Powered By Blogger

ہفتہ, جنوری 22, 2022

عورتوں کے خلاف جرائممفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ

عورتوں کے خلاف جرائم
مفتی محمد ثناء الہدیٰ قاسمی نائب ناظم امارت شرعیہ پھلواری شریف پٹنہ
 ہندوستان میں مرکزی حکومت کا ایک نعرہ بیٹی بچاؤ بیٹی پڑھاؤ کا بھی ہے، ہندو مذہب میں تو عورتوں کو دیوی سمجھا جاتا ہے بلکہ جتنی مورتیوں کی پوجا ہوتی ہے ان میںاکثر وبیشتر خواتین کے روپ میں ہی ہوتی ہیں، اس کے باوجود، اس ملک میں عورتوں کے خلاف جرائم کا گراف دن بدن بڑھتا جا رہا ہے، بُلّی بائی اور سُلّی ڈیلس جیسے واقعات بھی جرائم کی فہرست میں آتے ہیں، اور جن پر قانونی داروگیر کا آغاز ہو چکا ہے ، لیکن بہت سارے واقعات ومعاملات میں انتہائی سست روی کا مظاہرہ کیا جاتا ہے، جس کی وجہ سے عورتوں کے خلاف مظالم اور جرائم کا سلسلہ دراز ہوتا جا رہا ہے۔
 نیشنل کرائم رکارڈس بیورو نے اس سلسلے کے جو اعداد وشمار فراہم کیے ہیں، اس کے مطابق ۲۰۱۱ء میں عورتوں کے خلاف جرائم کی ۲۲۸۶۵۰؍ رپورٹیں درج کرائی گئی ، ۲۰۱۲ء میں اس میں ۴ء ۶؍ فی صد کا اضافہ درج کیا گیا ۔ ۲۰۱۵ء میں ۳۰۰۰۰۰ ، ۲۰۲۰ء میں ۳۷۱۵۰۱، واقعات کا سرکاری سطح پر اندراج ہو سکا، حالانکہ ۲۰۲۰ء میں لاک ڈاؤن کی وجہ سے عورتوں کا باہر نکلنا بہت کم ہو گیا تھا۔
 ریاستی اعتبار سے خواتین کے خلاف جرائم کا تجزیہ کریں تو معلوم ہوگا کہ ملکی سطح پر مجموعی خواتین کی تعداد میں سے صرف ۵ئ۷؍ فی صد مغربی بنگال میں رہتی ہیں، لیکن مغربی بنگال میں خواتین کے خلاف جرائم ۷ء ۱۲ فی صد ہوئے، آندھرا پردیش میں عورتوں کی مجموعی تعداد ۳ء ۷ ؍ فیصد ہے، لیکن وہاں ۵ء ۱۱؍ فی صد عورتیں مجرموں کے ہتھے چڑھیں، اعداد وشمار بتاتے ہیں کہ خواتین کے خلاف جرائم اتر پردیش میں ۴۹۳۸۵، مغربی بنگال میں ۳۶۴۳۹، راجستھان میں ۳۴۵۳۵، مہاراشٹر میں ۳۱۹۵۴ ، مدھیہ پر دیش میں ۲۵۶۴۰ ہوئے  اور خواتین کو اس کا کرب جھیلنا پڑا۔
 یہ اعداد وشمار حتمی اور آخری نہیں ہیں، ان سے کئی گنا زیادہ جرائم کا ارتکاب ہوا ہوگا ، لیکن وہ پولیس کے یہاں درج نہیں کرائے گئے، اس لیے رکارڈ میں نہیں آسکے، ضرورت اس بات کی ہے کہ حکومت نے بیٹی بچاؤ کا جو نعرہ دیا ہے، اس کے لیے ضروری اقدام کیے جائیں اور خواتین کے تحفظ کو یقینی بنایا جائے۔ ورنہ جس طرح عورتوں کی عزت سے کھلواڑ کیا جا تا ہے، وہ اس ملک کی روایتی تہذیب کا جنازہ نکال کر رکھ دے گا، اور مغربی تہذیب سے قریب ہونے کی جو ہوا چل رہی ہے، اس میں سب کچھ خش وخاشاک کی طرح اڑ کر رہ جائے گا، عزت وآبرو بھی اور تہذیبی وثقافتی اقدار بھی۔

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیمپہلی سزا پانچ سال کی قیداز : مفتی ہمایوں اقبال ندوی گیاری ، ارریہ

