگئی ہے،مجلس عاملہ کی مٹنگ میں باضابطہ اس کی تجویز لی گئی ہے اور اس کی مکمل ذمہ داری حضرت مولانا سید ارشد مدنی صاحب مدظلہ العالی کو سپرد بھی کردی گئی ہے۔یہ خبر روزنامہ اخبار صحافت دہلی نے اپنے پہلے صفحہ پر شائع کیا ہے۔
واقعی اس نازک ترین حالات میں یہ تاریخ ساز فیصلہ ہےجو صرف اور صرف ملت اسلامیہ ہند کے مفادمیں لیا گیا ہے، مولانا ارشد مدنی صاحب نے واقعی امیرالہند ہونے کا فرض ادا کیا ہے۔آپ گزشتہ کئی سالوں سے اس اتحاد کے لئے کوشاں رہے ہیں،جس کا برملا اظہار بھی اپنی تقریر میں آپ نے کیا ہے، عیدگاہ میدان سے اپنے خطاب میں  یہ کہا کہ: اس سلگتے ماحول میں جمعیت کا اتحاد ضروری ہے، مسلمانوں کے خلاف جو حالات پیدا ہورہے ہیں اس کا بھی تقاضہ ہے کہ مسلمانوں کا ایسا پلیٹ فارم جس کی سوسالہ تاریخ قربانیوں سے بھری پڑی ہے،ان حالات میں اس جماعت کا میدان عمل ایک ہونا چاہیے، اسلامی نقطہ نظر بھی یہی ہے کہ اتحاد واتفاق اور مصالحت کا مظاہرہ کیا جائے،وہ دن دور نہیں جب اللہ اس اتحاد کے عمل کو کامیاب بنادے گا "اس تقریر کو سن کر داد تحسین دینے کے بجائے خلاف معمول حاضرین نے نعرہ تکبیر "اللہ اکبر "کی صدائیں بلند کردیں، گویا اسی نعرہ مستانہ سے حضرت والا کی رائے سے اتفاق وتائید اور اپنی خوشی کا بھی اظہارحاضرین نےایک ساتھ کردیا، شاید یہ قبولیت کی گھڑی رہی ہوگی جو یہ نعرہ اتفاق وتائید سے آج تجویز میں بدل گیاہے۔ 
                  ایں سعادت بزور بازو نیست 
                   تا نہ بخشد خدائے بخشندہ 
اس موقع پر ہم حضرت مولانا سید محمود اسعدمدنی صاحب کو فراموش نہیں کرسکتے ہیں،  اس لئے کہ یہ سب کچھ مولانا کی فراست سے ہی ممکن ہوا ہے، اس کی دلیل کے لئے مولانا ارشد مدنی صاحب کا یہ ایک جملہ کافی ہے، ملاحظہ کیجئے:"جمعیت علماء ہند کی مجلس منتظمہ کے اجلاس میں مجھے مدعو کیا گیا جس سے مجھے اتحاد کی امید نظر آئی "
گویا مجلس منتظمہ کے اجلاس میں حضرت مولانا سید محمود مدنی صاحب نےآپ کو مدعو کرکے اتحاد کی اس کوشش کو خوبصورت مہمیزدینے کا کام کیاہےاور آپ نے اس کے لئے مجلس عاملہ کی مٹنگ میں باضابطہ تجویز لے اس اتحام کو تام کردیا ہے۔آپ دونوں قابل مبارکباد ہیں۔آج جمعیت متحد ہوگئی ہے ،اور آج سے پھر جمعیت مکمل جمعیت میں بدل گئی ہے۔
انسان جب کوشش کرتا ہے اور توفیق خدا وندی شامل حال ہوتی ہے تو وہ کام بھی ہوجاتا ہے جو بظاہر انہونی معلوم ہوتا ہے، مجھے اچھی طرح یہ بات یاد ہے، ۲۰۱۵ء میں حضرت مولانا قاری عثمان صاحب منصور پوری رحمہ اللہ علیہ (صدر جمعیت علماء ہند )ارریہ مٹیاری تشریف لائے،قیام جامع مسجد ارریہ سے متصل ایور گرین ہوٹل میں تھا،ناچیز جمعیت کے ایک رکن کی حیثیت سے وہاں خادمانہ حاضر ہوا، فرصت کے وقت میں جمعیت کے اتحاد پر دعا اور دوادونوں کی گزارش کی،حضرت نے بشاشت کا مظاہرہ فرمایا اور میری پوری بات توجہ کے ساتھ سنی اور دعائیہ کلمات بھی ارشاد فرمائے،
جب وہاں سے باہر آیا تو میرے دوستوں نے مجھے بہت کوسا اور یہی کہا کہ تم یہ کیا انہونی والی بات کہتے ہو،بزرگوں سے ایسی بات مت کہو اور فارسی کا ایک محاورہ مجھ پربلا محل مارے گھٹنا پھوٹے سر کی طرح دے مارا:خطائے بزرگاں گرفتن خطا است "
آج حضرت کی وہ دعا بھی یاد آرہی ہے، حرکت کرتے ہوئے لب نظر آرہے ہیں،اس اتحاد میں حضرت کی دعائیں بھی شامل ہیں، اللہ حضرت کے درجات بلند فرمائے ،آمین

ہمایوں اقبال ندوی 
نائب صدر، جمعیت علمائے ہند،ضلع، ارریہ 
تاریخ، ۱۹/جون ۲۰۲۲ء

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...