بسم اللّٰہ الرحمٰن الرحیم

پہلی سزا پانچ سال کی قید

از : مفتی ہمایوں اقبال ندوی 
گیاری ، ارریہ 

 یہ خبر پڑھ کر خوشی ہوئی ہے کہ ملک کی راجدھانی دہلی فساد کا نبٹارہ شروع ہوگیا ہے،
پہلی سزا ایک بھیڑ کی اگوائی کرنے والے کو پانچ سال کی قید کی شکل میں دی گئی ہے۔اس بھیڑ نے ایک بوڑھی خاتون پر حملہ کردیا تھا، اس خاتون کا جمع شدہ سارا اثاثہ ان بھیڑیوں نے لوٹ بھی لیا تھا۔

آج سے تقریبا دوسال قبل مورخہ۲۳/فروری ۲۰۲۰ء کو یہ فساد ملک کی راجدھانی میں منظم طور پر برپا کیا گیا۔اس کا مقصد خالص سیاسی تھا۔ بوڑھے، بچے، جوان اور نہتھےکمزور انسان پر مسلح ہوکر حملہ کیا گیا،۵۳/سے زائد لوگ مارے گئےاورسینکڑوں زخمی ہوئے، دکانیں لوٹ لی گئیں اور سینکڑوں مکانات جلادیےگئے،مساجد کو نقصان پہونچایا گیا اور قران کریم کی بھی بے حرمتی کی گئی۔

دہلی میں ١٩٨٤ء کے بعد ۲۰۲۰ءمیں یہ پہلا فسادرونما ہوا۔۱۹۸۴ءکےفسادکو"دہلی سکھ مخالف فساد "کےطور پر یاد کیا جاتا ہے اسی طرح ۲۰۲۰ء کے اس فساد کو" دہلی مسلم مخالف فساد" کے طور پر یاد کیا جاتا رہے گا۔

بے شرمی اور ڈھٹائی کی بات تو یہ رہی کہ اس کا الزام بھی مسلمانوں کے سر ہی مونڈھ دیا گیا۔اور اس عنوان پر جو گرفتاریاں ہوئیں وہ "سی اے" مخالف تحریک سے وابستہ لوگوں کی ہوئی اور فساد کا ماسٹر مائنڈ قراردیا، جبکہ پورا ملک ہی نہیں پوری دنیا دیکھ رہی تھی کہ فساد کی دھمکی مہینوں قبل سے دی جارہی تھی، حتی کہ ایک سادھوی نے کسان تحریک میں جاکر اس کی ذمہ داری بھی قبول کی کہ اور یہ کہا کہ اگر یہ احتجاج ختم نہیں ہوگا تو ایک اور جعفر آباد ہوگا۔دہلی کی سڑک پر برملا نعرے لگائے گئے اور گولی مارنے کی بات کہی گئی۔یہ کوئی ڈھکی چھپی بات نہیں تھی باوجود اس کے اس کو ڈھکنے کی ناکام کوشش آج تک ہوتی رہی۔حتی کہ دلی پولیس کی چارج شیٹ میں اس فساد کومودی حکومت کے خلاف بڑی سازش قرار دیا گیا۔
اب یہ پردہ  دھیرے دھیرے اٹھتا چلاجارہا ہے،اور یہ خبر آگئی ہے کہ پہلی سزا پانچ سال کی قید کی شکل میں دی گئی ہے۔یہ پانچ کا عدد بھی قابل توجہ ہے۔فسادات سیاسی مقاصد کے لئے یا کسی اہم واقعہ سے توجہ مبذول کرانے کے لئے کرائے جاتے ہیں، تاکہ پانچ سال راج کریں یا ٹھاٹھ کے ساتھ ان پانچ سالوں میں راج پاٹھ کریں،
اب ایسے لوگوں کے لئے بنواس اور صعوبتوں کا فیصلہ آرہا ہے،عدالت کی طرف سے انہیں یہ کہا گیا ہےکہ آپ مجرم ہیں اور پانچ سال جیل نواس کریں،
دہلی فساد کے تعلق سے یہ پہلی سزا پانچ سال سے شروع ہوئی اور اصل مجرم کو عمر قید کی سزاملنی ہے،عدالت اپنا کام اسی طرح بحسن وخوبی نبھاتی رہی توملک میں ایسی گندی اور اوچھی سیاست کے لئے بھی کوئی جگہ نہیں ہےبلکہ ایسی سیاست کے لئے ملک میں عدالت تاعمر بنواس لکھ سکتی ہے ۔

اردودنیانیوز۷۲

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!

ایک تکبیر جو مکمل تقریر ہے!                   Urduduniyanews72 آج ماہ ذی الحج کی نویں تاریخ ہے، فجر کی نماز کے بعد ایک عمل کا اض...